Tag: وسیم بادامی

  • ن لیگ نے چوہدری نثار کو ٹکٹ جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، رانا ثناءاللہ

    ن لیگ نے چوہدری نثار کو ٹکٹ جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، رانا ثناءاللہ

    کراچی : پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ چوہدری نثار کے خطاب کے بعد حالات ناقابل واپسی کی سطح پر پہنچ گئے ہیں، ان کو ن لیگ کا ٹکٹ نہیں دیا جائے گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، رانا ثناءاللہ نے کہا کہ چوہدری نثار نے جو کہنا تھا وہ کہہ دیا ہے۔

    انہوں نے نوازشریف سے رشتے کو براہ راست نقصان پہنچایا، چوہدری نثار کی کل کی تقریر نےغلام سرور کی جیت کی بنیاد رکھ دی ہے اور حالات ناقابل واپسی سطح پر پہنچ گئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار سیٹ جیت کر کون سا پہاڑ توڑ دیں گے، انہوں نے ن لیگ کو برا بھلا کہہ کر اپنی مہم کا آغاز کیا ہے، چوہدری نثارکے حلقےمیں دس سالوں میں ن لیگ نے ہی ترقیاتی کام کیے۔

    مزید پڑھیں: نوازشریف ہم سے زیادہ اہل اور سیاسی نہیں، نہ ہی میں ان کا مقروض ہوں، چوہدری نثار

    رانا ثناءاللہ  کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار کےخلاف ن لیگ کا امیدوار ضرور ہونا چاہئے، اسی لیے ن لیگ نے چوہدری نثار کو ٹکٹ نہ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے، چوہدری نثارنے نہ کہہ کر بھی وہ بات کردی جو وہ اب نہیں کرسکیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • یہ پہلا مرحلہ تھا اور اگلا فیز اس سے زیادہ  متحرک اور نتیجہ خیز ہوگا، طاہرالقادری

    یہ پہلا مرحلہ تھا اور اگلا فیز اس سے زیادہ متحرک اور نتیجہ خیز ہوگا، طاہرالقادری

    لاہور : سربراہ پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ کل کے جلسے کے لیے ہم نے صرف پنجاب سے کارکنان کو بلایا تھا اس لیے شرکاء کی تعداد ہماری توقعات کے مطابق تھی، یہ ہماری تحریک کا پہلا فیز تھا جس میں ہدف سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا تھا اب اگلا مرحلہ بہت بھرپور اور جاندار ہو گا۔

    ان خیالات کا انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا، طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ سب سے بڑی کامیابی یہی ہے کہ میں نے مختلف الخیال سیاسی رہنماؤں کو ایک پلیٹ فارم اور ایک جلسے میں یکجا کردیا جو کہ سب سے مشکل کام تھا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ ہماری تحریک کا پہلا فیز تھا ابھی دو مرحلے باقی ہیں اور اس مرحلے کی کامیابی الگ الگ نظریات رکھنے والی سیاسی جماعتوں کا اتحاد ہے جو کہ میرے لیے بہت مشکل کام تھا تاہم اللہ کے فضل سے یہ معرکہ بھی سر ہوا اور اگلا مرحلہ اور بھی بھرپور طریقے کا ہوگا۔

    خالی کرسیوں سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں طاہر القادری نے کہا کہ جلسے میں تمام کرسیاں خالی نہیں تھیں چوں کہ مخالفین کی عادت ہے کہ ہرچیزکواپنی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور مخالفین چیزوں کو منفی نگاہ سے ہی دیکھتی ہے ویسے بھی مخالفین کا بات کا بتنگڑ بنانا ہی ہوتا ہے۔

    ایم کیو ایم پاکستان کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے بہت آخر میں پتہ چلا کہ ایم کیو ایم کا وفد بھی آیا تھا تاہم وہ شیخ رشید کی تقریر کے بعد آئے تھے اگر کچھ دیر قبل آتے تو انہیں بھی تقریر کا موقع دیا جاتا، میں ایم کیو ایم پاکستان کے قائدین سے دوبارہ بات بھی کروں گا۔

    عمران خان کی جانب سے جلسہ عام میں پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے کے بیان پر پوچھے گئے سوال کے جواب انہوں نے کہا کہ اس سوال کا جواب عمران خان خود دے سکتے ہیں تاہم مسلم لیگ (ن) کے وزراء کے بیانات کے بعد لائن کراس کرنے کے لیے رہ ہی کیا جاتا ہے اور ویسے بھی عوامی جلسوں میں سیاسی جنگ کا سا سماں ہوتا ہے اور بہت سی ایسی باتیں بھی کہہ دی جاتی ہیں جس کا بادعی النظر میں معنی کچھ اور ہوتا ہے۔

