Tag: وزیر خارجہ

  • مقبوضہ کشمیر پر خصوصی کمیٹی کا پہلا اجلاس

    مقبوضہ کشمیر پر خصوصی کمیٹی کا پہلا اجلاس

    اسلام آباد: مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر وزیر اعظم عمران خان کی قائم کردہ خصوصی کمیٹی کا پہلا ان کیمرہ اجلاس ہوا، اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر گفتگو کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر خصوصی کمیٹی کا پہلا ان کیمرہ اجلاس ہوا جس کی صدارت وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کی، اجلاس دفتر خارجہ میں ہوا۔

    اجلاس میں انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل، پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل، ڈی جی ملٹری آپریشنز، وزیر قانون فروغ نسیم، معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان، پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر کے چیئرمین، اٹارنی جنرل، صدر و وزیر اعظم آزاد کشمیر اور گورنر گلگت بلتستان شریک ہوئے۔

    اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، پاکستان کی جانب سے عالمی سطح پر اقدامات میں پیشرفت پر بات چیت ہوئی جبکہ بھارتی حکومت کے حالیہ اقدامات اور لائن آف کنٹرول کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

    اجلاس کو بھارتی فوج کی ایل او سی پر جاری خلاف ورزیوں اور مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت کی تبدیلی پر عالمی قانونی پہلوؤں پر بریفنگ دی گئی۔ وزیر خارجہ نے سفارتی کوششوں اور سلامتی کونسل اجلاس پر شرکا کو اعتماد میں لیا۔ اجلاس میں بھارتی غیر قانونی اقدام اور خطے میں امن کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    اجلاس میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، مقبوضہ کشمیر پر سیکیورٹی کونسل کے اجلاس اور ثمرات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ میں کشمیر کا مقدمہ بہترین انداز میں پیش کیا، دنیا کشمیر کے معاملے پر پاکستان کا مؤقف سن اور سمجھ رہی ہے، کشمیر پر پاکستان سفارتی محاذ پر درست سمت میں آگے بڑھا ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر سلامتی کونسل اجلاس کا خیر مقدم کرتا ہوں، 50 سال میں پہلی بار دنیا کے بڑے سفارتی فورم پر مسئلہ کشمیر اٹھایا گیا۔ اقوام متحدہ کی 11 قراردادوں میں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کا عزم کیا گیا۔

  • فاشسٹ اور جنگی جنون میں مبتلا ریاستیں کامیاب نہیں ہوسکتیں: وزیر خارجہ

    فاشسٹ اور جنگی جنون میں مبتلا ریاستیں کامیاب نہیں ہوسکتیں: وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ سنہ 1965 کے بعد پہلی بار سلامتی کونسل نے کشمیر معاملہ متنازع ہونے کی تصدیق کی۔ تاریخ بتاتی ہے فاشسٹ اور جنگی جنون میں مبتلا ریاستیں کامیاب نہیں ہوسکتیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیر دفاع کا بیان تشدد کی بے لگام خواہش کی یاد دہانی ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے انتھک سفارتی کوششیں کیں، سنہ 1965 کے بعد پہلی بار سلامتی کونسل نے معاملہ متنازع ہونے کی تصدیق کی۔ تاریخ بتاتی ہے فاشسٹ اور جنگی جنون میں مبتلا ریاستیں کامیاب نہیں ہوسکتیں۔

    خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس گزشتہ روز ہوا تھا جس کے دوران کونسل کو مقبوضہ کشمیر کے موجودہ حالات پر بریفنگ دی گئی تھی۔ سلامتی کونسل اجلاس میں 5 مستقل اور 10 غیر مستقل نمائندے شریک ہوئے تھے۔

    سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ارکان نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔

    چینی مندوب کے مطابق مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ تاریخی ہے، مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیئے، بھارتی آئینی ترامیم سے خطے میں تناؤ پیدا ہوگا۔

    انہوں نےمزید کہا تھا کہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر چین کو بھی تشویش ہے، بھارتی اقدامات سے چین کی سلامتی بھی چیلنج ہوئی ہے، بھارت کے یک طرفہ اقدامات درست نہیں۔

  • مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں سے ہی نکل سکتا ہے، شاہ محمود قریشی

    مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں سے ہی نکل سکتا ہے، شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں سے ہی نکل سکتا ہے، سلامتی کونسل اجلاس سے تسلیم ہوگیا ہے مسئلہ کشمیر اندرونی نہیں عالمی مسئلہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل کو 13 اگست کو خط لکھا تھا، بھارت نے سلامتی کونسل اجلاس رکوانے کے لیے بہت کوشش کی، پوری قوم کو مبارک باد دیتا ہوں، آج کا دن تاریخی ہے۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت نے مختلف بہانوں سے مسئلہ کشمیر کو دنیا کی نظروں سے اوجھل رکھا، بھارت کا چہرہ پوری دنیا کے سامنے عیاں ہوگیا ہے، سلامتی کونسل کے ممبران بھارتی چال میں نہیں آئے۔

    انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 12ویں دن بھی کرفیو ہے، بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو پوری دنیا سے الگ رکھا ہوا ہے، بھارت کی کوششوں کو مسترد کردیا گیا ہے۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان مذاکرات چاہتا تھا لیکن بھارت نے خود مذاکرات کو ٹھکرایا، مقبوضہ کشمیر میں زمینی حقائق اس وقت سامنے آئیں گے جب بھارت کرفیو ہٹائے گا۔

    مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ختم

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت نے کشمیریوں کی آواز کو دبایا ہوا ہے، وہ مزاحمت کررہے ہیں، بھارت کب تک کشمیریوں پر پابندی عائد کرتا رہے گا۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کا فیصلہ ہے کشمیریوں کے ساتھ آخری حد تک کھڑے ہونا ہے، پوری دنیا میں 15 اگست کو یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا، عالمی میڈیا کا شکر گزار ہوں کہ بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب کیا۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کے خلاف کشمیری ایک ہوگئے ہیں، بھارت مقبوضہ کشمیر سے پابندیاں اٹھائے اور عالمی مبصروں کو جانے دے، پتا چل جائے گا کہ کشمیری عوام کیا چاہتے ہیں۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی کشمیری بھارتی موقف کی تائید نہیں کررہا ہے، کشمیریوں سے اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رہے گی۔

    انہوں نے کہا کہ دفتر خارجہ میں کل اہم اجلاس بلایا ہے، اجلاس میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی قیادت شریک ہوگی۔

  • پاکستان کی سفارتی میدان میں ایک اور بڑی کامیابی

    پاکستان کی سفارتی میدان میں ایک اور بڑی کامیابی

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ آرگنائزیشن آف اسلامک کو آپریشن (او آئی سی) نے مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھانے کا مطالبہ کر دیا ہے، یہ آواز صرف پاکستان کی نہیں پوری اسلامی دنیا کی متفقہ آواز بن چکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اہم ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں انہوں نے پاکستان کی سفارتی میدان میں ایک اور بڑی کامیابی پر قوم کو مبارکباد دی ہے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آرگنائزیشن آف اسلامک کو آپریشن (او آئی سی) کے جدہ اجلاس میں، میں نے شرکت کی اور تبادلہ خیال کیا جس کے بعد ان کا پریس اسٹیٹمنٹ بھی سامنے آیا۔

    انہوں نے کہا کہ او آئی سی نے مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھانے کا مطالبہ کر دیا ہے، مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو سے ادویات کی کمی ہوچکی ہے۔ مقبوضہ وادی میں مریضوں کو اسپتال پہنچانے میں دقت پیش آرہی ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ آج یہ آواز صرف پاکستان کی نہیں پوری اسلامی دنیا کی متفقہ آواز بن چکی ہے۔ امید ہے سیکیورٹی کونسل بھی اس اسلامی دنیا کی آواز پر توجہ دے گی۔

    اس سے قبل اپنے جنوبی افریقی ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطے میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہے، مقبوضہ کشمیر میں 12 دن سے کرفیو کے سبب زندگی اجیرن ہوچکی ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ بھارت غیر آئینی اقدامات سے خطے کے امن کو تہہ و بالا کرنا چاہتا ہے، مقبوضہ کشمیر میں مواصلات کے تمام ذرائع بند ہیں۔

