Tag: وزیر اعلیٰ بلوچستان

  • وزیر اعلیٰ بلوچستان نے نصیب اللہ مری سے صحت کا قلم دان واپس لے لیا

    وزیر اعلیٰ بلوچستان نے نصیب اللہ مری سے صحت کا قلم دان واپس لے لیا

    کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے میر نصیب اللہ مری سے صحت کا قلم دان واپس لے لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جام کمال نے نصیب اللہ مری سے قلم دان واپس لے لیا ہے، دوسرے وزیر کی نامزدگی تک صحت کا قلم دان وزیر اعلیٰ ہی کے پاس رہے گا، اس سلسلے میں نوٹی فکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

    نصیب اللہ مری نے گزشتہ برس اگست میں صحت کا قلم دان سنبھالا تھا، انھوں نے کہا تھا کہ محکمہ صحت کا قلم دان چیلنج سمجھ کر قبول کیا ہے، بلوچستان کے عوام کو طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے ہر ممکن کوشش کروں گا۔

    میر نصیب اللہ مری نے 2108 کے عام انتخابات میں صوبائی اسمبلی کے لیے انتخابی حلقے PB-9 کوہلو سے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے نشست جیتی تھی اور بلوچستان اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے تھے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 23 نومبر کو محکمہ صحت کی کوارٹرلی انٹر ڈسٹرکٹ میٹنگ میں وزیر صحت ڈی ایچ اوز پر برس پڑے تھے، انھوں نے سرزنش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈی ایچ اوز کی کارکردگی اچھی نہیں، بہتر سہولتوں تب دی جائیں گی جب کارکردگی بہتر بنائی جائے گی، میڈیا سے گفتگو میں انھوں نے کہا تھا کہ ضلعی اسپتالوں میں آپریشن تھیٹرز فعال کر رہے ہیں۔

    26 نومبر کو محکمہ صحت بلوچستان نے غیر حاضر ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے مختلف ضلعی اسپتالوں سے 9 ڈاکٹر اور ایک نرس بر طرف کر کے اعلامیہ جاری کر دیا تھا۔ قبل ازیں بلوچستان اسمبلی اجلاس میں بی ایچ یوز میں ڈاکٹرز کی تعداد کا مسئلہ بھی اٹھا تھا، جس پر میر نصیب اللہ مری نے کہا تھا کہ ہم ڈاکٹرز کو کنٹریکٹ پر تعینات کر رہے ہیں، تجاویز دی جائیں۔

  • وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کوئٹہ میں میڈیا اکیڈمی کا سنگ بنیاد رکھ دیا

    وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کوئٹہ میں میڈیا اکیڈمی کا سنگ بنیاد رکھ دیا

    کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کوئٹہ میں میڈیا اکیڈمی کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں کہا کہ چند مفادات کی خاطر صوبے کے وسائل پر معاہدے نہیں ہوں گے۔ بلوچستان کا مستقبل یہاں کے وسائل سے وابستہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کوئٹہ میں میڈیا اکیڈمی کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔ اس موقع پر منعقدہ تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جام کمال کا کہنا تھا کہ کوشش ہوتی ہے کہ بلوچستان کو مین اسٹریم میں لائیں۔

    جام کمال نے کہا کہ بلوچستان کے تمام فیصلے بلوچستان میں ہی ہوں گے، بلوچستان میں سیاسی تبدیلی سیاسی جماعتیں ہی لائیں گی۔ کسی قسم کی ڈیل کا حصہ نہیں بنیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ چند مفادات کی خاطر صوبے کے وسائل پر معاہدے نہیں ہوں گے۔ بلوچستان کا مستقبل یہاں کے وسائل سے وابستہ ہے۔

    وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ بہت حد تک گڈ گورننس کو بحال کیا گیا ہے۔ صوبے کے پی ایس ڈی پی کا 65 فیصد حصہ ٹینڈر ہوچکا ہے۔ سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت کیمرے نصب کیے جا رہے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ جلد ہی بلوچستان کا پہلا اسمارٹ سٹی گوادر ہوگا۔

