Tag: وزیرخزانہ

  • زرعی شعبے پر ٹیکس کب سے لگے گا؟ وزیرخزانہ نے بتا دیا

    زرعی شعبے پر ٹیکس کب سے لگے گا؟ وزیرخزانہ نے بتا دیا

    واشنگٹن : وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ زرعی شعبے پر ٹیکس کا اطلاق آئندہ سال کے وسط میں ہوجائے گا۔

    یہ بات انہوں نے واشنگٹن ڈی سی میں بلوم برگ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی، ان کا کہنا تھا کہ زرعی ٹیکس سے متعلق قانون سازی آئندہ سال جنوری میں کی جائے گی اور زرعی شعبے پر ٹیکس کا اطلاق یکم جولائی سے ہوجائے گا۔

    بجلی کی قیمتوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان میں بجلی کی قیمتوں میں 3گنا اضافہ ہوا۔

    انہوں نے اعتراف کیا کہ پاکستان کے بعض علاقوں میں بجلی کے بل مکانات کے کرایوں سے بھی زیادہ بڑھ گئے ہیں جو لوگوں کے لیے ایک بڑا بوجھ ہے۔

    محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے 7 بلین ڈالر کا نیا قرضہ پروگرام حاصل کرنے کے بعد معاشی استحکام کی جانب قدم بڑھایا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال میں واجب الادا 26 ارب ڈالر کے قرضوں میں سے 16 ارب ڈالر کا قرضہ شراکت داروں سے حاصل کیا ہے، جن میں چین بھی شامل ہے۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ چین سے بجلی منصوبوں کے قرضوں کی ری پروفائلنگ پر مثبت بات چیت ہو رہی ہے، توقع ہے کہ قرضوں کی ری پروفائلنگ کے معاہدے ہوجائیں گے۔

    محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق فنڈنگ پر بات چیت ہوئی، پاکستانی معیشت میں ٹیکسوں کاحصہ135فیصد تک پہنچانا چاہتے ہیں۔

    ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے مرکزی بینک نے مسلسل تین میٹنگز میں اپنی سود کی شرح میں 450بیسس پوائنٹس کی کمی کر کے اسے 22 فیصد سے 17.5 فیصد کر دیا ہے، ماہ نومبر میں اسٹیٹ بینک شرح سود میں مزید کمی کرسکتا ہے۔

    یاد رہے کہ عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ قرضے سے متعلق ہونے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات میں آئی ایم ایف نے صوبوں سے زیادہ ٹیکس آمدن پر اصرار کیا تھا اور زرعی آمدن پر ٹیکس لگانے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

    آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں زرعی شعبہ اپنے حصے سے کم ٹیکس دیتا ہے، آئی ایم ایف نے تجویز دی کہ صوبائی محصولات بڑھانے کے لیے قومی ٹیکس کونسل کو استعمال کیا جائے، قومی محاصل میں صوبائی ٹیکس کا حصہ ایک فی صد کی کم ترین سطح پر ہے۔

  • ملک چلانا ہے تو مزید ٹیکس لگانا ہوں گے، وزیرخزانہ

    ملک چلانا ہے تو مزید ٹیکس لگانا ہوں گے، وزیرخزانہ

    اسلام آباد : وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ساڑھے9فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح سے ملک چلانا ہے تو ٹیکس دینے والوں پر مزید ٹیکس لگانا ہونگے۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر مہر بخاری کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے موجودہ بجٹ میں سرکاری ملازمین اور تنخواہ دار طبقے کو ٹیکسز سے بچا کر دونوں کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔

    وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ بی آئی ایس پی کیلئے فنڈز کہاں سے اٹھا کر کہاں لے گئے ہیں، پہلی مرتبہ کیپسٹی بلڈنگ اور اسکل ڈیویلپمنٹ پرکام کرینگے، ہمیں معیشت سےمتعلق ایک مستحکم راستے پر چلنا ہوگا۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کا نفاذ بطور ہنگامی اقدام رکھا گیا ہے، جہاں ریونیو شارٹ فال ہوگا تو تب پی ڈی ایل کا اطلاق ہوگا۔

