Tag: وزیر اعلیٰ سندھ

  • وزیر اعلیٰ سندھ اور وفاقی وزرا کی ملاقات، گیس کے بحران پر گفتگو

    وزیر اعلیٰ سندھ اور وفاقی وزرا کی ملاقات، گیس کے بحران پر گفتگو

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی وفاقی وزیر برائے بجلی عمر ایوب خان اور وزیر برائے پیٹرولیم غلام سرور سے ملاقات ہوئی جس میں صوبے میں بجلی و گیس کے مسائل اور ان کے حل کے حوالے سے گفت و شنید کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر پیٹرولیم غلام سرور کی ملاقات ہوئی۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے گیس لوڈ شیڈنگ سے متعلق وزیر پیٹرولیم کو آگاہی دی۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ صنعتی یونٹ بند اور ہزاروں مزدور بے روزگار ہوگئے۔ پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب اور سی این جی اسٹیشنز بند ہیں۔ یہ صورتحال ہمارے لیے باعث تشویش ہے۔

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ کو گیس کمپنیوں میں نمائندگی دی جائے۔ وفاقی وزیر پیٹرولیم نے وزیر اعظم عمران خان کو تمام صورتحال سے آگاہ کرنے کی یقین دہانی کروا دی۔

    وزیر اعلیٰ کی وفاقی وزیر برائے بجلی عمر ایوب خان سے بھی ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ بجلی کے علاوہ ٹرانسمیشن بھی صوبائی معاملہ ہے، پاور جنریشن ٹھیک ہے لیکن ترسیل بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ تقسیمی نظام بہتر کرنے کی ضرورت ہے، حکومت سندھ نے حیسکو اور سیپکو کے 27 ارب ادا کر دیے تھے، معاہدہ تھا کہ سندھ میں ایم آر یا چیک میٹر لگیں گے تاکہ چوری کو روکیں۔

    انہوں نے کہا کہ میٹر 6 ماہ میں لگانے تھے لیکن 2 سال ہو گئے میٹر نہیں لگے۔

    وفاقی وزیر عمر ایوب نے یقین دہانی کروائی کہ میٹر جلد لگائیں گے، ہر ماہ ایک ارب سے زائد حیسکو اور سیپکو کو ادا کرتے ہیں۔

    وفاقی وزیر عمر ایوب نے سندھ میں کنڈا کلچر کے خاتمے کے لیے سندھ حکومت سے تعاون کی درخواست کی جس پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بجلی چوری چند لوگ کرتے ہیں اور بندش پورے گاؤں کی ہوتی ہے۔

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ بجلی چوری کو ٹیکنالوجی کے ذریعے روکیں۔

    ملاقاتوں میں صوبائی اور وفاقی سیکریٹریز بھی موجود رہے۔

  • سندھ ایپکس کمیٹی اجلاس: مدارس اور سرکاری تعلیمی اداروں کی مانیٹرنگ کا فیصلہ

    سندھ ایپکس کمیٹی اجلاس: مدارس اور سرکاری تعلیمی اداروں کی مانیٹرنگ کا فیصلہ

    کراچی: سندھ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں مدارس اور سرکاری تعلیمی اداروں کی مانیٹرنگ کا فیصلہ کیا گیا جس میں مدارس کی فنڈنگ اور نصاب کی مانیٹرنگ کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کا 23 واں اجلاس ہوا۔ اجلاس میں کور کمانڈر کراچی، چیف سیکریٹری، صوبائی وزیر ناصر شاہ، مشیر اطلاعات مرتضیٰ وہاب، ایڈووکیٹ جنرل، ڈی جی رینجرز اور آئی جی پولیس نے شرکت کی۔

    اجلاس میں گزشتہ ایپکس کمیٹی کے فیصلوں پر عملدر آمد کا جائزہ لیا گیا، سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی گئی اور نیشنل ایکشن اور پراسیکیوشن پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ امن کی صورتحال ہے لیکن 3 واقعات چینی قونصلیٹ حملہ، لانڈھی اور گلستان جوہر میں دھماکہ افسوسناک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سب کو سیکیورٹی پر خصوصی توجہ دینی ہے۔

