Tag: وزیر بلدیات

  • شادی ہالز گرانے کا معاملہ، سندھ حکومت کا سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ

    شادی ہالز گرانے کا معاملہ، سندھ حکومت کا سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ

    کراچی: شادی ہالز گرانے کے معاملے پر سندھ حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق عدالتی حکم پر شادی ہالز گرانے کے معاملے پر سندھ حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا، وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ پیر سے شادی ہالز نہیں گرائے جائیں گے۔

    وزیربلدیات سعید غنی نے کہا کہ مسئلے کا دوسرے طریقے سے حل نکالا جائے گا، شادی ہالز نہیں گرائے جائیں گے، مسئلے کا دوسرے طریقے سے حل نکالا جائے گا، سپریم کورٹ سے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل کریں گے۔

    سعید غنی کے مطابق سندھ حکومت نے شادی ہال سے متعلق کمیٹی تشکیل دے دی ہے، شادی ہالز ایسوسی ایششن سے رابطہ ہوگیا ہے، شادی ہالز مالکان کو مہلت دی جائے گی۔

    وزیر بلدیات نے کہا کہ غیرقانونی پلاٹس اور رفاعی پلاٹس پر قائم شادی ہالز گرائے جائیں گے، شہریوں کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونے دیں گے۔

    شادی ہالز ایسوسی ایشن کا بڑا فیصلہ

    دوسری جانب شادی ہالز ایسوسی ایشن نے آباد کے عہدیداروں کے ساتھ اجلاس میں بڑا فیصلہ کرلیا ہے، ہالز مالکان کا شادی ہالز بند کرانے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    صدر رانا رئیس نے کہا کہ شادی ہالز سے متعلق سندھ حکومت کی جانب سے اب تک ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا ہے۔

    کراچی لاوارث نہیں ہے، مرتضیٰ وہاب

    مشیر اطلاعات سندھ مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ وفاق جان لے کراچی لاوارث نہیں ہے، اسلام آباد میں بھی رہائشی پلاٹوں کو کمرشل کیا گیا ہے۔

    مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سندھ اور سندھ والوں کے لیے وفاق کا ہمیشہ دہرا معیار ہوتا ہے، انسداد تجاوزات کے نام پر شہریوں کو بے گھر کرنے کے حامی نہیں ہیں۔

    ہم گھر نہیں گرائیں گے، سندھ حکومت نظرثانی اپیل دائر کرے، میئر کراچی

    میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ ہم گھر نہیں گرائیں گے، سندھ حکومت عدالتی حکم پر نظرثانی اپیل دائر کرے۔

    وسیم اختر نے کہا کہ جن عمارتوں کا ذکر کیا گیا ہے وہ انکروچمنٹ کے زمرے میں نہیں آتیں، جب 500 آبادیاں اور گوٹھ آباد کرسکتے ہیں تو عمارتوں کا بھی کچھ کیا جاسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: قانونی شادی ہالز مسمار نہیں کیے جائیں گے، فیصلے پر نظر ثانی کی جائے، وسیم اختر

    انہوں نے کہا کہ جہاں لوگوں کی بکنگ ہے وہاں شادی ہال گرانے کا حکم دیا گیا ہے، عدالت سے درخواست ہے صورت حال انسانی حقوق کا مسئلہ بن گئی ہے اس پر غور کیا جائے۔

  • عدالتی حکم نہیں مان سکتا، رہائشی عمارتیں گرانے کے بجائے مستعفی ہوجاؤں گا، سعید غنی

    عدالتی حکم نہیں مان سکتا، رہائشی عمارتیں گرانے کے بجائے مستعفی ہوجاؤں گا، سعید غنی

    کراچی : سندھ کے وزیر بلدیات سعید غنی نے کہا ہے کہ رہاشی عمارتیں گرانے کے بجائے استعفٰی دے دوں گا لیکن سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد نہیں کرسکتا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، سعید غنی کا کہنا تھا کہ عدالتوں کا احترام کرتے ہیں لیکن اگر یہ کہا گیا کہ پانچ سو عمارتیں گرادو جس میں لوگ رہ رہے ہوں،یہ نہیں کرسکتا۔

