Tag: وزیرِاعظم نااہلی کیس

  • وزیر اعظم نااہلی کیس: سپریم کورٹ نے سماعت کیلئے لارجر بینچ تشکیل دےدیا

    وزیر اعظم نااہلی کیس: سپریم کورٹ نے سماعت کیلئے لارجر بینچ تشکیل دےدیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیر اعظم نااہلی کیس کی سماعت کے لئے لارجر بینچ تشکیل دےدیا، سماعت آئندہ ہفتے ہونے کا امکان ہے۔

    آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ کی زد میں آکر کون رکن پارلیمنٹ نااہل ہوگا، اس اہم نکتے کی تشریح کے لئے چیف جسٹس کی سربراہی میں سات رکنی لاجر بینچ بنا دیا گیا، وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دلوانے کے لئے ق لیگ اور پی ٹی آئی کی جانب سے درخواستیں دائر کی گئیں تھیں۔

    جسٹس جواد خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت شروع کی تو وکلا کےدلائل میں آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ سے متعلق اہم نکات سامنے آئے، معاملے کی اہمیت کےپیش نظرکیس کو سُننے والےتین رکنی بینچ نے چیف جسٹس سے لارجر بینچ بنانے کی سفارش کردی، جس پرلارجر بینچ تشکیل دیا گیا۔ کیس کی سماعت آئندہ ہفتے ہونے کا امکان ہے۔

  • وزیرِاعظم نااہلی کیس کی سماعت آج پھر ہوگی

    وزیرِاعظم نااہلی کیس کی سماعت آج پھر ہوگی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ وزیراعظم نااہلی کیس کی سماعت آج پھر کریگی۔

    گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ آرٹیکل باسٹھ کا اطلاق انتخاب سے پہلےہوتا ہے، سپریم کورٹ میں جسٹس سرمد جلال عثمانی نے درخواست گزاروں کے دلائل پر کہا کہ آرٹیکل باسٹھ انتخاب سے پہلے کی اہلیت کے لئے ہے بعد کے لئے نہیں، آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ جھوٹ بو لنے والے کو نااہل قرار دیا جائے، جھوٹا شخص تو کبھی بھی کہیں بھی جھوٹ بول سکتا ہے۔

    جسٹس سرمد نے ریمارکس میں کہا کہ وزیرِاعظم کو کس بنیاد پر نااہل قرار دیں، اگرفوج کی تضحیک ہوئی ہے تو وزیرِاعظم کے خلاف ایف آئی آر کٹوائے۔

    جسٹس جواد نے ریمارکس میں کہا کہ آپ ایک شخص کی نااہلی کے لیے درخواست لائے ہیں، ہمیں آئین کو دیکھنا ہے، آئین کی زد میں ایک شخص آجائے یا پچاس آجائے ہمیں کوئی سروکار نہیں۔

  • سپریم کورٹ: وزیرِاعظم نااہلی کیس کی سماعت

    سپریم کورٹ: وزیرِاعظم نااہلی کیس کی سماعت

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وزیرِاعظم نااہلی کیس میں کہا ہے کہ آرٹیکل باسٹھ قبل اَز انتخاب اہلیت کے لئے ہے بعد کے لئے نہیں، آئین میں جھوٹے کو نااہل قرار دینے کا کہیں نہیں لکھا۔

    سپریم کورٹ میں وزیراعظم نااہلی کیس کی سماعت جسٹس جواد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، جسٹس سرمد جلال عثمانی نے درخواست گزاروں کے دلائل پر کہا کہ آرٹیکل باسٹھ انتخاب سے پہلے کی اہلیت کے لئے ہے، بعد کے لئے نہیں، آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ جھوٹ بولنے والے کو نااہل قرار دیا جائے، جھوٹا شخص تو کبھی بھی کہیں بھی جھوٹ بول سکتا ہے۔

    عدالت نے ریماکس میں کہا کہ وزیر اعظم کو کس بنیاد پر نا اہل قرار دیں، اگرفوج کی تضحیک ہوئی ہے تو وزیرِاعظم کے خلاف ایف آئی آر کٹوائے۔

