Tag: وفات

  • سینئر سیاست دان عبد الستار بچانی انتقال کر گئے

    سینئر سیاست دان عبد الستار بچانی انتقال کر گئے

    حیدر آباد: صوبہ سندھ کے سینئر سیاست دان عبد الستار بچانی کراچی کے نجی اسپتال میں انتقال کر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما عبد الستار بچانی 78 سال کی عمر میں انتقال کر گئے، اہل خانہ کے مطابق عبد الستار بچانی کراچی کے اسپتال میں زیر علاج تھے۔

    عبدالستار بچانی کے انتقال پر صوبائی وزرا شرجیل میمن، ضیا لنجار، ذوالفقار شاہ، نثار کھوڑو اور وقار مہدی نے اظہار افسوس اور اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

    عبدالستار بچانی ذوالفقارعلی بھٹو کے قریبی ساتھی تھے، وہ 1977 سے پارلیمنٹ کا حصہ رہے، اور ایم آر ڈی تحریک کا اہم کردار تھے، عبدالستار کئی بار ایم این اے اور ایم پی اے منتخب ہوئے، مرحوم ایم این اے ذوالفقار بچانی کے والد تھے۔


    سعیدغنی وزیر بلدیات ہیں کیا ہم ان سے بھی استعفےکا مطالبہ کریں؟


    وزیر اطلاعات و ٹرانسپورٹ سندھ شرجیل میمن نے عبدالستار بچانی کے انتقال پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا مرحوم پیپلز پارٹی کے نظریاتی جیالے تھے، وہ ہمیشہ پارٹی قیادت کے ساتھ کھڑے رہے، ان کا انتقال ٹنڈو الٰہ یار کے عوام اور پیپلز پارٹی کا نقصان ہے۔

  • مقبول امریکی کامیڈین کا 100 برس مکمل ہونے سے چند ہی دن قبل انتقال

    مقبول امریکی کامیڈین کا 100 برس مکمل ہونے سے چند ہی دن قبل انتقال

    لاس اینجلس: مقبول امریکی کامیڈین بیٹی وائٹ 100 برس مکمل ہونے سے چند ہی دن قبل انتقال کر گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق مشہور امریکی کامیڈین بیٹی وائٹ گزشتہ روز اپنے گھر پر صبح کے وقت انتقال کر گئیں، 17 جنوری کو ان کے سو برس مکمل ہونے والے تھے۔

    مشہور کامیڈی سٹ کامز ‘دی گولڈن گرلز’ اور ‘دی میری ٹائلر مور شو’ میں اپنی اداکاری سے ٹی وی ناظرین کو محظوظ کرنے والی کامیڈین بیٹی وائٹ کا شوبز کی تاریخ کا طویل ترین کیریئر رہا۔

    بیٹی وائٹ نے کم و بیش 7 دہائیوں تک کام کیا، انھوں نے ٹی وی کیریئر کا آغاز 1949 میں کیا تھا اور 2019 میں "ٹوائے اسٹوری 4” میں ایک کردار کے لیے اپنی آواز دی۔

    امریکی صدر جو بائیڈن نے کامیڈین بیٹی وائٹ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ ‘بیٹی وائٹ امریکیوں کی نسلوں کے ہونٹوں پر مسکراہٹ لے کر آئیں، وہ ایک ثقافتی آئیکون ہیں جن کی بہت کمی محسوس کی جائے گی۔’

    اپنی موت سے محض دو دن قبل 28 دسمبر کو بیٹی وائٹ نے اپنا آخری ٹوئٹ کیا، جس میں انھوں نے لکھا کہ مجھے یقین نہیں ہو رہا کہ میری سوویں سال گرہ آ رہی ہے، پیپلز میگزین میری سال گرہ منائے گا۔

