Tag: وسیم اختر

  • رؤف صدیقی اور انیس قائم خانی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

    رؤف صدیقی اور انیس قائم خانی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

    کراچی : انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ایم کیو ایم کے صوبائی اسمبلی کے ممبر رؤف صدیقی اور پاک سرزمین پارٹی کے رہنماء انیس احمد قائم خانی کی درخواستِ ضمانت کے حوالے سے سماعت، جج نے  درخواست پر فیصلہ تین اگست تک محفوظ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق رؤف صدیقی اور انیس قائم خانی کی جانب سے دائر درخواست ضمانت پر انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سماعت ہوئی، دورانِ سماعت انیس قائم خانی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’’میرے موکل نے دہشتگردوں کے علاج کے لیے کبھی سفارش نہیں کی اور نہ ہی کبھی گرفتار ملزمان سے دہشت گردوں کے علاج کے لیے مدد طلب کی۔

    انہوں نے مزیدعدالت کو دلائل دیتے ہوئے مزید بتایا کہ ’’انیس قائم خانی کو گرفتار کرنے کے لیے پولیس نے پرانے مقدمات کھولے ہیں جبکہ انیس قائم خانی کے خلاف کوئی ثبوت موجود نہیں ہے، وکیل ایم الیاس خان نے عدالت کو بتایا کہ ملزم سے اب تک جرح نہیں کی گئی ، جس پر جج نے اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’’کیا کوئی ملزم پکڑا جائے تو اُس سے جرح ہوگی‘‘۔

    پڑھیں :     نامزد میئر وسیم اختر جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ

    رینجرز کے وکیل نے عدالت میں موقف پیش کرتے ہوئے اصرار کیا کہ ’’عدالتی فیصلے کے مطابق ملزمان ضمانت کے مستحق نہیں ہیں، رؤف صدیقی کی درخواست ضمانت کی نقول موصول نہیں ہوئے ہیں۔

    عدالت نے تمام فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد درخواست ضمانت پر تین اگست تک فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

    یاد رہے ڈاکٹر عاصم کے نجی اسپتال میں  دہشت گردوں کو علاج و معالجے کے کیس میں نامزد میئر کراچی وسیم اختر، رؤف صدیقی، انیس قائم خانی اور قادر پٹیل کی ضمانت منسوخی کے بعد انہیں جیل بھیجنے کا حکم نامہ جاری کیا گیا تھا، تینوں ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے ڈاکٹر عاصم سے روابط کی بناء پر دہشت گردوں کو علاج و معالجے کی سہولیات فراہم کروائی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں :   ڈاکٹر عاصم کا ویڈیو بیان چوہدری نثارکی نااہلی کا ثبوت ہے، مولا بخش چانڈیو

    کیس کے مرکزی ملزم ڈاکٹر عاصم اور عثمان معظم پہلے ہی پولیس کی حراست میں موجود ہیں، جبکہ میئرکراچی کو اشتعال انگیز تقاریر اور دیگر مقدمات میں نامزد ہونے پر تحقیقات کے لیے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے حوالے کیا گیا ہے، ایس ایس پی کے مطابق ملزم نے دوران تفتیش سانحہ 12 مئی کے حوالے سے اہم انکشافات کیے ہیں اور اس واقعے میں ملوث ملزمان کو وسیم اختر کی نشاندہی پر گرفتار کیا جائے گا۔

    مئیر کراچی وسیم اختر کو عدالتی احکامات کی روشنی میں گزشتہ روز 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا ہے جہاں اُن سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔

    دوسری جانب وسیم اختر کے وکلا کی جانب سے تین اشتعال انگیز تقاریر مقدمات میں دائر کی گئی درخواست عدالت کو موصول ہوگئی ہے، جس پر عدالت نے تمام فریقین کو نوٹسس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

  • نامزد میئر کراچی وسیم اختر سے تحقیقات کے لیے 5 رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم

    نامزد میئر کراچی وسیم اختر سے تحقیقات کے لیے 5 رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم

