Tag: وزیر اعلیٰ سندھ

  • کراچی میں امن و امان کی بہتری سے تعلیمی و ثقافتی سرگرمیوں میں تیزی آئی: وزیر اعلیٰ سندھ

    کراچی میں امن و امان کی بہتری سے تعلیمی و ثقافتی سرگرمیوں میں تیزی آئی: وزیر اعلیٰ سندھ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ کراچی دنیا کا چھٹا خطرناک شہر قرار دیا گیا تھا، اب شہر کراچی 76 ویں نمبر پر ہے۔ امن و امان میں بہتری سے تعلیمی، ثقافتی اور تجارتی سرگرمیوں میں تیزی آئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے اسپیشلائزڈ ٹریننگ پروگرام کے افسران کی ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں 34 پولیس افسران، آئی جی، چیف سیکریٹری، پرنسپل، داخلہ، خزانہ، تعلیم اور صحت کے سیکریٹریز بھی موجود تھے۔

    اس موقع پر وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہم نے کراچی میں امن و امان بحال کیا، امن بحالی میں فوج اور رینجرز کے ساتھ پولیس نے زبردست کام کیا۔

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کراچی دنیا کا چھٹا خطرناک شہر قرار دیا گیا تھا، اب شہر کراچی 76 ویں نمبر پر ہے۔ امن و امان میں بہتری سے تعلیمی، ثقافتی اور تجارتی سرگرمیوں میں تیزی آئی۔

    انہوں نے کہا کہ سنہ 1992 میں تھر میں کوئلے کے ذخائر دریافت ہوئے، بے نظیر بھٹو نے مائننگ اور بجلی کی پیداوار کے 2 ایم او یوسائن کیے۔ کام مختلف وجوہات کی بنا پر آگے نہیں بڑ ھ سکا۔

    وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ جدوجہد کے بعد تھر کول بلاک 2 سے بجلی کی پیداوار شروع کی۔ تھر میں اب سرمایہ کاروں کی قطاریں لگی ہیں۔

  • وزیر اعلیٰ سندھ کا انسداد پولیو مہم کا افتتاح

    وزیر اعلیٰ سندھ کا انسداد پولیو مہم کا افتتاح

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے انسداد پولیو مہم کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ پولیو کا خاتمہ ہم سب کی ذمے داری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے انسداد پولیو مہم کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے ہم مستقبل میں پولیو کیسز پر قابو پالیں گے، ہم نے نئی حکمت عملی ترتیب دی ہے۔ حکومت نے پچھلے 3 سال میں انسداد پولیو کے لیے وسائل فراہم کیے ہیں۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ کامیابی سب کے مل کر کام کرنے سے حاصل ہوگی۔ آج تمام سیاستدانوں کو بھول کر صرف پولیو کی خبر چلائیں، آج میں آصف زرداری کی طبیعت پر کوئی تبصرہ نہیں کروں گا۔

    انہوں نے کہا کہ اراکین اسمبلی کو کہا ہے اپنے حلقوں میں پولیو مہم کا آغاز کریں، وزیر اعظم بھی سب کام چھوڑ کر انسداد پولیو مہم کا افتتاح کریں۔ پولیو کا خاتمہ ہم سب کی ذمے داری ہے۔

    خیال رہے کہ رواں برس ملک بھر میں پولیو کیسز میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اب تک سامنے آنے والے پولیو کیسز کی تعداد 100 ہوگئی ہے، یہ شرح سنہ 2015 سے بھی زیادہ ہے جب ملک میں 54 پولیو کیسز رپورٹ کیے گئے۔

    صرف خیبر پختونخوا میں ریکارڈ کیے گئے پولیو کیسز کی تعداد 72 ہوگئی ہے۔ 16 کیسز سندھ میں، 7 بلوچستان اور 5 پولیو کیسز پنجاب میں سامنے آچکے ہیں۔