    میں وزارت بلدیات چھوڑ دوں گا لیکن کسی غریب کا گھر نہیں توڑوں گا، ہم کوئی بھی ایسا کام نہیں کریں گے جس سے سندھ میں کوئی انسانی المیہ جنم لے۔

    علاوہ ازیں میئر کراچی وسیم اخترنے بھی اپنی بےبسی ظاہرکردی ان کا کہنا تھا کہ جن عمارتوں میں لوگ رہائش پذیر ہیں انہیں ہم کیسے گراسکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس گلزار احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ کراچی میں غیر قانونی طور پر قائم کم ازکم پانچ سو عمارتیں گرانا پڑیں گی۔

    دوسری جانب ریلوے کے وزیرشیخ رشید کا کہنا ہے کہ اگر کراچی سرکلر ریلوے آج نہ بنی تو قیامت تک نہیں بنے گی، سرکلرریلوے کے راستے میں رکاوٹ بننے والوں کوروند دیں گے۔ سندھ حکومت بے گھروں کوبسائیں زمین ہم دیں گے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل کراچی میں تجاوزات کےخلاف ہونے والے آپریشن میں سیاسی جماعتیں ذمہ داری لینے کے بجائےایک دوسرے پر ڈالتی نظر آرہی ہیں۔

  • بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات کے ساتھ جوابدہ بھی بنائیں گے: علیم خان

    بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات کے ساتھ جوابدہ بھی بنائیں گے: علیم خان

    لاہور: صوبائی وزیر بلدیات علیم خان کا کہنا ہے کہ ضلعی چیئرمین اپنے علاقوں میں جانے کو تیار نہیں ہیں، بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات کے ساتھ ساتھ جوابدہ بھی بنائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے وزیر بلدیات علیم خان نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی نمائندگان بلدیاتی نظام سے خوش نہیں، تبدیلی چاہتے ہیں۔ قانون کے مطابق بلدیاتی نظام کو تبدیل کیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ضلعی چیئرمین اپنے علاقوں میں جانے کو تیار نہیں ہیں، بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات کے ساتھ ساتھ جوابدہ بھی بنائیں گے۔ بلدیاتی نظام سے متعلق سفارشات پر وزیر اعظم کے ساتھ میٹنگ ہوگی۔

    علیم خان نے کہا کہ بلدیاتی حکومت میں 90 فیصد مسلم لیگ ن کے لوگ ہیں، مسلم لیگ ن کے لوگ ہی اختیارات سے متعلق پریشان ہیں۔ تمام لوگوں کو اختیارات دیں گے۔ میئر کا انتخاب براہ راست ہوگا۔ بلدیاتی انتخاب میں تمام جماعتیں حصہ لیں گی۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں بلدیاتی نظام کو با اختیار اور مالی خود مختاری دینا ہے، نئے نظام میں یو سی، تحصیل اور ڈسٹرکٹ کونسل کو بااختیار بنائیں۔ حمزہ شہباز نظام کو ٹھیک کر دیتے تو آج ایسا نہیں ہوتا۔

    وزیر بلدیات کا کہنا تھا کہ بطور پارٹی چیئرمین عمران خان میئرز کا چناؤ کریں گے، نو منتخب ایم این ایز، ایم پی ایز اپنے حلقوں میں میئر کی مہم چلائیں گے۔ عوام سیاسی لوگوں کو اپنی ترجمانی کے لیے منتخب کرتے ہیں۔ منشور میں بلدیاتی نظام سے متعلق تمام معلومات درج ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بلدیاتی نمائندوں کو بلائیں گے مشاورت کریں گے۔ پوچھیں گے 2001 بلدیاتی نظام میں کیا کمی بیشیاں تھیں۔ تمام نظام کو ایک چھتری کے نیچے لانا پڑے گا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ شجر کاری مہم میں 50ہزار پودے ذاتی حیثیت میں لگاؤں گا، پچاس ہزار پودوں کی قیمت خود برداشت کروں گا۔