    محمد اورنگزیب نے کہا کہ ساڑھے9فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح سے یہ ملک نہیں چل سکتا،اگر اسی شرح سے ملک چلانا ہے تو ٹیکس دینے والوں پر مزید ٹیکس لگانا ہونگے، ہم نے رواں سال تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسز نہیں لگائے۔

    نان فائلرز ہونے ہی نہیں چاہئیں

    نان فائلر سے متعلق سوال پر انہوں نے بتایا کہ نان فائلرز کو جس طرف لے کر جارہے ہیں انہیں فائلر بننا ہوگا، بڑے فیصلے نہیں کریں گے تو معیشت کو بہتر کرنا مزید مشکل ہوجائے گا،
    ملک میں نان فائلرز ہونے ہی نہیں چاہئیں۔

    وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ اسٹرکچرل سائٹ پر انکم ٹیکس، سیلزٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو ایک سمت میں لے جانا ہے، ریونیو کے حصول کیلئے ہمیں یہ اقدامات لازمی کرنا ہوں گے،

    محمد اورنگزیب کے مطابق تنخواہ دار طبقے کیلئے ٹیکس کا استثنیٰ6 لاکھ پر برقرار رکھا گیا ہے،
    غیر تنخواہ دار طبقے کیلئے ٹیکس45فیصد کرنے کی تجویز ہے، ہمیں محدود مدت کیلئے کچھ اقدامات کرنا تھے۔

    عوام کی قوت خرید بڑھائیں گے

    انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح12فیصد پر آچکی ہے،ہم عوام کی قوت خرید بڑھائیں گے، مہنگائی کا ہمیں بھی ادراک ہے، کابینہ ارکان نے کہا ہے کہ ہم تنخواہ نہیں لیں گے۔

    تمام چیزیں پرائیویٹ سیکٹر کو دے دینی چاہئیں

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت کو ہر کاروبار سے نکالنا ہے، ہماری کوشش ہے کہ تمام چیزیں پرائیویٹ سیکٹر کے ہاتھ میں دے کر اسی سیکٹر کو آگے رکھا جائے، جس کی حالیہ مثال یہ ہے کہ وزیراعظم نے پی ڈبلیو ڈی کو ختم کرنے کا اعلان کیا۔

    غیر ضروری محکمے بند کرنے کی تجویز

    انہوں نے کہا کہ کچھ ماہ دے دیں، وزیراعظم نے ایک کمیٹی بنائی ہے جو بااختیار بھی ہوگی، کمیٹی غیر ضروری محکموں اور اداروں کو بند کرنے کی تجاویز دے گی، دیکھنا یہ ہوگا کہ کون سے ادارے پرفارم کررہے ہیں اور کون سے نہیں۔

    محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم نے صوبوں سے مشاورت شروع کردی ہے سب اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا، ایک ہی کشتی میں ہم سب سوار ہیں ایسا نہ ہو پوری کشتی ہی ڈوب جائے۔

    ٹیکس روینیو مزید بڑھائیں گے

    وزیر خزانہ کے مطابق فیصلہ ہوگیا ہے کہ ڈسکوز کے بورڈ ممبران پرائیویٹ سیکٹر سے ہوں گے، رواں سال30فیصد ریونیو بڑھادیا، آئندہ سال38فیصد تک بڑھائیں گے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ صوبائی معاملات میں خود سے فیصلے نہیں لیے جا سکتے، ان مشاورت ضروری ہے، صوبوں کے ساتھ مل کر ہی کام کرنا ہوگا، صوبوں کیساتھ مشاورت شروع کی ہے اور اسی کو آگے لے کر چلیں گے۔

    جاری منصوبوں کیلئے ترقیاتی بجٹ میں رقم رکھی گئی ہے، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی سندھ کی پالیسی سے وفاق کو سیکھنا چاہیے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پرسندھ حکومت کی تعریف کرتا ہوں۔

    سرکاری ملازمین کی پنشن

    سرکاری ملازمین کی پنشن سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ہم اس پر کام کررہے ہیں، اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت بھی جاری ہے، پنشن کھربوں روپے میں ہے اسے درست کرنے کی ضرورت ہے، کوشش کریں گے پنشن کو فنڈڈ کیا جائے۔

