Tag: وزیر خارجہ شاہ محمود

  • بارڈر مارکیٹ کا قیام، شاہ محمود اور افغان ہم منصب میں فون پر رابطہ

    بارڈر مارکیٹ کا قیام، شاہ محمود اور افغان ہم منصب میں فون پر رابطہ

    اسلام آباد: پاکستان اور افغانستان نے باہمی تجارت میں اضافے کے لیے بارڈر مارکیٹ کے قیام کے سلسلے میں عزم کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج وزیر خارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی اور افغان ہم منصب محمد حنیف آتمر میں ٹیلی فونک رابطہ ہوا، جس میں دو طرفہ تعلقات، افغان امن عمل اور باہمی دل چسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود نے کہا کہ ہم تجارت میں اضافے کے لیے بارڈر مارکیٹ کے قیام کے لیے پُر عزم ہیں۔ وزیر خارجہ نے دو طرفہ معاہدے کے مسودے کو جلد حتمی شکل دینے پر بھی زور دیا۔

    افغان امن معاملے پر انھوں نے کہا پاکستان افغان مسئلے کے پُر امن، جامع اور دیرپا حل کا خواہش مند ہے، پاکستان نے امن معاہدے میں مصالحانہ کردار ادا کیا، بین الافغان مذاکرات دیرپا امن کے لیے ایک نادر موقع ہے۔

    پاک ترک تعلقات میں اہم سنگ میل، طیب اردوان کا دوٹوک اعلان

    شاہ محمود قریشی نے کہا بین الافغان مذاکرات کا نتیجہ خیز ہونا خطے کے امن کے لیے ناگزیر ہے۔دونوں وزرائے خارجہ نے افغان امن عمل کے لیے مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

    ٹیلی فونک گفتگو میں وزیر خارجہ پاکستان نے اپنے افغان ہم منصب کے ساتھ معمولی جرائم میں قید پاکستانیوں کی رہائی کا معاملہ بھی اٹھایا۔

  • وزیر خارجہ کا فن لینڈ کے ہم منصب کو فون، افغانستان سے متعلق اہم گفتگو

    وزیر خارجہ کا فن لینڈ کے ہم منصب کو فون، افغانستان سے متعلق اہم گفتگو

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے فن لینڈ کے وزیر خارجہ پیکا ہاؤسٹو سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، جس میں افغانستان سے متعلق تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق شاہ محمود قریشی نے فن لینڈ کے ہم منصب سے رابطہ کر کے افغان امن عمل اور امن و امان کی صورت حال کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

    وزیر خارجہ نے افغان اولسی جرگہ کے دورہ پاکستان سے بھی فن لینڈ ہم منصب کو آگاہ کیا، اور افغانستان پر جنیوا کانفرنس میں شرکت کے لیے مدعو کرنے پر فن لینڈ کا شکریہ ادا کیا۔

    انھوں نے کہا توقع ہے کانفرنس میں افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی پر بھی بات ہوگی۔

    ٹیلی فونک گفتگو میں شاہ محمود نے کہا ہم خطے میں قیام امن کے لیے مصالحانہ کاوشیں بروئے کار لا رہے ہیں، افغان مسئلے کا واحد حل افغان قیادت میں افغانوں کو قابل قبول مذاکرات ہیں، دوحہ میں بین الافغان مذاکرات امن کے لیے خوش آئند پیش رفت ہے، افغان قیادت کو سنہری موقع پر مذاکرات کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہیے۔

    دریں اثنا، دونوں وزرائے خارجہ نے افغان امن عمل اور خطے میں استحکام کے لیے باہمی مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

    کابل یونیورسٹی پر حملہ، مسلح افراد اندر داخل، پولیس سے مقابلہ جاری

    واضح رہے آج کابل یونی ورسٹی میں مسلح افراد کی فائرنگ سے متعدد افراد زخمی ہوگئے ہیں، افغان میڈیا کے مطابق یونی ورسٹی میں مسلح افراد کے ایک گروپ نے داخل ہو کر فائرنگ شروع کی، جان بچانے کے لیے طالب علم دیواریں پھلانگ کر باہر نکلے، دوسری طرف سیکورٹی فورسز نے آپریشن کے لیے یونی ورسٹی جانے والی تمام سڑکیں بند کر دی ہیں۔