    جسٹس جواد نے ریمارکس میں کہا کہ آپ ایک شخص کی نااہلی کے لیے درخواست لائے، ہمیں آئین کو دیکھنا ہے، آئین کی زد میں ایک شخص آجائے یا پچاس آجائیں، ہمیں کوئی سروکار نہیں۔

    وکلاء کے دلائل سننے کے بعدعدالت نے سماعت دس نومبر تک ملتوی کردی۔

  • سپریم کورٹ: وزیرِاعظم نااہلی کیس کی سماعت آج ہوگی

    سپریم کورٹ: وزیرِاعظم نااہلی کیس کی سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آج  وزیرِاعظم نااہلی کیس کی سماعت کرے گی، گزشتہ سماعت میں عدالت نے ریمارکس میں کہا تھا کہ وہ صادق وامین کا تعین کرے گی خواہ اس کے نتیجے میں کسی کی رکنیت ختم ہویا پوری اسمبلی ہی گھرچلی جائے۔

    سپریم کورٹ میں کل ان درخواستوں کی اگلی سماعت ہوگی، جن میں وزیرِاعظم نوازشریف کوپارلیمنٹ سے مبینہ غلط بیانی پرنااہل قراردینے کی درخواست کی گئی ہے، جوتحریکِ انصاف کے رہنماء اسحاق خاکوانی اور مسلم لیگ ق کے صدرچوہدری شجاعت حسین نے دائر کیا ہے۔

    عبوری چیف جسٹس جسٹس جواد ایس خواجہ، جسٹس سرمد جلال عثمانی اورجسٹس مشیرعالم مقدمے کی سماعت کریں گے۔

    پٹیشن میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وزیرِاعظم نوازشریف کو نااہل قرار دے کیونکہ انہوں نے انتیس اگست کو قومی اسمبلی میں غلط بیانی کرتے ہوئے دعوٰی کیا کہ حکومت نے فوج سے دھرنے پر بیٹھے تحریکِ انصاف اورعوامی تحریک کے رہنماؤں سے ثالث اور ضامن کا کردار ادا کرنے کی درخواست نہیں کی تھی ۔

    عدالت نے تئیس اکتوبر کی سماعت میں ریمارکس دیئے تھے کہ عدالت آئین کی شق باسٹھ ترسٹھ کے حوالے سے صادق وامین کی تشریح کرے گی، خواہ اس کےنتیجےمیں کسی کی رکنیت ختم ہویا پوری اسمبلی ہی فارغ ہوجائے۔

  • سپریم کورٹ میں وزیراعظم نااہلی کیس کی سماعت کل ہوگی

    سپریم کورٹ میں وزیراعظم نااہلی کیس کی سماعت کل ہوگی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ کل وزیراعظم نااہلی کیس کی سماعت کرے گی، عدالت کہہ چکی ہے کہ وہ صادق وامین کا تعین کرے گی خواہ اس کے نتیجے میں کسی کی رکنیت ختم ہویا پوری اسمبلی ہی گھرچلی جائے۔

    سپریم کورٹ میں کل ان درخواستوں کی اگلی سماعت ہوگی جن میں وزیراعظم نوازشریف کوپارلیمنٹ سے مبینہ غلط بیانی پرنااہل قراردینے کی درخواست کی گئی ہے۔ عبوری چیف جسٹس جسٹس جواد ایس خواجہ،جسٹس سرمد جلال عثمانی اورجسٹس مشیرعالم مقدمے کی سماعت کریں گے جوتحریک انصاف کےرہنما اسحاق خاکوانی اورمسلم لیگ ق کے صدرچوہدری شجاعت حسین نے دائر کیا ہے۔

    پٹیشن میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وزیراعظم نوازشریف کو نااہل قرار دے کیونکہ انہوں نے انتیس اگست کوقومی اسمبلی میں غلط بیانی کرتے ہوئے دعوٰی کیا کہ حکومت نے فوج سے دھرنےپربیٹھےتحریک انصاف اورعوامی تحریک کے رہنماؤں سے ثالث اورضامن کاکردار ادا کرنے کی درخواست نہیں کی تھی، عدالت نے تئیس اکتوبرکی سماعت میں ریمارکس دیے تھے کہ عدالت آئین کی شق باسٹھ ترسٹھ کے حوالے سے صادق وامین کی تشریح کرے گی خواہ اس کےنتیجےمیں کسی کی رکنیت ختم ہویا پوری اسمبلی ہی فارغ ہوجائے۔

