Tag: وسیم اختر

  • میئر کراچی کے پاس اختیارات نہیں: عامر خان کی اشتعال انگیز تقاریر کیس میں پیشی

    میئر کراچی کے پاس اختیارات نہیں: عامر خان کی اشتعال انگیز تقاریر کیس میں پیشی

    کراچی: متحدہ قومی مومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما عامر خان کا کہنا ہے کہ میئر کراچی کے پاس اختیارات ہی نہیں تو کام کیسے کریں گے، سندھ حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام ہوگئی۔ اسپتالوں میں کتے کے کاٹے کی ویکسین تک دستیاب نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں بانی ایم کیو ایم کی اشتعال انگیز تقاریر کے کیس کی سماعت ہوئی۔ ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار، عامر خان، قمر منصور، ریحان ہاشمی، وسیم اختر اور رؤف صدیقی پیش ہوئے۔

    فاضل جج کی رخصتی کے باعث اشتعال انگیز تقاریر سے متعلق 4 مقدمات کی سماعت 21 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔ اشتعال انگیز تقاریر کے دیگر 21 مقدمات کی سماعت بھی 30 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔

    بعد ازاں عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عامر خان کا کہنا تھا کہ کراچی کے مسائل سے گورنر سندھ کو آگاہ کرتے رہتے ہیں، میئر کراچی کے پاس اختیارات ہی نہیں تو کام کیسے کریں گے۔

    عامر خان کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ ذمہ داری سندھ حکومت پر عائد ہوتی ہے، سندھ حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام ہوگئی۔ اسپتالوں میں کتے کے کاٹے کی ویکسین تک دستیاب نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ فضل الرحمٰن قابل احترام اور پاکستان کی سیاست کے اہم کردار ہیں، مولانا کا پلان اے کامیاب ہوا، پلان بی میں پرامن انداز اختیار کیا گیا۔

  • میئر کراچی وسیم اختر نے اپنی ناکامی کا اعتراف کرلیا

    میئر کراچی وسیم اختر نے اپنی ناکامی کا اعتراف کرلیا

    کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہریوں کو پانی اور روزگارنہیں دے سکا، میں سڑکیں بھی نہیں بنا سکا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کوسالانہ 1200 ارب روپے ملتےہیں مگر سندھ حکومت ہمیں شیئر نہیں دے رہی، کیا سیہون اور لاڑکانہ میں بلٹ ٹرین اور میٹروچل رہی ہے؟ یہ پیسہ کہاں جارہا ہے، ہمیں حساب لینا ہوگا۔

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ ایف بی آر سروے کےمطابق کراچی کےدکاندار زیادہ ٹیکس دیتےہیں، کراچی سے30 ارب اور لاہور سے 5 کروڑ ٹیکس جمع کیا جاتا ہےاس کے باوجود کراچی کو اس کاجائز حصہ نہیں دیاجاتا۔

    یہ بھی پڑھیں: نالوں کی صفائی، میئر کراچی کا اظہار مایوسی، وزیر اعلیٰ سے تعاون کی درخواست

    انہوں نے کہا کہ مانتا ہوں پانی اور روز گار نہیں دے سکا، میں سڑکیں نہیں بنا سکا مگر بحیثیت میئر میں نظام کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہا ہوں۔

    میئر کراچی نے کہا کہ تعلیم پرحکومت ذمہ داری نبھانےمیں ناکام نظر آتی ہے، حکومتی پریس جو کتابیں چھاپتاہے وہ ردی والے کے پاس نظرآتی ہیں۔

    وسیم کا مزید کہنا تھا کہ ایکنک میں کراچی کےترقیاتی منصوبےنہیں ہوتے، ایکنک میں بس یہ دیکھا جاتا ہے کراچی سےٹیکس کتنا آیا ہے، کراچی سے سب سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا جاتا ہے مگر اس کے باوجود شہر کو اس کا جائز حصہ نہیں ملتا۔

