Tag: وسیم اختر

  • کراچی کا نظام زیادہ بارش برداشت نہیں کرسکتا، وسیم اختر

    کراچی کا نظام زیادہ بارش برداشت نہیں کرسکتا، وسیم اختر

    کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ صفائی کے باعث کوئی بھی نالہ اوورفلو نہیں ہوا، نالے صفائی کے باعث اپنی گنجائش کے مطابق بہتے رہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آروائی نیوز کے پروگرام باخبرسویرا میں میئر کراچی وسیم اختر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کا نظام زیادہ بارش برداشت نہیں کرسکتا۔

    وسیم اختر نے کہا کہ گزشتہ 12 سال میں سیوریج کا نظام بہترنہیں کیا گیا، ہم نے مون سون سے قبل ہی نالوں کی صفائی شروع کردی تھی۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق راجستھان سے آنے والا نظام بدھ تک بارش برسائے گا۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ سرجانی ٹاؤن میں سب سے زیادہ 123، گلشن حدید میں 52، نارتھ کراچی میں 64، ائیرپورٹ پر53، گلستان جوہر میں 54، فیصل بیس میں 71، مسرور بیس میں 48، ائیرپورٹ کے اطراف میں 60 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

    کراچی، بارش کے دوران مختلف واقعات میں 8 افراد جاں بحق، 6 افسران معطل

    یاد رہے کہ گزشتہ روز شہر قائد میں بارش کے دوران مختلف واقعات میں 8 افراد جاں بحق ہوگئے تھے اور رین ایمرجنسی میں غفلت برتنے پر 6 افسران کو معطل کردیا گیا۔

  • چڑیا گھراورسفاری پارک کے ٹکٹس سے کراچی نہیں چل سکتا: میئر کراچی

    چڑیا گھراورسفاری پارک کے ٹکٹس سے کراچی نہیں چل سکتا: میئر کراچی

    کراچی: شہر قائد کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ کی آل پارٹیز کانفرنس کے بعد میئر کراچی کا کہنا تھا کہ چارجڈ پارکنگ، چڑیا گھر اور سفاری پارک کے ٹکٹس سے کراچی نہیں چل سکتا۔

    تفصیلات کےمطابق آج بروز جمعہ کے ایم سی بلڈنگ میں منعقدہ  پریس کانفرنس میں  صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ  کراچی میونسپل کمیٹی  کے ریوینو  پیدا کرنے والے  محکمے حکومتِ سندھ نے اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں ۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایس ایل جی او 1979 میں جو اختیارات تھے اب وہ بھی نہیں رہے۔ بلدیہ کا سب سے بڑا ریونیو آکٹرائے ٹیکس بھی ختم کردیا گیا  اور  اب آکٹرائے ٹیکس کی مد میں 6 ارب روپے کم دیے جا رہے ہیں ۔

    میئر کراچی نے یہ بھی کہا کہ  بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے 2 ارب سے زیادہ رقم  سندھ حکومت وصول کرتی ہے جو بلدیہ کا حق ہے۔ ماسٹر پلان سے بھی  2 ارب رو پے صوبائی حکومت لیتی ہے۔لوکل ٹیکسز ڈیپارٹمنٹ جو کے ایم سی کے تھے  وہ  اٹھا کر ڈی ایم سی کو دے دیے  گئے ۔

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ ریوینو کے مختلف مدوں میں کے ایم سی کے  حصے کے 14 سے 15 ارب روپے کے ٹیکس زبردستی  سندھ حکومت لے رہی ہے، بلدیہ عظمی کراچی کے 14 سے 15 ارب کے  یہ ٹیکسز اگر ہمیں واپس  مل جائیں تو کسی امداد کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ شہری ٹیکس دینے کے لئے تیار نہیں  اور اس کی وجہ  یہ ہے کہ  صفائی ستھرائی ،  سیوریج  اور سڑکوں کی صورت بہتر نہیں ۔سفاری پارک اور چڑیا گھر کے ٹکٹ  پر کراچی کو نہیں چلایا جا سکتا اور 2013 کے ایکٹ میں دیے گئے اختیارات سے بلدیہ عظمیٰ اپنے حصے کے  ریونیو حاصل نہیں کرسکتی ہے۔