  • بلوچستان میں روزگار کی فراہمی کے لیے اہم منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ

    بلوچستان میں روزگار کی فراہمی کے لیے اہم منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ

    کوئٹہ: حکومت بلوچستان اور وزارت دفاعی پیداوار میں شپ یارڈ منصوبے پر اتفاق ہوا ہے، مشترکہ شپ یارڈ منصوبہ گوادر میں لگایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بلوچستان اور وزارت دفاعی پیداوار میں شپ یارڈ منصوبے پر اتفاق ہوا ہے۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ منصوبے سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور بلوچستان کی معیشت بہتر ہوگی، بلوچستان کے نوجوانوں اور انجینئروں کو کراچی میں تربیت دلائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ مشترکہ شپ یارڈ منصوبہ گوادر میں لگایا جائے گا۔

    اس سے قبل ایک موقع پر جام کمال کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے چار بڑے سیکٹرز سمندری نمک، بلوچستان کی طویل ساحلی پٹی، معدنیات اور ری نیوایبل انرجی میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں، صوبے کا وسیع رقبہ اسے زراعت اور لائیو اسٹاک کے لیے بھی موزونیت فراہم کرتاہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ صوبے میں بیرونی سرمایہ کاری کے لیے اچھا ماحول بن رہا ہے اور ہم بہتر ہیومن ریسورس کو بروئے کار لاتے ہوئے بلوچستان کو روشن مستقبل دے سکتے ہیں۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبے کے محاصل میں اضافے سے عوام میں مجموعی طور پر خوشحالی اور آسودگی آئے گی۔

  • پاکستان کی ترقی سے خوف زدہ بھارت کشمیر کا مسئلہ لے آیا: جام کمال

    پاکستان کی ترقی سے خوف زدہ بھارت کشمیر کا مسئلہ لے آیا: جام کمال

    کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کی ترقی سے خوف زدہ ہے اس لیے وہ کشمیر کا مسئلہ لے آیا ہے۔

    اسمبلی سے خطاب میں جام کمال کا کہنا تھا کہ آج کشمیریوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کا دن ہے، حکومت اور عوام نے ہمیشہ کشمیریوں کا ساتھ دیا۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 2 لاکھ کشمیری اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کر چکے ہیں، وزیر اعظم عمران خان نے امریکی جمہوریت کو مجبور کیا، ٹرمپ کی پیش کش ہماری بہترین خارجہ پالیسی کا نتیجہ ہے۔

    جام کمال کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ بھی پاکستان کے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارتی اعلان مسترد کردیا

    وزیر اعلی نے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کش مکش سے متعلق کہا کہ سیاست جذبات سے چل سکتی ہے مگر حکومتیں نہیں، فیصلہ کرتے وقت مستقبل کا نہیں سوچا جاتا جس سے نقصان اٹھانا پڑتا ہے، حکومت اور اپوزیشن کی لڑائی میں عوام متاثر ہوتے ہیں۔

    انھوں نے ریکوڈک مسئلے سے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت بتائے گا کہ ریکوڈک کنٹریکٹ کینسل کرنا درست تھا یا نہیں۔

    دریں اثنا، صوبائی اسمبلی میں وزیر اعلیٰ بلوچستان کے اظہار خیال کے بعد بی این پی کے ثنا بلوچ کھڑے ہوئے، تاہم پینل آف چیئرمین نے ثنا بلوچ کو اظہار خیال سے روک دیا جس پر حکومتی اراکین اور اپوزیشن اراکین کے درمیان شور شرابا ہوا۔

    بعد ازاں بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعرات کی شام 4 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

  • سینیٹ چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد، حکومت اور اپوزیشن میں بیک ڈور رابطے

    سینیٹ چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد، حکومت اور اپوزیشن میں بیک ڈور رابطے

