Tag: وزیر اعظم عمران خان

  • عمران خان کا قومی ٹیم کیلئے نیک خواہشات کا اظہار

    عمران خان کا قومی ٹیم کیلئے نیک خواہشات کا اظہار

    پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے بابر اعظم، اور ٹیم کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں عمران خان نے کہا کہ ہم آپ سے آخری گیند تک لڑنے کی توقع رکھتے ہیں۔

    دوسری جانب بلوچستان کے وزیر اعلیٰ میر عبد القدوس بزنجو نے بھی پاکستان ٹیم کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔

    وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ امید ہے سیمی فائنل میچ یادگار ہوگا، قوم کوخوشخبری ملےگی، اقبال کے شاہین قوم کو کامیابی کی نوید دینگے۔

  • وزیر اعظم نے 9 بجے وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا، اہم فیصلے متوقع

    وزیر اعظم نے 9 بجے وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا، اہم فیصلے متوقع

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے رات 9 بجے وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے، جس میں اہم فیصلے متوقع ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایک طرف اپوزیشن اور حکومت نے تحریک عدم اعتماد پر رات 8 بجے ووٹنگ کرانے پر اتفاق کر لیا ہے، اور اب وزیر اعظم اچانک نے وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔

    وفاقی کابینہ کا اجلاس آج رات 9 بجے ہوگا، جس میں اہم فیصلے متوقع ہیں، اجلاس وزیر اعظم ہاؤس میں ہوگا، جس میں ملکی سیاسی صورت حال کا جائزہ لیا جائے گا۔

    تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ رات 8 بجے ہوگی ، اپوزیشن اور حکومت میں اتفاق

    خیال رہے کہ اپوزیشن اور حکومت نے تحریک عدم اعتماد پر رات 8 بجے ووٹنگ کرانے پر اتفاق کر لیا ہے، اس سلسلے میں صبح سے قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے، جو سپریم کورٹ کے حکم پر ووٹنگ کے لیے بلایا گیا ہے۔

  • وزیر اعظم عمران خان آج  لیٹر گیٹ کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن بنانے کا مطالبہ کریں گے

    وزیر اعظم عمران خان آج لیٹر گیٹ کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن بنانے کا مطالبہ کریں گے

    اسلام آباد : وزیر اعظم عمران خان آج سپریم کورٹ سے لیٹر گیٹ کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن بنانے کا مطالبہ کریں گے ، وزیر اعظم کے وکلا آج سپریم کورٹ میں تحریری جواب جمع کرائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان آج لیٹر گیٹ کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن بنانے کا مطالبہ کریں گے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم  کورٹ سے تحقیقات کیلئے ہائی پاور کمیشن تشکیل دینے کی استدعا کی جائے گی۔

    ذرائع نے کہا کہ وزیر اعظم کے وکلا آج سپریم کورٹ میں تحریری جواب جمع کرائیں گے، اس سلسلے میں عمران خان نے گزشتہ روز قانونی ٹیم سے مشاورت کی۔

    گزشتہ روز سماعت کے دوران چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس میں کہا تھا کہ کوشش ہے آج فیصلہ سنا دیں، کیس کی وجہ سے نگراں حکومت کا قیام رکا ہوا ہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ وقت کم ہے لیکن جلد بازی میں بھی فیصلہ نہیں کرنا چاہتے جبکہ چیف جسٹس کا یہ بھی کہنا تھا آئین کو رولز کے ذریعے غیرمؤثر نہیں بنایا جاسکتا۔

    جسٹس منیب اختر نے سوال اٹھایا تھا کہ عدم اعتماد پر ووٹنگ نہ ہونا آئین کی خلاف ورزی کیسے ہوگئی؟ جبکہ جسٹس اعجاز الاحسن نے استفار کیا تھا کہ ڈپٹی اسپیکر بے اختیار ہے تو عدم اعتماد کی منظوری کی رولنگ کیسے دے گا؟

