Tag: وزیر اعلیٰ پنجاب

  • پرویز الٰہی کی جانب سے K2 کلین اپ مہم کے لیے 15 لاکھ روپے کا چیک

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کے ٹو کلین اپ مہم کو مکمل سپورٹ کرتی ہے، انہوں نے معروف کوہ پیما ساجد سدپارہ کو مہم کے لیے 15 لاکھ روپے کا چیک بھی دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی سے معروف کوہ پیما ساجد علی سدپارہ کی ملاقات ہوئی، پرویز الٰہی نے ساجد سدپارہ کو کے ٹو کلین اپ مہم کے لیے 15 لاکھ روپے کا چیک دیا۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ کے ٹو کلین اپ مہم کے لیے ساجد علی سد پارہ کی کاوشیں قابل تعریف ہیں، شہروں، دیہات اور گلی محلوں کے ساتھ پہاڑوں کو بھی صاف رکھنا ضروری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کے ٹو کلین اپ مہم کو مکمل سپورٹ کرتی ہے، مہم سیاحت کے فروغ میں بھی معاون ثابت ہوگی۔

    ساجد سدپارہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے کے ٹو کلین اپ مہم کے لیے فنڈز دے کر ہمارے دل جیت لیے۔

  • وزیر اعلیٰ کو عہدے سے ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف درخواست: سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی

    وزیر اعلیٰ کو عہدے سے ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف درخواست: سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو عہدے سے ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی گئی، عدالت نے پرویز الٰہی کے وکیل کو ہدایات لینے کی مہلت دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں چوہدری پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے سے ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    سماعت شروع ہوتے ہی بینچ کے رکن جسٹس فاروق حیدر نے کیس کی سماعت سے انکار کر دیا، لارجر بینچ کا کہنا تھا کہ جسٹس فاروق حیدر کچھ کیسز میں پرویز الٰہی کے وکیل رہ چکے ہیں، جسٹس فاروق حیدر اس کیس کی سماعت نہیں کرنا چاہتے۔

    بینچ کے سربراہ جسٹس عابد عزیر شیخ نے کہا کہ کیس کی سماعت کے لیے نیا بینچ بنایا جائے۔

    نیا بینچ بنانے کے بعد سماعت دوبارہ شروع کی گئی۔

    پرویز الٰہی کے وکیل علی ظفر اور عامر سعید اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس عدالت میں پیش ہوئے۔

    پرویز الٰہی کے وکیل علی ظفر نے اپنے دلائل میں کہا کہ چوہدری پرویز الٰہی الیکشن کے نتیجے میں جولائی 2022 میں وزیر اعلیٰ بنے، پرویز الٰہی نے 186 ووٹ لیے جس میں سے اسپیکر نے 10 ووٹ منہا کیے، ڈپٹی اسپیکر کا کہنا تھا کہ چوہدری شجاعت نے پرویز الٰہی کو ووٹ دینے سے روکا ہے۔

    علی ظفر کے مطابق اس کے بعد معاملہ سپریم کورٹ گیا جہاں ڈپٹی اسپیکر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا گیا، سپریم کورٹ نے کہا کہ پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کو ہٹانے کے دو طریقے ہیں، ایک طریقہ تحریک عدم اعتماد ہے جس کے کامیاب ہونے کی صورت میں وزیر اعلیٰ کو عہدے سے ہٹایا جائے گا، گورنر وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتا ہے، اعتماد کے ووٹ کے لیے اجلاس بلایا جاتا ہے جس میں یہ کارروائی ہوتی ہے۔

    بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ گورنر مدت کا تعین نہیں کر سکتا، گورنر کو اعتماد کے ووٹ کے لیے مناسب وقت دینا چاہیئے۔ اسملبی اسپیکر دن مقرر کرے، وزیر اعلیٰ کہے ووٹ نہیں لیتا پھر کارروائی ہو تو الگ بات ہے، لیکن اسپیکر نے اجلاس ہی نہیں بلایا اور گورنر نے وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کر دیا۔

    انہوں نے کہا کہ چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی میں تنازع ہے، سپریم کورٹ اس معاملے پر فیصلہ دے چکی ہے کہ اس تنازع کی اہمیت نہیں۔

    عدالت نے دریافت کیا کہ اگر اسمبلی کا سیشن چل رہا ہو تب کیا کیا جائے، بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ پہلے اسپیکر کو اجلاس ختم کرنا ہوگا۔

