Tag: وزیر اعلیٰ

  • کے الیکٹرک کی نئی انتظامیہ سے بھرپور تعاون کریں گے: وزیر اعلیٰ سندھ

    کے الیکٹرک کی نئی انتظامیہ سے بھرپور تعاون کریں گے: وزیر اعلیٰ سندھ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کے الیکٹرک کی نئی انتظامیہ کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کروا دی۔ چینی انتظامیہ نے بتایا کہ کمپنی میں 9 ارب ڈالر سرمایہ کاری کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سے کے الیکٹرک کی نئی چینی انتظامیہ نے ملاقات کی۔ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کراچی کے عوام اور صنعتوں کی ترقی کے لیے اہم ہے۔

    انہوں نے نئی انتظامیہ کو بھرپور تعاون کی یقین دہانی کروائی اور زور دیا کہ کے الیکٹرک کی نئی انتظامیہ کو صارفین کے ساتھ اعتماد کا نیا تعلق استوار کرے۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک لائن لاسز کم کر کے اس کا فائدہ عوام تک منتقل کرے۔

    کے الیکٹرک کے نائب صدر ژیا می ژینگ نے بتایا کہ کمپنی میں 9 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔

  • وزیر اعلیٰ سندھ کا پروٹوکول پر سخت اظہار برہمی

    وزیر اعلیٰ سندھ کا پروٹوکول پر سخت اظہار برہمی

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے قومی ادارہ برائے امراض اطفال میں نرسری میں بنائے گئے نئے وارڈ کا افتتاح کیا۔ اسپتال میں لگایا گیا پروٹوکول دیکھ کر ان کا پارہ چڑھ گیا اور انہوں نے متعلقہ افسران کی کلاس لے ڈالی۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ قومی ادارہ برائے امراض اطفال میں نرسری میں بنائے گئے نئے وارڈ کا افتتاح کرنے پہنچے تو اپنے شاہی پروٹوکول کو دیکھ کر غصہ میں آگئے۔

    انہوں نے افسران بالا کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ میری آمد پر عوام کو کسی مشکل میں ڈالا گیا تو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

    انہوں نے اس بات پر شدید برہمی کا اظہار کیا کہ منع کرنے کے باوجود سڑکوں کو کیوں بند کیا گیا اور اسپتال میں مریضوں کو آنے سے کیوں روکا گیا۔ وزیر اعلیٰ نے اس عمل پر خود بھی عوام سے معذرت بھی کی اور متعلقہ افسران کو بھی اس کی ہدایت کی۔

    اسپتال کے دورے کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ نے اسپتال کی صفائی کی صورتحال پر خوشی کا اظہار کیا۔

  • سندھ حکومت کا شام 7 بجے شاپنگ سینٹرز بند کروانے کا فیصلہ

    سندھ حکومت کا شام 7 بجے شاپنگ سینٹرز بند کروانے کا فیصلہ

    کراچی: سندھ حکومت نے صوبے بھر میں شام 7 بجے شاپنگ سینٹرز اور رات 10 بجے شادی ہال بند کروانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ فیصلہ پر یکم نومبر سے سختی سے عملدر آمد کروایا جائے گا۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں حکومتی فیصلوں کی سختی سے عملداری پر غور کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ تمام فیصلوں سمیت شام 7 بجے شاپنگ سینٹرز اور رات 10 بجے شادی ہال بند کرنے پر یکم نومبر سے سختی سے عملدر آمد کروایا جائے۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں شادیوں میں کھانے کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے ڈشوں کی تعداد کم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے جس کے بعد اب شادیوں میں 3 سے زیادہ ڈشیں نہیں رکھی جاسکیں گی۔

    سندھ کیبنٹ نے دکانوں اور شاپنگ سینٹرز کو جلد بند کروانے کے فیصلے کی تائید کی تاہم انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ اس پر عملدر آمد کرنے سے قبل تاجروں اور مارکیٹ انتظامیہ کو اعتماد میں لیا جائے گا۔