  • بھارتی اقدامات کے خلاف سلامتی کونسل میں جانے کا فیصلہ کیا ہے: وزیر خارجہ

    بھارتی اقدامات کے خلاف سلامتی کونسل میں جانے کا فیصلہ کیا ہے: وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارتی اقدامات کے خلاف سلامتی کونسل میں جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا کہ ’کشمیر ہمارا اندرونی معاملہ ہے‘ کو مسترد کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 28 ممالک سے مقبوضہ کشمیر سے متعلق اپنی تشویش سے اظہار کردیا، مقبوضہ کشمیر ایک متنازع مسئلہ ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ نے یورپی یونین کی رہنما کو کہا یہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارتی اقدامات کے خلاف سلامتی کونسل میں جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا کہ ’یہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے‘ اس کو مسترد کرتے ہیں۔ بھارت کے 9 لاکھ فوجی مقبوضہ کشمیر میں تعینات ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارتی مؤقف کہ کشمیر کی فلاح و بہبود کے لیے یہ اقدام کیا، کو مسترد کرتے ہیں۔ کیا 70 برس سے کشمیریوں کے لیے فلاح و بہبود پر کوئی قدغن تھی؟ مقبوضہ کشمیر کو جیل بنا دیا یہ فلاح و بہبود کا اقدام ہے؟ نہرو نے 14 بار وعدے کیے کشمیر کا فیصلہ عوام کی خواہش کے مطابق ہوگا۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایک بڑی قوم ہونے کے ناطے ہم پیچھے نہیں رہ سکتے، کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے خلاف ہے۔ ہم نے کب مذاکرات سے انکار کیا یا اس سے کترائے ہیں؟ صدر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش کس نے مسترد کی؟ یورپی یونین اگر معاملے میں کوئی کردار ادا کر سکتی ہے تو ادا کرے۔

    انہوں نے کہا کہ کہا گیا کہ آرٹیکل 370 کا خاتمہ امریکا کی ملی بھگت سے کیا گیا، ہمارے وضاحت طلب کرنے پر ایلس ویلز کا واضح مؤقف سامنے آیا۔ ایلس ویلز نے بیان دیا کہ اس پر کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔ ہم نے جو وعدہ کرتار پور راہداری پر کیا اس پر قائم ہیں۔ سکھ برادری کو بھارت سے معاملے پر وضاحت طلب کرنی چاہیئے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے فضائی حدود محدود نہیں کیں، افغانستان کے ساتھ جو اچھے تعلقات ہیں وہ برقرار رہیں گے۔ افغان بھائیوں کو کسی قسم کی تکلیف میں نہیں ڈالیں گے۔ ممکن ہے مقبوضہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے بھارت پلوامہ جیسا نیا ڈرامہ رچائے۔ آج بھی عالمی برادری کو کہتا ہوں کشمیریوں کو کچلیں گے تو ردعمل بھی آئے گا۔

    انہوں نے کہا کہ فیصلہ کر لیا گیا ہے اب سمجھوتہ ایکسپریس بھی نہیں چلے گی۔ پاکستان مکمل طور پر تیار ہے، کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ بھارت میں بھی ایک بڑا طبقہ ہے جو مودی کے فیصلے کے خلاف ہے۔ بھارتی ہائیکورٹ بھی کہہ چکی ہے اس اقدام کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ مودی کی سوچ نہیں اقوام متحدہ کی قرارداد کا پابند ہوں اور وہ بھی ہیں۔

    وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ دنیا کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم تمام اقلیتوں کا احترام کرتے ہیں، خواہش ہے دوسری جانب سے بھی کچھ لوگ مسلمانوں پر ظلم پر بات کریں۔ پاکستان سیاسی اور سفارتی آپشنز کی طرف دیکھ رہا ہے، ملٹری آپشن زیر غور نہیں۔ بھارت ہمیں کہہ رہا ہے پاکستان فیصلوں پر نظر ثانی کرے، ہم پوچھتے ہیں کیا بھارت اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کے لیے تیار ہے؟ اگر ہاں تو آئیں مل کر نظر ثانی کرتے ہیں۔

  • کشمیرکی تشویشناک صورتحال پر وزیر خارجہ کا اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو خط

    کشمیرکی تشویشناک صورتحال پر وزیر خارجہ کا اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو خط

    اسلام آباد : وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ کشمیرکی تشویشناک صورتحال اور خطے میں امن کی صورتحال سے متعلق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو خط ارسال کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔

    تفصییلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ کشمیر اور کنٹرول لائن کی تشویش ناک صورت حال پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو خط لکھ دیا ہے۔

    خط کے متن میں انہوں نے انٹونیو گوٹیریس کو مقبوضہ کشمیر کی تشویشناک صورتحال اور خطے میں امن کی صورتحال سے آگاہ کیا اور مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کالے قانون کے تحت نہتے کشمیریوں کو تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے، لائن آف کنٹرول پر بھارت کی طرف سے فائرنگ اور گولہ باری میں اضافہ ہو گیا ہے۔ ہیومن رائٹس کمیشن نے بھی بھارتی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو بےنقاب کیا ہے۔

    اس کے علاوہ ایل اوسی پر بھارت کی طرف سے فائرنگ اور گولہ باری میں اضافہ ہوا ہے، خط کا متن ہے کہ بھارتی فائرنگ سے شہریوں کی شہادتیں اور ان کی املاک کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

    صورتحال کا فوری سدباب نہ کیا گیا تو امن وامان کوشدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں بھارت کامزید 10ہزار سے زیادہ فوجی بھیجنا تشویشناک ہے۔

    سری نگر ایئرپورٹ پر خصوصی طیاروں کی نقل و حرکت خدشات کو تقویت دے رہے ہیں، بھارتی اقدامات کشمیریوں کے خوف میں مزید اضافےکا باعث بن رہے ہیں۔

    وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارتی اقدام سے یو این قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کاعمل متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

    بھارت مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے درپے ہے، بھارتی اقدامات مقبوضہ کشمیرسے متعلق یو این قراردادوں کی خلاف ورزی ہے، بھارت کے عزائم سے پورے جنوبی ایشیا کا امن خطرے میں ہے۔

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ صورتحال کا نوٹس لے کرب ھارت کو ریاستی جبرسے روکے، اقوام متحدہ ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن تشکیل دے جو مقبوضہ کشمیر کے حالات کا جائزہ لے، پاکستان اقوام متحدہ کا خصوصی نمائندہ برائے جموں و کشمیر کی تعیناتی کامطالبہ کرتا ہے۔

  • سعودی وزیر اطلاعات و نشریات کی وزیر خارجہ سے ملاقات

    سعودی وزیر اطلاعات و نشریات کی وزیر خارجہ سے ملاقات

    اسلام آباد: سعودی وزیر اطلاعات و نشریات ترکی بن عبد اللہ الشبانہ کی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں اطلاعات اور ثقافت کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزیر اطلاعات و نشریات ترکی بن عبد اللہ الشبانہ وزارت خارجہ پہنچے جہاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ان کی ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، اطلاعات و ثقافت کے شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ملاقات کے دوران اطلاعات اور ثقافت کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا گیا۔

    اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان سعودی عرب سے تعلقات کو اہمیت دیتا ہے، دونوں ممالک میں تاریخی، ثقافتی اور دیرینہ تعلقات ہیں۔ دونوں ممالک کی اہم علاقائی اور عالمی امور پر مماثلت ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ولی عہد کے دورہ پاکستان نے تعلقات کو مزید مستحکم کیا ہے، پاک سعودی سپریم کوآرڈی نیشن کونسل کا قیام خوش آئند ہے۔ حج کوٹہ 2 لاکھ تک بڑھانے پر سعودی حکومت کے شکر گزار ہیں۔

    اس سے قبل ایک موقع پر وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان 27 لاکھ افغان مہاجرین کو پناہ دیے ہوئے ہے۔ پاکستان صرف قانونی نقل مکانی کا حامی ہے۔ بڑھتی درآمدی حوصلہ شکنی کے ماحول میں تجارت پر یقین رکھتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری پالیسیوں کا محور عوام ہیں، خطے میں امن پر توجہ مرکوز ہے۔ سی پیک علاقائی ترقی، شرح نمومیں اضافے اور خوشحالی کا پلیٹ فارم ہے۔ سی پیک روٹ میں اقتصادی زونز میں شراکت کا خیر مقدم کریں گے۔

  • امریکا سے تعلقات میں بہتری حکومت کی نمایاں کامیابی ہے: وزیر خارجہ

    امریکا سے تعلقات میں بہتری حکومت کی نمایاں کامیابی ہے: وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکا سے تعلقات میں بہتری حکومت کی نمایاں کام یابی ہے، ماضی کی طرح امریکا نے کسی قسم کا ڈومور کا مطالبہ نہیں کیا۔

    تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے امریکا کو واضح کیا کہ افغان مسئلے کا حل سیاسی ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا سمیت عالمی برادری افغان مسئلے کے سیاسی حل پر متفق ہے، وزیر اعظم کی زیر قیادت ملک مثبت تبدیلی کی راہ پر گام زن ہو چکا ہے۔

    شاہ محمود قریشی نے گزشتہ روز دہشت گرد حملوں میں شہید ہونے والے جوانوں کی قربانی کو سلام پیش کیا اور کہا کہ جوانوں نے جانوں کا نذرانہ پیش کر کے قوم کا سر فخر سے بلند کیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  کشمیر پر ہٹ دھرمی بھارت کو مہنگی پڑ سکتی ہے: شاہ محمود

    خیال رہے کہ گزشتہ روز اے آر وائی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ ہمیں توقع نہیں تھی کہ ٹرمپ پاکستان کو مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیش کش کریں گے۔

    انھوں نے کہا کہ بھارت مذاکرات کی طرف نہیں آئے گا تو حالات بگڑتے جائیں گے، کشمیر پر ہٹ دھرمی بھارت کو مہنگی پڑ سکتی ہے، کشمیر پر امریکی ثالثی کی پیش کش پاکستان کی بڑی کام یابی ہے، ثالثی کی درخواست مودی نے کی، اب وہ انکار کر رہے ہیں اور ثالثی کی پیش کش پر سیخ پا ہیں۔

    انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں صورت حال بگڑتی جا رہی ہے، امریکا کو باور کرا چکے ہیں کہ مسئلہ کشمیر حل طلب ہے۔

  • پاکستان دنیا میں تنہا ہو رہا تھا ہم نے اسے تعاون میں بدل دیا: وزیر خارجہ

    پاکستان دنیا میں تنہا ہو رہا تھا ہم نے اسے تعاون میں بدل دیا: وزیر خارجہ

    واشنگٹن: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت سے پہلے پاکستان کہاں تھا یہ جاننا ہوگا، 5 سال سے پاکستان کا کوئی وزیر خارجہ نہیں تھا، 6 سال سے امریکا میں لابنگ کرنے والا کوئی نہیں تھا۔

    تفصیلات کے مطابق شاہ محمود قریشی نے یادگار امریکی دورے کے بعد اپنے بیان میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت سے قبل کا پاکستان تنہائی کا شکار ملک تھا۔

    انھوں نے کہا کہ افغانستان میں پاکستان مخالف جذبات پروان چڑھ رہے تھے، پاکستان کی آئسولیشن کو ہم نے وائٹ ہاؤس کے دعوت نامےمیں تبدیل کر دیا، پاکستان دنیا میں تنہا ہو رہا تھا ہم نے اسے تعاون میں بدل دیا۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملکوں کی ضرورتیں ہی تعلقات کی بنیاد بنتی ہیں، امریکا افغانستان میں فوجی جارحیت کی بہ جائے سیاسی سمجھوتے کی راہ پر آ گیا، وزیر اعظم عمران خان کے وژن کا امریکا نے اعتراف کیا بلکہ اس پر عمل درآمد بھی کر رہا ہے۔

    شاہ محمود نے کہا ہم نے امریکا سے از سرِ نو تعلقات کی بنیاد رکھ دی ہے، امریکا آج پاکستان سے تجارت اور توانائی کی بات کر رہا ہے، ہم امریکا اور یورپ کو سرمایہ کاری کے لیے دعوت دے رہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزیراعظم کی کیپٹل ہل آمد پر اراکین کانگریس کا شاندار استقبال، اردو میں خوش آمدید کہا

    وزیر خارجہ نے کہا کہ افغان امن معاملے پر ہم اخلاص اور دیانت داری سے آگے بڑھ رہے ہیں، جتنی ایمان داری سے پاکستان کا نکتہ نظر پیش کیا گیا اس پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں، ہم کچھ مانگنے نہیں گئے بلکہ برابری کی سطح پر امریکا سے بات کی۔

