لاہور: وطن کیلئے جان کا نذرانہ پیش کرنیوالے شہدا کے خاندانوں کو قوم خراجِ عقیدت پیش کرتی ہے۔
حوالدار ناصر محمود شہید نے 14 جولائی کو دہشتگردوں کیخلاف دفاع وطن میں جام شہادت نوش کیا، انہوں نے وطن عزیز کی خاطر شہادت کو گلے لگایا۔
حوالدار ناصر محمود شہید کے والد نے کہا کہ جب والدین کو بیٹے کی شہادت کی خبر ملتی ہے تو قیامت تو ٹوٹتی ہے، بیٹا کہا کرتا تھا کہ ابو آپ کا وقت اور تھا اب وقت کا کچھ اور ہے، اب ہمارا دشمن ہمارے اندر ہی بیٹھا ہے۔
والد نے کہا کہ توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ کے واقعات میرے لئے بہت بڑا صدمہ ہیں، 9 مئی کے حوالے سے اتنا ہی کہوں گا کہ دشمن بھی یہ کام نہیں کر سکا، جنہو ں نے یہ کام کیا ہے اُن کو قرار واقعی سزا ہونی چاہیے۔
شہید کے والد کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو شرپسندوں نے شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کر کے بہت غلط کیا، آج انہی شہیدوں کے طفیل ہم یہاں بیٹھے ہیں، میرا سب کو یہ پیغام ہے کہ شہدا کی قدر کریں، اس میں ملوث تمام افراد کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔
شہید کے بھائی نے کہا کہ ناصر میرا بازو تھا، اب جب وہ نہیں ہے اس دنیا میں تو معلوم ہوتا ہے کہ میری کوئی چیز کھو گئی ہے، مجھے ناصر کی بہت کمی محسوس ہوتی ہے، بھائی نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے۔
حوالدار ناصر محمود شہید کے بھائی نے مزید کہا کہ جب مجھے شہادت کی خبر ملی تو میں شکر الحمداللہ کہا کیونکہ وہ اپنی زندگی سنوار گیا، جس شان سے ناصر گیا ہے شہادت کی موت لے کر، اُس پر ہمیں فخر ہے۔
شہیدحوالدار کی بیٹی نے کہا کہ جب میں کسی کو دیکھتی ہوں کہ وہ اپنے بچوں سے پیار کر رہے ہیں مجھے ابو کی زیادہ یاد آتی ہے، ابو کہتے تھے کہ کبھی جھوٹ مت بولنا وہی بات مجھے سب سے زیادہ یاد آتی ہے، عید کے موقع پر بھی ابو کی بہت یاد آتی ہے، جب اکیلی ہوتی ہوں تو احساس ہوتا ہے کہ ابو میرے ساتھ ہیں۔
شہید حوالدار کی بہن کا کہنا تھا کہ شہید کی بہن ہونے پر مجھے بہت فخر ہے، بھائی کی کمی بہت محسوس ہوتی ہے جیسے ہمارا دوست ہم سے چھن گیا ہو، جب ناصر آخری پر چھٹی آیا تو والدہ کے پاؤں پکڑ کر کہنے لگے کہ امی دعا کرنا کہ میں شہید ہو کر آؤں۔
حوالدار ناصر محمود شہید کے بیٹے نے کہا کہ میں بڑا ہوکر آرمی جوائن کروں گا اور بابا کے جیسے اس ملک کی خاطر شہید ہوں گا۔