  • سندھ حکومت اور آئی جی سندھ ایک بار پھر آمنے سامنے

    سندھ حکومت اور آئی جی سندھ ایک بار پھر آمنے سامنے

    کراچی: ایس پی ڈاکٹر رضوان کی خدمات وفاق کے حوالے کرنے کے معاملے پر سندھ حکومت اور آئی جی سندھ ایک بار پھر آمنے سامنے آ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے ایس پی ڈاکٹر رضوان کو عہدہ چھوڑنے سے روک دیا، ذرایع کا کہنا ہے کہ آئی جی نے سندھ حکومت کے فیصلے کے بعد ڈاکٹر رضوان کو عہدہ چھوڑنے سے منع کیا ہے۔

    ذرایع کے مطابق ڈاکٹر رضوان کو صوبہ بدر کرنے کے معاملے پر مزید اختلافات سامنے آ گئے ہیں، چیف سیکریٹری کے حکم کے باوجود ایس پی ڈاکٹر رضوان نے عہدہ نہیں چھوڑا، سندھ حکومت چند روز قبل آئی جی سندھ کے خلاف قرارداد منظور کر چکی ہے، سوال یہ اٹھا ہے کہ کیا آئی جی حکومت کے فیصلے کے خلاف ڈاکٹر رضوان کو عہدہ چھوڑنے سے روک سکتے ہیں؟

    یہ بھی پڑھیں:  وزیراعلیٰ سندھ نے ٹارگٹ کلر یوسف ٹھیلے والا پر پولیس رپورٹ مسترد کر دی

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ایم کیو ایم لندن کے ٹارگٹ کلر یوسف عرف ٹھیلے والا کے وزیر اعلیٰ سندھ کے خلاف بیان کے بعد آئی جی اور وزیر اعلیٰ سندھ کے اختلافات میں مزید شدت آ گئی ہے۔

    ٹارگٹ کلر کے بیان کے بعد آئی جی سندھ اور دیگر پولیس افسران کی وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے 5 گھنٹے ملاقات ہوئی تھی، پولیس افسران نے سنگین غلطی کا اعتراف کیا، وزیر اعلیٰ نے ٹارگٹ کلر پر پولیس رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا یہ غفلت نہیں بلکہ بیان میرے خلاف سوچی سمجھی سازش ہے، مجھے بتایا جائے میرے خلاف بیان کس نے دلوایا، پولیس حقایق بتا دے ورنہ میں کارروائی کروں گا۔

    واضح رہے کہ ايس پی شکارپور ڈاکٹر رضوان نے 24 نومبر کو ایک بیان میں کہا تھا کہ وڈیرے ڈاکوؤں کی پشت پناہی کرتے ہیں، جب پولیس ان کے خلاف کارروائی کرتی ہے تو اعلیٰ حکام پولیس کی مدد نہیں کرتے، اس بیان کے بعد ڈاکٹر رضوان کو معطل کرتے ہوئے صوبہ بدر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔

  • حکومت کمائی کراچی سے لیتی ہے، خرچ کچھ نہیں کرتی: وزیر اعلیٰ سندھ

    حکومت کمائی کراچی سے لیتی ہے، خرچ کچھ نہیں کرتی: وزیر اعلیٰ سندھ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت ساری کمائی کراچی سے لیتی ہے لیکن یہاں خرچ کرنے کے لیے حکومت کے پاس پیسا نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں گزشتہ روز شہید ملت انڈر پاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک گھبرائے ہوئے شخص نے کل کہا کہ گھبرانا نہیں ہے، جب میں سندھ کے لیے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کروں گا تو دیکھتا ہوں کیسے کہتے ہیں کہ گھبرانا نہیں۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ پچھلے 3 سال میں کراچی میں میگا اسکیمیں مکمل کی گئی ہیں، کراچی والوں کو چور کہتے ہیں اور ساری کمائی بھی یہاں سے لیتے ہیں، ہم غریبوں کے ساتھ رہتے ہیں، ان کے دکھ سکھ کا پتا ہے، ان کو تو ٹی وی سے پتا چلتا ہے، ایک بھی پراجیکٹ حکومت نے کراچی میں شروع نہیں کیا، کہتے ہیں گھبرانا نہیں، وہ مجھ سے ملنے سے گھبرا رہے ہیں، مجھے موقع ہی نہیں دیتے کہ ان کے سامنے بات کروں۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ میرا حق ہے کہ صوبے کی بات ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کروں، ن لیگ حکومت نے کراچی میں کچھ پروجیکٹس شروع کیے تھے، موجودہ حکومت کے لوگ سب میں فیل ہوئے ہیں، سندھ میں ترقیاتی کام سندھ حکومت کرا رہی ہے، وفاق سے کام نہیں ہوتا تو کوتاہیاں ہم پر ڈال دیتا ہے۔