  • وزیرخزانہ  آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے مذاکرات کے لئے امریکا پہنچ گئے

    وزیرخزانہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے مذاکرات کے لئے امریکا پہنچ گئے

    واشنگٹن : وزیرخزانہ سینیٹراسحاق ڈار ایم ایف کی سالانہ میٹنگ میں شرکت کے لیے واشنگٹن پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار4 روزہ دورے پر امریکا پہنچ گئے ، جہاں وہ آئی ایم ایف اور ورلڈبینک کی سالانہ میٹنگ میں شرکت کریں گے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ دورے کے دوران اسحاق ڈار مختلف مالیاتی اداروں اور ان کے رہنماؤں سے بھی ملاقات کریں گے، جس میں پاکستان معیشت کے نقصانات سے عالمی امدادی اداروں کو آگاہ کریں گے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیرخزانہ سیلاب کے بعد تعمیر نو کی ضروریات سے آگاہ کریں گے اور سیلاب سےمتاثرہ علاقوں میں مختلف پراجیکٹس کی فنڈنگ کی ضروریات اجاگر کریں گے۔

    ذرائع کے مطابق ملاقاتوں میں اسحاق ڈار معاشی اصلاحات پرعمل درآمدسے آگاہ کریں گے۔

    یاد رہے اس سے قبل اسحاق ڈار نے وزارت خزانہ کا چارج سنبھالنے کے بعد انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے مشن چیف نیتھن پورٹر سے ورچوئل میٹنگ کی تھی۔

    وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کو ملک میں تباہ کن سیلاب سے پیدا ہونے والی معاشی صورتحال سے آگاہ کیا جس سے انفراسٹرکچر، فصلیں اور لوگوں کا ذریعہ معاش متاثر ہوا۔

  • یکم جون سے پٹرول کی قیمت بڑھے گی یا نہیں؟  وزیرخزانہ لاعلم

    یکم جون سے پٹرول کی قیمت بڑھے گی یا نہیں؟ وزیرخزانہ لاعلم

    اسلام آباد : وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے یکم جون سے پٹرول کی قیمت میں اضافے سے متعلق لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرتے تو مزید مہنگائی ہوتی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا عمران خان نے آئی ایم ایف سے جو معاہدہ کیا، اس معاہدے کے حساب سے ڈیزل کی قیمت 300روپےلیٹرہونی تھی، ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے تھے وہ معاہدہ عمران خان اور شوکت ترین نے کیا۔

    پٹرول کی قیمتوں کے حوالے سے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ابھی پٹرولیم قیمتیں بڑھائی ہیں، مجھے نہیں لگتا 2 یا 4 دن میں دوبارہ بڑھیں، مزید پیٹرول قیمت بڑھائی جائے گی یا نہیں اس کا کچھ نہیں پتا، جلدی پیٹرول قیمت بڑھانا مناسب نہیں ہوگا نہیں۔

    وزیرخزانہ نے لا علمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا یکم کو پیٹرول قیمت بڑھے گی یا نہیں مجھے علم نہیں، توقع تویہی ہے کہ یکم سے پیٹرول قیمت نہیں بڑھے گی تاہم بجلی مہنگی کرنے کی سمری میرے پاس موجود نہیں ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا ڈیزل کی مد میں سبسڈی ختم کرنے کا ارادہ تھا، اس طرح 114روپےسبسڈی ختم اور30روپےلیوی لگتی ، ڈیزل کی قیمت 300 اور پیٹرول کی قیمت 270 روپے ہوتی، ہم ابھی اضافی ٹیکس نہیں لگارہے۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آئی ایف سے معاہدہ عمران خان اور شوکت ترین نے کیا تھا، سبسڈی کا پیسہ کہاں رکھ کر گئے تھے ہمیں بھی بتادیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پیٹرول کی قیمت خوشی سے نہیں بڑھائی، عالمی مارکیٹ میں پیٹرول کی قیمت بڑھی جس وجہ سے قیمتیں بڑھانی پڑیں، قیمت 30 روپے بڑھانے سے خسارہ 60ارب روپے کم ہو سکے گا اور بنیادی خسارہ 2500 ارب روپے تک رہے گا۔

