Tag: وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ

  • راؤ انوارکہاں‌ ہیں؟ پولیس کا اسلام آباد میں‌ چھاپا لاحاصل، وزیراعلیٰ سندھ لاعلم

    راؤ انوارکہاں‌ ہیں؟ پولیس کا اسلام آباد میں‌ چھاپا لاحاصل، وزیراعلیٰ سندھ لاعلم

    کراچی: راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے سپریم کورٹ کی دی ہوئی مہلت ختم ہوگئی، مگر پولیس سابق ایس ایس پی ملیر کو تلاش کرنے میں‌ ناکام رہی.

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ کیس میں معطل سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی گرفتاری میں سندھ پولیس کے لیے اسلام آباد پولیس کا تعاون بھی کسی کام نہ آیا، اسلام آباد  کے سیکٹر ایف ٹین میں‌ پولیس کا چھاپا لاحاصل رہا.

    آج سندھ پولیس نے اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں راؤانوار کی تلاش میں اسلام آباد پولیس کی مدد سے چھاپہ مارا۔ پولیس ذرایع کے کمطابق چھاپا راؤ انوار کی ممکنہ موجودگی کی اطلاع پر مارا گیا تھا، مگر پولیس کو گھر خالی ملا۔

    چھاپے میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ سندھ پولیس راؤ انوار کے گھرپر اشتہار لگا کرواپس چلی گئی۔ چھاپے کا سبب یہ اطلاعات تھیں کہ مفرور سابق ایس ایس پی وہاں قیام کیا کرتے تھے۔

    اگر آپ کو پتا ہے کہ راؤ انوار کہا ہے، تو بتا دیں: وزیر اعلیٰ سندھ

    ایک طرف پولیس کو پے در پے ناکامیوں کا سامنا ہے، دوسری طرف وزیراعلیٰ سندھ مراد بھی شاہ بھی اس ضمن میں‌ یکسر لاعلم اور بے بس دکھائی دیتے ہیں.

    کراچی میں‌ جب ایک صحافی نے سید مراد علی شاہ سے پوچھا کہ ’کیا رائو انوار سندھ میں ہیں؟‘ تو جواب میں وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ اگر انھیں پتا ہوتا، وہ ایکشن لیتے، لیکن اگر لیکن آپ کوپتا ہے، تو آپ بتا دیں۔

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ’سندھ پولیس نے سارے اداروں کولکھ دیا تھا، سارے ادارے بھی گرفتارنہیں کرسکے، تو کچھ کہنا مشکل ہے، میرے خیال میں کوئی اتنا طاقت ور نہیں ہوسکتا۔‘

    یاد رہے کہ آج تونسہ میں جب میڈیا نے سابق صدر آصف علی زرداری سے رائو انوار سے متعلق سوال کیا، تو انھوں نے جواب دینے سے گریز کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت اپیکس کمیٹی کا اہم اجلاس

    وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت اپیکس کمیٹی کا اہم اجلاس

    کراچی : وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت اپیکس کمیٹی کا اجلاس جاری ہے،اجلاس میں امن و امان کے حوالے سے اہم فیصلے متوقع ہیں اور نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد پر بھی غور کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اجلاس میں گورنرسندھ عشرت العباد،کورکمانڈرکراچی نوید مختار،ڈی جی رینجرز بلال اکبر او ر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ،مشیر قانون مرتضیٰ وہاب،مشیر اطلاعات مولا بخش چانڈیو اور سینیئر وزراء سمیت دیگر اعلٰی حکام شریک ہیں۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں کراچی میں ہونے والے حالیہ فرقہ ورانہ ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے سیکیورٹی ادارے بریفنگ دیں گے اور اس حوالے سے اہم فیصلے بھی متوقع ہیں جب کہ کراچی کے مختلف علاقوں سے برآمد کیے گئے آتشیں اسلحہ سے متعلق کیس کی پیشرفت پر بھی غور و خوص کیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت طے کیے گئے روٹ میپ پر عمل در آمد کی رفتار پر نکتہ بہ نکتہ تبادلہ خیال کیا جائے گا اور متعلقہ ادارے اس سے متعلق اپنی رپورٹ سامنے رکھیں گے ۔

    واضح رہے عاشورہ کا پُر امن خاتمے کے بعد دہشت گردی کی چار واقعات نے سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی کی قلعی کھول دی تھی،جس میں گلساتن جوہر میں امام بارگاہ کے نگراں کی شہادت، گلشن اقبال ،لیاقت آباد اور ناظم آباد میں مجالس پر دہشت گردی کے حملے میں 8 افراد جام شہادت نوش کر گئے تھے۔

  • وزیراعلی سندھ کے کراچی کی ترقی کے لیے اہم فیصلے

    وزیراعلی سندھ کے کراچی کی ترقی کے لیے اہم فیصلے

    کراچی : وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت کابینہ اجلاس میں کراچی کی تعمیر اور ترقی کے حوالے سے کیے گئے اہم فیصلے کے تحت کراچی کے لیے 80 ملین ڈالر کی رقم رکھی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کابینہ کے اہم اجلاس میں وزیر اعلی سندھ کو کراچی کے حوالے سے ایک اہم بریفنگ میں بتایا گیا کہ کراچی کا بہترین رہائشی سہولیات کی دستیابی کے لیے 140 واں نمبر ہے جو کہ نہایت تشویشناک ہے۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی میں رہائشی سہولیات کی فراہمی کے لیے راست اور فوری اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے 80 ملین ڈالرز کی رقم مختص کی گئی ہے جو شہر کراچی کی تعمیر اور ترقی میں استعمال ہو گی۔