    کراچی : نامزد میئر کراچی وسیم اختر سے تفتیش کے لیے ایس ایس پی انوسٹی گیشن ملیر ملک الطاف کی سربراہی میں 5 رکنی کمیٹی قائم کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نامزد میئرکراچی وسیم اختر کے خلاف درج مقدمات میں تفتیش کے لیے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، اس کمیٹی میں ڈی ایس پی، ایس ایچ او، ایس آئی یو کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

    ایس ایس پی ملیر راؤ انور نے بتایا کہ کمیٹی کی سربراہی ملک الطاف کے سپرد کی گئی ہے، کمیٹی وسیم اختر سے 5 مختلف جرائم کے علاوہ شہر میں جرائم اور دہشت گردوں کو فنڈنگ کے حوالے سے بھی تفتیش کی جائے گی، انہوں نے مزید کہا کہ کمیٹی تحقیقات کر کے رپورٹ جمع کروائے گی جبکہ اس سے قبل ڈی ایس پی ائیرپورٹ کی سربراہی میں بننے والی کمیٹی کو تحلیل کردیا گیا ہے۔

    یاد رہے انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ڈاکٹر عاصم کیس میں ضمانت منسوخ ہونے کے بعد نامزد میئرکراچی سمیت ، رکن اسمبلی روف صدیقی، رہنماء پی ایس پی انیس قائم خانی اور پی پی کراچی ڈویژن کے سابق صدر عبدالقادر پٹیل کے جیل بھیجنے کے احکامات موصول ہونے کے بعد چاروں ملزمان کو سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

    پڑھیں :  وسیم اختر،انیس قائم خانی، اورروف صدیقی کو سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا

    بعدازاں ملزمان کی جانب سے ضمانت کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی، جس پر اعترضات لگا کر عدالت کے ملزمان کے وکلاء کو آگاہ کردیا تھا کہ ضمانت کے لیے ٹرائل کورٹ سے رجوع کیا جائے تاہم وسیم اختر کے خلاف درج اشتعال انگیز تقاریر سمیت دیگر مقدموں میں ضمانت نہ ہونے کے سبب ایس ایس پی ملیر کی جانب سے عدالت میں ملزم کو تحقیقات کے لیے حراست میں لینے کی درخواست دائر کی گئی تھی۔

    اس خبر کو پرھیں : نامزد میئر کراچی وسیم اختر 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    ایس ایس پی ملیر کی درخواست پر عدالت نے فیصلہ کرتے ہوئے نامزد میئر کراچی وسیم اخترم کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر ملیر پولیس کے حوالے کرتے ہوئے 25 جولائی کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

    دوسری جانب ایم کیو ایم کی جانب سے وسیم اختر کو راؤ انوار کی تحویل میں دینے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے، ایم کیو ایم کے رہنماء کنور نوید نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’راؤ انوار کی تحویل میں دینے سے وسیم کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں : وسیم اختر کی پولیس تحویل پر جمعہ کو پریس کلب پر احتجاج کیا جائے گا.رابطہ کمیٹی

    علاوہ ازیں ایم کیو ایم کی جانب سے 22 جولائی کو پریس کلب کے باہر نامز میئر کراچی اور روف صدیقی کی رہائی کے لیے مظاہرہ بھی کیا گیا تھا۔

  • وسیم اختر،انیس قائم خانی، اورروف صدیقی کو سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا

    وسیم اختر،انیس قائم خانی، اورروف صدیقی کو سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا

    کراچی : انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عاصم کیس کی سماعت،وسیم اختر،ممبر صوبائی اسمبلی سندھ روف صدیقی ،انیس قائم خانی اور قادر پٹیل کی عبوری ضمانت کی درخواستیں مسترد ہونے کے بعد نامزد میئر وسیم اختر، روف صدیقی اور انیس قائم خانی کو گرفتار کر سینٹرل جیل منتقل کردیاگیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹرعاصم حسین کے خلاف دہشت گردوں کے علاج کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے وسیم اختر، انیس قائم خانی،قادر پٹیل کی عبوری ضمانت کی درخواستیں مسترد کردی گئیں جیل وارنٹ جاری کردیے ہیں، ملزمان کو گرفتار کر کے سینٹرل جیل منتقل کیا جائے گا، تاہم قادر پٹیل عدالت کا فیصلہ سننے کے بعد احاطہ عدالت سے باہر نکلنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

