پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ محمود خان نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔
تفصیلات کے مطابق نو منتخب وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ محمود خان نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ گورنر خیبر پختونخواہ نے وزیر اعلیٰ محمود خان سے عہدے کا حلف لیا۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے محمود خان کا مقابلہ متحدہ مجلس عمل کے میاں نثار گل سے تھا۔
پولنگ کے بعد محمود خان 77 ووٹ حاصل کر کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوگئے۔ میاں نثار گل نے 33 ووٹ حاصل کیے۔
محمود خان کون ہیں؟
نو منتخب وزیراعلیٰ محمود خان کا تعلق ضلع سوات کی تحصیل مٹہ سے ہے جہاں وہ اکتوبر 1972 میں پیدا ہوئے۔
ابتدائی تعلیم گورنمنٹ پرائمری اسکول مٹہ سے حاصل کی جبکہ ثانوی تعلیم پشاور پبلک اسکول سے حاصل کی۔ انہوں نے شعبہ زراعت میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔
محمود خان نے پاکستان پیپلز پارٹی کا حصہ تھے تاہم سنہ 2012 میں انہوں نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی، کچھ عرصے بعد انہیں صدر تحریک انصاف مالا کنڈ بنایا گیا۔
سنہ 2013 کے انتخابات میں بھی انہوں نے سوات سے کامیابی حاصل کی تھی، انہیں صوبائی وزیر داخلہ مقرر کیا گیا تھا، تاہم بعد ازاں انہیں اس منصب سے ہٹا دیا گیا تھا۔
اس کے بعد محمود خان کو کھیل، آب پاشی اور سیاحت کی وزارت کا قلمدان سونپا گیا۔
محمود خان 2005 میں مٹہ تحصیل کی یونین کونسل خیریرئی کے ناظم منتخب ہوئے، اور 2008 کے بلدیاتی انتخاب میں بھی وہ اس نشست پر کامیاب ہوئے تھے۔
کراچی: مراد علی شاہ ایک بار پھر وزیر اعلیٰ سندھ منتخب ہوگئے ہیں۔ ان کا مقابلہ گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کے شہریار مہر سے تھا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ کے لیے ووٹنگ کی گئی۔
قائد ایوان کے انتخاب کے لیے سندھ میں اکثریت حاصل کرنے والی جماعت پیپلز پارٹی نے مراد علی شاہ کو نامزد کیا تھا جبکہ اپوزیشن کی جانب سے گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کے شہریار مہر امیدوار تھے۔
مراد علی شاہ نے97 ووٹ حاصل کیے جبکہ شہریار مہر کو 61 ووٹ ملے۔
گزشتہ روز سندھ اسمبلی میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب ہوا جس میں پیپلز پارٹی کے رکن آغا سراج درانی اسپیکر جبکہ ریحانہ لغاری ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوئیں۔ آغا سراج نے دوسری بار اسپیکر کے عہدے کا حلف اٹھایا ہے۔
اسپیکر کے لیے آغا سراج درانی کا مقابلہ متحدہ اپوزیشن کے جاوید حنیف سے تھا۔
آغا سراج کو 96 ووٹ جبکہ ایم کیو ایم پاکستان سے تعلق رکھنے والے جاوید حنیف کو 59 ووٹ ملے، تین ووٹ مسترد بھی کیے گئے۔
دوسری جانب ڈپٹی اسپیکر کے لیے پیپلز پارٹی کی ریحانہ لغاری اور تحریک انصاف کی رابعہ اظفر آمنے سامنے تھیں۔
پولنگ کے بعد ریحانہ لغاری نے 98 جبکہ رابعہ اظفر نے 59 ووٹ حاصل کیے۔ ڈپٹی اسپیکر کے لیے کل 158 ووٹ کاسٹ کیے گئے جس میں سے ایک ووٹ مسترد ہوا۔