    طاہرالقادری نے کہا کہ شیخ رشید کی تقریروں کے دوران باکسنگ اور کشتی بھی ہوتی ہے اور ان کا انداز بھی خالص عوامی ہیں اس لیے شدت جذبات میں بات کہیں سے کہیں جا نکلتی ہے، وہ من کے سچے ہیں اس لیے جو دل میں ہوتا ہے وہی بات زبان پر لاتے ہیں اور یہی رنگ کل جلسے میں بھی غالب تھا اس لیے میں نے انہیں مین آف دی میچ قرار دیا تھا۔

    پارلیمنٹ کی حاکمیت اور اہمیت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے اس پارلیمنٹ پرتعجب ہے جس کے فلور پر کھڑا ہو کر وزیراعظم جھوٹ بولے، مجھے اس پارلیمنٹ پرحیرت ہوتی ہے جس کے فلور پر اسپیکرغلط بیانی کرے اور جہاں ختم نبوت کے قانون میں تبدیلی پر اسپیکرجھوٹ بولےاس پرحیرت ہے اور قطری خط کے حوالے سے فلور پر جھوٹ بولا جائے تو ایسی پارلیمنٹ پر مجھے حیرت ہے۔

    ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کو ہر صورت میں انصاف دلوائیں گے اور شہداء کے لہو کا تقدس سب بے افضل ہے اور اگر لواحقین کو انصاف نہیں ملا تو لوگوں کا اداروں سے اعتبار اُٹھ گیا تھا اس لیے پارلیمنٹ کو اپنا وقار برقرار رکھنے کے لیے لواحقین کو انصاف دلوایا جائے جو میں ہر صورت میں دلوا کر دم لوں گا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • انتخاب سے پہلے احتساب ہونا چاہیئے، کرپٹ افراد کو الیکشن میں حصہ نہ لینے دیا جائے، طاہرالقادری

    انتخاب سے پہلے احتساب ہونا چاہیئے، کرپٹ افراد کو الیکشن میں حصہ نہ لینے دیا جائے، طاہرالقادری

    لاہور : سربراہ پاکستان عوامی تحریک طاہر القادری نے کہا ہے کہ قوی امید ہے کل ہمارے لیے تاریخی دن ہوگا جب لاہور ہائی کورٹ ہمارے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ عام کرنے کا حکم دے گی.

    ڈاکٹر طاہر القادری اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور کے میزبان وسیم بادامی سے گفتگو کر رہے تھے، انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں کون سی فرقہ واریت تھی جس کا بہانہ بناتے ہوئے جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ کو منظرعام پر نہیں لایا جا رہا ہے.

    انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ باقرنجفی رپورٹ میں قاتلوں کے نام موجود ہیں جنہیں بچانے کے لیے رپورٹ شائع نہیں کی جا رہی ہے اگر شریف خاندان کے خلاف حقائق منظرعام پرآجائیں توفرقہ واریت ہوجاتی ہے دراصل یہ بہانے باز لوگ ہیں.

    علامہ طاہر القادری نے کہا کہ انشااللہ کل پنجاب حکومت کی درخواست مسترد ہوگی جس کے بعد ماڈل ٹاؤن رپورٹ پبلک کرانے کیلئے آئندہ کے اقدامات کا اعلان کروں گا جس کے باعث یہ مقدمہ حکمرانوں کے خلاف پاناما سے بھی زیادہ تکلیف دہ ثابت ہوگا ہمیں عدالتوں پر یقین ہے اور ہمارے حق میں فیصلہ آئے گا.

    انہوں نے کہا کہ ہماری یہی کوشش تھی یہ اقتدار سے ہٹیں اور فیصلہ آئے لیکن ایسا نہیں ہوا اور نہ ہی یہ ہوا کہ شہبازشریف کا استعفیٰ آیا ہو لیکن ہم نے قبول نہ کیا ہو بات صرف اتنی ہے کہ مظلوموں کے حق کیلئے ہماری جنگ جاری رہے گی اور ماڈل ٹاؤن کیس میں لوگ جیل بھی جائیں گے اور پھانسی بھی چڑھیں گے.

    ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ ختم نبوت کے معاملے پر میری حمایت فیض آباد دھرنے والوں کے ساتھ ہے،ان کا مطالبہ بالکل درست تھا کہ ختم نبوت قانون میں ردوبدل کرنے والے کو سامنے لایا جائے گو ختم نبوت قانون میں تبدیلی نوازشریف کی ایما پرکی گئی لیکن استعفیٰ زاہد حامد سے لیا گیا.

    ایک سوال کے جواب میں انہوں ںے کہا کہ معاہدے معاہدے ہوتے ہیں ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوتی جیسا کہ پچھلی دفعہ ہم سے کیے گئے معاہدے پر وزیراعظم نے بھی دستخط کیے تھے لیکن اس پر عمل در آمد آج تک نہیں ہوپایا ہے اس اندازہ لگائیں کہ ان کے معاہدوں پر کتنا یقین کیا جا سکتا ہے.

    الیکشن کے قبل از وقت ہونے سے متعلق انہوں نے کہا کہ ملک میں احتساب اور اصلاحات کے بغیر انتخابات کا کوئی فائدہ نہیں کرپٹ افراد کو نظام سے نکالے بغیر کچھ ٹھیک نہیں ہوگا کیوں کہ احتساب اور انتخابی اصلاحات نہ ہوئیں تو پھر یہی کرپٹ لوگ واپس آجائیں گے چنانچہ پہلے احتساب اور انتخابی اصلاحات ہونی چاہیئے.

    مارشل لاء سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں طاہر القادری نے کہا کہ پاکستان میں مارشل لا کا کوئی امکان نہیں ہے اور مارشل لا سے کوئی فائدہ بھی نہیں ہوتا لیکن موجودہ نظام کے تحت الیکشن کو نہیں مانتا اس لیے سپریم کورٹ بھی آئین پاکستان کے تحت کرپٹ لوگوں کی استثنیٰ نہیں ہونی چاہئے اورتمام کرپٹ لوگوں کا احتساب ہونا چاہئے اس کے بغیر کسی کو انتخابات میں حصہ نہیں لینے دیا جائے.

  • پاکستان کے تمام مسائل کا حل الیکشن نہیں ٹیکنو کریٹ حکومت کا قیام ہے، پرویز مشرف

    پاکستان کے تمام مسائل کا حل الیکشن نہیں ٹیکنو کریٹ حکومت کا قیام ہے، پرویز مشرف

    کراچی : سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ پاکستان کے مسائل کا حل الیکشن نہیں ہیں بلکہ واحد حل ٹیکنوکریٹ حکومت کا قیام ہے جس کے لیے جمہوری نظام میں تبدیلیاں اور ازسرنو انتخابی اصلاحات کا ہونا لازمی امر ہے اور اس طرح کی آئینی اصلاحات دنیا کے تمام ممالک میں کی جاتی ہیں.

    وہ اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور کے میزبان وسیم بادامی کو انٹرویو دے رہے تھے ریٹائرڈ آرمی چیف اور سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے مارشل لا بہتر نہیں ہوگا اور پاکستان میں جمہوریت کوکوئی خطرہ نہیں ہے تاہم اصلاحات بے حد ضروری ہیں.

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الیکشن سے پہلے پاکستان آؤں گا اور انتخابات میں حصہ بھی لوں گا جو لو گ یہ سمجھ رہے ہیں کہ میں فوج کے کندھوں پرسوارہو کر پاکستان آؤں گا وہ غلطی پر ہیں، میں عمران خان کی طرح دعوے نہیں کرتا جنہوں نے 2002 میں کہا تھا کہ 100 نشستین جیتوں گا لیکن ایک سیٹ لے سکے تھے اور آئندہ بھی ناکام رہیں گے.

    ایک سوال کے جواب میں ریٹائرڈ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ میں کشمیر میں پھرپور جواب دینے کا حامی ہوں اور میں لشکرطیبہ کا سب سے بڑا سپورٹر ہوں جب کہ لشکرطیّبہ و جماعت الدعوہ دونوں مجھے بہت پسند کرتے ہیں اور حافظ سعید سے بھی ملاقات ہوچکی ہے جنہیں بھارت نے امریکا کے ذریعے دہشت گرد ڈکلیئر کروایا ہے.

