Tag: وزیر اعظم عمران خان

  • ووٹوں کی خرید و فروخت میں سب سے زیادہ مال کس نے بنایا؟ وزیراعظم نے بتادیا

    ووٹوں کی خرید و فروخت میں سب سے زیادہ مال کس نے بنایا؟ وزیراعظم نے بتادیا

    کلرسیداں: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں سینیٹ الیکشن کےکرپٹ نظام کی سپورٹ کررہی ہیں ، سینیٹ کی ایک سیٹ کا ریٹ50 سے 70کروڑ روپے لگ چکا ہے، ووٹوں کی خریدوفروخت میں سب سےزیادہ مال مولانا فضل الرحمان نےبنایا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے ویڈیوہوتی تو میں اپنے خلاف مقدمات میں عدالت کو پیش کرتا، سوال یہ نہیں ہونا چاہیے کہ ویڈیو کی ٹائمنگ کیاہے ، یاد رکھیں اوپن بیلٹنگ نہ ہوئی تواپوزیشن والےروئیں گے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سیکریٹ ووٹنگ پرحکومت کو اپوزیشن سے زیادہ سیٹیں مل سکتی ہیں، سینیٹ کی ایک سیٹ کا ریٹ50 سے 70کروڑ روپے لگ چکا ہے، کیسے ممکن ہے پیسہ لگا کر سینیٹر بننے والا پیسہ نہیں بنائے گا۔

    عمران خان نے کہا کہ لوچستان میں سینیٹ کے1ووٹ کی قیمت50سے 70کروڑ لگ رہی ہے ، آج نہیں کئی دفعہ پہلےبھی مجھے پیسوں کے عوض سیٹ بیچنے کی آفر ہوئی، ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ سینیٹ سیٹ بیچنے کیلئےرابطے کیے گئے۔

    اپوزیشن کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ،پی پی چارٹر آف ڈیمو کریسی میں اوپن بیلٹ کامعاہدہ کرچکی ہیں، میں مسلم لیگ ن کے اوپن بیلٹ کے مطالبےکی تائید کر چکا ہوں ، اصل ایشو یہ ہے کیا موجودہ سسٹم کےتحت الیکشن ہونا چاہیے یا نہیں۔

    وزیراعظم نے مزید بتایا کہ ووٹوں کی خریدوفروخت میں سب سےزیادہ مال مولانا فضل الرحمان نےبنایا، اہم بات یہ ہے ویڈیو سے میرے مؤقف کی تائیدہوئی، اپوزیشن جماعتیں سینیٹ الیکشن کےکرپٹ نظام کی سپورٹ کررہی ہیں اور مولانافضل الرحمان اس نظام کے سب سے بڑے بینفشری ہیں۔

    معاشی صورتحال کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ غلط وقت پر2بارشیں ہوئیں جس سےگندم کی پیداوار کم ہوئی، آٹےکی قیمت نہ بڑھی اس لئےگندم درآمدکررہےہیں، ڈالر کا ریٹ بڑھنے سے ہر چیز مہنگی ہوئی، ہماری ساری کوشش ہے کہ اپنی برآمدات بڑھائیں۔

    وزیراعظم نے کرکٹ ٹیم کو کامیابی پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کرکٹ کا بنیادی ڈھانچہ درست ہو چکا ہے، سسٹم تبدیل ہونے کے نتائج آئندہ 3،2سالوں میں آئیں گے۔

  • ثابت ہو گیا سیاست دان ووٹ کی خرید و فروخت کرتے ہیں: وزیر اعظم کا رد عمل

    ثابت ہو گیا سیاست دان ووٹ کی خرید و فروخت کرتے ہیں: وزیر اعظم کا رد عمل

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر سینیٹ انتخابات کے سلسلے میں منظر عام پر آنے والے ویڈیو اسکینڈل پر رد عمل میں کہا ہے کہ ویڈیو سے ثابت ہوتا ہے کہ سیاست دان سینیٹ کے لیے ووٹ کی خرید و فروخت کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج سینیٹ انتخابات کے لیے ارکان کی خرید و فروخت پر مبنی ایک ویڈیو پر رد عمل میں وزیر اعظم پاکستان نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ماضی کے حکمرانوں نے قوم کی اخلاقیات کو تباہ کیا، اور ملک کو قرضوں کے دلدل میں دھکیل دیا، کرپشن اور منی لانڈرنگ ہماری سیاسی اشرافیہ کی افسوس ناک کہانی ہے۔

