Tag: وزیر تعلیم سندھ

  • یکم جون سے اسکول کھولنے کے حق میں نہیں، سعید غنی

    یکم جون سے اسکول کھولنے کے حق میں نہیں، سعید غنی

    کراچی: وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ یکم جون سے اسکول کھولنے کے حق میں نہیں ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم یکم جون سے اسکول کھولنے کے حق میں نہیں، اسکولوں سے متعلق جلد اجلاس ہوگا جس میں صورت حال کا جائزہ لیں گے۔

    سعید غنی نے کہا کہ شہروں میں ٹرانسپورٹ کھولنے سے متعلق کوئی راستہ نکالنے کی کوشش کریں گے، جو کارخانے بند ہیں انہیں بند ہی رکھا جائے گا، بڑے شاپنگ مال بھی بند رہیں گے۔

    صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ بلوچستان حکومت نے تشویش کا اظہار کیا اور لاک ڈاؤن میں مزید توسیع بھی کی۔

    انہوں ںے کہا کہ وفاقی حکومت نے مارکیٹس اور مالز کھولنے کی مخالفت کی ہے، اس معاملے پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں کرنی چاہئے، کرونا وائرس کا پی ٹی آئی یا پیپلزپارٹی سے تعلق نہیں۔

    سعید غنی نے کہا کہ ایکسپورٹ فیکٹریز کو وفاق کے کہنے پر کھولنے کی اجازت دی، جو فیصلے وفاق کرتا ہے ہم بھی وہی کررہے ہیں، ہم پورے ملک میں ایک پالیسی کے حامی ہیں، وفاق کو لیڈ کرنا چاہئے ہم فیصلوں پر عملدرآمد کریں گے۔

    خیال رہے کہ ملک بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 22 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جب کہ 526 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

  • سندھ حکومت نے 12سال میں سب سے زیادہ اسپتال بنائے،سعید غنی

    سندھ حکومت نے 12سال میں سب سے زیادہ اسپتال بنائے،سعید غنی

    کراچی: وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے12سال میں سب سے زیادہ اسپتال بنائے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آروائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی نے کہا کہ کرونا وبا کی صورت حال ہم سے غیرمعمولی اقدامات چاہتی ہے۔

    وزیر تعلیم سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے 12 سال میں سب سے زیادہ اسپتال بنائے،پی پی حکومت نے اندرون سندھ 3 اسٹیٹ آف دی آرٹ اسپتال بنائے۔

    انہوں نے کہا کہ تمام صوبوں کی نسبت سندھ حکومت سب سے بہترین اقدامات کر رہی ہے،ایک صوبہ سارے صوبوں سے بہتر میکنزم بنا کر راشن تقسیم کر رہا ہے،دوسرےصوبوں کی بجائے سندھ حکومت سےسوال پوچھے جا رہے ہیں۔

    سندھ میں کورونا سے اموات کی تعداد61 ہوگئی

    اس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ آج 227 نئے کیس سامنے آئے ہیں اور 5 مریض زندگی کی بازی ہارگئے، جس کے بعد صوبے میں کرونا وائرس سے مرنے والے افراد کی تعداد 61 ہوگئی۔

    وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ نئے کیسز میں 65 کراچی کے ضلع جنوبی، 31 وسطی، 28 ضلع شرقی، 23 کورنگی اور5 غربی میں ہیں جبکہ خیرپور میں 35، جیکب آبادمیں 8، ٹنڈومحمد خان میں 8کیس، حیدرآباد میں 7 ، شہید بینظیرآبادمیں 6، کشمور میں4، میرپورخاص اور لاڑکانہ میں2،2 اور بدین میں ایک کیس سامنے آیا۔

  • سندھ میں 14 اپریل کے بعد بھی جزوی لاک ڈاؤن رہے گا، سعید غنی

    سندھ میں 14 اپریل کے بعد بھی جزوی لاک ڈاؤن رہے گا، سعید غنی

    کراچی: وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ سندھ میں 14 اپریل کے بعد بھی جزوی لاک ڈاؤن رہے گا، کچھ چیزوں پر عوام کوریلیف دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر تعلیم سندھ نے کہا کہ صوبے بھر میں 14 اپریل کے بعد بھی جزوی لاک ڈاؤن رہےگا، عوام یہ نہ سمجھے 14 اپریل کے بعد صورتحال نارمل ہوجائے گی۔

    سعید غنی کا کہنا تھا کہ 14اپریل کے بعد کچھ چیزوں پر عوام کوریلیف دیں گے،کچھ پابندیاں ہوں گی اور کچھ کے لیے پابند بنایا جائے گا۔

    پاکستان میں کرونا وائرس سے جاں بحق افراد کی تعداد 54 ہوگئی جبکہ مزید نئے کیسز سامنے آنے کے بعد متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 4005 تک پہنچ گئی ہے۔