  • وزیرِاعظم نااہلی کیس، پہلےلاجر بینچ بنانے پرسماعت کی استدعا

    وزیرِاعظم نااہلی کیس، پہلےلاجر بینچ بنانے پرسماعت کی استدعا

    اسلام آباد: چوہدری شجاعت کے وکیل نے وزیرِاعظم نااہلی کیس میں پہلے لارجر بینچ بنانےاورجسٹس جواد کو بینچ سے الگ کرنے پر سماعت کی استدعا کردی۔

    سپریم کورٹ میں مقدمےکی سماعت جسٹس جواد کی سر براہی میں تین رکنی بینچ نے کی، چوہدری شجاعت کے وکیل عرفان قادر نے کہا کہ پہلے اُن کی درخواست سُنی جائے، جس پر جسٹس جواد نےکہا ججوں کی علیحدگی کی درخواستیں آتی رہتی ہیں۔

    جسٹس جواد نے ریمارکس دیئے آپ ابتدائی دلائل دیں اور ہمیں کیس سمجھنے دیں، ہو سکتا ہے ہم خود لارجر بینچ بنانے اور علیحدگی کا فیصلہ کرلیں۔

    عرفان قادر نے کہا یہ عوامی اہمیت کا معاملہ ہے، سماعت لارجر بینچ کو ہی کرنا چاہیئے، عدالت نےموقف سُننے کے بعد سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔

  • وزیرِاعظم نااہلی کیس: درخواست گزارسے تمام نکات تحریری طور پرطلب

    وزیرِاعظم نااہلی کیس: درخواست گزارسے تمام نکات تحریری طور پرطلب

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وزیر اعظم نااہلی کیس میں درخواست گزار سے تمام نکات تحریری طور پرطلب کر لئے ہیں، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ آئین سے رو گردانی نہیں کی جا سکتی، نظام بھی آئین کے تحت چلے گا۔

    سپریم کورٹ میں وزیر اعظم نا اہلی کیس کی سماعت تین رکنی بینچ نے کی، جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس میں کہا کہ کچھ آئینی امور وضاحت طلب ہیں، اٹھارہویں ترمیم کے بعد آئین میں تبدیلیوں کے اطلاق کا جائزہ لینا ہوگا۔

    جسٹس دوست محمد نے کہا کہ صادق اور امین کی تعریف آئین میں کہیں نہیں کی گئی، درخواست گزار وکیل گوہر نواز سندھو نے دلائل میں کہا معیار پر پورے نہ اترنے والے بہت سےلوگ پارلیمنٹ میں پہنچ چکے ہیں ۔

    جس پرجسٹس جواد نے کہا کہ تمام نکات تحریری طور پرجمع کرائیں تاکہ فریقین کو نوٹس جاری کیا جا سکے۔

    گذشتہ روز سماعت میں سپریم کورٹ نے وزیراعظم نااہلی کیس میں وزیرِاعظم کی اسمبلی تقریر کا متن طلب کرلیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے تھے کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ہر جگہ جھوٹ بولا جارہا ہے، عوام سے وعدے ہوتے لیکن کوئی عمل درآمد نہیں ہوتا، صادق اور امین نہ ہونے کے لیے یہی ثبوت کافی ہے، آپ ایک کا شکار کرنے آئے ہیں، جس میں ہزاروں پھنس سکتے ہے۔

    درخواست گزار کے وکیل گوہر نواز نے دلائل میں کہا تھا کہ وزیراعظم نے اسمبلی فلور پر جو بیان دیا وہ حقائق کے منافی تھا، جس پر جسٹس جواد نے کہا کہ وزیرِاعظم صادق اور امین ہیں یا نہیں یہ آپ کو ثابت کرنا ہوگا، آپ کا بیان حلفی قانونی تقاضے پورے نہیں کرتا۔