    انھوں نے ٹوئٹ میں لکھا سیاست دان پیسہ خرچ کر کے اقتدار حاصل کرتے ہیں، پھر اقتدار میں آ کر اپنی حیثیت سے لوگوں کو خریدتے ہیں، بیوروکریٹ، میڈیا اور فیصلہ سازوں کو خریدا جاتا ہے، اس ساری خرید و فروخت کا مقصد قومی دولت لوٹنا اور غیر ملکی اثاثے بنانا ہے۔

    وزیر اعظم نے لکھا کہ پی ڈی ایم کا مقصد اسی کرپٹ سسٹم کو دوام دینا ہے، لیکن ہم ملک کی جڑوں کو کمزور کرنے والی کرپشن اور منی لانڈرنگ کو ختم کر کے دم لیں گے۔

    سینیٹ انتخابات میں منڈی کیسے لگتی ہے؟ تہلکہ خیز انکشافات اے آر وائی نیوز پر

    واضح رہے کہ آج سینیٹ انتخابات میں ارکان اسمبلی کو خریدنے سے متعلق تہلکہ خیز ویڈیو سامنے آئی ہے، سال 2018 کے سینیٹ انتخابات میں پی ٹی آئی ارکان کو بلا کر نوٹوں کے انبار لگا کر خریدا گیا تھا۔

    یہی وجہ ہے کہ حکومت نے سینیٹ انتخابات 2021 اوپن بیلٹ سے کرانے کی تجویز دی ہے، جس کی اپوزیشن کی جانب سے شدید مخالفت کی جا رہی ہے۔

  • زرعی شعبے کا فروغ، وزیر اعظم کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کمیٹی کے قیام کا فیصلہ

    زرعی شعبے کا فروغ، وزیر اعظم کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کمیٹی کے قیام کا فیصلہ

    اسلام آباد: زرعی شعبے کے فروغ سے متعلق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کی کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج پیر کو وزیر اعظم کی زیر صدارت ملک کے زرعی شعبے کی بحالی اور اصلاحات پر جائزہ اجلاس بلایا گیا، جس میں وزیر اعظم کی صدارت میں ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔

    یہ کمیٹی وفاقی و صوبائی حکومتوں کے نمائندگان، نجی شعبے اور ماہرین پر مشتمل ہوگی، اور یہ ایگری کلچر ٹرانسفارمیشن پلان کو حتمی شکل دے کر وزیر اعظم کو پیش کرے گی۔

    اجلاس سے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا فوڈ سیکیورٹی یقینی بنانا، زرعی شعبے کا فروغ، اور کسان کو جائز حق دلوانا ہماری ترجیح ہے، معیشت میں زراعت کی اہمیت کے باوجود ماضی میں اس شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے، اور اس میں ٹیکنالوجی کے فروغ کو نظر انداز کیا گیا، جس کا خمیازہ ہمارے کسان اور ملکی معیشت کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔

    دریں اثنا، اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ملکی مجموعی پیداوار میں زرعی شعبے کا حصہ موجود استعداد سے کم ہے، گندم، چاول، مکئی، کپاس اورگنے کی پیداوار خطے کے مقابلے میں کم ہے، مؤثر حکمت عملی، اور کسانوں کو معاونت کی فراہمی سے زرعی پیداوار کے تناسب کو 2031 تک 74 ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔

    بریفنگ کے مطابق سال 2020 میں ملکی مجموعی پیداوار میں زرعی شعبے کا حصہ 49 ارب ڈالر رہا، 31 ارب ڈالر لائیواسٹاک، 1 ارب فشریز، 17 ارب ڈالر زرعی فصلوں کی مد میں ریکارڈ ہوا، گندم کی فصل میں ملکی اوسطاً پیداوار 29 من فی ایکڑ، چاول کی پیداوار 50 من رہی، مکئی 57 من، کاٹن 18 اورگنے کی پیداوار 656 من رہی۔ جب کہ بھارت میں یہ پیداوارگندم 51 من، چاول 64، مکئی 42، کاٹن 18، گنے کی 796من رہی۔

