Tag: وزیر اعلیٰ کے پی

  • پورے پاکستان کو بتانا چاہتا ہوں ہمارا دھرنا جاری ہے، وزیر اعلیٰ کے پی

    پورے پاکستان کو بتانا چاہتا ہوں ہمارا دھرنا جاری ہے، وزیر اعلیٰ کے پی

    وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ پورے پاکستان کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہمارا دھرنا جاری ہے اور کال اپ تک جاری رہے گا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے مانسہرہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پُر امن احتجاج کی کال دی تھی اور ان کی کال پر دھرنا جاری ہے جب تک کال اپ نہیں ہوگی، یہ جاری رہے گا۔

    علی امین گنڈاپور نے کہا کہ یہ دھرنا صرف احتجاج نہیں بلکہ تحریک ہے جو جاری رہے گا۔ ہم پر امن طریقے سے جا رہے تھے تو راستے میں رکاوٹیں ڈالی گئیں۔ میرا سوال ہے کہ پر امن دھرنے پر گولیاں کیوں چلائی گئیں۔ ہمارے کارکنوں پر تشدد نہ ہوتا تو آگے سے جواب نہ دیتے۔

    وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ ہم پر براہ راست گولیاں برسائی گئیں۔ بشریٰ بی بی میرے ساتھ تھیں، ان پر بھی حملہ کیا گیا۔ جو لوگ کل متاثر ہوئے، ان ہزاروں کارکنان کا ڈیٹا بھی آ رہا ہے۔ جان سے مارنے، راستہ روکنے اور اغوا کرنے کیلیے جو اقدامات کیے گئے وہ سب سامنے آئیں گے۔ ہم اپنے ورکرز کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس سارے واقعے کی ایف آئی آر میں خود کٹواؤں گا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ جنگ ہماری نسلوں کی جنگ ہے۔ اگر بانی پی ٹی آئی جیل میں ہیں، تو ہمارے لیے ہیں۔ ہم قربانیاں دے رہے ہیں اور دیتے رہیں گے۔ پی ٹی آئی ایک سوچ ہے اور سوچ و نظریے ختم نہیں ہوتے۔ یہ بار بار مجبور کر رہے ہیں کہ ہم آپ کیساتھ نمٹیں۔ وفاقی حکومت کو کہتا ہوں کہ ہوش کے ناخن لو۔ اگر تم بات نہیں سمجھو گے تو ہمیں سمجھانا آتا ہے۔ یہ صوبہ اپنے لوگوں کا تحفظ بھی کرتا ہے اور اپنا حق بھی لینا جانتا ہے۔

    علی امین نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ پُر امن تحریک چلائی ہے اور یہ وہ واحد جماعت ہے جس نے ہمیشہ قانون کی بالادستی، جمہوریت کی بات کی گئی لیکن بد قسمتی سے پچھلے ڈھائی سال سے پی ٹی آئی کے ساتھ فسطائیت جاری ہے۔ ہمارا لیڈر جیل میں ہے جب کہ ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا ہے۔

    اس فسطائیت کے دوران چادر چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا گیا، ہمارے اوپر پرچے کاٹے گئے اور بشریٰ بی بی کو غیر قانونی طور پر جیل میں ڈالا گیا۔ ہمارے پاس واحد راستہ ہے کہ احتجاج کر کے اپنا موقف دیں اور ہم پرامن رہ کر اپنے جائز حقوق کی بات کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔

  • پولیس ترمیمی ایکٹ، وزیر اعلیٰ کے پی سے اختیار واپس لے لیا گیا

    پولیس ترمیمی ایکٹ، وزیر اعلیٰ کے پی سے اختیار واپس لے لیا گیا

    پشاور: مجوزہ پولیس ترمیمی ایکٹ 2024 پر پولیس افسران کے تحفظات کے بعد پولیس حکام اور قانونی ماہرین کی مشاورت سے نیا ڈرافٹ تیار کر لیا گیا ہے۔