    پرویزمشرف نے کہا کہ لال مسجد اور اسلام آباد دھرنے کا موازنہ مناسب نہیں کیوں کہ میرا لال مسجد آپریشن کرنے کا فیصلہ 200 فیصد درست تھا کیوں کہ وہ لوگ دہشت گرد تھے جہاں 93 دہشت گردوں کو مارا گیا اور مقابلے کے دوران 13 سیکیورٹی اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا جب کہ فیض آباد دھرنے میں پر امن اور نہتے شہری تھے.

    ختم نبوت میں تبدیلی کرنے والی حکومت ناکام ہو چکی ہے اور دھرنے والوں کے مطالبے کو مانتے ہوئے حکومت کو اب واپس گھر چلے جانا چاہیئے کیوں کہ ختم نبوت قانون میں تبدیلی میں ایک نہیں بہت لوگ شامل ہوں گے اور یہ مضحکہ خیز بات ہے کہ حلف نامے میں ٹائپنگ کی غلطی تھی.

    جنرل(ر) پرویزمشرف نے کہا کہ پاکستان میں مارشل لا کا کوئی امکان نہیں ہے کیوں کہ اب پاکستان میں مارشل لا لگنے کا زمانہ گزر گیا ہے ، پہلے مارشل لا لگتا تھا توعدالتیں نظریہ ضرورت کے تحت جائز قرار دے دیتی تھیں لیکن اب کسی نے مارشل لا کو آئینی تحفظ فراہم کیا تو اس پر بھی آرٹیکل 6 لاگو ہوگا.

  • فاروق ستار نے متحدہ لندن اور پی ایس پی کو چیلنج کردیا

    فاروق ستار نے متحدہ لندن اور پی ایس پی کو چیلنج کردیا

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے  سلمان مجاہد بلوچ کا یہ الزام غلط ہے کہ میں بالواسطہ طور پر الطاف حسین سے رابطے میں ہوں، اگر انہیں پتا تھا تو اسی دن ہم سے الگ کیوں نہیں ہوگئے؟ پی ایس پی اور لندن کو چیلنج دیتا ہوں کہ ہمارے استعفوں سے خالی ہونے والے نشستوں پر انتخابات میں  ہمارا مقابلہ کرلیں آئے دال کا بھاؤ پتا چل جائے گا۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔

    ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میں بہت محتاط ہوں اور میں نے ایک لائن ڈرا کر رکھی ہے احتیاط کی، جو پی ایس پی جارہا ہے میں اسے بھی فون نہیں کرتا کہیں وہ اسے دھمکی کے زمرے میں نہ لے۔

    الطاف حسین سے کوئی رابطہ نہیں، الزام غلط ہے

    سترہ ستمبر کو الطاف حسین کی سالگرہ منائی کہ نہیں؟ اس سوال پر فاروق ستار نے کہا کہ ہم اپنے کام پر تھے، ہمارا ان سے کوئی رابطہ نہیں، کوئی خفیہ یا کسی کے ذریعے مبارک باد کا پیغام نہیں دیا، سلمان مجاہد بلوچ کا یہ الزام غلط ہے کہ میں بالواسطہ طور پر الطاف حسین سے رابطے میں ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ یہ الزام ایسے لوگ لگارہے ہیں جن کی سیاست ہی الزامات پر ہے ، اس ایم این اے کو چاہیے تھا کہ اسی وقت پارٹی چھوڑ دیتا جب اس کے علم میں یہ بات آئی۔

    ملک سے متعلق مہاجروں کا ریفرنڈم کرایا جائے

    انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں اور ریفرنڈم میں بڑا فرق ہے، کچھ سیٹوں کے بجائے سب کی بات کرتے ہیں ریفرنڈم کرایا جائے تو سامنے آجائے گا کتنے مہاجر ملک کے خلاف ہیں؟ کتنے ملک دشمنی پر مبنی نعروں کے حامی ہیں اور کتنے نظریہ اور آئین پاکستان کے ساتھ ہیں۔

    فاروق ستار کا پی ایس پی اور متحدہ لندن کو چیلنج

    فاروق ستار نے کہا کہ ہم نے خود کو آزمائشوں میں ڈالا پی ایس پی نے نہیں، انہوں نے صرف دعوے کیے ہیں، میں پی ایس پی اور ایم کیو ایم لندن دونوں کو چیلنج دیتا ہوں کہ ہمارے استعفوں سے خالی ہونے والے نشستوں پر ہونے والے انتخابات میں پی ایس پی، لندن اور پاکستان آجائیں پھر ہم دیکھتے ہیں کسے ووٹ ملتے ہیں، آٹے دال کا بھاؤپتا چل جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ میں چیلنج دیتا ہوں آئیں اور الیکشن لڑیں، اخلاقیات کا درس دینا اور بات ہے اور پائنچے چڑھا کر پانی میں اترنا اور بات ہے، یہ ہم نے کہا ہے کہ ہمارے استعفی قبول کیے جائیں اور انتخابات کرائے جائیں۔