    سیکریٹری داخلہ کبیر قاضی نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مدارس کی رجسٹریشن، اداروں کی مانیٹرنگ اور ورکنگ گروپ کا قیام ہوچکا، یہ گروپ سیکریٹری داخلہ کی سربراہی میں قائم ہوا ہے۔ کمیٹی میں سیکریٹری مذہبی امور، پولیس اور دیگر اداروں کے نمائندے شامل ہیں۔

    بریفنگ میں کہا گیا کہ کمیٹی کا پہلا اجلاس 5 دسمبر 2018 کو ہو چکا ہے جس میں مدارس رجسٹریشن اور سرکاری تعلیمی اداروں کی مانیٹرنگ 3 چیزوں پر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ مانیٹرنگ میں سورس آف فنڈنگ، نصاب کا جائزہ اور بیرون ممالک زیر تعلیم طلبا کی اسناد شامل ہیں۔

    بریفنگ میں کہا گیا کہ دہشت گردی میں بڑے تعلیمی اداروں کے طلبا بھی ملوث رہے ہیں۔ مدارس کی رجسٹریشن کا ڈرافٹ تیار ہے لا ڈیپارٹمنٹ جائزہ لے گا۔ جو مدارس اہم شاہراہوں پر ہیں ان کی منتقلی کے لیے بات کی جائے۔

    اجلاس میں کور کمانڈر نے کہا کہ سائبر کرائم کا سسٹم ہمارا اپنا ہونا چاہیئے۔ اس حوالے سے آرمی چیف سے درخواست کی جائے گی۔ درخواست ہوگی کہ آرمی سائبر سیکیورٹی ونگ سے مدد فراہم کی جائے۔

    اجلاس میں سیف سٹی پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ بریفنگ میں کہا گیا کہ علاقائی پولیس اور دیگر سیکیورٹی کے ادارے مل کر فیصلہ کریں گے۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم کے بھوت کو اب ختم کرنا ہے، اس پر تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے مل کر کام کریں، بہتر انویسٹی گیشن اور پراسیکیوشن کے لیے ادارے مل کر کام کریں۔

    اجلاس میں نئے پراسیکیوٹرز کی ٹریننگ کرانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

    اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ بانی ایم کیو ایم کے نام سے 62 عمارتیں اور دیگر ادارے تھے، عمارتوں اور اداروں پر سے بانی ایم کیو ایم کا نام تبدیل کر دیا گیا۔

    اجلاس میں کہا گیا کہ 1899 درگاہوں کی سیکیورٹی آڈٹ بھی کی گئی۔ سندھ پولیس اور رینجرز نے پورے صوبے کی سیکیورٹ آڈٹ کی۔ 15 اضلاع کی آڈٹ ہوچکی اور کمزور مقامات کی نشاندہی کی گئی، باقی اضلاع کا سیکیورٹی آڈٹ کیا جا رہا ہے۔

    اجلاس کے شرکا کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ کچے کے علاقوں میں 110 تھانے، 50 چیک پوسٹ اور 3112 اہلکار تعینات ہیں۔ اجلاس میں کچے کے علاقوں پر مزید توجہ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

    وزیر اعلیٰ نے چیف سیکریٹری کے تحت کچے کے علاقوں کی ترقی پر کمیٹی قائم کردی۔ کمیٹی میں چیئرمین پی اینڈ ڈی، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو اور آئی جی پی شامل ہوں گے۔ کمیٹی کچے کے علاقوں کے لیے پیکج دینے کی سفارش مرتب کرے گی۔

    اجلاس میں بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ نان سی پیک اور سی پیک منصوبوں کی بھی آڈٹ ہوچکی ہے۔ نان سی پیک کے 93 منصوبوں پر 952 غیر ملکی کام کر رہے ہیں۔ سندھ حکومت نے 2859 سیکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا ہے۔

    بریفنگ کے مطابق سی پیک کے 10 منصوبوں پر 2878 غیر ملکی کام کر رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان منصوبوں کی مینجمنٹ کو ہدایت کریں 2843 پرائیوٹ گارڈز رکھیں۔ ’فیصلہ ہوا تھا جتنی سیکیورٹی سرکاری ہوگی اتنی پرائیویٹ ہائر کی جائے گی‘۔