    اسلام آباد: سینیٹ میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے خلاف عدم اعتماد کی تحریکوں کے سلسلے میں حکومت اور اپوزیشن میں بیک ڈور رابطے شروع ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے چیئرمین سینیٹ جب کہ حکومت کی جانب سے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں فریقین میں بیک ڈور رابطے کیے جا رہے ہیں۔

    ذرایع نے بتایا ہے کہ حکومت کی جانب سے اپوزیشن کی اعلیٰ قیادت سے ملاقاتوں کا امکان ہے۔

    ادھر باہمی مشاورت کے باعث ریکوزیشن اجلاس انتہائی مختصر رہا تھا، حکومت نے اپوزیشن سے ریکوزیشن واپس لینے کی درخواست کی تھی۔

    تاہم ذرایع کا کہنا ہے کہ حکومتی درخواست کے جواب میں اپوزیشن نے ریکوزیشن واپس لینے سے معذرت کی ہے، لیکن مفاہمت کی یقین دہانی بھی کرائی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  حکومتی وفد کا مولانا فضل الرحمان سے چیئرمین سینیٹ کے معاملے پر تعاون کی اپیل

    گزشتہ روز اپوزیشن کی جانب سے سینیٹ اجلاس ملتوی کرنے کی درخواست سے متعلق بھی ذرایع نے بتایا کہ یہ قائد ایوان شبلی فراز کی کوششوں کا نتیجہ تھا۔

    خیال رہے کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف اپوزیشن کی تحریکِ عدم اعتماد کو ناکام بنانے کے لیے حکومت سرگرم ہو چکی ہے، اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کر کے چیئرمین سینیٹ کے معاملے پر ان سے تعاون کی اپیل کی۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے وزیر اعلیٰ چند دن اسلام آباد میں رہیں گے اور اپوزیشن رہنماؤں کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کریں گے کہ وہ تحریک عدم اعتماد واپس لیں۔

  • امید ہے، چیئرمین سینیٹ تبدیل نہیں ہوں گے: وزیر اعلیٰ بلوچستان

    امید ہے، چیئرمین سینیٹ تبدیل نہیں ہوں گے: وزیر اعلیٰ بلوچستان

    کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے امید ظاہر کی ہے کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو تبدیل نہیں کیا جائے گا.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ صادق سنجرانی کے انتخاب میں پیپلز پارٹی نے اہم کردار ادا کیا تھا.

    جام کمال کا کہنا تھا کہ صادق سنجرانی اپنی خدمات مناسب انداز میں ادا کر رہے ہیں، اپنے اتحادیوں کےساتھ مل کربات کریں گے، سینیٹ وفاق کی علامت ہے اسی میں تبدیلی کی بات کی جارہی ہیں.

    وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ عمران خان بہتر انداز میں ملک چلا رہے ہیں، وہ پاکستان، بلوچستان کے لئےسوچ رہے ہیں، پہلی بارسرمایہ کار بیرونی ملک سے پاکستان میں آرہے ہیں. 

    مزید پڑھیں: چیئرمین سینیٹ توازن برقرار رکھ پائیں گے یا نہیں، مجھے نہیں پتا: آصف زرداری

    وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال صوبائی بجٹ پرعمل درآمد کے لئے بجٹ کمیٹی بنائی گئی ہے. 

    خیال رہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کا عندیہ دیا گیا ہے.

    اے پی سی میں اے این پی نے صادق سنجرانی کا متبادل بلوچستان سے لینے کی مخالفت کی، جس پر معاملہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ نیشنل پارٹی نے چیئرمین سینیٹ بلوچستان سے لینے پر زور دیا تھا.

  • بلوچستان میں مالی بحران کا خدشہ ہے: وزیر اعلیٰ بلوچستان

    بلوچستان میں مالی بحران کا خدشہ ہے: وزیر اعلیٰ بلوچستان

    کوئٹہ:وزیر اعلیٰ بلوچستان، جام کمال نے کہا ہے کہ بلوچستان کے لیبر قوانین میں قانون سازی کی اشد ضرورت ہے.

