Tag: وفاق

  • وفاق نے قدرتی آفت سے نمٹنے میں کے پی حکومت سے پر خلوص تعاون کیا، وزیراعظم

    وفاق نے قدرتی آفت سے نمٹنے میں کے پی حکومت سے پر خلوص تعاون کیا، وزیراعظم

    اسلام آباد (22 اگست 2025): وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ کے پی میں قدرتی آفت سے نمٹنے کیلیے وفاق نے صوبائی حکومت کا پرخلوص ساتھ دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں کلاؤڈ برسٹ اور سیلاب سے بے پناہ جانی ومالی نقصان ہوا۔ مصیبت کی اس گھڑی میں صوبائی حکومت کے ساتھ بہت خلوص کے ساتھ تعاون کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ 2022 کے بعد ہم ایک بار پھر قدرتی آفات کا سامنا کر رہے ہیں۔ تین سال قبل سندھ اور بلوچستان اس کا نشانہ بنے تھے اور اب کے پی اور گلگت بلتستان میں تباہی آئی ہے۔

    شہبا شریف نے کہا کہ اس وقت بے پناہ معاشی نقصان ہوا تھا جب کہ اب جانوں کا نقصان بہت زیادہ ہے۔ تین دن پہلے کراچی میں بھی تباہ کن بارشیں ہوئیں۔ اب تک پورے ملک میں بارشوں اور سیلاب سے 700 افراد جاں بحق ہوئے ہیں ان میں سے 400 اموات صرف کے پی میں ہوئیں۔

    وزیراعظم نے بتایا کہ بونیر میں سب سے زیادہ تباہی ہوئی۔ اس کے ساتھ صوابی، سوات، شانگلہ، مانسہرہ میں بھی جانی اور مالی نقصان ہوا۔ افواج پاکستان امدادی کاموں میں بھرپور حصہ لے رہی ہیں اور سپہ سالار خود اس ریلیف کے کام کو لیڈ کر رہے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں ریسکیو کا کام تقریباً مکمل ہوچکا ہے، اور اب ریلیف اور ری ہبلٹیشن جاری ہے۔

    شہباز شریف نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والی تباہی کے بعد اب کسی قسم کی سستی کی گنجائش نہیں۔ آخر کب تک حکومتیں ان چیزوں کی امداد کریں گی جو غیر قانونی ہیں۔ دریاؤں کے اطراف ہوٹلز اور ریسٹورینٹس کے حوالے سے قوانین بنائیں گے۔ اس حوالے سے جلد ایک میٹنگ ہوگی جس میں ان مسائل کے حل کے لیے بات ہوگی۔

  • کے الیکٹرک وفاق سے سستی بجلی دستیاب ہونے کے باوجود نہیں لے رہی، نیپرا

    کے الیکٹرک وفاق سے سستی بجلی دستیاب ہونے کے باوجود نہیں لے رہی، نیپرا

    نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کراچی الیکٹرک (کے الیکٹرک) کی کارکردگی پر ایک بار پھر سوالات اٹھا دیے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق نیپرا نے کے الیکٹرک کی کارکردگی پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ کے الیکٹرک وفاق سے سستی بجلی دستیاب ہونے کے باوجود بجلی نہیں لے رہی۔ اپریل میں بھی کے الیکٹرک نے وفاق سے 1600 کے بجائے صرف 1014 میگا واٹ بجلی لی۔

    نیپرا کا کہنا ہے کہ وفاق سے سستی بجلی نہ لینے سے کے الیکٹرک کا مہنگی بجلی پر انحصار بڑھا ہے۔

    ممبر نیپرا ٹیکنیکل رفیق شیخ نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کی کارکردگی مسلسل بگڑ رہی ہے، جس سے مالی مشکلات بڑھ رہی ہیں۔ سسٹم میں بہتری لا کر صارفین پر بوجھ میں کمی لائی جا سکتی ہے۔