  • بزرگ بلوچ رہنما سردار عطا اللہ مینگل انتقال کر گئے

    بزرگ بلوچ رہنما سردار عطا اللہ مینگل انتقال کر گئے

    کوئٹہ: بزرگ بلوچ رہنما سردار عطا اللہ مینگل انتقال کر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سردار عطا اللہ مینگل کا انتقال ہو گیا، ان کی عمر 93 سال تھی، وہ عارضہ قلب میں مبتلا تھے، اور ایک نجی اسپتال میں گزشتہ کچھ دنوں سے زیر علاج تھے۔

    بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ نے قوم پرست رہنما سردار عطا اللہ مینگل کے انتقال کی تصدیق کر دی۔

    آغا حسن کے مطابق عطا اللہ مینگل کی طبیعت زیادہ بگڑنے پر انھیں وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا تھا، ان کی حالت تشویش ناک تھی۔

    مرحوم سردار عطا اللہ مینگل کی تدفین آبائی علاقے وڈ ضلع خضدار میں کی جائے گی۔

    سردار عطااللہ مینگل 1929 کو پیدا ہوئے، 25 سال کی عمر میں مینگل قبیلے کے سردار مقررہوئے،  وہ بلوچستان کے پہلے وزیر اعلیٰ تھے، ان کا شمار بلوچستان کی قوم پرست سیاست کے ابتدائی رہنماؤں میں ہوتا ہے، اور وہ بلوچستان کی تاریخ اور قبائلی لحاظ سے ایک اہم شخصیت تھے۔

    سردار عطا اللہ مینگل بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ بھی رہے، موجودہ سربراہ سردار اختر جان مینگل ان کے صاحب زادے ہیں۔

  • پاکستان کے معروف گلوکار ایس بی جان انتقال کرگئے

    پاکستان کے معروف گلوکار ایس بی جان انتقال کرگئے

    کراچی: پاکستان کے معروف گلوکار سنی بینجمن جان المعروف ایس بی جان کراچی میں ایک نجی اسپتال میں انتقال کر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق معروف صدارتی ایوارڈ یافتہ گلوکار و موسیقار ایس بی جان طویل علالت کے بعد کراچی میں انتقال کرگئے، وہ 1934 میں کراچی میں ایک کرسچن گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔

    سنی بینجمن جان کی عمر 87 سال تھی، وہ کئی روز سے علیل تھے، بیٹے نے بتایا کہ والد کی حالت انتہائی تشویش ناک تھی، 3 روز سے وینٹی لیٹر پر تھے، سنی بینجمن جان کے بیٹوں اور اسپتال انتظامیہ نے ان کے انتقال کی تصدیق کر دی۔

    اس سے قبل سوشل میڈیا پر آج دوپہر کو ان کے انتقال کی خبریں وائرل ہو گئی تھیں، تاہم بیٹے نے اس وقت اس کی تردید کر دی تھی، اور اسے کزن کی غلط فہمی قرار دیا تھا۔

    ایس بی جان نے گلوکاری کا آغاز 20 مئی 1950 کو ریڈیو پاکستان کراچی سے کیا تھا، ان کو 2011 میں پرائڈ آف پرفارمنس سے بھی نوازا گیا۔

    ایس بی جان کو ان کی منفرد انداز میں غزل گائیکی کی وجہ سے شہرت ملی، ان کا شمار پاکستان کے 1960 سے 1975 کے معروف گلوکاروں اور غزل گائیکوں میں ہوتا ہے، اگرچہ ان کے متعدد گانے مشہور ہوئے، تاہم ان کی مقبولیت کی وجہ ’تو جو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے‘ گانا بنا۔

  • بیگم نسیم ولی خان انتقال کرگئیں

    بیگم نسیم ولی خان انتقال کرگئیں

    پشاور: معروف خاتون سیاست دان بیگم نسیم ولی خان انتقال کرگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق بیگم نسیم ولی خان 88 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں، اہل خانہ کا کہنا تھا کہ وہ شوگر اور عارضہ قلب میں مبتلا تھیں، مرحومہ کی نماز جنازہ کا اعلان جلد کیا جائے گا۔

