Tag: وزیر اعظم

  • نواز شریف کی نااہلی کے بعد نیا وزیر اعظم کون ہوگا؟

    نواز شریف کی نااہلی کے بعد نیا وزیر اعظم کون ہوگا؟

    اسلام آباد: پاناما کیس کے تاریخی فیصلے اور وزیر اعظم نواز شریف کی نا اہلی کے بعد حکومت ختم اور کابینہ تحلیل ہوچکی ہے۔ اگلے انتخابات سے قبل کے چند ماہ کے لیے نئے وزیر اعظم کا تقرر کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کا فیصلہ آنے سے قبل آج صبح سابق وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جس میں مستقبل کے لائحہ عمل کے ساتھ اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ نیا وزیر اعظم کس کو مقرر کیا جائے۔

    اجلاس پاناما کیس کا فیصلہ آنے کے بعد ایک بار پھر شروع کیا گیا ہے جس میں نئے وزیر اعظم کے لیے مشاورت جاری ہے۔

    !مزید پڑھیں: پکی گوٹ پٹ گئی

    اجلاس میں مولانا فضل الرحمٰن سمیت دیگر اتحادیوں کو بھی بلا لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار بھی شریک ہوئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں شامل ہیں۔ ان کے علاوہ شاہد خاقان عباسی اور اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق بھی وزیر اعظم کے عہدے کے لیے امیدوار ہیں۔

    اجلاس میں وزیر اعظم کے قریبی ساتھی اور وفاقی وزیر خواجہ آصف امریکا کے دورے پر ہونے کی وجہ سے شریک نہ ہوسکے۔

    پاناما کیس کے فیصلے کے بعد مسلم لیگ ن کی قانونی ٹیم آج ساڑھے 4 بجے پریس کانفرنس کرے گی۔


  • وزیر اعظم کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس شروع

    وزیر اعظم کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس شروع

    اسلام آباد: وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت وزیر اعظم ہاؤس میں مشاورتی اجلاس شروع ہوگیا ہے۔ اجلاس میں ن لیگی رہنماؤں کی بڑی تعداد شریک ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما فیصلے کے پیش نظر وزیر اعظم کی زیرصدارت مشاورتی اجلاس وزیر اعظم ہاؤس میں شروع ہوگیا ہے۔

    اجلاس میں وفاقی وزرا خواجہ آصف، طارق فاطمی، خواجہ سعد رفیق، اسحٰق ڈار، احسن اقبال اور دیگر موجود ہیں۔

    ذرائع کے مطابق قانونی ماہرین بھی اجلاس میں شرکت کریں گے۔

    اجلاس میں پاناما کیس کے متوقع فیصلے، مسلم لیگ ن کے سیاسی مستقبل اور آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں گفتگو کی جائے گی۔

    یاد رہے کہ پاناما لیکس میں شریف خاندان کی اربوں کی جائیداد کا انکشاف ہونے کے بعد سپریم کورٹ میں جاری کیس کا فیصلہ کچھ دیر بعد سنایا جائے گا۔


  • سندھ اسمبلی میں وزیر اعظم کے استعفے کی قرارداد منظور

    سندھ اسمبلی میں وزیر اعظم کے استعفے کی قرارداد منظور

    کراچی: سندھ اسمبلی میں وزیر اعظم کے مستعفی ہونے کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کی قرارداد منظور کرلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کے اجلاس میں وزیر اعظم کے استعفے سے متعلق 2 قراردادیں پیش کی گئیں جن میں سے ایک پیپلز پارٹی اور دوسری پاکستان تحریک انصاف نے پیش کی۔

    پیپلز پارٹی کی جانب سے قرارداد رکن اسمبلی خیر النسا مغل نے پیش کی۔ قرارداد پیش ہونے کے بعد مسلم لیگ ن اور مسلم لیگ فنکشنل کے ارکان نے اجلاس سے واک آؤٹ کرلیا۔

    اس موقع پر پیپلز پارٹی کے رہنما اور رکن سندھ اسمبلی سعید غنی کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات کے بعد نواز شریف کو ملک کے وزیر اعظم کے عہدے پر براجمان نہیں رہنا چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ محترم نواز شریف ملک کی عزت بچانے کے لیے عہدہ چھوڑ دیں۔