    عدالت نےاکتیس مارچ کی کارروائی کا ریکارڈ طلب کرلیا تھا ، اپوزیشن کے وکلا کے دلائل گزشتہ روز مکمل ہوگئے تھے، حکومتی وکیل بابراعوان آج دلائل دیں گے۔

  • وزیر اعظم نے سابق چیف جسٹس کا نام نگران وزیر اعظم کے لیے تجویز کر دیا

    وزیر اعظم نے سابق چیف جسٹس کا نام نگران وزیر اعظم کے لیے تجویز کر دیا

    اسلام آباد: وزیر اعظم نے سابق چیف جسٹس گلزار احمد کا نام نگران وزیر اعظم کے لیے تجویز کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کا نام نگران وزیر اعظم کے لیے تجویز کر دیا گیا ہے۔

    سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اس سلسلے میں ایک ٹویٹ میں لکھا کہ صدر مملکت کے خط کے جواب میں تحریک انصاف کور کمیٹی سے مشورے اور منظوری کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کا نام نگران وزیر اعظم کے لیے تجویز کیا ہے۔

    واضح رہے کہ صدر عارف علوی نے وزیر اعظم عمران خان اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے نگران وزیر اعظم کے نام مانگے تھے، ناموں پر 7 دن میں اتفاق نہ ہوا تو الیکشن کمیشن نئے وزیر اعظم کا نام صدر کو دے گا۔

    صدر مملکت نے وزیراعظم عمران خان اور شہباز شریف سے نگران وزیر اعظم کے نام مانگ لیے

    تاہم متحدہ اپوزیشن کے رہنما شہباز شریف نے نگراں وزیر اعظم کے لیے مشاورت کا حصہ بننےسے انکار کر دیا ہے، اور کہا ہے کہ آئین و قانون کے مطابق سزا ملنے تک عمران خان کو چین سے نہیں بیٹھنے دیں گے۔

  • ’وزیر اعظم آئین کے تحت ذمے داریاں جاری رکھیں گے‘

    ’وزیر اعظم آئین کے تحت ذمے داریاں جاری رکھیں گے‘

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ آرٹیکل 224 کے تحت وزیر اعظم اپنی ذمے داریاں جاری رکھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت عارف علوی نے وزیر اعظم کی تجویز پر اسمبلیاں تحلیل کر دی ہیں، وزیر اطلاعات نے اس سلسلے میں ایک ٹویٹ میں بتایا کہ کابینہ تحلیل کر دی گئی ہے، تاہم وزیر اعظم آرٹیکل 224 کے تحت بدستور اپنی ذمے داریاں جاری رکھیں گے۔

    ایک اور ٹویٹ میں انھوں نے کہا کہ سیاسی جماعت الیکشن سے فرار اختیار کرے تو اسے سیاسی بھگوڑا کہا جائے گا، ادھر ادھر کی بونگیاں نہ ماریں اور الیکشن کی تیاری کریں۔

    وزیر اعظم نے بھی ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے تحریک عدم اعتماد مسترد کیے جانے کے بعد قوم سے مختصر خطاب میں عوام کو ہدایت کی ہیے کہ وہ نئے انتخابات کی تیاری کریں۔

    وفاقی وزیر مملکت فرخ حبیب نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ نئے انتخابات آئندہ 90 روز میں ہوں گے۔

    قبل ازیں قومی اسمبلی کے اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے کہا کہ وزیر اعظم کے خلاف قرارداد آئین کے منافی ہے، اس لیے وہ اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے اسے مسترد کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا تحریک اعتماد عالمی سازش کے تحت لائی جا رہی ہے اس لیے اسے مسترد کرتے ہیں۔

  • قوم انتخابات کی تیاری کرے: وزیر اعظم

    قوم انتخابات کی تیاری کرے: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے صدر مملکت کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تجویز دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر نے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے خلاف رولنگ دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے، جس کے فوری بعد وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا انھوں نے صدر مملکت کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تجویز بھیج دی ہے۔

