Tag: وسط مدتی انتخابات

  • امریکی صدر کو بھی ’جمہوریت‘ خطرے میں نظر آنے لگی

    امریکی صدر کو بھی ’جمہوریت‘ خطرے میں نظر آنے لگی

    میری لینڈ: امریکی صدر جو بائیڈن کو بھی وسط مدتی انتخابات میں ’جمہوریت‘ خطرے میں نظر آنے لگی ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکا میں وسط مدتی الیکشن میں پولنگ شروع ہونے سے قبل صدر جو بائیڈن کو بھی جمہوریت خطرے میں نظر آنے لگی ہے، انھوں نے کہا کہ یہی وقت ہے کہ جمہوریت کو بچایا جائے۔

    اے ایف پی کے مطابق ریاست میری لینڈ میں اپنے حامیوں کی ایک ریلی سے خطاب میں صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ ہماری جمہوریت خطرے میں ہے اور ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ یہی وقت ہے جب آپ نے اس کو بچانا ہے۔‘

    جو بائیڈن نے پیر کو متنبہ کیا کہ ریپبلکن کی جیت ملک کے جمہوری اداروں کو کمزور کر سکتی ہے، دوسری طرف سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر اشارہ دیا ہے کہ وہ ایک ہفتے بعد دوبارہ صدر بننے کے لیے انتخاب لڑنے کا اعلان کر سکتے ہیں۔

    روئٹرز کے مطابق بائیڈن کا بیان 8 نومبر کے انتخابات سے قبل ریاستہائے متحدہ میں گہری سیاسی تقسیم کی عکاسی کرتا ہے، جس میں ریپبلکن کانگریس کے ایک یا دونوں ایوانوں کا کنٹرول جیت سکتے ہیں۔

    غیر جانب دار انتخابی پیشین گوئی کرنے والوں نے پیش گوئی کی ہے کہ 435 نشستوں والے ایوان نمائندگان میں ریپبلکنز تقریباً 25 نشستیں حاصل کر سکتے ہیں، جو کہ اکثریت حاصل کرنے کے لیے کافی سے زیادہ ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق حالیہ برسوں میں یہ سب سے زیادہ بے تابی سے دیکھے جانے والے وسط مدتی انتخابات ہیں۔ اس الیکشن میں لاکھوں امریکی قومی، ریاستی اور کاؤنٹی کے عہدیداروں کو منتخب کرنے کے لیے ووٹ کاسٹ کریں گے، 36 ریاستوں کے گورنرز کا بھی انتخاب ہوگا۔

    ریاست ایریزونا کے کچھ علاقوں میں ری پبلکنز اور ڈیمو کریٹس میں سخت مقابلہ ہے، حکام کی جانب سے یہاں پولنگ اور ووٹوں کی گنتی کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کیے ہیں۔

    یہ وہی علاقہ ہے جہاں سے برتری حاصل کرنے کے بعد 2020 کے صدارتی انتخاب میں جو بائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست سے دوچار کر دیا تھا، اس کاؤنٹی کی آبادی 44 لاکھ سے زائد ہے۔

  • امریکا میں وسط مدتی انتخابات کے لیے ووٹنگ کل  ہوگی

    امریکا میں وسط مدتی انتخابات کے لیے ووٹنگ کل ہوگی

    واشنگٹن : امریکا میں وسط مدتی انتخابات کے لیے ووٹنگ کل آٹھ نومبر کو ہوگی، ریپبلکنز کو سینیٹ میں اکثریت کیلئے ایک اور ایوان نمائندگان میں اکثریت کیلئے صرف پانچ نشستیں درکار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ میں وسط مدتی انتخابات کے لیے ووٹنگ کل ہوگی، سینیٹ کی 100 میں سے 35 نشستوں اور ایوانِ نمائندگان کی تمام 435 نشستوں پرانتخاب ہوگا۔

    پچاس ریاستوں میں سے 36 ریاستوں میں گورنرز کا بھی چناؤ ہوگا، ریپبلکنز کو سینیٹ میں اکثریت کیلئے ایک اور ایوان نمائندگان میں اکثریت کیلئے صرف پانچ نشستیں درکار ہیں۔