    عدالت نے کہا کہ اگر سیشن چل رہا ہے تو کیا مضائقہ ہے کہ اعتماد کا ووٹ لیا جائے، جب پہلے ہی سیشن چل رہا ہو تو پھر رولز کا کیا مسئلہ رہ جاتا ہے جس پر وکیل علی ظفر نے کہا کہ یہ آئینی تقاضہ ہے کہ اجلاس بلایا جائے۔

    عدالت نے کہا کہ یہ معاملہ اسمبلی نے ہی حل کرنا ہے، اسپیکر گورنر کے حکم کو نظر انداز نہیں کر سکتا۔

    بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ گورنر منتخب ہو کر نہیں آتا بلکہ وزیر اعظم کی سفارش پر بنتا ہے، اب گورنر نے صرف پرویز الٰہی کو اگلے وزیر اعلیٰ کے انتخاب تک کام کرنے کی اجازت دی، کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک لیٹر سے منتخب وزیر اعلی اور کابینہ کو باہر نکال دیا جائے۔

    عدالت نے کہا کہ ہم یہ آرڈر معطل کر دیں اور کابینہ بحال کر دیں تو کیا آپ ووٹ سے پہلے اسمبلی تحلیل کر دیں گے؟ کیا آپ اس پر بیان حلفی دینے کو تیار ہیں۔

    عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ ہم کچھ پابندیوں کے ساتھ اس پر حکم دیں گے، نوٹیفکیشن پر عملدر آمد روک دیں اور آپ اسمبلیاں توڑ دیں تو نیا بحران پیدا ہوگا۔

    ہائیکورٹ نے پرویز الٰہی کے وکیل کو ہدایات لینے کے لیے مہلت دے دی، سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کر دی گئی ہے۔

  • آئینی آپشنز محدود، ن لیگ نے پرویز الہٰی سے استعفے کی امید باندھ لی

    آئینی آپشنز محدود، ن لیگ نے پرویز الہٰی سے استعفے کی امید باندھ لی

    اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن نے آئینی آپشنز محدود ہونے کی وجہ سے پرویز الہٰی سے استعفے کی امید باندھ لی ہے۔

    ذرائع ن لیگ کے مطابق ایک لیگی رہنما نے دعویٰ کیا کہ لیگی رہنماؤں کو گزشتہ رات بتایا گیا کہ انتظار کریں ہو سکتا ہے وزیر اعلیٰ مستعفی ہو جائیں، پرویز الہٰی نے بعض شخصیات کو کہا تھا کہ وہ خود چلے جائیں گے۔

    ذرائع ن لیگ کے مطابق گزشتہ رات 12 بجے وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کیے جانے کا ارادہ تھا مگر انتظار کیا گیا، آج پرویز الہٰی کا استعفیٰ نہ آیا تو ڈی نوٹیفائی کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا۔

    دوسری طرف اسپیکر پنجاب اسمبلی نے صدر مملکت کو گورنر پنجاب کے خلاف لکھے گئے خط کے آئینی اور قانونی نکات پر مشاورت مکمل کر لی ہے، ذرائع اسپیکر آفس کا کہنا ہے کہ خط پر وکلا سے قانونی مشاورت کی گئی ہے، گورنر پنجاب کی جانب سے وزیر اعلیٰ کو اعتماد کے ووٹ کے کہنے کی آئینی حیثیت نہیں۔

    پرویز الہٰی نے اعتماد کا ووٹ نہیں لیا اس لیے وہ آئینی وزیر اعلیٰ نہیں ہیں: رانا ثنا اللہ

    ذرائع اسپیکرآفس کا کہنا ہے کہ اسپیکر کی رولنگ آئین کے آرٹیکل 209 اے کے عین مطابق ہے، مجوزہ خط میں خیال کاسترو کے حلف کو آئینی نہیں سیاسی معاملہ لکھا جائے گا، حسنین بہادر دریشک کے ساتھ معاملہ بھی آئینی نہیں سیاسی ہے، اسپیکر اسمبلی اور گورنر پنجاب دونوں عہدے آئینی عہدے ہیں۔