    بریفنگ میں کہا گیا کہ اس وقت کسان کو فی ایکڑ 140 ڈالر ایگری کریڈٹ دستیاب ہے، بھارت میں یہ 369 ڈالر، امریکا میں 192، چین میں 628 ڈالر میسر آ رہا ہے، سبسڈی مد میں ہمارے کسان کو دیگر ممالک کے مقابلے میں کم معاونت میسر ہے، یہ معاونت اوسطاً 27 ڈالر فی ایکڑ ہے۔

    بتایا گیا کہ 20 سال میں فصلوں کی پیداوار میں صلاحیت کے مطابق استعداد کو بروئے کار نہیں لایا جا سکا۔ اجلاس میں زرعی شعبے میں استعداد کو بروئے کار لانے کے لیے ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان 2021 پر بھی بریفنگ دی گئی، جس میں بیج سیکٹر میں اصلاحات، ڈیجیٹل سبسڈی کا نظام، پانی کے مؤثر استعمال، کاشت کاروں کو کریڈٹ کی فراہمی، اور ایکسٹینشن سروسز کی تنظیم نو پر بریفنگ شامل تھی۔

    اجلاس میں اسٹوریج کی سہولت، تحقیقاتی شعبوں میں اصلاحاتی پروگرام سمیت 8 بڑے اقدامات کی نشان دہی کی گئی، بتایا گیا کہ کپاس، زیتون، مال مویشیوں میں جنیٹک امپروومنٹ اور فشریز کے شعبوں کو ترجیحاتی طور پر لیا جائے گا، ان شعبہ جات میں اصلاحات پر عمل درآمد سے متعلق مجوزہ ٹائم لائنز بھی وزیر اعظم کو پیش کی گئیں۔

    کسانوں کو ٹارگیٹڈ سبسڈی کی فراہمی کے لیے ڈیجیٹل طریقہ کار پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی، بتایا گیا کہ اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں 67 فی صد تقریباً 37 لاکھ کسانوں کا ڈیٹا موجود ہے، 18 لاکھ کسان کسی نہ کسی صورت میں ڈیجیٹل نظام سے سروسز استعمال کر چکے ہیں، 9 لاکھ کسانوں کو سبسڈی حاصل ہے، کے پی میں 4 لاکھ کسان ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر رجسٹرڈ ہیں۔

  • وزیر اعظم کی بلین ٹری سونامی منصوبے میں شفافیت کیلئے اسپارکو سے تعاون لینے کی ہدایت

    وزیر اعظم کی بلین ٹری سونامی منصوبے میں شفافیت کیلئے اسپارکو سے تعاون لینے کی ہدایت

    اسلام آباد : وزیر اعظم عمران خان نے بلین ٹری سونامی پروگرام میں پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے منصوبے میں شفافیت کیلئے اسپارکو سے تعاون لینے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت خصوصی کمیٹی برائےموسمیاتی تبدیلی کااجلاس ہوا، جس میں پنجاب، خیبر پختونخوااور بلوچستان کے وزرائےاعلیٰ نے شرکت کی جبکہ وفاقی وزرا شاہ محمودقریشی،اسدعمر،عمر ایوب ،فیصل واوڈا ، معاون خصوصی ملک امین اسلم ،وزیرمملکت زرتاج گل مشیر قومی سلامتی معید یوسف اور اعلیٰ عہدیدار بھی شریک ہوئے۔

    اجلاس میں گرین ہاؤس کےجدیدانوینٹری ذخائر،بلین ٹری سونامی پروگرام کا جائزہ لیا گیا ، بریفنگ میں بتایا گیا کہ بلین ٹری سونامی منصوبہ سےجنگلات کے رقبے میں اضافہ ہوا ، درختوں کے باعث ماحول دوست تبدیلیاں بھی ممکن ہوئیں، ملک بھر میں جنگلات کی کٹائی کی شرح میں نمایاں کمی واقع آئی۔