    وسط مدتی انتخابات میں چارکروڑ امریکی پہلے ہی بیلٹ کے ذریعے ووٹ کاسٹ کرچکے ہیں، ڈیموکریٹس اور ری پبلکن دونوں جماعتیں اپنی اپنی فتح کے دعوے کررہی ہیں۔

    خیال رہے امریکا میں وسط مدتی انتخابات کومڈٹرم الیکشن کہا جاتا ہے، یہ صدارتی الیکشن کے ہر دوسال بعد ہوتے ہیں ، جو صدرکی مقبولیت اور غیرمقبولیت یا حکومتی پالیسیوں کی سمت کا تعین کرنے میں اہم کردارادا کرتے ہیں۔

    امریکی آئین کے مطابق کانگر یس، انتظامیہ اورعدلیہ ریاست کی تین شاخیں ہیں ، صدر انتظامیہ کا سربراہ ہوتا ہے اور اس کا انتخاب ہر چار سال بعد ہوتا ہے۔

    ایوانِ نمائندگان مالیاتی امور، ٹیکسیشن سمیت دیگر قوانین سے متعلق بل پیش کرنے، وفاقی عہدے داروں کے مواخذے جیسے اہم اختیارات رکھتا ہے۔ جب کہ تجارتی اور دیگر بین الاقوامی معاہدوں کی توثیق اور صدر کی جانب سے نامزدگیوں کی توثیق سینیٹ کرتی ہے۔

    ہر بار ایک تہائی سینیٹرزکا انتخاب ازسرنو ہوتا ہے، اس لیے مدت مکمل ہونے پر سینیٹرز کی تین کلاسز بنائی جاتی ہیں، ان میں سے کلاس اول اوردوم میں تینتیس، تینتیس اور کلاس سوم میں چونتیس سینیٹرز شامل ہیں۔

    اس بار وسط مدتی اتنخابات میں چونتیس سینیٹرز کا انتخاب کیا جائے گا اور اس سال کامیاب ہونے والے کانگریس کے ارکان تین جنوری 2023 سے اپنی ذمےد اریاں نبھائیں گے۔

  • شہباز شریف کا وسط مدتی انتخابات کا مطالبہ اور اے پی سی چیئرمین شپ چھوڑنے کا اعلان

    شہباز شریف کا وسط مدتی انتخابات کا مطالبہ اور اے پی سی چیئرمین شپ چھوڑنے کا اعلان

    اسلام آباد : اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف نے اے پی سی کی چیئرمین شپ چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے وسط مدتی انتخابات کا مطالبہ کردیا ہے اور کہا موجودہ دورہر لحاظ سے بدترین ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا بجٹ پربحث کے پہلے 4دن ضائع کیے گئے، حکومتی ارکان نے ایوان کو مچھلی منڈی بنائے رکھا، تیس سالہ سیاسی کیرئیر میں حکومتی بنچوں کا ایساحال نہیں دیکھا ، یہ بات عیاں ہوگئی پی ٹی آئی نہیں پٹائی پارٹی ہے، ماضی میں بھی اختلافات تھے لیکن یہ صورتحال نہیں تھی۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا آل پارٹیز کانفرنس میں فیصلہ ہوا جمہوریت کو بچانا ہے ، دوسری اے پی سی میں رہبر کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا، کمیٹی کےلیےشاہد خاقان اور احسن اقبال کے نام دیے ہیں، رہبر کمیٹی تشکیل کے بعد فیصلے کرے گی۔

    ن لیگ کے صدر نے کہا نواز شریف سےظلم اور ناانصافی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، فاشسٹ حکومت میں بھی ایسا نہیں ہوتا تھا، مشرف دور میں دوران قید میں بھی ملاقاتوں کی اجازت تھی، خاندان کے افراد کو ملاقات کے لئے 5 افرادتک محدود کر دیا گیا، اپنے حق کےلئے سیاسی اور قانونی لڑائی لڑیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہا تھا بجٹ مسترد کرتے ہیں اور راستہ روکنے کی کوشش کریں گے، بجٹ کے خلاف ریکارڈ 149 ریکارڈ ووٹ پڑے، بجٹ حصے بخرے کر کے منظر عام پر لایا گیا۔

