Tag: وزیر دفاع پرویز خٹک

  • ایم کیوایم پاکستان ہمارے ساتھ تھی اور آئندہ بھی رہے گی، پرویز خٹک

    ایم کیوایم پاکستان ہمارے ساتھ تھی اور آئندہ بھی رہے گی، پرویز خٹک

    کراچی: وزیر دفاع پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم پاکستان ہمارے ساتھ تھی اور آئندہ بھی رہے گی، کوئی اتحادی ہمیں چھوڑ کر نہیں جا رہا، ہم ساتھ رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ وزیراعظم نے وفد تشکیل دیا تھا، اتحادیوں سے بات کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان ہمارے ساتھ تھی اور آئندہ بھی رہے گی، کوئی اتحادی ہمیں چھوڑ کر نہیں جا رہا، ہم ساتھ رہیں گے، انشااللہ جلد خوشخبری دیں گے،عوام کومایوس نہیں کریں گے۔

    وزیر دفاع نے کہا کہ ہماری خواہش ہے ایم کیوایم پاکستان دوبارہ کابینہ میں شامل ہو، چھوٹے چھوٹےمسائل ہیں جوجلد حل کر لیے جائیں گے، ایم کیو ایم پاکستان اب بھی حکومت کی اتحادی ہے۔

    ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت بنی تو ایم کیو ایم پاکستان نےغیرمشروط حمایت کی، حکومت میں شامل ہونے سے پہلے کچھ نکات پی ٹی آئی کو پیش کیے تھے۔

    خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کوئی شخصی یا جماعتی مفاد نہیں، مسائل ہیں جنہیں حل ہونا چاہیے، 11 سال سے سندھ کے شہری علاقوں میں معاشی دہشت گردی کی گئی،18ویں ترمیم کے نام پر قوم کو دھوکا دیا گیا، وسائل پر توجہ نہیں دی گئی۔

    ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ سندھ کے شہری علاقوں کے مسائل فوری حل طلب ہیں، ہم چاہتے ہیں سندھ کے شہری علاقوں کو جائز حصے سے فنڈزدیں، ناراضگی کی کوئی بات نہیں، چاہتے ہیں عوام کو فوری ریلیف دیا جائے۔

  • عوام کو اکسانے پر مولانا فضل الرحمان کے خلاف عدالت جا رہے ہیں: پرویز خٹک

    عوام کو اکسانے پر مولانا فضل الرحمان کے خلاف عدالت جا رہے ہیں: پرویز خٹک

    اسلام آباد: وزیر دفاع پرویز خٹک نے اعلان کیا ہے کہ عوام کو اکسانے کے بیان پر مولانا فضل الرحمان کے خلاف عدالت جا رہے ہیں، کیس تیار ہو جائے گا، انشاء اللہ پیر کو عدالت جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان نے نیوز کانفرنس کی، کمیٹی نے مولانا کے بیان کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کر دیا، پرویز خٹک نے کہا کہ وہ پیر کو عدالت جائیں گے۔

    پرویز خٹک کا کہنا تھا مولانا فضل الرحمان کا وزیر اعظم کو گرفتار کرنے کا بیان بغاوت ہے، مارچ والوں کو بتا دیتا ہوں جو وہ کر رہے ہیں سب کچھ ریکارڈ میں آ رہا ہے، ہمارے لوگ سفید کپڑوں میں گھوم رہے ہیں، سب ریکارڈ ہو رہا ہے، حکومت اور ادارے ایک پیج پر ہیں۔

    تازہ ترین:  ‘وزیراعظم مستعفی نہیں ہوں گے ، مولانا مارچ کے شرکا جب تک چاہیں بیٹھے رہیں’

    حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ نے کہا مولانا نے کہا تھا وزیر اعظم کو گھر میں بند کر کے ان سے استعفیٰ لیں گے، اس بیان پر ان کے خلاف عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا آئین کے مطابق انتظامیہ نے مارچ انتظامیہ سے معاہدہ کیا، ہمارے دروازے کھلے ہیں بات چیت کے لیے تیار ہیں، کل جو تقریریں ہوئیں ان پر بہت افسوس ہوا، ایک طرف بات چیت کا کہتے ہیں اور کل ہلہ بولنے کا کہا گیا، واضح کر دیا تھا وزیر اعظم کے استعفے پر کوئی بات نہیں ہوگی، یہ آگے بڑھیں گے تو آئین اور قانون کے مطابق کارروائی ہوگی، یہ دھونس اور دھمکی دینے لگے ہیں جس کا مطلب ہے یہ زبان کے کچے ہیں، امید ہے جے یو آئی ف اپنے معاہدے پر رہے گی۔

    پرویز خٹک نے کہا مارچ کی وجہ سے کشمیر کا مسئلہ پیچھے چلا گیا، جے یو آئی ف کے مارچ پر بھارت میں خوشیاں منائی جا رہی ہیں، ملک میں کچھ نقصان ہوا تو اس کے ذمہ دار یہ لوگ ہوں گے، کل تقریروں میں حکومت سے زیادہ تنقید اداروں پر کی گئی، آئی ایس پی آر کی جانب سے بھی واضح جواب دیا گیا، فوج نے بھی کہا ہم جمہوری طور پر منتخب حکومت کے ساتھ ہوتے ہیں، ادارے ملک کے لیے کام کرتے ہیں ان پر تنقید جائز نہیں۔

    وزیر دفاع کا کہنا تھا شہباز شریف کو بیان دینے سے پہلے اپنے گریبان میں دیکھنا چاہیے، جنرل جیلانی اور ایسے کئی کردار سب کو معلوم ہیں، جس کی بھی حکومت ہوتی ہے ادارے اس کا حصہ ہوتے ہیں، افراتفری پھیلے گی تو آئین اور قانون کے مطابق ادارے آگے آئیں گے، کچھ لوگ جمع کر کے استعفے مانگنا آئینی طریقہ نہیں، ایسے ہی مطالبے شروع ہو گئے تو پھر کوئی جمہوری حکومت نہیں چل سکتی۔

    انھوں نے کہا ہمیں خدشہ تھا یہ لوگ اپنی باتوں پر پورا نہیں اتریں گے، مارچ والوں میں کچھ سمجھ دار لوگ بھی ہیں، امید ہے آج رہبر کمیٹی کے اجلاس میں درست فیصلہ کیا جائے گا، اپوزیشن کو ڈر ہے حکومت نے ڈیلیور کیا تو یہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکیں گے، دنیا اس وقت پاکستان اور عمران خان کی قیادت پر اعتماد کر رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر پر عمران خان نے بہترین اسٹینڈ لیا، ہماری پاس کوئی چابی نہیں کہ ایک دم سے کشمیر کا مسئلہ حل کر لیں۔

  • اپوزیشن کے احتجاج سے نمٹنے کے لیے فوج بلانے کا آپشن زیر غور نہیں: وزیر دفاع

    اپوزیشن کے احتجاج سے نمٹنے کے لیے فوج بلانے کا آپشن زیر غور نہیں: وزیر دفاع

    اسلام آباد: اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کے لیے تشکیل دی جانے والی کمیٹی نے آج پریس کانفرنس کی، کمیٹی کے سربراہ وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے احتجاج کے سلسلے میں فوج بلانے کا آپشن زیر غور نہیں۔

    پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ فوج بلانے کی نوبت آئے گی نہ اس پر غور کر رہے ہیں، فوج کو بلانے سے متعلق خبریں بے بنیاد ہیں، ایسا لگتا ہے جیسے پاکستان کے مخالفین کے ایجنڈے پر کام ہو رہا ہے، مجھے یقین ہے مولانا کسی اور کے ایجنڈے کے پیچھے نہیں چلیں گے۔

    ان کا کہنا تھا تمام اپوزیشن جماعتوں سے گزارش ہے آ کر بات کریں، اگر اپنے مطالبات سامنے نہیں لائیں گے تو افراتفری ہوگی، جس کی ذمہ دار وہی جماعتیں ہوں گی، اگر آپ ہم سے بات نہیں کریں گے تو پھر ہم اپنا فرض ادا کریں گے۔

