Tag: وزیر خارجہ

  • وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی چین کے نائب صدر سے ملاقات

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی چین کے نائب صدر سے ملاقات

    بیجنگ: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے چین کے نائب صدر وانگ قشن سے ملاقات کے دوران کہا کہ چین کی کرپشن کی روک تھام کے لیے کوششیں قابل تعریف ہیں، پاکستان چین کے تجربات سے استفادہ کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بیجنگ میں چین کے نائب صدر وانگ قشن سے ملاقات کی۔ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور پاک چین اقتصادی راہداری سمیت اہم علاقائی اور عالمی امور پر گفتگو ہوئی۔

    اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات مثالی ہیں، پاکستان خطے میں تمام ہمسایوں سے بہتر تعلقات کا خواہاں ہے۔

    وزیر خارجہ نے کرپشن کی روک تھام اور 70 کروڑ افراد کو غربت سے نکالنے کے پروگرام پر چین کی کامیاب کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان چین کے تجربات سے استفادہ کرے گا، پاکستان چین کے ساتھ مضبوط اقتصادی تعلقات کا خواہاں ہے۔

    ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے پاک چین اسٹریٹجک تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔

    کیمونسٹ پارٹی کے وزیر سے ملاقات

    شاہ محمود قریشی نے کیمونسٹ پارٹی کے بین الاقوامی وزیر سونگ تاؤ سے بھی ملاقات کی، سونگ تاؤ نے وزیر خارجہ کو بیجنگ آمد پرخوش آمدید کہا۔ ملاقات میں دونوں فریقین نے پارٹی سطح پر دو طرفہ وفود کے تبادلوں پر بھی اتفاق کیا۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وفود کا تبادلہ دو طرفہ تعلقات مزید مستحکم بنانے میں معاون ہوگا، تحریک انصاف اور کیمونسٹ پارٹی چین کے مابین مضبوط تعلقات کے خواہاں ہیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری پر پاکستان کی تمام جماعتیں ایک صفحے پر ہیں۔

    خیال رہے کہ شاہ محمود قریشی وزرائے خارجہ اسٹرٹیجک مذاکرات میں شرکت کے لیے گزشتہ روز چین پہنچے تھے جہاں چینی سفیر، چین میں پاکستان کے سفیر اور سفارت خانے کے عملے نے ان کا استقبال کیا۔

    دورے کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی چین کی اہم قیادت سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔

    چین پہنچنے کے بعد انہوں نے چائنہ انسٹیٹیوٹ فار انٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیز کا دورہ بھی کیا، چینی اسکالرز سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین گہرے دوست ہیں، دونوں ممالک کے تعلقات اسٹریٹجک شراکت داری کی بنیاد پر استوار ہیں۔

    یاد رہے کہ حکومت نے چند روز قبل پاک بھارت کشیدگی پر چین سے اسٹریٹجک مشاورت کا فیصلہ کیا تھا، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی چین کے دورے میں بھارت کے ساتھ کشیدگی کے خاتمے کے لیے کاوشوں کا احاطہ کریں گے اور داخلی سطح پر جاری اقدامات سے بھی چینی قیادت کو آگاہ کریں گے۔

    آج صبح چینی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ چین نے پاکستان اوربھارت میں تناؤ کم کروانے میں مثبت کردارادا کیا، کشیدگی میں کمی کے لیے چند دیگر ممالک نے بھی کوششیں کیں۔

    چینی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کا پرامن طریقے سے ساتھ رہنا سب کے مفاد میں ہے، دوست ہمسائے کے طور پر دونوں ممالک میں امن مذاکرات کی کوششوں اور کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کیا۔

  • اقتصادی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل کی صدر مملکت سے ملاقات

    اقتصادی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل کی صدر مملکت سے ملاقات

    اسلام آباد: اقتصادی تعاون تنظیم (اکنامک کوآپریشن آرگنائزیشن) کے سیکریٹری جنرل ہادی سلیمان کی صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق اقتصادی تعاون تنظیم (اکنامک کوآپریشن آرگنائزیشن) کے سیکریٹری جنرل ہادی سلیمان کی پاکستان میں مصروفیات جاری ہیں، صدر عارف علوی سے ان کی ملاقات ہوئی جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ ای سی او ممالک جنوبی و شمالی یورپی ایشیا کے درمیان پل کا کردار ادا کر سکتے ہیں، ٹرانسپورٹ، مواصلات اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی ضروری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی بحالی کے لیے معاونت کرنے والا ای سی او تنظیم کا سب سے بڑا ملک ہے۔