    مرحومہ اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی کی سوتیلی والدہ اور خان عبدالولی خان مرحوم کی بیوہ تھیں، ان کی نماز جنازہ چارسدہ میں ادا کی جائے گی۔

    بیگم نسیم ولی خان صوبہ خیبر پختون خوا سے منتخب ہونے والی پہلی خاتون سیاست دان تھیں، وہ ایک بار رکن قومی اسمبلی، تین بار رکن صوبائی اسمبلی رہ چکی ہیں، اور اور عوامی نیشنل پارٹی کی سابق صوبائی صدر تھیں۔

    یاد رہے کہ بیگم نسیم ولی کے شوہر اور پاکستان کے نامور سیاست دان خان عبدالولی خان کا انتقال 26 جنوری 2006 کو پشاور میں ہوا تھا، وہ 11 جنوری 1917 کو ضلع چارسدہ کے علاقے اتمان زئی میں پیدا ہوئے تھے۔

    بیگم نسیم ولی خان

    بیگم نسیم ولی خان کی پیدائش اور پرورش ایک قدامت پسند سیاسی گھرانے میں ہوئی، میدانِ سیاست میں وہ 1975 میں اس وقت منظرِ عام پر آئیں جب اُن کے شوہر اور پشتون قوم پرست جماعت نیشنل عوامی پارٹی (این اے پی) کے صدر ولی خان کو گرفتار کر لیا گیا، اُس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اُن کی پارٹی پر پابندی عائد کر دی تھی۔

    جنرل ضیاء الحق کے دورِ اقتدار میں بیگم نسیم ولی خان نے این اے پی کی باگ ڈور سنبھال لی اور حیدر آباد جیل سے اپنے شوہر اور اے این پی کے درجنوں ساتھیوں کی رہائی کے لیے ایک کامیاب مہم چلائی۔

    اپنی سیاست کے ابتدائی دنوں ہی میں بیگم ولی نے اس وقت ایک نئی تاریخ رقم کی جب وہ 1977 کے عام انتخابات میں جنرل نشست پر خیبر پختون خوا سے منتخب ہونے والی پہلی خاتون بنیں، انھوں نے 1993 اور 1997 میں اے این پی کے پلیٹ فارم سے انتخابات میں حصہ لیا اور اپنے مرد حریفوں کو شکست دے کر صوبائی اسمبلی کی نشست اپنے نام کی۔

    بعض سیاسی اختلافات کی وجہ سے بیگم نسیم ولی نے 2014 میں عوامی نیشنل پارٹی (ولی) کے نام سے اپنی سیاسی جماعت کا آغاز کیا، وہ اپنی پارٹی بنانے والی چارسدہ کی پہلی پختون ہیں، وہ ہمیشہ انتخابی عمل میں خواتین کی سیاسی شمولیت کی مضبوط حامی رہیں، اور اس بات پر یقین رکھتی تھیں کہ خواتین کو سیاست میں ضرور حصہ لینا چاہیے کیوں کہ وہ معاشرے کا بڑا حصہ ہیں۔

  • لوک گلوکار عارف لوہار کی اہلیہ انتقال کر گئیں

    لوک گلوکار عارف لوہار کی اہلیہ انتقال کر گئیں

    لاہور: معروف پاکستانی لوک گلوکار عارف لوہار کی اہلیہ انتقال کر گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق لوک فن کار عارف لوہار کی اہلیہ رضیہ عارف کا گزشتہ رات ایک نجی اسپتال میں انتقال ہو گیا، وہ کرونا کی مشتبہ مریضہ تھیں۔

    نجی اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ عارف لوہار کی اہلیہ رضیہ عارف کو 2 گھنٹے قبل اسپتال لایا گیا تھا، وہ کرونا وائرس کی علامات میں مبتلا تھیں، ان کا کرونا ٹیسٹ کیا جا رہا تھا لیکن ٹیسٹ کرنے سے پہلے ہی ان کا انتقال ہو گیا۔