  • لاہور ماسٹر پلان 2050 منظور کرلیا گیا

    لاہور ماسٹر پلان 2050 منظور کرلیا گیا

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں لاہور ماسٹر پلان 2050 کی منظوری دے دی گئی، اجلاس میں لاہور کا سبز رقبہ بڑھانے کی بھی منظوری دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کی زیر صدارت لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی گورننگ باڈی کا اجلاس ہوا۔

    اجلاس میں لاہور ماسٹر پلان 2050 منظور کرتے ہوئے مستقبل میں ایگری کلچر لینڈ کو محفوظ بنانے کی پالیسی پر زور دیا گیا۔

    اجلاس میں اربن، رورل بیلنس کے لیے پائیدار اقدامات کی پالیسی نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ گرین لینڈ ایریا کا تناسب بھی 7 سے 20 فیصد تک بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔

    لاہور کے ماسٹر پلان میں ڈویژن، ڈسٹرکٹ اور ٹاؤن لیول تک پلاننگ کی منظوری دی گئی، لاہور ماسٹر پلان 2050 ٹور ازم، ماحولیات اور اربن سہولتوں کے فروغ، مالی سال 23-2022 کے ایریا ڈویلپمنٹ پروگرام کے لیے اضافی فنڈز کے اجرا اور ایل ڈی اے، فنانس، ریونیو اور ریکوری ونگز ہیڈز کے سروس اسٹرکچر کو بہتر بنانے کی منظوری دی گئی۔

    اجلاس میں آئی ٹی کیڈر میں تعیناتی اور پروموشن کے قواعد و ضوابط اور ڈی ڈی ایچ آر ایم BS-18 کے عہدے پر تقرری اور پروموشن کے قواعد میں بہتری کے لیے ترمیم کی منظوری دی گئی۔

    اجلاس میں ڈپٹی ڈائریکٹر جیوگرافیکل انفارمیشن سسٹم کی تقرری اور پروموشن کے نئے ضوابط اور ایل ڈی اے سٹی کے پی سی ون اورمصطفیٰ ٹاؤن کے متاثرین کو متبادل پلاٹ دینے کی بھی منظوری دی گئی۔

  • وزیر اعلیٰ نے اعتماد کا ووٹ نہ لیا تو ن لیگ کے پاس 2 آپشنز ہیں!

    وزیر اعلیٰ نے اعتماد کا ووٹ نہ لیا تو ن لیگ کے پاس 2 آپشنز ہیں!

    اسلام آباد: اگر وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی نے اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ نہ لیا تو ن لیگ کے پاس 2 آپشنز ہیں، جن پر غور کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ کے خصوصی اجلاس میں گورنر کی ہدایت پر وزیر اعلیٰ کے اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر 2 آپشنزپر غور کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلا آپشن ہے کہ اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر گورنر وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کر دیں، اور دوسرا آپشن ہے کہ اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر عدالت سے رجوع کیا جائے۔

    اجلاس میں اکثریت نے یہ رائے دی کہ اگر وزیر اعلیٰ پرویز الہٰی اعتماد کا ووٹ نہ لے تو عدالت جانا چاہیے، عدالت سے فیصلے تک اسمبلی کی تحلیل روکنے کی استدعا بھی ہوگی۔

    پنجاب کا سیاسی بحران، وزیراعظم کا آصف زرداری اور گورنر پنجاب سے میں ٹیلی فونک رابطہ

    ذرائع نے کہا کہ دوسری طرف مسلم لیگ ن کے چند ارکان وزیر اعلیٰ پنجاب کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے حق میں ہیں، ن لیگ میں دونوں آپشنز کو اکٹھے استعمال کرنے کی رائے بھی دی گئی ہے۔

    تاہم، اس سلسلے میں حتمی فیصلہ نواز شریف اور آصف زرداری کی مشاورت سے آج شام ہوگا۔

  • جھنگ روڈ: اے آر وائی نیوز کی خبر پر وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کا ایکشن

    جھنگ روڈ: اے آر وائی نیوز کی خبر پر وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کا ایکشن

    چنیوٹ: جھنگ روڈ کی تعمیر کے حوالے سے اے آر وائی نیوز کی خبر پر وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی نے فوری نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھوآنہ کے قریب جھنگ روڈ کی تعمیر دوبارہ شروع کر دی گئی، 28 کروڑ کی لاگت سے تعمیر ہونے والا 3 کلو میٹر ون وے کا پتھر ڈال کر کام چھوڑ دیا گیا تھا۔