    ای سی او کے سیکریٹری جنرل ہادی سلیمان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیاحت کے بے پناہ مواقع ہیں، خطے میں امن و استحکام اور تعاون کے لیے پاکستان کی کوششیں لائق تحسین ہیں۔

    صدر مملکت سے ملاقات کے بعد سیکریٹری جنرل وزارت خارجہ پہنچے جہاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ان کی ملاقات ہوئی۔ سیکریٹری جنرل نے وزیر خارجہ کو آرگنائزیشن کے مقاصد سے آگاہ کیا۔

    اس موقع پر ہادی سلیمان کا کہنا تھا کہ آرگنائزیشن خطے میں اقتصادی سرگرمیوں کے فروغ کی کوششیں کر رہی ہے، مختلف ممالک میں تجارتی رابطوں کے فروغ کے لیے مصروف عمل ہیں۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان معاشی استحکام کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، معاشی سفارت کاری کا آغاز کر چکے ہیں۔ پاکستان ای سی او کا بنیادی رکن اور اہم ترین پارٹنر ہے۔

    یادی سلیمان نے کہا کہ علاقائی ترقی میں ای سی او پاکستان کے کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ انہوں نے باہمی دلچسپی کے امور پر بھرپور تعاون کی یقین دہانی بھی کروائی۔

    خیال رہے کہ اکنامک کوآپریشن آرگنائزیشن کے سیکریٹری جنرل ہادی سلیمان کل صبح اسلام آباد پہنچے تھے۔ گزشتہ روز انہوں نے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد سے ملاقات کی تھی۔

    سیکریٹری جنرل ای سی او 4 روز تک پاکستان میں قیام کریں گے، اس دوران وہ وزیر اعظم، وزارئے خزانہ، اطلاعات، منصوبہ بندی اور مواصلات جبکہ مشیر تجارت اور چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔

    سیکریٹری جنرل ای سی او کا اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ پہلا دورہ پاکستان ہے۔

  • امید ہے بات چیت کے ذریعے پاک بھارت کشیدگی دور کی جائے گی: جرمن وزیر خارجہ

    امید ہے بات چیت کے ذریعے پاک بھارت کشیدگی دور کی جائے گی: جرمن وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس کا کہنا تھا کہ پاک بھارت کشیدگی پر تشویش ہے، امید ہے دونوں ملک بات چیت کے ذریعے کشیدگی دور کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کے جرمن ہم منصب نے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ جرمن وزیر خارجہ اور ان کے وفد کا پاکستان میں خیر مقدم کرتے ہیں، توقع ہے جرمنی کے ساتھ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ جرمن وزیر خارجہ سے مختلف امور پر مفید بات چیت ہوئی۔ جرمن وزیر خارجہ کو پلوامہ واقعے کے بعد کی صورتحال اور بھارتی جارحیت کے خلاف اپنے دفاع میں کارروائی کا بتایا۔ پاکستان نے کشیدگی کم کرنے کے لیے جو اقدامات کیے اس کا بھی بتایا۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی زیادتیوں کا اقوام عالم نوٹس لے۔ مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر کسی سے بھی بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں مظالم ہوتے رہے تو اس کا مقامی ردعمل بھی ہوگا۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مذاکرات ناگزیر ہیں۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغان امن مذاکرات میں پیشرفت ہو رہی ہے، افغانستان میں امن کے لیے پاکستان کا اہم کردار ہے، عمل میں پیشرفت سے متعلق مطمئن ہیں۔ پاکستان عرصے سے کہہ رہا ہے افغانستان مسئلے کا حل فوجی نہیں ہے، دنیا نے ہماری بات کو مان لیا اس لیے افغان مسئلے کا حل مذاکرات سے نکالا جا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دوحہ مذاکرات بڑی کامیابی ہے لیکن مسئلے کا حل اتنا آسان نہیں۔ افغانستان میں قیام امن کے لیے ضروری ہے افغان اسٹیک ہولڈرز مل کر بیٹھیں۔ افغان امن عمل کے لیے پاکستان ہر ممکن تعاون فراہم کر رہا ہے۔ ہم خطے کے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ رابطوں میں ہیں۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں دہشت گردی عالمی مسئلہ ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ خطے سمیت عالمی سطح پر بھی چیلنج ہے۔ خطے میں چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پاکستان اقدامات کر رہا ہے۔ پاکستان ہمیشہ سے امن کا خواہاں رہا ہے اور رہے گا۔