    تفصیلات کے مطابق یوم مزدور پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ شکاگومیں دی جانے والی قربانی محنت کشوں کے لیے مشعل راہ ہے، مزدور  یونینز  آج انھیں نکات پرمزدورکے حقوق کی جنگ لڑرہی ہیں.

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی نسبت دنیا نے لیبر یونین قوانین میں بہت ترقی کی، معاشی ترقی میں مزدورریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے.

    وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ہمیں مزدورکے دن کو حقیقی معنوں میں تسلیم کرنا چاہیے، بلوچستان میں مالی بحران کا خدشہ ہے.

    انھوں نے کہا کہ مالی بحران سے زیادہ متاثر مزدور اور ملازمت پیشہ طبقہ ہوگا، مالی بحران سے بچنے کے لئےآمدن بڑھانے والے منصوبوں کی ضرورت ہے.

    یاد رہے کہ آج دنیا بھر میں یوم مزدور بنایا جارہا ہے۔ اس ضمن میں وزیر اعظم عمران خان نے اپنے خصوصی پیغام میں کہا تھا کہ  مزدور طبقہ ملکی ترقی میں ہمارا شراکت دار ہے، موجودہ حکومت مزدور کی عظمت پر یقین رکھتی ہے۔

    وزیراعظم نے کہا کہ مزدوروں کی فلاح وبہبود کے لئے منصوبہ بندی کا آغاز کردیا گیا ہے، اس سلسلے میںحکومت پاکستان نے’’مزدور کا احساس‘‘پروگرام شروع کردیا ہے، ’’مزدور کا احساس‘‘منصوبہ غربت میں کمی میں اہم سنگ میل ثابت ہو گا۔.

  • بلوچستان میں گورننس کے مسائل کا سامنا ہے: جام کمال

    بلوچستان میں گورننس کے مسائل کا سامنا ہے: جام کمال

    کوئٹہ: وزیرِ اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا ہے کہ ہمیں صوبے میں وسائل کی کمی اور گورننس جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کوئٹہ میں نیول وار کالج میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں گورننس کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ سی پیک (چائنا پاکستان اکانومک کوریڈور) سے بلوچستان کی اہمیت میں عالمی سطح پر اضافہ ہوا ہے۔

    جام کمال کا کہنا تھا کہ گزشتہ 15 سال میں مشکل حالات کے باعث بلوچستان کی ترقی میں رکاوٹیں پیدا ہوئی ہیں، تاہم آئندہ 4 سال میں بہتری کی امید ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سابقہ حکمرانوں نے عوام کو خوش کرنے کے لئے عارضی اقدامات کئے، جام کمال خان

    دو دن قبل نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے تحت منعقدہ تقریب سے خطاب میں وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا تھا کہ ماضی کے حکمرانوں نے مسائل کے حل کے حوالے سے عوام کو خوش کرنے کے لیے عارضی بنیادوں پر اقدامات کیے، آج عوام کو موجودہ وفاقی اور صوبائی حکومت سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں۔

    انھوں نے کہا تھا کہ ماضی میں جوبھی خامیاں رہیں ہم بھی اس کا حصہ رہے ہیں تاہم اب نظام کی بہتری کے لئے ہماری کوششیں اور اقدامات سب کے سامنے ہیں۔

  • وفاقی وزیر مملکت شہریار آفریدی کی وزیر اعلیٰ بلوچستان سے ملاقات

    وفاقی وزیر مملکت شہریار آفریدی کی وزیر اعلیٰ بلوچستان سے ملاقات

    کوئٹہ: وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار خان آفریدی نے پیر کو وزیر اعلیٰ ہاؤس بلوچستان میں وزیر اعلی جام کمال سے ملاقات کی۔

    تفصیلات کے مطابق شہریار آفریدی نے وزیر اعلیٰ بلوچستان سے ملاقات کی، اس موقع پر مشیر وزیر اعظم زلفی بخاری، صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا لانگو بھی موجود تھے۔