  • پاکستانی نژاد ساجد جاوید برطانیہ کے سربراہِ خزانہ مقرر

    پاکستانی نژاد ساجد جاوید برطانیہ کے سربراہِ خزانہ مقرر

    لندن: برطانیہ کے نومنتخب وزیراعظم بورس جانسن نے اپنی کابینہ تشکیل دیتے ہوئے پاکستانی نژاد رکن پارلیمنٹ ساجد جاوید کو وزیرخزانہ مقرر کردیا۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بطور اقلیتی شہری ساجد جاوید اس اعلیٰ سطحی عہدے پر پہنچنے والے پہلے برطانوی ہیں، وہ وزیراعظم بننے کی دوڑ میں بھی شامل رہے۔

    ساجد جاوید بورس جانس کی حکومت کے دوران معاشی پالیسی اور حکومتی اخراجات کے ذمہ دار ہوں گے۔

    وزیرخزانہ کا عہدہ برطانیہ میں وزیراعظم کے بعد اہم ترین تصور کیا جاتا ہے، ساجد جاوید اس سے قبل تھریسامے کی حکومت میں وزیرداخلہ تھے۔ 49 سالہ ساجد جاوید کے حلف لینے سے قبل سربراہِ خزانہ فلپ ہیمنڈ تھے۔

    ساجد جاوید نے وزیرخزانہ کا منصب سنبھالنے کے بعد کہا کہ یہ عہدہ میرے لیے اعزاز ہے، برطانوی وزارت خزانہ میں کام کرنے کے لیے پرعزم ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ بطور وزیرخزانہ یورپی یونین سے علیحدگی کی تیاری، قوم کو متحد کرنا اہم ذمہ داریاں ہوں گی۔

    واضح رہے کہ ساجد جاوید کے والد کا تعلق پاکستان سے تھا جو 1960 کی دہائی میں برطانیہ میں مقیم ہوئے جہاں وہ ایک بس ڈرائیور تھے۔

    ساجد جاوید کو کنزرویٹو پارٹی کا ایک ابھرتا ہوا ستارا بھی کہا جاتا ہے جو بورس جانسن کے مقابلے میں وزیراعظم بننے کی دوڑ میں شامل تھے، تاہم جب وہ اس دوڑ سے باہر ہوئے تو انہوں نے بورس جانسن کی ہی حمایت کی۔

  • آئی ایم ایف سے معاہدہ مجبوری ہے، ایمنسٹی اسکیم میں وقت لگے گا، اسد عمر

    آئی ایم ایف سے معاہدہ مجبوری ہے، ایمنسٹی اسکیم میں وقت لگے گا، اسد عمر

    اسلام آباد : وزیرخزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہماری مجبوری ہے، ایمنسٹی اسکیم جیسے فیصلے میں وقت بھی لگے تو کوئی بات نہیں۔

    یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اسد عمر نے کہا کہ پاکستان کا آئی ایم ایف سے معاہدہ مجبوری ہے، اگر پہلے وہاں جاتے تو ڈسکاؤنٹ ریٹ بہت زیادہ ہوتا، حکومت ملی تو معاشی صورتحال ایسی تھی کہ مٹھی بند کرنا پڑی، اب ہماری مٹھی کھلنا شروع ہوجائے گی، بہت مثبت فضا بن رہی ہے۔

    اسدعمر کا مزید کہنا تھا کہ2019اور2020پراپرٹی، اسٹاک اور سرمایہ کاروں کیلئے اچھا رہے گا، پرائیویٹ سیکٹر سے متعلق نیب قانون میں ترمیم کی ضرورت ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ کاروباری طبقے اور معیشت چلانے والوں کو نیب کے خوف سے آزاد کرانا ہوگا، پاکستان میں زمینوں کی قیمت کے معاملے کو بھی دیکھ رہے ہیں، پاکستان کو اب یورو بانڈ بھی لانے چاہیئں، سکوک بانڈ میں بھی جانا چاہیے۔