    جسٹس جواد نے کہا کہ وزیرِاعظم اور آرمی چیف کی ملاقات میں کوئی تیسرا نہیں تھا، کیسے پتہ چلے گا کہ کیا بات ہوئی، یا تو آرمی چیف کسی کونامزد کریں کہ وہ آکر بیان دے۔

    انھوں نے کہا کہ فیصلےکے لئے ٹھوس ثبوت درکار ہوں گے اور حقائق جاننا صرف ہماری خواہش نہیں عوام کا بھی حق ہے۔

  • سپریم کورٹ میں وزیرِاعظم کی نااہلی پر درخواستوں کی سماعت

    سپریم کورٹ میں وزیرِاعظم کی نااہلی پر درخواستوں کی سماعت

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وزیرِاعظم نااہلی کیس میں پی ٹی آئی کے وکلاء سے سوال کرلیا کہ کیا کوئی ایسا طریقہ ہے کہ آپ آرمی چیف کا بیان حلفی لے آئیں؟

    وزیرِاعظم کی نااہلی سے متعلق درخواستوں کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نےکی، پی ٹی آئی کے وکیل گوہر نواز سندھو نے دلائل میں کہا کہ وزیرِاعظم نے بیان دیا کہ انھوں نے آرمی کو کردار ادا کرنے کا نہیں کہا تھا لیکن آئی ایس پی آر نے بیان جاری کیا کہ وزیرِاعظم کے کہنے پر کردار ادا کیا۔

    جسٹس دوست محمد نےاستفسار کیا کہ کوئی ایسا طریقہ ہے کہ آپ آرمی چیف کا بیان حلفی لے آئیں؟ جسٹس جواد نے مؤقف کی سماعت کے بعد وکلاء کو کہا کہ ہم مشکور ہیں کہ یہ کیس لائے، آپ درخواست میں ترمیم کرنا چاہیں تو کرلیں، درخواست واپس نہیں ہوگی۔

    جسٹس جواد کا کہنا تھا کہ کوئی مائی کا لعل ایسا نہیں جس کے ہاتھ میں جان ہو، اگرکوئی طالع آزما یہ سمجھتا ہے تو وہ یہاں بیٹھے ہیں آجائے۔

    عدالت نے درخواست میں ترمیم سے متعلق وقت دیتے ہوئے سماعت پندرہ اکتوبر تک ملتوی کردی۔

  • سپریم کورٹ: وزیرِاعظم نااہلی کیس کی سماعت

    سپریم کورٹ: وزیرِاعظم نااہلی کیس کی سماعت

    اسلام آباد:  سپریم کورٹ میں وزیرِاعظم نااہلی کیس میں تحریکِ انصاف کے وکیل نے سماعت کیلئے لارجر بینچ تشکیل دینے کی استدعا کی ہے، جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا ہے کہ یہ اختیار چیف جسٹس کا ہے اس کے لئے درخواست دے دیں۔

    وزیرِاعظم نواز شریف کی نااہلی سے متعلق تحریکِ انصاف کی درخواست کی سماعت سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کی، پی ٹی آئی کے وکیل گوہر نواز نے کہا کہ وزیرِاعظم نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کہا تھا کہ انھوں نے فوج کو کردار ادا کرنے کیلئے نہیں کہا، تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران اور ڈاکٹر طاہرالقادری آرمی چیف سے ملنا چاہتے تھے لیکن آئی ایس پی آر نے وضاحت کی کہ فوج کو سہولت کار کا کردار ادا کر نے کیلئے حکومت نےکہا تھا ۔

    گوہر نواز کا کہنا تھا کہ وزیرِاعظم غلط بیانی کرکے اسمبلی کی رکنیت کیلئے نااہل ہوگئے ہیں، عدالت انہیں وزارتِ اعظمی کے عہدے کیلئے نااہل قرار دے ہیں۔

    ایڈوکیٹ عرفان قادر نے کہا کہ عدالت کی جانب سے اراکین پارلیمنٹ کو نااہل قرار دیئے جانے کی مثالیں پہلے سے موجود ہیں۔ فریقین کے دلائل جاری تھے کہ سماعت دو اکتوبر تک ملتوی کردی گئی ہے۔