    مزید پڑھیں : جےآئی ٹی کی شریف خاندان کے خلاف کارروائی کی سفارش

    وزیر داخلہ چوہدری نثار کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ جب بھی ملک میں بحران آتا ہے وزیر داخلہ کی کمر میں تکلیف ہوجاتی ہے اور بحران ختم ہوتے ہی کمر کی تکلیف ٹھیک ہوجاتی ہے۔

    اسمبلی میں وزیر اعظم کے استعفے سے متعلق پیپلز پارٹی کی قرارداد منظور کرلی گئی۔

    اجلاس میں اسی نوعیت کی ایک اور قرارداد پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے بھی پیش کی گئی تاہم اسے منظور نہیں کیا گیا۔

    قرارداد پیش کرتے ہوئے خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ نواز شریف، جے آئی ٹی رپورٹ آنے کے بعد وزیر اعظم کے عہدے پر رہنے کا جواز کھو چکے ہیں۔

    یاد رہے کہ پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے بنائی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ پیش ہونے کے بعد پنجاب اور خیبر پختونخواہ اسمبلی میں بھی وزیر اعظم کے استعفے کی قراردادیں منظور کی جاچکی ہیں۔


  • وزیر اعظم کا متحدہ عرب امارات میں ملازمت کا اعترافی بیان جمع

    وزیر اعظم کا متحدہ عرب امارات میں ملازمت کا اعترافی بیان جمع

    اسلام آباد: وزیر اعظم نواز شریف نے اقامہ لینے کا اقرار کرتے ہوئے اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے دبئی کے اقامے کی وضاحت کردی۔ ان کے وکیل خواجہ حارث نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کروا دیا۔

    جواب میں اعتراف کیا گیا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے متحدہ عرب امارات کا اقامہ لیا تھا۔ اقامہ سنہ 2013 کے کاغذات نامزدگی میں ظاہر کیا تھا۔ کاغذات نامزدگی جمع کرواتے وقت اقامے اور ملازمت کو پاسپورٹ کی کاپی میں ظاہر کیا تھا۔

    سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے جواب کے مطابق کاغذات نامزدگی میں کوئی خصوصی کالم نہیں تھا اس لیے اسے الگ سے ظاہر نہیں کیا گیا۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ وہ جے آئی ٹی کے اس الزام کی تردید کرتے ہیں کہ متحدہ عرب امارات کی ملازمت چھپائی گئی۔ اقامے کا معاملہ سامنے آنے پر سیاسی مخالفین نے وزیر اعظم نواز شریف پر سخت تنقید کی تھی۔

    جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ نواز شریف چوہدری شوگر ملز کے چیف ایگزیکٹو نہیں رہے۔ وہ جون 2016 تک شیئر ہولڈر رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف 1 سال تک وزیر اعظم ہونے کے ساتھ ساتھ غیر ملکی کمپنی میں ملازم بھی رہے۔

    رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم اگست 2006 سے اپریل 2014 تک کپیٹل ایف زیڈ ای کے چیئرمین رہے اور کمپنی سے 10 ہزار درہم تنخواہ وصول کرتے رہے جبکہ رہائش اور دیگر الاؤنسسز بھی حاصل کیے۔


  • احتساب نہیں استحصال کیا جارہا ہے: وزیر اعظم

    احتساب نہیں استحصال کیا جارہا ہے: وزیر اعظم

    اپر دیر: وزیر اعظم محمد نواز شریف کا کہنا ہے کہ جو سڑکیں اور ٹنل بنا رہا ہے، اور پلانٹس لگا رہا ہے اس کے احتساب کی باتیں ہو رہی ہیں۔ یہ احتساب نہیں استحصال کیا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نے صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع اپر دیر میں لواری ٹنل منصوبے کا افتتاح کردیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ لواری ٹنل پر 21 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں۔ ٹنل کا 98 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے صرف 2 فیصد باقی ہے۔

    افتتاح کے بعد عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ لواری ٹنل ہم نے بنائی اور ہزارہ موٹر وے بھی ہم بنا رہے ہیں، بجلی کے منصوبے ہم بنا رہے ہیں، ترقیاتی کام بھی ہم کر رہے ہیں۔