    سندھ میں آج کرونا کے مزید 54 کیسز سامنے آئے، صوبے میں کیسز کی مجموعی تعداد 986 ہوگئی جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 18 ہوگئی ہے۔ ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب کے مطابق صوبے میں مزید 16 افراد کرونا سے صحت یاب ہوچکے ہیں جس کے بعد صحت یاب ہونے والوں کی تعد 269 ہوگئی ہے۔

    محکمہ صحت سندھ کا کہنا ہے کراچی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 45 افراد کرونا کا شکار ہوئے جبکہ ٹندو محمد خان میں 7، حیدرآباد اور شہید بینظیر آباد سے ایک ایک کیس رپورٹ ہو جس کے بعد صوبے میں کیسز کی تعداد 54 ہوئی۔

  • سفید پوش افراد کے لیے رات کے اندھیرے میں راشن پہنچا دیتے ہیں،سعید غنی

    سفید پوش افراد کے لیے رات کے اندھیرے میں راشن پہنچا دیتے ہیں،سعید غنی

    کراچی: وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ سفید پوش افراد کے لیے رات کے اندھیرے میں راشن پہنچا دیتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے فیصلہ کیا ہے وفاق سے مل کر لوگوں کے ریلیف میں حصہ ڈالیں گے۔

    سعید غنی کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کی ہدایت پر پی پی رہنما اپنے طور پر امداد تقسیم کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت تھی پارٹی کے لوگ راشن خاموشی سے دیں۔

    انہوں نے کہا کہ زکوة کی مد میں سندھ حکومت نے 60 کروڑ روپے ریلیز کیے، سندھ حکومت نے 6 ہزار فی خاندان زکوة تقسیم کی، زکوة کی مد میں 6 ہزار روپے منتقل ہوچکے اور مستحقین نے نکال بھی لیے۔

    سعید غنی کا کہنا تھا کہ تاثر دیا گیا کہ سندھ حکومت نے کچھ نہیں کیا،36فلاحی تنظیموں کے ذریعے 2 لاکھ 15ہزار خاندانوں میں راشن تقسیم کیا، سندھ حکومت نے 1ارب 8 کروڑ روپے راشن کی مد میں ریلیز کیے ہیں۔

    وزیر تعلیم سندھ نے کہا کہ 1 ارب 8 کروڑ سے ساڑھے 5 لاکھ خاندانوں کو راشن دیں گے، کمیٹیز کو واضح ہدایات دی ہیں سب کو جمع کر کے راشن تقسیم نہ کریں، سفید پوش افراد کے لیے رات کے اندھیرے میں راشن پہنچا دیتے ہیں۔

  • کراچی، وزیر تعلیم سندھ  کا محکمہ تعلیم میں سیاسی مداخلت کا اعتراف

    کراچی، وزیر تعلیم سندھ کا محکمہ تعلیم میں سیاسی مداخلت کا اعتراف

    کراچی: وزیر تعلیم سندھ سردار شاہ نے محکمہ تعلیم میں سیاسی مداخلت کا اعتراف کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی اجلاس میں محکمہ تعلیم سے متعلق وقفہ سوالات میں وزیر تعلیم سندھ سردار شاہ نے کہا کہ اساتذہ کے تقرر و تبادلوں میں سیاسی مداخلت ہوتی ہے۔

    [bs-quote quote=”سیاست دان کہتے ہیں میرا ووٹر ہے اس کو ٹرانسفر کردیں” style=”style-8″ align=”left” author_name=”سید سردار شاہ” author_job=”وزیر تعلیم سندھ”][/bs-quote]

    وزیر تعلیم سندھ نے کہا کہ محکمہ تعلیم کے گریڈ 14 کے اساتذہ کے بین الاضلاعی تبادلے پر پابندی ہے، حیدرآباد میں ہزاروں اساتذہ سرپلس ہیں، دیہات کے اسکولز میں کوئی ٹیچر پڑھانے کو تیار نہیں ہے۔

    سردار شاہ کے مطابق دیہی اسکولز کے اساتذہ ٹرانسفر کراکر شہروں میں آگئے ہیں، اساتذہ نہ ہونے کی وجہ سے طلباء اسکولوں سے نکل رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ارکان اسمبلی اساتذہ کے تبادلے کراتے ہیں، سیاست دان کہتے ہیں کہ میرا ووٹر ہے اس کو ٹرانسفر کردیں۔

    وزیر تعلیم سندھ سردار شاہ نے کہا کہ ہم نے ڈومیسائل کی بنیاد پر اساتذہ کے تبادلوں کا فیصلہ کیا ہے۔

    مزید پڑھیں: سندھ میں ایک لاکھ اساتذہ پڑھانے اسکول جاتے ہی نہیں: وزیر تعلیم کا انکشاف

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ وزیر تعلیم سندھ نے انکشاف کیا تھا کہ صوبے میں ایک لاکھ اساتذہ ایسے ہیں جو پڑھانے کے لیے اسکول جاتے ہی نہیں ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں اسکولوں میں صرف 34 ہزار اساتذہ پڑھاتے ہیں، جب کہ تعداد ایک لاکھ 34 ہزار ہے۔