    کراچی کے میئر وسیم اختر کا کہنا تھا کہ میں نے اس صورت حال سے وزیر اعلیٰ اور وزیر بلدیات سے آگاہ کر دیا  ہے ۔  بلدیاتی ایکٹ کے شیڈول 5 میں درج ہے کہ میں کہاں کہاں سے لے سکتا ہوں۔ شیڈول 5 میں فائر ٹیکس، کنزروینسی، سلاٹرنگ اور مارکیٹ کرایہ شامل ہے۔ یہ بہت کم ہے، سڑکیں اورپل پرٹول حکومت سندھ نے اپنے پاس رکھا ہوا ہے۔

    ایس ایل جی اے 2013ء میں درج محکموں سے کون سے محکمے ہیں جو آمدنی والے ہیں۔ ان محکموں کی آمدنی سے بجلی کا بل ادا نہیں کیا جا سکتا۔ میئر کراچی نے کہا کہ یہ صورت حال میں وزیر اعلیٰ سندھ کے سامنے رکھتا ہوں کہ بتایا جائے کہ کہاں سے ریونیو میں اضافہ کروں۔

  • حکومت سندھ نے بلدیاتی اداروں میں ملازمین کی تقرری پر پھر پابندی لگا دی

    حکومت سندھ نے بلدیاتی اداروں میں ملازمین کی تقرری پر پھر پابندی لگا دی

    کراچی: سندھ حکومت نے بلدیاتی اداروں میں ملازمین کی تقرری پر پھر پابندی لگا دی، اس سے قبل حکومتِ سندھ نے 1 سے 4 گریڈ تک ملازمین کی تقرری کی اجازت دی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے بلدیاتی اداروں میں ایک بار پھر تقرریوں پر پابندی لگا دی گئی ہے، ڈائریکٹر محکمہ بلدیہ سندھ کا اس سلسلے میں خط بھی بلدیاتی اداروں کو مل گیا۔

    ادھر میئر کراچی ڈاکٹر وسیم اختر نے سندھ حکومت کے اقدام کو کراچی سے دشمنی قرار دے دیا۔

    میئر کراچی نے کہا کہ 28 مئی کو حکومتِ سندھ نے خط کے ذریعے بھرتیوں کی اجازت دی تھی، اسامیاں برسوں سے خالی ہیں، حکومتِ سندھ نے خود بھرتی کی اجازت دی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزیر اعلیٰ سندھ کی میرٹ پر 41 ہزار اسامیوں کو پر کرنے کی ہدایت

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ سندھ کے دوسرے ڈویژنز میں تقرری کی اجازت دینا دراصل کراچی دشمنی ہے، ان اسامیوں کے لیے بجٹ میں خصوصی رقم رکھی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ 9 اپریل کو وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبائی محکموں کو ہدایت کی تھی کہ گریڈ 1 تا 15 کی خالی اسامیوں پر خالصتاً میرٹ اور شفاف طریقۂ کار کے ذریعے 41 ہزار ملازمین کی بھرتی کا عمل شروع کیا جائے۔

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ یہ تمام اسامیاں پر کی جائیں تاکہ مختلف محکموں کی کارکردگی بہتر ہو سکے اور اہل اور مستحق امیدواروں کو روزگار کے مواقع بھی مہیا ہو سکیں۔