    اس موقع پر انہوں نے اپنے مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک پارٹی حکومت میں آنے سے پہلے روز کہتی تھی نیا پاکستان بنائیں گے۔ ہم نے انہیں کہا کہ چلو آپ نیا خیبر پختونخواہ ہی بنا دو۔ ’لیکن نیا خیبر پختونخواہ بھی ہم ہی بنا رہے ہیں‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ چترال میں کام صوبائی حکومت نہیں وفاقی حکومت کر رہی ہے۔ جو کہتے تھے انہیں نیا پاکستان تو ہم بنا کر دکھا رہے ہیں۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ چترال کو اسلام آباد اور کراچی کی طرز پر شہر بنائیں گے۔ چترال کی سڑک بھی یہیں سے ہی بنے گی۔ چترال اور ملک کے دیگر شہروں میں کوئی فرق نہیں ہوگا۔ ’حضور اس کو کہتے ہیں نیا پاکستان‘۔

    اپنے خطاب میں وزیر اعظم نے پاناما لیکس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج کل ہر جگہ پاناما لیکس کا بورڈ لگا ہوا ہے۔ اس قسم کے بورڈ ہر سرکس میں لگے ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ جو سڑکیں اور ٹنل بنا رہا ہے، اور پلانٹس لگا رہا ہے اس کے احتساب کی باتیں ہو رہی ہیں۔ اس کےاحتساب کی باتیں ہو رہی ہیں جس پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں۔ یہ احتساب نہیں استحصال ہے۔ اس احتساب کو کوئی نہیں مانے گا۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے 168 ارب روپے بچت کر کے قوم کو واپس لوٹائے ہیں۔ عوام نے تمہیں ہر دور میں ٹھکرایا اور 2018 میں بھی ٹھکرائیں گے۔

    یاد رہے کہ لواری ٹنل کو نوشہرہ، مردان، مالا کنڈ، چکدرہ اور چترال شاہراہ پر 27 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے۔ افتتاح کے بعد ٹنل کو ٹریفک کے لیے کھول دیا جائے گا۔

    منصوبے میں شامل بڑی ٹنل کی لمبائی 8.5 کلومیٹر ہے۔ اس کے ساتھ 1.9 کلومیٹر دوسری ٹنل بھی تعمیر کی گئی ہے۔ ٹنل کے دونوں اطراف 35 کلو میٹر رسائی تک سڑکوں کی تعمیر بھی منصوبے کا حصہ ہے۔

    لواری ٹنل چترال اور ملک کے تمام حصوں کے درمیان پورا سال مسلسل رابطہ مہیا کرنے کے علاوہ بالخصوص دیر اور چترال کے درمیان معاشی سرگرمیوں اور مسافروں کی آمد و رفت میں روانی پیدا کرے گی۔

    ٹنل کی تعمیر پر 2005 میں کام شروع کیا گیا تھا لیکن گزشتہ کئی سالوں میں اس منصوبے پر کام جاری نہ رہ سکا۔ تاہم سنہ 2013 میں دوبارہ اس پر کام شروع کیا گیا۔


  • پاکستان افغانستان میں امن کے لیے کردار ادا کرتا رہے گا: وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس

    پاکستان افغانستان میں امن کے لیے کردار ادا کرتا رہے گا: وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس

    اسلام آباد: وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت سیکیورٹی امور پر اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں آرمی چیف نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کے لیے کردار ادا کرتا رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت سیکیورٹی امور پر اہم اجلاس منعقد ہوا۔

    اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، سربراہ پاک فضائیہ سہیل امان، سربراہ بحری افواج ایڈمرل ذکا اللہ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل نوید مختار، ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، چوہدری نثار، خواجہ آصف، مشیر خارجہ سرتاج عزیز، اور مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ شریک ہوئے۔

    اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان نے سب سے زیادہ قربانیاں دیں اور کسی ملک نے پاکستان کی طرح سلامتی و عالمی تحفظ کے لیے کردار ادا نہیں کیا۔

    اجلاس میں دہشت گردی کے خاتمے اور ملکی سلامتی کے تحفظ پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کاوشوں کو سراہا گیا۔