    شہباز شریف نے اے پی سی کی چیئرمین شپ چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا پارٹی نےرانا تنویر کا نام چیئرمین اےپی سی کےلیے دے دیا ہے ، اسی وجہ سے میں پی اے سی میں نہیں جارہا، انتخابی دھاندلی کمیشن سے استعفے دینے کا فیصلہ کر لیاہے، مولانا فضل الرحمان کو پوری طرح سپورٹ کریں گے، ان سے اچھے تعلقات ہیں۔

    اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی نے وسط مدتی انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا موجودہ بیماری کاواحد علاج وسط مدتی الیکشن ہے، فیصلے اتفاق رائے سے ہوتے ہیں، اختلاف بھی ہوتو ڈسپلن کی پابندی کی ضرورت ہوتی ہے۔

    :پیپلزپارٹی سے متعلق سوال پر شہبازشریف کا کہنا تھاہمیں آپ لڑانے کی کوشش کرتے ہیں جو نہیں ہو گا، نواز شریف ترقی اورخطے میں امن کی بات کرتے تھے تو غدار کہا جاتا ہے، اب نواز شریف کے فلسفے کو ہی آگے بڑھایا جا رہا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا پولیو کے جتنے واقعات اب سامنے آرہے ہیں ان پرحیرانی ہے، موجودہ دورہر لحاظ سے بدترین ہے۔

  • امریکا: مسلم خواتین ارکان کانگریس نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر حلف اُٹھایا

    امریکا: مسلم خواتین ارکان کانگریس نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر حلف اُٹھایا

    واشنگٹن: امریکا کے وسط مدتی انتخابات میں کامیاب ہونے والے 535 ممبران نے اپنے عہدوں کا حلف اُٹھایا، جن میں شامل 2 مسلم خواتین ارکان کانگریس نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر حلف اٹھایا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق دونوں خواتین نے ڈیموکریٹس امیدوار کے طور پر انتخاب لڑا تھا، 37 سالہ الہان عمر ریاست منی سوٹا کے حلقے 5 جبکہ 42 سالہ فلسطینی نژاد راشدہ طلائب نے ریاست مشی گن کے حلقے 13 سے کامیابی حاصل کی تھی۔

    الہان عمر نے حجاب پہنا ہوا تھا اور ان کے ہاتھ تسبیح موجود تھی جبکہ راشدہ طلائب نے روایتی فلسطینی لباس پہن کر شرکت کی۔

    سینتیس سالہ الہان عمر کا تعلق صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو سے ہے جبکہ 42 سالہ راشدہ کے والد بیت المقدس اور والدہ مغربی اردن سے ہیں۔

    مزید پڑھیں: وسط مدتی انتخابات: ایوان نمائندگان ٹرمپ کی جماعت ری پبلکن سے چھن گیا

    دوسری جانب ڈیموکریٹک پارٹی کی رکن نینسی پیلوسی نے ایوان نمائندگان کی اسپیکر کی حیثیت سے حلف اُٹھایا، نینسی پیلوسی کو 220 ووٹ ملے، ایوان نمائندگان نے 6 بلوں کی منظوری دی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ برس 6 نومبر کو ہونے والے وسط مدتی انتخابات میں ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹس کو اکثریت حاصل ہوگئی تھی جبکہ صدر ٹرمپ کی جماعت ری پبلکن کو اپ سیٹ شکست کا سامنا رہا تھا۔

    خیال رہے کہ امریکا میں وسط مدتی انتخابات کا انعقاد صدارتی انتخابات کے 2 سال بعد ہوتا ہے۔

    مڈ ٹرم انتخابات میں کانگریس کے دونوں ایوانوں سینیٹ اور ایوان نمائندگان (ہاؤس آف ری پریزینٹیٹوز) کے لیے نمائندے چنے جاتے ہیں۔

  • امریکی وسط مدتی انتخابات میں 8 سائنس داں بھی کامیاب

    امریکی وسط مدتی انتخابات میں 8 سائنس داں بھی کامیاب

    واشنگٹن: گزشتہ روز امریکا میں ہونے والے وسط مدتی انتخابات میں جہاں کئی ریکارڈ قائم ہوئے وہیں کئی سائنس داں بھی انتخاب جیت کر کانگریس کا حصہ بننے جارہے ہیں۔