    قادر پٹیل کے قریبی ذرائع کے مطابق وہ گرفتاری سے بچنے کے لیے اعلیٰ عدالتوں سے رجوع کریں گے، تاہم قادر پٹیل کا کہنا ہے کہ وہ کافی دیر عدالت کے باہر کھڑے رہے اور انہیں پولیس نے اندر جانے کی اجازت نہیں دی جس کے بعد انہوں نے وہاں سے جانے کا فیصلہ کیا، اسٹاف رپورٹر (کامل عارف) کے مطابق پولیس کی بھاری نفری قادر پٹیل کی رہائش گاہ کے باہر پہنچ گئی ہے تاہم وہ ابھی تک گھر نہیں پہنچے۔

    ملزمان نے گرفتاری سے بچنے کے لیے فیصلے کو 2 روز کے لیے معطل کرنے کی استدعا کی تھی تا کہ وہ ہائیکورٹ سے رجوع کریں ، عدالت نے ملزمان کی استدعا مسترد کردی اور جج فیصلہ سُنا کر روانہ ہوگئے تاہم عدالت نے قادر پٹیل کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے ہیں۔

    وزیر داخلہ سندھ سہیل اور سیال نے پی پی کے باغی رہنماء کو گرفتار کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’قانون شکنی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، پولیس فوری طور پر قادر پٹیل کر گرفتار کرے‘‘۔

    اے آر وائی کے اینکر پرسن وسیم بادامی کے مطابق ’’پی پی رہنماء خود گرفتاری دینے کے لیے بوٹ بیسن تھانے پہنچ رہے ہیں‘‘۔ وسیم بادامی نے مزید بتایا کہ ’’ قادر پٹیل کا موقف ہے کہ ’’میں عدالت سے فرار نہیں ہوا تھا، اگر مجھے بھاگنا ہوتا تو لندن سے کراچی نہیں آتا، میں عدالت سے فرار نہیں ہوا ہوں میرے وکلاء نے مجھے گرفتاری دینے کا مشورہ دیا ہے جس کے بعد میں اپنے وکلاء کے ہمراہ پولیس کو گرفتاری دینے پہنچ رہا ہوں‘‘۔

    انسداد دہشت گردی کے باہر دو بکتر بند گاڑیاں موجود ہیں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے، ڈی ایس پی الطاف بھی عدالت کے باہر موجود ہیں جبکہ ملزمان کو جیل منتقل کرنے کے لیے ایس ایچ او بوٹ بیسن بھاری نفری لے کر عدالت کے باہر پہنچ گیے ہیں تاہم پولیس حکام عدالتی احکامات کے منتظر ہیں۔

    وسیم اختر کا کہنا ہے کہ عدالت نے ضمانت کی درخواستیں مسترد کرکے میرے اور رؤف صدیقی کےگرفتاری کے آرڈر جاری کیے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ گرفتاری کے احکامات غیر قانونی ہیں اور ہم ہائی کورٹ جائیں گے.

    وسیم اختر کا مزید کہنا ہے کہ ان کو انسداد دہشت گردی کی عدالت سے باہر نہیں جانے دیا جارہا ہے،اورانسداددہشت گردی کی عدالت کے دروازے بند کردیئے گئے ہیں.