    مسنگ پرسن کےگھرانے روز گھر پر آتے ہیں

    ایک سوال پر سربراہ ایم کیو ایم نے کہا کہ مجھ پر مسنگ پرسنز کے گھرانوں کے دباؤ ہیں، روزانہ پانچ سے چھ گھرانے آتے ہیں جو مجھ سے دفتر یا گھر پر آکر ملاقات کرتے ہیں، میں اپنے بات پر قائم ہوں کہ اگر میرے سوالات کے جوابات نہ ملے یا میرا کوئی اور ایم پی اے پارٹی چھوڑتا ہے تو میں استعفی دے دوں گا، میں اپنے بیان پر قائم ہوں۔

    نیب کو آج نہیں تو کل یہ گرفتاریاں کرنی تھیں

    ڈاکٹر فاروق ستار نے شرجیل میمن کے معاملے پر کہا کہ نیب کو آج نہیں تو کل یہ کرنا تھا، نیب یا تو سب کو بلا کر سوالات کرے اگر ضرورت محسوس ہو تو گرفتاری کرلے، دوسرا طریقہ یہی ہے کہ براہ راست گرفتار کرلے، شرجیل میمن پتا نہیں کیا سوچ کر باہر گئے اور کیا سوچ کر واپس آئے۔


    انہوں نے کہا کہ میں نے پی پی کے خلاف وائٹ پیپر جاری کیا تھا وہ فہرست سپریم کورٹ نے بنائی تھی جس میں اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات ہیں، میں کسی کو بغیر ثبوت کے کرپٹ نہیں کہہ سکتا۔

  • متنازعہ تقریر رکوانے کے لیے واسع جلیل کو چار بار فون کیے، عامر خان

    متنازعہ تقریر رکوانے کے لیے واسع جلیل کو چار بار فون کیے، عامر خان

    کراچی : ایم کیو ایم پاکستان کے سینیئر ڈپٹی کنوینئر عامر خان نے کہا ہے کہ بانی متحدہ کی 22 اگست کی متنازعہ تقریر کےدوران واسع جلیل کو تقریر رکوانے کے لیئے 4 بار فون کیے لیکن ان کاجواب تھا کہ ہمارے ہاتھ میں کچھ نہیں آپ سنبھال سکتے ہیں تو سنبھال لیں۔

    ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی کے سوالوں کے جوابات دے رہے تھے انہوں نے کہا کہ 22 اگست کی متنازعہ تقریر کے دوران لندن کے افتخار احمد سے بھی بات کی اور پوچھا کہ آخر یہ کیا ہورہا ہے لیکن وہاں سے بھی کوئی مثبت جواب نہیں آیا۔

    عامر خان نے کہا کہ بانی ایم کیوایم کی متنازعہ تقریر پر ہم سب اپنا سر پکڑ کر بیٹھ گئے تھے جب کہ اسی اشتعال انگیز تقریر کے بعد ہی اے آر وائی کے دفتر پر حملہ ہوا اور جو کچھ ہوا سب نے دیکھا تاہم تقریر کے فوری بعد مجھے رینجرز نے بلوا لیا۔

    ایک اور سوال کے جواب میں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے کہا کہ میں خود چاہتا ہوں کہ بابرغوری مجھےلیگل نوٹس بھیجیں لیکن انہوں نے ابھی تک کوئی قانونی چارہ جوئی نہیں کی ہے کیوں کہ شاید لیگل نوٹس کی وجہ سے بابرغوری کو پاکستان آنا پڑ جائے۔


    عامر خان نے کہا کہ لندن والوں کے پاس ہمیشہ الزامات کی فہرست تیار رہتی ہے اگر میں نے لندن والوں کےخلاف سچ بات کہہ دی ہے تو اس میں کیا غلط ہے بلکہ ڈاکٹر فاروق ستار نے بھی یہی کچھ کہا تھا اور لندن والوں سے ہمدردی رکھنےوالے بھی یہ سچ جانتے ہیں۔