    آئی جی پولیس نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ 12 ہزار 733 ملزمان اور 601 گینگ کے کارندوں کو گرفتار کیا۔ 97 ملزم مختلف مقابلوں میں مارے گئے۔ 2 راکٹ لانچرز، اسنائپر رائفل، 2 ایل ایم جی، 4 جی تھری رائفل، 181 ایس ایم جی اور 8457 پستول برآمد کیے۔

    آئی جی نے بتایا کہ کراچی ریجن نے 205 بم یا دستی بم برآمد کیے۔ نومبر 2018 تک 47 قتل ہوئے،2017 میں تعداد 55 تھی۔

    انہوں نے بتایا کہ چینی قونصل خانے پر حملےمیں ملوث تینوں حملہ آور مارے گئے۔ 23 دہشت گردوں کو نیشنل ایکشن پلان کے تحت پھانسی کی سزا دی گئی۔ اینٹی ٹیرر ازم فنانسنگ یونٹ میں 2281 افراد پر کام کیا گیا۔ یونٹ میں 1457 فورس اہلکار کام کر رہے ہیں۔

  • چینی قونصلیٹ حملے کی تحقیقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے: وزیراعلیٰ سندھ

    چینی قونصلیٹ حملے کی تحقیقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے: وزیراعلیٰ سندھ

    سکھر: وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ چینی قونصلیٹ حملے کی تحقیقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے.

    تفصیلات کے مطابق سکھر میں جلسے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس ضمن میں تفتیش جاری ہے.

    وزیراعلیٰ نے کہا کہ تمام صوبے آئین کے دائرے میں رہ کر کام کریں گےتوبہترہوگا، آئین سے لاعلمی کے باعث مسئلے بڑھ رہے ہیں.

    انھوں نے مزید کہا کہ پانی اور این ایف سی کا مسئلہ بھی آئین کے تحت حل ہوگا، اس کا کوئی اور حل نہیں.

    سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ملز بند ہونے سے گنے کے کاشت کاروں کو مشکلات ہوئی ہیں، گنے کے نرخ سے متعلق جلد پیش رفت نظر آئے گی.

    انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی بتاچکی ہے کہ حکومتی پروگریس زیرو ہے، چیف جسٹس نےکہا کہ سندھ کے اسکول دیگر صوبوں سے بہت ہیں.


    مزید پڑھیں: کے فور منصوبے کو مل کر مکمل کرنے پر سندھ اور وفاق میں اتفاق

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ جلسے میں بلاول بھٹو اور آصف زرداری شریک ہوں گے اور خطاب کریں گے.

    یاد رہے کہ آج وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا کی ملاقات میں اتفاق کیا گیا ہے کہ کے فور کو سندھ اور وفاقی حکومتیں مل کر مکمل کریں گی۔

  • کے فور منصوبے کو مل کر مکمل کرنے پر سندھ اور وفاق میں اتفاق

    کے فور منصوبے کو مل کر مکمل کرنے پر سندھ اور وفاق میں اتفاق

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا کی ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ کے فور کو سندھ اور وفاقی حکومتیں مل کر مکمل کریں گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا کی ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی بھی موجود تھے۔

    ملاقات کے دوران پانی کے مسائل، تقسیم، چوری اور غیر قانونی ہائیڈرنٹس پر بات چیت ہوئی جبکہ مختلف علاقوں میں پانی کی بندش اور کے فور منصوبے کا بھی جائزہ لیا گیا۔

    وفاقی وزیر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم سے کے فور منصوبے کا بجٹ بڑھانے کی درخواست کی ہے، شفافیت برقرار رکھنے کے لیے کے فور کی اسکروٹنی کی تجویز دی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ زیر التوا معاملات پر اتفاق ہوگیا ہے۔ ٹیلی میٹر کے مسئلے پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ 4 بجے گورنر کے پاس جا رہے ہیں، کے فور پر بریفنگ دیں گے۔ ٹاسک فورس کی تجویز دی ہے جس کے سربراہ وزیر اعلیٰ ہوں گے، کمیٹی میں ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ بھی شامل ہوں گے۔

    فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے لیے بری خبر ہے میں ان کی طرف آرہا ہوں، وزیر اعلیٰ سندھ اور صوبائی حکومت کے ساتھ چلنے کو تیار ہیں۔ کسی صوبے کے آئینی اختیارات میں مداخلت کا سوچ بھی نہیں سکتے۔

    انہوں نے کہا کہ ایم ڈی واٹر بورڈ پر میرے بہت سنجیدہ تحفظات ہیں۔ سیاست اپنی جگہ، غلط چیز پر پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ذاتی جھگڑا نہیں، سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا خوش آئند ہے۔ سندھ اور وفاق کا کراچی میں پانی چوری کے مسئلے پر اتفاق خوش آئند ہے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ پانی سمجھوتے کے عملدر آمد پر ہم نے ہمیشہ بات کی ہے، بلوچستان کو تب پورا پانی ملے گا جب سکھر بیراج کی پوزیشن ٹھیک ہوگی۔ بھرپور کوشش ہوتی ہے بلوچ بھائیوں کو پورا پانی فراہم کریں۔

    انہوں نے کہا کہ تجویز پر سندھ حکومت کو کوئی اعتراض نہیں، کے فور منصوبہ سندھ اور وفاقی حکومت مل کر مکمل کریں گے۔

    صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی کا کہنا تھا کہ پانی چوری میں جو بھی ملوث ہوگا اس کے خلاف کارروائی کریں گے، واٹر بورڈ میں کسی کے خلاف کوئی ثبوت ہوا تو کارروائی کریں گے، غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف روزانہ کارروائیاں کر رہے ہیں۔

  • چینی قونصل خانے پرحملہ، وزیراعلیٰ سندھ کا بلوچستان حکومت سے رابطےکا فیصلہ

    چینی قونصل خانے پرحملہ، وزیراعلیٰ سندھ کا بلوچستان حکومت سے رابطےکا فیصلہ

    کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے چینی قونصلیٹ پر ہونے والے حملے کی فوری تحقیقات اور سہولت کاروں کی گرفتاری کا حکم دیتے ہوئے شہید ہونے والے اہلکاروں کے اہلخانہ کا خیال رکھنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق ہنگامی اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن مزید تیز کرنے کی ہدایت کی۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے چینی قونصلیٹ پر حملے میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کے خاندان کا بھرپور خیال رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ زخمی ہونے والے پرائیوٹ سیکیورٹی گارڈ کا بھی خیال رکھا جائے۔ چینی قونصلیٹ پر حملے کی ابتدائی رپورٹ وزیر اعلیٰ سندھ کو پیش کردی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق واقعے میں ملوث 3 حملہ آوروں میں سے ایک کی شناخت ہوگئی، مذکورہ حملہ آور حکومت بلوچستان کا ملازم ہے۔ حملہ آورعبد الرازق ولد دین محمد کا تعلق خاران سے ہے۔

    رپورٹ کے بعد سندھ حکومت نے بلوچستان حکومت سے رابطے کا فیصلہ کیا ہے جس میں حملہ آوروں سے متعلق معلومات شیئر کی جائیں گی۔

    اجلاس میں آئی جی سندھ نے وزیر اعلیٰ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ تینوں حملہ آوروں کی شناخت ہوگئی۔

    وزیر اعلیٰ نے استفسار کیا کہ حملہ آور کہاں سے آئے؟ کلفٹن تک کیسے پہنچے، راستے میں چیکنگ کیوں نہیں کی گئی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم کہاں کوتاہی کر رہے ہیں نشاندہی کی جائے۔ یہ کیسے ممکن ہوا کہ دہشت گرد اپنی کارروائیاں کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے بہترین قسم کی تحقیقات چاہئیں جس میں ہر چیز واضح ہو۔ اس قسم کے واقعات سے نمٹنے کے لیے ایس او پی بنانا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) اور ساؤتھ پولیس اس واقعے کی تحقیقات کریں گے۔ واقعے میں ملوث سہولت کاروں کو بھی ہرصورت گرفتار کیا جائے۔