    اس ضمن میں ایم کیو ایم اور پاک سرزمین پارٹی کے رہنماؤں نے ہنگامی پریس کانفرنس طلب کرلی ہے ۔

    عدالتی حکم نامے کے بعد ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی اور رہنماؤں سمیت نامزد ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرہ بھی انسداد دہشت گردی کی عدالت پہنچ گئے ہیں، اس موقع پر ارشدہ وہرہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایم کیو ایم عدالتوں سے انصاف کی توقع رکھتی ہے، ہماری مشاورت جاری ہے اس سلسلے میں قانونی اقدامات اٹھائے جائیں گے‘‘۔

    وسیم اختر کے وکیل محفوظ یار خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’عدالت میں جو رویہ رکھا گیا وہ غلط ہے، تفتیشی افسر نے عدالت کے دروازے بند کرنے کا حکم نامہ جاری کیا جو غیرقانونی ہے، ایم کیو ایم کا کوئی بھی کارکن اپنے آپ کو عدالت سے بالاتر نہیں سمجھتا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’میئرکراچی اور رؤف صدیقی کی ضمانت کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے، ایم کیو ایم کے لوگوں نے ہمیشہ مقدمات کا سامنا کیا ہے اگر عدالت کا دروازہ کھلا بھی ہوتا تو دوسروں کی طرح بھاگتے نہیں ہم قانون کا احترام کرتے ہیں‘‘۔

    قادر پٹیل کے وکیل مندو خان  نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ میرے موکل پر جعلی رسیدوں کی بنیاد پر جھوٹے مقدمات بنائے گئے ہیں، عبدالقادر پٹیل کو کسی نے گرفتار نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہاکہ قادر پٹیل لندن سے واپس آکر خود مقدمات کا سامنا کررہے ہیں‘‘ ۔

    متحدہ قومی موومنٹ کے ممبر قومی اسمبلی علی رضا عابدی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’وسیم اختر، رؤف صدیقی مسلسل عدالتوں میں پیش ہوتے رہے ہیں، ایم کیو ایم عدالتی نظام پر پورا یقین رکھتی ہے، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ فیصلہ دباؤ میں لینے کے لیے کیا گیا ہے تاہم ایم کیو ایم اس کے لیے عدالت سے رجوع کرے گی‘‘۔

    عدالت سے جیل منتقلی کے وقت نامزد میئر کراچی نے پولیس بکتر بند سے باہر آکر وکٹری کا نشان بنایا اور کارکنان کی جانب سے لگائے گیے نعروں کا جواب دیا، ایم کیو ایم کے رہنماؤں روف صدیقی، نامزد میئر کو بکتر بند جبکہ انیس قائم خانی کو علیحدہ پولیس کی گاڑی میں جیل منتقل کیا گیا ہے۔

    عدالت نے نامزد میئر وسیم اختر کو 3 اگست کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

     

  • وسیم اختر کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہ دی جائے، رینجرز

    وسیم اختر کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہ دی جائے، رینجرز

    کراچی : نامز میئر کراچی وسیم اختر کو عدالت کی جانب سے  بیرون ملک جانے کی اجازت کے فیصلے کو رینجرز کی جانب سے انسداد دہشت کی عدالت میں چیلنج کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق رینجرز وکیل کی جانب سے دائر درخواست میں یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ’’ملزم وسیم اختر کے بیرون ملک جانے پر تحفظات ہیں، کیونکہ وسیم اختر دہشت گردوں کے علاج و معالجے میں سہولت کار ہیں اور اُن کا کیس زیر سماعت ہے لہذا انہیں باہرجانے کی اجازت نہ دی جائے‘‘۔

    رینجرز کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ’’ وسیم اختر مقدمے سے راہ فرار اختیار کرنے کے بیرون ملک جارہے ہیں اور واپس آنے کا ارادہ نہیں رکھتے ہوں‘‘، عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 30 جون تک ملتوی کردئیے ہیں۔

    مزید پڑھیں :   وسیم اختر کو بیرون ملک سفر کی اجازت مل گئی

    یاد رہے کہ کراچی کے نامزر میئر اور ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر پر الزام ہے کہ انہوں نے سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم سے تعلقات کی بنیاد پر ضیاء الدین  اسپتال میں دہشت گردوں کوعلاج اور  رہائش کی سہولیات کا انتظام کروایا تھا۔