    دریں اثنا، مراد علی شاہ کی تقریر کے دوران ایک نوجوان نوکری کی عرضی لے کر اسٹیج پر پہنچ گیا، کہا پانچ سال سے آپ سے ملنے کی کوشش کر رہا ہوں، مراد علی شاہ نے کہا ہم ملازمت ایسے نہیں دے سکتے، حکومت ڈائریکٹ نوکریاں نہیں دے سکتی، تمام نوکریاں اشتہارات کے ذریعے میرٹ پر دی جاتی ہیں، اسپیشل اسسٹنٹ کی پوزیشن جو آپ مانگ رہے ہیں وہ سیاسی پوسٹ ہے۔

    خیال رہے کہ پی پی چیئرمین بلاول بھٹو نے کراچی میں سگنل فری شاہراہ، شہید ملت روڈ انڈر پاس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا تھا کہ پنجاب کے شیر شاہ سوری سے پوچھیں کتنا کام کیا، سندھ حکومت ایک دن میں سات منصوبوں کا افتتاح کر رہی ہے، ستائیس دسمبر کو لیاقت باغ سے سلیکٹرز اور سلیکٹڈ کو پیغام دیں گے کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں۔

  • سندھ میں 2 لاکھ سے زائد بچے پولیو ویکسین سے محروم

    سندھ میں 2 لاکھ سے زائد بچے پولیو ویکسین سے محروم

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پولیو کیسز پر دکھ اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کوششیں کیوں نتیجہ خیز نہیں ہو رہیں۔، وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ سندھ میں پولیو ویکسین سے محروم رہ جانے والے بچوں کی تعداد 2 لاکھ 412 ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت صوبائی پولیو ٹاسک فورس کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دکھ اور غصہ ہے کہ ہماری کوششیں کیوں نتیجہ خیز نہیں ہو رہیں۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ 2018 میں ایک کیس سامنے آیا، اس سے ظاہر ہے کہ کہیں کوتاہی ہے۔ ہمیں اپنی کوتاہیوں کو شناخت کر کے ان کو ٹھیک کرنا ہے۔

    اجلاس میں وزیر اعلیٰ کو بریفنگ دی گئی کہ گڈاپ، گلشن، بلدیہ، لانڈھی، سائٹ ایریا اور لیاقت آباد سے نمونے لیے گئے تھے۔ نمونوں سے ثابت ہوا کہ پولیو وائرس ان علاقوں میں موجود ہے۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ سندھ میں پولیو ویکسین سے جو بچے رہ گئے ان کی تعداد 2 لاکھ 412 ہے، کراچی ڈویژن میں 1 لاکھ 73 ہزار 521 بچے ویکسین سے رہ گئے ہیں۔

    بریفنگ کے مطابق نئی مہم میں 90 لاکھ 89 ہزار 234 بچوں کی پولی وویکسین کا ہدف رکھا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے ہدایت کی کہ 16 دسمبر سے پولیو کے خلاف نئی مہم شروع کریں۔

    خیال رہے کہ صوبہ سندھ سے گزشتہ دنوں ایک اور پولیو کا کیس سامنے آیا ہے، لاڑکانہ کی تحصیل ڈوکری میں 9 ماہ کے حسنین میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی۔

    محکمہ صحت کے مطابق اب تک سندھ سے 14 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں۔