    وزیر تعلیم سندھ سید سردار شاہ کا کہنا تھا کہ ایسے اساتذہ کو نکالنا چاہتے ہیں لیکن اپوزیشن معاہدہ کرے کہ نہ پڑھانے والے اساتذہ کو نکالنے پر احتجاج نہیں کیا جائے گا۔

  • فیسوں اور سندھی مضمون سے متعلق ہدایات پر عمل نہ کرنے والے اسکولوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان

    فیسوں اور سندھی مضمون سے متعلق ہدایات پر عمل نہ کرنے والے اسکولوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان

    کراچی: وزیر تعلیم سندھ نے نجی اسکولوں کی من مانی کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا، انھوں نے کہا کہ پیر سے ہدایات پر عمل نہ کرنے والے اسکولوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر تعلیم سندھ سردار شاہ نے نجی اسکولوں کی من مانی کے خلاف پیر سے بھرپور کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    وزیر تعلیم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے کے مطابق اسکول فیسوں پر عمل کیا جائے، کچھ اسکول ایسے ہیں جو ہدایت پر عمل نہیں کر رہے ہیں۔

    سردار شاہ کا کہنا تھا کہ جن نجی اسکولوں میں سندھی مضمون نہیں پڑھایا جائے گا ان کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔

    یہ بھی پڑھیں:  نجی اسکولوں کو جوناور  جولائی کی فیس ایک ساتھ وصول کرنے سے روک دیا گیا

    انھوں نے کہا کہ اسکولوں کو 2 نوٹس بھیجے جائیں گے، اس کے بعد اسکولوں کی رجسٹریشن معطل کر دیں گے، پیر سے بھرپور کریک ڈاؤن شروع کر دیں گے۔

    یاد رہے کہ 8 اپریل کو سندھ ہائی کورٹ نے نجی اسکولوں کو ایک ماہ سے زائد پیشگی فیس لینے سے روک دیا تھا، عدالت نے دو دو تین تین مہینے کی اکٹھی فیس مانگنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا آپ لوگ تو ٹیکس کے محکمے سے بھی آگے نکل گئے ہیں، ابھی نرمی سے کام لے رہے ہیں سختی پر مجبور نہ کریں۔

  • میٹرک امتحانات ختم ہونے کے بعد محکمہ تعلیم سندھ جاگ گیا، نقل کرانے والے 47 اساتذہ معطل

    میٹرک امتحانات ختم ہونے کے بعد محکمہ تعلیم سندھ جاگ گیا، نقل کرانے والے 47 اساتذہ معطل

    کراچی: میٹرک امتحانات ختم ہونے کے بعد سندھ کا محکمہ تعلیم جاگ اٹھا، وزیر تعلیم کا بڑا فیصلہ سامنے آ گیا، امتحانات میں نقل کرانے کے الزام میں صوبے کے 47 اساتذہ کو معطل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق میٹرک امتحانات ختم ہونے کے بعد صوبائی وزیر تعلیم سردار علی شاہ کی ہدایت پر امتحانات میں نقل کرانے کے الزام میں 47 اساتذہ کو معطل کر دیا گیا ہے۔

    محکمہ تعلیم نے امتحانی فرائض میں غفلت پر اساتذہ کو معطل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق معطل کیے گئے اساتذہ کا تعلق سکھر، گھوٹکی، پنو عاقل کے سرکاری اسکولوں سے ہے، محکمہ تعلیم کا کہنا ہے کہ ان اساتذہ کو ممتحن کی ذمہ داری دی گئی تھی۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ معطل کیے گئے اساتذہ کو آیندہ احکامات تک کام کرنے روک دیا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی سمیت سندھ بھر میں انٹر کے امتحانات میں نقل کا راج برقرار

    محکمہ تعلیم سندھ کے مطابق وزیر تعلیم نے میٹرک امتحانات میں نقل کرانے والے اساتذہ کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کے احکامات بھی جاری کر دیے۔

    مذکورہ 47 اساتذہ پورے امتحانات میں نویں دسویں کے امتحانات میں نقل کرانے میں ملوث رہے تھے، تاہم یہ فیصلہ میٹرک کے امتحانات ختم ہونے کے بعد سامنے آیا ہے۔

    خیال رہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں انٹر کے امتحانات میں بھی نقل کا راج برقرار ہے، کئی شہروں میں پرچے وقت سے پہلے آؤٹ کر دیے گئے، اور طلبہ بلا خوف و خطر نقل کرنے میں مصروف رہے۔

    شکاپور میں موبائل ایپلی کیشن واٹس ایپ کے ذریعے نقل کا بازار گرم رہا، کتابیں اور موبائل فون کے استعمال کے ذریعے طلبہ پرچا حل کرنے میں مصروف رہے، بورڈ کی چھاپا مار ٹیمیں غائب رہیں۔