    اس موقع پر شرکا نے اس عزم کا اظہار کیا کہ علاقائی امن و ترقی مقبوضہ کشمیر کے دیرینہ مسئلے کے حل سے منسلک ہے۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان افغانستان میں امن اور ترقی کے لیے کردار ادا کرتا رہے گا۔


  • پاکستان اور تاجکستان کے درمیان کئی یادداشتوں پر دستخط

    پاکستان اور تاجکستان کے درمیان کئی یادداشتوں پر دستخط

    دو شنبے: وزیر اعظم میاں نواز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان اور تاجکستان تاریخی اور ثقافتی رشتے میں بندھے ہوئے ہیں۔ دونوں ممالک دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف آج صبح 2 روزہ دورے پر تاجکستان پہنچے جہاں تاجک صدر امام علی رحمانوف نے ان کا استقبال کیا۔

    بعد ازاں پاکستان اور تاجکستان کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے جس میں وزیر اعظم نواز شریف اور تاجک صدر نے شرکت کی۔

    دونوں ممالک کے درمیان زرعی یونیورسٹی راولپنڈی سمیت دیگر منصوبوں کی یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔

    وزیر اعظم کی تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ جموں و کشمیر سمیت تمام دیرینہ تنازعات کے پر امن حل کا خواہاں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت نے کنٹرول لائن پر کشیدگی بڑھائی اور بھارتی فوج نے بارہا جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی۔

    مشترکہ نیوز کانفرنس

    بعد ازاں تاجک صدر کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم تاجکستان کے ساتھ تعلقات کو مختلف شعبوں میں وسعت دینا چاہتے ہیں کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے وسیع مواقع ہیں۔

    انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت کے لیے تاجکستان کی حمایت پر شکریہ بھی ادا کیا۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ تاجکستان کے ساتھ باہمی تجارتی حجم 50 ملین ڈالر تک بڑھانا چاہتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کاسا 1000 بجلی منصوبے کو اہمیت دیتا ہے جس کی وجہ سے دو طرفہ تعلقات میں مزید اضافہ ہوا۔ پاکستان میں اقتصادی راہداری منصوبے سے خطے میں رابطے بڑھیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ گوادر پورٹ، سڑکیں اور ریلوے نیٹ ورک تاجکستان کو بہترین راستہ فراہم کرتے ہیں جبکہ پاکستان، تاجکستان، قازقستان، کرغزستان میں ٹریفک ٹرانزٹ معاہدہ اہم ہے جس کی وجہ سے خطے میں مواصلاتی اور معاشی رابطے مزید بڑھیں گے۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان دفاعی امور پر مل کر کام کر رہے ہیں جبکہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دیں تاہم دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے پاکستان نے آپریشن ردالفساد، ضرب عضب کی کامیابی کے لیے قومی لائحہ عمل تشکیل دیا گیا جس کے خاطر خواہ نتائج ملے۔


  • وزیر اعظم سے پاک فضائیہ کے سربراہ کی ملاقات

    وزیر اعظم سے پاک فضائیہ کے سربراہ کی ملاقات

    اسلام آباد: وزیر اعظم محمد نواز شریف سے پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر مارشل سہیل امان نے ملاقات کی۔ اس موقع پر وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اور مشیر خارجہ سرتاج عزیز بھی موجود تھے۔

    وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والی اس ملاقات میں وزیر اعظم اور فضائیہ کے سربراہ نے پاک فضائیہ کی ترقیاتی حکمت عملی سے متعلق امور پر بات چیت کی۔

    ایئر چیف نے وزیر اعظم کو پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور تربیتی امور سے متعلق بریفنگ دی۔ ملاقات میں پاک فضائیہ کے اہداف سے متعلق امور بھی زیر غور آئے۔

    وزیر اعظم نواز شریف نے پاک فضائیہ کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی افواج کسی بھی خطرے کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

    ملاقات میں وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اور مشیر خارجہ سرتاج عزیز بھی موجود تھے۔


  • وزیر اعظم کا بجلی سبسڈی کی مد میں 104 ارب روپے جاری کرنے کا حکم

    وزیر اعظم کا بجلی سبسڈی کی مد میں 104 ارب روپے جاری کرنے کا حکم

    اسلام آباد: توانائی کے شعبہ میں گردشی قرضوں کے معاملہ کو حل کرنے کے لیے وزیر اعظم نے 104 ارب روپے جاری کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق توانائی کے گردشی قرضوں کا حجم 400 ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے۔