    شاہ محمود قریشی نے امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر سے متعلق کہا کہ نینسی پلوسی سے وزیر اعظم اور میری ملاقات کو سمجھنا چاہیے، 41 سے زاید کانگریس ارکان ہمارے مؤقف کا حصہ بن گئے ہیں۔ خیال رہے کہ نینسی پلوسی نے کہا تھا کہ دہشت گردی اور منی لانڈرنگ کے خلاف امریکا کو پاکستان کا تعاون حاصل ہے۔

    انھوں نے یہ بھی کہا کہ میڈیا سنسر شپ کا ارادہ ہے اور نہ اس دور میں یہ ممکن ہے، عمران خان نے تو یہ تک کہا کہ آزاد میڈیا نہ ہوتا تو میرا وجود ہی نہ ہوتا، عمران خان کے وزیر اعظم بننے میں الیکٹرانک، سوشل میڈیا کا بڑا عمل دخل ہے۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ دورۂ امریکا میں پاکستان کو توقعات سے زیادہ اہمیت دی گئی۔

  • ترکی میں ایس 400 میزائل دفاعی نظام 2020ءمیں فعال ہوگا،وزیر خارجہ

    ترکی میں ایس 400 میزائل دفاعی نظام 2020ءمیں فعال ہوگا،وزیر خارجہ

    انقرہ : ترک وزیر خارجہ مولود شاوش اوغلو سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ قبرص میں توانائی کی دریافت یا ڈرلنگ کے جہازوں کی ضرورت نہیں ۔

    تفصیلات کے مطابق ترک وزیر خارجہ مولود شاوش اوغلو نے کہا ہے کہ ایس400 میزائل دفاعی نظام 2020ءکے اوائل میں فعال ہوجائے گا،انھوں نے ایک مرتبہ پھر خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا نے روس سے اس میزائل نظام کے سودے پر کوئی پابندیاں عاید کیں تو ترکی بھی جواب میں پابندیاں عاید کر دے گا۔

    انھوں نے غیرملکی خبررساں ادارے کو ایک انٹرویومیں کہاکہ اس ڈیل پر امریکا کی پابندیوں کے معاملے پر غیر یقینی کی صورت حال پائی جاتی ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ترکی پر پابندیاں عاید نہیں کرنا چاہتے ہیں۔

    ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایف 35 لڑاکا جیٹ پروگرام کے شراکت دار ممالک امریکا کے ترکی کو معطل کرنے کے فیصلے سے متفق نہیں ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکا نے ترکی کو روس سے میزائل دفاعی نظام خرید کرنے پر لڑاکا جیٹ طیاروں کے فاضل پرزوں کی تیاری کے پروگرام سے معطل کر دیا ہے اور اس کو خرید کیے گئے لڑاکا جیٹ مہیا کرنے سے بھی انکار کر دیا ہے۔

    مولود شاوش اوغلو نے شام کی صورت حال سے متعلق کہا کہ جنگ زدہ ملک کے شمالی علاقے میں اگر محفوظ زون قائم نہیں کیا جاتا ہے اور ترکی کے لیے خطرات جاری رہتے ہیں تو دریائے فرات کے مشرقی کنارے کے علاقے میں فوجی کارروائی کی جائے گی۔

    ترکی شام کے شمالی علاقے میں محفوظ زون کے قیام کے لیے امریکا سے بات چیت کر رہا ہے جبکہ امریکا کرد ملیشیا وائی پی جی کی حمایت کر رہا ہے، ترکی نے اس جنگجو گروہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے اور وہ اس کو کالعدم کرد جنگجو گروپ کردستان ورکرز پارٹی ہی کا حصہ قرار دیتا ہے۔

    انھوں نے انٹرویو میں کہا کہ شمالی شام میں محفوظ علاقے کے قیام کے لیے جلد امریکا سے کوئی سمجھوتا طے پاجائے گا۔ انھوں نے انقرہ میں شام کے لیے امریکا کے خصوصی ایلچی جیمز جعفرے سے ملاقات میں جنگ زدہ ملک کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

    ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ بحر متوسطہ میں توانائی کی دریافت یا ڈرلنگ کے جہازوں کی ضرورت نہیں ہے، وہ قبرص جزیرے میں ترکی کی گیس اور تیل کی تلاش کے لیے کھدائی پر پیدا ہونے والے تنازع کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ترکی خطے میں توانائی کے وسائل پر پیدا ہونے والے اس نئے تنازع کے حل کے لیے تعاون کرنے کو تیار ہے۔