    عمران خان نے کہا میں تحریک عدم اعتماد مسترد ہونے پر قوم کو مبارک باد دیتا ہوں، میرے خلاف تحریک عدم اعتماد غیر ملکی ایجنڈا تھا، لوگوں کو پیغام دیناچاہتا ہوں گھبرانا نہیں۔

    انھوں نے کہا کل سے اتنے لوگ پیغام دے رہے تھے پریشان تھے کہ کیا ہو رہا ہے، قوم اس طرح کی سازش کامیاب نہیں ہونے دے گی، اسپیکر نے اپنی پاور استعمال کر کے فیصلہ کیا ہے۔

    وزیر اعظم نے کہا میں نے صدر عارف علوی کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تجویز دے دی، قوم کو کہتا ہوں الیکشن کی تیاری کریں، اب آپ کا مستقبل کیا ہوگا یہ عوام نے فیصلہ کرنا ہے۔

    انھوں نے کہا اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں الیکٹڈ حکومت گرانے کی سازش آج ناکام ہوگئی ہے، صدر کو تجویز ملنے کے بعد اسمبلیاں تحلیل ہو جائیں گی، اپوزیشن کو کہتا ہوں ارکان خریدنے کی بجائے غریبوں کا بھلا کریں۔

  • عوام ملک ٹھیک کرنا چاہتے ہیں تو دوبارہ الیکشن کی صورت میں بھاری اکثریت دیں: وزیر اعظم

    عوام ملک ٹھیک کرنا چاہتے ہیں تو دوبارہ الیکشن کی صورت میں بھاری اکثریت دیں: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے ارشد شریف کو انٹرویو میں کہا ہے کہ اگر عوام چاہتے ہیں کہ ملک ٹھیک کریں تو ہمیں بھاری اکثریت دیں، ملک دوبارہ الیکشن کی طر ف جاتا ہے تو اکثریت کے ساتھ آؤں تاکہ گند صاف ہو۔

    جان کو خطرہ

    وزیر اعظم نے کہا میری جان کو خطرہ ہے لیکن قوم مجھے 45 سال سے جانتی ہے، میں خاموش نہیں بیٹھوں گا، باہر سے بیٹھ کر حکومت گرانے کی کوشش ہو رہی ہے، تو تھریٹ اور کیا ہو سکتی ہے، یہ قومی سلامتی کا ایشو ہے۔ مراسلے میں حکومت کا نہیں عمران خان کا نام ہے، مراسلے میں کہا گیا روس جانے کا فیصلہ عمران خان کا تنہا تھا۔

    تحریک عدم اعتماد

    انھوں نے کہا تحریک عدم اعتماد میں ناکام ہوتا ہوں تو الیکشن ہوں گے، اور پھر دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا، یہ ملک کیسے چلائیں گے، کبھی ایسے بھی ملک چلا ہے کہ بندر بانٹ ہو، شہباز شریف سے بات کر سکتا ہوں نہ کروں گا، شہباز شریف وزیر اعظم بننا چاہتا ہے، 8 ارب روپے کا کیس چل رہا ہے، اس قسم کے فراڈ کے ساتھ میں بات کیسے کروں گا۔

    وزیر اعظم نے کہا اسٹیبلشمنٹ نے 3آفرز دی تھیں، عدم اعتماد، استعفیٰ یا الیکشن کرائیں، الیکشن ہی بہترین طریقہ ہے، استعفے کا سوچ بھی نہیں سکتا، عدم اعتماد پر تو کہوں گا میں تو مقابلے والا ہوں، آخری بال تک لڑوں گا۔

    اتوار کا دن دیکھیں گے، چاہتا ہوں پوری قوم دیکھے، قوم کو ان لوگوں کی شکلیں دکھانا چاہتا ہوں، سیاست میں ان چوروں کے پیچھے احتساب کے لیے ہی آیا تھا، انھیں سازش اور ڈیل کی وجہ سے بچایا گیا۔ احتساب کے عمل کو خراب کر کے ملک سے بڑی غداری کی گئی، ان کے کیسز کا کیا ہوا، سب پتہ ہے، ہم بے بس تھے، عوام چاہتے ہیں کہ ملک ٹھیک کریں تو ہمیں بھاری اکثریت دیں، اگر ملک دوبارہ الیکشن کی طر ف جاتا ہے تو اکثریت کے ساتھ آؤں تاکہ گند صاف ہو۔ حالات تب تک تبدیل نہیں ہوں گے جب تک قوم خود بدلنا نہ چاہے، ہم عظیم قوم بننا چاہتے ہیں تو خودداری کے راستے پر چلنا ہوگا۔