  • کراچی سرکلر ریلوے کو فوری طور پر بحال کیا جائے، وسیم اختر

    کراچی سرکلر ریلوے کو فوری طور پر بحال کیا جائے، وسیم اختر

    کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کراچی سرکلر ریلوے کو فوری طور پر بحال کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کے ایم سی کے 14 اسپتال ہیں، 90 فیصد مریضوں کا علاج کے ایم سی اسپتالوں میں ہوتا ہے، ہمارے پاس اسپتال کی مشینوں کے لیے پیسے نہیں ہیں۔

    وسیم اختر نے کہا کہ صنعتکار پیسے نہ دیں بلکہ مشینیں خرید کر دیں، میرے ساتھ آئیں اسپتال کو چلانے کے لیے میرا ساتھ دیں، عوام کے لیے ادویات، مشینری کی خریداری میں تعاون درکار ہے۔

    میئر کراچی نے کہا کہ شہر میں کتے کے کاٹنے کے واقعات بڑھ گئے ہیں، کتے کا معاملہ ڈی ایم سیز کا ہے، پورے سندھ میں اینٹی ریبیز انجکشن دستیاب نہیں ہیں، کراچی جیسے شہر میں 150 افراد کو کتے کاٹنے کے واقعات ہورہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: کراچی کے3 کروڑ شہری مشکل میں ہیں ، کوئی پرسان حال نہیں، میئر کراچی وسیم اختر

    انہوں نے کہا کہ کراچی میں موجودہ صورت حال بہت سنجیدہ ہے، بیرون ملک سے درآمد سامان کراچی کی سڑکوں سے ملک میں سپلائی ہوتا ہے، لوکل گورنمنٹ کو فضائی اور سمندری راستوں سے درآمد سامان پر ٹیکس کا حق ہے، لوکل گورنمنٹ ایکٹ درآمدی سامان پر ایک فیصد ٹیکس لینے کا اختیار دیتا ہے۔

    وسیم اختر نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی سے اپیل ہے ٹیکس وصولیوں میں مدد کرے، کراچی کی 109 سڑکیں، انڈر پاس اور بریج کی ذمہ داری میری ہے، ٹول ٹیکس کی بات کرو تو تمام پیسہ سندھ حکومت لے جاتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹی وی پر بتایا جاتا ہے کہ اتنے اربوں وسیم اختر کو کراچی کے لیے دیا جاتا ہے، ہمارا آدھے سے زیادہ فنڈ تنخواہ اور پنشن میں چلا جاتا ہے، کے ایم سی کے 13 ہزار ملازمین ہیں ان میں کوئی گھوسٹ ملازم شامل نہیں ہے۔

  • کتوں کی تعداد اتنی ہوگئی ہے کہ کے ایم سی کے کنٹرول سے باہر ہے، میئر کراچی

    کتوں کی تعداد اتنی ہوگئی ہے کہ کے ایم سی کے کنٹرول سے باہر ہے، میئر کراچی

    کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کتوں کے خلاف کارروائی کا اختیار ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن کا ہے، کتوں کی تعداد اتنی ہوگئی ہے کہ کے ایم سی کے کنٹرول سے باہر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میئر کراچی وسیم اختر نے سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کتوں کو کچرے کے ڈھیروں سے خوراک ملتی ہے، کتوں کے خلاف کارروائی کا اختیار ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن کا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نظام بہت خراب ہے، درست کیے بغیر مسائل حل نہیں ہوسکتے ہیں، یہ اہم شہر ہے اسے اسلام آباد سے خصوصی حیثٰت ملنی چاہئے۔

    میئر کراچی نے کہا کہ غلطیاں سب سے ہوئیں اب درست کرنے اور آگے بڑھنے کا وقت ہے، صوبے، وفاق قانون سازی، پالیسیاں بناتے ہیں، یہاں الٹا چل رہا ہے۔

