Tag: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا

  • تعلیمی سال کو  2 سیمسٹر  میں تقسیم کرنے  کا فیصلہ ،  امتحانات  بھی الگ ہوں گے

    تعلیمی سال کو 2 سیمسٹر میں تقسیم کرنے کا فیصلہ ، امتحانات بھی الگ ہوں گے

    پشاور : تعلیمی سال کو سمر اور ونٹر سیمسٹر میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ، ہر سیمسٹر کے لیے علیحدہ امتحانات ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر تعلیمی نظام میں اصلاحات کی گئی ہیں اور صوبے کے تعلیمی سال کو سمر اور ونٹر زونز میں تقسیم کر کے ’اسپرنگ‘ اور ’فال سیمسٹر‘ کے طور پر نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ابتدائی طور پر یہ نظام نرسری سے جماعت ہشتم تک کے طلباء و طالبات پر لاگو ہوگا۔

    سمر زون میں تعلیمی سال یکم ستمبر سے شروع ہوگا، جہاں فال سیمسٹر یکم ستمبر سے 31 دسمبر تک جبکہ اسپرنگ سیمسٹر 16 جنوری سے 31 مئی تک ہوگا۔

    ونٹر زون میں تعلیمی سال یکم مارچ سے شروع ہوگا، جہاں اسپرنگ سیمسٹر یکم مارچ سے 30 جون اور فال سیمسٹر یکم اگست سے 22 دسمبر تک ہوگا۔

    مزید پڑھیں : بچوں کے لئے بڑا تعلیمی اقدام: "علم پیکٹ پروگرام” کا اجرا

    ہر سیمسٹر کے لیے علیحدہ امتحانات ہوں گے اور حتمی نتائج کی تیاری میں دونوں سیمسٹر کے امتحانات کی برابر اہمیت ہوگی۔

    سمر اور ونٹر زونز میں چھٹیوں کا شیڈول معمولی ردوبدل کے ساتھ برقرار رہے گا۔

    وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ کے مطابق اس اقدام سے سرکاری وسائل کا بہتر اور مؤثر استعمال یقینی بنایا جا سکے گا اور تعلیمی معیار میں بہتری آئے گی۔

  • پیپلز پارٹی نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا چیلنج قبول کر لیا

    پیپلز پارٹی نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا چیلنج قبول کر لیا

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا چیلنج قبول کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے بلاول بھٹو کو گورنر ہاؤس میں داخلے سے روکنے کی دھمکی دی تھی، پی پی نے علی امین گنڈاپور کا چیلنج قبول کر لیا ہے۔

    پیپلزپارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی پارٹی نے بلاول بھٹو کو گورنر ہاؤس پشاور مدعو کرنے کا فیصلہ کیا ہے، وہ آئندہ ہفتے پشاور کا دورہ کریں گے، ان کے دورہ پشاور کی حتمی تاریخ طے کی جا رہی ہے۔

    ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو زرداری گورنر ہاؤس پشاور میں قیام کریں گے، اور پارٹی رہنماؤں اور کارکنان سے ملاقاتیں کریں گے۔ گورنر خیبر پختونخوا کی تعیناتی کے بعد یہ بلاول بھٹو کا پشاور کا پہلا دورہ ہوگا۔

  • بطور وزیر اعلیٰ یہ میرا آخری خطاب ہے: محمود خان

    پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان نے کہا ہے کہ آج خیبر پختون خوا کی اسمبلی تحلیل کر دی جائے گی، بطور وزیر اعلیٰ یہ میرا آخری خطاب ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملکی سیاسی میدان میں ایک نئی ہلچل پیدا ہو گئی ہے، صوبائی اسمبلیاں تحلیل ہونے جا رہی ہیں، گورنر پنجاب نے صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کی پرویز الہٰی کی سمری پر دستخط کر دیے ہیں، جب کہ وزیر اعلیٰ کے پی نے بھی آج ہی کے دن کے پی اسمبلی تحلیل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    محمود خان نے کہا آئین سے تجاوز کر کے سابق فاٹا سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، گورنر خیبر پختون خوا کے پاس کوئی اختیارات نہیں ہیں، وفاقی نوٹیفکیشن کی کوئی آئینی اور قانونی حیثیت نہیں، اس کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے۔