    وزارت پانی و بجلی نے وزیر اعظم کو آگاہ کیا کہ بجلی کی سبسڈی کی مد میں رواں سال کے 114 ارب روپے تھے جس میں سے وزارت خزانہ نے ابھی تک صرف 10 ارب روپے جاری کیے ہیں۔

    وزارت پانی و بجلی کے آگاہ کرنے پر وزیر اعظم نے 104 ارب روپے جاری کرنے کا حکم دے دیا۔

    ذرائع کے مطابق یہ اقدام ملک میں جاری توانائی بحران اور لوڈ شیڈنگ کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔

    دوسری جانب وزیر اعظم نے توانائی کے گردشی قرضوں کی جانچ پڑتال کے لیے آڈٹ کروانے کی ہدایت بھی جاری کی ہے۔

    اعداد و شمار کے مطابق مختلف کمپنیوں نے پی ایس او کو 301 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔


  • آئندہ ترقیاتی بجٹ میں جی ڈی پی کا ہدف 6 فیصد مقرر

    آئندہ ترقیاتی بجٹ میں جی ڈی پی کا ہدف 6 فیصد مقرر

     اسلام آباد: قومی اقتصادی کونسل نے آئندہ مالی سال کے لیے 2 ہزار 1 سو 13 ارب کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی۔ آئندہ مالی سال کے لیے معاشی ترقی کا ہدف 6 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں وفاقی اور صوبائی ترقیاتی بجٹ برائے مالی سال 18-2017 کی منظوری دے دی گئی۔

    اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار پر آئندہ بجٹ کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔

    وفاقی ترقیاتی بجٹ 1 ہزار 1 ارب روپے جبکہ صوبائی ترقیاتی بجٹ 1 ہزار 1 سو 12 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ رواں مالی سال مجموعی ترقیاتی بجٹ کا حجم 16 سو 75 ارب روپے تھا۔

    وفاقی بجٹ کے لیے 1 سو 68 ارب روپے غیر ملکی ذرائع سے حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    وزیر اعظم نے آئندہ مالی سال کے لیے معاشی ترقی کی شرح کا ہدف 6 فیصد مقرر کیا ہے۔ رواں مالی سال ملکی معاشی شرح نمو 5.3 رہی۔

    ذرائع کے مطابق توانائی اور سڑکوں کے لیے 3 سو 84 ارب روپے، وفاقی وزارتوں کے لیے 2 سو 88 ارب روپے، ٹی ڈی پیز کے لیے 90 ارب روپے، خصوصی علاقوں کے لیے 65 ارب، ایس ڈی جیز کے لیے 45 ارب اور خصوصی وفاقی ترقیاتی پروگرام کے لیے 50 ارب رکھے گئے ہیں۔

    سی پیک کے منصوبوں کے لیے 27 ارب، وزیر اعظم اسکیموں کے لیے 20 ارب روپے، ایرا کے لیے 7 ارب اور گیس انفراسٹرکچر فنڈ کے لیے 50 ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دی گئی۔

    اس کے علاوہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے پانچ ارب روپے کا خصوصی پروگرام بھی منظور کیا گیا۔

    تسلی بخش شرح نمو

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اقتصادی ترقی کی شرح 5.3 فیصد رہی جو کہ تسلی بخش ہے۔ پاکستان کے اقتصادی اشاریے مثبت سمت میں جا رہے ہیں جس کا اعتراف عالمی اقتصادی ادارے کر رہے ہیں۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں شامل ہے جس کے لیے وفاق اور صوبے مل کر ملک کی ترقی کے لیے کردار ادا کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری تمام تر توجہ توانائی کے منصوبوں پر ہے۔ ملکی ترقی ہم سب کا مشترکہ فرض ہے، اس فرض کو سیاست کی نظر نہیں کرنا چاہیئے۔

    اجلاس میں تمام صوبوں کے وزارئے اعلیٰ، وزیر اعظم آزاد کشمیر اور وفاقی اور صوبائی وزرا نے بھی شرکت کی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