Tag: وزیر اعظم کا عشائیہ

  • ایم کیو ایم کا وزیر اعظم کے عشائیے میں شرکت کا فیصلہ

    ایم کیو ایم کا وزیر اعظم کے عشائیے میں شرکت کا فیصلہ

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے دیے گئے عشائیے میں شرکت کرے گی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں اراکین قومی اسمبلی کا وفد وزیر اعظم ہاؤس میں عشائیے میں شریک ہوگا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ عشائیے میں اتحادیوں کے درمیان ورکنگ ریلیشن شپ اور اتحادیوں کی شکایات و مطالبات پر بھی گفتگو ہوگی، ایم کیو ایم وزیر اعظم سے ملاقات میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور کراچی میں لوڈ شیڈنگ کا معاملہ بھی سامنے رکھے گی، جب کہ بجٹ کو منظور کرانے کے حوالے سے بھی امور زیر غور آئیں گے۔

    دریں اثنا، آج میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی پی کے وزیر تعلیم سعید غنی نے ایم کیو ایم کے حوالے سے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر ایم کیو ایم نے صرف ایک بیان دیا، اگر ایم کیو ایم کو اعتراض ہے تو اسے وفاقی حکومت سے علیحدہ ہو جانا چاہیے، ایم کیو ایم وفاق کا حصہ ہے وہ ان کے فیصلوں سے خود کو لاتعلق نہیں کر سکتی۔

    وزیر اعظم نے حکومتی، اتحادی اراکین کو عشائیے پر مدعو کر لیا

    واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے آج بجٹ منظوری سمیت ملکی معاملات پر مشاورت کے لیے حکومتی اور اتحادی اراکین کو عشائیے پر بھی بلایا ہے، عشائیے کا اہتمام وزیر اعظم ہاؤس میں کیا گیا ہے، وزیر اعظم ارکان اسمبلی سے ملاقات کریں گے اور اتحادی جماعتوں کے تحفظات بھی سنیں گے۔

    یہ عشائیہ وزیر اعظم اور اتحادیوں کے درمیان خوش گوار ماحول میں ملاقات کا اہم موقع ہوگا، اور وزیراعظم کے اتحادیوں کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنے کی جانب اہم قدم ہے۔ ذرایع کا کہنا ہے کہ عشائیے کے لیے روایتی طریقہ کار نہیں اپنایا جائے گا، ماضی میں کیے گئے روایتی عشائیوں جیسا پُر تکلف اہتمام نہیں ہوگا، وَن ڈِش پالیسی پر عمل درآمد لازمی قرار دیا گیا ہے، وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے کہ کفایت شعاری مہم پر بھی مکمل عمل درآمد کیا جائے۔

    ذرایع کا یہ بھی کہنا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ اختر مینگل نے مطالبات کی عدم منظوری اور حکومت سے علیحدگی کے باعث عشائیے میں شرکت سے معذرت کر لی ہے۔ حکومت کے اہم اتحادی اور کرونا وائرس انفیکشن سے حال ہی میں صحت یاب ہونے والے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد آرام کی غرض سے عشائیے میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔

  • وزیر اعظم نے حکومتی، اتحادی اراکین کو عشائیے پر مدعو کر لیا

    وزیر اعظم نے حکومتی، اتحادی اراکین کو عشائیے پر مدعو کر لیا

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے آج حکومتی اور اتحادی اراکین کو عشائیے پر مدعو کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے بجٹ منظوری کے لیے تمام اراکین کو ایوان میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے،آج حکومتی اور اتحادی اراکین کو عشائیے پر بھی مدعو کر لیا گیا ہے۔

    ذرایع نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے چیف وہپ عامر ڈوگر سے کہا کہ حکومتی وزرا اور اتحادی اراکین کی ایوان میں حاضری یقینی بنائی جائے، وزیر اعظم نے بجٹ منظوری سمیت ملکی معاملات پر مشاورت کے لیے حکومتی اور اتحادی اراکین کو عشائیے پر بھی بلایا۔

    عشائیے کا اہتمام وزیر اعظم ہاؤس میں کیا گیا ہے، وزیر اعظم ارکان اسمبلی سے ملاقات کریں گے اور اتحادی جماعتوں کے تحفظات بھی سنیں گے۔ یہ عشائیہ وزیر اعظم اور اتحادیوں کے درمیان خوش گوار ماحول میں ملاقات کا اہم موقع ہوگا، اور وزیراعظم کے اتحادیوں کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنے کی جانب اہم قدم ہے۔

    بڑی سیاسی پیش رفت، عمران خان نے اہم ہدایات جاری کر دیں

    ذرایع کا کہنا ہے کہ عشائیے کے لیے روایتی طریقہ کار نہیں اپنایا جائے گا، ماضی میں کیے گئے روایتی عشائیوں جیسا پُر تکلف اہتمام نہیں ہوگا، وَن ڈِش پالیسی پر عمل درآمد لازمی قرار دیا گیا ہے، وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے کہ کفایت شعاری مہم پر بھی مکمل عمل درآمد کیا جائے۔

    ذرایع کا یہ بھی کہنا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ اختر مینگل نے مطالبات کی عدم منظوری اور حکومت سے علیحدگی کے باعث عشائیے میں شرکت سے معذرت کر لی ہے۔ حکومت کے اہم اتحادی اور کرونا وائرس انفیکشن سے حال ہی میں صحت یاب ہونے والے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد آرام کی غرض سے عشائیے میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔

    دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے بی این پی کی حکومت سے علیحدگی کے بعد واپس حکومت میں لانے کی کوششیں تیز کرتے ہوئے 6 نکاتی معاہدے پر عمل درآمد کا آغاز کر دیا ہے۔

    وزیر اعظم آفس کی جانب سے تمام وزارتوں کو لکھے گئے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کے لیے ملازمتوں کے 6 فی صد کوٹے پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے اور اس سلسلے میں خالی آسامیوں کی فہرست 30 دن میں وزیر اعظم کو پیش کی جائے تا کہ 6 فی صد کوٹے کے مطالبے پر عمل درآمد شروع کیا جا سکے۔