    اجلاس میں بریفنگ کے دوران بتایا گیا زہریلی گیسز کے اخراج میں پاکستان کا ایک فیصدسےبھی کم حصہ ہے، پاکستان کی عالمی درجہ بندی میں بھی بہتری ہوئی ہے، مجموعی درجہ بندی2015 کے135سے بڑھ کر 2018 میں133 ہوگئی۔

    بریفنگ میں کہا گیا کہ پاکستان نے 1990 سے 2020 کے دوران مینگروز میں 300 فیصد اضافہ کیا ، یہ دنیا میں مینگروز کور کا سب سے بڑا اضافہ ہے۔

    اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستان 2021 کے وسط تک پہلا بلین ٹری ہدف حاصل کرنےکیلئےتیار ہے، ہدف مکمل ہونے پر ملک بھر میں تقریبات ہوں گے، پاکستان 2023 تک 3 ارب سے زائد درخت لگا لے گا۔

    وزیراعظم نے ماحولیات میں بہتری کیلئے وزارت موسمیاتی تبدیلی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا آب و ہوا کے دباؤکےاثرات کم کرنے کیلئےارلی وارننگ سسٹم کو حتمی شکل دی جائے جبکہ ندیوں کے آلودہ پانی کوصاف کرنے کیلئےواٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

    وزیر اعظم نے بلین ٹری سونامی پروگرام میں پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے منصوبے میں شفافیت کیلئے اسپارکو سے تعاون لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا منصوبے کی سیٹلائیٹ تصاویر کے ذریعے بھی نگرانی کی جائے۔

  • بالواسطہ ٹیکسز کا بوجھ کم کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے، وزیراعظم کی ہدایت

    بالواسطہ ٹیکسز کا بوجھ کم کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے، وزیراعظم کی ہدایت

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا بالواسطہ ٹیکسز کابوجھ سب سے زیادہ غریب طبقات پر پڑتا ہے، بالواسطہ ٹیکسز کا بوجھ کم کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومتی معاشی ٹیم کا اجلاس ہوا، اجلاس میں حفیظ شیخ، اسد عمر، خسرو بختیار،عبدالرزاق داؤد،عشرت حسین ، گورنراسٹیٹ بینک ،وقار مسعود، ندیم بابر، تابش گوہر اور سینئر افسران شریک ہوئے۔

    اجلاس میں بنیادی اشیائے ضروری کی قیمتوں میں کمی اورعام آدمی کوریلیف فراہم کرنے اور مستحق خاندانوں کو ٹارگیٹڈسبسڈی کی فراہمی کے حوالے سے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔

    وزیراعظم نے کہا موجودہ حکومت کی اولین ترجیح عام آدمی کا مفاد ہے، مشکل معاشی حالات کی وجہ سےغریب عوام سب سےزیادہ متاثر ہیں، عوام کو ہر ممکنہ ریلیف فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ بالواسطہ ٹیکسز کابوجھ سب سے زیادہ غریب طبقات پر پڑتا ہے، بالواسطہ ٹیکسز کا بوجھ کم کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے اور درآمد کھانے پینے کی اشیا پر ٹیکسز میں کمی کی تجاویز پیش کی جائیں۔

    وزیراعظم نے ہدایت کی تجاویزدی جائیں تاکہ عوام خصوصاًغریب اور مڈل کلاس کوریلیف دیا جا سکے۔

  • سینیٹ انتخابات: اوپن بیلٹ کے لیے آرڈیننس تیار

    سینیٹ انتخابات: اوپن بیلٹ کے لیے آرڈیننس تیار

    اسلام آباد: حکومت نے سینٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق آرڈیننس تیار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کے لیے حکومت نے آرڈیننس تیار کر لیا، جس کا مسودہ وزیر اعظم عمران خان کو ارسال کر دیا گیا ہے۔

    اس آرڈیننس کا مسودہ اٹارنی جنرل خالد جاوید کی جانب سے تیار کیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ آرڈیننس عدالتی فیصلے سے مشروط رکھا گیا ہے۔