یاد رہے کہ انتخابات کے بعد سندھ اسمبلی کا پہلا اجلاس 13 اگست کو ہوا تھا جس میں نو منتخب اراکین اسمبلی نے حلف اٹھایا تھا۔
پیپلز پارٹی کو سندھ اسمبلی میں 75 ارکان کے ساتھ واضح اکثریت حاصل ہے۔ اسمبلی میں تحریک انصاف کے پاس 23، ایم کیو ایم کے پاس 16، گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کے پاس 11، تحریک لبیک پاکستان کے پاس 2 اور متحدہ مجلس عمل کے پاس 1 نشست موجود ہے۔
سندھ اسمبلی کا قیام
یاد رہے کہ سندھ اسمبلی آئین پاکستان کے آرٹیکل 106 کے تحت قائم کی گئی۔
اس ایوان کی 168 نشستیں ہیں جن میں سے 130 پر براہ راست انتخابات منعقد ہوتے ہیں جبکہ 38 نشستیں خواتین اور غیر مسلم اقلیتوں کے لیے مخصوص ہیں۔
سندھ اسمبلی کا قیام سنہ 1937 میں عمل میں آیا تھا۔ اس کے پہلے اسپیکر دیوان بوج سنگھ تھے۔
پشاور: پاکستان تحریک انصاف کے محمود خان صوبہ خیبر پختونخواہ کے نئے وزیر اعلیٰ منتخب ہوگئے۔ ان کا مقابلہ متحدہ مجلس عمل کے امیدوار میاں نثار گل سے تھا۔
تفصیلات کے مطابق قائد ایوان کے انتخاب کے لیے خیبر پختونخواہ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر مشتاق غنی کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ کے لیے ووٹنگ کی گئی۔
انتخاب شروع ہوتے ہی ایوان کے دروازے بند کر دیے گئے۔ وزیر اعلیٰ کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے محمود خان کا مقابلہ متحدہ مجلس عمل کے میاں نثار گل سے تھا۔
محمود خان نے77 اور میاں نثار گل نے 33 ووٹ حاصل کیے۔
گزشتہ روز خیبر پختونخواہ اسمبلی میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب ہوا تھا جس میں تحریک انصاف کے مشتاق غنی اسپیکر اور محمود جان ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوئے۔
پختونخواہ اسمبلی میں اسپیکر کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے مشتاق غنی اور متحدہ اپوزیشن کے لائق محمد خان مدمقابل تھے۔
تحریک انصاف کے مشتاق غنی 83 ووٹ لے کر اسپیکر خیبر پختونخواہ منتخب ہوئے جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کے لائق محمد کو 27 ووٹ ملے۔
ڈپٹی اسپیکر کے لیے تحریک انصاف کے محمود جان اور مسلم لیگ ن کے جمشید مہمند مدمقابل تھے۔
پولنگ کے بعد محمود جان 78 ووٹ لے کر ڈپٹی اسپیکر خیبر پختونخواہ منتخب ہوئے جبکہ جمشید مہمند نے 30 ووٹ حاصل کیے۔
پختونخواہ اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کو اکثریت حاصل ہے۔
اسمبلی میں تحریک انصاف کی 84، متحدہ مجلس عمل کی 13، عوامی نیشنل پارٹی کی 9، پاکستان مسلم لیگ ن کی 6، پاکستان پیپلز پارٹی کی 5، پاکستان مسلم لیگ ق کی 1 اور 3 آزاد امیدواروں کی نشستیں موجود ہیں۔
کراچی: نگراں وزیر اعظم ناصر الملک کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اجلاس ہوا۔ اجلاس میں سیکیورٹی حکام کی جانب سے وزیر اعظم کو امن و امان سے متعلق بریفنگ دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق نگراں وزیر اعظم ناصر الملک ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچے۔