    ڈرافٹ کے متن کے مطابق پولیس ایکٹ سیکشن 9 کے تحت وزیر اعلیٰ سے اختیار واپس لے لیا گیا ہے، آر پی اوز، ڈی پی اوز کے تقرر و تبادلے سمری کے ذریعے کیے جائیں گے، ایڈیشنل آئی جیز، ڈی آئی جیز اور انٹرنل پوسٹنگ ٹرانسفر آئی جی پی کا اختیار ہوگا۔

    متن کے مطابق پبلک سروس کمیشن میں ایم این ایز، ایم پی ایز شامل ہوں گے جس سے عوام کو ریلیف ملے گا، پبلک سیفٹی کمیشن کے ممبران کی تعداد 3 کی بجائے 5 اور دورانیہ 3 سے 4 سال ہوگا، سیفٹی کمیشن کے آزاد ممبر کو حکومت نامزد کرے گی، باقی ممبران پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین اور صوبائی محتسب نامزد کریں گے۔

    کمپلینٹ اتھارٹی سینٹر کی بجائے اب ریجنل سطح پر ہوں گے، اتھارٹی سینٹر کے 5 ممبران ہوں گے، انویسٹیگیشن دوبارہ بحال، آپریشن کا پورا سسٹم پہلے کی طرح پولیس کے ماتحت ہوگا۔

    اس نئے بل کو دوبارہ کابینہ سے منظوری کے بعد ایوان میں پیش کیا جائے گا، واضح رہے کہ بیوروکریسی کے ذریعے تقرری اور تبادلوں پر پولیس حکام نے تحفظات کا اظہار کیا تھا، ان تحفظات سے وزیر اعلیٰ اور اسپیکر کے پی اسمبلی کو بھی آگاہ کیا گیا تھا، جس پر انھوں نے ترامیمی بل مشاورت سے پاس کرانے پر اتفاق کیا تھا، اور دونوں نے پولیس افسران کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

  • علی امین گنڈاپور کی عدلیہ سے بانی پی ٹی آئی کے کیسز جلد ختم کرنے کی اپیل

    علی امین گنڈاپور کی عدلیہ سے بانی پی ٹی آئی کے کیسز جلد ختم کرنے کی اپیل

    پشاور: وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے عید الاضحیٰ کے موقع پر ایک خصوصی ویڈیو پیغام میں عدلیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف کیسز کو جلد ختم کرے اور میرٹ کی بنیاد پر ان کا فیصلہ کیا جائے۔

    علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو جعلی کیسز میں جیل میں رکھا گیا ہے، اور ان کیسز کو آہستہ چلایا جا رہا ہے تاکہ انھیں لمبے عرصے جیل میں رکھا جا سکے، جس کا مقصد بانی پی ٹی آئی کو اپنے نظریے اور تحریک سے پیچھے ہٹانا ہے، لیکن ایسا کبھی نہ ہوگا۔

    انھوں نے کہا بانی پی ٹی آئی نے قوم کو جگانے کی تحریک شروع کر رکھی ہے، عدلیہ سے اپیل ہے کہ کیسز کو جلد ختم کیا جائے اور میرٹ کی بنیاد پر فیصلہ کیا جائے،

    علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ وفاق میں حکومت عوام کا مینڈیٹ چوری کر کے بیٹھی ہوئی ہے، اور ملک میں فسطائیت کو مزید آگے بڑھایا جا رہا ہے، کوئی سمجھتا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت یا عوام کا عزم کمزور ہوگا تو یہ اس کی بھول ہے۔

    وزیر اعلیٰ نے وفاقی بجٹ کو جھوٹا اور فراڈ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح یہ خود جھوٹے ہیں اسی طرح جھوٹے اعداد و شمار پر مبنی بجٹ پیش کیا گیا ہے۔