    ملاقات میں چیف سیکرٹری ڈاکٹر نذیر اختر، آئی جی ایف سی میجر جنرل فیاض احمد شاہ، آئی جی پولیس محسن حسن بٹ بھی موجود تھے۔

    وزیر مملکت برائے داخلہ نے وزیر اعلی بلوچستان سے سیکورٹی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا اور کوئٹہ میں ہونے والے دھماکے پر ہونے والے نقصان پر اظہار افسوس کیا۔

    شہریار آفریدی نے وزیر اعلیٰ بلوچستان سے کوئٹہ دھماکے پر ہونے والی تحقیقات کے بارے میں بھی معلومات حاصل کیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  کوئٹہ: ہزار گنجی دھماکے کی تحقیقات میں پیشرفت

    یاد رہے کہ 12 اپریل کو ہزار گنجی فروٹ مارکیٹ کے قریب دھماکے میں 20 افراد جاں بحق اور 48 زخمی ہو گئے تھے، دھماکے میں ہزارہ کمیونٹی کو نشانہ بنایا گیا تھا، دھماکا خیز مواد آلوؤ ں میں رکھا گیا تھا، جاں بحق افراد میں سیکورٹی اہل کار بھی شامل تھے جب کہ 8 جاں بحق افراد کا تعلق ہزارہ کمیونٹی سے تھا۔

    دھماکے کا مقدمہ سرکاری مدعیت میں نا معلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے، جس میں بتایا گیا کہ دھماکا پلانٹڈ نہیں بلکہ خود کش تھا، جائے وقوعہ سے حملہ آور کے اعضا بھی ملے۔

  • دہشت گردی کسی ایک قوم یا قبیلے کا نہیں پورے صوبے کا مسئلہ ہے: جام کمال

    دہشت گردی کسی ایک قوم یا قبیلے کا نہیں پورے صوبے کا مسئلہ ہے: جام کمال

    کوئٹہ: وزیرِ اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ دہشت گردی کسی ایک قوم یا قبیلے کا نہیں بلکہ پورے صوبے کا مسئلہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جام کمال نے ہزارہ ٹاؤن امام بارگاہ جا کر گزشتہ روز ہزار گنجی میں رونما ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کے شہدا کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا اور شہدا کے لیے دعائے مغفرت کی۔

    لواحقین سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ عوام اور حکومت غم کی اس گھڑی میں لواحقین کے ساتھ ہیں، دہشت گردی کسی ایک قوم یا قبیلے کا نہیں بلکہ پورے صوبے کا مسئلہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت پوری ذمہ داری کے ساتھ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے اور سیکورٹی اداروں کو بہت سی کام یابیاں بھی ملی ہیں۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ مغربی بائی پاس پر دھرنا دینے والوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اپنا دھرنا ختم کر دیں، حکومت واقعے میں ملوث عناصر اور دہشت گردی کے دیگر واقعات کے ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گی۔

    یہ بھی پڑھیں:  بلوچستان میں سیلاب، سیکڑوں ہندو یاتری پھنس گئے، 2 ہلاک

    انھوں نے کہا کہ صوبائی حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ کی اپنی ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہے، پولیس اور لیویز کی کارکردگی میں اضافہ کرنے کے لیے تمام وسائل فراہم کیے جا رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ایک پرامن معاشرے کے قیام کے لیے مذہبی، سیاسی اور قبائلی عمائدین اور معاشرے کے تمام با اثر حلقوں کو ساتھ لے کر چلا جائے گا، دہشت گرد برادر قوموں اور قبائل میں تفریق پیدا کر کے امن کی فضا خراب کرنا چاہتے ہیں۔

    وزیر اعلیٰ نے لواحقین کے عزم و حوصلے کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انھیں یقین دلایا کہ حکومت ان کی ہر ممکن مالی معاونت کرے گی۔