  • خواتین کو با اختیار بنانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے: وزیر خارجہ

    خواتین کو با اختیار بنانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے: وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہم خواتین کو با اختیار بنانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے، خواتین پر تشدد روکنے اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہماری حکومت قانون سازی کے لیے کوشاں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود نے گزشتہ روز خواتین سے متعلق چوتھی عالمی کانفرنس کی 25 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ اجلاس سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کیا، انھوں نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کے آغاز ہی سے خواتین کے حقوق کے لیے کام کرتے آ رہے ہیں، ہماری قومی ترقی کا رخ صنفی احسا س پر مبنی ہے۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود نے کہا گزشتہ صدی میں خواتین کے حقوق کی تحریک نے نمایاں کامیابیاں حاصل کیں، تاہم اب بھی خواتین کے سماجی اور سیاسی شعبوں میں کام کرنے میں رکاوٹیں حائل ہیں، ہم پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں خواتین کو بااختیار بنانے کے ساتھ ساتھ ان کے تحفظ کے لیے بھی قانون سازی کی جا رہی ہے، بالخصوص حالیہ دنوں میں خواتین پر جنسی حملوں کے تناظر میں ہنگامی بنیادوں پر قانون سازی کا عمل آگے بڑھایا گیا۔

    دوسری طرف کامیاب جوان پروگرام کے تحت بھی خواتین کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے، اس پروگرام کے لیے سو ارب روپے کی جو رقم مختص کی گئی ہے، اس میں 25 ارب روپے خواتین کے لیے رکھے گئے ہیں۔

  • بھارت آبادیاتی تناسب کی تبدیلی کے ایجنڈے پرعمل پیرا ہے، شاہ محمود قریشی

    بھارت آبادیاتی تناسب کی تبدیلی کے ایجنڈے پرعمل پیرا ہے، شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت آبادیاتی تناسب کی تبدیلی کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، عالمی برادری کو بھارت کے اس منفی رویے کا فوری نوٹس لینا ہوگا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا آئرلینڈ کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں دو طرفہ تعلقات، کرونا صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    شاہ محمود قریشی نے کرونا کے باعث آئرلینڈ میں جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کرونا اس صدی میں انسانیت کو پیش آنے والے بڑے چیلنجز میں سے ایک ہے۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ کرونا سے ترقی پذیر ممالک کی مشکلات کے لیے مشترکہ لائحہ عمل کی ضرورت ہے، وزیراعظم عمران خان نے عالمی برادری کو ڈیٹ ریلیف کی فراہمی کی تجویز دی۔

    مزید پڑھیں: بھارت مسلمانوں کو کرونا کے پھیلاؤ کا ذمہ دار قرار دیکر تضحیک کررہا ہے، شاہ محمود قریشی

    آئرش وزیر خارجہ نے شاہ محمود قریشی کو ڈیٹ ریلیف تجویز کو سراہتے ہوئے کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

    شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ کشمیر میں جاری کرفیو اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ڈومیسائل قوانین میں ترمیم عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بھارت ہندوتوا سوچ کے تحت بھارتی مسلمانوں کو کرونا کے پھیلاؤ کا ذمہ دار قرار دیتا ہے۔

    آئرش وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ خطے کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق آئرلینڈ کا نکتہ نظر واضح ہے۔

  • امریکا کو متنازعہ بھارتی قانون نظر نہیں آ رہا، امریکا عینک کا نمبر بدلے: شاہ محمود

    امریکا کو متنازعہ بھارتی قانون نظر نہیں آ رہا، امریکا عینک کا نمبر بدلے: شاہ محمود

    واشنگٹن: پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی امریکا کا دورہ مکمل کر کے وطن واپس روانہ ہو گئے ہیں۔ قبل ازیں انھوں نے کہا کہ کیا امریکا کو متنازعہ بھارتی قانون نظر نہیں آ رہا، امریکا اپنا عینک کا نمبر بدلے۔