    سینیئر ڈپٹی کنوینیئر عامر خان نے کہا کہ لندن کے رہنما واسع جلیل کے لیے حال ہی میں گلستان جوہر میں کروڑوں روپ کی مالیت کا پلاٹ خریدا گیا ہے جب کہ بابرغوری کے ہیوسٹن میں پیٹرول پمپ ہیں اور امریکا میں فوڈریسٹورنٹ چین کس کےنام ہیں اور نارتھ ناظم آبادمیں کس کے پاس کیا کیا ہے میں سب بتاؤں گا۔

    انہوں نے کہا کہ جو بھی پاکستان کی ریاست کے خلاف بات کرے گا اور ملکی وحدت کے خلاف نعرے بازی کرے گا اسے کسی طور سیاسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہونی چاہیے اور اگر لندن والوں کو سیاست کی اجازت ملتی ہے تو اس کا سوال پھر ریاست سے کرنا چاہیئے مجھے سے نہیں۔

    سیاسی اتحاد کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ لندن والوں سے مفاہمت کے راستے بند ہوچکے ہیں اور پی ایس پی سے اتحاد کا کوئی معاملہ زیرغور نہیں تاہم سیاست میں ہر چیز ممکن ہوتی ہے لیکن ہمیں پورا یقین ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان اپنی سابقہ تمام نشستیں حاصل کر لیں گے۔

    پاک سرزمین پارٹی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہر ایک کو اپنی رائے دینا کا اور سیاست کرنے کا حق حاصل ہے لیکن مصطفٰی کمال کی سیاسی حقیقت کافیصلہ الیکشن میں ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان نے جرائم پیشہ افراد کو پارٹی سے نکال باہر کیا ہے کیوں کہ ہمارے یہاں جرائم اور کرپشن کے لیے زیرو ٹالیرنس ہے اور اس پالیسی پر سختی سے کاربند رہیں گے رہی بات یہ کہ ہم نے جن جرائم پیشہ افراد کو پارٹی سے نکالا وہ اب کہاں ہیں تو اس کا مجھے کوئی علم نہیں ہے۔

    ایم کیو ایم حقیقی سے بانی ایم کیو ایم کے ساتھ دوبارہ سیاسی سفر کے آغاز پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں عامر خان نے کہا کہ مہاجر قوم کی بھلائی اور نوجوانوں کے محفوظ مستقبل کے لیے یہ فیصلہ کیا تھا کیوں کہ اس دور میں اختلافات اور غلط فہمیوں کے باعث مہاجر نوجوانوں کا خون بہا تھا۔

    دوران پروگرام میزبان وسیم بادامی نے 22 اگست کو بانی ایم کیو ایم کی تقریر کے دوران عامر خان کی بانی ایم کیو ایم سے متنازعہ اور ملک مخالف بات چیت بھی سنوائی گئی جس پر عامر خان کا کہنا تھا کہ میری گفتگو کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا میں نے کارکنان کی ماورائے عدالت قتل پر مایوسی کا ضرور اظہار کیا تھا۔

  • وزیراعلیٰ سندھ کے اختیارات وفاق نے روکے ہوئے ہیں، میئر کراچی

    وزیراعلیٰ سندھ کے اختیارات وفاق نے روکے ہوئے ہیں، میئر کراچی

    کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ کے اختیارات وفاق نے روکے ہوئے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ کسی کا تبادلہ کرتے ہیں تو وہ واپس آجاتا ہے، موجودہ اختیارات اور وسائل میں کچھ بھی نہیں کرسکتا،وزیراعلیٰ سندھ اور وزیر بلدیات سندھ سے اچھے تعلقات ہیں۔

    یہ بات انہوں نے وسیم بادامی کے پروگرام الیونتھ آور میں کہی، یہ پروگرام کراچی کےعلاقے لیاقت آباد کی سڑکوں پر ریکارڈ کیا گیا۔

    پروگرام میں لوگوں نے بڑھ چڑھ کر علاقے اور کراچی کے مسائل پیش کیے، حکومت پر تنقید کی، ووٹ لینے والوں کو تنقید کا نشانہ بنایا کئی مسائل کے جواب میں میئر کراچی نے فنڈز کی عدم فراہمی کا عذر پیش کیا اور کئی مسائل حل کرانے کی یقین دہانی بھی کرائی۔

    میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ جو اختیارات اس وقت میرے پاس ہیں ان میں کچھ نہیں کرسکتا تھا لیکن محدود اختیارات کے باوجود ہم کام کر رہے ہیں اور ہم نے 100 روزہ مہم کا اعلان کیا، صفائی مہم میں ہر ڈسٹرکٹ میں ٹیموں کا اعلان کیا تھا