    مجموعی طور پر رواں برس ملک بھر میں پولیو کیسز میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اب تک سامنے آنے والے پولیو کیسز کی تعداد 94 ہوگئی ہے، یہ شرح سنہ 2015 سے بھی زیادہ ہے جب ملک میں 54 پولیو کیسز رپورٹ کیے گئے۔

    صرف خیبر پختونخوا میں ریکارڈ کیے گئے پولیو کیسز کی تعداد 68 ہوگئی ہے۔ 14 کیسز سندھ میں، 7 بلوچستان اور 5 پولیو کیسز پنجاب میں سامنے آچکے ہیں۔

  • سندھ میں رواں برس ڈینگی کے 15 ہزار 521 کیسز رپورٹ

    سندھ میں رواں برس ڈینگی کے 15 ہزار 521 کیسز رپورٹ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت ڈینگی کنٹرول اقدامات پر اجلاس کے دوران انہیں بتایا گیا کہ رواں سال سندھ میں ڈینگی کے 15 ہزار 521 کیسز رپورٹ جبکہ 42 اموات ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت ڈینگی کنٹرول اقدامات پر اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ سنہ 2019 میں سندھ میں ڈینگی کے 15 ہزار 521 کیس رپورٹ ہوئے۔

    بریفنگ کے مطابق 14 ہزار 443 کیسز کراچی اور 1 ہزار 78 دیگر اضلاع میں رپورٹ ہوئے۔ 42 افراد ڈینگی کے باعث انتقال کر گئے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ پورے ملک میں ڈینگی پھیل گیا ہے، اب تک ڈینگی کے 52 ہزار 476 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    وزیر اعلیٰ نے دریافت کیا کہ کس اضلاع کے کون سے اور کتنے مریض آئے اور کتنی اموات ہوئیں؟ جب تک ریسرچ بیسڈ کام نہیں ہوگا عوام کو کیسے آگاہ کریں گے۔ ڈیٹا صرف اسپتالوں سے نہیں بلکہ لیبز سے بھی حاصل کیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر بیماری پھیلنے کے بعد اقدامات ہوں گے تو نقصان تو ہوچکا ہوگا۔ ہمیں نقصان کو روکنا ہے، عوام کی زندگیوں کو بچانا ہے۔

    خیال رہے کہ ڈینگی سرویلنس سیل کے مطابق رواں سال ملک بھر میں ڈینگی کے 50 ہزار سے زائد کیسز سامنے آچکے ہیں، سب سے زیادہ 13 ہزار 654 ڈینگی کیسز سندھ سے رپورٹ ہوئے۔

    وفاقی دارالحکومت سے بھی رواں برس 13 ہزار 200 کیس سامنے آچکے ہیں۔ پنجاب سے 9 ہزار 890 اور بلوچستان سے 3 ہزار 217 ڈینگی کیسز سامنے آئے۔

    خیبر پختونخوا سے 7 ہزار 21 جبکہ قبائلی اضلاع سے 780 کیس رپورٹ ہوئے۔ اسی طرح آزاد کشمیر سے بھی رواں برس 16 سو 91 ڈینگی کیسز کی خبر ملی، گلگت بلتستان سے ڈینگی وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔

    رواں برس سندھ میں رواں سال ڈینگی کے باعث 42 اموات ہوئیں، وفاقی دارالحکومت میں 22، پنجاب میں 20، بلوچستان میں 3 اور آزاد کشمیر میں ایک شخص جاں بحق ہوا۔

  • سندھ حکومت: 20 جدید سکشن، ہائی پریشر جیٹنگ مشین گاڑیاں واٹر بورڈ کے حوالے

    سندھ حکومت: 20 جدید سکشن، ہائی پریشر جیٹنگ مشین گاڑیاں واٹر بورڈ کے حوالے

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے 20 جدید سکشن اور ہائی پریشر جیٹنگ مشین گاڑیاں واٹر بورڈ کے حوالے کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق واٹر بورڈ کی مشین گاڑیوں میں مزید 20 جدید سکشن اور ہائی پریشر جیٹنگ گاڑیوں کا اضافہ کر دیا گیا ہے، یہ گاڑیاں آج وزیر اعلیٰ سندھ نے حوالے کیں، ان میں 10 گاڑیوں پر سکشن اور 10 پر ہائی پریشر جیٹنگ مشینیں نصب ہیں۔