  • بلوچستان کے وزیربلدیات کا مغوی بیٹا بازیاب

    بلوچستان کے وزیربلدیات کا مغوی بیٹا بازیاب

    کوئٹہ : بلوچستان کےصوبائی وزیر بلدیات سردار مصطفیٰ خان ترین کے مغوی بیٹے اسد ترین کو افغانستان سے متصل بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ کے علاقے دو لنگی سے بازیاب کرا لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعرات کی شب لیویز فورس نے خفیہ اطلاع ملنے پربلوچستان کےعلاقے دولنگی میں کارروائی کرکے صوبائی وزیر بلدیات کے بیٹے مغوی اسد ترین کو باحفاظت بازیاب کیا۔

    27 سالہ اسد خان ترین کیڈٹ کالج پشین میں آفیسر کے عہدے پر فائز ہیں۔ انہیں 20 مئی کو نامعلوم مسلح افراد نے اس وقت اغوا کر لیا تھا جب وہ کیڈٹ کالج سے گھر جانے کے لیے نکلے تھے۔

    مزید پڑھیں:صوبائی وزیربلدیات کا بیٹا اسدترین پشین سے اغوا

    رات دس بجے تک گھر نہ پہنچنے اور اس دوران گھر کے لوگوں سے رابطہ نہ ہونے پر جب ان کی تلاش شروع کی گئی تو ان کی گاڑی پشین شہر کے قریب کلی تراٹہ سے ملی۔

    یاد رہے کہ پشین کوئٹہ شہر سے تقریباً 50 کلومیٹر کے فاصلے پر شمال میں واقع ہے۔ وہاں کی آبادی مختلف پشتون قبائل پر مشتمل ہے،اور وہاں کے بڑے قبائل میں ترین اور کاکڑ شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ بلوچستان کے وزیر بلدیات پشین اور اس سے متصل ضلع قلعہ عبد اللہ میں آباد ترین قبائل کے سردار ہیں۔اہم قبائلی شخصیت ہونے کے علاوہ ان کا شمار قوم پرست جماعت پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے اہم رہنماؤں میں بھی ہوتا ہے۔

  • وفاق نے رقم نہ دی تب بھی کے فور مکمل کریں گے، جام خان شورو

    وفاق نے رقم نہ دی تب بھی کے فور مکمل کریں گے، جام خان شورو

    کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو نے کہا ہے کہ کراچی کے شہریوں کو پانی کی فراہمی کے لیے موجودہ سندھ حکومت اور محکمہ بلدیات سندھ تمام وسائل کو بروئے کار لارہپے ہیں، حب ڈیم سے 100 ملین گیلن روزانہ پانی کی مشینوں کے ذریعے فراہمی تاریخی اقدام ہے اور ماضی میں کبھی بھی اس منصوبے پر کام نہیں کیا گیا ہے۔

    وہ پیر کو حب ڈیم پر45 ایم جی ڈی پانی مشینوں سے پانی نکال کر فراہم کرنے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کررہےتھے۔ تقریب میں ایم ڈی واٹر بورڈ مصباح الدین فرید، ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد، پی ڈی واپڈا عمر طارق کھوسو، چیف انجنئیرز اور دیگر اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔ وزیر بلدیات نے حب ڈیم میں پانی کی سطح اور یہاں لگائی جانے والی مشینوں کے حوالے سے مکمل بریفنگ لی اور بعد ازاں مشینوں کو آن کرکے باقاعدہ 45 ایم جی ڈی پانی کی فراہمی کے منصوبے کا افتتاح کیا۔