کراچی پہنچنے کے بعد انہوں نے مزار قائد پر حاضری دی۔ کراچی آمد پر نگراں وزیر اعظم نے ٹریفک سگنل کی پابندی کی۔ کراچی کے علاقے اسٹار گیٹ سگنل پر وزیر اعظم کا قافلہ ٹریفک سگنل بند ہونے کے باعث رکا رہا۔
نگران وزیر اعظم نے ایئر پورٹ سے مزار قائد تک معمول کے ٹریفک میں سفر طے کیا۔
مزار قائد پر حاضری کے بعد نگراں وزیر اعظم ناصر الملک نے گورنر سندھ محمد زبیر اور نگراں وزیر اعلیٰ فضل الرحمٰن سے ملاقات کی۔ ملاقات میں امن و امان، الیکشن تیاریوں اور سیکیورٹی پلان سمیت اہم امور پر گفتگو ہوئی۔
اس موقع پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انتخابات کے موقع پر امن و امان کی صورتحال مزید بہتر بنائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد شفاف اور غیر جانبدارانہ الیکشن کروانا ہے۔ شفاف انتخابات کے لیے اداروں میں باہمی تعاون انتہائی ضروری ہے۔
وزیر اعظم کی زیر صدارت اہم اجلاس
نگراں وزیر اعظم ناصر الملک کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اجلاس بھی ہوا۔
اجلاس میں گورنر، وزیر اعلیٰ اور آئی جی سندھ سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ سیکیورٹی حکام کی جانب سے وزیر اعظم کو امن و امان سے متعلق بریفنگ دی گئی۔
اس موقع پر امن و امان، سیکیورٹی اور انتخابات سے متعلق اقدامات و دیگر اہم امور پر گفتگو بھی ہوئی۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ عام انتخابات کے لیے سیکیورٹی اقدامات کو بہتر سے بہتر بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن میں شفافیت اور آزادانہ ماحول فراہم کرنا اداروں کی ترجیح ہونی چاہیئے، الیکشن میں کسی کو امن یا ماحول خراب کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
گلگت: وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمٰن نے مشیر ہوا بازی سردار مہتاب عباسی سے ملاقات کی۔ ملاقات میں انہوں نے سیاحوں کی سہولت کے لیے پی آئی اے کے کردار کو سراہا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمٰن نے مشیر ہوا بازی سردار مہتاب عباسی سے ملاقات کی۔
ملاقات میں حافظ حفیظ الرحمٰن کا کہنا تھا کہ سنہ2017 میں 20 لاکھ سے زائد سیاحوں نے گلگت بلتستان اور دیگر علاقوں کا دورہ کیا۔ انہوں نے سیاحوں کی سہولت کے لیے پی آئی اے کے کردار کو سراہا۔
مشیر ہوا بازی سردار مہتاب عباسی کا کہنا تھا کہ پی آئی اے سیاحت کو فروغ دینے کے لیے اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی آئی اے اسکردو کے لیے ایئر بس 320 طیارہ آپریٹ کر رہی ہے جبکہ گلگت کے لیے اے ٹی آر طیارے استعمال ہو رہے ہیں۔ سیاحت کے فروغ کے لیے گلگت بلتستان کے لیے پی آئی اے اپنی پرواز میں اضافہ کرے گی۔
مشیر ہوا بازی سردار مہتاب عباسی نے مزید کہا کہ پی آئی اے انتظامیہ کو ہدایت جاری کردی گئی ہیں کہ آئندہ سیزن میں گلگت، اسکردو اور دیگر علاقوں کے لیے اپنے پلان میں اضافہ کرے۔ گلگت بلتستان میں سیاحوں کی دلچسپی کی وجہ سے پاکستان کا امیج ابھر کر سامنے آیا ہے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