    بیس مشین گاڑیوں کے اضافے سے سکشن اور جیٹنگ مشین گاڑیوں کی تعداد 56 ہو گئی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ سندھ حکومت نے 90 کروڑ کی لاگت سے یہ 20 گاڑیاں خریدی ہیں، پرانے سکشن اور جیٹنگ میشن گاڑیوں کی مرمت کرائی جا رہی ہے، یہ مشین گاڑیاں مرمت ہو کر آیندہ سال مل جائیں گی۔

    وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 50 سال پرانا دھابیجی پمپنگ اسٹیشن 1.23 ارب سے اپ گریڈ کر رہے ہیں، بلدیہ کے لیے 24 انچ قطر کی پائپ لائن کا کام 40 کروڑ سے مکمل ہو چکا ہے، جلد دو انڈرپاسز آپریشنل ہوں گے۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ واٹر بورڈ کو دی گئی مشینوں کی شہر کو سخت ضرورت تھی، ہم کام تو کرتے ہیں لیکن صحیح تشہیر نہیں کر سکتے، وفاقی حکومت کے سینئر شخص نے کہا سندھ حکومت کام نہیں کرتی، مجھے ان کے اندھے ہونے پر دکھ ہے، انھیں ہر کوئی چور نظر آتا ہے۔

    مراد علی شاہ نے کہا صوبائی حکومت شہر کے لیے کوشاں ہے، جلد ہی کچھ اور پراجیکٹس بھی پایہ تکمیل تک پہنچ جائیں گے، وفاق کی جانب سے کوئی بجٹ دینے کا ارادہ نہیں ہے، معیشت نے بھی بڑی ترقی کر لی ہے، ٹماٹر نے ڈالر کو پیچھے چھوڑ دیا۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے صوبے میں اختیارات کے قضیے پر گورنر سندھ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان سے کہتا ہوں آئین اور قانون پڑھ لیں، آرٹیکل 105 میں ہے گورنر ہر کام وزیر اعلیٰ سے پوچھ کر کرے گا۔

  • دکاندار کا بچے پر تشدد، مقدمہ بچے کے خلاف درج، وزیر اعلیٰ سندھ کا نوٹس

    دکاندار کا بچے پر تشدد، مقدمہ بچے کے خلاف درج، وزیر اعلیٰ سندھ کا نوٹس

    نوشہروفیروز: صوبہ سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز کے علاقے محراب پور میں ایک دکان دار نے بچے پر بہیمانہ تشدد کیا، پولیس بھی روایتی انداز سے باز نہ آئی، بچے ہی کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق نوشہرو فیروز میں ایک بچے پر تشدد بھی ہوا اور مقدمہ بھی پولیس نے اسی کے خلاف درج کر لیا، اے آر وائی نیوز کی خبر پر وزیر اعلیٰ اور آئی جی سندھ نے نوٹس لیا۔

    خبر نشر ہونے کے بعد تشدد کرنے والے دکان دار کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جب کہ بچے کو طبی امداد اور میڈیکل رپورٹ کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

    علاقے کے ایس ایس پی نے بتایا کہ بچے پر تشدد کرنے والا ملزم مسعود چنہ گرفتار ہو چکا ہے، اس کے خلاف مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ دکان دار نے بچے پر موبائل چوری کے الزام میں تشدد کیا، اسے چارپائی سے باندھا اور ڈنڈے سے مارا پیٹا۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق تشدد سے بچے کے ہاتھ پیروں کی ہڈیاں ٹوٹی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  اوکاڑہ: بچوں کو لٹکا کر بد ترین تشدد کرنے والا چچا گرفتار