  • انسداد تجاوزات کارروائی، کے الیکٹرک عملے کا پھر کے ایم سی ٹیم پر حملہ

    انسداد تجاوزات کارروائی، کے الیکٹرک عملے کا پھر کے ایم سی ٹیم پر حملہ

    کراچی: کے ایم سی کے انسداد تجاوزات سیل نے قیوم آباد میں کے الیکٹرک کی جانب سے قایم کی گئی تجاوزات کے خلاف کارروائی کی تاہم اس دوران کے الیکٹرک کے عملے نے تجاوزات ٹیم پر حملہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے قیوم آباد میں کے الیکٹرک کی تجاوزات کے خاتمے کے لیے جب کے ایم سی کا انسداد تجاوزات عملہ پہنچا تو کارروائی کے دوران ٹیم پر کے الیکٹرک کے عملے نے حملہ کر دیا۔

    کے ایم سی کی ٹیم پر حملے کے دوران 3 ملازمین زخمی ہو گئے، کے الیکٹرک کی جانب سے آپریشن کو روکنے کی بھرپور کوشش کی گئی، کے الیکٹرک اور کے ایم سی افسران کے درمیان بھی تلخ کلامی ہوئی۔

    کے ایم سی کے سینئر ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ قیوم آباد میں گرین بیلٹ پر قبضے کے خلاف کارروائی کی جا رہی تھی، کے الیکٹرک نے گرین بیلٹ پر پارکنگ اور کمرے بنا لیے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی: کے الیکٹرک اور کے ایم سی ملازمین آمنے سامنے، ہاتھا پائی، ادارہ جاتی کارروائیاں

    دریں اثنا، کے ایم سی کا کہنا ہے کہ بلدیہ عظمی کراچی کے مرکزی دفتر میں بجلی پیر کو بھی بحال نہیں ہو سکی، مئیر کراچی وسیم اختر نے دفتر کے امور بالکونی میں انجام دیے۔

    کے ایم سی کے مطابق بلدیہ عظمی کراچی کے کمپیوٹرز بند ہونے سے تمام امور بند ہو گئے، 22 ہزار ریٹائرڈ ملازمین کے اکاؤنٹس میں پیر کو بھی پنشن منتقل نہیں ہو سکی۔

    خیال رہے کہ کے الیکٹرک نے 28 جون کو کے ایم سی کی بلڈنگ کی لائٹ کاٹ لی تھی۔

  • میئر کراچی نے 26 ارب 44 کروڑ سے زائد کا بجٹ پیش کردیا

    میئر کراچی نے 26 ارب 44 کروڑ سے زائد کا بجٹ پیش کردیا

    کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے 26 ارب 44 کروڑ سے زائد کا بلدیہ عظمیٰ کا بجٹ منظوری کےلیے پیش کردیا،جس میں بچت کا میزانیہ 10 کروڑ 9 لاکھ 37 ہزار روپے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آیندہ مالی سال کے لیےمیئر کراچی نےبلدیہ عظمیٰ کا بجٹ منظوری کےلیے پیش کیا ہے، جس کا حجم 26 ارب 44 کروڑ 98 لاکھ 25 ہزار روپے ہے۔واضح رہے کہ 19-2018 میں کے ایم سی کا بجٹ 27 ارب روپے رکھا گیا تھا۔

    بلدیہ عظمیٰ کے نئے مالی سال کے بجٹ میں بچت  10 کروڑروپے سے زائد کی بچت ظاہر کی گئی ہے، بجٹ کے اعداد و شمار کے مطابق نئے بجٹ میں 26 ارب 43 کروڑ 88 لاکھ 88ہزار روپے اخراجا ت کا تخمینہ ہے۔

    2019 اور 20 میں ترقیاتی کاموں کےلیے 9 ارب 47 کروڑ 36 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ ترقیاتی منصوبوں کےلیے 5 ارب 13 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ڈسٹرکٹ اور ضلعی ای ڈی پی کے لیے4 ارب 34 کروڑمختص کیے گئے ہیں۔

    میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کےدوران700 ترقیاتی منصوبوں کیلئے رقم مختص کی ، سڑکوں اور انفراسٹرکچر کے سب سے زیادہ 494 منصوبوں کو شامل کیاہے جبکہ منصوبوں کےلیے1697.7 ملین روپے رکھےہیں۔