    انھوں نے کہا ہم نے اعلان کیا تھا کہ ملازمین کی تنخواہیں وفاقی حکومت کے حساب سے بڑھائی جائیں گی، ایک بار پھر مطالبہ کرتا ہوں صوبے کے واجبات اور ضم اضلاع کے فنڈز ادا کیے جائیں، صوبے میں امن و امان اور بے روزگاری کے مسائل درپیش ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے صوبے کی معیشت تباہ ہوئی، صوبے کے نقصانات کا ازالہ ہونا چاہیے۔

    علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ قوم اب عدلیہ کی طرف دیکھ رہی ہے کہ عدلیہ کب انصاف کرے گی، جنھوں نے توشہ خانہ سے ممنوعہ چیزیں لیں وہ صدر، وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ بنے ہوئے ہیں، جن پارٹیوں نے منی لانڈرنگ کی جس کے ثبوت اداروں نے دیے وہ پارٹیاں آج حکومت میں ہیں، کوئی سمجھتا ہے قوم یہ سب کچھ برداشت کر لے گی تو یہ غلط فہمی ہے۔

  • سانحہ مہمند: وزیر اعلیٰ کے پی کا جاں بحق مزدوروں کے لواحقین کیلئے امدادی پیکج میں اضافے کا اعلان

    سانحہ مہمند: وزیر اعلیٰ کے پی کا جاں بحق مزدوروں کے لواحقین کیلئے امدادی پیکج میں اضافے کا اعلان

    پشاور : وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ محمود خان نے مہمند حادثے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے امدادی پیکج 5 لاکھ سے بڑھا کر 9 لاکھ کر دیا جبکہ زخمیوں کو ایک لاکھ روپے فی کس امداد دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ محمود خان نے مہمند حادثہ کے متاثرین کے لیےامدادی پیکج میں اضافے کا اعلان کردیا ، جس کے بعد جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے امدادی پیکج 5 لاکھ سے بڑھا کر 9 لاکھ کر دیا گیا جبکہ حادثے میں زخمیوں کو ایک لاکھ روپے فی کس امداد دی جائے گی۔

    وزیراعلیٰ کےپی محمود خان نے کہا کہ آزمائش کی گھڑی میں متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، اس دلخراش واقعہ پر پوری قوم افسردہ ہے، زخمیوں کو مفت طبی سہولتیں دی جا رہی ہیں۔

    محمود خان نے ریسکیو آپریشن میں مقامی کمیونٹی کے تعاون پر شکریہ ادا کیا۔

    اس سے قبل وزیراعلی خیبرپختونخوا نےجاں بحق مزدوروں کے لواحقین کو پانچ لاکھ اور زخمیوں کو ایک لاکھ روپے دینے کااعلان کیا تھا، وزیر محنت شوکت یوسفزئی کاکہنا تھا کہ لیبرڈیپارٹمنٹ کی جانب سے بھی مزدوروں کی مدد کی جائے گی۔

    خیال رہے سانحہ مہمند میں ماربل کی کان بیٹھنے سے جاں بحق افراد کی تعداد بائیس ہوگئی ہے جبکہ چھ سے سات افراد تاحال لاپتہ ہیں، جن کی تلاش کیلئے آپریشن جاری ہے۔

    ملبےتلےدبےافرادکو نکالنے کیلئےپاک فوج،ریسکیو اہلکاروں اورمقامی افراد آپریشن میں شامل ہیں جبکہ حادثے میں زخمی نو افراد مختلف اسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔

  • وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا بڑا قدم، 3 منصوبوں کا افتتاح، عید کے بعد سیاحتی مقامات کھولنے کی خوش خبری

    وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا بڑا قدم، 3 منصوبوں کا افتتاح، عید کے بعد سیاحتی مقامات کھولنے کی خوش خبری