    سازش

    عمران خان نے کہا مجھے اگست سے آئیڈیا ہو گیا تھا کہ میرے خلاف سازش ہو رہی ہے، ایجنسی کی رپورٹ تھی لوگ یہاں سے لندن جاتے اور آتے تھے، نواز شریف لندن میں بیٹھ کر لوگوں کو مل رہا تھا، حسین حقانی جیسے لوگ نواز شریف سے ملاقاتیں کر رہے تھے، 7 تاریخ ہمیں مراسلہ ملا اور نواز شریف کی آخری ملاقات 3 تاریخ کو ہوئی۔

    انھوں نے کہا ہمارے دشمن پاکستان کے 3 ٹکڑے کرنا چاہتے ہیں، عراق، شام کی صورت حال دیکھ لیں، ہم فوج کی وجہ سے بچے ہوئے ہیں، نواز شریف کی بیٹی نے کھل کر فوج پر تنقید کی، میں کبھی فوج کے خلاف بات نہیں کروں گا، نواز شریف کے ساتھ وہ بھی رابطے میں تھے جو پاک فوج کے خلاف ہیں۔ عمران خان نے کہا یہ لوگ مجھ سے این آراو ٹو مانگ رہے تھے، ان کی کوشش ہے اقتدار میں آئیں، ایسا ہوا تو یہ سب سے پہلے نیب کو ختم کریں گے، یہ ملکی اداروں کو تباہ کر کے ری اسٹیٹ کرنے کی کوشش کریں گے۔ مشرف نے اپنی حکومت بچانے کے لیے این آر او دیا تھا، مشرف کی بڑی غداری مارشل لا نہیں این آر او تھا۔

    باہر کے ملک کو پہلے سے ہی عدم اعتماد کا پتہ تھا، اس کا مطلب ہے کہ 5،6 ماہ سے پلاننگ ہو رہی تھی، کون سا ملک کہتا ہے کہ عدم اعتماد میں آپ کا وزیر اعظم ناکام ہوا تو تعلقات رکھیں گے۔

    رجیم چینج کی دھمکی دی جا رہی ہے، اس سے زیادہ بڑی بات کیا ہو سکتی ہے، ملک کے لیے اس سے بڑی دھمکی اور کیا ہو سکتی ہے، خوف آتا ہے کہ ہم اس سطح پر آ گئے ہیں کہ دھمکیاں مل رہی ہیں، یہ سازشی میری کردار کشی کریں گے، ابھی سے بتا رہا ہوں، خاتون اول گھر سے نہیں نکلتیں ان کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے، کردار کشی کی الگ مہم تیار کی گئی ہے، خاتون اول، اور ان کی دوست فرح کی کردار کشی کی جائے گی۔

    کردار کشی کے لیے باہر سے پیسہ دیا گیا، 3 ماہ پہلے ایک اینکر ملنے آیا کہاآپ کو پتا ہمیں کردار کشی کے لیے پیسے آفر کیے گئے ہیں، اینکرز کو پیسے کی آفرز دی جاتی ہے اور اچانک ولن بنا دیا جاتا ہے، مجھے طالبان خان کہا گیا، میں کہتا تھا یہ ہماری جنگ ہی نہیں، یہ میڈیا ٹیکٹس ہیں، اخباروں کو پیسے اور میڈیا میں پیسا چلایا جاتا ہے۔

    عمران خان نے کہا ہم نے آخری بال تک لڑنا ہے، سب کو دعوت دی کہ وہ بیرونی سازش دیکھ لیں، شہباز شریف کو بھی دعوت دی وہ میٹنگ میں آئے ہی نہیں، شہباز شریف نے اس لیے بائیکاٹ کیا کیوں کہ وہ سازش کا حصہ ہیں، یہ قوم کے غدار ہیں، قوم ان لوگوں کے چہرے دیکھ لے۔