    واضح رہے نامزمیئرکی جانب سے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں بیرون ملک روانگی کے حوالے سے درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں نامزد میئر نے موقف اختیار کیا تھا کہ ’’ مجھے نجی کام کے سلسلے میں بیرون ملک جانا ہے، جس 20 روز کے لئے اجازت درکار ہے‘‘، عدالت نے وسیم اختر کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے انہیں بیرون ملک سفر کی اجازت دے دی تھی۔

     

  • ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر کو بیرون ملک سفر کی اجازت مل گئی

    ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر کو بیرون ملک سفر کی اجازت مل گئی

    کراچی : انسداد دہشت گردی کی عدالت نے متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما وسیم اختر کو بیس دن کے لیے بیرون ملک سفر کرنے کی اجازت دے دی.

    تفصیلات کے مطابق ایم کیوایم کے رہنما کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی جس میں متحدہ قومی مومنٹ کے رہنما نے عدالت سے بیرون ملک سفر کرنے کی اجازت مانگی تھی.

    ایم کیو ایم کے رہنما کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر رینجرز کے وکیل کی جانب سے مخالفت کی گئی، رینجرز کے وکیل نے موقف اختیار کیا تھا کہ ہو سکتا ہے وسیم اختر مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے دوبارہ وطن واپس نہ آئیں.

    یاد رہے کہ کراچی کے میئر کے امیدوار اور ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر پر الزام ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر دہشت گردوں کو سابق وفاقی پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم کے کلفٹن اور نارتھ ناظم آباد میں علاج اور پناہ فراہم کرنے کا کہا تھا.

    واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج نے ایم کیو ایم کےرہنما وسیم اختر کی درخواست قبول کرلی اور عدالت نے انہیں مقررہ مدت کے اندر پاکستان واپسی کا حکم دے دیا.

  • کراچی کا ترقیاتی بجٹ کرپشن کی نذر ہورہا ہے،  وسیم اختر

    کراچی کا ترقیاتی بجٹ کرپشن کی نذر ہورہا ہے، وسیم اختر

    کراچی : ایم کیو ایم کے نامزد میئر وسیم اختر نے سندھ حکومت پر الزام عائد کیا ہے  کہ کراچی کا ترقیاتی بجٹ کرپشن کی نذر ہو رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نامزد میئر کراچی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اگر محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق بارشیں ہوگئیں تو شہر ڈوب جائے گا اور اس کی ذمہ داری سندھ حکومت پر عائد ہوگی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ 30 برس میں نالوں کی صفائی نہیں کروائی گئی  بلکہ صفائی کرنے والے ٹھیکیداروں کی دو  کروڑ روپے کی رقم سندھ حکومت سے گزشتہ سال  منظور کروائی گئی مگر تاحال اس رقم کی ادائیگی نہیں کی گئی۔

    سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے وسیم اختر نے کہا کہ جو لوگ محکمہ بلدیات چلارہے ہیں انہوں نے ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا نام بھی نہیں سنا ہوگا، بغیر رقم کی ادائیگی کے نالے صاف نہیں ہوسکتے۔

    اس موقع پر انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ کو پیشکش کی کہ اگر حکومت کو شہر میں انتظامات چلانے میں مشکلات یا دشواریوں کا سامنا ہے تو ہمارے منتخب اراکین شہر کی صفائی ستھرائی اور خدمت کے لیے تیار ہیں۔