    قبل ازیں، وزیر اعلی ٰسندھ مراد علی شاہ نے اے آر وائی نیوز کی خبر پر نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی بے نظیر آباد مظہر نواز کو فوری ایکشن کی ہدایت کی، انھوں نے کہا کہ ایس ایس پی نوشہرو فیروز محراب پور جائیں اور مقدمہ درج کرائیں، ملزمان کو گرفتار کر کے قانون کی عمل داری قائم کی جائے۔

    وزیر اعلی سندھ نے ڈپٹی کمشنر کو بچے کا مکمل علاج کرانے کی بھی ہدایت کی۔

    دریں اثنا، خبر نشر ہونے کے بعد آئی جی سندھ کلیم امام نے بھی واقعے کا نوٹس لیا، اور ایس ایس پی سکھر سے بچے پر تشدد سے متعلق تفصیلات طلب کرتے ہوئے واقعے میں ملوث دکان دار کے خلاف قانونی کارروائی کی ہدایت کی۔

    ماہر قانون اظہر صدیق نے واقعے کے حوالے سے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بچے پر تشدد کے حوالے سے پولیس خود مقدمہ درج کر سکتی ہے، آرٹیکل 337 میں سزا موجود ہے، اس کیس پر 311 بھی لگ سکتی ہے جس میں صلح ممکن نہیں۔

  • آپ ٹی وی پر کیوں آتے ہیں؟ وزیر اعلیٰ کا آئی جی سندھ سے سوال

    آپ ٹی وی پر کیوں آتے ہیں؟ وزیر اعلیٰ کا آئی جی سندھ سے سوال

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت سندھ کابینہ اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، وزیر اعلیٰ اور کابینہ اراکین نے آئی جی سندھ کی سخت سرزنش کی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کابینہ اجلاس میں آئی جی سندھ پولیس ڈاکٹر کلیم امام کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیے گئے، گٹکے اور منشیات کی روک تھام میں ناکامی پر سخت ناراضی کا اظہار کیا گیا۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے آئی جی کلیم امام سے استفسار کیا کہ آپ ایک انتظامی عہدے پر ہیں، آپ ٹی وی پر کیوں آتے ہیں؟ پولیس افسران کی تعیناتی کے سلسلے میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آپ بتائیں، میں نے کب اپنا ایس ایس پی اور ایس ایچ او لگوایا ہے؟

    مراد علی شاہ نے انھیں مخاطب کر کے کہا، آئی جی صاحب، دنیا بہت چھوٹی ہے، سب کو سب کی باتوں کا پتا چل جاتا ہے، بتائیں گٹکے کی کتنی فیکٹریاں آپ نے سیل کی ہیں، آپ بتا رہے ہیں کہ 3 ماہ کارروائی ہوئی ہے تو باقی 6 ماہ کیوں نہیں ہوئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  خواجہ سراؤں کیلیے نوکریوں کا کوٹہ مقرر کرنے کی منظوری

    ذرایع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ گٹکے اور منشیات میں جتنے پولیس افسران ملوث ہیں ان کی فہرست فوری طور پر فراہم کی جائے۔ دریں اثنا، کابینہ کے دیگر اراکین نے بھی آئی جی سندھ سے مختلف سوالات کیے۔

    علاوہ ازیں، آج سندھ کابینہ میں کئی اہم فیصلے ہوئے، سرکاری اداروں میں خواجہ سراؤں کے لیے 0.5 فی صد نوکریوں کا کوٹہ مقرر کرنے کی منظوری دی گئی، اس کا مقصد خواجہ سرا کمیونٹی کو مین اسٹریم میں لینا اور انھیں معاشرے کے کارآمد شہری بنانا ہے۔

    اجلاس میں ایک لاکھ ٹن گندم خریدنے کی بھی منظوری دی گئی تاکہ روٹی کی قیمت میں کمی لائی جا سکے۔

  • 2015 میں ایک اور این ایف سی ایوارڈ  آنا چاہیے تھا: وزیر اعلیٰ سندھ

    2015 میں ایک اور این ایف سی ایوارڈ آنا چاہیے تھا: وزیر اعلیٰ سندھ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی حکومت نے 2010 میں این ایف سی دے کر اتفاق رائے کو فروغ دیا، 2015 میں ایک اور این ایف سی ایوارڈ آنا چاہیے تھا۔