    گورنر پنجاب نے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کردیے

    خطاب میں وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا خیبر پختون خوا کی پولیس دہشت گردوں کا بہادری سے مقابلہ کر رہی ہے، وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے بیان کی مذمت کرتا ہوں، کے پی میں امن نہیں ہوگا تو ملک میں امن نہیں ہوگا۔

  • وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا  کا آئمہ کرام کو ماہانہ اعزازیہ دینے کا اعلان

    وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا آئمہ کرام کو ماہانہ اعزازیہ دینے کا اعلان

    پشاور :وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے صوبے بھرکے آئمہ کرام کو اعزازیہ دینے کا اعلان کردیا ، 22 ہزار آئمہ مساجد کو 10 ہزار روپے ماہانہ اعزازیہ دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمودخان کی زیر صدارت محکمہ اوقاف کا اجلاس ہوا، جس میں صوبے بھرکے آئمہ کرام کواعزازیہ دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ خیبرپختونخوا کے22 ہزار آئمہ کرام کے لئے ماہانہ دس ہزار روپے اعزازیہ دیا جائے گا۔

    اجلاس میں کہا گیا کہ اعزازیوں پرماہانہ 22 کروڑ 72 لاکھ ،سالانہ ڈھائی ارب سے زائد خرچ ہوں گے۔

    وزیراعلیٰ کی ہدایات پرضم اضلاع کی آئمہ مساجد کو بھی اعزازیہ دینے کا فیصلہ کیا گیا اور ہدایت کی گئی کہ اگلےمالی سال کے آغاز سے اعزازیوں کی فراہمی کے اقدامات کئے جائیں۔

    وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کا کہنا تھا کہ مساجد ،مدارس کی شمسی توانائی سمیت دیگرضرورتیں بھی پورےکی جائیں گی۔

    یاد رہے جنوری 2018 میں خیبرپختونخواہ کی حکومت نے آئمہ مساجد کو ماہانہ 10 ہزار روپے وظیفہ ادا کرنے کا فیصلہ کیا تھا ، جس کی کابینہ نے بھی منظوری دے دی تھی، سرکاری خزانے سے وظیفہ ادا کرنے کے لیے کچھ شرائط بھی عائد کی گئیں ہیں۔

    حکومت کی جانب سے یہ شرط عائد کی گئی تھی کہ دینی مدارس کے لیے قائم پانچ میں سے کسی ایک بھی بورڈ کے سند یافتہ آئمہ وظیفے کے اہل ہوں گے۔

  • عمران خان نے کشمیر کی صورت حال کو اجاگر کر کے بھارت کو تنہائی کا شکار کر دیا: محمود خان

    عمران خان نے کشمیر کی صورت حال کو اجاگر کر کے بھارت کو تنہائی کا شکار کر دیا: محمود خان

    پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے کشمیر کی صورت حال کو اُجاگر کیا یہی وجہ ہے کہ بھارت آج تنہائی کا شکار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر ہاؤس پشاور سے آفیسرز میس تک یوم استحصال کشمیر ریلی کا انعقاد کیا گیا جس کی قیادت وزیر اعلیٰ کے پی نے کی، محمود نے ریلی سے خطاب میں کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے عالمی فورمز پر جیسے کشمیر کا مقدمہ لڑا اس کی مثال نہیں، انھوں نے بھارت کی انسانیت سوز کارروائیوں سے پردہ اٹھا دیا۔