  • ایم کیو ایم آج الیکشن کمیشن دفاترکے باہر احتجاجی مظاہرے کرے گی

    ایم کیو ایم آج الیکشن کمیشن دفاترکے باہر احتجاجی مظاہرے کرے گی

    کراچی : نامزد مئیر  وسیم اختر نے کہا ہے کہ  حکومت سندھ اپنی چالبازیوں کے ذریعے مئیر، ڈپٹی مئیر اور ڈسٹرکٹ چیئرمین کے انتخابات کو  گھسیٹ کر عدالت لے جاتی ہے اور کبھی الیکشن کمیشن اس گیند کو عدالت کی کورٹ میں پھینک دیتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پریس کلب پر نامزمئیر ، ڈپٹی مئیر اور بلدیاتی امیدواران کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وسیم اختر نے کہا کہ ’’ مئیر، ڈپٹی مئیر اور ڈسٹرکٹ چیئرمین کے انتخابات کو ملتوی کئے جانے کے خلاف آج کراچی سمیت سندھ کے شہری علاقوں حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص، نوابشاہ  میں تمام بلدیاتی امیدواران صوبائی الیکشن کمیشن کے باہر پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ میئر، ڈپنی مئیر اور ڈسٹرکٹ چیئرمین کے انتخابات کو ایک سازش کے تحت  مسلسل تاخیر کی جارہی ہے اور سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اس عمل میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں۔

    انہوں نے سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ میئر ، ڈپٹی میئر اور ڈسٹرکٹ چیئرمین کے انتخاب ملتوی کئے جانے کا از خود نوٹس لیں اور فی الفور انتخابات کا حکم جاری کریں ۔ انہوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سمیت تمام ارباب اختیار سے مطالبہ کیا کہ خدارا کراچی اور سندھ دشمنی بند کی جائے اور میئر ، ڈپٹی میئر اور ڈسٹرکٹ چیئرمین کے انتخابات فی الفور کرائے جائیں۔

     

  • پیپلزپارٹی سندھ اسمبلی کو اوطاق کی طرح چلارہی ہے، وسیم اختر

    پیپلزپارٹی سندھ اسمبلی کو اوطاق کی طرح چلارہی ہے، وسیم اختر

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماء اور نامزد میئرکراچی وسیم اختر نے سندھ حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی سندھ اسمبلی کو اوطاق کی طرح چلارہی ہے، بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات سے محروم رکھنے کے لیے تاخیری حربے استعمال کیے جارہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نامزد میئرکراچی اور ڈپٹی میئر نے شہر کی ابتر صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد بلدیاتی نمائندوں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلدیاتی نمائندوں کو منتخب ہوئے سات ماہ کا عرصہ ہوچکا مگر تاحال اختیارات نہیں دیے گئے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت نے مئیر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب کے لیے خفیہ رائے شماری کے طریقہ کار کو تین مرتبہ تبدیل کیا، اس کے علاوہ مخصوص نشستوں پر ہونے والے انتخابات پر بھی تاخیر کی گئی۔

    الیکشن کا شیڈول جاری ہونے کے باوجود حکومت سندھ نے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر ٹرانسفر اور تبادلوں کا سلسلہ جاری رکھا، عدالت کے حکم امتناعی کے باجود میئر کے انتخاب کا شیڈول جاری کیا گیا۔

    ایم کیو ایم کے رہنماء نے فریال تالپور کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’حالیہ دنوں پی پی کی خاتون رہنماء کے دورہِ سوک سینٹر سے نہ صرف عوام کوپریشانی کا سامنا کرنا پڑا بلکہ اُس روز کے بعد سے کے ایم سی کا کام ٹھپ ہوگیا ہے، بلدیاتی اداروں کے کسی بھی شعبے میں غیر متعلقہ شخصیات کی مداخلت پر عدالت سے رجوع کریں گے‘‘۔

    اس موقع پر نامزد مئیر وسیم اختر سمیت تمام  بلدیاتی نمائندوں نے عدلیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا کردار ادا کرتے ہوئے میئر، ڈپٹی میئر کے چناؤ اور بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات کی منتقلی کے حوالے سے فیصلہ جاری کریں تاکہ شہر میں موجود مسائل کو جلد از جلد حل کر کے عوام کو ذہنی اذیت سے نجات دلواتے ہوئے شہر کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکے۔

  • انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عاصم کیس کی سماعت

    انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عاصم کیس کی سماعت

    کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت میں دہشت گروں کو سہولیات فراہم کرنے کے الزام میں ڈاکٹر عاصم کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے فیصلہ سنایا کہ ڈی ایس پی الطاف حسین پر لگائے گئے الزامات ثابت نہیں ہوسکے۔