    مزید پڑھیں: میئرز سمیت تمام بلدیاتی کونسلرز کو آوارہ کتے پکڑنے کا ٹاسک

    وسیم اختر نے کہا کہ سیوریج، صفائی، ٹرانسپورٹ، تعلیم ذمہ داری نہیں تو مجھ سے توقع کیسی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز سندھ حکومت نے رے بیز کیسز سے بڑھتی اموات کے پیش نظر میئر کراچی سمیت تمام بلدیاتی کونسلرز کو آوارہ کتے پکڑنے کا ٹاسک دیا تھا۔

    محکمہ بلدیات سندھ نے میئر کراچی سمیت لاڑکانہ، سکھر اور حیدرآباد کے میئرز کو بھی ہنگامی مراسلہ ارسال کیا تھا۔
    مراسلے میں ہدایت کی گئی ہے کہ سندھ میں آوارہ کتوں کے خلاف مؤثر مہم شروع کی جائے۔

    کتوں کے کاٹے کے کیسز بڑھنے کی روک تھام کے لیے حکومت سندھ کی جانب سے یہ مراسلہ ضلعی میونسپل کارپوریشنز، ڈی سیز، میونسپل کمیٹیز و دیگر کو بھی ارسال کیا گیا تھا۔

  • جعلی اکاونٹس کیس میں گرفتار سابق ڈی جی پارکس پر مزید تین ریفرنسز درج کرنے کا فیصلہ

    جعلی اکاونٹس کیس میں گرفتار سابق ڈی جی پارکس پر مزید تین ریفرنسز درج کرنے کا فیصلہ

    کراچی: جعلی اکاونٹس کیس میں گرفتار سابق ڈی جی پارکس پر مزید تین ریفرنسز درج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق میئر کراچی کے مشیر لیاقت قائم خانی پر مزید تین ریفرنسز درج کیے جائیں گے.

    لیاقت قائم خانی نے بیس سال میں ایسے 71 پارکس بنائے، جو صرف کاغذات میں موجود  ہیں، ملزم نے پارکس میں ہونے والے ترقیاتی کاموں کے ناموں پر ایک ارب روپے ہڑپ کیے۔

    نیب ذرائع کے مطابق لیاقت قائم خانی کے گھرمیں ایک لاکر سے سونے کےمزید زیورات برآمد ہوئے ہیں، گھرسےغیر ملکی کرنسی بھی ملی، ایک لاکرابھی کھولناباقی ہے.

    یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ محکمے کے کئی ملازم لیاقت قائم خانی کے گھر پر کام کر رہے تھے، جب کہ سات ملازمین دیگر افسران کے گھر تعینات کیے گئے ہیں.

    کیا لیاقت قائم خانی کو بااثر سیاست دانوں‌ پشت پناہی حاصل تھی؟

    اس ضمن میں بھی انکشافات کا سلسلہ جاری ہے، موصولہ اطلاعات کے مطابق لیاقت قائم خانی کو سابق گورنرسندھ عشرت العباد سمیت اہم شخصیات کی پشت پناہی حاصل تھی.

    لیاقت قائم خانہ بلدیہ عظمٰی کراچی کےطاقت ور ترین افسرسمجھے جاتے تھے، سیاسی اثرو رسوخ کے باعث وہ اٹھارہ سال سے تحقیقاتی اداروں سے بچتے رہے.

    لیاقت قائم خانی کے خلاف نیب تحقیقات شروع ہوئیں، پھربند کر دی گئی، 2013 میں بھی اینٹی کرپشن نےشہید بے نظیرپارک میں کرپشن کی تحقیقات کی، اینٹی کرپشن نے بھی لیاقت قائم خانی کے خلاف تحقیقات روک دی گئی تھی.