    اس سے قبل موسم گرما میں توانائی بحران سے نمٹنے کے لیے وزیر اعظم نے بھی اسلام آباد سمیت پنجاب بھر میں شادی ہالز ،بازار اور ہوٹل جلدی بند کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں۔

    وزیر اعظم کی ہدایت کے مطابق اسلام آباد میں رات 10 بجے شادی ہالز، رات 8 بجے شاپنگ سینٹرز اور مارکیٹس، اور رات 11 بجے ہوٹلز بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

  • پنجاب میں بھی رینجرز تعیناتی کا فیصلہ، سمری وزیر اعلیٰ کو ارسال

    پنجاب میں بھی رینجرز تعیناتی کا فیصلہ، سمری وزیر اعلیٰ کو ارسال

    لاہور: آرمی چیف کی تقریر نے سمت کا تعین کر دیا۔ پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدر آمد شروع ہوگیا۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے رینجرز تعیناتی کی سمری وزیر اعلیٰ کو ارسال کردی۔

    آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی تقریر نے سمت کا تعین کر دیا۔ پنجاب حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدر آمد شروع کردیا۔ اب پنجاب میں بھی رینجرز دہشت گردوں اور سہولت کاروں کا پیچھا کرے گی۔

    محکمہ داخلہ پنجاب نے رینجرز تعیناتی کی سمری وزیر اعلیٰ کو ارسال کردی۔

    وزارت داخلہ نے صوبے میں رینجرز کو پاکستان رینجرز آرڈیننس کے تحت 60 روز کے لیے اختیارات دینے کی تجویز دے دی۔ سمری میں رینجرز کو جے آئی ٹیز میں نمائندگی دینے کی سفارش کی گئی ہے۔

    رینجرز کے جوان دہشت گردوں، کالعدم تنظیموں کے کارندوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف بلا تفریق کارروائی کر سکیں گے۔

    واضح رہے کہ یوم دفاع پر جی ایچ کیو میں ہونے والی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے واضح کیا تھا کہ مستقل امن کے لیے ناگزیر ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے تاکہ دہشت گردی جڑ سے ختم ہو۔

  • نئی دہلی: گجرات کی وزیراعلیٰ آنندی بین پٹیل نے استعفی دے دیا

    نئی دہلی: گجرات کی وزیراعلیٰ آنندی بین پٹیل نے استعفی دے دیا

    نئی دہلی : بھارتی شمالی ریاست گجرات کی خاتون وزیراعلیٰ آنندی بین پٹیل نے وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت پر بڑھتے ہوئے دباؤ اور دلت برادری کے احتجاج کے پیش نظر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا.

    تفصیلات کے مطابق آنندی بین پٹیل ریاست گجرات کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ بنی اور تیرہ سال تک اس عہدے پر فائز رہیں،انہوں نے اپنے استعفے کی کاپی فیس بک پر شیئر کی اور لکھا کہ کیوں کہ ان کی عمر پچھتر برس ہوگئی ہے اور وزیراعظم مودی بھی ان کے ریٹائر ہونے کی توقع رکھتے ہیں.

    وزیراعلیٰ آنندی بین پٹیل نے ایک ایسے وقت میں استعفیٰ دیا ہے جب ریاست میں ایک ہندو انتہا پسند گروپ کی جانب سے گائے کی کھال اتارنے پر ایک دلت خاندان کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد احتجاجی مظاہرے جاری ہیں.

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں چار دلت نوجوانوں کو ایک مردہ گائے کی کھال اتارنے پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا جس پر دلت برادری میں غم و غصہ پایا جاتا ہے.

    دوسری جانب عام آدمی پارٹی کے رہنما اور دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے دعویٰ کیا ہے کہ آنندی بین پٹیل کے استعفیٰ نے آئندہ اسمبلی کے انتخابات میں ان کی پارٹی کے لیے چیلنجز میں مزید اضافہ کردیا ہے.