    انہوں نے کہا کہ 29 کلومیٹر کے فاصلے سے حب ڈیم سے حب کے پمپنگ اسٹیشن اور بعد ازاں اسے ڈسٹرکٹ ویسٹ تک عوام تک پانی کی فراہمی کو آسان بنا دیا گیا ہے، کے فور منصوبے پر کام کا آغاز کردیا گیا ہے اور یہ منصوبہ انشاء اللہ آئندہ دوسال کے اندر اندر مکمل ہوجائے گا، جس سے کراچی کو روزانہ 260 ایم جی ڈی زائد پانی فراہم ہوسکے گا اور اگر اس میں وفاقی حکومت نے اپنے حصے کی رقم نہ بھی دی تو سندھ حکومت اس منصوبے کے پہلے فیز کو ہر حال میں مکمل کرلے گی۔ پانی چور مافیا کے خلاف بھرپور آپریشن کا آغاز کردیا گیا ہے اور پہلی بار ان چوروں کے خلاف 14-A کے تحت ایف آئی آر کا اندراج کرایا گیا ہے، ہم کراچی کے صنعت کاروں کو پانی کی فراہمی چاہتے ہیں لیکن کسی کو بھی پانی چوری کی اجازت ہر گز نہیں دی جائے گی، ناجائز کنکشنز اور پانی چوری میں اگر واٹر بورڈ کا عملہ بھی ملوث پایا گیا تو ان کے خلاف بھی قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

    اپنے خطاب انہوں نے کہا کہ آج سے قبل حب ڈیم سے کراچی کو 100 ایم جی ڈی پانی کی فراہمی نہری نظام اور گریجویٹی کے ذریعے کی جارہی تھی تاہم جب بھی ڈیم میں پانی کی سطح میں کمی ہوجاتی شہر میں پانی کی فراہمی میں تعطل پیدا ہوجاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ حب ڈیم سے کراچی کو پانی کی فراہمی کے لیے ڈیزل جنریٹرز کی مدد سے پہلے مرحلے میں 45 ایم جی ڈی جبکہ آئندہ 2 ہفتوں کے اندر اندر 100 ایم جی ڈی پانی کی فراہمی کا سلسلہ شروع کردیا جائے گا جس سے ڈسٹرکٹ ویسٹ کے علاقوں بالخصوص بلدیہ ٹاؤن، اورنگی ٹاؤن اور دیگر علاقوں کو پانی کی فراہمی ممکن ہوجائے گی اور حب ڈیم میں پانی کی قلت کے باعث نارتھ کراچی کے پمپنگ اسٹیشن سے ان علاقوں میں پانی کی فراہمی کے باعث نارتھ کراچی سے پانی کے ناغہ سسٹم کا بھی خاتمہ ہوجائے گا۔

    صوبائی وزیر بلدیات نے کہا کہ موجودہ سندھ حکومت کراچی میں پانی کی بلاتعطل فراہمی کے لیے تمام تر اقدامات کو بروئے کار لارہی ہے اور اس سلسلے میں دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر مشینری کی تبدیلی، 100 اور 65 ایم جی ڈی پانی کی زائد فراہمی کے منصوبوں پر بھی کام کا آغاز کردیا گیا ہے جبکہ K-4 منصوبے پر بھی کام شروع ہوگیا ہے اور ایف ڈبلیو او کے تحت یہ منصوبہ آئندہ دو سال کے اندر اندر مکمل کرلیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے K-4 منصوبے کے لیے فنڈز بھی جاری کردئیے ہیں تاہم ابھی تک وفاق کی جانب سے اس پر فنڈز جاری نہیں کئے گئے لیکن اگر وفاق نے یہ فنڈز جاری نہ کیے تو بھی سندھ حکومت اس منصوبے کے 260 ایم جی ڈی کے پہلے فیز کو ہر صورت مکمل کرے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں منصوبہ بندی کے ساتھ سب سوائل واٹر کے نام پر بڑے پیمانے پر پانی کی چوری کے خلاف گرینڈ آپریشن شروع کردیا گیا ہے اور اس کے مثبت اثرات بھی مرتب ہوئے ہیں اور اس آپریشن کے بعد لیاری، ڈسٹرکٹ ساؤتھ، کلفٹن اور ڈیفنس میں پانی کی فراہمی دگنی ہوگئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ان پانی چوروں کے خلاف پہلی بار 14-A کے تحت ایف آئی آر کا اندراج کرایا گیا ہے، جس کے تحت ملزمان کی ضمانت نہیں ہوسکے گی اور اس کی سزا بھی 10 سال ہے،دوسرے مرحلے میں غیر قانونی کنکشن اور دیگر پانی چوروں کے خلاف بھی آپریشن کی ایم ڈی واٹر بورڈ کو ہدایات دے دی گئی ہیں اور اگر اس میں واٹر بورڈ کا عملہ ملوث ہوا تو ان کے خلاف بھی قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ صنعت کاروں کے احتجاج کے سوال پر صوبائی وزیر نے کہا کہ ہم صنعتوں کو پانی فراہم کرنا چاہتے ہیں اور وہ واٹر بورڈ سے قانونی طور پر پانی حاصل کریں لیکن کسی کو بھی ہم سب سوائل واٹر کے نام پر پانی کی چوری کی اجازت ہرگز نہیں دے سکتے۔