    مانسہرہ: وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا نے شوگران میں سڑکوں کی تعمیر کے 3 منصوبوں کا افتتاح کر دیا، عید کے بعد صوبے میں سیاحتی مقامات کھولنے کی خوش خبری بھی سنا دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق خیبر پختون خوا کے وزیر اعلیٰ نے آج مانسہرہ میں سڑکوں کی تعمیر کے تین منصوبوں کا افتتاح کیا، 35 کلو میٹر سڑکوں کے اس منصوبے میں شوگران، گھنول پابرنگ اور مانور ویلی روڈز شامل ہیں، جن کی تعمیر پر 14 کروڑ سے زائد کی لاگت آئے گی۔

    افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان نے کہا سیاحتی مقامات تک سڑکوں کی تعمیر سے سیاحت کو فروغ ملے گا، مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع بھی میسر آئیں گے، ہزارہ ڈویژن میں سیاحت کو فروغ دے کر علاقے کی تقدیر بدل دیں گے۔

    انھوں نے کہا صوبائی حکومت وزیر اعظم عمران خان کے وژن کے مطابق اقدامات کر رہی ہے، سیاحتی مقامات تک سڑکوں کی تعمیر کے لیے 2400 ملین روپے مختص کیے جا چکے ہیں، کائیٹ پراجیکٹ کے تحت 370 کلو میٹر روڈ انفرا اسٹرکچر تیار کیا جا رہا ہے، کرونا وبا کی مشکل صورت حال کے باوجود ترقی کا سفر جاری رکھیں گے۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا سیاحت کے فروغ کے لیے ٹور ازم اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، اب نئے ٹور ازم زونز قائم کیے جا رہے ہیں، صوبے میں سیاحت کے شعبے کو کھولنے کے لیے ایس او پیز بھی تیار کر لیے گئے ہیں، عید کے بعد وفاق اور دیگر صوبوں کی مشاورت سے سیاحت کھولنے پر کام کر رہے ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ کرونا وبا کی وجہ سے صوبائی حکومت کو 53 ارب روپے کا بجٹ خسارہ ہوا، ہمارے فلیگ شپ منصوبوں میں بی آر ٹی، مالم جبہ اسکائی ریزورٹ، بلین ٹری، سوات موٹر وے شامل ہیں، یہ سب منصوبے کرپشن سے پاک ہیں، ہم متعلقہ تحقیقاتی اداروں کو منصوبوں کی تحقیقات کی دعوت بھی دیتے ہیں، پن بجلی، صنعت، معدنیات، سیاحت کا فروع ہماری اولین ترجیحات ہیں۔

  • پشاور میں ڈیجیٹل کمپلیکس کی تعمیر کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط

    پشاور میں ڈیجیٹل کمپلیکس کی تعمیر کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط

    پشاور: خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں ڈیجیٹل کمپلیکس کی تعمیر کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کر لیے گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پشاور میں ڈیجیٹل کمپلیکس کی تعمیر کے لیے منعقدہ تقریب میں مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہو گئے، دستخط پی سی ایس آئی آر اور کے پی آئی ٹی بورڈ حکام نے کیے، وزیر اعلیٰ کے پی محمود خان اور وفاقی وزیر سائنس فواد چوہدری بھی تقریب میں موجود تھے۔

    ایم او یو کے مطابق پشاور میں 20 منزلہ ڈیجیٹل کمپلیکس تعمیر کیا جائے گا، کمپلیکس میں انفارمیشن ٹیکنالوجی پارک، آئی ٹی دفاتر اور آڈیٹوریم و دیگر شعبے ہوں گے، کمپلیکس میں نوجوانوں کو آئی ٹی سے متعلق تربیت دی جائے گی، ایک ہی چھت تلے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے تمام امور کی سہولتیں میسر ہوں گی، 16 کنال زمین پر مشتمل کمپلیکس کی تعمیر 3 سال کے اندر مکمل ہوگی۔