    پرویز خٹک کا کہنا تھا ہم نے اپنے کارڈز اوپن کر دیے ہیں، حکومتی رٹ کو کوئی چیلنج کرے تو قانون حرکت میں آئے گا، ہماری کمیٹی کا مقصد سے بات چیت ہے، اگر بات چیت فیل ہوگئی تو پھر حکومت اور اداروں نے فیصلہ کرنا ہے، ہم صحیح نیت سے آئے ہیں اور ارادے بھی ٹھیک ہیں، وزیر اعظم کا استعفیٰ نا ممکن سی بات ہے، یہ ڈکٹیٹ کر کے زبردستی آنا چاہتے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ یہ چڑھائی کرنا چاہتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  آزادی مارچ : اپوزیشن جماعتوں سے مذاکرات کیلئے سینئر ارکان پر مشتمل کمیٹی تشکیل

    وزیر دفاع نے کہا اپوزیشن کی تمام جماعتوں کو پیغام پہنچایا اور بات چیت کرنے کا کہا، ملکی مفاد کے لیے ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہیں، کوئی یہ نہ سمجھے کہ ہم نے گھبراہٹ میں کمیٹی تشکیل دی ہے، ہمیں کوئی فکر نہیں، پوری زندگی جلسے جلوس دیکھے، حکومت وہی فیصلہ کرے گی جو قانون میں اجازت ہے۔

    انھوں نے مزید کہا اپوزیشن کی جانب سے اسمبلی میں کوئی ڈیمانڈ پیش نہیں کی گئی، مولانا فضل الرحمان کو پاکستان کے لیے سوچنا چاہیے، مولانا کو پاکستان اور کشمیریوں سے محبت ہے تو پھر بیٹھ کر بات کریں، اپنے ڈیمانڈ سامنے رکھیں، ویلکم کریں گے، شفقت محمود سمیت ہم سب آپ سے بیٹھ کر بات کرنے کو تیار ہیں۔

    شفقت محمود نے پریس کانفرنس میں کہا کہ فضل الرحمان سے گزارش کروں گا سیاسی گفتگو چلتی رہتی ہے، کسی بھی سیاسی تحریک میں بچوں کی تعلیم پر کوئی حرج نہیں آنی چاہیے، آئین و قانون میں مسلح جتھوں کی اجازت نہیں، گزارش ہے مدرسے کے بچوں کو سیاست میں نہ گھسیٹیں۔

  • امید ہے ملک اندھیرے کی طرف نہیں روشنی کی طرف جا رہا ہے: پرویز خٹک

    امید ہے ملک اندھیرے کی طرف نہیں روشنی کی طرف جا رہا ہے: پرویز خٹک

    اسلام آباد: وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ملک اس وقت مشکل حالات سے گزر رہا ہے، لیکن امید ہے ملک اندھیرے کی طرف نہیں روشنی کی طرف جا رہا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، پرویز خٹک نے کہا کہ ہمیں اپنی افواج پر فخر ہے، ملک اس وقت مشکل حالات سے گزر رہا ہے۔

    وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ حکومت مستقبل میں حالات بہتر کرنے کے لیے مشکل فیصلے کرتی ہے، موجودہ وقت مشکل ہے، 2 سال بعد مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔

    پرویز خٹک نے کہا کہ وہ وزارت چھوڑ کر پی ٹی آئی میں ملک کی بہتری کے لیے شامل ہوئے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں:  بجٹ 2020 -2019: تحریک انصاف نے 70 کھرب 22 ارب کا بجٹ پیش کردیا

    خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے دو روز قبل اپنا پہلا سالانہ بجٹ پیش کر دیا ہے، جس کا کُل تخمینہ 7022 ارب روپے ہے جو پچھلے سال سے 30 فی صد زیادہ ہے۔