    تفصیلات کے مطابق انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں دہشت گردوں کے علاج و معالجے اور سہولیات فراہم کرنے کے الزام میں کیس کی سماعت ہوئی، دورانَ سماعت کمرہِ عدالت میں  ملزمان ڈاکٹرعاصم حسین، نامزد مئیر کراچی وسیم اختر، عبدالقادر قادر پٹیل، انیس قائم خانی اور پاسبان کے رہنما ء عثمان معظم ، جبکہ اس موقع پر پاک سر زمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال بھی موجود تھے۔

    گزشتہ سماعت میں رینجرز کے وکیل کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ کیس کے تفتیشی افسر ڈی ایس پی الطاف حسین نے دہشت گردوں کے علاج سے متعلق اہم شواہد مٹا دیے ہیں۔

    کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ڈی ایس پی پر جانبداری اور شواہد مٹانے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے عدالت نے فیصلہ سنایا کہ لگایے گئے الزامات کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا، کیس کی مزید سماعت 16 مئی تک ملتوی کردی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں : ڈاکٹرعاصم حسین پر462 ارب کی کرپشن کے الزام میں فردِ جرم عائد

    دوسری جانب کرپشن چار سو باسٹھ ارب روپے کی کرپشن کیس میں عدالت نے ڈاکٹرعاصم  پر فردِ جرم عائد کی جاچکی ہے۔

  • دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹرعاصم کی پیشی

    دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹرعاصم کی پیشی

    کراچی : انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عاصم کیس کی سماعت کے موقع پر  رینجرز کے وکیل نےتفشیشی افسر کے خلاف رپورٹ جمع کروادی ۔

    تفصیلات کے مطابق دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹرعاصم کیس کی سماعت ہوئی۔ دورانَ سماعت کمرہِ عدالت میں  ملزمان ڈاکٹرعاصم حسین۔ نامزد مئیر کراچی وسیم اختر، عبدالقادر قادر پٹیل، انیس قائم خانی اور پاسبان کے رہنما ء عثمان معظم شریک تھے۔ جبکہ اس موقع پر پاک سر زمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال بھی موجود تھے۔

    اس موقع پر عدالت میں رینجرز وکیل نے جج سے استفتار کرتے ہوئے کہا کہ رینجرزنے اہم شواہد جمع کروائے تھے ۔ علاج کروانے والے دہشت گردوں میں 14لیاری گینگ وار،4 القاعدہ اور ایم کیو ایم کے کارکنان شامل ہیں ۔

    ڈاکٹر عاصم کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ کیس خراب کرنے کے لئے رینجرز ہی کافی ہے. وکیل رینجرز نےکہا کہ تفتیشی افسر کی منتقلی بدنیتی پرمبنی تھی جس کیخلاف سندھ ہائی کورٹ سےرجوع کیاہے۔ موجودہ تفتیشی افسر نے اہم شواہد غائب کرکے ڈاکٹرعاصم کوفائدہ پہنچانےکی کوشش کی ہے۔

    واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم کو گزشتہ برس اگست میں کرپشن اور دہشت گردوں کی معاونت کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا ۔

    حراست کے وقت ڈاکٹر عاصم ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے دفتر میں وائس چانسلر انٹریوز میں مصروف تھے کہ سادہ لباس اہلکاروں نے گرفتار کر کے کچھ دن لاپتہ رکھ کرعدالت میں پیش کیا تھا ۔

    اس موقع پر مئیر کراچی وسیم اختر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں‌عدالتوں پر مکمل اعتماد ہے. عدالتوں کو اپنا کام کرنے دیا جائے۔

    ساتھ ہی پاک سر زمین کے قائدین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پابندی کا مطالبہ کرنے والے افراد کو خاص طور پر ایم کیو ایم کے خلاف لانچ کیا گیا ہے. ایسے افراد اپنے کام پر دھیان دیں‌ اور آرام سے آگے بڑھیں ایم کیو ایم عوامی جماعت ہے اور اس کو عوام کی مکمل حمایت حاصل ہے.