    معیشت کی بہتری سے معتلق اسد عمر کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی اسکیم سے معیشت تبدیل نہیں ہوگی، ایمنسٹی اسکیم کا مقصد پیسہ اکٹھا کرنا نہیں ہے، اس فیصلے میں وقت بھی لگے تو کوئی بات نہیں۔

    ایمنسٹی اسکیم کو زیادہ آزاد کیا تو کافی تنقید ہوگی، دستاویزی طریقے سے ٹیکس نیٹ میں آنے سے معیشت تبدیل ہوگی، غیردستاویزی معیشت میں سب نہیں کچھ لوگ ہوسکتے ہیں۔

  • حکومتی اقدامات سے معیشت پرمثبت اثرات نمایاں ہورہے ہیں‘ وزیرخزانہ

    حکومتی اقدامات سے معیشت پرمثبت اثرات نمایاں ہورہے ہیں‘ وزیرخزانہ

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال 7ماہ میں جاری خسارے میں 1 ارب 70 کروڑ ڈالرز کی کمی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق زیرخزانہ اسد عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پراپنے پیغام میں کہا کہ گزشتہ سال اسی عرصے کے مقابلے میں جاری خسارہ57 فیصد کم ہوا۔

    اسد عمر نے کہا کہ پی ٹی آئی جب برسراقتدارآئی تھی تب حکومت ڈیفالٹ کے قریب تھی۔

    وفاقی وزیر خزانہ نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ حکومتی اقدامات سے معیشت پرمثبت اثرات نمایاں ہورہے ہیں، رواں مالی سال 7ماہ میں جاری خسارے میں 1 ارب 70 کروڑ ڈالرز کی کمی ہوئی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روزاسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران جاری خساروں میں 20 فیصدکمی ہوئی۔

    حکومتی معاشی پالیسیوں کے ثمرات، خسارے میں 20 فیصد کمی

    رپورٹ کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائرمیں 16.3کروڑ ڈالرکمی ہوئی جس کے بعد کمرشل بینکوں کے ذخائر 6.2 کروڑ ڈالراضافے سے 6.75 ارب ڈالرتک پہنچ گئے۔

  • آئی ایم ایف سے اختلاف دور ہوگئے ہیں، جلد معاہدہ ہوجائےگا،  وزیرخزانہ اسد عمر

    آئی ایم ایف سے اختلاف دور ہوگئے ہیں، جلد معاہدہ ہوجائےگا، وزیرخزانہ اسد عمر

    پشاور : وزیرخزانہ اسدعمرکاکہناہےکہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان اختلافات میں کمی آئی ہے، امید ہے کہ جلدمعاہدہ طے پاجائےگا، کوشش ہوگی آئی ایم ایف سے معاہدہ آخری ہو، افغانستان میں امن پاکستان کے امن کیلئے ضروری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخزانہ اسدعمر نے پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کے پی کے میں تین بڑی چیزیں نظر آتی ہے ، صوبے کو پانی دیا ہے جس سے سستی بجلی پیدا کی جاسکتی ہے ، کے پی کے میں گیس کے سب سےزیادہ ذخائر ہیں، بہت بڑے پیمانے پر کام کرنے کی ضرورت ہے، وفاق جو بھی مدد کرسکتا ہے کریں گے۔

    وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ ہم نے ابھی تک بلوچستان حکومت کے ساتھ کام کیا، کے پی حکومت کے ساتھ بھی کام کرنےکی ضرورت ہے ، تیسرا بڑا شعبہ سیاحت  ہے ، کے پی میں بہت سے علاقے ہیں، جہاں انڈسٹری نہیں لگا سکتے، اگر کسی کو نوکری دینی ہے تو سیاحت کو فروغ دینا ہے ، ملائشیا میں 22 ارب ڈالر سالانہ آمدن ہوتی ہے اور ترکی میں سیاحت سے 44ارب ڈالر کی آمدن ہے۔