    آزاد خارجہ پالیسی

    انھوں نے کہا پاکستان کی آزاد خارجہ پالیسی ہونی چاہیے، روس، امریکا، چین سمیت سب سے دوستی ہونی چاہیے، 80 کی دہائی میں پاکستان بڑی فرنٹ لائن اسٹیٹ بنتا رہا، لیکن پھر فیصلہ ہوا امن میں شرکت کریں گے اور تنازعات میں شریک نہیں ہوں گے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایلیٹ کو فائدہ ہوا، نیچے پاکستانیوں کو نقصان ہوا۔

    ہماری پالیسیوں کے سبب اوورسیز پاکستانی آج خوش ہیں، کسی پاکستانی کو بلاوجہ تنگ نہیں کیا جاتا، بھارت کی خارجہ پالیسی دیکھ لیں، سوویت یونین کے قریب تھے امریکا سے بھی تعلقات رکھے، بھارت کی خارجہ پالیسی کی وجہ سے ان کے پاسپورٹ کی عزت دیکھ لیں۔

    ہم کبھی کسی بلاک میں چلے گئے اور کبھی کسی بلاک میں چلے گئے، ذوالفقار بھٹو نے او آئی سی کا اجلاس کرایا،انھیں کیسے مروایا گیا، یہ ہی پارٹیاں اس وقت بھی بھٹو کے خلاف سازش کا حصہ تھیں، یہ ہی فضل الرحمان، نواز شریف کی پارٹی سازش کا حصہ تھی، باہر کے لوگوں کو یہاں کے میر صادق اور میر جعفر کی ضرورت ہوتی ہے۔

    پہلے کہا گیا سوویت یونین کے خلاف لڑنا جہاد ہے، جب امریکا افغانستان آ گیا تو کہا گیا جہاد نہیں دہشت گردی ہے، دنیا بھر میں ہماری پالیسی کا مذاق اڑایا گیا، ڈالر لے کر ہم لڑے، دنیا نے ہمیں ذلیل کیا، امریکیوں نے کہا ڈرون حملوں پر پاکستانی حکومت کیوں عوام سے جھوٹ بولتی ہے۔ ماضی میں ایک فون کال پر ساری باتیں منوا لی جاتی تھیں، پہلی مرتبہ ایسا شخص آیا جو آزاد خارجہ پالیسی لے کر چل رہا ہے۔

    مراسلہ

    وزیر اعظم نے کہا مراسلے میں کہا گیا عمران خان عدم اعتماد سے نکل گیا تو پاکستان کو بڑی مشکلات ہوں گی، عمران حکومت میں رہا تو پاکستان کو دنیا میں تنہا کر دیں گے، اگر عمران خان عدم اعتماد میں ہار گیا تو پاکستان کو معاف کر دیں گے، میرے پاس ساری رپورٹس ہیں، کون کس سفارت خانے میں جاتا تھا، کون سے سیاست دان، اینکر اور صحافی کس سفارت خانے میں جاتے تھے سب پتا ہے، دوسرے ملک میں کوئی سیاست دان دوسرے ملک کے لوگوں سے مل کر دکھائیں، مریم نواز نے زندگی میں ایک گھنٹہ کام نہیں کیا انھیں خارجہ پالیسی کا کیا پتا، مریم نواز سے غیر ملکی سفارت خانے کے لوگ کیوں ملتے تھے۔

    چاہتا ہوں فوج مضبوط ہو

    وزیر اعظم نے کہا ہماری حکومت اور ملٹری کی کو آپریشن کسی کی نہیں رہی، میں کون سا پیسہ بنا رہا تھا جو کہوں کہ مجھے فوج سے خطرہ ہے، فوج کو ان لوگوں کی کرپشن کا پہلے پتہ چل جاتا تھا، یہ لوگ کرپشن کرتے تھے اس لیے انھیں فوج کا خطرہ ہوتا تھا، میں پیسہ نہیں بنا رہا تھا کرپشن نہیں کر رہا تھا اس لیے فوج سے خطرہ نہیں تھا، میں نواز شریف کی طرح مودی سے چھپ چھپ کر نہیں ملتا تھا، حسین حقانی کے ذریعے امریکیوں کو مراسلے نہیں بھیجتا تھا۔