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ میونسپل سروسز کے10 منصوبوں کے لیے42.650 ملین روپے، ٹرانسپورٹ اینڈکمیونیکیشن کے 7 منصوبوں کے لئے 35 ملین مختص کیے گئے ہیں۔

    میئرکراچی وسیم اختر نے کہا کہ اے ڈی پی میں ایک ارب 67 کروڑ کم کرنے سے میزانیہ کم ہوگیا۔

  • ایم کیو ایم پاکستان نے سندھ کا بجٹ مسترد کردیا

    ایم کیو ایم پاکستان نے سندھ کا بجٹ مسترد کردیا

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں نے سندھ حکومت کی جانب سے پیش کردہ بجٹ مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ حکومت کی جانب سے پیش کردہ بجٹ مسترد کردیا، ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وفاق کے بجٹ میں بھی شہری علاقوں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔

    خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی نسل پرست حکومت نے کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ کردیا، ہم سندھ حکومت کے پیش کردہ بجٹ کو مسترد کرتے ہیں، پیپلزپارٹی اپنے اقدامات کے ذریعے سندھ کو تقسیم کرچکی۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کے 65 فیصد اور سندھ کے بجٹ میں 95 فیصد حصہ دیتا ہے، جو ٹیکس کراچی کے لوگ دے رہے ہیں ان پر خرچ نہیں کیا جاتا، پیپلزپارٹی کی نسل پرست حکومت نے صرف 10بسیں چلائیں، پیپلزپارٹی اپنے اقدامات کے ذریعے سندھ کو تقسیم کرچکی ہے۔

    خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ شہری علاقوں کا ٹیکس خود جمع کرائیں اور خرچ کریں تو کیسا رہے گا، پی پی 1988 میں گناہ بن کر سندھ پر نازل ہوئی، پیپلزپارٹی نازل نہ ہوتی تو کراچی میں دنیا کا بہترین ماس ٹرانزٹ سسٹم ہوتا۔

    کنوینر ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے یقین دہانیاں کرائی گئی ہیں، امید ہے جو یقین دہانیاں کرائی گئی وہ شرمندہ تعبیر ہوں گی، حکومت سے وزارت سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ 11 سال سے لوٹ مار کرنے والوں کے استعفوں سے کچھ نہیں ہوگا، 11 سال سے لوٹ مار کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہئے۔

    پیپلزپارٹی کے ہر دور میں کراچی کے ساتھ زیادتی ہوئی، وسیم اختر

    میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ ہم نہیں سپریم کورٹ کے جج کہہ رہے ہیں سندھ میں روپیہ نہیں لگا، سینئر جج سپریم کورٹ کہتے ہیں زیادہ کرپشن صرف سندھ میں ہے، پیپلزپارٹی کے ہر دور میں کراچی کے ساتھ زیادتی ہوئی، پیپلزپارٹی نے ٹھیکیداروں کے ساتھ مل کر صرف کمائی کی، کرپشن کے لیے من پسند اسکیمیں بجٹ میں رکھی گئی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ گیارہ سال سے لوٹ مار کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہئے، کے ایم سی کو ملنے والا بجٹ صرف تنخواہوں پر خرچ ہوتا ہے، ہر سال تنخواہ بڑھائی جاتی ہے پر کے ایم سی کا فنڈ نہیں بڑھایا جاتا، کراچی کے آدھے سے زیادہ پیسے سندھ حکومت اپنے پاس رکھ لیتی ہے۔

    کراچی پیپلزپارٹی کی شکارگاہ ہے، خواجہ اظہار

    ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے اپنی نااہلی کو تسلیم کیا ہے، کراچی کو پانی ملتا ہے نہ روزگار ملتا ہے، کراچی کے شہری علاقوں کے ساتھ مسلسل ظلم ہورہا ہے، عوام کو پانی کے مسئلے پر جان بوجھ کر ترسایا جارہا ہے، کراچی پیپلزپارٹی کے لیے شکارگاہ ہے۔