    افغانستان میں  امن ہوگاتوپاکستان میں امن آئے گا

    افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے اسد عمر نے کہا افغانستان کےامن میں پاکستان کردار ادا کر رہا ہے، افغانستان میں امن آئے گا ، وہاں امن ہوگا تو پاکستان میں امن آئے گا، ایران اور افغانستان کے ساتھ تجارت بڑھانی ہے، باتیں بہت ہوگئیں اب کام شروع کرو، ترکی سے تجارت بڑھانے کے لیے الگ فورم بنارہے ہیں۔

    بھارت سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ مغرب ومشرقی خطے میں بہترتعلقات،تجارت بڑھانےکی ضرورت ہے، بھارت کا آدھا الیکشن تو پاکستان مخالف پروپیگنڈے پر ہوتا ہے، بنیادی مسائل حل ہوجائیں تو بھارت سے تجارت سے بہتری آئے گی۔

    آئی ایم ایف سے معاہدے کے بہت قریب آچکے ہیں،کوشش ہوگی آئی ایم ایف سے معاہدہ آخری ہو

    وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کے حوالے سے کہا آئی ایم ایف نے اپنی پوزیشن بدلی ہے، آئی ایم ایف سے معاہدے کےبہت قریب آچکے ہیں اور یقین دلایا کہ کوشش ہوگی آئی ایم ایف سے معاہدہ آخری ہو۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ دبئی فورم میں وزیراعظم نے اپنے وژن سے متعلق بات کی، پاکستان کو ہم نے ہی اٹھانا ہے، کسی نے باہر سے نہیں آنا، بہتر فیصلے کریں گے تو پاکستان کی معیشت اٹھےگی۔

    انھوں نے مزید کہا نیپرا چیئرمین کے لئے انٹرویو جاری ہیں، ایف بی آر کی جانب سے ہراساں کرنے سے ٹیکس نیٹ نہیں بڑھتا ، چاہتے ہیں ٹیکس کلیکشن میں آسانیاں پیدا کریں، آئندہ بجٹ میں ٹیکس فارم ،ٹیکس جمع کرانے کا طریقہ آسان ہوگا، منی بجٹ میں آسانیاں پیدا کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا جو چلتا رہےگا۔

    منی بجٹ میں آسانیاں پیداکرنےکاسلسلہ شروع کیاتھاجوچلتارہےگا

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ٹیکس ریفنڈزکےطریقہ کارکی منظوری دیدی،جلدریفنڈز ملنا شروع ہوں گے، صوبے کا بینک صوبے میں ہی قرضے فراہم کرے، وزیراعظم پر پشاور کا خاص حق ہے۔

    انھوں نے کہا کپاس کےمعاملے پر ماہرین کو بھی بلایا ہے، کپاس کی پیداوار بہتر کرنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔

  • وزیرخزانہ کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس

    وزیرخزانہ کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس

    اسلام آباد: وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس جاری ہے جس میں معاشی اعداد وشمار اور معاملات کا جائزہ لیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وزیر خزانہ اسد عمر کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس جاری ہے۔

    اجلاس کے دوران پاکستان مشین ٹول فیکٹری کے لیے 83 کروڑ30 لاکھ کے فنڈز کی منظوری دی گئی، فنڈ تنخواہوں اورریٹائرڈ ملازمین کی پنشن پراستعمال ہوں گے۔

    اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں اکنامک زونز سے متعلق بریفنگ دی گئی اور اقتصادی زونز میں ایک ماہ کے اندر بجلی اور گیس کے کنکشن دینے کی ہدایت بھی کی گئی۔

    وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر کی زیرصدارت اجلاس میں معاشی اعدادوشمار اورمعاملات کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

    سی پیک کے تحت اسپیشل اکنامک زونز بنائے جا رہے ہیں‘ اسد عمر

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے اسد عمر کا کہنا تھا کہ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے عمل کوآسان بنانے کی کوشش کررہے ہیں، ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے عمل کوآسان بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔

    وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 2019 کا ٹیکس جمع کرانے کا طریقہ بہت آسان بنا دیا جائے گا، ٹیکس جمع کرانے کا آسان طریقہ ایف بی آرچیئرمین کی ترجیحات میں شامل ہے۔

  • ہم چاہتےہیں آئی ایم ایف سےمعاہدہ ہوجائےلیکن ملکی مفاد میں کوئی کمی نہ آئے، وزیرخزانہ اسدعمر