کراچی: سندھ میں سیاست دانوں، وزیروں اور مشیروں کے وارے نیارے ہوگئے۔ سندھ حکومت کی تنخواہوں اور مراعات میں غیر معمولی اضافہ کردیا گیا جس کے بعد قومی خزانے پر سالانہ 25 سے 30 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کے ارکان اسمبلی، وزرا، معاونین اور مشیروں کی تنخواہ و مراعات میں 150 فیصد جبکہ وزیر اعلیٰ اور اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کی تنخواہوں اور مراعات میں 300 فیصد اضافہ کردیا گیا۔
تنخواہوں میں اضافے کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ کی تنخواہ 35 ہزار روپے سے بڑھ کر ڈیڑھ لاکھ ہوگئی جبکہ اس کے علاوہ ہاؤس رینٹ اور مینٹی نینس الاؤنس کی مد میں بھی ایک لاکھ 40 ہزار روپے ماہانہ دیے جائیں گے۔
اسی طرح اسپیکر سندھ اسمبلی کی ماہانہ تنخواہ بھی 80 ہزار سے بڑھ کر ڈیڑھ لاکھ روپے ہوگئی۔ اسپیکر کو ہاؤس رینٹ اور مینٹی نینس الاؤنس کی مد میں ماہانہ ایک لاکھ 40 ہزار روپے ملیں گے۔
ڈپٹی اسپیکر کی تنخواہ ماہانہ 70 ہزار روپے سے بڑھ کر ایک لاکھ 40 ہزار روپے ہوگئی۔ ڈپٹی اسپیکر کو ماہانہ 55 ہزار روپے ہاؤس رینٹ اور دیگر مراعات ملیں گی۔
وزرا اور مشیروں کی تنخواہ ماہانہ 30 ہزار سے بڑھا کر 75 ہزار ہوگئی۔ وزرا اور مشیروں کو ماہانہ ہاؤس رینٹ کی مد میں 55 ہزار روپے ملیں گے جبکہ 50 ہزار روپے ہاؤس مینٹی نینس الاؤنس، 500 لیٹر پیٹرول اضافی ملے گا۔
اراکین اسمبلی کی ماہانہ تنخواہ 24 ہزار سے بڑھا کر 50 ہزار روپے کی گئی ہے۔ اراکین اسمبلی کو ہاؤس رینٹ سمیت دیگر الاؤنسز کی مد میں ماہانہ ایک لاکھ ملیں گے۔ پارلیمانی سیکریٹریز کی ماہانہ تنخواہ 10 ہزار سے بڑھ کر 60 ہزار روپے ہوگئی۔
پارلیمانی سیکریٹریز کو 45 ہزار ہاؤس رینٹ اور 30 ہزار مینٹی نینس الاؤنس ملے گا جبکہ 20 ہزار روپے یوٹیلٹی الاؤنس اور 4 سو لیٹر پیٹرول ماہانہ بھی ملے گا۔
مشیروں کی ماہانہ تنخواہ 20 ہزار سے بڑھا کر 70 ہزار روپے کر دی گئی۔ مشیروں کو 45 ہزار ہاؤس رینٹ، 30 ہزار روپے مینٹی نینس الاؤنس، 20 ہزار روپے یوٹیلٹی الاؤنس اور دیگر مراعات بھی شامل ہیں۔
وزیر اعلیٰ، وزرا اور اراکین کی حادثاتی موت پر لواحقین کو 50 لاکھ روپے ملیں گے۔
سندھ حکومت کی تنخواہوں میں اس ہوش ربا اضافے سے سرکاری خزانے پر سالانہ 25 سے 30 کروڑ کا اضافی بوجھ پڑے گا۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے تنخواہوں اور مراعات کی سمری پر دستخط کردیے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
شکار پور: صوبہ سندھ کی تحصیل خانپور کے قریب گاؤں 10 میل میں جتوئی قبائل کے بڈانی اور سعد خانانی گروہوں میں گزشتہ روز ہونے والے خونی تصادم میں زخمی ایک اور شخص دم توڑ گیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے ایس ایس پی کو عہدے سے ہٹا دیا۔
تفصیلات کے مطابق شکار پور کے کچے کے علاقے میں گزشتہ روز جتوئی برادری کے 2 گروہوں کے درمیان ہونے والے خوفناک تصادم کا ایک اور زخمی دم توڑ گیا جس کے بعد مرنے والوں کی تعداد 14 ہوگئی ہے۔
جاں بحق افراد کی میتیں گھروں کو پہنچیں تو کہرام مچ گیا۔ دونوں جانب کی فضا سوگوار اور لواحقین غم سے نڈھال ہیں۔