    محمود خان نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر حل کیا جائے، کشمیری عوام 7 دہائیوں سے ریاستی دہشت گردی کا شکار ہیں، فاشسٹ بھارت نے کشمیریوں پر ظلم و ستم کی انتہا کر دی ہے، 5 اگست کا اقدم کشمیریوں پر ظلم و ستم کی نئی داستان کا آغاز ہے۔

    کشمیر انڈر اٹیک ہے، راجہ فاروق نے یو این فوجی مبصر میں یادداشت پیش کر دی

    وزیر اعلیٰ کے پی کا کہنا تھا کشمیری عوام کو ایک سال سے سخت ترین لاک ڈاؤن کا سامنا ہے، ہم کشمیری عوام پر ظلم و تشدد کی بھر پور مذمت کرتے ہیں، ہم کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی سطح پر حمایت جاری رکھیں گے۔

    انھوں نے کہا نہتے کشمیری عوام بھارتی ظلم کے سامنے سینہ سپر ہیں، لیکن باعث تشویش ہے کہ عالمی انسانی حقوق کے اداروں کی موجودگی میں یہ ظلم ہو رہا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ عالمی طاقتیں، تنظیمیں اور اقوام متحدہ کشمیر میں لاک ڈاؤن ختم کرائیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال 5 اگست کے یک طرفہ ظالمانہ اور غیر قانونی بھارتی اقدام کو ایک سال مکمل ہونے پر مقبوضہ کشمیر، آزاد کشمیر اور پاکستان میں آج ”یوم استحصال“ منایا جا رہا ہے۔

  • خیبر پختون خوا میں ٹور ازم پولیس کے قیام کا فیصلہ

    خیبر پختون خوا میں ٹور ازم پولیس کے قیام کا فیصلہ

    پشاور: وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان کی زیرِ صدارت صوبے میں سیاحت کے فروغ پر اجلاس میں ٹور ازم پولیس کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی کابینہ نے صوبے بھر میں بہ شمول ضم شدہ اضلاع میں سیاحت کے فروغ کے لیے قانونی مسودے کی فوری تیاری کا حکم دے دیا۔

    [bs-quote quote=”سوات موٹر وے کی توسیع بھی موجودہ حکومت کے ایجنڈے میں شامل ہے۔” style=”style-8″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”وزیرِ اعلیٰ کے پی”][/bs-quote]

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سیاحتی مقامات پر تمام تعمیرات بلڈنگ کوڈ کے مطابق کی جائیں، سیاحت کا بہ طور صنعت مگر ماحول دوست فروغ حتمی ہدف ہے۔

    کے پی حکومت نے فیصلہ کیا کہ صوبے میں ٹور ازم پولیس قائم کی جائے گی، جس میں نوجوان رضا کاروں کو شامل کیا جائے گا، فیصلہ کیا گیا کہ ٹور ازم پولیس کے لیے بین الاقوامی سطح پر بہترین ماڈل اپنایا جائے گا۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سیاحت کے فروغ کے لیے قانون سازی محکمہ جنگلات اور ٹور ازم سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور اتفاق رائے سے کی جائے گی، نیز مزید سیاحتی مقامات کی نشان دہی اور زمین کے حصول کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کے پی حکومت نے شندور پولو فیسٹیول کی تیاریاں شروع کردیں

    وزیرِ اعلیٰ محمود خان نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے موجودہ سڑکوں کی تعمیرِ نو اور جیپ ایبل ٹریکس کی بحالی کی ہدایت کی۔

    اجلاس میں اس امر پر بھی اتفاق کیا گیا کہ سیاحتی کشش رکھنے والے ایریگیشن ڈیمز کی سائیڈز کو سیاسی خطوط پر ترقی دی جائے گی اور سیاحوں کے لیے آسان رجسٹریشن متعارف کرائی جائے گی۔

    [bs-quote quote=”وزیرِ اعلیٰ محمود خان نے ’خپل کور ولیج‘ نامی شیلٹر ہوم کا سوات میں سنگِ بنیاد رکھا۔” style=”style-8″ align=”right” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    یاد رہے کہ سوات موٹر وے کی توسیع بھی موجودہ حکومت کے ایجنڈے میں شامل ہے، سوات میں موجود تمام سیاحتی مقامات تک رسائی آسان بنانے کے لیے تیزی سے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