    وزیر اعلیٰ کے پی نے اس موقع پر کہا کہ خیبر پختون خوا کو اب آگے کی جانب لے کر جانا ہے، 2020 آئی ٹی کا سال ہوگا، کے پی میں مزید پالیسیاں لا رہے ہیں۔ دریں اثنا وزیر اعلیٰ کے پی اور وفاقی وزیر فواد چوہدری کے درمیان ملاقات بھی ہوئی، جس میں ملکی اور صوبے کے باہمی دل چسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ اور ڈیجیٹل پاکستان کے لیے تعاون پر اتفاق کیا گیا۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ خیبر پختون خوا کی ہائیر ایجوکیشن میں کافی اضافہ ہوا ہے، پاکستان کو آگے بڑھنا ہے تو سائنس ٹیکنالوجی سے ہی بڑھ سکتا ہے، پشاور اور کے پی کی معیشت آیندہ 10 سال میں تبدیل ہوگی۔ وفاقی وزیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغانستان میں صورت حال مستحکم ہو رہی ہے، طالبان، امریکا کامیاب معاہدے کی جانب بڑھ رہے ہیں، یہ اقدام پاکستان کو تجارت کا حب بنا دے گا، کیوں کہ دنیا کی 60 فی صد آبادی پاکستان سے ساڑھے 3 گھنٹے کی دوری پر ہے۔

  • وزیر اعلیٰ کے پی محمودخان کے خلاف بھی آوازیں اٹھنے لگیں

    وزیر اعلیٰ کے پی محمودخان کے خلاف بھی آوازیں اٹھنے لگیں

    پشاور: پنجاب اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ کے بعد خیبر پختون خوا میں بھی وزیر اعلیٰ کے خلاف آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی میں مخالف گروپ کے علی تراکئی نے وزیر اعلیٰ محمود خان پر اظہار عدم اعتماد کر دیا ہے، محمد علی تراکئی نے عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے حکومت چھوڑنے کی دھمکی دے دی ہے۔

    رہنما پی ٹی آئی محمد علی تراکئی نے کہا کہ محمود خان سے 80 فی صد ارکان اسمبلی ناراض ہیں، محمود خان نہیں بیوروکریسی حکومت چلا رہی ہے، پرویز خٹک کے مقابلے میں محمود خان کی کارکردگی صفر ہے، ان کے پاس وژن ہے نہ صلاحیت، ایسے ساتھ نہیں چل سکتے۔

    خیال رہے کہ وزیر اعلیٰ محمود خان کے خلاف بھی پی ٹی آئی ارکان کا گروپ سرگرم ہو گیا ہے، پریشر گروپ میں 7 وزرا اور پی ٹی آئی کے 28 ارکان اسمبلی شامل ہیں۔

    اسپیکر بلوچستان کا وزیر اعلیٰ کے خلاف اعلان بغاوت

    دوسری طرف ترجمان صوبائی حکومت اجمل وزیر نے کہا ہے کہ کابینہ ممبران میں کوئی لڑائی نہیں، اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے، عمران خان کے وژن کو آگے بڑھانے کے لیے ہم سب متفق ہیں، صوبائی حکومت کے ساتھ بہترین ٹیم ہے، تمام وزرا پر مکمل اعتماد ہے، گڈ گورننس کے ایجنڈے کو ٹیم کے ساتھ آگے لے کر چل رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ جام کمال کے خلاف بھی اسپیکر عبد القدوس بزنجو نے اعلان بغاوت کر دیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ جام کمال اچھی باتیں کرتے ہیں لیکن کام کچھ نہیں ہورہا ہے صوبے میں۔ پنجاب میں وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے خلاف فارورڈ بلاک کی خبریں آ رہی ہیں، جس پر عثمان بزدار کہتے ہیں کہ پنجاب میں کوئی فارورڈ بلاک ہے نہ پریشر گروپ، تاہم گزشتہ روز ناراض ارکان کی وزیر اعلیٰ سے ملاقات نہ ہو سکی تھی۔