    دو دن قبل وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے اوپن بیلٹ کے سلسلے میں ایک بل قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا، انھوں نے کہا کہ یہ بل سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کا ہے، بل آرٹیکل 218 تین کے مطابق ہے، بل کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا واحد مقصد یہ ہے کہ سینیٹ الیکشن میں ارکان اسمبلی کی خرید و فروخت کو روکا جائے۔

    قومی اسمبلی میں “سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ” سے کرانے کا ترمیمی بل پیش

    واضح رہے کہ پی ڈی ایم کی اپوزیشن جماعتوں نے سینیٹ انتخابات سے متعلق حکومت کی مجوزہ ترمیم (شو آف ہینڈ) کو مسترد کر دیا ہے۔

    یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان سینیٹ الیکشن کا شیڈول 11 فروری کو جاری کرے گا اور ایک امیدوار کے لیےانتخابی اخراجات کی حد 15 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے، متوقع امیدواروں کے لیے کاغذات نامزدگی فراہمی کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔

    سینیٹ انتخابات 48 نشستوں پر ہوں گے، جن میں پنجاب سندھ میں 11 گیارہ، بلوچستان خیبر پختون خواہ میں 12 بارہ نشستوں پر ووٹنگ ہوگی جب کہ اسلام آباد کی 2 سینیٹ نشستوں پر پولنگ ہوگی۔

  • وزیر اعظم نے شکایات پر پنجاب اور خیبر پختون خوا کی مارکیٹ کمیٹیاں تحلیل کر دیں

    وزیر اعظم نے شکایات پر پنجاب اور خیبر پختون خوا کی مارکیٹ کمیٹیاں تحلیل کر دیں

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے شکایات پر پنجاب اور خیبر پختون خوا کی مارکیٹ کمیٹیاں تحلیل کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج وزیر اعظم کی زیر صدارت اشیائے ضروریہ کی قیمتوں سے متعلق اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر اعظم نے پنجاب اور کے پی کی مارکیٹ کمیٹیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کو مس گورننس اور کرپشن کی شکایات موصول ہوئی تھیں، جس پر پنجاب اور خیبر پختون خوا کی مارکیٹ کمیٹیوں کو فوری طور پر تحلیل کیا جا رہا ہے، وزیر اعظم اور اجلاس کے شرکا نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مارکیٹ کمیٹیوں کا پروگرام قابل بھروسا نہیں۔

    ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے اجلاس میں کہا کہ کمیٹی میں شامل لوگ رشوت لے کر مال بناتے ہیں، ہم ایسا سسٹم لائیں گے جو واقعی قیمتوں کو کنٹرول کر سکے۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شفاف عمل کے نتیجے میں قابل افراد پر مشتمل کمیٹیاں بنائی جائیں گی، کمیٹیوں کے قیام تک ذمہ داری متعلقہ ضلعی و تحصیل انتظامیہ کو سونپی جائے گی، پرائس لسٹ پر عمل نہ ہونے پر متعلقہ اے سی کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

    اجلاس میں وفاقی وزرا اور صوبوں کے نمائندے شریک ہوئے، جس میں وزیر اعظم کو ملک بھر میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں سے متعلق بریفنگ دی گئی، ذخیرہ اندوزی کے خلاف کارروائیوں کی رپورٹ بھی اجلاس میں پیش کی گئی۔

    وزیر اعظم نے کہا اشیا کی دستیابی کو یقینی بنانے کے ساتھ مناسب قیمتوں کو یقینی بنانا ہماری ترجیح ہے، یوٹیلیٹی اسٹورز انتظامیہ تمام اسٹورز پر اشیا کی وافر دستیابی کو یقینی بنائے، نیشنل فوڈ سیکیورٹی مستقبل کی ضروریات پر توجہ رکھے، اور گندم، چینی جیسی اشیا کے تخمینوں کا کام جلد مکمل کرے۔

    وزیر اعظم نے تمام چیف سیکریٹریز کو پرائس لسٹ پر عمل درآمد یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی، اور کہا انتظامیہ کا متحرک اور فعال کردار یقینی بنایا جائے، وزیر اعظم عمران خان نے غفلت کے مرتکب افسران کے خلاف فوری ایکشن کا بھی حکم دیا۔