    خیال رہے کہ آج صبح پیش آنے والی بزدلانہ کارروائی میں 4 دہشت گردوں نے چینی قونصل خانے پر حملہ کیا، تاہم سیکیورٹی پر مامور 2 پولیس اہلکاروں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر دہشت گردوں کے مذموم عزائم ناکام بنا دیے۔ فورسز کی کارروائی میں 3 دہشت گرد جہنم واصل کردیے گئے۔

  • تکنیکی مسائل کی وجہ سے کے فور منصوبے کے اخراجات بڑھ رہے ہیں: وزیر اعلیٰ سندھ

    تکنیکی مسائل کی وجہ سے کے فور منصوبے کے اخراجات بڑھ رہے ہیں: وزیر اعلیٰ سندھ

    ٹھٹھہ: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ کے فور منصوبے کے تکنیکی مسائل ہیں جس کی وجہ سے اس کے اخراجات بڑھ رہے ہیں، کے فور پہلا پروجیکٹ ہے جو کراچی تک پانی لائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کینجھر جھیل پہنچے جہاں انہوں نے پانی کی فراہمی کے کے فور منصوبے کا جائزہ لیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ کو فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے سربراہ نے منصوبے پر بریفنگ دی۔

    دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے لینڈ ایکوزیشن کے لیے 5 بلین مختص کیے ہیں۔ 5 بلین روپے میں سے سندھ گورنمنٹ نے 3.8 بلین جاری کیے، پروجیکٹ کے لیے 50 ایم ڈبلیو پاور پلانٹ بھی لگتے ہیں۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پاور پروجیکٹ کے لیے نیپرا سے بات چیت شروع ہوگئی ہے، اس وقت پروجیکٹ کی کل قیمت 75 بلین روپے بنتی ہے۔ ‘کراچی کو پانی پہنچانا ہے تو مزید بہتری کے لیے کام کرنا ہوگا‘۔

    انہوں نے کہا کہ کے فور منصوبے کے ٹیکنیکل ایشوز ہیں۔ تکنیکی وجوہات پر اخراجات بڑھ رہے ہیں، ’فیصل واوڈا ہمیں سپورٹ کریں گے۔ کے فور پہلا پروجیکٹ ہے جو کراچی تک پانی لائے گا‘۔

    دوسری جانب وزیر اعلیٰ کے ترجمان کے مطابق کے فور پروجیکٹ کے 3 مرحلے ہیں جس سے کراچی کو 650 ایم جی ڈی پانی ملے گا۔ پہلے مرحلے میں 260 ایم جی ڈی کراچی کو پانی مہیا کیا جائے گا۔

    پروجیکٹ کی لمبائی 121 کلو میٹر ہے جو کینجھرجھیل سے شروع ہوتا ہے۔ پروجیکٹ کی 2014 کی پی سی ون کے حساب سے لاگت 25.551 بلین روپے ہے۔ لاگت کا 50 فیصد وفاقی حکومت کو دینا ہے۔ پروجیکٹ پر کام جون 2016 میں شروع کیا گیا اور کنٹریکٹر ایف ڈبلیو او ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ پروجیکٹ کو رواں سال مکمل ہونا تھا، سب سے بڑا حصہ 94 کلو میٹر کینال ہے، پروجیکٹ میں 2 بڑے پمپنگ اسٹیشن لگیں گے، ایک کی گنجائش 260 ایم جی ڈی ہے۔ پروجیکٹ کے 3 فلٹر پلانٹس ہوں گے۔ پروجیکٹ کا تخمینہ 14.22 فیصد بڑھ کر 29.136 بلین ہوگیا ہے۔