  • میئر کراچی وسیم اختر اور رؤف صدیقی کو بیرون ملک جانے کی اجازت مل گئی

    میئر کراچی وسیم اختر اور رؤف صدیقی کو بیرون ملک جانے کی اجازت مل گئی

    کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت میں میئر کراچی وسیم اختر اور ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما رؤف صدیقی کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت میں میئر کراچی اور رؤف صدیقی کی بیرون ملک جانے کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، عدالت نے وسیم اختر کو دو روز کے لیے دبئی جانے کی اجازت دے دی۔

    انسداد دہشت گردی عدالت کے معزز جج نے رؤف صدیقی کو 14 دن کے لیے سعودی عرب جانے کی اجازت دے دی۔

    میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ دبئی میں مقیم اہل خانہ سے ملنے کے لیے جانا ہے جبکہ رؤف صدیقی نے موقف اختیار کیا تھا کہ اقامہ کی تجدید کے لیے سعودی عرب جانے کی اجازت دی جائے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں انسداد دہشت گردی عدالت نے سانحہ بارہ مئی کے دو مقدمات میں میئر کراچی وسیم اختر سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی، ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔

    یاد رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے تین سال قبل رؤف صدیقی پر فرد جرم عائد کی تھی جبکہ انہوں ںے صحت جرم سے انکار کیا تھا جس پر عدالت نے گواہوں کو طلب کیا تھا۔

  • بارشوں میں 40 اموات ہوئیں، سسٹم ٹھیک نہیں کیا، تو لوگ یوں ہی مرتے رہیں گے: وسیم اختر

    بارشوں میں 40 اموات ہوئیں، سسٹم ٹھیک نہیں کیا، تو لوگ یوں ہی مرتے رہیں گے: وسیم اختر

    کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے  کہ حالیہ بارشوں میں 40 افراد کی اموات ہوئیں، یہ نظام ٹھیک کرنا ہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے خصوصی پریس کانفرنس میں کیا۔ میئر کراچی کا کہنا تھا کہ ہم  نے کوشش کی کہ ایف آئی آرز کٹوائیں اور ہم کامیاب ہوئے۔

    وسیم اختر کے مطابق درخشاں تھانے میں والدین نے ایف آئی آر درج کرائی، خوشی ہے کہ کم از کم نیپرا نے کے الیکٹرک کے خلاف تحقیقات کیں۔

     اجتماعی قتل کامقدمہ کھلی عدالت میں چلایا جائے، کسی کے خلاف نہیں، کراچی کا سسٹم ٹھیک کرنا چاہتا ہوں، جب تک نظام ٹھیک نہیں ہوگا، لوگ یوں ہی مرتے رہیں گے۔

    مزید پڑھیں: بارشوں سے سندھ میں 3 ہزار 871 ہیکٹر فصلیں تباہ

    میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ بچے گٹر میں گر کرمر رہے ہیں، انفرااسٹرکچرتباہ ہوگیا ہے، لیکن کہیں سنوائی نہیں ہے۔

    وسیم اختر کے مطابق ہمیں کراچی کے لیے الزامات کی سیاست سے نکلنا ہوگا، عوام رل رہے ہیں، کراچی کو فنڈز کی ضرورت ہے۔

    خیال رہے کہ حالیہ بارشوں میں کراچی کے عوام کو شدید اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔ نشیبی علاقوں میں کئی کئی روز تک پانی بھرا رہا، عوام کی زندگی اجیرن ہوگئی۔

  • قانون کے تحت کچرا صاف کرنا سندھ حکومت کا کام ہے، کراچی کو تقسیم کردیا گیا، وسیم اختر

    قانون کے تحت کچرا صاف کرنا سندھ حکومت کا کام ہے، کراچی کو تقسیم کردیا گیا، وسیم اختر

    کراچی : میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ سندھ گورنمنٹ کے بنائے گئے ایکٹ کے تحت کچرا صاف کرنا سندھ حکومت کی سالڈ ویسٹ منیجمنٹ کا کام ہے، میرا نہیں، کراچی کو چھ اضلاع میں تقسیم کردیا گیا توخاکروب بھی تقسیم ہوئے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کی خصوصی نشریات ۔۔ کراچی سب کا ۔۔ کراچی کا کوئی نہیں ۔۔ میں بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی میں انتظامیہ کو جس طرح تقسیم کیا گیا ایسے مسائل حل نہیں ہوسکتے، نالوں کی صفائی کئی سالوں سے چلی آرہی ہے، کے ایم سی کو سپریم کورٹ کے کہنے پر50کروڑ روپے دیئے گئے۔