    واضح رہے کہ 31 جولائی کو دلت برادری نے انتہاپسند گروپ کے خلاف ریلی نکالی اور حکمران جماعت بھارتی جنتا پارٹی کی اس معاملے پر توجہ دلاتے ہوئے کہا تھاکہ بی جے پی آئندہ الیکشن کے لیے اس سے ضرور سبق سیکھے گی.

  • جن کے استعفے منظور نہیں ہوئے وہ ووٹ دے سکتے ہیں، آغا سراج درانی

    جن کے استعفے منظور نہیں ہوئے وہ ووٹ دے سکتے ہیں، آغا سراج درانی

    کراچی: سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا ہے کہ جن ارکان اسمبلی کے استعفے منظور نہیں ہوئے ہیں وہ وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے ووٹ دے سکتے ہیں۔

    آغا سراج درانی نے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے ہونے والے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں جانے سے قبل میڈیا سے گفتگو کی۔ ان کا کہنا تھا کہ کئی ارکان اسمبلی استعفے دے چکے ہیں لیکن جن کے استعفے منظور نہیں ہوئے وہ وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈال سکتے ہیں۔

    مراد علی شاہ پرقسمت کی دیوی کیسے مہرباں ہوئی؟ *

    آغا سراج درانی نے کہا کہ مراد علی شاہ خود بھی وزیر رہ چکے ہیں اور تجربہ کار ہیں، جبکہ ان کا خاندانی پس منظر بھی سیاسی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وہ اپنے والد اور سندھ کے سابق وزیر اعلیٰ عبداللہ شاہ کے نقش قدم پر چلیں گے اور عوام کی خدمت کریں گے۔

    ایک سوال پر اسپیکر نے کہا کہ تحریک انصاف والوں کو میرا شکر گزار ہونا چاہیئے کہ میں نے ان کے استعفے منظور نہیں کیے، ’مجھے کئی دوستوں نے فون کیا اور پوچھا کہ کیا ہم ووٹ دے سکتے ہیں؟ میں نے کہا کہ جب تک استعفیٰ منظور نہیں ہوتا ووٹ دیا جاسکتا ہے‘۔

    واضح رہے کہ سندھ کے نئے وزیر اعلیٰ کا انتخاب آج ہو رہا ہے جس کے لیے پیپلز پارٹی کے سید مراد علی شاہ اور تحریک انصاف کے خرم شیر زمان مدمقابل ہیں۔

    امن وامان کو کنٹرول کرنا اولین ترجیح ہے، مراد علی شاہ *

    سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی کی تعداد 91 ہے جبکہ تحریک انصاف کے 3 ارکان ہیں۔ ایم کیو ایم نے سندھ کے نئے وزیر اعلیٰ کے لیے ووٹنگ میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    انتخاب کے بعد وزیر اعلیٰ کی حلف برداری کی تقریب گورنر ہاؤس میں منعقد کی جائے گی جہاں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نو منتخب وزیر اعلیٰ سے حلف لیں گے۔

  • وزیر اعلیٰ کی تبدیلی کا فیصلہ سیاسی ہے، خورشید شاہ

    وزیر اعلیٰ کی تبدیلی کا فیصلہ سیاسی ہے، خورشید شاہ

    کراچی: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ کی تبدیلی سیاسی معاملہ ہے۔ سیاست میں تبدیلی ہوتی رہتی ہے۔

    کراچی میں ایم کیو ایم رہنما خواجہ اظہار الحسن کے والد کی وفات کے موقع پر اظہار تعزیت کے لیے آنے والے خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی تبدیلی سیاسی معاملہ ہے۔ سیاست میں تبدیلی ہوتی رہتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی کا میئر وسیم اختر کو ہی ہونا چاہیئے۔ پولیس کو 9 سال بعد انہیں گرفتار کرنے کا خیال کیوں آیا۔

    انڈونیشیا میں پاکستانی شہری کی پھانسی کے معاملے پر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ وزارت خارجہ سے تعلق رکھتا ہے مگر ملک میں وزیر خارجہ ہے ہی نہیں۔ وزیر اعظم پہلے ہی بیمار ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ رینجرز کی کوششوں سے کراچی میں امن قائم ہوا ہے۔ اندرون سندھ امن و امان کی صورتحال کافی بہتر ہے اور اس سے قبل پاکستانی کی تاریخ میں ایسی صورتحال صرف بھٹو کے دور میں ہی ہوئی تھی۔ اب بھی ویسا ہی امن ہے۔