    ان کا کہنا تھا کہ کوشش کی ہے کہ حکومت کو بتائیں کہ ہم کام کرسکتے ہیں،ماضی میں سیاسی لیڈر ٹھیکے دے کر بھول جاتے تھے، آج کل ٹھیکے دینے کے بعد لیڈران سوجاتے ہیں،پیچھے بہت خامیاں ہیں لیکن اب ہم آگے جارہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کے اختیارات وفاق نے روکے ہوئے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ کسی کا تبادلہ کرتے ہیں تو وہ واپس آجاتا ہے،موجودہ اختیارات اور وسائل میں کچھ بھی نہیں کرسکتا،وزیراعلیٰ سندھ اور وزیر بلدیات سندھ سے اچھے تعلقات ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی کی صفائی کے لیے لوگوں میں شعور کو اجاگر کیا، کراچی کی صفائی کے لیے لوگوں نے بھی ہمارا ساتھ دیا، ٹوٹی سڑکوں کا اندازہ ہے اور اس پر بھی کام جاری ہے،کراچی کا شہری ہوں اور شہر کے مسائل سے بخوبی واقف ہوں۔

    مختلف سوالات پر انہوں نے کہا کہ ٹریفک پولیس ان علاقوں میں ہوتی ہے جہاں وی آئی پیز ہوتے ہیں،ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں بہت کمی آئی ہے، ہمیں 2018 میں پہلے سے زیادہ ووٹ ملیں گے۔

  • فاروق ستار کو عدالت روز طلب کرتی ہے، مصطفیٰ کمال

    فاروق ستار کو عدالت روز طلب کرتی ہے، مصطفیٰ کمال

    کراچی: پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ڈاکٹر فاروق ستار پر 30 مقدمات درج ہیں، عدالت انہیں روز انہ طلب کرتی ہے، ایم کیو ایم استعفیٰ دے تو الیکشن میں اُن کے مد مقابل حصہ لیں گے۔

    اے آر وائی کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں مصطفیٰ کمال نے کہا کہ میں سیاسی بیان نہیں دیتا بلکہ سچ کی بنیاد پر گفتگو کرتا ہوں، ایم کیو ایم پاکستان کے جلسے میں لوگوں کی تعداد بہت کم تھی جبکہ ہمارے جلسے میں ہزاروں لوگ موجود تھے۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی ایک ماہ میں ہزاروں افراد کو جمع کرنے میں کامیاب ہوئی، 29 جنوری کو کراچی کے جلسے میں اہم باتیں کروں گا اور اس بات سے پردہ اٹھاؤں گا کہ جنہیں چوکیدار بنایا گیا وہ ہی چور بن گئے۔

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم نشتوں سے استعفیٰ دے تو اُن کے مد مقابل امیدوار کھڑے کر کے الیکشن میں حصہ لے کر انہیں شکست دیں گے کیونکہ کراچی میں تبدیلی آرہی ہے اور عوام اپنے حقوق کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے اور انہیں ووٹ دینے کی غلطی کا احساس ہوگیا ہے۔

    پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ ڈاکٹر فاروق ستار 30 مقدمات میں مطلوب ہیں، عدالت انہیں روز انہ آواز دیتی ہے مگر وہ حاضر نہیں ہوتے تاہم میں نے ابھی تک فاروق ستار پر تنقید نہیں کی اور اُن کے لیے ہمارے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں۔

    رضا ہارون کی غیر موجودگی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں مصطفیٰ کمال نے کہا کہ وہ لندن میں ایک ضروری کام سے گئے ہوئے ہیں۔ مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ فاروق ستار کی جماعت کو اگر کام کرنے نہیں دیا جارہا تو وہ استعفیٰ دے کر عوام کی عدالت میں جائیں مگر وہ ایسا کرنا نہیں چاہتے۔

    حماد صدیقی سے تعلقات پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں مصطفیٰ کمال نے کہا کہ جھوٹ نہیں بولتا مگر اُسے جانتا ضرور تھا اور اس بات پر یقین ہے کہ وہ لوگوں کو آگ لگا کر جاں بحق نہیں کرسکتا، حماد صدیقی نے کوئی کام خود نہیں کیا، ادارے تمام ملزمان کے بیانات پر تفتیش کرے اگر میں غلط ہوا تو قوم سے معافی مانگوں گا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ حماد صدیقی پاک سرزمین پارٹی کا کارکن نہیں اور نہ ہی اُسے اپنی جماعت جوائن کرنے دیں گے۔