    بجٹ کے مطابق وفاقی محصولات مجموعی طور پر 6717 ارب روپے ہوں گے جو پچھلے سال سے 19 فی صد زیادہ ہیں، ایف بی آر نے اس سال ٹیکس وصولی کا ہدف 5550 ارب روپے رکھا ہے، بجٹ خسارہ 3560 بلین روپے ہوگا، مجموعی مالیاتی خسارہ تقریباً 3137 بلین روپے ہوگا۔

    بجٹ میں وفاقی وزراؤں کی تنخواؤں میں 10 فیصد کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ گریڈ 21 اور 22 کے سرکاری افسران کی  تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا جائے گا۔ چارلاکھ سالانہ آمدن والوں کو انکم ٹیکس دینا ہوگا۔

  • میں اچھی تقریر کرنے والا نہیں مطلب کی بات کرتا ہوں، پرویز خٹک، جلسے میں بد نظمی، کارکنوں کا احتجاج

    میں اچھی تقریر کرنے والا نہیں مطلب کی بات کرتا ہوں، پرویز خٹک، جلسے میں بد نظمی، کارکنوں کا احتجاج

    خیبر: وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ وہ اچھی تقریر نہیں کر سکتے لیکن جس بات سے مطلب ہوتا ہے وہی کرتے ہیں، پانچ سال تک خیبر پختون خوا میں انھوں نے کام کیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ کے پی نے ضلع خیبر میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت آپ لوگوں کی حکومت ہے، آئیں اور ہمارے ساتھ شامل ہو جائیں۔

    دریں اثنا، پرویز خٹک جلسے سے خطاب کے لیے آئے تو پرانے کارکنوں نے نظر انداز کیے جانے پر احتجاج شروع کر دیا، جس کے نتیجے میں جلسے میں بد نظمی پھیل گئی اور کارکنوں نے ایک دوسرے کو دھکے دیے۔

    سابق وزیر اعلیٰ نے خطاب میں کہا کہ میں نے 5 سال خیبر پختون خوا میں کام کیا، میں اچھی تقریر کرنے والا نہیں، مطلب کی بات کرتا ہوں۔

    پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ خیبر پختون خوا میں بجلی کے مسئلے کے حل کے لیے کوششیں جاری ہیں، ڈیم بھی بن جائیں گے۔

    انھوں نے کہا میں چاہتا ہوں اس علاقے کے لوگ بھرتی ہوں، لیکن روزگار کا مسئلہ صرف سرکاری نوکریوں سے پورا نہیں ہوتا، بد قسمتی یہ ہے اس علاقے میں بجلی، اسکول، اسپتال نہیں ہیں۔

    پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ جہاں جہاں اسکول اور یونی ورسٹیز کی ضرورت ہے، وہاں بنانےکی کوشش کر رہے ہیں، سڑک، بجلی، گیس کے مسائل کے حل کے لیے کوشاں ہیں، صحت اور نظام تعلیم کو بھی ٹھیک کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، ملک کے اندر تعلیم کا نظام بہتر نہ ہو وہ ملک کیسے ترقی کرے گا؟

  • ہماری فوجیں تیار ہیں بھارت نے جارحیت کی تو بھرپور جواب دیں گے: وزیرِ دفاع

    ہماری فوجیں تیار ہیں بھارت نے جارحیت کی تو بھرپور جواب دیں گے: وزیرِ دفاع

    اسلام آباد: وزیرِ دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ اگر بھارت نے کسی قسم کی جارحیت کی تو ہماری فوجیں تیار ہیں، جارحیت کا بھرپور جواب دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ دفاع پرویز خٹک نے بھارت کو تنبیہہ کی ہے کہ اگر اس کی طرف سے کوئی جارحیت ہوئی تو پاکستان کی افواج بھرپور جواب کے لیے تیار ہیں۔

    [bs-quote quote=” پاکستان خطے میں اچھا ماحول رکھنا چاہتا ہے۔” style=”style-8″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”پرویز خٹک”][/bs-quote]