    خطاب کرتے ہوئے ایم ڈی واٹر بورڈ مصباح الدین فرید نے کہا کہ آج واٹر بورڈ کی انتظامیہ صوبائی حکومت اور بالخصوص وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو کی تہہ دل سے مشکور ہے کہ ان کی کاوشوں سے حب ڈیم سے پانی کی فراہمی پمپنگ مشینوں کے ذریعے ممکن ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم واپڈا کے بھی مشکور ہیں کہ ان کی تکنیکی معاونت اور ہمیں 10 چھوٹے پمپنگ اسٹیشنوں کے لیے بجلی کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی گئی ہے،حب ڈیم پر 45 ایم جی ڈی پانی کی پمپنگ کا آغاز کردیا گیا ہے اور آئندہ ایک ہفتہ میں مزید 45 ایم جی ڈی پانی کی فراہمی جبکہ 15 روز میں دیگر 10 مشینوں کی تنصیب کے بعد 100 ایم جی ڈی یومیہ پانی کی کراچی کو سپلائی شروع کردی جائے گی۔

    مصباح فرید نے کہا کہ وزیر بلدیات کی کاوشوں سے سندھ حکومت نے واٹر بورڈ کو1 ارب 55 کروڑ روپے کی ایک گرانٹ جبکہ دھابیجی پر مشینوں کی تبدیلی کے لیے 200 ملین کی علیحدہ گرانٹ فراہم کی علاوہ ازیں کے ای کو بل کی ادائیگی کے لیے 13 کروڑ روپے اور فری واٹر ٹینکر سروس پر آنے والے اخراجات کے بقایا 14 کروڑ روپے کی ادائیگی کردی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اس منصوبے پر تقریباً 28 سے 30 کروڑ کی لاگت آئی ہے، جس کو بھی سندھ حکومت نے ادا کیا ہے،واٹر بورڈ انتظامیہ وزیر بلدیات کی ہدایات پر دن رات کوشاں ہے اور ہماری بھرپور کوشش ہے کہ کراچی کے شہریوں کو پانی کی فراہمی بلاتعطل جاری رہے۔ اس موقع پر پروجیکٹ ڈائریکٹر واپڈا اور چیف انجنئیر واٹر بورڈ نے بھی منصوبے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔

  • اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں، رانا ثنا اللہ

    اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں، رانا ثنا اللہ

    پنجاب کے وزیر بلدیات رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پنجاب میں نئی حلقہ بندیوں کے خلاف اعلی عدلیہ کے فیصلے کے بعد تیس جنوری کو بلدیاتی انتخابات کروانا ممکن نہیں رہا۔

    پنجاب میں نئی حلقہ بندیوں کے خلاف لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے فیصلے کے حوالے سے پنجاب کے وزیر بلدیات رانا ثنا اللہ کہتے ہیں کہ اعلی عدلیہ کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں، فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر نہیں کریں گے۔

    رانا ثنا اللہ کا کہن اتھا کہ اعلی عدلیہ کے فیصلے کے بعد اب تیس جنوری کو صوبے میں بلدیاتی انتخابات کروانا ممکن نہیں رہا۔ بلدیاتی انتخابات دیے گئے شیڈول سے ہٹ کر ہو سکتے ہیں ۔