    کراچی کا60فیصد کچرا نالوں میں جاتا ہے، نالوں کو صاف کرنا پیسوں کا ضیاع ہے کیونکہ جب تک کچرے اور سیوریج کا ڈسپوزل نہیں ہوگا نالوں کی صفائی کا کوئی فائدہ نہیں، آج نالے صاف کرلوگے، کل پھر یہی مسئلہ ہوگا۔

    وسیم اختر کا مزید کہنا تھا کہ شہر کا کچرا صاف کرنا میرا نہیں سندھ حکومت کا کام ہے کیونکہ سندھ گورنمنٹ کے بنائے گئے ایکٹ کے تحت کچرا اٹھانا سالڈ ویسٹ منیجمنٹ کا کام ہے یہ ادارہ میرے ماتحت نہیں، مجھے نہیں پتہ کہ سندھ حکومت میں اہلیت نہیں ہے یا وہ کام نہیں کرتی۔

    ایک سوال کے جواب میں میئر کراچی نے کہا کہ مصطفیٰ کمال نے میری پیشکش کو سیاست کی نذر کردیا، ایک شخص ایک ہی رات میں بےنقاب ہوگیا تھا، رات کو کام کے بجائے میرے خلاف ہی ریلیاں اور نعرے لگوائے گئے۔

    میئرکراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ کراچی کے ایشوز کے حوالے سے وفاقی حکومت سے مطمئن نہیں ہوں، اس کو نظرانداز کیا جاتا ہے، وفاقی حکومت کی جانب سے کیا گیا وعدہ ابھی تک پورا نہیں کیا گیا، کراچی پورے ملک کو چلاتا ہے،آپ کو اس کیلئے پیسے دینا ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ اب بہت ہوگیا، کراچی میں بے شمار بیماریاں پھیل رہی ہیں، جن کے پاس کراچی کا مینڈیٹ ہے وہ سب ایک ساتھ بیٹھیں، وزیر اعظم اور گورنر سندھ کی نیت پر کوئی شک نہیں ہے، وزیراعظم عمران خان کو کراچی کے ایشو پر بیٹھنے کی درخواست کی ہے۔

  • میرے پاس بھی وہی اختیارات تھے، جو آج وسیم اختر کے پاس ہیں: مصطفیٰ کمال

    میرے پاس بھی وہی اختیارات تھے، جو آج وسیم اختر کے پاس ہیں: مصطفیٰ کمال

    کراچی: سابق میئر کراچی مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہے کہ میرے پاس بھی وہی اختیارات تھے، جو آج وسیم اختر کے پاس ہیں.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے  اے آر وائی نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن ’’کراچی سب کا، کراچی کسی کا نہیں‘‘ میں‌ اینکر  وسیم بادامی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا.

    پی ایس پی کے سربراہ نے کہا کہ سٹی گورنمنٹ کو اختیارات دینے کے لئے میں نے 18 دن دھرنا دیا، ریلی بھی نکالی، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ سندھ حکومت کے اختیارمیں آتا ہے.

    ایم کیوایم کے پاس 6 میں سے 4 ڈسٹرکٹ ہیں، میئر صاحب کہتے ہیں کہ اختیار لے لیا، یہ غلط بیانی ہے، سالڈ ویسٹ بورڈ نے ملیر  اور کورنگی کے اختیارات لیے  ہیں، نالوں کا 100 فی صد اختیار ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے پاس ہے.

    انھوں نے کہا کہ پہلی بار سنا کہ صوبائی حکومت نے 50 کروڑ روپے صفائی کے لئے دیے، نالوں کے سسٹم میں صوبائی حکومت کی کوئی مداخلت نہیں، یہ چاہیں تو  سال بھر نالوں کی صفائی کر سکتے ہیں.

