Tag: وزیرِاعظم ہاؤس

  • وزیراعظم کی ایئر چیف مارشل طاہر رفیق بٹ سے ملاقات

    وزیراعظم کی ایئر چیف مارشل طاہر رفیق بٹ سے ملاقات

    اسلام آباد: وزیرِاعظم نواز شریف سے پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل طاہر رفیق بٹ نے ملاقات کی۔

    وزیرِاعظم ہاؤس میں ہونے والی اس ملاقات میں ملک کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال اور پاک فضائیہ کے پیشہ ورانہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، ملاقات کے دوران شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن میں پاک فضائیہ کی خدمات سمیت اب وقت تک حاصل کئے جانے والے اہداف سے متعلق بھی گفتگو کی گئی۔

    وزیرِاعظم نے کہا کہ حکومت مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کی خاطر ایئر فورس کی استعداد بڑھانے کے لئے فنڈز فراہم کرتی رہے گی۔

    وزیرِاعظم نے انسدادِ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے لئے قومی ایکشن پلان پر عملدر آمد اور آپریشن ضربِ عضب میں پاک فضائیہ کے اہم کردار کو سراہا۔

    وزیرِاعظم نوازشریف نے ملک کی جغرافیائی سرحدوں کے دفاع کے لیے پاک فضائیہ کی صلاحیتوں اور کاوشوں کی تعریف کی۔

  • اکیسویں آئینی ترمیم کی سمری منظوری کیلئے صدر ممنون حسین کو ارسال

    اکیسویں آئینی ترمیم کی سمری منظوری کیلئے صدر ممنون حسین کو ارسال

    اسلام آباد: اکیسویں آئینی ترمیم منظوری کیلئے صدر ممنون حسین کو بھیج دی گئی ہیں۔

    اکیسویں آئینی ترمیم کی سمری وزیرِاعظم ہاؤس کی جانب سے صدر کو بھیجی گئی، صدر ممنون حسین آج اکیسویں آئینی ترمیم  کی منظوری دیںگے۔

    گزشتہ روز قومی اسمبلی میں اکیسویں آئینی ترمیم دو سو سینتالیس اراکین کی حمایت سے منظور کر لی گئی تھی، ایوان میں موجود کسی رکن نے مخالفت میں ووٹ نہیں دیا، بعدازاں ایوان نے آرمی ایکٹ  انیس سو باون میں ترامیم کی منظوری بھی دے دی گئی تھی۔

    قومی اسمبلی کے آج کے اجلاس میں اکیسویں آئینی ترمیم کا ترمیم شدہ مسودہ منظوری کیلئے پیش کیا گیا ، جسے بحث کے بعد دو سو پینتالیس اراکین کی متفقہ رائے سے منظورکر لیا گیا جبکہ مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں پڑے۔

    حکومت نے مسودہ میں جے یو آئی کی جانب سے مذہب اور فرقے کا لفظ نکالنے کا مطالبہ مسترد کردیا، رائے شماری میں جماعت اسلامی، جے یوآئی ف، تحریکِ انصاف اور شیخ رشید احمد نے حصہ نہیں لیا۔

    آئینی ترمیم کی منظوری کے فوری بعد ہی آرمی ایکٹ مجریہ  1952میں ترمیمی بل بھی منظور کر لیا گیا تھا، اکیسویں آئینی ترمیم کا بل ہفتے کو قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا، پیر کو اس پر بحث ہوئی جبکہ آج اسے منظوری کے بعد سینیٹ بھیج دیا گیا، جہاں منظوری کے بعد صدر کے دستخط سے یہ قانون بن جائے گا۔

    وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کیخلاف بل کسی ایک کا نہیں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کا بل ہے،جودہشتگردی کے خاتمے میں مددگارثابت ہوگا۔