    اے آر وائی نیوز نے اہل علاقہ کے احتجاج کی خبر نشر کی تھی، جس کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب نے اس کا نوٹس لے کر ہدایات جاری کیں۔ ایس ڈی او روڈز کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے میں سڑک پر کارپٹ شروع کر دیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے پنجاب کے مختلف شہروں کو موٹر وے سے منسلک کرنے کے ستلج انڈس اکنامک نیٹ ورک پروجیکٹ کی منظوری بھی دی تھی۔

    اس منصوبے سے لاکھوں کاشت کاروں، تاجروں، صنعت کاروں اور سرمایہ کاروں کے لیے ترقی اور خوش حالی کے نئے باب کھلیں گے، اس منصوبے کی لاگت 160 ارب روپے ہے، پہلے مرحلے میں قصور بائی پاس تا لاہور رنگ روڈ جی ون سین کوریڈور مکمل ہوگا، کوریڈور پر 15 ارب روپے لاگت آئے گی۔

  • اسموگ پر قابو پانے کے لیے اہم فیصلہ، ٹاورز کی تنصیب ہوگی

    اسموگ پر قابو پانے کے لیے اہم فیصلہ، ٹاورز کی تنصیب ہوگی

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا ہے کہ اسموگ پر قابو پانے کے لیے سرحدی اور صنعتی علاقوں میں ایئر پیوریفائڈ ٹاورز نصب کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ اسموگ ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے، پورے پنجاب خصوصاً لاہور میں اسموگ پر قابو پانے کے لیے چینی ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ لاہور اور دیگر شہروں میں ہوا صاف کرنے کے ٹاورز لگانے کے لیے چینی ٹیکنالوجی سود مند ثابت ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ ایئر پیوریفائڈ ٹاورز سرحدی اورصنعتی علاقوں کے قریب لگائے جائیں گے، ان ٹاورز کو پیشگی فلڈ وارننگ اور دیگر مقاصد کے لیے بھی استعمال میں لایا جائے گا۔

    وزیر اعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے اسموگ پر قابو پانے کے لیے ماحولیاتی ایمرجنسی نافذ کی ہے۔

  • وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب: پی ٹی آئی لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ پہنچ گئی

    وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب: پی ٹی آئی لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ پہنچ گئی

    اسلام آباد: وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے سلسلے میں پی ٹی آئی لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ پہنچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف نے وزیر اعلیٰ پنجاب انتخاب کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی ہے، جس میں اسپیکر پنجاب، ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی، حمزہ شہباز و دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    اپیل میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے ہمارا مؤقف تسلیم کیا، لیکن مختصر نوٹس پر پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلانے کا حکم دیا، اس سے عدالت کا دیا گیا ریلیف متاثر ہوگا، شارٹ نوٹس پر اجلاس بلانے سے ریلیف کی بجائے ہمارا نقصان ہوگا۔

    پی ٹی آئی نے استدعا کی کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل منظور کی جائے، اور ہائیکورٹ کے فیصلے کو تبدیل کر کے اجلاس بلانے کا مناسب وقت دیا جائے، تاکہ ہمارے ارکان اجلاس میں شریک ہو سکیں، اس کے لیے مناسب وقت دینا ضروری ہے۔

    اپیل میں یہ استدعا بھی کی گئی ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کیا جائے، اور انھیں عہدے سے ہٹایا جائے تاکہ صاف شفاف الیکشن ہو سکیں، نیز پنجاب اسمبلی میں وزارت اعلیٰ کا الیکشن فوری معطل کیا جائے۔

    بعد ازاں، ایڈووکیٹ فیصل چوہدری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ لاہور کی عدالت کے فیصلے میں ابہام تھا، اگر پہلے الیکشن ٹھیک نہیں ہوئے تو ری الیکشن کروایا جائے، ری پول نہیں ہوگا۔

    انھوں نے کہا حمزہ شہباز غیر آئینی طریقے سے وزیر اعلیٰ بنے، انھیں ہٹایا جانا چاہیے تھا، اگر حمزہ شہباز کو ہٹایا نہیں تو الیکشن شفاف نہیں ہوں گے۔

    فیصل چوہدری نے مزید کہا الیکشن کس طرح ہونا ہے یہ پنجاب اسمبلی کی صوابدید ہے، عدالت پریزیڈائنگ بن گئی ہے، فیصلے میں پی ٹی آئی کے امیدوار کے ساتھ ناانصافی کی گئی ہے، عدالت کی اس مداخلت سے سیاسی بحران مزید بڑھ گیا ہے۔