گذشتہ روز سے جاری کشیدگی پر پولیس نے کئی گھنٹے بعد قابو پایا۔ اب تک 10 مشکوک افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے، علاقے میں پولیس کا گشت جاری ہے جبکہ صورتحال تاحال کشیدہ ہے۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ نے خونی تصادم کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی ذیشان صدیقی کو عہدے سے ہٹا کر ایس ایس پی قمبر شہداد کوٹ کو تعینات کردیا ہے۔
نئی دہلی: بھارتی ریاست گجرات میں ریاستی حکومت نے گائے ذبح کرنے والوں کے خلاف سخت ترین اقدامات کرتے ہوئے ذبح کرنے والے کے لیے عمر قید کی سزا تجویز کردی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات میں گائے کے تحفظ کا قانون پہلے سے موجود ہے اور ریاست کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اس قانون کو مزید سخت کرنے پر غور کر رہی ہے۔
ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ وجے روپانی اس سے قبل کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے گائے کے تحفظ کے لیے سپریم کورٹ میں مقدمہ لڑا اور اس کے تحفظ کا بل لے کر آئے۔ اب وہ اس قانون کو مزید سخت کریں گے تاکہ کوئی بھی گائے کو ذبح کرنے کی ہمت نہ کرے۔
مودی کے بے لچک پالیسی
یاد رہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی 2001 سے 2014 تک ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ رہے تھے اور ان کے دور میں گجرات میں گائے ذبح کرنے، گائے کے گوشت کی نقل و حمل اور اس کی فروخت پر مکمل پابندی عائد تھی۔
مودی کی وزارت اعلیٰ کے دوران سنہ 2011 میں تحفظ جنگی حیات ایکٹ بھی نافذ کیا گیا تھا جس کے تحت گائے ذبح کرنے والے شخص پر 7 سال قید کی سزا اور 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔
اب وزیر اعلیٰ وجے روپانی کا کہنا ہے کہ وہ اس ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش کریں گے جس میں گائے ذبح کرنے یا گائے کا گوشت سپلائی کرنے والے شخص کو عمر قید کی سزا دینے اور اس کی گاڑی کو مستقل طور پر ضبط کر لینے کی تجویز پیش کی جائے گی۔
بھارت میں ریاستی حکومت کا یہ فیصلہ مسلمان دشمنی کی بدترین مثال ہے۔ دو روز قبل ریاستی انتخابات میں بی جے پی نے یوپی اور اترا کھنڈ میں ایک بار پھر دو تہائی اکثریت حاصل کر لی ہے تاہم بی جے پی کی حریف جماعت بہوجن سماج پارٹی کی رہنما مایا وتی کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے انتخابات میں دھاندلی کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یو پی کے مسلمان مودی کو کیسے ووٹ دے سکتے ہیں۔ یہ فتح دھاندلی کے بغیر ممکن نہیں۔
کراچی: سندھ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ سانحہ سہون میں ملوث ملزمان سے متعلق اہم شواہد مل گئے، ملزمان کی جلد گرفتاری کا امکان ہے،حکام نے سندھ بھر کی درگاہوں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کا فیصلہ اور جاں بحق افراد کے لواحقین و زخمیوں کی مالی مدد کا اعلان کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت وزیراعلیٰ ہاؤس میں صوبے بھر میں امن و امان سے متعلق اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں سانحہ سہون سے متعلق اہم گفتگو ہوئی، وزیراعلیٰ کو بریفنگ دی گئی اور متعدد فیصلے کیے گئے۔
اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی سندھ، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی،کمشنر قاضی شاہد، ڈی آئی جی حیدر آباد خادم حسین سمیت دیگر سیکیورٹی اداروں کے افسران نے شرکت کی، سانحے کے بعد کی صورتحال اور ملزمان کے خلا ف کارروائی پر غور کیا گیا۔
اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ درگاہ میں دہشت گردی سے متاثرہ خاندانوں کی آہیں اور سسکیاں دل و دماغ میں گھوم رہی ہیں،اس کیس کو ہر صورت حل ہونا چاہیئے،جب تک مجرموں کو نہیں پکڑا جائے گا سکون نہیں ملے گا، نتیجہ خیز کارروائیاں کی جائیں۔
انہوں نے حضرت لعل شہباز قلندرؒ سے عقیدت ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ درگاہ ہر مذہب اور فرقے کے لوگوں کو جوڑ کر رکھتی ہے۔
اجلاس میں پولیس حکام نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ سانحے میں ملوث ملزمان سےمتعلق اہم شواہد مل گئے ہیں جلد اصل ذمہ داروں تک پہنچ جائیں گے، سہون اور سکھر سے اہم گرفتاریاں ہوئی ہیں۔
وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ سانحہ شکار پور اور سانحہ سہون کے ملزمان سندھ کے جنوب سے صوبے میں داخل ہوئے، سانحہ شکار پور کی طرح ان ملزمان کو بھی جلد قانون کے شکنجے میں لے آئیں گے۔
اہم درگاہوں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کا فیصلہ
سندھ حکومت نے اہم درگارہوں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ہر درگاہ پر ایک کنٹرول روم بھی قائم کیا جائےگا۔
اے آر وائی نیوز کے نمائندے ارباب چانڈیو نے بتایا کہ اجلاس میں سندھ بھر میں موجو درگاہوں کی سیکیورٹی کے معاملے پر گفتگو ہوئی اور فیصلہ کیا گیا کہ اہم درگارہوں پر کیمرے نصب کیے جائیں گے جس کی ہدایت جاری کردی گئی ان کیمروں سے مانیٹرنگ کے لیے ہردرگاہ میں ایک کنٹرول روم بھی قائم ہوگا۔
درگاہوں کے لیے سرچنگ ملازمین کی بھرتی کا فیصلہ
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ محکمہ اوقاف میرٹ کی بنیاد پر ہردرگاہ کے لیے سرچنگ ملازمین کو بھرتی کرے گا جس کا حکم جاری کردیا گیا، ان کی تربیت سندھ پولیس کرے گی جو بعد میں درگاہوں پر جا کر ڈیوٹی کریں گے، فیصلہ کیا گیا کہ جن مزارات پر ان پولیس اہلکار کی ڈیوٹی ہوگی اس کا تبادلہ نہیں ہوسکے گا۔
درگاہ کی بجلی دوبارہ بحال کرائی جائے، وزیراعلیٰ برہم
شرکا کو درگاہ کی منقطع شدہ بجلی کے متعلق بتایا گیا کہ درگاہ کی بجلی دوبارہ بحال کی جائے گی، بجلی نہ ہونے کی وجہ سے دہشت گردوں نے فائدہ اٹھایا دھماکے وقت وہاں بجلی نہیں تھی، حیسکو نے 4 کروڑ روپے کے واجبات کی عدم ادائیگی پر بجلی بند کردی تھی جسے بحال کرایا جائےگا جس پر مراد علی شاہ نے برہم ہوتے ہوئے کہا کہ حیسکو بجلی نہیں کاٹ سکتی، سندھ حکومت سرکاری بجلی کا پورا بل وفاق سے سیٹل کر چکی ہے۔
شرکا نے اتفاق کیا کہ تمام مساجد، مندروں اور گرجا گروں کی سیکیورٹی کا بھی دوبارہ جائزہ لیا جائےگا اور ان کی سیکیورٹی بھی بڑھائی جائے گی۔
ہلاکت کے عوض 15 اور شدید زخمی کو 10لاکھ روپے امداد کا اعلان