    بشریٰ انصاری کی بہن اداکارہ سنبل شاہد انتقال کرگئيں

    یاد رہے کہ چند دن قبل پاکستانی شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ سنبل شاہد بھی کرونا وائرس کے باعث دار فانی سے کوچ کرگئی تھیں، ان کا علاج لاہور کے سی ايم ايچ ميں جاری تھا لیکن وہ صحت یاب نہ ہو سکیں، سنبل شاہد اداکارہ بشریٰ انصاری اور اسما عباس کی بہن تھیں۔

    گزشتہ ماہ شہنشاہ غزل مرحوم مہدی حسن کے صاحب زادے عارف مہدی انتقال کر گئے تھے، خاندانی ذرائع کے مطابق عارف مہدی کا انتقال ہائی بلڈ پریشر کے باعث ہوا، وہ طویل عرصے سے شوگر کے مرض میں بھی مبتلا تھے۔

  • سابق صوبائی وزیر عادل صدیقی کرونا کے باعث انتقال کر گئے

    سابق صوبائی وزیر عادل صدیقی کرونا کے باعث انتقال کر گئے

    کراچی: سابق صوبائی وزیر اور ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے سابق رکن عادل صدیقی کرونا کے باعث نجی اسپتال میں انتقال کر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر عادل صدیقی کرونا انفیکشن کے باعث انتقال کر گئے، وہ کچھ دنوں سے نجی اسپتال میں وینٹی لیٹر پر تھے۔

    عادل صدیقی کی نماز جنازہ یاسین آباد قبرستان سے ملحقہ مسجد میں ادا کی گئی، نماز جنازہ میں ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے اراکین ، وسیم آفتاب ، انیس ایڈووکیٹ ، محمد حسین، سابق سی پی ایل سی چیف احمد چنائے سمیت عزیز و اقارب اور علاقہ مکینوں نے شرکت کی، جس کے بعد کرونا ایس او پیز کے تحت ایدھی رضا کاروں نے عادل صدیقی کو یاسین آباد قبرستان میں سپرد خاک کر دیا۔

    متحدہ رہنما عادل صدیقی طویل جلا وطنی کے بعد رواں ماہ 5 نومبر کو دبئی سے پاکستان پہنچے تھے، جس کے بعد وہ کرونا وائرس میں مبتلا ہوگئے، اہل خانہ کے مطابق طبعیت کی ناسازی کے باعث ایک ہفتہ قبل انھیں نجی اسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا تھا، وہ جگر کے کینسر میں بھی مبتلا تھے۔

    عادل صدیقی جگر کے کینسر اور پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا تھے، وطن واپسی کے بعد طبعیت کی ناسازی کے باعث وہ ایم کیو ایم میں بھی فعال نہ ہو سکے، عادل صدیقی ایم کیو ایم کی سابق رابطہ کمیٹی کے اہم رکن، سابق رکن اسمبلی اور محکمہ تجارت و ٹرانسپورٹ اور لیبر کے صوبائی وزیر رہ چکے ہیں۔

    عادل صدیقی کے انتقال پر کنوینر ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی، عامر خان، فیصل سبزواری، سابق گورنر ڈاکٹر عشرت العباد خان، رضا ہارون، انیس ایڈووکیٹ، بابر غوری، واسع جلیل، ڈاکٹر عامر لیاقت، ڈاکٹر صغیر، وسیم آفتاب، رابطہ کمیٹی سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اہل خانہ سے تعزیت کی ہے۔