    تفصیلات کے مطابق شاہ محمود قریشی دورہ امریکا مکمل کر کے وطن کے لیے واپس روانہ ہو گئے ہیں، واشنگٹن میں انھیں ایئرپورٹ پر پاکستانی سفیر اور سینئر حکام نے الوداع کیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا دورہ امریکا 3 روز پر مشتمل تھا، دورے کے پہلے مرحلے میں اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں ہوئیں، شاہ محمود نے کشمیر کی صورت حال اور پاکستان کے خدشات سے آگاہ کیا۔

    دوسرے مرحلے میں امریکی وزیر خارجہ، سینیٹرز اور دیگر شخصیات سے ملاقاتیں ہوئیں، شاہ محمود نے ان ملاقاتوں میں دورہ ایران اور سعودی عرب سے آگاہ کیا، خطے اور افغان امن عمل کے لیے پاکستان کی کاوشوں پر بریفنگ دی۔

    وزیرخارجہ کی مائیک پومپیو سے ملاقات، امریکا ایران کشیدگی پر گفتگو

    روانگی سے قبل وزیرِ خارجہ نے واشنگٹن میں بین الاقوامی میڈیا کے نمایندگان سے بات چیت کی، انھوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو چھٹے ماہ میں داخل ہو چکا ہے، بھارت نے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی، چند سفارت کاروں کو سرینگر لے گیا اور کہا حالات نارمل ہیں، ہم سلامتی کونسل کو حالات کی سنگینی سے آگاہ کرنا چاہتے تھے، یو این مبصرین نے اعتراف کیا 5 اگست کے اقدام سے کشیدگی بڑھی، سیز فائر کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔

    شاہ محمود کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل اجلاس اس کا ثبوت ہے کہ کشمیر عالمی تنازع ہے، اجلاس سے واضح ہو گیا کشمیر بھارت کا داخلی مسئلہ نہیں، سلامتی کونسل کو بتایا کہ بھارت مذاکرات سے راہ فرار اختیار کیے ہوئے ہے، امریکی وزیر خارجہ کو بھی حقیقت سے آگاہ کر دیا ہے، مائیک پومپیو کو بتا دیا بھارت فالس فلیگ آپریشن کر سکتا ہے، اگر ایسا ہواتو پاکستان جواب دے گا۔

    انھوں نے کہا مائیک پومپیو کو ایران اور مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر بھی پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کیا، پاکستان مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر ثالث نہیں بننا چاہتا، پاکستان کے کردار کا مقصد تناؤ میں کمی لانا تھا، پاکستان مشرق وسطیٰ میں کسی تنازع میں نہیں پڑے گا، پاکستان کا مشرق وسطیٰ ممالک کے ساتھ اعتماد کا رشتہ ہے، ہم عراق، شام، لبنان، یمن تنازعات کا حل چاہتے ہیں، دنیا معترف ہے۔

    انھوں نے کہا پاکستان نے افغان مسئلے کو سلجھانے کی کوشش کی، ہم امریکی درخواست پر طالبان کو قائل کر کے میز پر لائے، امریکی نمایندہ خصوصی نے پاکستان کے مثبت کردار کا اعتراف کیا، طالبان جنگ بندی کی امریکی شرط پر عمل کے لیے تیار ہیں۔

    شاہ محمود کا کہنا تھا امریکا سے سرمایہ کاری اور تجارت پر بات کی گئی ہے، وعدے کے مطابق امریکی سیکریٹری کامرس پاکستان نہیں آئے، امریکا کو سرمایہ کاری اور تجارت کے وعدے یاد کرائے، امریکا پاکستان سے متعلق سفری انتباہ پر نظرثانی کرے، ہم تو امریکا کی توقعات پر پورا اترے ہماری توقعات کا کیا ہوا۔ مشکلات کے باوجود امریکا کے لیے افغانستان میں راستہ نکالا، امریکا کو یاد دلایا تجارت اور سرمایہ کاری پر واشنگٹن خاموش ہے۔

    وزیر خارجہ نے مزید کہا 50 سال سے کھٹائی میں پڑے مسئلے کو 5 ماہ میں دو بار عالمی فورم پر اٹھایا، کیا امریکا کو متنازعہ بھارتی قانون نظر نہیں آ رہا، امریکا عینک کا نمبر بدلے، ہمارے ہاں مندروں، گرجا گروں میں کوئی رکاوٹ نہیں، امریکا خطے میں چین کے برعکس بھارت کو اپنا حلیف سمجھتا ہے۔