  • قائم علی شاہ کے سیاسی سفر پر ایک نظر

    قائم علی شاہ کے سیاسی سفر پر ایک نظر

    سندھ کی وزارت اعلیٰ کا منصب 3 بار حاصل کرنے کا اعزاز رکھنے والے سید قائم علی شاہ خیر پور کے ایک متوسط خاندان میں پیدا ہوئے اور وہیں انہوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے کراچی میں سندھ مسلم لا کالج سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد خیرپور میں وکالت کی پریکٹس شروع کی۔

    وکالت کے دوران ان کی غوث علی شاہ سے دوستی ہوئی۔ ان دونوں نے پاکستان مسلم لیگ میں شمولیت سے اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز کیا۔

    قائم علی شاہ نے ایوب خان کے دور میں دو بار بیسک ڈیموکریکٹس (بی ڈی ممبر) کا الیکشن لڑا اور دوسری مرتبہ رکن منتخب ہوئے۔

    cm-2

    وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کا شمار پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے۔ وہ خیرپور سے ضلعی کونسل کے چیئرمین منتخب ہونے کے بعد 1966 میں پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے۔

    قائم علی شاہ نے 1970 کے انتخابات میں خیر پور میں غوث علی شاہ کوشکست دے کر کامیابی حاصل کی۔ بعدازاں وہ صنعتوں کے  وزیر مملکت بن گئے۔

    قائم علی شاہ نے 1983 میں جنرل ضیا الحق کے خلاف جمہوریت کی بحالی کی مہم چلائی تاہم وہ پارٹی پالیسی کے تحت روپوش رہے۔

    قائم علی شاہ کو 1997 انتخابات میں پہلی مرتبہ غوث علی شاہ کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ انہیں پارٹی انتخابات میں سندھ کی صدارت سے بھی محروم ہونا پڑا۔ 1997 میں ہی وہ پارٹی ٹکٹ پر ایوان بالا یعنی سینیٹ کے رکن منتخب ہوئے۔

    وہ 1988 الیکشن کے بعد پہلی بار سندھ کے وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز ہوئے۔ 1990 کے انتخابات میں وہ ایک مرتبہ پھر کامیابی حاصل کرکے صوبائی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف بن گئے۔

    cm-3

    قائم علی شاہ پہلی مرتبہ دسمبر 1988 میں سندھ کے وزیراعلیٰ منتخب ہوئے تاہم انہیں فروری 1990 میں عہدے سے ہٹا کر آفتاب شعبان میرانی کو وزیر اعلیٰ بنا دیا گیا۔ قائم علی شاہ کے تینوں ادوار میں کراچی میں امن و امان کی صورتحال اہم مسئلہ رہا۔

    قائم علی شاہ نے1988 ، 1990، 1993، 2002، 2008، اور 2013 کے انتخابات میں بھی کامیابی حاصل کی۔

    انہوں نے تین شادیاں کیں جن میں سے ان کی 2 بیویاں انتقال کرگئیں۔ ان کے 4 بیٹے اور 7 بیٹیاں ہیں۔ قائم علی شاہ کو 3 بار وزیر اعلیٰ سندھ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

  • خود مختار ادارے وزیراعلیٰ کے حکم کے پابند ہیں،لاہور ہائیکورٹ

    خود مختار ادارے وزیراعلیٰ کے حکم کے پابند ہیں،لاہور ہائیکورٹ

    لاہور: پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے برطرف افسروں کی بحالی کے کیس میں لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ خود مختار ادارے حکومت پنجاب کا حصہ ہونے کے ناطے حکومتی پالیسی کے تحت ہی چلائے جا سکتے ہیں۔

    وزیر اعلیٰ کے احکامات کے بعد خود مختار اداروں کی جانب سے جاری کسی حکم کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فیصل زمان نے کیس کی سماعت کی۔

    پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن سے نکالے گئے گئے افسروں عثمان علی جرال، تنویر احمد وغیرہ کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وزیر اعلیٰ کے حکم پر فاؤنڈیشن کے ملازمین کو ریگولر کرنے کے نوٹیفیکیشن پرعمل کرنے کی بجائے ان افسروں کو نوکریوں سے نکال دیا گیا۔

    انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے چئیرمین اورایم ڈی ملازمین کو ریگولر کرنے کے حوالے سے جاری ہونے والے حکومتی نوٹیفیکیشن کو نظر انداز کر رہے ہیں اوران کی جانب سے من پسند افراد کو نوکریوں پر تعینات کیا جا رہا ہے۔

    پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ قوانین کے تحت بورڈ آف گورنرز کے ذریعے چلنے والے خود مختار ادارے پوری طرح حکومتی پالیسی پر عمل درآمد کرنے کے پابند نہیں ہیں۔

    جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پھر پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن نے وزیراعلیٰ پنجاب کے حکم پر جاری نوٹیفیکشن کے حوالے سے حکومت سے رجوع کر کے اپنے تحفظات سے کیوں آگاہ نہیں کیا۔

    خود مختار ادارے وزیراعلیٰ پنجاب کی منظوری سے جاری ہونے والے نوٹیفیکشن کو کس قانون کے تحت نظر انداز کر سکتے ہیں۔

    عدالت کے پاس ملازمین کے بنیادی حقوق کے تحفظ کا معاملہ ہے، جسے کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن اس حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کرے ورنہ عدالت اپنا فیصلہ سنائےگی۔

    عدالت نے کیس کی مزید سماعت چوبیس اپریل تک ملتوی کر دی۔

  • پاکستان میں بیس صوبے قائم کئے جائیں، الطاف حسین

    پاکستان میں بیس صوبے قائم کئے جائیں، الطاف حسین

    لندن: ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے ملک میں بیس صوبوں کے قیام کا مطالبہ کردیا ہے، الطاف حسین نے عمران خان اور طاہرالقادری پر زور دیا ہے کہ وہ فی الفور مذاکرات کا آغاز کریں ۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے قائدالطاف حسین نے ملکی صورتحال پرایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت دھرنےدینے والی جماعتوں کے مطالبات پرسنجیدگی سےغورکرے۔

    طاہرالقادری اور عمران خان مذاکرات کافی الفور آغازکریں۔الطاف حسین نے ملکی مسائل کے حل کیلئے اپنے بیان میں کہا کہ نئے صوبوں یا انتظامی یونٹس کا قیام عمل میں لایا جائے وقت کا تقاضہ ہے کہ انتظامی بنیادوں پر کم ازکم بیس صوبے بنائے جائیں۔

    الطاف حسین نے دیگر ممالک کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں چونتیس اور ایران میں اکتیس صوبے ہیں جبکہ پاکستان میں آج بھی صوبوں کی تعداد محض چار ہے۔

    علاوہ ازیں متحدہ کے قائد الطاف حُسین نے کہا کہ صوبہ سندھ میں وزیر اعلیٰ کی تعیناتی باری باری ہونی چاہیئے اگر ایسا نہیں ہوسکتا تو صوبے کی انتظامی تقسیم کردی جائے ۔

    الطاف حُسین نے مطالبہ کیا ہے کہ ایم کیو ایم کے گرفتارکارکنوں کو قانون کے مطابق سزا دی جائے اگر ایسا نہ کیا گیا تو کارکنوں کے قتل کا مقدمہ ڈی جی رینجرز، آئی جی اور وزیراعلیٰ سندھ کیخلاف درج کرایا جائیگا۔،

    متحدہ کے قائد کا کہنا تھاکہ میں قانون ہاتھ میں لینےکی بات نہیں کرتا تاہم ہم اقتدار میں آکر سانحہ بارہ مئی کے تمام ذمہ داران کو عدالت کے کٹہرے میں لائیں گے۔