    ہم چاہتےہیں آئی ایم ایف سےمعاہدہ ہوجائےلیکن ملکی مفاد میں کوئی کمی نہ آئے، وزیرخزانہ اسدعمر

    لاہور : وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ عوام پر مزید بوجھ ڈالے بغیر ریونیو اہداف پورے کریں گے، ہم چاہتےہیں آئی ایم ایف سےمعاہدہ ہوجائے لیکن ملکی مفاد میں کوئی کمی نہ آئے، بیرون ملک پاکستانیوں کے لئے سرمایہ کاری سرٹیفکیٹ کا آغاز اکیتس جنوری سے ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور چیمبر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ عوام پر مزید بوجھ ڈالے بغیر ریونیو اہداف پورے کریں گے، آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے، حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان فرق کم ہوا ہے، ہم چاہتےہیں آئی ایم ایف سےمعاہدہ ہوجائےلیکن ملکی مفاد میں کوئی کمی نہ آئے۔

    ہم چاہتےہیں آئی ایم ایف سےمعاہدہ ہوجائےلیکن ملکی مفاد میں کوئی کمی نہ آئے

    وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ پانچ شعبوں کو گیس اور بجلی کے کم شرح پر بل موصول ہو چکے ہیں اور برآمدی شعبے میں بہتری آنا شروع ہو گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کے لئے سرمایہ کاری سرٹیفکیٹ کا آغاز اکیتس جنوری سے ہو گا، جس کا افتتاح وزیر اعظم عمران خان کریں گے، ان سرٹیفکیٹس سے نہ صرف سمندر پاکستانی ملکی ترقی میں حصہ لیں گے بلکہ ان کو بچت کرنے میں مدد ملے گی۔

    بیرون ملک پاکستانیوں کے لئے سرمایہ کاری سرٹیفکیٹ کا افتتاح وزیر اعظم عمران خان کریں گے

    اس سے قبل وزیر خزانہ اسدعمر نے لاہورچیمبر آف کامرس کا دورہ کیا، صنعت کاروں اور تاجروں نے شکایات کے ڈھیر لگادیے، وزیر خزانہ نے ایک ایک سوال کا جواب دیا۔

    اس موقع پر وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ چھوٹی صنعتیں ملکی معیشت اور روزگار کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں، موجودہ اسپیشل اکنامک زون کوفعال بنانےکی ضرورت ہے، آئی ایم ایف سے بات چیت جاری ہے، معاہدہ وہ ہوگا جو کہ عوام کے حق میں بہتر ہوگا۔

    موجودہ اسپیشل اکنامک زون کوفعال بنانےکی ضرورت ہے

    اسد عمر نے تاجروں اور صنعت کاروں کویقین دلایا رواں سال ٹیکس کے نظام کو عام فہم بنایا جائے گا اور کہا کہ حکومت نے سخت معاشی فیصلے کئے مگر بوجھ عوام پر نہیں ڈالا، صنعتوں کودیاگیا بجلی اور گیس کا ریلیف اب سامنے آئےگا، ملک میں مینوفیکچرنگ کاشعبہ تنزلی کاشکار ہے، آئی ٹی شعبے کیلئے ریفارمز پیکج جلد لایا جائے گا۔

    ان کا مزید کہناتھا کہ نجکاری کی فہرست سے بہت سارےاداروں کونکال دیا ہے ، ایسے ادارے نجکاری فہرست میں شامل ہیں جن پر کام ہوسکتا ہے، نجکاری آسان عمل نہیں اس میں کئی سال لگیں گے، سرمایہ پاکستان کےنام سےفنڈزبنائیں گے،جس کے 11ممبر ہوں گے، نجی شعبےکو بھی سرمایہ پاکستان کے نام سے فنڈز میں نمائندگی دیں گے۔

    وزیرخزانہ نے کہا کفایت شعاری کے اقدامات کررہے ہیں، پاکستان میں سیاحت کے شعبے میں بہت مواقع ہیں، بجلی کےشعبےمیں اوپن مارکیٹ پرتوجہ دے رہے ہیں۔