  • میں کسی سے اخلاق سے گر کر بات نہیں کروں گا: وزیر اعلیٰ کے پی

    میں کسی سے اخلاق سے گر کر بات نہیں کروں گا: وزیر اعلیٰ کے پی

    پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان نے کہا ہے کہ کوشش ہے تحریک انصاف کے وژن کے مطابق کام کریں، میں کسی سے اخلاق سے گر کر بات نہیں کروں گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ کے پی نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بہ طور وزیر اعلیٰ کہتا ہوں کہ جو مٹہ گئے وہ پشاور آئیں، جو لوہے کے چنے کی بات کرتا تھا آج رو رہا ہے۔

    محمود خان کا کہنا تھا کہ دیکھتا ہوں میرے حلقے اور گھر کون آتا ہے، ان لوگوں کی تربیت نہیں ہوئی، میں انھیں مولانا نہیں کہتا، میرا قائد جو کہے گا اس پر عمل کروں گا، میری پرورش اخلاق کے دائرے میں ہوئی ہے۔

    دریں اثنا، وزیر اعلیٰ نے معمولی جرائم کے قیدیوں کے لیے 2 ماہ معافی کا اعلان کر دیا ہے، گریڈ 3 سے 16 تک کے ملازمین کو بھی ترقی دینے کا اعلان کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  مولانا فضل الرحمان کو کے پی سے گزرنے نہیں دوں گا، وزیراعلیٰ کے پی محمود خان

    آج وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان نے سینٹرل جیل پشاور کے نئے بلاک کا بھی افتتاح کیا، پشاور سینٹرل جیل 160 سال قبل (1854) بنایا گیا، جس کے بعد پہلی مرتبہ جیل میں تعمیر نو کی گئی ہے۔

    ایک اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے تمام محکموں کے انتظامی سربراہان کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جن جن محکموں میں جو بھی نئے قوانین بنائے گئے ہیں ان کے تحت رولز جلد سے جلد بنائے جائیں اور مسودے ایک ماہ کے اندر منظوری کے لیے صوبائی کابینہ کے سامنے پیش کیے جائیں۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا تھا کہ وہ فضل الرحمان کو کے پی سے گزرنے نہیں دیں گے اور اپنے بیان پر قائم رہیں گے۔

  • نیشنل گیمز میں 30 مختلف کھیلوں میں ہزاروں کھلاڑی مد مقابل ہوں گے: وزیر اعلیٰ کے پی

    نیشنل گیمز میں 30 مختلف کھیلوں میں ہزاروں کھلاڑی مد مقابل ہوں گے: وزیر اعلیٰ کے پی

    پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان نے کہا ہے کہ نیشنل گیمز میں 30 مختلف کھیلوں میں ہزاروں کھلاڑی مد مقابل ہوں گے، ٹارچ سرمنی 4 اکتوبر کو مزار قائد کراچی سے شروع ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق آج وزیر اعلیٰ کے پی کی زیر صدارت نیشنل گیمز کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں نیشنل گیمز کے سلسلے میں شرکا کو بریفنگ دی گئی۔

    بریفنگ میں کہا گیا کہ نیشنل گیمز کے لیے ٹارچ سرمنی 4 اکتوبر کو مزار قائد کراچی سے شروع ہوگی، اور 18 اکتوبر کو بابو سر پاس سے کے پی میں داخل ہوگی، ایونٹ کی اختتامی تقریب یکم نومبر 2019 کو ہوگی۔

    اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے ایونٹ کے انعقاد کے لیے لا اینڈ آرڈر کمیٹی اور ہیلتھ کمیٹی کی منظوری دی اور محکمہ کھیل کو کھیلوں کا معیاری سامان فراہم کرنے کی ہدایت جاری کی۔

    وزیر اعلیٰ محمود خان نے کہا نیشنل گیمز میں 30 مختلف کھیلوں میں ہزاروں کھلاڑی مد مقابل ہوں گے، ٹارچ سرمنی سے کھیل اور سیاحت کے فروغ سے عوام میں آگاہی پیدا ہوگی، اس ایونٹ کے لیے بھرپور انتظامات یقینی بنائے جائیں۔

