Tag: وزیرخزانہ

  • وزیرخزانہ نے ایف بی آر کادورہ کیا، ادارے کی کارکردگی کاجائزہ

    وزیرخزانہ نے ایف بی آر کادورہ کیا، ادارے کی کارکردگی کاجائزہ

    وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے پارلیمنٹرینز کی ٹیکسٹ ڈائریکٹری کابھی جائزہ لیا۔اس موقع پروزیرخزانہ اسحاق ڈار کوبتایا گیا کہ ٹیکسٹ ڈائریکٹری پندرہ فروری کوجاری کردی جائے گی۔

    ایف بی آرکی ابھی تک سولہ فی صد کی محصولات کی شرح تسلی بخش رہی، حکومت کاچوبیس سوستاون کاٹیکس ہدف حاصل کرنے کی پوری کوشش کی جائے گی، اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ نے اس موقع پربریفنگ دی۔

    اس موقع پرایس آراو کلچر کے خاتمے کیلئے وزیرخزانہ نے کوششیں تیز کرنے کاحکم دیدیا۔ وزیرخزانہ اسحاق ڈارکا کہنا تھا کہ ایف بی آر ابھی تک دس سواکتیس ارب روپے کے محصولات اکٹھے کرچکا،اس میں مزیدبہتری لائی جائے گی۔

  • ہ منی لانڈرنگ کے قوانین میں اصلاحات کرکے ان کو مزید بہتر بنانے کی ضروت ہے، اسحاق ڈار

    ہ منی لانڈرنگ کے قوانین میں اصلاحات کرکے ان کو مزید بہتر بنانے کی ضروت ہے، اسحاق ڈار

    یہ بات انہو ں نے ساتویں نیشنل ایگزیکیٹو کمیٹی کے اجلاس کے دوران کہی۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ان سے وابستہ اہلکاروں کی کارکردگی کو بہتر بنایا جائے تاکہ دہشت گرد سرگرمیوں کے لیے رقم کی فراہمی کو موثر طریقے سے روکا جاسکے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ جنرل کمیٹی اس کام کے لیے منصوبے بنائے اور طے شدہ منصوبوں کے مطابق نفاذ کرے۔

    وزیرخزانہ نے کہا کہ بین الاقوامی اور غیرسرکاری تنظیموں کی رجسٹریشن کا آنے والا نیا قانون غلط عناصر تک رقوم کی ترسیل کو روکنے میں مدد گار ثابت ہوگا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان کی اینٹی منی لانڈرنگ اور کاوٴنٹر ٹیررسٹ فنانسنگ میں مسلسل بین الاقوامی طریقہ کار کو سامنے رکھتے ہوئے بہتری لائی جارہی ہے۔
       

  • وفاقی وزیرخزانہ کی زیر صدارت میں اعلی سطحی اجلاس میں پاک افغان تجارت کا جائزہ

    وفاقی وزیرخزانہ کی زیر صدارت میں اعلی سطحی اجلاس میں پاک افغان تجارت کا جائزہ

    اجلا س کو بتایا گیا کہ سال دوہزار بارہ تیرہ میں پاک افغان تجارت کا حجم دو اعشاریہ تین ارب ڈالر رہا۔ اس میں وہ تجارت بھی شامل ہے جو پاکستانی روپے میں کی جاتی ہے ۔ یہ مقدار مجموعی تجارت کا پچاس فیصد ہے۔

    وزیرخزانہ نے کہا کہ تجارت کے عوض افغانستان کو ادائیگی اب پاکستانی کرنسی میں نہیں کی جائے گی اور سترہ مارچ دوہزار چودہ سے تجارت کا مروجہ طریقہ اپنایا جائے گا۔ تاہم برآمدکندگان کو اپنے موجودہ معاہدوں کو پورا کرنے کے لیے دو ماہ کا وقت دیا جائے گا۔