  • پی ٹی آئی نے حمزہ شہباز کے وزیر اعلیٰ پنجاب ہونے کا نوٹیفکیشن چیلنج کر دیا

    پی ٹی آئی نے حمزہ شہباز کے وزیر اعلیٰ پنجاب ہونے کا نوٹیفکیشن چیلنج کر دیا

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف نے حمزہ شہباز کے وزیر اعلیٰ پنجاب ہونے کا نوٹیفکیشن لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حمزہ شہباز کے وزیر اعلیٰ پنجاب ہونے کا نوٹیفکیشن چیلنج ہو گیا، سبطین خان نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی وساطت سے درخواست دائر کر دی۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ عثمان بزدار کا استعفیٰ آئینی طور پر درست نہیں ہے، ان کا استعفیٰ مسترد ہونے کے بعد تمام اقدامات کالعدم ہو چکے ہیں۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ حمزہ شہباز نے بطور وزیر اعلیٰ پنجاب حلف اٹھایا ہے، جب کہ حلف گورنر کے خط کی روشنی میں غیر آئینی ہے، عثمان بزدار اور کابینہ بحال ہو چکی ہے۔

    درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ عثمان بزادر بطور وزیر اعلیٰ عہدے پر برقرار رہیں گے، ایک ہی صوبے میں 2 وزرائے اعلیٰ نہیں ہو سکتے، اس لیے حمزہ شہباز کو بطور وزیر اعلی ٰ کام کرنے سے روکا جائے۔

    درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ حمزہ شہباز کا وزیر اعلیٰ کا جاری نوٹیفکیشن معطل کرنے کا حکم دیا جائے۔

  • گورنر پنجاب نے صدر مملکت سے وزیر اعلیٰ کا الیکشن کالعدم قرار دینے کی سفارش کر دی

    گورنر پنجاب نے صدر مملکت سے وزیر اعلیٰ کا الیکشن کالعدم قرار دینے کی سفارش کر دی

    لاہور: گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے صدر مملکت عارف علوی سے وزیر اعلیٰ کا الیکشن کالعدم قرار دینے کی سفارش کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں مبینہ آئینی خلاف ورزیوں کی نشان دہی کر دی، اس سلسلے میں عمر سرفراز چیمہ کی تحفظات پر مبنی رپورٹ صدر پاکستان کو موصول ہو گئی۔

    گورنر پنجاب نے صدر مملکت کو 6 صفحات پر مبنی رپورٹ ارسال کی ہے، جس میں انھوں نے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کی مبینہ آئینی خلاف ورزیوں کی نشان دہی کی ہے، انھوں نے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ وزیر اعلیٰ کا انتخاب آئین اور قانون کے مطابق نہیں ہوا، ووٹنگ کا ریکارڈ ٹیمپرڈ ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پولیس کو خلاف رولز ایوان میں داخل کیا گیا، اور ارکان اسمبلی کو ووٹ دینے سے روکا گیا، ووٹنگ آئین کے سیکنڈ شیڈول کے منافی طریقہ کار اختیار کر کے کروائی گئی، ووٹنگ میں سیکنڈ شیڈول کو نظر انداز کیا گیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رولز 21 رولز آف بزنس کے مطابق اسپیکر نے نتائج سے آگاہ کرنا ہوتا ہے، گورنر کا وزیر اعلیٰ کے انتخابی عمل سے مطمئن ہونا بھی ضروری ہوتا ہے، لیکن عثمان بزدار کا استعفیٰ متنازع ہے، آرٹیکل 130 سب سیکشن 8 کی خلاف ورزی کی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق گورنر آفس کو وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا استعفیٰ کبھی موصول نہیں ہوا، گورنر کو جب استعفیٰ موصول ہی نہیں ہوا تو اس کو منظور کیسے کر سکتا ہے، اس لیے وزیر اعلیٰ کا الیکشن کالعدم قرار دیا جائے۔

    گورنر نے رپورٹ میں کہا کہ بیان کردہ حقائق کی روشنی میں میری آئینی طور پر رہنمائی کی جائے، مجھے تجویز کیا جائے کہ صورت حال میں مجھے کیا اقدامات کرنے چاہئیں؟