Tag: وصی حیدر

  • طوفانی بارش میں کراچی کے معروف مصور کے ہزاروں قیمتی فن پارے بھی ضائع

    طوفانی بارش میں کراچی کے معروف مصور کے ہزاروں قیمتی فن پارے بھی ضائع

    کراچی: شہر قائد میں جہاں بارشوں نے وسیع سطح پر جانی و مالی نقصان کیا، وہاں ایک اور المیہ بھی رونما ہوا، گزشتہ ہفتے کی تیز طوفانی بارش میں ملک بھر میں مشہور کراچی کے ممتاز مصور ایمپریشنسٹ وصی حیدر کا پورا اسٹوڈیو بھی ڈوب کر تباہ ہو گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق گزشتہ ہفتے کراچی میں طوفانی بارش نے دیگر علاقوں کی طرح ڈیفنس میں بھی تباہی پھیلائی، ڈی ایچ اے فیز 6، خیابان بخاری میں واقع وصی حیدر کا اسٹوڈیو بھی بارش کی نذر ہو گیا، مصور کا کہنا ہے کہ اسٹوڈیو میں ڈیڑھ کروڑ مالیت تک کے فن پارے موجود تھے۔

    62 سالہ وصی حیدر نے بتایا کہ اسٹوڈیو میں ان کے 6 ہزار فن پارے بارش کی نذر ہوئے ہیں، مالی نقصان کے ساتھ ساتھ ایسے فن پارے بھی ضایع ہوئے جو ان کی زندگی بھر کی محنت کا نتیجہ تھے، ان میں وہ فن پارے بھی شامل تھے جو سیریز کی صورت میں تھے۔

    ڈی ایچ اے میں واقع اسٹوڈیو میں چھت تک بارش کا پانی بھرا ہوا ہے

    جمعرات 27 اگست کو ہونے والی تیز بارش میں وصی حیدر کا اسٹوڈیو چھت تک پانی سے بھر گیا تھا، جہاں سے پانی نکالنے میں ہفتہ لگ گیا۔ سینکڑوں موضوعات کو رنگوں کی مدد سے کینوس پر اتارنے والے مصور کا کام ایک دن میں بربادی کی تصویر بن گیا۔

    سندھ حکومت کا منصوبہ، پیپلز اسکوائر پر وصی حیدر کا 32 فٹ کا میورل 13 دن میں مکمل

    11 برس کی عمر سے مصوری کرنے والے وصی حیدر کا اسٹوڈیو ایک عمارت کے بیسمنٹ میں واقع ہے، بارش والے دن جب وہ اسٹوڈیو پہنچے تو اندر ایک فٹ تک پانی بھر چکا تھا، اس کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے ان کی نظروں کے سامنے پورا تہ خانہ پانی سے بھر گیا اور وہ چند پینٹنگز کو بچانے کے سوا کچھ نہ کر سکے، بارش کے پانی میں بے شمار اہم کتابیں بھی ضایع ہو گئیں، ان کے پاس موجود تحفتاً ملے ہوئے سینئر آرٹسٹس جمیل نقش، تصدق سہیل، منصور اے اور منصور راہی کے فن پارے بھی نہ بچ سکے۔

    وصی حیدر کا کہنا ہے کہ اب انھیں ایک نئے سرے سے زندگی کا آغاز کرنا پڑے گا، وہ یہ سوال بھی اٹھا رہے ہیں کہ اس سانحے کا اصل ذمہ دار کون ہے، وہ خود یا کوئی ادارہ۔

    واضح رہے کہ وصی حیدر کی پینٹنگز وزیر اعظم عمران خان کی بنی گالا کی رہائش گاہ، پارلیمنٹ ہاؤس، اسلام آباد سیکریٹریٹ، جامعہ کراچی، اکادمی ادبیات پاکستان، ملک کے ہوائی اڈوں اور دیگر اہم جگہوں پر آویزاں ہیں۔ دنیا کے متعدد شہروں میں ان کے فن پاروں کی نمائش ہو چکی ہے۔

    ماہ اگست کے وسط میں وصی حیدر نے پیپلز اسکوائر پر 32 فٹ کا طویل میورل بھی پینٹ کیا تھا۔

  • سندھ حکومت کا منصوبہ، پیپلز اسکوائر پر وصی حیدر کا 32 فٹ کا میورل 13 دن میں مکمل

    سندھ حکومت کا منصوبہ، پیپلز اسکوائر پر وصی حیدر کا 32 فٹ کا میورل 13 دن میں مکمل

    کراچی: شہر قائد کے معروف آرٹسٹ وصی حیدر نے پیپلز اسکوائر پر 32 فٹ کا طویل میورل پینٹ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے پیپلز اسکوائر پر معروف پینٹر وصی حیدر اور ان کی ٹیم خالد سلیم اور فرخ نسیم نے شان دار دیوار گیر فن پارہ تخلیق کر دیا ہے۔

    فن پارے میں کراچی کے تاریخی مقامات کو پینٹ کیا گیا ہے، یہ فن پارہ 32×10.9 فٹ طویل ہے، وصی حیدر کا کہنا ہے کہ اس میورل میں شہر قائد کے ورثے کو پیش کیا گیا ہے۔

    فائن آرٹ کا یہ فن پارہ 13 دنوں میں تخلیق کیا گیا ہے، سندھ گورنمنٹ کے اس پروجیکٹ میں کراچی کے تاریخی مقامات کو پینٹ کیا گیا، جن میں موہٹہ پیلس، بلدیہ کی عمارت، فریئر ہال، سینٹ جوزف کے علاوہ کراچی میں چلنے والی قدیم ٹرام شامل ہیں۔

    یہ میورل فائن آرٹ ایمپریشنزم کا ایک نفیس نمونہ ہے، ایمپریشنسٹ آرٹسٹ وصی حیدر کا کہنا ہے کہ اس فن پارے کو پینٹ کرتے ہوئے انھیں بہت مسرت حاصل ہوئی، دیوار بہت بڑی تھی اس لیے اپنے آرٹسٹ دوستوں کو بھی شامل کیا۔

    واضح رہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے اس فن پارے کی اوپننگ 14 اگست کو رکھی گئی تھی، فن کاروں نے 13 دن کے اندر وقت پر کام مکمل کر دیا، وصی حیدر نے بتایا کہ انھوں نے فن پارے پر شام کے بعد صبح 4 بجے تک کام کیا، کیوں کہ شہر کا موسم اچھا ہو جاتا تھا، دیوار اتنی بڑی تھی کہ ٹرام کے عکس کو پینٹ کرنے کے لیے پروجیکٹر کا استعمال بھی کرنا پڑا۔

    آج ترجمان حکومت سندھ مرتضی وہاب نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ 14 اگست پر سندھ حکومت نے عوام کو 3 منصوبوں کا تحفہ دیا، جن میں حیدرآباد میں نئی این آئی سی وی ڈی کی عمارت، کراچی میں پیپلز اسکوائر اور جہانگیر پارک کی سولرائزیشن شامل ہیں۔