    عادل صدیقی کی عمر 57 سال تھی، وہ 1963 میں کراچی میں پیدا ہوئے، جامعہ کراچی سے گریجویشن کیا۔ وہ 2002 سے 2007 تک صوبائی وزیر رہے، 2008 کی صوبائی حکومت میں بھی وزیر رہے، 2013 سے 2018 تک حلقہ پی ایس 100 سے ممبر صوبائی اسمبلی رہے۔ عادل صدیقی 2016 سے دبئی میں جلا وطنی کاٹ رہے تھے اور چند روز قبل ہی وطن واپس آئے تھے۔ وہ کئی سال سے پھیپھڑوں اور دیگر عارضوں میں مبتلا تھے ، مختلف بیماریوں کے باعث عادل صدیقی ملک اور بیرون ملک سفر میں ڈاکٹر اور آکسیجن سلنڈر ساتھ رکھتے تھے۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ 13 نومبر کو رکن سندھ اسمبلی جام مدد علی بھی کرونا وائرس کے باعث انتقال کر گئے تھے، جام مدد علی سانگھڑ سے پیپلز پارٹی کی نشست پر منتخب ہوئے تھے، ان کی عمر 57 برس تھی اور وہ پچھلے کئی روز سے کراچی کے ایک اسپتال میں زیر علاج تھے۔

    ان سے ایک دن قبل چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ بھی کرونا انفیکشن کے باعث انتقال کر گئے تھے، وہ کلثوم انٹرنیشنل اسپتال اسلام آباد میں زیر علاج تھے، ان کا شمار خیبر پختون خوا کے ان ججوں میں ہوتا ہے جنھوں نے انتہائی اہم معاملات میں فیصلے دیے اور وکلا ان فیصلوں کو ’بولڈ‘ سمجھتے تھے۔

  • کرونا وائرس نے ایک اور مسیحا کی جان لے لی

    کرونا وائرس نے ایک اور مسیحا کی جان لے لی

    ملتان: نشتر میڈیکل یونی ورسٹی کے وائس چانسلر مصطفی کمال پاشا انتقال کر گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ملتان میں نشتر میڈیکل یونی ورسٹی کے وی سی ڈاکٹر مصطفیٰ کمال پاشا کا کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت آیا تھا، طبیعت بگڑنے پر انھیں اسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔

    مصطفیٰ کمال پاشا نجی اسپتال میں 14 جون سے زیر علاج تھے تاہم انھیں بچایا نہ جا سکا، چند دن قبل سانس لینے میں تکلیف کے باعث انھیں وینٹی لیٹر پر منتقل کر دیا گیا تھا۔

    پروفیسر ڈاکٹر مصطفیٰ کمال پاشا نشتر میڈیکل یونی ورسٹی کے پہلے وائس چانسلر تھے اور ایک ماہر لیپرو اسکوپک سرجن تھے، ان کی نمازِ جنازہ آج بعد نمازِ عصر نشتر گراؤنڈ میں ادا کی جائے گی۔

    ادھر ملک بھر میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 67 مریض جاں بحق ہو گئے ہیں، جس سے اموات کی تعداد 5386 ہو گئی ہے، گزشتہ روز کرونا کے 2165 نئے کیس بھی رپورٹ ہوئے۔

    پاکستان میں کرونا وائرس انفیکشن سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ کر 2 لاکھ 55 ہزار 769 ہو گئی ہے، کیسز کی تعداد کے لحاظ سے 213 ممالک میں پاکستان دنیا کا 12 واں ملک ہے۔

    ملک کے مختلف شہروں میں اس وقت کرونا کے زیر علاج مریضوں کی تعداد 77 ہزار 573 ہے، اب تک 172,810 مریض وائرس سے لاحق ہونے والی بیماری سے صحت یاب ہو چکے ہیں، جب کہ 2,078 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔

    پاکستان میں آبادی کے لحاظ سے کرونا وائرس سے متعلق اعداد و شمار کچھ یوں ہے کہ گزشتہ چند دنوں میں 10 لاکھ آبادی میں اموات کی شرح 23 سے بھی بڑھ کر 24 فی صد ہو گئی ہے، جب کہ 10 لاکھ آبادی میں کیسز کی تعداد بھی بڑھ کر 1,157 ہو گئی۔ کرونا وائرس کی تشخیص کے لیے کیے جانے والے ٹیسٹس کی شرح 10 لاکھ آبادی میں 7,365 ہے۔