    انہوں نے کہا کہ سیاسی قیادت کی مشاورت سے انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ موجودہ حکومت کی بھرپور کوشش ہے کہ نیشنل ایکشن پلان (نیپ) پر من و عن عمل کیا جائے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرتے ہیں، عالمی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں ہر ممکن سہولت دیں گے۔ جرمنی کے ساتھ مل کر فارن ٹریڈ چیمبر بنانے پر بات چیت ہوئی، جرمنی اور پاکستان کے درمیان اقتصادی تعاون کے مواقع موجود ہیں۔

    وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ جرمن وزیر خارجہ سے ویزا نظام میں نرمی پر بھی بات چیت ہوئی۔ پاکستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان میں سرمایہ کاری کے بہترین مواقع ہیں۔

    پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا کہ افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کو سراہتے ہیں، پاک بھارت موجودہ کشیدگی پر بھی ملاقات میں بات چیت ہوئی۔ پاکستان اوربھارت کے درمیان کشیدگی پر تشویش ہے۔

    جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل اور کشیدگی میں کمی کے لیے مذاکرات ہونے چاہئیں، کشیدگی کے خاتمے اور مسئلہ کشمیر پر بھارتی وزیر خارجہ سے بھی بات کی۔ ’امید کرتا ہوں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی دور اور بات چیت ہوگی‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان سے تجارت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھائیں گے۔

  • پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے لیے یورپی یونین کے شکر گزار ہیں: وزیر خارجہ

    پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے لیے یورپی یونین کے شکر گزار ہیں: وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے لکسمبرگ کے وزیر خارجہ جین ایسلبورن سے ملاقات کے دوران کہا کہ پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے لیے یورپی یونین کے اقدامات پر شکر گزار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی لکسمبرگ کے وزیر خارجہ جین ایسلبورن سے ملاقات ہوئی۔ ملاقات کے بعد دونوں وزرا نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

    پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ لکسمبرگ کے وزیر خارجہ سے خطے کی صورتحال پر بات ہوئی ہے، پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے اقدامات پر روشنی ڈالی۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیئے، مسئلہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ نے کئی قراردادیں منظور کر رکھی ہیں۔ یورپی یونین کے پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے لیے اقدامات پر شکر گزار ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن و امان کا خواہاں ہے، شروع دن سے مؤقف رہا افغانستان کے مسئلے کا واحد حل مذاکرات ہیں۔

    شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ ملاقات کے دوران پاکستان اور یورپی یونین میں سمٹ کی سطح پر مذاکرات پر بات ہوئی۔ تجارت اور سرمایہ کاری میں تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا، یورپی یونین پاکستان کے لیے اہمیت رکھتی ہے، بزنس پارٹنر بننا چاہتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین پاکستان کا بڑا تجارتی شراکت دار ہے، پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع واقع ہیں۔ جرمن وزیر خارجہ کا بھی پاکستان کا دورہ متوقع ہے، یورپی یونین پاکستان کی بڑی تجارتی شراکت دار ہے۔

    لکسمبرگ کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت میں کشیدگی پر تشویش ہے، دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا خاتمہ ہونا چاہیئے، بھارتی پائلٹ کی رہائی کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہیں۔ کوئی نہیں چاہتا کہ پاکستان اور بھارت میں جنگ ہو۔

    انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر پوری دنیا کو تشویش ہے، پاکستان سے ماضی میں بھی اظہار یکجہتی کیا ہے۔ کشیدگی میں کمی کے اقدامات پر وزیر اعظم عمران خان کے اقدامات کو سراہتے ہیں۔

    لکسمبرگ کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے افغان مسئلے کے حل کے لیے کردار کو سراہتے ہیں۔ خطے میں امن کے لیے کام کرنے والے تمام ممالک کی حمایت کرتے ہیں۔ افغان معاملے میں پاکستان کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے، افغان حکومت اور طالبان کی بات چیت جلد ہونی چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان اور یورپی یونین کے مذاکرات سے متعلق آئندہ اجلاس میں معاہدے ہوں گے، ملاقات میں تجارت اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا۔ پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع ہیں۔

  • زراعت کا شعبہ معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے‘ شاہ محمود قریشی

    زراعت کا شعبہ معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے‘ شاہ محمود قریشی