  • فوجی تربیتی پروگرام کی بحالی دفاعی تعلقات کی بحالی کی جانب پہلا قدم ہے: وزیر خارجہ

    فوجی تربیتی پروگرام کی بحالی دفاعی تعلقات کی بحالی کی جانب پہلا قدم ہے: وزیر خارجہ

    واشنگٹن: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ فوجی تربیتی پروگرام کی بحالی پاک امریکا دفاعی تعلقات کی بحالی کی جانب پہلا قدم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے آج امریکی نائب سیکریٹری دفاع جان روڈ نے ملاقات کی، جس میں پاک امریکا دفاعی تعلقات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، ملاقات میں خطے کی سیکورٹی صورت حال اور چیلنجز پر گفتگو کی گئی۔

    امریکی انڈر سیکریٹری دفاع نے وزیر خارجہ کو پاک امریکہ دفاعی تعاون کی موجودہ نوعیت سے آگاہ کیا جب کہ وزیر خارجہ نے انھیں پاکستان کی جانب سے جنوبی ایشیائی خطے میں قیام امن کے لیے کی جانے والی مختلف کاوشوں سے آگاہ کیا۔

    شاہ محمود نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے مابین دفاعی اور سیکورٹی تعاون، ہمارے دو طرفہ تعاون کی اہم کڑی ہے، امریکا کی جانب سے بین الاقوامی عسکری تعلیم و تربیت پروگرام (IMEP) کی بحالی کا فیصلہ ہمارے نزدیک بہت اہمیت کا حامل ہے، اس فیصلے سے دونوں ممالک کے مابین عسکری تعاون کی نئ راہیں کھلیں گی۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی پورے خطے کے لیے خطرات کا موجب بن سکتی ہے اسی لیے پاکستان نے کشیدگی کم کرنے اور امن کاوشیں بروئے کار لانے کا فیصلہ کیا۔

    وزیر خارجہ نے آج کیپیٹل ہل میں سینئر ریپبلکن امریکی سینیٹر لنزے گراہم سے ملاقات کی

    وزیر خارجہ نے امریکی انڈر سیکریٹری دفاع کو اپنے حالیہ دورۂ ایران و سعودی عرب کی تفصیلات بتاتے ہوئے ایران امریکا کشیدگی میں کمی لانے اور خطے میں قیام امن کے لیے پاکستان کی جانب سے متحرک اور مثبت کردار ادا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

    قبل ازیں، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی امریکی سینیٹر لنزے گراہم سے بھی ملاقات ہوئی، جس میں دو طرفہ تعلقات اورعلاقائی صورت حال پر گفتگو کی گئی، وزیر خارجہ نے تذویراتی شراکت داری کے لیے لنزے گراہم کے کردار کو سراہا۔

    شاہ محمود کی کیپیٹل ہل میں امریکی سینیٹ خارجہ تعلقات کمیٹی کی قیادت سے ملاقات

    اس سے قبل وزیر خارجہ کی امریکی سینیٹ خارجہ تعلقات کمیٹی کی قیادت سے بھی اہم ملاقات ہوئی، کمیٹی کے چیئرمین جم رسچ، سینئر رکن باب میننڈز نے وزیر خارجہ کا خیر مقدم کیا، خارجہ تعلقات ذیلی کمیٹی برائے ایشیا کے چیئرمین مٹ رامنی، اور سینئر رکن کرس مرفی بھی موجود تھے۔ ملاقات میں باہمی تعلقات، افغان امن عمل، خطے اور مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا، شاہ محمود نے کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خطے کی سلامتی پر اثرات سے آگاہ کیا۔

    شاہ محمود نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے، پاک امریکا تعلقات کی تاریخ دونوں ممالک کے مل کر کام کرنے کی قدر و اہمیت کی شاہد ہے، پاکستان تعلقات کے فروغ کے لیے ہر ممکن کردار ادا کرے گا۔