وزیراعلیٰ سندھ نے سانحے کے متاثرین کے لیے مالی امداد کا اعلان کردیا، اعلان کے مطابق جاں بحق شخص کے لواحقین کو 15 لاکھ روپے دیے جائیں گے جب کہ شدید زخمی کو 10 لاکھ اور زخمی کو 5 لاکھ روپے امداد دی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ متاثرین کو معاوضہ بلا تفریق دیا جائےگا، شہید یا زخمی کسی اور صوبے کا ہے تو تب بھی اسے معاوضہ دیا جائے گا، زندگی واپس تو نہیں دے سکتا لیکن ورثا کی مالی مدد کرسکتا ہوں۔
ایس ایس پی جامشورو کو تبدیل کردیا گیا
دریں اثنا وزیراعلیٰ سندھ کے حکم پر ایس ایس پی جامشورو کو برطرف کردیا گیا اور ان کی جگہ تنویر اوڈھو کو ایس ایس پی جامشورو مقرر کردیا۔
واقعے کا مقدمہ درج، تحقیقات سی ٹی ڈی کے حوالے
دریں اثنا دھماکے کا مقدمہ متعلقہ تھانے میں درج کرلیا گیا، سانحہ کی تحقیقات سی ٹی ڈی کے حوالے کردی گئیں۔
سندھ اپیکس کمیٹی کا اجلاس وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں کراچی آپریشن کو مزید موثر اور تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
کراچی: سندھ اپیکس کمیٹی کا اٹھارہواں اجلاس ہوا۔ اجلاس میں کراچی آپریشن کو مزید مؤثر اور تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ اپیکس کمیٹی کا اجلاس وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدر آمد پر اطمینان کا اظہار کیا۔
وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ واحد صوبہ ہے جس نے نیشنل ایکشن پلان پر سب سے زیادہ عملدر آمد کیا۔ اجلاس میں کراچی آپریشن کو مزید مؤثر اور تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اس سے قبل چیف سیکریٹری سندھ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 16 دہشت گردوں کو پھانسی دی جاچکی ہے جبکہ 19 کیسز ملٹری کورٹس میں چل رہے ہیں۔
چیف سیکریٹری سندھ نے بتایا کہ سندھ کی لیگل کمیٹی نے 9 مزید کیسز ملٹری کورٹس کے لیے کلیئر کیے ہیں۔
اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن کے علاوہ نئے کور کمانڈر کراچی، نئے ڈی جی رینجرز سندھ، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ، سینیئر وزیر نثار کھوڑو، مولا بخش چانڈیو اور دیگر شریک ہوئے۔
:مشیر اطلاعات کی میڈیا سے گفتگو
اجلاس کے بعد مشیراطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر وفاق اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہا۔ وفاقی وزیر داخلہ کہاں گئے وہ کیا کر رہے ہیں۔
مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ آج کا اجلاس خوشگوار انداز میں ہوا، امن امان سے متعلق بہتر نتائج آئے ہیں تاہم وزیر اعلیٰ نے تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ وفاق نیپ پر اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہا۔
مشیر اطلاعات نے کہا کہ کالعدم تنظیموں سے متعلق وفاق کی کوئی واضح پالیسی نہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ وفاق نے مدارس اصلاحات کے حوالے سے کیا کیا؟ اس حوالے سے وفاق کچھ بھی نہیں بتاتا۔
مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ تمام اداروں نے امن و امان کی بحالی میں کردار ادا کیا ہے۔