    انھوں نے کہا جنرل فیض کو نومبر تک افغانستان کی وجہ سے رکھنے کی بات کر رہا تھا، آرمی چیف کو ڈی نوٹیفائی کرنے کی بات ن لیگ کی ڈس انفارمیشن مہم تھی۔ میں تو چاہوں گا پاکستان کی فوج مزید مضبوط ہو تاکہ پاکستان کے دشمن قریب نہ آئیں، کوئی ایسا کام نہیں کروں گا جس سے پاکستان کمزور ہو۔

  • سیاست دانوں کو عمران خان کے عبرت ناک انجام سے سبق سیکھنا چاہیے: مریم نواز

    سیاست دانوں کو عمران خان کے عبرت ناک انجام سے سبق سیکھنا چاہیے: مریم نواز

    اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے ایک ٹویٹ میں پاکستانی سیاست کے اسٹیک ہولڈرز کو وزیر اعظم عمران خان کے ‘عبرت ناک’ انجام سے خبردار کیا ہے۔

    مریم نواز نے ایسے وقت میں ٹویٹ کے ذریعے سیاست دانوں کو عمران خان کے ‘عبرت ناک’ انجام سے سبق سیکھنے کی تلقین کی ہے جب اقتدار کی کرسی پر عمران کی مضبوط گرفت کو ابھی 4 سال بھی پورے نہیں ہو پائے ہیں، اور ایسے میں تمام حلیف ان کا ساتھ چھوڑ گئے ہیں۔

    عمران خان جس طرح مین اسٹریم کی سیاسی جماعتوں کو شکست دیتے ہوئے وزارت عظمیٰ کی کرسی تک پہنچے تھے، انھوں نے خود کو ہر سفید و سیاہ کا مالک سمجھ لیا تھا، اور ان کے طرز اقتدار سے واضح تھا کہ ان کی کرسی کو کبھی کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوگا۔

    تاہم، آج ان کے تمام حلیف ان کا ساتھ چھوڑ کر متحدہ اپوزیشن کے ساتھ معاہدے کر رہے ہیں، اور جلد ہی وزیر اعظم کو اسمبلی فلور پر تحریک عدم اعتماد کی صورت میں کرسی چھوڑنی ہوگی یا وہ اس سے قبل ہی مستعفی ہو سکتے ہیں۔

  • وزیر اعظم عمران خان آج ‘ای پاسپورٹ’ کا اجرا کریں گے

    وزیر اعظم عمران خان آج ‘ای پاسپورٹ’ کا اجرا کریں گے

    اسلام آباد : وزیر اعظم عمران خان آج الیکٹرانک پاسپورٹ سہولت کا اجرا کریں گے، یہ پاسپورٹ پاکستانیوں کو سہل ایمیگریشن میں مدد فراہم کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان آج اسلام آباد میں الیکٹرانک پاسپورٹ سہولت کا اجرا کریں گے اور اس موقع پر تقریب سے خطاب بھی کریں گے۔

    الیکٹرانک پاسپورٹ چپ سے لیس ہوگا ،متعدد سیکورٹی فیچر شامل ہیں ، الیکٹرانک پاسپورٹ پاکستانیوں کوسہل ایمیگریشن میں مدد فراہم کرے گا جبکہ جدید ٹیکنالوجی سےالیکٹرانک پاسپورٹ کی نقل ناممکن ہوگی۔

    یاد رہے وزیر داخلہ شیخ رشید نے بتایا تھا کہ ای پاسپورٹ میں جدید 29 نئے سکیورٹی فیچرز شامل کئے گئے ہیں ، یہ سفری دستاویز کی سب سے بڑی اپ گریڈیشن ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ای پاسپورٹ سے دنیا بھر کے ایئرپورٹس پر ای گیٹ کی سہولت ملے گی تاہم ابتدائی طور پر ای پاسپورٹ کی سہولت سفارتی ،سرکاری پاسپورٹس کیلئے ہوگی۔