  • گورننس بہترکرنے کے لیے افسران کوخوف سے نکلنا ہوگا: وزیراعلیٰ سندھ

    گورننس بہترکرنے کے لیے افسران کوخوف سے نکلنا ہوگا: وزیراعلیٰ سندھ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ گورننس بہتر کرنے کے لیے افسران کو خوف کے ماحول سے نکلنا ہوگا، افسران کو خوف کھا گیا ہے، خوف کے ساتھ کچھ نہیں کرسکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ میں 26 واں مڈ کیریئر مینجمنٹ کورس پروگرام کی تقریب منعقد ہوئی۔ تقریب میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ این آئی ایم کا ملک کے افسران کی ٹریننگ میں اہم کردار ہے، این آئی ایم کے ٹریننگ پروگرام بہت ہی کارگر ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کا ملکی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ہوتا ہے، این آئی ایم کے ٹریننگ پروگرام بہت کارگر ہیں۔ تربیت مکمل کرنے والے افسران کو مبارکباد دیتا ہوں، محدود وسائل کے باوجود ادارے کی کارکردگی بہتر ہے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ تعلیمی معیار کی بہتری کے لیے کوشاں ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ افسران کو خوف کھا گیا ہے، آپ کو خوف کے ماحول سے نکالنا ہے نہیں تو کچھ نہیں کر سکیں گے۔ ہمیں گورننس کے ایشوز ہیں۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ مجھے اس سلوگن ’سے نوٹوکرپشن‘ پر اعتراض ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے ہم سب کرپٹ ہیں۔ ’کرپشن کا خاتمہ سلوگن سے نہیں گڈ گورننس سے ہوگا‘۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ وفاق نے ہمارے حصے کے پیسے کم دیے ہیں، صرف رواں سال 12 ارب روپے کم دیے گئے۔ وزیر اعظم پاکستان کے لیے چین گئے تھے۔ ’امید ہے چین میں سندھ کے لیے بات ہوئی ہوگی‘۔

  • ونڈ توانائی میں سندھ میں 50 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش ہے: وزیر اعلیٰ

    ونڈ توانائی میں سندھ میں 50 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش ہے: وزیر اعلیٰ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ ونڈ توانائی میں سندھ میں 50 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش ہے۔ سندھ کو شمسی توانائی میں بھی زبردست دسترس حاصل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ’میڈ ان پاکستان ود جرمن انجینئرنگ‘ کانفرنس میں شرکت کی۔

    کانفرنس میں شرکا سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ کراچی سے ملک کے 70 فیصد ریونیو حاصل ہوتے ہیں، سندھ میں ملک کے 70 فیصد سے زیادہ گیس کے ذخائر ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ونڈ توانائی میں سندھ میں 50 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش ہے، جھمپیر کا پورا بیلٹ ونڈ توانائی کے لیے بہترین ہے۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ سندھ کو شمسی توانائی میں زبردست دسترس حاصل ہے، کوئلے سے توانائی میں جرمنی کا سندھ سے بہترین تعاون رہا۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاروں کو سندھ میں سرمایہ کاری کی دعوت بھی دی۔

  • پولیس و ایمبولینس سروس کے علاوہ کوئی گاڑیاں نہیں خریدیں گے: وزیر اعلیٰ سندھ

    پولیس و ایمبولینس سروس کے علاوہ کوئی گاڑیاں نہیں خریدیں گے: وزیر اعلیٰ سندھ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم سے ڈیم سے متعلق بات نہیں ہوئی، پولیس و ایمبولینس سروس کے سوا گاڑیاں نہیں خریدیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں کہ وفاق نے کہا تھا کہ آپ کو 5 سو ارب دیں گے، 30 جون تک ہمیں 49 ارب سے بھی کم ملے، وفاق سے رقم کم ملنے پر سندھ کا بجٹ متاثر ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ نئی اسکیموں کے لیے 50 ارب رکھے تھے، 26 ارب کٹوتی کی ہے، گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں اس دفعہ سندھ کو کم رقم ملی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ نئی اسکیموں میں واٹر کمیشن کی سفارشات کے تحت اسکیم شامل کی، کوسٹل ہائی وے کی اسکیم کے لیے رواں سال 2 ارب رکھے ہیں۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کے سامنے سندھ افسران کے تبادلوں پر بات ہوئی۔ سندھ کے افسران کی بین الصوبائی تقرریاں رولز کے مطابق ہونی چاہئیں۔ کسی بھی غیر قانونی مقیم فرد کو شہریت نہیں ملنی چاہیئے، ملک کے قانون کے مطابق شہریت دی جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے سندھ حکومت کے کسی معاملے پر روبرو ڈیڈ لائن نہیں دی، گورنر سندھ حکومت نہیں، اپنا آئینی کردار ادا کریں۔ جلد ملازمتوں پر پابندی ہٹا دیں گے۔ ’وزیر اعظم سے ڈیم سے متعلق بات نہیں ہوئی، کالا باغ ڈیم مردہ گھوڑا ہے، عوام کو کالا باغ ڈیم نامنظور ہے۔‘۔

    مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ پولیس و ایمبولینس سروس کے سوا گاڑیاں نہیں خریدیں گے۔ لگژری گاڑی استعمال کرنے سے گریز کرتا ہوں، پرانی گاڑیاں خریدنے والا کوئی نہیں، کوئی ملے تو میری گاڑی بھی بھیج دیں۔ ’گاڑیاں، بھینسیں بیچنے کے بجائے دودھ بیچیں تو بچت ہوگی، بھینسیں سستی بیچنے والوں پر 4 سال میں نیب میں مقدمہ بن جائے گا‘۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور تحریک انصاف اب جلسوں سے باہر نکل آئیں، ان کو اب پتہ چلے گا کہ حکومت کیسے چلتی ہے، تحریک انصاف کی حکومت نے مہنگائی میں اضافہ کر دیا ہے۔

  • وزیر اعلیٰ سندھ کا کراچی سرکلر ریلوے منصوبہ پھرشروع کرنے کا اعلان

    وزیر اعلیٰ سندھ کا کراچی سرکلر ریلوے منصوبہ پھرشروع کرنے کا اعلان

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ نے چینی قونصل جنرل سے ملاقات کے بعد کراچی سرکلر ریلوے کا منصوبہ ایک بار پھر شروع کرنے کا اعلان کردیا، ایک علیحدہ ملاقات میں گرین لائن منصوبے کی تکمیل سے متعلق بھی بریفنگ دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق چینی قونصل جنرل نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے ملاقات کی ، ملاقات کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے اعلان کیا کہ کراچی سرکلرریلوےکاکام جہاں رکاتھا،وہیں سےشروع کروں گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ دھابیجی اکنامک زون اورکیٹی بندرمنصوبےسی پیک کاحصہ ہیں،منصوبےوفاقی حکومت کے ساتھ بات کرکےبڑھاناچاہتےہیں،وزیراعلیٰ سندھ نے یہ بھی کہا کہ چین کےساتھ کینال لائننگ منصوبےپربھی بات کرچکےہیں۔

    چینی قونصل جنرل نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو یقین دہانی کرائی کہ سندھ کےساتھ کیے وعدے پورےکریں گے،چین کے تعاون سے شروع ہونے والے منصوبے پایہ تکمیل کو پہنچیں گے۔

    دوسری جانب کمنشنر کراچی صالح فاروقی نے گرین لائن پراجیکٹ پر بھی وزیر اعلیٰ سندھ کو بریفنگ دی، بریفنگ میں بتایا گیا کہ گرین لائن پروجیکٹ سرجانی تامیونسپل پارک80فیصدمکمل ہوچکا ہے ،منگھوپیرروڈ کی بحالی جبکہ نشترروڈکی سڑکوں کا کام15فیصد مکمل ہوچکاہے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ سرجانی تاگرومندرکوریڈورپراجیکٹ فیز 1 کی لمبائی 21 کلومیٹر ہے، جبکہ اس راہ میں آنے والے 21 بی آر ٹی اسٹیشنوں کا کام مکمل ہونےوالاہے۔ کمشنر کراچی نے بتایا کہ گرین لائن بس ڈپوسرجانی کاواشنگ،ریفلنگ ،دیکھ بھال کاکام60فیصدمکمل ہوچکا ہے جبکہ آپریشن کمانڈاینڈکنٹرول بلڈنگ مکمل ہوچکی ہے۔ بریفنگ کے مطابق پراجیکٹ کی فنشنگ کا 80 فیصد کام پایہ تکمیل کو پہنچ چکا ہے۔