    کراچی: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت کاروباری طبقے کا اعتماد بحال کرنے کے لیے اقدامات کررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے آل پاکستان چیمبرزآف کامرس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کاروباری طبقے کا اعتماد بحال کرنا چاہتی ہے۔

    وزیرخارجہ نے کہا کہ حکومت کاروباری طبقے کا اعتماد بحال کرنے کے لیے اقدامات کررہی ہے، حکومت سنبھالی تو بڑے تجارتی خسارے کا سامنا تھا۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سابقہ حکومت نے روپے کی قدر مصنوعی طریقے سے روکی ہوئی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں گردشی قرضے 1300 ارب تک پہنچ چکے ہیں، زراعت کا شعبہ معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔

    وزیرخارجہ نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحیت کی، ہماری فضائی حدود اورایل او سی کی خلاف ورزی کی گئی۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم نے واضح پیغام دیا ہم پر حملہ ہوا تو دفاع کا حق رکھتے ہیں، بھارتی جارحیت سے مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ معلوم تھا کہ بھارت میں الیکشن سے پہلے پاکستان میں جارحیت ہوگی، پاکستانی حدود کی خلاف ورزی پر2 بھارتی طیارے مار گرائے۔

    سی پیک سے چین اور پاکستان کے تعلقات میں مزید وسعت آئی ہے‘ شاہ محمود قریشی

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سی پیک کے آئندہ مرحلے کا آغاز ہوگیا ہے، اب دونوں ملکوں کے سربراہ سی پیک پلس کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

  • افغان تنازع کے باعث پاکستان کو شدید نقصان اٹھانا پڑا: وزیر خارجہ

    افغان تنازع کے باعث پاکستان کو شدید نقصان اٹھانا پڑا: وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغان تنازع کے باعث پاکستان کو بہت نقصان اٹھانا پڑا.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے سینیٹ میں اظہار  خیال کرتے ہوئے کیا. وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کاہمیشہ مؤقف رہا ہے کہ افغان مسئلے کا حل مذاکرات ہے.

    [bs-quote quote=” دوحہ ابوطبی مذاکرات سے امن کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، کوشش کی جارہی ہے کہ افغان طالبان فائربندی کریں” style=”style-8″ align=”left” author_name=”وزیر خارجہ”][/bs-quote]

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں، 18 سال کی فوجی کارروائیوں میں مطلوبہ نتائج برآمد نہیں ہوئے، ہمیشہ افغان امن کوششوں کی حمایت کی، امریکا اور طالبان کے درمیان بات چیت میں ہم نے کردار ادا کیا.

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ دوحہ ابوطبی مذاکرات سے امن کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، کوشش کی جارہی ہے کہ افغان طالبان فائربندی کریں.

    مزید پڑھیں: بھارت کے ساتھ تناؤ سے افغان امن کی کوششوں پراثرات پڑسکتے ہیں‘ ملیحہ لودھی

    انھوں نے اپنے تحریری جواب میں کہا کہ پاکستان کولاکھوں مہاجرین، غیرقانونی تارکین وطن کا سامنا کرنا پڑا، پاکستان کومنفی اقتصادی اثرات،اربوں ڈالرزنقصان کا سامنا کرنا پڑا.

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہمیشہ افغان امن کوششوں کی حمایت کی، امریکی مؤقف سے افغان امن عمل میں مثبت پیش رفت ہوئی، افغان تنازع سےاسلحہ پھیلاؤ،انتہاپسندی اوردہشت گردی کاسامناکرنا پڑا.

  • مودی خطے کو آگ میں دھکیل رہے ہیں، دلی سرکار پلوامہ پر سیاست کر رہی ہے: وزیر خارجہ

    مودی خطے کو آگ میں دھکیل رہے ہیں، دلی سرکار پلوامہ پر سیاست کر رہی ہے: وزیر خارجہ

    لاہور: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ نریندر مودی پورے خطےکو آگ میں دھکیل رہے ہیں، دلی سرکار پلوامہ واقعے پر سیاست کر رہی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار  انھوں نے لاہور میں گورنر  پنجاب چوہدری سرور کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، انھوں نے کہا کہ بھارت نےجوچال چلی وہ الٹی ہوگئی۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت سے بھی آوازیں اٹھنے لگیں کہ مودی نے کھوئی ہوئی مقبولیت بڑھانے کے لئے یہ ڈراما کیا، مزید ملٹری فرنٹ کو استعمال نہیں کرنا چاہتے، جارحیت ہوئی تو دفاع کریں گے۔