    خیال رہے مائیکرو چپ کارڈ کے حامل اس پاسپورٹ میں درخواست گزار کی تمام تر تفصیلات محفوظ ہوں گی، چپ میں محفوظ مسافر کے کوائف اور سفری تفصیلات امیگریشن اور نادرا کے سسٹم سے لنک ہوں گی۔

    اس کے محفوظ سیکیورٹی فیچرز میں متعدد چیزیں شامل ہیں، ای پاسپورٹ کے مرکزی صفحے پر پاسپورٹ ہولڈر کی ایک کی بجائے 2 تصاویر ہوں گی، پاسپورٹ کا مرکزی صفحہ بین الاقوامی معیار کے مطابق ڈاٹ پر مشتمل ہوگا۔

    ای پاسپورٹ سے ایئر پورٹ پر دستاویزی سفری کارروائی انتہائی مختصر وقت میں مکمل ہوگی جبکہ کم وقت میں بورڈنگ کارڈ، امیگریشن کی تکمیل سے طیارے تک تیز تر رسائی بھی ممکن ہوسکے گی۔

  • حکومت پسند نہیں آ رہی تو استعفے دو اور دوبارہ الیکشن لڑو: وزیر اعظم

    حکومت پسند نہیں آ رہی تو استعفے دو اور دوبارہ الیکشن لڑو: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے منحرف اراکین کو ‘پیغام’ دیا ہے کہ اگر انھیں حکومت پسند نہیں آ رہی ہے تو وہ استعفیٰ دے کر دوبارہ الیکشن لڑیں۔

    تفصیلات کے مطابق پریڈ گراؤنڈ میں پی ٹی آئی کے تاریخی جلسے امر بالمعروف سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے منحرف اراکین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ‘حکومت پسند نہیں آ رہی تو استعفے دو اور دوبارہ الیکشن لڑو۔’

    انھوں نے کہا جب تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوگی تو قوم دیکھ لے گی، یہ کہتے ہیں ضمیر جاگ گیا، 25 کروڑ سامنے رکھ کر کہتے ہیں ضمیر جاگ گیا، ن لیگی اور پی پی ایم این ایز کو پتا ہے کہ ملک کے خلاف سازش ہو رہی ہے، ان کے بھی ضمیر جاگ جائیں گے۔

    عمران خان نے کہا ہماری طرف سے جو ووٹ ڈالنے جائے گا انھیں کہتا ہوں قوم انھیں معاف نہیں کرے گی، اس لیے ایسا نہ کریں، وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ‘یہ بھی نہ کہنا کہ حکومت نے کام نہیں کیا، ترقیاتی کام نہیں کرائے، اور اگر حکومت پسند نہیں آ رہی ہے تو استعفے دو اور دوبارہ الیکشن لڑو۔

    ‘تحریری دھمکی دی گئی ثبوت موجود ہیں’

    واضح رہے کہ وزیر اعظم نے جلسے سے خطاب میں پاکستان کی آزاد خارجہ پالیسی کے خلاف عالمی سازش ہونے کا بھی دعویٰ کیا، انھوں نے اسٹیج سے ایک خط لہراتے ہوئے کہا کہ بیرونی پیسوں سے پاکستان میں حکومت تبدیل کرنے کی سازش کی جا رہی ہے، پیسا باہر سے آ رہا ہے اور لوگ ہمارے استعمال ہو رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا زیادہ تر انجانے میں کچھ جان بوجھ کر استعمال ہو رہے ہیں، مجھے پتا ہے باہر سے کن جگہوں سے دباؤ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہم نے کہا فارن پالیسی ہمارے ملک کے مفاد میں ہے، ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی ہے لیکن ملکی مفاد پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے، میرے پاس ایک خط ہے جو ثبوت ہے، جس کو بھی خط پر شک ہے اسے آف دی ریکارڈ دکھا سکتا ہوں۔