کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں زرغون روڈ پر چرچ میں خودکش دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں 9 افراد جاں بحق جبکہ 35 افراد زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے علاقے زرغون روڈ پرواقع چرچ پر دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں 3خواتین سمیت 9 افراد جاں بحق جبکہ 35 افراد زخمی ہوگئے۔
وزیرداخلہ بلوچستان نے بتایا کہ زرغون روڈ پر واقع گرجا گھر پر2 دہشت گردوں نے حملہ کیا جبکہ ایک دہشت گرد کو پولیس نے مرکزی دروازے پر ہلاک کردیا۔
وزیرداخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ دوسرے خودکش بمبارنے خود کوچرچ کے احاطے میں اڑایا۔
سیکورٹی اہلکاروں نے علاقے کوگھیرے میں لے لیا ہے اور غیر متعلقہ افراد کو جائے وقوع کی جانب جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
آئی جی بلوچستان کی میڈیا سے گفتگو
آئی جی سندھ بلوچستان کا کہنا ہے کہ دہشت گرد چرچ کی مرکزی عمارت میں داخلہ نہیں ہوسکے، چرچ کےاندر 400 کے قریب لوگ موجود تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک خودکش حملہ آور کوگیٹ پرہی مار دیا گیا جبکہ دوسرے دہشت گرد نے چرچ کے احاطے میں خود کودھماکے سے اڑایا۔
آئی جی بلوچستان کے مطابق دہشت گرد حملے میں 5 افراد جاں بحق، 16 کے قریب زخمی ہوئے، پولیس نے موقع پر فوری ریسپانس دیا۔
انہوں نے بتایا کہ سیکورٹی اداروں نے گرجا گھر کے احاطے کو کلیئر کردیا ہے اور اب آس پاس کے علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔
سیکورٹی حکام کے مطابق دھماکے کے وقت چرچ میں دعائیہ تقریب جاری تھی، اس موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد گرجا گھر میں موجود تھی۔
اقلیتی رکن بلوچستان اسمبلی انیتا عرفان نے کہا کہ سیکورٹی فورسز کو سلام پیش کرتے ہیں، پولیس نے فوری ریسپارنس دیا ہے۔
انہوں نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد حملے کی پرزورمذمت کرتے ہیں، سیکورٹی فورسز کی بروقت کوشش سے جانی نقصان کم ہوا۔
اقلیتی رکن بلوچستان اسمبلی انیتا عرفان نے کہا حکومت عبادت گاہوں کو خصوصی سیکورٹی دے۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق دہشت گرد حملے میں 3 خواتین سمیت 8 افراد جاں بحق جبکہ 35 زخمیوں کو فوری طور پر کوئٹہ سول اسپتال منتقل کردیا گیا۔
صدر، وزیراعظم کوئٹہ چرچ حملےکی مذمت
صدر ممنون حسین اور وزیراعطم شاہدخاقان عباسی نے کوئٹہ چرچ حملے کی مذمت کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کی ہے۔
بلاول بھٹوزرداری کی کوئٹہ چرچ حملےکی مذمت
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی نے کوئٹہ میں چرچ پر دہشت گردوں کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ زخمیوں کے بہتر علاج کے لیے سندھ حکومت سے مدد لی جا سکتی ہے۔
بلاول بھٹوزرداری نے بروقت کارروائی پرسیکورٹی فورس کو سلام پیش کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ دہشت گری کے خاتمے کے لیے ان کی نرسریاں ختم کرنا ہوں گی۔
آصف علی زرداری کی کوئٹہ چرچ حملےکی مذمت
سابق صدر آصف علی زرداری نے کوئٹہ چرچ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد ناقابل معافی ہیں، انہیں بے رحمی سے کچلا جائے۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ حملےکے منصوبہ ساز بھی ناقابل معافی ہیں، انہوں نے پارٹی عہدیدار، کارکنان کو ہدایت کی کہ زخمیوں کی امداد کریں۔
وزیراعلیٰ پنجاب کی کوئٹہ چرچ حملےکی مذمت
وزیراعلیٰ پنجاب نے کوئٹہ دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پرافسوس کیا اور کہا کہ معصوم لوگوں کونشانہ بنانے والے دہشت گرد رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔
شہبازشریف نے کہا کہ بے گناہ لوگوں کا خون بہانے والے انسانیت کے کھلے دشمن ہیں جبکہ بزدلانہ کارروائیاں قوم کےعزم کو کمزور نہیں کرسکتیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ دہشت گردوں کواتحاد اور اتفاق کی قوت سے ہمیشہ کے لیے ختم کریں گے۔
عمران خان کی کوئٹہ چرچ حملےکی مذمت
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کوئٹہ میں دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہارکیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
خورشید شاہ کی کوئٹہ چرچ حملےکی مذمت
اپوزیشن لیڈرخورشید احمد شاہ نے کوئٹہ میں دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جانی نقصان پرانتہائی دکھ اور افسوس ہوا۔
خورشید شاہ نے کہا کہ بلوچستان حکومت کودہشت گردی کے خلاف ٹھوس اقدامات کرنے چاہیے۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹرطاہرالقادری نے کوئٹہ میں چرچ حملے پر شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کوکیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
گورنر اور وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں کو ہرممکن اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔
خیال رہے کہ اس سے قبل 25 نومبر 2017 کوکوئٹہ میں دھماکے کے نتیجے میں 6 افراد جاں بحق جبکہ 19 زخمی ہوگئے تھے۔