  • معروف اداکارہ صبیحہ خانم امریکا میں انتقال کر گئیں

    معروف اداکارہ صبیحہ خانم امریکا میں انتقال کر گئیں

    لاہور: معروف اداکارہ صبیحہ خانم امریکا میں انتقال کر گئیں، وہ طویل عرصے سے امریکا میں مقیم تھیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق خاندانی ذرایع نے تصدیق کی ہے کہ طویل عرصے سے امریکا میں مقیم اداکارہ صبیحہ خانم 84 برس کی عمر میں انتقال کر گئی ہیں، صبیحہ خانم 1935 میں گجرات میں پیدا ہوئی تھیں۔

    صبیحہ خانم نے 1950 میں فلم بیلی سے اپنے فنی سفر کا آغاز کیا، صبیحہ اور سنتوش کی جوڑی فلمی دنیا کے مقبول ترین جوڑیوں میں سے ایک تھی، 50 اور 60 کی دہائی میں ان کی جوڑی فلم کی کامیابی کی ضمانت ہوا کرتی تھی۔

    صبیحہ خانم ٹی وی ڈراما سیریل دشت میں بھی جلوہ گر ہوئیں، ان کو خوبصورت اداکاری پر صدارتی تمغاے حسن کارکردگی اور نگار سمیت متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا۔ صبیحہ خانم نے 7 لاکھ، تہذیب، انوکھا، مکھڑا، دیور بھابی، ایک گناہ، شکوہ، باجی اور درجنوں دیگر کامیاب فلموں میں زبردست اداکاری کے جوہر دکھائے۔

    صبیحہ خانم کی نوجوانی کی تصویر، دوسری تصویر میں وہ اپنی پوتی سارش خان کے ساتھ

    صبیحہ خانم کا پیدائشی نام مختار بیگم تھا، ان کی شادی سنتوش کمار سے ہوئی جن کا اصل نام سید موسیٰ رضا تھا، صبیحہ خانم نے 50 اور 60 کی دہائی میں پاکستانی سنیما پر راج کیا، 1980 اور90 کی دہائی میں انھوں نے پاکستان ٹیلی ویژن کے مشہور ڈراموں میں بھی اداکاری کی۔

    خاندانی ذرایع کے مطابق صبیحہ خانم کا انتقال ہفتے کی صبح (13 جون کو) ورجینیا میں ہوا، وہ کافی عرصے سے گردوں کے عارضے، بلڈ پریشر اور شوگر سمیت کئی بیماریوں میں مبتلا تھیں۔

  • 2019: وہ جو ہم سے بچھڑ‌ گئے!

    2019: وہ جو ہم سے بچھڑ‌ گئے!

    مختلف شعبہ ہائے حیات کی نام ور اور نہایت معتبر شخصیات پچھلے برس ہم سے جدا ہو گئیں۔ نئے سال کے آغاز پر سیاست و سماج، ادب و ثقافت کے میدان کی ان شخصیات کی یاد تازہ کرتے ہیں‌ جو اب ہمارے درمیان موجود نہیں!

    جنوری کا پہلا سورج ڈھلا تو یہ خبر ملی کہ معروف شاعر اور ادیب ڈاکٹر اقبال نسیم خٹک دنیا چھوڑ گئے ہیں۔

    سال کے پہلے مہینے کی 11 تاریخ تھی جب معروف افسانہ نگار خالدہ حسین نے ہمیشہ کے لیے آنکھیں موند لیں۔

    گلاب چانڈیو نے ٹیلی ویژن پر ڈراموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے اور خوب شہرت سمیٹی۔ درجنوں سندھی اور اردو ڈراموں میں اداکاری کرنے والے گلاب چانڈیو کو خاص طور پر ان کے منفی کرداروں کے حوالے سے پہچان ملی۔ 18 جنوری ان کی زندگی کا آخری دن ثابت ہوا۔