    ممبر نیپرا نے مزید کہا کہ اپریل میں بھی کے الیکٹرک نے پاور پلانٹس مکمل صلاحیت کے مطابق نہیں چلائے۔ اس صورتحال سے بجلی کے پیداواری شعبے میں ناقص کارکردگی ظاہر ہوتی ہے۔ کے الیکٹرک آپریشنل کارکردگی میں بہتری کے لیے اقدامات کرے۔

    https://urdu.arynews.tv/nepra-rejected-response-of-ceo-k-electric-on-worst-load-shedding-in-karachi/

  • ’وفاق اور کے پی حکومتوں کا آپس میں گٹھ جوڑ ہے‘

    ’وفاق اور کے پی حکومتوں کا آپس میں گٹھ جوڑ ہے‘

    عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما نے کہا ہے کہ وفاقی اور کے پی حکومتوں کا آپس میں گٹھ جوڑ ہے کیونکہ ان کا باہمی لڑائی میں ہی فائدہ ہے۔

    عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا کے صدر میاں افتخار حسین نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاق اور صوبائی حکومت کا آپس میں گٹھ جوڑ ہے کیونکہ ان کی آپسی لڑائی میں ہی دونوں کا فائدہ ہے۔

    میاں افتخار نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے پی جیل میں بانی پی ٹی آئی سے مل کر وزیر داخلہ کے پاس جاتے ہیں۔ انڈر اسٹیڈنگ سے احتجاج کرتے اور انڈراسٹینڈنگ کے تحت ہی غائب ہو جاتے ہیں۔ اس بار انہوں نے بشریٰ بی بی کو وزیر اعلیٰ پر چیک رکھنے کیلیے بھیجا ہے تاکہ بھاگ نہ سکے۔

    ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں نے صوبے پر قبضہ کر لیا لیکن کے پی حکومت کو کوئی پروا نہیں۔ صوبے اور وفاق کو 18 ویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ نہ ہونے پر بھی کوئی غم نہیں۔ وفاق اور صوبائی حکومتوں کو امن کو ترجیح پر رکھنا چاہیے، لیکن دونوں غافل ہیں۔ صوبائی حکومت کرم کے مسئلے کو کوئی فوقیت ہی نہیں دے رہی۔

    اے این پی رہنما نے کہا کہ وزیراعظم سمیت وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور وزیر داخلہ کو کرم جانا چاہیے۔ کیونکہ ہر چیز بعد میں پہلے امن کا قیام اور دہشتگردی کا خاتمہ سر فہرست ہے اور اس کے لیے سب کو مل کر کرم میں امن کے قیام کو ممکن بنانے کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے۔

  • وفاقی حکومت نے کونسی آسامیاں ختم کرنیکا فیصلہ کیا ہے؟

    وفاقی حکومت نے کونسی آسامیاں ختم کرنیکا فیصلہ کیا ہے؟

    اسلام آباد: وفاق نے رائٹ سائزنگ اقدامات کے تحت تمام عارضی آسامیوں کو ختم کرنیکا فیصلہ کیا ہے، وزارت خزانہ نے ڈویژنز کو آگاہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق عارضی آسامیوں کو ختم کرنے سے متعلق وزارت خزانہ نے وفاقی کابینہ کا فیصلہ تمام وزارتوں اورچڈویژنز کو بھجوادیا ہے، وزارت خزانہ نے ہدایت دی ہے کہ تمام عارضی اور ہنگامی آسامیوں کو ختم کیا جائے۔

    وزارت خزانہ نے مزید کہا کہ وفاقی کابینہ کے فیصلے پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے، فیصلے حکومتی رائٹ سائزنگ کمیٹی کی سفارشات کے تحت کیےگئے ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ نائب قاصد، سیکیورٹی گارڈ، مالی اور خاکروب کی آسامیاں ختم ہوں گی، سینٹری ورکرز، ریکارڈ سارٹر، کارپنٹر، الیکٹریشن اور پلمبر کی آسامیاں بھی ختم ہونگی۔

    ان آسامیوں کیلئے نئی بھرتیوں پر بھی پابندی عائد ہوگی، وفاقی اداروں میں کلیننگ، پلمبنگ اور باغبانی کا شعبہ آؤٹ سورس کیا جائیگا، مستقبل میں وزارتیں، ڈویژنز اور ادارے ایسی بھرتیاں نہیں کریں گی۔