  • مشرق وسطیٰ میں سفارت کاری سے مسائل کا حل چاہتے ہیں: شاہ محمود قریشی

    مشرق وسطیٰ میں سفارت کاری سے مسائل کا حل چاہتے ہیں: شاہ محمود قریشی

    واشنگٹن: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان مشرق وسطیٰ میں امن کا خواہاں ہے، ہم مشرق وسطیٰ میں سفارت کاری سے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار وہ واشنگٹن میں سینٹر فار اسٹرٹیجک اسٹڈیز سے خطاب میں کر رہے تھے، شاہ محمود نے کہا کہ امریکا پاکستان کا بڑا تجارتی شراکت دار ہے، امید ہے ٹرمپ جنوبی ایشیا میں امن کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا کے دورے سے قبل ایران اور سعودی عرب کے دورے کیے، پاکستان کے سعودی عرب کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں، اور ایران پاکستان کا قریبی دوست اور ہم سایہ ہے، ہم مشرق وسطیٰ میں سفارت کاری سے مسائل کا حل چاہتے ہیں، پاکستان صرف امن کا شراکت دار ہے۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا تشخص بہتر ہوا ہے، پاک امریکا تعلقات صرف افغانستان کے تناظر میں دیکھنا درست نہیں ہے، پاکستان کا عرصے سے مؤقف رہا ہے کہ افغان مسئلے کا فوجی حل نہیں، افغانستان میں امن مشترکہ ذمہ داری ہے، جس کے لیے پاکستان اپنے حصے کا کردار ادا کر رہا ہے، افغانستان میں امن کے بغیر خطے میں استحکام نہیں آ سکتا۔

    شاہ محمود نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اب تک سیکورٹی کونسل کے ایجنڈے پر حل طلب ہے، نو لاکھ سے زائد بھارتی افواج مقبوضہ وادی میں مظالم ڈھا رہی ہے، ہزاروں نوجوان اس وقت قید میں ہیں، عمران خان نے بی جے پی، آر ایس ایس گٹھ جوڑ سے دنیا کو خبردار کیا تھا، پلوامہ واقعے میں بھارت نے دنیا کو گم راہ کیا، سیکولر کہلانے والے بھارت میں بابری مسجد شہید کی گئی، جب کہ پاکستان نے بھارت سمیت پوری دنیا کے لیے کرتارپور راہ داری کھولی۔

  • وزیر خارجہ کی یو این سیکریٹری جنرل سے ملاقات، مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر تبادلہ خیال

    وزیر خارجہ کی یو این سیکریٹری جنرل سے ملاقات، مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر تبادلہ خیال

    نیویارک: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے یو این سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات کی، جس میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم بھی موجود تھے، ملاقات میں مشرق وسطیٰ اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو ملاقات میں مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں کمی کے لیے پاکستان کے اقدامات سے آگاہ کیا، اس سلسلے میں انھیں دورہ ایران اور سعودی عرب سے متعلق تفصیلات بتائی گئیں، وزیر خارجہ نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کسی نئی محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ جب کہ انتونیو گوتریس نے قیام امن کے لیے پاکستان کے مثبت کردار کی تعریف کی۔

    بعد ازاں، نیویارک میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سلامتی کونسل میں پانچ ماہ کے دوران دوسری بار مسئلہ کشمیر پر بات ہوئی ہے، مقبوضہ کشمیر کے حالات پر تین اجلاس منعقد کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہیں، سلامتی کونسل میں ساتھ دینے پر چین کے بھی شکر گزار ہیں۔

    سلامتی کے دشمن بھارت کی سلامتی کونسل میں پھر سبکی

    ان کا کہنا تھا کہ انتونیو گوتریس نے قیام امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کی تعریف کی، انھیں کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش ہے۔ عالمی برادری کشمیروں کو بھارتی جبر سے نجات دلانے کے لیے کردار ادا کرے۔

    شاہ محمود نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان ثالثی کی کوشش نہیں کر رہے، خواہش ہے کہ خطے میں امن قائم ہو۔ خطے میں کافی کشیدگی تھی، جس میں کمی کے لیے پاکستان جو کردار ادا کر سکتا ہے کر رہا ہے، سعودی عرب اور ایران کے دورے اچھے رہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ وہ سلامتی کونسل کے صدر کو عمران خان کے احساس پروگرام سے بھی آگاہ کریں گے۔ کشمیر کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں تشویش ناک ہیں، 80 لاکھ کشمیری 5 اگست سے لامتناہی کرفیو کا سامنا کر رہے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی بلیک آؤٹ سے حقائق چھپائے جا رہے ہیں۔