    [bs-quote quote=”بھارت نے جوچال چلی وہ الٹی ہوگئی” style=”style-8″ align=”left” author_name=”وزیر خارجہ”][/bs-quote]

    انھوں نے بھارت کو امن کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ پاک فوج نے اپنی صلاحیتوں سے بھارت کو واضح پیغام دے دیا، ہم خطے میں امن کے لئے کردار ادا کرنا چاہتے ہیں، بھارت بھی آگے بڑھے۔

    شاہ محمود قریشی کے بہ قول سفارت کاری پہلاحربہ ہوتا ہے، ملٹری فرنٹ آخری حربہ ہوتا ہے. ہم نے سفارتی محاذ پر بھرپور جنگ لڑی، دنیا نے تسلیم کیا کہ دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کا کردار مثالی ہے، بھارتی میڈیا نے کشیدگی کو ہوا دی، جب کہ پاکستانی میڈیا کا کردار مثالی رہا.

    ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت میں پارلیمنٹ کواہمیت دی جاتی ہے، پارلیمنٹ کامشترکہ اجلاس دو دن جاری رہا، قرارداد کے ذریعے ہم نے ایک واضح پیغام دیا، بھارت کو بھی خطےکےامن کے لئےکردارادا کرنا چاہیے.

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کل روس کے وزیر خارجہ سے میری گفتگو ہوئی، سفارتی محاذ پر ہم نے سیکریٹری جنرل یواین کوکردار ادا کرنےکی درخواست کی ہے، برطانوی ہاؤس آف کامنس اپناکردارادا کریں۔

    [bs-quote quote=”سعودی وزیرخارجہ سےبات ہوئی ہےوہ پاکستان آرہے ہیں” style=”style-8″ align=”left” author_name=”وزیر خارجہ”][/bs-quote]

    وزیر خارجہ نے کہا کہ موجودہ صورت حال میں امریکا کو بھی اپنا کردارادا کرنا چاہیے، یورپی ارکان پارلیمنٹ کو بھی خط لکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، سعودی وزیرخارجہ سےبات ہوئی ہےوہ پاکستان آرہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ بھارتی پائلٹ کوامن کیے لئے رہا کیا، کسی کمزوری کے تحت نہیں، ہم نےاپنے ہاؤس کو ان آرڈر کر لیا ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ شاکر اللہ کی حفاظت کرنا بھارت کی ذمہ داری تھی، بھارت اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہا.

    گورنر پنجاب کا موقف


    اس موقع پرگورنر پنجاب نے کہا کہ وزیراعظم نے پاکستان کا موقف بھرپوراندازمیں پیش کیا، موجودہ صورت حال میں برطانوی ارکان پارلیمنٹ سےمیری بات ہوئی ہے.

    انھوں نے کہا کہ برطانوی پارلیمنٹ موجودہ صورت حال میں قرارداد منظور کرے گی، مقبوضہ کشمیرمیں ظلم وبربریت چھپانے کے لئےمودی یہ سب کررہاہے، الیکشن جیتنے کے لئے خطےکو جنگ کر طرف دھکیلا جارہا ہے.

  • ایسی صورتِ حال میں نہیں لگتا وزیرِ خارجہ او آئی سی اجلاس میں شرکت کریں گے: وزیرِ دفاع

    ایسی صورتِ حال میں نہیں لگتا وزیرِ خارجہ او آئی سی اجلاس میں شرکت کریں گے: وزیرِ دفاع

    اسلام آباد: وزیرِ دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ پاکستان نے بھارتی وزیر خارجہ کو بلانے پر او آئی سی سے احتجاج کیا ہے، ایسی صورتِ حال میں نہیں لگتا کہ ہمارے وزیرِ خارجہ او آئی سی اجلاس میں شرکت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پارلیمانی رہنماؤں کو ان کیمرہ بریفنگ کے بعد گفتگو کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ یہ بریفنگ بہت ضروری تھی کیوں کہ یہ حکومت یا اپوزیشن کا نہیں پاکستان کا معاملہ تھا۔

    [bs-quote quote=”آج کے اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان کی شرکت کا پروگرام نہیں تھا۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”وزیر دفاع”][/bs-quote]

    وزیرِ دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ عسکری قیادت کی بریفنگ سے سب مطمئن ہیں، کل پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوگا، سفارتی سطح پر بھی رابطے جاری ہیں، ہماری کوشش ہے حالات کو معمول پر لایا جائے۔