    تفصیلات کے مطابق آج وزیر اعلیٰ سندھ سے ڈیموکریسی رپورٹنگ انٹرنیشنل پالیمنٹری وفد نے ملاقات کی، جس میں کے پی کے، پنجاب اور بلوچستان کے 16 ایم پی ایز شریک ہوئے، مراد علی شاہ نے وفد کو صوفیوں کی سرزمین پر خوش آمدید کہا۔

    وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ دیہی علاقوں میں بی آئی ایس پی کا بہت فائدہ ہوا، 25 ایکڑ زمین خواتین کو دی گئی، خواتین کو مزید مستحکم کرنا چاہتے ہیں، سیاحت کے فروغ کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا قلندر شہباز کے مزار کا کام جاری ہے، مزار کے سونے کا دروازہ شہید بھٹو نے لگوایا تھا، سونے کا گبند شہید بے نظیر بھٹو نے لگوایا، اب مزار کی توسیع چاہتے ہیں لیکن مزار کے قریب رہنے والے لوگوں کو ہٹانا ایک مسئلہ ہے، میں وہاں کے لوگوں کو ناراض نہیں کرنا چاہتا۔

    دریں اثنا، وزیر اعلیٰ سندھ سے مختلف اہم معاملات سوالات کیے گئے، پوچھا گیا پختونوں کو کراچی میں تحفظ کیوں نہیں رہا؟ انھوں نے جواب دیا کہ سندھ وہ صوبہ ہے جو جہاں سے بھی آیا یہاں ضم ہوگیا، میں سید ہوں اور باہر سے ہم لوگ آئے تھے، گزشتہ اسمبلی میں ہمارے پختون ایم پی اے اختر جدون لیبر منسٹر تھے، ہم سندھ میں ہر آنے والے کو محبت سے رکھتے ہیں۔

    این ایف سی کے حوالے سے انھوں نے کہا میں این ایف سی کا ممبر ہوں، کسی صوبے نے فاٹا کی ڈیولپمنٹ کے لیے فنڈز نہیں دیے، 2010 کے این ایف سی ایوارڈ کے بعد 18 ویں ترمیم آئی، ہم چاہتے ہیں وفاق اپنے حصے سے فاٹا کو فنڈز دے، جب پیپلز پارٹی حکومت نے 2010 میں این ایف سی دیا تو پنجاب میں ن لیگ، سندھ اور بلوچستان میں پیپلز پارٹی، کے پی کے میں اے این پی کی حکومت تھی، پیپلز پارٹی نے اتفاق رائے کو فروغ دیا، 2015 میں ایک اور این ایف سی ایوارڈ آنا چاہیے تھا۔

    وزیر اعلیٰ سے سوال کیا گیا کہ بلوچستان کو حصے کا پانی نہیں ملتا؟ انھوں نے کہا میں محکمہ آب پاشی کا منسٹر بھی رہا ہوں، بلوچستان کو گڈو اور سکھر بیراج سے حصے سے زیادہ پانی دیتے ہیں، سکھر بیراج میں ایک ٹیکنیکل مسئلہ ہے، اس میں پانی خاص سطح پر ہوتا ہے تب بلوچستان کی طرف جاتا ہے۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں لیبر قوانین میں 17 ترامیم کی گئی ہیں، ہم نے ہیومن رائٹس ڈائریکٹوریٹ کو وزارت کا درجہ دیا۔

    انھوں نے کہا صوبوں کی مختلف پارٹیز کے ایم پی ایز سے مل کر خوشی ہوئی، پارلیمنٹیرینز کا آپس میں انٹر ایکشن ہونا چاہیے، میں سندھ پارلیمنٹرین کی کرکٹ ٹیم کا کیپٹن تھا، پنجاب کے پارلیمنٹرینز سے کرکٹ میچ کراچی میں کھیلا ہوں، اس قسم کی ایکٹیویٹیز تمام صوبوں کے قانون ساز اداروں کے لیے اہم ہیں۔