  • وزیر خارجہ شاہ محمود 3 روزہ دورے پر امریکا روانہ

    وزیر خارجہ شاہ محمود 3 روزہ دورے پر امریکا روانہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی 3 روزہ دورے پر امریکا روانہ ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شاہ محمود قریشی نیویارک میں امریکی دورے کے دوران اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس اور جنرل اسمبلی کے صدر تجانی محمد سے ملاقات کریں گے۔

    ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود 15 تا 17 جنوری واشنگٹن اور نیویارک کے دورے پر ہوں گے، وہ آج سیکریٹری جنرل سمیت یو این قیادت سے ملاقات کریں گے، جب کہ 17،16 جنوری کو واشنگٹن میں امریکی ہم منصب مائیک پومپیو سے ملاقات ہوگی۔

    وزیر خارجہ کی عمان کے نئے سلطان سے ملاقات، سلطان قابوس کے انتقال کی تعزیت

    وزیر خارجہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ اوبرائن اور دیگر حکام سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔

    دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ کے دورۂ امریکا کا مقصد مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی میں کمی کی کوشش ہے، شاہ محمود قریشی امریکی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں مقبوضہ کشمیر کی صورت حال اور کشمیریوں پر بھارتی مظالم سے بھی آگاہ کریں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر خارجہ دورۂ عمان مکمل کر کے واپس وطن پہنچے تھے، انھوں نے اپنے دورہ کے دوران عمان کے سلطان ہیثھم بن طارق السید سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ وزیر اعظم عمران خان اور پاکستانی قوم کی طرف سے سابق فرماں روا سلطان قابوس کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا۔

  • ایران کے مؤقف کو سمجھنے کی کوشش کریں گے: شاہ محمود

    ایران کے مؤقف کو سمجھنے کی کوشش کریں گے: شاہ محمود

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ تہران دورے کے موقع پر ایران کے مؤقف کو سمجھنے کی کوشش کی جائے گی۔

    اپنے خصوصی بیان میں وزیر خارجہ پاکستان نے کہا کہ ہمیں ایران میں طیارہ حادثے پر بہت افسوس ہے، بہت سے معصوم لوگ حادثے کا شکار بنے، ایران نے حادثاتی طور پر طیارہ گرانے کا اعتراف کیا، اچھی بات ہے کہ کچھ بھی دنیا سے چھپایا نہیں۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر ایران جا رہے ہیں، ایران کے بعد سعودی عرب اور امریکا بھی جاؤں گا اور پاکستان کا مؤقف پیش کروں گا، خطہ مزید کسی لڑائی کا متحمل نہیں ہو سکتا، کشیدگی میں کمی کے لیے وزیر اعظم کی ہدایت پر تہران روانہ ہوں گا۔

    مشرق وسطیٰ کشیدگی، شاہ محمود قریشی کا چار اہم ممالک کے دورے کا اعلان

    انھوں نے کہا کہ ایران کے مؤقف کو سمجھنے کی کوشش کی جائے گی، امریکا کا دورہ بھی کروں گا، امریکی صدر ٹرمپ کے بیان سے امید کی کرن دکھائی دی ہے، عراقی وزیر خارجہ سے بھی ملاقات کروں گا۔

    خیال رہے کہ آج ایران نے باضابطہ طور پر یوکرین طیارے کی تباہی کے سلسلے میں اعتراف کر لیا ہے کہ یہ انسانی غلطی کا شاخسانہ تھا، ایران نے غلطی سے طیارے کو میزائل کا نشانہ بنایا، جس میں 176 افراد ہلاک ہوئے۔

    ادھر امریکا ایران کشیدگی عروج پر ہے، واشنگٹن نے تہران پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں، دھاتوں کی ایکسپورٹ، سترہ میٹل اور مائننگ کمپنیوں سے کاروبار ممنوع قرار دے دیا گیا، آٹھ سینئر ایرانی حکام بھی امریکی پابندیوں کی زد میں آ گئے ہیں۔