    دریں اثنا، وزیر خزانہ حفیظ شیخ نے کنزیومر پرائس انڈیکس پر بریفنگ دی، حفیظ شیخ نے کہا جنوری میں سی پی آئی 5.7 فی صد ریکارڈ کیاگیا ہے، جولائی سے جنوری تک سی پی آئی 8.2 فی صد ریکارڈ کیا گیاہے، اعداد و شمار کے مطابق سی پی آئی میں واضح کمی دیکھنے کو آئی۔ حفیظ شیخ نے بتایا کہ چینی، انڈوں، پیاز وغیرہ کی قیمتوں میں کمی، جب کہ آٹے کی قیمت میں استحکام آیا۔

    اجلاس میں حکومت کی جانب سے سرکاری گندم کی ریلیز سے متعلق بریفنگ بھی دی گئی، ہول سیل اور ریٹیل کی سطح پر اور مختلف اضلاع میں قیمتوں میں فرق کا جائزہ لیا گیا، ہول سیل اور ریٹیل میں قیمتوں میں فرق پر مارکیٹ کمیٹیوں کی ناکامی کی نشان دہی کی گئی۔

    چینی قیمتوں کو قابو میں رکھنے اور شوگر انکوائری رپورٹ پر مختلف اقدامات پر بھی گفتگو کی گئی، بریفنگ میں کہا گیا شوگر ملز میں کیمروں کی تنصیب کا عمل تیز کیا جائے گا، ایف بی آر کی جانب سے شوگر کی مد میں وصول ٹیکس کی تفصیلات بھی پیش گئیں۔

  • گھروں کا ہمارا پروجیکٹ شروع ہوگیا، 1 لاکھ گھروں پر سبسڈی دیں گے: وزیر اعظم

    گھروں کا ہمارا پروجیکٹ شروع ہوگیا، 1 لاکھ گھروں پر سبسڈی دیں گے: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے قوم کو خوش خبری سنائی ہے کہ گھروں سے متعلق ہمارا پروجیکٹ شروع ہوگیا ہے، پہلے ایک لاکھ گھروں پر حکومت کی جانب سے 3 لاکھ سبسڈی دی جائے گی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آج وزیر اعظم عمران خان نے عوام سے براہ راست گفتگو کی اور فون پر سوالوں کے جواب دیے، گھروں کے پروجیکٹ کے حوالے سے انھوں نے بتایا کہ گھروں سے متعلق ہمارا ایک قانون پھنسا ہوا تھا جس میں تھوڑا وقت لگا، اب گھر بنانے کے لیے بینک قرضہ دے سکتے ہیں، بینکوں کے سربراہان سے خود ملا اور گھر بنانے سے متعلق اقدامات اٹھائے۔

    انھوں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے گھر بنانے کے لیے سبسڈی دی جائے گی، پہلے ایک لاکھ گھروں پر حکومت کی جانب سے 3 لاکھ سبسڈی دی جائے گی، آج کل بینکوں کی جانب سے اشتہارات دیے جا رہے ہیں، بینک خود کہہ رہے ہیں گھر بنانے کے لیے قرض لیں، ہمارے اس پروجیکٹ سے مزدور اور عام آدمی بھی اپنا گھر بنا سکے گا۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا پوری دنیا میں کوئی بھی حکومت سارے غریبوں کوگھر بنا کر نہیں دے سکتی، ہم نے ایک سسٹم بنایا تھا جس کے تحت گھر تعمیر کرنے تھے، ہم نے بینکوں کے ذریعے غریبوں کے لیےگھر بنانے کی اسکیم رکھی۔

    انھوں نے کہا یورپ میں 80 فی صد لوگ بینکوں سے قرضہ لے کر گھر بناتے ہیں، ملائیشیا میں 30 فی صد اور بھارت میں 10 فی صد لوگ بینک قرض سےگھر بناتے ہیں، جب کہ پاکستان میں 0.25 فی صد لوگ بینک سے قرض لے کر گھر بناتے ہیں۔

  • وزیر اعظم کا بلوچستان کے کسانوں کی سہولت کے لیے اہم فیصلہ

    وزیر اعظم کا بلوچستان کے کسانوں کی سہولت کے لیے اہم فیصلہ

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے بلوچستان کے کسانوں اور کاشت کاروں کی سہولت کے لیے اہم فیصلہ کر لیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بلوچستان میں واقع ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن کی منظوری دے دی گئی، یہ فیصلہ وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا۔