    مزید پڑھیں: نالوں کی صفائی، میئر کراچی کا اظہار مایوسی، وزیر اعلیٰ سے تعاون کی درخواست

    میئرکراچی سے ملازمین کی لسٹ لے لی جائیں، ایم کیوایم کے ڈسٹرکٹ میں ملازمین کی تنخواہیں دیکھ لیں، آج سے 9 سال پہلے اس ہی شہرکو بھرپورطریقے سے چلا رہا تھا، جو اختیارات میرے پاس تھے، وہ ہی ان کے پاس بھی ہیں، میرے زمانے میں بھی کچرا اٹھانا میری نہیں، ٹاؤن کی ذمہ داری تھی.

    کراچی کی مکھیوں پرامریکی اخبارمیں خبرچھپی ہے، جو افسوس کا مقام ہے، میئرکراچی اگرغلط بات کریں گے، تو کیا میں تنقید نہ کروں، میں کسی سے نہیں لڑ نہیں رہا، صرف مسائل کے حل کی بات کررہا ہوں، کراچی کےمسائل پرسیاست نہیں کررہا ہوں.

    پی ایس پی کے سربراہ نے کہا کہ میری کسی سے دشمنی نہیں، کراچی کے لئے میں گاربیج ڈائریکٹر بننے پر بھی تیار ہوگیا، حالاں کہ ایک جماعت کا سربراہ ہوں، اب اس کے بعد میری نیت پرکیا شک کیا جا سکتا ہے.

  • کراچی کی خدمت کے لیے جو آنا چاہے آسکتا ہے، وسیم اختر

    کراچی کی خدمت کے لیے جو آنا چاہے آسکتا ہے، وسیم اختر

    کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کراچی کی خدمت کے لیے جو آنا چاہے آسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کراچی کو 6 اضلاع اور 3 اتھارٹی میں تقسیم کردیا گیا ہے، کراچی کے مسائل حل کرنے کی کوششیں کی ہیں۔

    میئر کراچی نے کہا کہ ڈی ایم سی ویسٹ میں وسائل استعمال کررہے ہیں، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے پاس بھی کچرا اٹھانے کی استعداد نہیں ہے، وفاقی حکومت سے درخواست ہے کہ ہماری مدد کرے۔

    وسیم اختر نے کہا کہ فیومیگیشن کے لیے 60 گاڑیاں ہیں مگر 20 خراب ہیں، خراب گاڑیوں کو ٹھیک کرنے کے پیسے نہیں ہیں، فیومیگیشن کی گاڑیاں مرحلہ وار شہر بھیج رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ واٹر بورڈ سیوریج نظام ٹھیک کرے گا تو ہم سڑکیں بنائیں گے، ایس بی سی اے فوری غیرقانونی تعمیرات کو بھی رکوائے۔

    مزید پڑھیں: مصطفیٰ کمال کی پراجیکٹ ڈائریکٹر کی حیثیت سےمعطلی عدالت میں چیلنج

    میئر کراچی نے کہا کہ سینٹری اسٹاف کی 2009 کے بعد کوئی بھرتی نہیں ہوئی ہے، سالڈ ویسٹ کو اربوں کا فنڈز دیا جاتا ہے مگر شہر کا کچرا صاف نہیں کیا جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل میئر کراچی وسیم اختر نے کراچی کی صفائی کے لیے سابق سٹی ناظم مصطفیٰ کمال کو پراجیکٹ ڈائریکٹر گاربیج تعینات کرنے کے بعد چند گھنٹوں میں معطل کردیا تھا۔

    میئر کراچی کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ کمال اپنے باس کو مغلظات بک رہے تھے وہ خود کو نیب افسر سمجھ بیٹھے تھے۔

    خیال رہے کہ مصطفیٰ کمال کی پراجیکٹ ڈائریکٹرکی حیثیت سے معطلی عدالت میں چیلنج کردی گئی ، جس میں کہا گیا ہے کہ معطلی غیرقانونی قرار دے کر 3ماہ میں صفائی کا موقع دیا جائے۔