    گزشتہ روز وزیرِ اعلیٰ محمود خان نے ’خپل کور ولیج‘ نامی شیلٹر ہوم کا سوات میں سنگِ بنیاد رکھا، جسے پہلے ہی 5 کروڑ روپے فراہم کیے جا چکے ہیں، وزیرِ اعلی نے خپل کور کے لیے مزید 50 لاکھ انڈومنٹ فنڈ کا اعلان کیا۔

    محمود خان کا کہنا تھا کہ پہلے کبھی بھی غریب عوام کے لیے شیلٹر ہوم نہیں بنے، پشاور جیسے شیلٹر ہوم صوبے کے تمام ڈویژنل ہیڈ کواٹرز میں بنائے جائیں گے، خپل کور میں تعلیم، صحت، کھیل کود اور دیگر سہولیات موجود ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ بہت جلد سیدو اسپتال کا افتتاح بھی کر دیا جائے گا، جس کے لیے درکار ورکنگ فورس کی منظوری دی جا چکی ہے۔

  • کے پی میں 7 نئے اضلاع شامل ہونے سے پولیس کی ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں: وزیرِ اعلیٰ محمود خان

    کے پی میں 7 نئے اضلاع شامل ہونے سے پولیس کی ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں: وزیرِ اعلیٰ محمود خان

    پشاور: وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کے پی پولیس ملکی سطح پر پیشہ ور فورس کے طور پر سامنے آئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی وزیرِ اعلیٰ نے صوبے کی پولیس کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک پیشہ ور فورس بن گئی ہے، اس کے پیچھے وزیرِ اعظم عمران خان کا وژن کار فرما ہے۔

    [bs-quote quote=”کے پی پولیس ملکی سطح پر پیشہ ور فورس کے طور پر سامنے آئی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”محمود خان” author_job=”وزیرِ اعلیٰ کے پی”][/bs-quote]

    محمود خان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے پولیس کو خود مختار فورس بنا دیا ہے، تعداد، اسلحہ، اور تھانہ کلچر ٹھیک کر کے پولیس کو ایک پیشہ ور فورس میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

    وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے مزید کہا کہ 7 نئے اضلاع کے بعد پولیس کی ذمہ داریوں میں مزید اضافہ ہو گیا ہے، یہ اضلاع سب سے زیادہ دہشت گردی سے متاثر ہوئے، جرائم کے خاتمے کے لیے پولیس کو جدید ساز و سامان کی فراہمی ناگزیر ہے۔

    انھوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا سی پیک (پاک چین اقتصادی راہ داری) کا مرکزی حصہ بننے والا ہے، ہمارا آج گزشتہ کل سے بہت بہتر ہے، پولیس کو پسند نا پسند اور سیاسی اثر و رسوخ سے پاک کر دیا ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  خیبر پختونخواہ حکومت نے 5سال کے لیے ترقیاتی منصوبہ بندی مکمل کرلی


    محمود خان نے کہا ’گزشتہ دورِ حکومت میں پولیس کو عوام دوست بنایا، فورس کو زیادہ وسائل فراہم کیے، جدید حربی آلات سے لیس کیا، ہماری پولیس بہترین فورس ہے۔‘

    انھوں نے بتایا کہ این ٹی ایس کے ذریعے پولیس میں شفاف بھرتیاں کی جا رہی ہیں، اداروں کو پیشہ ورانہ خطوط پر لانے کے لیے وسائل دیئے، وعدہ کرتا ہوں ادارے عوامی خدمت کریں گے۔

    محمود خان نے نئے پاس آؤٹ جوانوں کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ادارے اچھے برے نہیں ہوتے، ان اداروں کو چلانے والے ذمہ دار ہوتے ہیں۔