  • پہلی بار بانی متحدہ کو سالگرہ کی مبارکباد نہیں دی، فیصل سبزواری

    پہلی بار بانی متحدہ کو سالگرہ کی مبارکباد نہیں دی، فیصل سبزواری

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ میں اپنی پارٹی کےحکم پر اتنا عرصہ ملک سے باہر رہا، پارٹی نے حکم دیا تو وطن واپس آگیا، پہلی بار بانی ایم کیو ایم کو سالگرہ کی مبارک بادنہیں دی۔

    Left Pakistan because of threats to my life… by arynews

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی سے بات کرتے ہوئے فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہہ میری جماعت نے کہا تھا آپ ملک سے باہر رہیں اور یہ ہدایت لندن قیادت نے دی تھی اور اب پاکستانی قیادت نے ہدایت دی تو وطن واپس آگیا۔

    Sabzwari says knows nothing about MQM’s RAW… by arynews

    فیصل سبزواری نے کہا کہ ایم کیو ایم کے بھارتی خفیہ ادارے را سے تعلقات کے معاملے کا کچھ علم نہیں، ایم کیو ایم کی اعلیٰ قیادت کے خلاف اگر ثبوت ہیں تو آگے بڑھائے جائیں۔

    Sabzwari clears the air about MQM London… by arynews

    انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ووٹرز اشتعال انگیز تقاریر سے اظہار لاتعلقی کررہے ہیں، ضمنی انتخاب سے قبل ہمارے دفاتر مسمار کردی گئے، میں ایم کیو ایم میں تھا اور رہوں گا، عام آدمی کے لیے آواز بلند کرتے رہیں گے۔

    انہوں نے میزبان کو بتایا کہ اس بار بانی ایم کیو ایم کو اس بار سالگرہ کی مبارک باد نہیں دی۔

  • کل لاکھوں‌ لوگ سڑکوں‌ پر ہوں‌ گے، طاہر القادری، خصوصی گفتگو

    کل لاکھوں‌ لوگ سڑکوں‌ پر ہوں‌ گے، طاہر القادری، خصوصی گفتگو

    لاہور: عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ کل ہمارے احتجاج کے پہلے مرحلے کا آخری فیز ہونے جارہا ہے، رات نو بجے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کروں گا، لاکھوں لوگوں سے سڑکوں پر آنے کی اپیل کی ہے تاکہ اگلے رائونڈ کا موقع ہی نہ آئے۔

    وسیم بادامی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگلے احتجاجوں اور مارچ کے فیصلے کے اعلان بھی کل ہی ہوگا، احتجاج پورا سال نہیں ہوتا، پہلے جو احتجاج کیے ان میں بھی بہت کچھ ہوا، پہلے ہی کہا تھا احتجاج کے تین رائونڈز ہوں گے،ملین لوگوں کو سڑکوں پر لانے کا دعویٰ نہیں کرتا تاہم درخواست ہے لوگوں سے کہ وہ سڑکوں پر نکلیں۔

    انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹائون پر ہائی کورٹ کے فیصلے کی رپورٹ ابھی تک منظر عام پر نہیں آئی، ہائی کورٹ میں ہمارے بیرسٹر دلائل دے چکے لیکن ہمارے ججز تبدیل کردیے گئے، بینچ توڑ دیا گیا، ہمارے فیصلہ شائع کیا جائے اسے پبلک کیا جائے، جب تک ہائی کورٹ کا فیصلہ نہیں آتا اس وقت تک ہم قانونی طور پر سپریم کورٹ سے رجوع نہیں کرسکتے۔

    طاہر القادری کا کہنا تھا کہ کل اس لیے افرادی قوت بڑھا رہے ہیں تاکہ اگلے رائونڈز کی ضرورت ہی نہ پڑے، نواز شریف کی جعلی جمہوریت کو ووٹ دینے والی جماعتیں بھی آج ہمارے ساتھ کھڑی ہیں، یہ خوش آئند ہے۔

    انہوں نے انکشاف کیا کہ دو ہفتے پہلے دو وفاقی وزرا میرے گھر آئے اور ایک ہفتے قبل نواز شریف نے ایک اور صاحب کو میرے گھر بھیج دیا میں نے جواب دیا کہ قصاص کے سوا کچھ نہیں چاہیے، وزرا نے میرے گھٹنے پکڑ کر معافی کا کہا