یاد رہے کہ کوئٹہ کے علاقے نواں کلی میں 15 نومبرکو مسلح افراد کی فائرنگ سے قائم مقام ایس پی انوسٹی گیشن محمد الیاس اور ان کی اہلیہ اور بیٹے سمیت 4 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 9 نومنر کو کوئٹہ کے حساس علاقے چمن روڈ پرقاتلانہ حملے میں ایڈیشنل انسپکٹر جنرل بلوچستان پولیس حامد شکیل جاں بحق ہوگئے تھے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
پشین : وزیرِ داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ آٹھ اگست کو وکلاء پر خودکش حملے کے ماسٹر مائنڈ سمیت 5 ملزمان پولیس مقابلے میں مارے گئے ہیں جب کہ ایک زخمی دہشت گرد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے آئی جی بلوچستان پولیس اور سیکرٹری داخلہ کے ہمراہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں پشین میں گزشتہ شب کی گئی کارروائی سے متعلق میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے۔
سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ دس روز قبل سانحہ آٹھ اگست حملے کے خودکش حملہ آور کی شناخت ہوئی خفیہ اطلاع پر پولیس اور دیگر سیکورٹی اداروں نے پشین کے علاقے حرمز میں کارروائی کی جس کے نتیجے میں پانچوں دہشت گرد مارے گئے جب کہ ایک دہشت گرد کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔
صوبائی وزیر داخلہ نے بتایا کہ پولیس مقابلے کے درمیان دو پولیس اہلکار شدید زخمی ہو گئے ہیں جنہیں بہترین طبی امداد دی جا رہی ہیں جب کہ زخمی دہشت گردی کو طبی امداد دینے کے بعد تفتیش کے لیے سخت سیکیورٹی حصار میں رکھا گیا ہے جہاں اس سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔
صوبائی وزیرداخلہ بلوچستان نے آپریشن کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے زیر استعمال ایک اسلحہ کی فیکٹری تھی جس سے 40 کلو بارودی مواد‘ خودکش جیکٹس ‘ ایس ایم جی ‘دستی بم دیگر اسلحہ اور تخریبی سامان بھی برآمد کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مارے گئے ملزمان میں سے تین کی شناخت ہوچکی ہے جو مقامی ہیں ،ملزمان بیرسٹر امان اچکزئی کے قتل سمیت دہشتگردی کے مختلف واقعات میں بھی ملوث تھے،وزیراعلیٰ بلوچستان نے کامیاب کارروائی پر اہلکاروں کے لئے نقد انعام کا اعلان بھی کیا ہے۔
بلوچستان میں داعش کی موجودگی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب میں انہوں نے بلوچستان میں داعش کی موجودگی کو رد کرتے ہوئے کہا کہ داعش کے نام سے کسی بھی دہشت گردی کی واردات کی ذمہ داریاں قبول کرنا جعلی ہیں کیوں کہ بلوچستان میں این ڈی ایس اور را کارروائی کروارہی ہیں جس کے واثق ثبوت موجود ہیں۔
کوئٹہ : وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی اور چیف سیکریٹری کے اختلافات سے دفتری امور ٹھپ ہو کر رہ گئے۔ چیف سیکریٹری سے اختلافات پر وزیر داخلہ بلوچستان نے اپنے دفتر پر تالے ڈال دیئے۔
تفصیلات کے مطابق چیف سیکریٹری کے بات نہ ماننے پر وزیر داخلہ بلوچستان نے اپنے دفتر کو تالا لگادیا۔ چیف سیکریٹری سے اختلافات پر وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی ناراض ہوگئے احتجاجاً کام کرنے سے بھی انکار کردیا۔
انہوں نے عملے کو بھی ہدایت کردی کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان کی وطن واپسی تک کوئی کام نہ کیاجائے۔ صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا مؤقف ہے کہ چیف سیکریٹری کارویہ وزرا کےساتھ مناسب نہیں، وہ وزیراعلیٰ بلوچستان کے آنے تک دفتری امور نہیں نبھائیں گے،بیورو کریسی بجٹ میں بھی وزرا کو نظر انداز کررہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف سیکریٹری نے تبادلوں اور بھرتیوں پر وزیرداخلہ کا دباؤ ماننے سے انکار کردیا تھا۔
سرفراز بگٹی نے شکایات کا جواب نہ ملنے پر دفتر پر تالے ڈال دیئے، وہ ڈی جی پی ڈی ایم اے کو ہٹانے کے خواہش مند تھے۔ ذرائع کے مطابق دیگر صوبائی وزرا بھی مذکورہ چیف سیکریٹری کے رویے سے نالاں ہیں۔
کوئٹہ: وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز احمد بگٹی نے کہا ہے کہ صولت مرزا کوکسی بھی عدالت میں پیش کرنے کے حوالے سے بلوچستان حکومت سے ابھی تک کوئی رابطہ نہیں ہوا، پھانسی کے سزا یافتہ قیدی کی ڈیتھ سیل میں تصویر اور ویڈیو بنائے جانے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
کوئٹہ میں نادرا آفس کے دورے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ یہ کیسے ثابت ہوتا ہے کہ صولت مرزا کی بنائی گئی تصویر اور ویڈیو ڈیتھ سیل کی ہے یا نہیں تحقیقات کے بعد ہی اس حوالے سے کہا جاسکے گا۔
صولت مرزا کی صحت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر صوبائی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ مجرم رات بھر بے ہوش رہے جس کی اطلاع ہم نے وفاقی وزارت داخلہ کو کردی تھی۔
نادرا دفتر کے دورے کے حوالے سے صوبائی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ نادرا کی کارکردگی بلوچستان میں قابل تعریف ہے ، چالیس ہزار سموں کو مختلف وجوہات پر بلاک کیا گیا ہے جن پر مزید کارروائی کیلئے ضلع سطح پر کمیٹیاں تشکیل دی گئیں ہیں، پریشرگروپس قومی ادارے کو کام کرنے دیں ان کے جائز خدشات دور کئے جائیں گے۔