    پانچ سال میں کراچی پر کچھ پیسہ نہیں لگایا گیا، کنور نوید جمیل

    ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما کنور نوید جمیل نے کہا کہ اس سال 30 ارب کراچی کے لیے رکھے گئے ہیں، 5 سال میں کراچی پر کچھ پیسہ نہیں لگایا گیا۔

  • کراچی کے مسائل حل کرنے کی ذمے داری صاحب اقتدارافراد کی ہے، وسیم اختر

    کراچی کے مسائل حل کرنے کی ذمے داری صاحب اقتدارافراد کی ہے، وسیم اختر

    کراچی: میئر کراچی وسیم اخترکا کہنا ہے کہ پانی اورکچرے کے مسئلے پر ذمے داری سندھ حکومت کی ہی بنتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آروائی نیوز کے پروگرام باخبرسویرا میں گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ کراچی کے مسائل حل کرنے کی ذمے داری صاحب اقتدارافراد کی ہے۔

    وسیم اختر نے کہا کہ پانی اورکچرے کے مسئلے پر ذمے داری سندھ حکومت کی ہی بنتی ہے، میں نے پانی نہ ہونے پر احتجاج کیا تھا، میرے خلاف ایف آئی آر کاٹ دی گئی۔

    میئرکراچی نے کہا کہ لاڑکانہ اورسہون میں کراچی سے زیادہ مسائل ہیں جو10 سال میں حل نہ ہوئے، ہمیں جو پیسے دیے جاتے ہیں وہ تنخواہ اورپنشن میں نکل جاتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ منصوبوں کے لیے دیے گئے پیسےجاری اسکیموں پرنکل جاتے ہیں، نئی اسکیموں اورکے ایم سی کی دیکھ بھال کے لیے پیسہ نہیں بچتا۔

    دوسری جانب مشیر اطلاعات سندھ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کراچی کے پانی کے مسئلے پر پوائنٹ اسکورنگ کی ضرورت نہیں ہے،کراچی کے مفاد میں سب کومل کرکام کرنے کی ضرورت ہے۔

    یاد رہے کہ یکم جون کو میئر کراچی وسیم اخترکا کہنا تھا کہ شہر کراچی میں ہر قسم کا مافیا موجود ہے، جن کی سرپرستی خود تھانے کرتے ہیں۔

  • مصطفیٰ کمال غدار سے بڑھ کر، فاروق ستار چاہیں بھی تو واپس نہیں آ سکتے: وسیم اختر

    مصطفیٰ کمال غدار سے بڑھ کر، فاروق ستار چاہیں بھی تو واپس نہیں آ سکتے: وسیم اختر

    کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ بانی ایم کیو ایم کی سیاست میں واپسی کا امکان اب نہیں ہے، آئین میں صوبوں کی گنجایش ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کراچی کے میئر وسیم اختر نے کہا ہے کہ آئین میں صوبوں کی گنجایش ہے، کراچی ایڈمنسٹریٹو یونٹ بن سکتا ہے۔

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ کمال پارٹی کے لیے غدار سے بھی بڑھ کر ہیں، فاروق ستار واپس آنا بھی چاہیں تو ایم کیو ایم میں نہیں آ سکتے۔

    میئر کراچی نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی سے پی ٹی آئی کے اتحادی بن کر رہنا زیادہ بہتر ہے، عمران خان نے اسپتال بنایا ہے وہ کرپٹ نہیں ہیں، ہماری دعا ہے اللہ عمران خان کی مدد کرے۔

    یہ بھی پڑھیں:  شہباز شریف کی سربراہی میں وفد کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات، اے پی سی پر مشاورت

    خیال رہے کہ آج حکومت کے خلاف وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اپوزیشن کی سرگرمیاں عروج پر نظر آئیں۔

    پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شہباز شریف نے ایک وفد کے ساتھ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی، جس میں آل پارٹیز کانفرنس کے سلسلے میں مشاورت کی گئی۔

    اپوزیشن نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ حکومت کو غریب دشمن بجٹ پاس کرنے نہیں دیا جائے گا اور حکومت کو مجبور کیا جائے گا کہ وہ عوام دوست بجٹ لے کر آئیں۔

  • میئر کراچی نے کورنگی کاز وے پر35سال بعد اسٹریٹ لائٹ کا افتتاح کردیا

    میئر کراچی نے کورنگی کاز وے پر35سال بعد اسٹریٹ لائٹ کا افتتاح کردیا

    کراچی : میئر کراچی وسیم اختر نے کورنگی کاز وے پر35سال بعد اسٹریٹ لائٹ کا افتتاح کردیا، کازوے پر پہلی مرتبہ اسٹریٹ لائٹ لگائی گئی ہیں۔

    اس موقع پر مئیرکراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ اسٹریٹ لائٹس سے لانڈھی، کورنگی، ابراہیم حیدری، ڈیفنس کے عوام کو سہولت ہوگی، یہاں اندھیرے کی وجہ سے آئے دن ایکسیڈنٹ ہوتے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ شہر کو اندھیروں میں دھکیل رہی ہے ہم روشنی بحال کررہے ہیں، منصوبے کی لاگت 75لاکھ تھی، پرانےکھمبے استعمال کرکے31لاکھ خرچ ہوئے۔

    منصوبے سے44لاکھ کی بچت کی جو دوسرے سڑکو ں پرلگائیں گے، پرانا سامان استعمال کرکے مجموعی طورپر88لاکھ کی بچت کی۔

    ایک سوال کے جواب میں وسیم اختر کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ نے بلدیہ عظمیٰ کے ملازمین کو عید پر تنخواہوں میں غفلت کی، وزیراعلیٰ سندھ اس معاملے کا نوٹس لے کرانکوائری کرائیں۔

  • غیر قانونی پارکنگ مافیا نے پورے کراچی کو یرغمال بنا رکھا ہے: وسیم اختر

    غیر قانونی پارکنگ مافیا نے پورے کراچی کو یرغمال بنا رکھا ہے: وسیم اختر

    کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ شہر کراچی میں ہر قسم کا مافیا موجود ہے، جن کی سرپرستی خود تھانے کرتے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار میئر کراچی نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا.

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ انکروچمنٹ، غیرقانونی ہائیڈرنٹ مافیا بھی اس شہر  میں ہیں، غیر قانونی پارکنگ مافیا نے پورے شہر کو یرغمال بنا رکھا ہے.

    میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ سڑکوں پر  ان معاملات کو دیکھتا ہوں، ایسے تھانے ہیں، جہاں پولیس والے ایسےعناصر کی ہیلپ کرتے ہیں.

    میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ ایمپریس مارکیٹ کے قریب پارکنگ مافیا کو تھانہ پروٹکٹ کرتا ہے، دیگر ایسے تھانے بھی ہیں، جہاں پارکنگ مافیاکی سرپرستی کی جاتی ہے.

    مزید پڑھیں: میں نواز شریف سے کراچی کیلئے25 ارب روپے کا پیکج لایا تھا، وسیم اختر

    ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ ایسے تھانے بھی ہیں، جو پارکنگ مافیا کی براہ راست سرپرستی کر رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ اس وقت کراچی میں غیر قانونی پارکنگ کا مسئلہ گمبھیر شکل اختیار کر گیا ہے، خاص کر ماہ رمضان میں کمرشل علاقوں میں عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے.

    پارکنگ کا نامناسب انتظام اور مختلف پارکنگ ایریا سے غیر قانونی طور پر پیسے وصول کرنے کا مسئلہ بھی شدت اختیار کر گیا ہے.