    اگلے برس جنوری سے اپنی مدت کا آغاز کرنے والی 116 ویں امریکی کانگریس کو تاریخ کی متنوع ترین کانگریس قرار دیا جارہا ہے۔

    اس میں امریکی تاریخ کی سب سے زیادہ 123 خواتین نمائندگان شامل ہوں گی جن میں پہلی مسلمان خاتون، پہلی صومالی نژاد امریکی خاتون اور پہلی مقامی امریکی خاتون بھی شامل ہیں۔

    اس کے ساتھ ہی اس بار کانگریس میں 8 سائنسدان بھی شامل ہوں گے جن میں سے ایک سینیٹ اور 7 ایوان نمائندگان میں موجود ہوں گے۔

    اس سے قبل گزشتہ کانگریس میں ایک طبیعات داں، ایک مائیکرو بائیولوجسٹ، ایک کیمیا داں، 8 انجینیئرز، اور ایک ریاضی داں شامل تھے۔

    گزشتہ کانگریس میں زیادہ تعداد طب کے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کی تھی جن میں 3 نرسز اور 15 ڈاکٹرز اس کا حصہ تھے۔

    رواں انتخابات میں گزشتہ کانگریس سے زیادہ سائنسدان کانگریس کا حصہ بننے جارہے ہیں جن کی تعداد 8 ہے۔ ان سائنسدانوں نے اپنی انتخابی مہم ایک غیر سیاسی تنظیم 314 ایکشن کے تعاون سے لڑی ہے۔

    سنہ 2016 میں شروع کی جانے والی یہ تنظیم سائنس کے فروغ کے لیے کوشاں ہے اور سائنس کے طالب علموں کی تعلیم، تربیت اور ان کے منصوبوں کے لیے فنڈنگ مہیا کرتی ہے۔

    314 ایکشن کمیٹی کی صدر شانزی ناٹن کا کہنا ہے کہ سائنسدان دراصل مسائل کو حل کرنے والے ہوتے ہیں لہٰذا زیادہ سے زیادہ سائنسدانوں کو فیصلہ سازی کے عمل میں شریک کرنا چاہیئے۔ ‘ان سے بہتر بھلا مشکل مسائل کا حل کون جان سکتا ہے‘؟

    رواں برس فاتح امیدواروں میں کمپیوٹر پروگرامر جیکی روزن، انڈسٹریل انجینیئر کرسی ہولن، اوشین سائنٹسٹ جو کنگھم، بائیو کیمیکل انجینیئر سین کیسٹن، نیوکلیئر انجینیئر ایلینا لوریا، ماہر امراض اطفال کم شائرر اور نرس لورین انڈر ووڈ شامل ہیں۔ مذکورہ بالا تمام امیدواروں کا تعلق ڈیمو کریٹ پارٹی سے ہے۔

    اس کمیٹی کے تعاون سے الیکشن لڑنے والے ری پبلکنز کے واحد سائنسدان کیون ہرن ہیں جو ایرو اسپیس انجینئر ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز کے وسط مدتی انتخابات میں سینیٹ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جماعت ری پبلکن کو برتری حاصل ہوئی جبکہ ایوان نمائندگان ان کی مخالف پارٹی ڈیمو کریٹس کے نام رہا۔

  • وسط مدتی انتخابات: ایوان نمائندگان ٹرمپ کی جماعت ری پبلکن سے چھن گیا

    وسط مدتی انتخابات: ایوان نمائندگان ٹرمپ کی جماعت ری پبلکن سے چھن گیا

    واشنگٹن: امریکا میں وسط مدتی انتخابات کے بعد نتائج کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ اب تک کے موصول ہونے والے نتائج کے مطابق سینیٹ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جماعت ری پبلکن کو برتری حاصل ہے تاہم ایوان نمائندگان ان کے ہاتھ سے نکل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وسط مدتی انتخابات میں کانگریس کی سینیٹ کی 35، ایوان نمائندگان (ہاؤس آف ری پریزینٹیٹوز) کی تمام 435 نشستوں اور 36 امریکی ریاستوں میں گورنرز کے انتخاب کے لیے پولنگ ہوئی۔

    اب تک کے موصول ہونے والے نتائج کے مطابق 24 ریاستوں میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پارٹی ری پبلکن اور 19 میں ان کی مخالف ڈیمو کریٹس کے امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔

    سینیٹ کی 100 میں سے 94 نشتوں کے نتائج جاری کردیے گئے ہیں جس کے مطابق سینیٹ میں ری پبلکنز پارٹی نے 51 نشستیں جیت کر سادہ اکثریت حاصل کرلی۔

    اس موقع پر امریکی صدر ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے ووٹ دینے والوں کا شکریہ ادا کیا۔

    امریکی سینیٹ میں ڈیمو کریٹس پارٹی 43 نشستوں پر کامیاب ہوئی ہے۔

    ایوان نمائندگان ری پبلکن سے چھن گیا

    دوسری جانب امریکی ایوان نمائندگان کی 435 میں سے 416 نشستوں کے نتائج جاری کردیے گئے۔ یہاں پر ڈیموکریٹس کا پلہ بھاری رہا اور ڈیمو کریٹس نے 222 نشستیں اپنے نام کرلیں۔

    ایوان نمائندگان میں ڈیمو کریٹس نے ری پبلکنز کی 13 نشستیں چھین لیں جس کے بعد ری پبلکنز نے 199 نشستیں حاصل کیں۔

    امریکی تاریخ میں پہلی بار انتخابات میں خواتین کی بھی بڑی اکثریت کامیاب ہوئی اور 92 نشستوں پر خواتین نے فتح حاصل کرلی۔

    خیال رہے کہ امریکا میں وسط مدتی انتخابات کا انعقاد صدارتی انتخابات کے 2 سال بعد ہوتا ہے۔

    مڈ ٹرم انتخابات میں کانگریس کے دونوں ایوانوں سینیٹ اور ایوان نمائندگان (ہاؤس آف ری پریزینٹیٹوز) کے لیے نمائندے چنے جاتے ہیں۔

    سینیٹرز کو 6 سال کی مدت کے لیے منتخب کیا جاتا ہے جبکہ ایوان نمائندگان کے ارکان 2 سال کی مدت کے لیے منتخب کیے جاتے ہیں۔

    حالیہ انتخابات میں ملک بھر سے 60 سے زائد مسلمان بھی انتخابی امیدواروں میں شامل ہیں۔

  • امریکہ میں  وسط مدتی الیکشن کل ہوں گے،  ڈیموکریٹ اور ریپبلکن میں کانٹے کا مقابلہ متوقع

    امریکہ میں وسط مدتی الیکشن کل ہوں گے، ڈیموکریٹ اور ریپبلکن میں کانٹے کا مقابلہ متوقع

    واشنگٹن :امریکہ میں کل وسط مدتی انتخابات کا انعقاد ہوگا اور امریکی عوام کل اپنے منتخب نمائندوں کا چناؤں کرے گی، ڈیموکریٹ اور ریپبلکن میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ میں کل ہونے والے وسط مدتی انتخابات کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں ، امریکی سینٹ کی پینتیس سیٹوں سمیت مختلف ریاستوں کی چارسو پینتیس نشستوں کیلئے عوام کل اپنا حق رائے دہی استعما ل کریں گے۔

    کانگریس کے دونوں ایوانوں پر کنٹرول کیلئے ڈیموکریٹ اور ری پبلکن میں سخت مقابلہ متوقع ہے جبکہ وسط مدتی انتخابات میں امریکہ بھر میں ساٹھ سے زائد مسلمان بھی انتخابی امیدواروں میں شامل ہیں۔

    خیال رہے ایوان زیریں میں ری پبلکنز کو دو سو پینتیس نشستوں کے ساتھ واضح برتری ہے، ڈیموکریٹ کی تعداد ایک سوترانوے ہے لیکن امریکی صدرکی پالیسیوں سے ناراض ووٹر کانگریس میں پانسہ پلٹ سکتے ہیں، سو رکنی سینیٹ میں ری پبلکن کی تعداد اکیاون ہے اور انچاس سینیٹرز ڈیمو کریٹ ہیں۔

    مڈٹرم الیکشن ڈونلڈ ٹرمپ کیلئے ریفرنڈم

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ وسط مدتی انتخابات صدر ٹرمپ کا مستقبل واضح کریں گے اور یہ صدر ٹرمپ کیلئے ایک قسم کاریفرنڈم ہے جبکہ ایک سروے کے مطابق چھیاسٹھ فیصد شہری اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

    تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ مڈٹرم الیکشن ڈونلڈ ٹرمپ کیلئے ریفرنڈم سےکم نہیں ہوگا، امریکی صدرکی جارحانہ پالیسیاں اپ سیٹ کرسکتی ہیں،کیونکہ عوام کل ان کی پالیسیوں کی حمایت یا اختلاف میں ووٹ کاسٹ کریں گے۔

    الیکشن میں ممکنہ غیر ملکی مداخلت

    دوسری جانب الیکشن میں ممکنہ غیر ملکی مداخلت روکنے کے لیے کڑی نگرانی کی جارہی ہے، امریکی میڈیا کا کہنا ہے روس اورچین کی طرف سے مداخلت کےخدشات ہیں۔

    یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انڈیانا میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سابق امریکی صدراوباما کو تنقید کا نشانہ بنایا، صدر ٹرمپ کا کہنا تھا انتخابات میں ڈیموکریٹ کی فتح ملکی معیشت کیلئے تباہ کن ہوگی۔

    باراک اوباما نے بھی جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی صدر کی عوام کو ڈرانے کی پالیسی نہیں چلے گی ۔

  • امریکا: وسط مدتی انتخابات، ٹرمپ مخالفین کو دھماکا خیز مواد سے بھرے پیکٹ موصول

    امریکا: وسط مدتی انتخابات، ٹرمپ مخالفین کو دھماکا خیز مواد سے بھرے پیکٹ موصول

    واشنگٹن: امریکا میں مڈ ٹرم الیکشن سے قبل سابق امریکی صدر بل کلنٹن، اوبامہ سمیت کئی ڈیموکریٹس کو پائپ بم کا مشتبہ پیکٹ بھیجا گیا، ایف بی آئی نے تحقیقات کا آغاز کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی شہر نیویارک سٹی میں سابق امریکی صدر بل کلنٹن کے گھر کے بم برآمد ہوا ہے، امریکی حکام کا کہنا ہے کہ سابق صدر بل کلنٹن کے گھر میں کسی نے مشتبہ پیکٹ بھیجا تھا۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا پیکٹ کی تلاشی پر اس میں سے دھماکا خیز ڈیوائس برآمد ہوئی ہے، بل کلنٹن کے گھر دھماکا خیز ڈیوائس کوریئر کے ذریعے بھیجی گئی تھی۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکا میں مڈٹرم الیکشن سے قبل صدر ٹرمپ کے مخالفین کے گھروں اور دفاتر میں پائپ بم کے تحفے بھیجے جارہے ہیں، سابق صدر باراک اوبامہ کے گھر بھی پائپ بم کا پارسل بھیجا گیا تھا جسے خفیہ ایجنسی نے پیکٹ پہلے ہی روک لیا تھا۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ نیویارک سٹی میں واقع معروف نشریاتی ادارے سی این این کے دفتر میں بھی پائپ بم کا مشتبہ تحفہ بھیجا گیا تھا جس کے بعد عمارت کو فوری طور پر خالی کروا کر سیکیورٹی اداروں نے گھیرے میں لے لیا تھا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹ کے مختلف رہنماؤں کو بھی مشتبہ پارسل بھیج رہی ہے جسے حکام نے پائپ بم قرار دیا ہے جس میں گن پاؤڈر موجود ہے۔

    نیویارک سٹی کے میئر نے پائپ بم کے واقعات کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سی این این کے دفتر اور سیاستدانوں کے گھروں اور دفاتر میں بھیجے جانے والے بم آزادی صحافت کو پامال کرنے اور سیاست دانوں کی آواز کو دبانے کی کوشش ہے۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ سابق صدور اور میڈیا دفتر سے بم بھیجنے جانے کی سخت تحقیقات کی جائیں گی۔

    امریکی صدر ٹرمپ کا کہناہے ان واقعات کی سخت تحقیقات کی جائیں گی، ایف بی آئی اور دیگر فیڈرل ادارے واقعے کی تحقیقات کررہے ہیں، مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔

    امریکی صدر کا ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ بم بھیجنا جمہوریت پر حملہ ہے، امریکی شہریوں کی حفاظت میری پہلی ترجیح ہے، ہم سب کو متحد ہو کر یہ پیغام دینا ہوگا کہ امریکا میں پرتشدد واقعات کی کوئی جگہ نہیں۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ان شخصیات کے علاوہ ڈیموکریٹ کے اہم ڈونر اور ارب پتی جارج سورس، امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سابق ڈائریکٹر بیرنن، سابق اٹارنی جنرل ایریک ہولڈی اور ڈیموکریٹک کیلی فورنیا کانگریس کی خاتون میکسین واٹر ، ڈیموکریٹ خاتون ڈیبی واسرمین کو بھی پائپ بم بھیجے گئے تھے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سیاست دانوں کے گھروں و دفاتر اور صحافتی اداروں کے دفاتر میں بم بھیجنے کے واقعات سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیلا دیا ہے۔

  • امریکا میں وسط مدتی الیکشن،ریپبلکنز کی کامیابی کاامکان

    امریکا میں وسط مدتی الیکشن،ریپبلکنز کی کامیابی کاامکان

    واشنگٹن: امریکہ میں وسط مدتی انتخاب میں ایوان نمائندگان کی تمام جب کہ سینیٹ کی ایک تہائی نشستوں پرووٹنگ ہورہی ہے ۔

    تجزیہ کاروں نے پیش گوئی کی ہے کہ ریپبلیکنز کو کانگریس میں اکثریت حاصل ہو سکتی ہے۔ ایسا ہوا تو صدراوباما آخری دو برس کے دوران نئے سیاسی تنازعات کاشکار ہوسکتےہیں۔ریپبلیکن امیدوار اُن ریاستوں میں سینیٹ کی کئی سیٹیں لے سکتے ہیں جنھیں دو برس قبل مسٹر اوباما نے کھو دیا تھا

  • امریکا میں وسط مدتی انتخابات آج ہورہے ہیں

    امریکا میں وسط مدتی انتخابات آج ہورہے ہیں

    واشنگٹن:امریکی عوام ایوان نمائندگان کے 435 اور سینٹ کے 33 اراکین کو منتخب کرنے کیلئے چار نومبر کو ووٹنگ میں حصہ لیں گے۔

    امریکی عوام ایوانِ نمائندگان کے چار پینتیس ارکان اور سینیٹ کے تینتیس اراکین کو منتخب کرنے کے لئے ووٹنگ کا حق استعمال کریں گے، ان مڈٹرم انتخابات میں مختلف ریاستوں سے اڑتیس نئے گورنرز ،چھیالیس ریاستوں کے نمائندے اور لوکل باڈیز کا چناؤ عمل میں آئے گا۔

    ایک سروے کے مطابق صدر اوباما کی مخالف قوتوں کی کامیابی کی توقع زیادہ ہے۔

    عام خیال ہے کہ ری پبلیکن پارٹی ایوانِ نمائندگان میں اپنی سترہ نشستوں کی برتری نہ صرف برقرار رکھے گی بلکہ عین ممکن ہے کہ اِس میں کچھ اضافہ ہو، وہ سینیٹ میں بھی زیادہ سیٹیں لے سکتی ہے، جہاں اس وقت ڈیموکریٹس کی اکثریت ہے۔

    سروے کے مطابق چارنومبر کے انتخابات میں ری پبلکنز کو ڈیموکریٹس پر سینیٹ میں بھی اکثریت حاصل ہوجائے گی، ری پبلکنز کو ڈیموکریٹس پر سینیٹ میں اکثریت حاصل کرنے کیلئے کم سے کم چھ سیٹوں پر فتح حاصل کرنا ہوگی۔

    ری پبلکنز کے مطابق وہ ڈیموکریٹس سے آرکنسس، مونٹانا، ساؤتھ ڈکوٹا اور ویسٹ ورجینیا کی نشستیں حاصل کر لیں گے۔ ری پبلکنز اس وقت ڈیموکریٹس کو الاسکا، کولوراڈو، آئیوا، نیو ہیمپشائر، اور نارتھ کیرولینا میں سخت مقابلہ دے رہے ہیں۔

    سروے کے مطابق صدر اوباما کی الیکشن مہم میں تقریر بھی ڈیموکرٹیس کے امیدواروں کے لئے نقصان دے رہی ہے۔