    سال کا یہی پہلا مہینہ روحی بانو کو بھی ہم سے دور لے گیا۔ 25 جنوری کو اس بے مثال اداکارہ نے بیماری کے باعث دَم توڑ دیا۔ 2005 میں ایک صدمے نے انھیں دماغی توازن سے محروم کر دیا تھا۔ ان کی زندگی کا یہ عرصہ تنہائی اور مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے گزرا۔ روحی بانو نے کرن کہانی اور اپنے وقت کے دیگر مقبول ترین ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔

    اپریل کی 18 تاریخ کو جمیل جالبی کے انتقال کی خبر آئی۔ نقاد، ادبی مؤرخ، محقق، ماہرِ لسانیات کی حیثیت سے اردو زبان و ادب کے لیے ان کی خدمات اور کاوشیں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔

    پانچ مئی کو جامعہ کراچی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اجمل کا انتقال ہوگیا۔ وہ تعلیم اور تحقیقی سائنس کے میدان میں اپنی خدمات کی وجہ سے نمایاں مقام رکھتے تھے۔

    گھوٹکی کے بااثر مہر خاندان کی شخصیت علی محمد مہر 21 مئی کو دنیا سے رخصت ہو گئے۔ سندھ کی سیاست میں اہم کردار ادا کرنے والے علی محمد مہر پیپلز پارٹی سے وابستہ تھے۔

    29 مئی کو سینئر صحافی ادریس بختیار کی زندگی کا سفر تمام ہوا۔

    جون کے مہینے کی سات تاریخ کو اردو ادب کی ایک معتبر اور نہایت قابل شخصیت ڈاکٹر انور سجاد ہمیشہ کے لیے ہم سے جدا ہو گئے۔ افسانہ نویسی اور ناول نگاری کے ساتھ تنقید کے میدان میں ڈاکٹر انور سجاد کا نام اور ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔

    دل دل پاکستان جیسے مشہور ملی نغمے کے خالق نثار ناسک نے 3 جولائی کو یہ دنیا چھوڑ دی۔ اردو اور پنجابی زبان میں شاعری کے لیے مشہور نثار ناسک نے غزل اور دیگر اصناف میں طبع آزمائی کی۔

    ذہین طاہرہ پاکستان ٹیلی ویژن کا وہ نام جس نے اپنے کردار میں حقیقت کا رنگ بھر دیا، ناظرین کے دل جیتے اور بے پناہ شہرت اور مقبولیت حاصل کی۔ پی ٹی وی کی اس سنیئر اداکارہ نے 9 جولائی کو زندگی سے منہ موڑ لیا۔

    حمایت علی شاعر شعروسخن کی دنیا کا معروف نام اور اردو ادب کا ایک معتبر حوالہ ہیں۔ ایک عرصہ جامعہ کراچی میں درس و تدریس سے جڑے رہنے والے حمایت علی شاعر کا انتقال 16 جولائی کو ہوا۔

    لیجنڈ اداکار عابد علی 5 ستمبر کو اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔ عابد علی کے ساتھ ہی پرفارمنگ آرٹ کا گویا ایک عہد تمام ہو گیا۔

    مشہور کرکٹر عبدالقادر 6 ستمبر کو دنیا چھوڑ گئے۔ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے مشہور اس کھلاڑی نے متعدد مقابلوں کے دوران قومی ٹیم کی قیادت کی اور پاکستان کا نام روشن کیا۔

    اردو شاعری میں عوامی لہجے اور انقلابی فکر کے ساتھ عارف شفیق کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ان کا انتقال 14 دسمبر کو ہوا۔

    ریڈیو، اسٹیج اور ٹیلی ویژن کے معروف فن کار وکیل فاروقی کا انتقال 25 دسمبر کو ہوا۔ انھوں نے اپنے وقت کے مشہور ترین ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے اور نام و مقام بنایا۔ ان میں آخری چٹان، بہادر علی، چنگیز خان وغیرہ شامل ہیں۔