    پرویز خٹک نے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے بھارت کو پیش کش کی ہے کہ پلوامہ حملے کے ثبوت دیں، کارروائی کریں گے۔

    وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے میں اچھا ماحول رکھنا چاہتا ہے، ہم مذاکرات کے ذریعے بات آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔

    پرویز خٹک نے مزید کہا کہ ہم لڑائی نہیں چاہتے بلکہ ہم نے اپنے ملک کو آگے لے کر جانا ہے، لیکن بھارت نے جارحیت کی تو ہماری فوجیں بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ وزیرِ اعظم عمران خان یہ بھی بھارت پر واضح کر چکے ہیں کہ جارحیت کی صورت میں ہم سوچیں گے نہیں جواب دیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان مخالف پالیسی کے بجائے مودی سرکار کارکردگی پر الیکشن لڑے: فواد چوہدری

    خیال رہے کہ وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے بھی مودی سرکار کو مشورہ دیا ہے کہ پاکستان مخالف پالیسی کی بہ جائے وہ اپنی کارکردگی کی بنیاد پر الیکشن لڑے۔

    انھوں نے سخت الفاظ میں واضح کیا کہ مودی سرکار بچگانہ حرکات کر کے پاکستان مخالف جذبات استعمال نہ کرے، پاکستان نے چوڑیاں‌ نہیں پہن رکھیں، ہماری فوج کی بہادری کی مثال دنیا جانتی ہے، پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا ہم اپنی افواج کے ساتھ کھڑے ہیں۔

  • پی ٹی آئی حکومت کا بڑا فیصلہ، ارکان اسمبلی کو فنڈز کی جگہ ترقیاتی اسکیمیں دی جائیں گی

    پی ٹی آئی حکومت کا بڑا فیصلہ، ارکان اسمبلی کو فنڈز کی جگہ ترقیاتی اسکیمیں دی جائیں گی

    اسلام آباد: وزیرِ دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ارکان اسمبلی کو فنڈز نہیں بلکہ ترقیاتی اسکیمیں دی جائیں گی، آئندہ پارلیمانی اجلاس میں ارکان اسمبلی کے ترقیاتی منصوبوں اور درپیش مسائل کا جائزہ لیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ داخلہ کی زیرِ صدارت پی ٹی آئی اور اتحادی جماعتوں کا مشترکہ پارلیمانی اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں وزیرِ منصوبہ بندی خسرو بختیار نے سی پیک سمیت وزارت کی کارکردگی پر بریفنگ دی۔

    [bs-quote quote=”وزیرِ اعظم عمران خان آئندہ قومی اسمبلی کے ہر سیشن میں ایک یا 2 بار شرکت کریں گے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    پارلیمانی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزیرِ اعظم عمران خان آئندہ قومی اسمبلی کے ہر سیشن میں ایک یا 2 بار شرکت کریں گے، پرویز خٹک نے بتایا کہ ارکانِ اسمبلی نے بھی وزیرِ اعظم سے اجلاس میں شرکت کی درخواست کی۔

    وزیرِ دفاع کے مطابق آج تیسری وزارت نے پارلیمانی پارٹی اجلاس میں بریفنگ دی ہے، حکومتی اور اتحادی ارکان اسمبلی نے بریفنگ پر اطمینان کا اظہار کیا، ارکان اسمبلی نے اپنے اپنے علاقے کی ترقیاتی اسکیموں پر بھی تبادلۂ خیال کیا۔

    اجلاس میں صوبوں میں درپیش مختلف مسائل پر بھی بات چیت کی گئی، پرویز خٹک نے کہا کہ ارکان اسمبلی کے ترقیاتی منصوبوں اور مسائل کی نشان دہی کر دی گئی ہے، مسائل کے حل پر پیش رفت کا آئندہ اجلاس میں جائزہ لیا جائے گا۔

    وزیرِ دفاع پرویز خٹک نے بتایا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمانی قواعد میں جلد ترمیم ہو جائے، ترمیم کے بعد وزیرِ اعظم ارکان اسمبلی کے سوالات کے جواب دیں گے۔