    ذرائع نے مزید بتایا کہ وزارتوں، ڈویژنز، اداروں میں خالی آسامیوں کو ڈائینگ پوسٹس تصور کیا جائیگا، جنرل کامن اور نان کورسروسز کو آؤٹ سورسنگ کے ذریعے مینج کیا جائےگا۔

  • سونے، چاندی اور تانبے کی کانوں کے اختیارات وفاق کے حوالے، خفیہ قرارداد منظور

    سونے، چاندی اور تانبے کی کانوں کے اختیارات وفاق کے حوالے، خفیہ قرارداد منظور

    کراچی: صوبوں کے قدرتی وسائل پر وفاق کو ایگزیکٹو پاور دینے کے معاملے پر خفیہ طریقے سے قراردادیں منظور کرلی گئیں جس کے بعد منرل اور مائننگ کے اختیارات وفاق کے سپرد ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں سونا، چاندی اور تانبے کی کانوں کی ایگزیکٹو پاور وفاق کے حوالے کرنے کی قراردادیں منظور کرلی گئیں جس کے بعد ملک کے منرل اور مائننگ کے اختیارات وفاق کے سپرد ہوگئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ اسمبلی سے ایجنڈا مؤخر کر کے خفیہ طریقے سے قراردادیں پاس کی گئیں۔

    ذرائع سندھ حکومت کے مطابق آئین کے آرٹیکل 144 کو بنیاد بنا کر اختیارات وفاق کو دیے گئے، ریکوڈک معاہدے پر شدید دباؤ کی وجہ سے قراردادیں پاس کروائی گئیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ معدنی وسائل پر کام کرنے والی کمپنیاں وفاق کے بغیر معاہدہ نہیں کرنا چاہتی تھیں۔

    ذرائع کے مطابق وفاق کو صوبوں کے معدنی وسائل پر اختیارات کے لیے 2 صوبائی اسمبلیوں کی منظوری درکار ہوتی ہے، پختونخواہ اور پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومتیں ہونے کے باعث سندھ اور بلوچستان اسمبلی کو استعمال کیا گیا۔

  • 3 صوبوں کے سیلاب زدہ علاقوں کے لیے موبائل لیبارٹری فراہم

    3 صوبوں کے سیلاب زدہ علاقوں کے لیے موبائل لیبارٹری فراہم

    اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے صوبہ پنجاب، سندھ اور پختونخواہ کو 3 موبائل لیبز فراہم کر دی گئیں، لیبز سیلاب زدہ علاقوں کے لیے بھیجی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے پنجاب، سندھ اور پختونخواہ کو 3 موبائل لیبز فراہم کر دیں۔

    صوبوں کو موبائل لیبارٹریز قومی ادارہ صحت نے فراہم کی ہیں، موبائل لیب لاڑکانہ اور بدین کے سیلاب زدہ علاقوں میں موجود ہیں۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ لیب سے صوبوں کی تشخیصی صلاحیت بہتر ہوگی، مضافاتی علاقوں میں ٹیسٹنگ کی استعداد بڑھے گی اور کرونا وائرس اور وبائی امراض کی ٹیسٹنگ ہو سکے گی۔

    موبائل لیب سے ملیریا، انفلوئنزا اور ڈینگی کی تشخیص بھی ہو سکے گی۔

    ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ موبائل لیب کے ساتھ تربیت یافتہ عملہ بھی فراہم کیا گیا ہے، لیب کے عملے میں ایک ڈاکٹر اور 2 مائیکرو بیالوجسٹ شامل ہیں۔