    اجلاس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال بھی موجود تھے، متعلقہ وفاقی و صوبائی وزرا اور سینئر حکام بھی اجلاس میں شریک تھے۔

    ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن سے کسانوں کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی ممکن ہو سکے گی، اور بجلی کی مد میں ہونے والے نقصانات پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی۔

    وزیر اعظم نے اس سلسلے میں پاور ڈویژن اور صوبائی حکومت کو جامع پلان تیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا سولرائزیشن منصوبے سے متعلق ٹائم لائنز پر مبنی روڈ میپ جلد مرتب کیا جائے۔

    وزیر اعظم نے کہا بجلی کی مد میں نقصانات کا خمیازہ ملک کے عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے، ترجیحی بنیادوں پر اس مسئلے کے حل کو یقینی بنایا جائے، سبسڈی کا مؤثر اور مناسب استعمال حکومت کی اوۤلین ترجیح ہے۔

  • وزیر اعظم نے کورونا سے لڑنے اور معیشتوں کی بحالی کیلئے  5 نکاتی ایجنڈے کی تجویز پیش کردی

    وزیر اعظم نے کورونا سے لڑنے اور معیشتوں کی بحالی کیلئے 5 نکاتی ایجنڈے کی تجویز پیش کردی

    اسلام آباد : وزیر اعظم عمران خان نے کورونا سے لڑنے اور معیشتوں کی بحالی کیلئے پانچ نکاتی ایجنڈے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہمیں لوگوں کووبا اوربھوک کے ہاتھوں اموات سے بچانا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے پیر کو اقوام متحدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا دنیا کوصحت عامہ اورمعاشی مسائل کےبحران کا سامنا ہے، کورونا بلا تفریق امیرغریب سب کو متاثر کررہا ہے، کوروناسےپسماندہ ممالک اوران کےعوام سب سےزیادہ متاثرہوئے ، ہمیں لوگوں کووبا اوربھوک کے ہاتھوں اموات سے بچانا ہے۔

    وزیراعظم نے پانچ نکاتی ایجنڈے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا وبا کے خاتمے تک مقروض ممالک کےقرضوں کی واپسی معطل کی جائے، کورونا سے بچاؤ کی ویکسین ترقی یافتہ ممالک میں لگائی جارہی ہے، ترقی پذیرممالک کوویکسین بلاتعطل فراہم کی جائے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ قرضوں کی واپسی میں مقروض ممالک کواضافی رعایت دی جائے اور 5ارب ڈالرکےخصوصی امدادی فنڈکاقیام عمل میں لایاجائے، فنڈ کا مقصد قرضوں کی فراہمی میں سہولت فراہم کرنا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ کوویڈ19بہت زیادہ پھیلنےوالی بیماری ہے، دنیامیں زندگی بحال کرنے کے لیے عالمی سطح پربڑے اقدامات کی ضرورت ہے، وبا سے بچاؤ کی ہماری حکمت عملی خوش قسمتی سےمؤثرثابت ہوئی، وباکی دوسری لہر پر قابوپانے کے لیے ہمیں مسلسل اقدامات کی ضرورت ہے۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پرویکسین کی دستیابی میں ابھی وقت درکارہے، ترقی پذیرممالک وبااورقرضوں کےبوجھ تلےجکڑےہوئےہیں، عالمی سطح پر مالیاتی اداروں کی جانب سےامدادی اقدامات میں اضافہ کیاجائے۔

    عمران خان نے مزید کہا کہ معیشت کی بحالی کےلیےتجویزکردہ اقدامات پرفوری عمل ناگزیرہے، وباکےدوران حوصلہ افزامعاشی نموکوبرقراررکھناہماری ترجیح ہے، وباکی صورتحال میں لاکھوں لوگ خط غربت سےنیچےزندگی گزارنےپرمجبورہوئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ وبا کی موجودگی تک پائیدار ترقی کاحصول ایک خواب ہے، میں سمجھتا ہوں ہمیں بہت کام کرنےکی ضرورت ہے۔