    واضح رہے کہ صوبہ خیبر پختون خوا میں پہلی بار 33 ویں نیشنل گیمز کا انعقاد عمل میں آ رہا ہے، جس کے لیے حکومت نے 17 کروڑ روپے جاری کیے تھے، صوبائی وزیر کھیل عاطف خان نے کہا تھا 5 ہزار سے زاید کھلاڑی اس میں شرکت کریں گے، یہ مقابلے پشاور، مردان اور کوہاٹ میں ہوں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ذرایع نے کہا تھا کہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن نے ایونٹ پشاور سے اسلام آباد منتقل کرنے کی کوشش کی تھی، اس کا کہنا تھا قیوم اسٹیڈیم کا ایتھلیٹکس ٹریک اس قابل نہیں کہ یہاں مقابلے ہوں، دوسری طرف کے پی حکومت قیوم اسٹیڈیم میں ہی ایتھلیٹکس ایونٹ کرانے کی خواہش مند تھی۔

    صدر ایتھلیٹکس فیڈریشن اکرم ساہی کا کہنا تھا ٹریک ٹھیک ہے اگر کوئی خامی ہے بھی تو اسے دور کیا جائے گا، اگر ایتھلیٹکس ایونٹ پشاور سے منتقل ہوا تو نیشنل گیمز افادیت کھو دیں گے، نیشنل گیمز پر کروڑوں خرچ کر رہے ہیں، ایونٹ کے پی میں ہی کرائیں گے۔

    انھوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ قیوم اسٹیڈیم کے ٹریک پر پیچز ختم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، ایتھلیٹکس فیڈریشن خیبر پختونخوا اسپورٹس بورڈ سے متفق ہے، اسپورٹس بورڈ ٹریک کے حوالے سے کمی بیشی دور کر لے گی۔

  • چمن دھماکا سیکورٹی اداروں کے حوصلے پست کرنے کی بزدلانہ کوشش ہے: وزیر داخلہ

    چمن دھماکا سیکورٹی اداروں کے حوصلے پست کرنے کی بزدلانہ کوشش ہے: وزیر داخلہ

    اسلام آباد: وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے کہا ہے کہ چمن دھماکا سیکورٹی اداروں کے عزم اور حوصلے کو پست کرنے کی بزدلانہ کوشش ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ نے چمن دھماکے کو بزدلانہ کوشش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکے میں جانی و مالی نقصان پر سخت افسوس ہے، حملے میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔

    انھوں نے چمن دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ملک دشمن عناصر خوف زدہ ہیں کہ چمن میں معمولاتِ زندگی بہتر ہو رہے ہیں، ہم تجارت سے لے کر بارڈر سیکورٹی کا کام یقینی بنائیں گے۔

    وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے کہا اس قسم کے بزدلانہ اقدام کو رکاوٹ نہیں بننے دیں گے، بلوچستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بننے والی ہر سازش کا مقابلہ کریں گے۔

    دریں اثنا، وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال، وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی چمن دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔

    تازہ ترین:  چمن دھماکا، جے یو آئی کے رہنما مولانا محمد حنیف سمیت 3 افراد جاں‌ بحق

    وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا دہشت گردی میں ملوث عناصر کو فوری قانون کی گرفت میں لایا جائے، دھماکے کے زخمیوں کو علاج کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں۔

    وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا نے کہا ہم شہید ہونے والوں کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں، معصوم لوگوں کو نشانہ بنانا انسانیت اور مذہب کے منافی فعل ہے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ انھیں چمن دھماکے میں ہونے والے جانی نقصان پر دکھ ہے، زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے بھی دعا گو ہیں۔

    واضح رہے کہ آج صوبہ بلوچستان کے شہر چمن میں جمیعت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا محمد حنیف کے قافلے پر دھماکا کیا گیا، جس کے نتیجے میں مولانا محمد حنیف سمیت 3 افراد جاں بحق اور 9 زخمی ہوئے۔