  • وفاق کے پاس صلاحیت نہیں تو سوئی سدرن گیس ہمارے حوالے کریں: محکمہ توانائی سندھ

    وفاق کے پاس صلاحیت نہیں تو سوئی سدرن گیس ہمارے حوالے کریں: محکمہ توانائی سندھ

    کراچی: محکمہ توانائی سندھ نے وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر کو خط لکھتے ہوئے کہا ہے کہ 3 سال سے تسلسل کے ساتھ سندھ کی گیس پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے، وفاق کے پاس صلاحیت نہیں تو سوئی سدرن گیس کمپنی ہمارے حوالے کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ توانائی سندھ نے وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر کو خط لکھ دیا، خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وفاق کے پاس صلاحیت نہیں تو سوئی سدرن گیس کمپنی ہمارے حوالے کر دیں۔

    خط میں کہا گیا کہ ہم گیس کی پیداوار اور درست تقسیم کر کے دکھا سکتے ہیں، صوبے کو گیس پیدا کرنے کے باوجود اس کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے۔

    خط کے مطابق گزشتہ 3 سال سے تسلسل کے ساتھ سندھ کی گیس پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے، گیس کی بندش اور لو پریشر کے نتیجے میں کراچی کے مکین مشکلات کا شکار ہیں، شہری ملازمتوں اور بچے بھوکے اسکول جانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

    وفاق کو لکھے خط میں کہا گیا ہے کہ شہری لکڑی، کوئلے اور سلنڈر استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔

    صوبائی وزیر توانائی کا کہنا ہے کہ سندھ کی گیس کی ضرورت 750 اور فراہمی 560 ایم ایم سی ایف ڈی ہے، آئین گیس پیدا کرنے والے صوبے کو استعمال کا ترجیحی حق دیتا ہے۔

  • وفاق نے پنجاب حکومت سے نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس پر ماہرانہ رائے مانگ لی

    وفاق نے پنجاب حکومت سے نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس پر ماہرانہ رائے مانگ لی

    اسلام آباد : وفاق نے پنجاب حکومت سےنوازشریف کی میڈیکل رپورٹس پر ماہرانہ رائے مانگ لی اور کہا ماہرین کی رائے ملنے پر نوازشریف کی واپسی کا آئندہ لائحہ عمل اپنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اٹارنی جنرل آفس نے وفاقی کابینہ فیصلے کی روشنی میں پنجاب حکومت کو خط لکھا ، جس میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ میں جمع ہونیوالی رپورٹس پر متعلقہ ماہرین سے رائے لی جائے۔

    خط میں کہا گیا کہ ماہرین کی رائے ملنے پر نوازشریف کی واپسی کا آئندہ لائحہ عمل اپنایا جائےگا، اگر ماہرین نےنوازشریف کی صحت بہتر قراردی تو ان کے معالج سے رابطہ کیا جائے گا۔

    گذشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ کابینہ نے شہبازشریف کیخلاف ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیاہے، نوازشریف کھلم کھلا فراڈ کرکے باہر گئے ہیں اور ملک سےباہر بیٹھ کر پاکستان،قانون کا مذاق اڑارہے ہیں۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو شہبازشریف کی شخصی ضمانت پر باہر جانے کی اجازت دی گئی لیکن 17ماہ ہوچکے ہیں ، ثابت ہوچکا ہے ، نواز شریف کا باہر جانا مکمل فراڈ تھا۔

    وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا تھا کہ نوازشریف نے 17 ماہ میں لندن میں علاج نہیں کرایا اور نوازشریف نے جو پنجاب حکومت کو بھیجی وہ مسترد ہوچکی ہیں، ان کی پچھلی رپورٹ موجودہ رپورٹ سے مطابقت نہیں رکھتی۔

  • وفاق نے صوبوں کو کورونا ویکسین کی نئی کھیپ فراہم کر دی

    وفاق نے صوبوں کو کورونا ویکسین کی نئی کھیپ فراہم کر دی

    اسلام آباد: وفاق نےصوبوں کو کورونا ویکسین کی نئی کھیپ فراہم کر دی، صوبوں کو سائینو فارم ، کین سائینو،سائینو ویک ویکسین کی11 لاکھ 70 ہزارڈوز فراہم کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاق نےصوبوں کو کورونا ویکسین کی نئی کھیپ فراہم کر دی گئیں ، ذرائع نے کہا کہ صوبوں کیلئے کورونا ویکسین بذریعہ پرواز اور سڑک روانہ کیں جبکہ سندھ، بلوچستان کے لیے ویکسین کھیپ بذریعہ پرواز بھجوائی گئی۔

    ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ صوبوں کیلئےکورونا ویکسین کولڈ چین کنٹینرز پرروانہ کی گئی، صوبوں کو سائینو فارم ، کین سائینو، سائینو ویک ویکسین کی11 لاکھ 70 ہزارڈوز فراہم کی گئی۔

    ذرائع کے مطابق وفاق نے ایک لاکھ سے زائد کورونا ویکسین ڈوز محفوظ رکھنے کا فیصلہ کیا، پنجاب کو6 لاکھ 15 ہزار،سندھ کو2 لاکھ 25 ہزار ڈوز ، خیبرپختونخواکو ویکسین کی ایک لاکھ 30 ہزار، بلوچستان کو 50 ہزارڈوز فراہم کی گئیں۔

    اسلام آباد کے محکمہ صحت کو65 ہزار، آزادکشمیر کو 60 ہزار ڈوز اور گلگت بلتستان کو ویکسین کی 25 ہزار ڈوز روانہ کی گئیں۔

    یادرہے چند روز قبل چین سے سائینوویک کورونا ویکسین کی5 لاکھ ڈوز پاکستان پہنچی تھی ، چینی کمپنی ‏سےسائینو ویک ویکسین خریدی گئی ہے۔

    پاکستان نے چین سے کورونا سائینوویک کے نام سے ویکسین کے لیے خریداری کا معاہدہ کیا ہے، ‏کورونا ویک چینی کمپنی سائینو ویک لائف سائنسز کی تیار کردہ ہے۔

  • وفاق کراچی کو کم سے کم رقم دے رہا ہے، بڑی کاوش سندھ حکومت کی ہے: مرتضیٰ وہاب

    وفاق کراچی کو کم سے کم رقم دے رہا ہے، بڑی کاوش سندھ حکومت کی ہے: مرتضیٰ وہاب

    کراچی: سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ 11 سو ارب روپے میں 802 ارب سندھ حکومت کے شامل ہیں، وفاق کم سے کم رقم دے رہا ہے، بڑی کاوش تو سندھ حکومت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے وزیر اعظم پاکستان کو خط لکھا ہے، خط میں وزیر اعظم کو کچھ گزارشات کچھ سفارشات پیش کی ہیں۔

    مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ سندھ میں بارشوں سے 25 لاکھ افراد متاثر ہوئے،سینکڑوں گاؤں اور 10 لاکھ ایکڑ زمین بارشوں سے متاثر ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ عمران خان نے فروری 2019 میں 162 ارب کا اعلان کیا تھا، کراچی صرف سندھ کا دارالخلافہ نہیں ملک کا معاشی مرکز ہے۔ کراچی اس لحاظ سے منفرد ہے کہ کسی ایک ادارے کے تحت نہیں، جب تک وفاق دلچپسی نہیں لے گا کراچی کے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔

    ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ میری حکومت نے خیر سگالی کے طور پر رنجشوں کو بھلا کر وفاق کے ساتھ بیٹھی، وفاق نے بھی کراچی کے معاملات پر سنجیدگی دکھائی اور ساتھ بیٹھے، بہت سے کام صرف کاغذوں پر نہیں تھے بلکہ نتائج کے مراحل پر آگئے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر 19 سو ارب روپے کراچی میں لگے تو تقدیر بدل جائے گی، واضح کرنا چاہتا ہوں 11 سو ارب روپے میں 802 ارب سندھ حکومت کے شامل ہیں، وفاق کم سے کم رقم دے رہا ہے، بڑی کاوش تو سندھ حکومت کی ہے۔

    مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت سالانہ 33 ارب روپے انویسٹ کرے گی، وفاقی حکومت باقی رقم پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت دے گی، 749.9 ارب روپے سندھ حکومت انویسٹ کرے گی، یہ انویسٹمنٹ شارٹ اور لانگ ٹرم پلاننگ کے تحت ہے۔