وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی کم ظاہر نہیں کی گئی، مردم شماری حقیقی اعداد و شمار پر مشتمل ہے.
اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر اعظم نذیر نے کہا کہ مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی کم ظاہر نہیں کی گئی، سب سے زیادہ تیری سے آبادی میں اضافہ بلوچستان میں ہوا، بلوچستان میں آبادی کی شرح میں 3.2 فیصد اضافہ ہوا ہے، سی سی آئی اجلاس میں کسی نے اعدادوشمار پر اعتراض نہیں کیا۔
وزیر قانون نے کہا کہ کامران مرتضیٰ ہمارے لیے قابل احترام ہیں، منا کر لائیں گے، وزیر قانون اعظم نذیر تارڈ بلوچستان کے اراکین کو منانے کے لیے چلے گئے۔
واضح رہے کہ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے احتجاجاً سینیٹ کے اجلاس سے واک آؤٹ کیا تھا، سینیٹر کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل مردم شماری کے حیران کن نتائج سامنے آئے ہیں، میرے صوبے کی آبادی بڑھنے کے بجائے کم ہو گئی ہے، آبادی بڑھنے کے ساتھ صوبے کی اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ ہونا تھا۔
اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ مردم شماری کیوں کی گئی اس کی دو وجوہات تھیں، آئین کہتا ہے کہ جب مردم شماری ہوجائے تو آئندہ انتخابات اس کی بنیاد پر ہوں، حکومت نے یہ فیصلہ الیکشن کمیشن پرچھوڑاہے۔
2017 کی مردم شماری پر پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم سمیت دیگر جماعتوں کو اعتراض تھا، آئین میں ترامیم کی گئی کہ آئندہ انتخابات ڈیجیٹل مردم شماری پرکرائےجائیں، کورونا کی وجہ سے مشکلات آئی جس کی وجہ سے تاخیرہوئی۔
اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو بیان دینا چاہیے کہ ان کا اگلا لائحہ عمل کیا ہو گا، انتخابات آئینی تقاضوں کے مطابق جلد از جلد ہونےچاہیئں،
چیئرمین پی ٹی آئی نے بطور ایم این اے ٹیکس ریٹرن میں توشہ خانہ تحائف ڈکلیئر کیے، الیکشن کمیشن کےگوشواروں میں وہ کنسیلڈ کیا ہوا تھا، جب الیکشن کمیشن میں ریفرنس گیا تو انھوں نے نااہل کردیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو قانون کے مطابق سزا ہوئی، انھیں تو اپیل کا حق ہے، نوازشریف کو تو غیرقانونی طور پر گھر بھیجا گیا اور اپیل کا بھی حق نہیں دیا گیا۔