    اجلاس میں کیے گئے فیصلے کے مطابق رہائشی سہولیات کو بہتر بنانے کے لیے طے کیے گئے منصوبے کے تحت پاکستان چوک کہ 6 گلیوں کو ابتدائی طور پر تاریخی ورثے کے طور پر بحال کیا جائے گا۔

    بعد ازاں ایمپریس مارکیٹ،کورنگی اور ملیر کو بھی مکمل تاریخی طور پر بحال کیا جائے گا،اِن علاقوں کے لیے تیار کیے گئے ماسٹر پلان کو حقیقت کا روپ دیا جائے گا اور اصل حالت میں بحال کیے جانے کا فیصلہ ہوا ہے۔

  • وزیراعلیٰ سندھ  نے رینجرز کے اختیارات میں توسیع کی سمری پر دستخط کردیے

    وزیراعلیٰ سندھ نے رینجرز کے اختیارات میں توسیع کی سمری پر دستخط کردیے

    کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے رینجرز کے ایک سال قیام اور اختیارات میں‌ تین ماہ کی توسیع کی سمری پر دستخط کردیے
    رینجرز اختیارات میں مزید ایک سال کی توسیع کردی گئی، نئے وزیر اعلی نے سمری پر دستخط کردیے جس کے مطابق اندرون سندھ کاراروائی کے اختیارات نہیں ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق رینجرز کے اختیارات میں مزید ایک سال کی توسیع کردی گئی لیکن کارروائی کے اختیارات صرف کراچی تک محدود ہوں گے، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے رینجرز اختیارات کے توسیع کی سمری پر دستخط کرکے وفاق کو آگاہ کردیا۔

    رینجرز کو کراچی میں نوے دن کے لیے اختیارات دے دئیے گئے ہیں، جس کے مطابق اندرون سندھ کاراروائی کے اختیارات نہیں ہوں گے جبکہ خصوصی اختیارات میں توسیع کا اطلاق انیس جولائی سے ہی ہوگا۔

    پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری سے دبئی ملاقات کے بعد وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کابینہ اراکین کے ساتھ ایک گھنٹے تک رینجرز اختیارات کے معاملے کا جائزہ لیا اور مشاورت کے بعد سمری منظور کی۔

    دوسری جانب پیپلز پارٹی کے سینیٹر سعید غنی نے رینجرز اختیارات کو صرف کراچی تک محدود کرنے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ دوسرے شہروں میں جب کراچی جیسے حالات ہوئے تب دیکھیں گے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ڈی جی رینجرز بلال اکبر نے لاڑکانہ میں رینجرز کی گاڑی پر حملہ کرکے 1 رینجرز اہلکار کو شہید اور 4 اہلکاروں کو زخمی کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا تھا کہ رینجرز کرمنل کا پیچھا کرتے ہوئے ہر علاقے میں جائے گی۔

  • سندھ رینجرز کے اختیارات میں توسیع، اندرون سندھ کارروائی نہیں‌ کرسکے گی

    سندھ رینجرز کے اختیارات میں توسیع، اندرون سندھ کارروائی نہیں‌ کرسکے گی

    کراچی : نو منتخب وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے رینجرز کے قیام میں ایک سال اور خصوصی اختیارات میں تین ماہ کی توسیع کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رینجرز کے قیام اور خصوصی اختیارات میں سندھ۔ ،وفاق اور رینجرز میں جاری تناؤ اور ابہام کو منتخب وزیر اعلیٰ نے رینجرز کے قیام اور خصوصی اختیارات میں توسیع کرکے دور کردیا گیا ہے۔

    وزیر اعلیٰ نے رینجرز اختیارا ت کی سمری پر دستخط کر کے سمری منظور کر لی ہے جس کے مطابق رینجرز کے سندھ میں قیام میں ایک سال کی جب کہ خصوصی اختیارات میں تین ماہ کی توسیع کی گئی ہے،واضح رہے رینجرز کو خصوصی اختیارات صرف کراچی تک محدود ہوں گے اور اس کا اطلاق 19 جولائی 2016 سے ہو گا۔

    واضح رہے رینجرز اختیارات میں وفاق اور سندھ میں سرد جنگ کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب رینجرز نے نیب کی مدد سے سندھ کنٹرول بلڈنگ اتھارٹی کے دفتر پر چھاپہ مارا اور کئی فائلیں ضبط کر لیں تھیں جس کے بعد گزشتہ برس دسمبر میں صوبائی حکومت نے وزیر اعظم سے اسلام آباد میں ملاقات کی تھی اور پھر کچھ شرائط پر رینجرز کو اختیارات دینے پر راضی ہو گئی تھی اس حوالے سے سندھ اسمبلی میں دو قرادایں بھی منظور کیں تھیں۔

    تا ہم اس بار یہ کشیدگی سندھ حکومت کے ایک اہم رکن کے دست راست اسد کھرل کی گرفتاری کے وقت بڑھی جب رینجرز کی حراست سے سندھ پولیس نے اسد کھرل اور طارق سیال کو رہا کروالیا تھا یہ معاملہ اپنے عروج پر تھا کہ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے سندھ حکومت کے وزیراعلیٰ کو ہٹا کر نئے وزیر اعلیٰ اور نئی ٹیم کا اعلان کیا جس نے آتے ہی اس مسئلے کو ترجیحی بنیاد پر حل کیا۔

    اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا اس فیصلے کے بعد رینجرز اور وفاق سے سندھ حکومت کی بڑھتی دوریاں کم ہو پا تی ہیں یا یہ خلیج مزید طول پکڑتی ہے،تا ہم اکثر ماہرین کا خیال ہے کہ سندھ کے نو منتخب وزیر اعلیٰ کا یہ پہلا قدم باہمی ہم آہنگی اور اداروں کے درمیان خوش گوار تعلقات کا باعث بنے گا۔