    اجلاس میں وزیرِ اعظم کی عدم شرکت پر ان کا کہنا تھا کہ اس اجلاس میں وزیرِ اعظم کی شرکت کا پروگرام تھا ہی نہیں، بھارتی جارحیت پر وزیرِ اعظم نے کہا تھا کہ جواب دیں گے، آج بھارت کے دو طیارے مار گرائے۔

    وزیرِ دفاع نے کہا کہ اب بھی کہتے ہیں ہم امن چاہتے ہیں، خطے میں زبردستی جنگ نہ پھیلائی جائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  جوابی کارروائی پیشہ ورانہ ذمہ داری بن گئی تھی، بھارتی جارحیت پر پارلیمانی رہنماؤں کو اِن کیمرہ بریفنگ

    خیال رہے کہ پارلیمانی رہنماؤں کو بریفنگ میں کہا گیا ہے کہ واضح پالیسی ہے ہماری سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، بھارت ٹھوس شواہد دیتا تو پورے خلوص سے کارروائی کرتے، بھارت نے فضائی حدود کی خلاف ورزی کر کے جارحیت کا ارتکاب کیا، جوابی کارروائی کرنا پیشہ ورانہ ذمہ داری بن گئی تھی۔

  • بھارت دوبارہ حملہ کر سکتا ہے، پوری قوم تیار رہے: وزیرِ خارجہ

    بھارت دوبارہ حملہ کر سکتا ہے، پوری قوم تیار رہے: وزیرِ خارجہ

    اسلام آباد: وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت امریکا میں مذاکرات کے لیے تیار ہونے کے بعد بھاگ جاتا ہے، بھارت دوبارہ حملہ کر سکتا ہے، پوری قوم تیار رہے، آج کی رات بہت اہم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شاہ محمود نے پروگرام آف دی ریکارڈ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم دو ایٹمی طاقتوں میں جنگ نہیں چاہتے، یہ خود کشی ہوگی، لیکن بھارت نے حملہ کیا تو دفاع کا حق رکھتے ہیں، بھارت نے ہماری سرحد پار کر کے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی۔

    [bs-quote quote=”ہمیں ردِ عمل کا خدشہ ہے، بھارت کسی اور انداز سے جارحیت کر سکتا ہے، بھارت فضائی اور زمینی حملہ بھی کر سکتا ہے، پاک بھارت کشیدگی میں چند دن بہت اہم ہیں۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”شاہ محمود”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا کہ نریندر مودی نے یہ سارا ناٹک سیاست اور الیکشن کی جیت کے لیے رچایا، خدا کرے بھارت ہوش کے ناخن لے اور اپنی حد میں رہے، عالمی لیڈرز کہہ رہے ہیں تحمل کا مظاہرہ کریں، ہماری ترجیح امن ہے، جس راستے پر ہم نہیں چلنا چاہتے بھارت ہمیں اس کے لیے مجبور نہ کرے۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود نے اے آر وائی پروگرام کے حوالے سے کہا کہ اس پروگرام کے ذریعے عالمی برادری کو دعوت دیتا ہوں، امن کی بات کرنے والے ممالک خطے میں آ کر دونوں ممالک کا مؤقف سنیں، اور اپنا کردار ادا کریں۔

    انھوں نے کہا کہ امریکی سیکریٹری پومپیو نے کہا سشما سوراج سے بات کی ہے، پومپیو چاہتے ہیں دونوں طرف سے کشیدگی کم کرنے کے لیے کردار ادا کیا جائے، ہمیں امریکا کی مجبوریوں کا احساس ہے، پومپیو سے کہا خطے کے امن کے لیے اقدامات بھی امریکا کے مفاد میں ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  میونخ کانفرنس میں بھی کہا تھا افغان امن عمل میں بھارت رخنہ ڈالے گا: وزیرِ خارجہ

    انھوں نے جنگ کے حوالے سے کہا کہ وہ کوئی غیر ذمہ دارانہ بات نہیں کر سکتے، ہم امن چاہتے ہیں، چین ہمیں مایوس نہیں کرے گا، سعودی عرب بھی کردار ادا کرے گا۔

    شاہ محمود کا کہنا تھا کہ ہمیں ردِ عمل کا خدشہ ہے، بھارت کسی اور انداز سے جارحیت کر سکتا ہے، بھارت فضائی اور زمینی حملہ بھی کر سکتا ہے، پاک بھارت کشیدگی میں چند دن بہت اہم ہیں۔