Tag: وفاقی بجٹ 2024

  • خیراتی اور فلاحی اسپتال بھی سیلز ٹیکس کی لپیٹ میں آگئے

    خیراتی اور فلاحی اسپتال بھی سیلز ٹیکس کی لپیٹ میں آگئے

    اسلام آباد: خیراتی اور فلاحی اسپتالوں کیلئے سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کردی گئی، خیراتی اور فلاحی اسپتالوں پر سیلز ٹیکس عائد کردیا گیا۔

    خیراتی اور فلاحی اسپتالوں کیلئے رعایتی سکستھ شیڈول کو بھی ختم کردیا گیا ہے، ایسے اسپتالوں کیلئے سیلز ٹیکس کی چھوٹ واپس لے لی گئی ہے، 50 بیڈز کے خیراتی اسپتالوں کی تمام سپلائز پر سیلز ٹیکس عائد کی جائیں گی۔

    200 بیڈز کے ٹیچنگ فلاحی اسپتالوں پر بھی سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا، خیراتی اسپتالوں کے ٹیکے، ٹیسٹنگ کٹس اور ٹیوب مہنگی ہوگئیں۔

    ٹیکے، ٹیسٹنگ کٹس اور ٹیوب پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کردیا گیا ہے، خیراتی اسپتالوں کے میڈیکل دستانے اور ماسک پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لاگو کیا گیا ہے۔

    خیراتی اور فلاحی اداروں کے سرجیکل آلات پر بھی سیلز ٹیکس نافذ کردیا گیا ہے، ایسے اسپتالوں میں آپریشن کے آلات پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لگایا گیا ہے، خیراتی اور فلاحی اسپتالوں میں مشینری اور پرزہ جات پر بھی سیلز ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

  • آئندہ مالی سال کیلئے 3800 ارب زائد اضافی ہدف حاصل کرنا  پڑیگا، چیئرمین ایف بی آر

    آئندہ مالی سال کیلئے 3800 ارب زائد اضافی ہدف حاصل کرنا پڑیگا، چیئرمین ایف بی آر

    اسلام آباد: چیئرمین ایف بی آر نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کیلئے 3800 ارب روپے زائد اضافی ہدف حاصل کرنا ہوگا۔

    چیئرمین ایف بی آر امجد زبیر ٹوانہ اور ممبران کی جانب سے پوسٹ بجٹ بریفنگ دی گئی، چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ہم نے سیلز اور کسٹم میں ٹیکس چھوٹ ختم کی ہے، پالیسی، انفورسمنٹ سے 1800 ارب کے ٹیکسز جمع کیے جائیں گے۔

    امجد زبیر ٹوانہ نے کہا کہ 400 سے 450 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ ختم کی گئی ہے، کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 150 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ کو ختم کیا گیا۔

    چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر 75 ارب روپے کا ٹیکس بوجھ ڈالا گیا ہے، غیرتنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ 150 ارب روپے ہوگا۔

    غیرمنقولہ جائیداد پر5 فیصد ایکسائز ڈیوٹی لگائی گئی ہے، پلاٹس اور کمرشل پراپرٹیز پر بھی ایکسائز ڈیوٹی لگائی گئی ہے۔

    چیئرمین ایف بی آر کا مزید کہنا تھا کہ ایکسپورٹس کو نارمل ٹیکس ریجیم میں لایا جارہا ہے، ریٹیلرز پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح کو بڑھایا گیا ہے۔

  • موبائل فونز پر نیا ٹیکس لگانے پر ٹیلی کام سیکٹر کا ردعمل آگیا

    موبائل فونز پر نیا ٹیکس لگانے پر ٹیلی کام سیکٹر کا ردعمل آگیا

    بجٹ میں موبائل فونز پر مزید ٹیکس لگنے پر ٹیلی کام سیکٹر کا ردعمل آگیا، ڈیجیٹل کمیونیکیشن کے بری طرح متاثر ہونیکا خدشہ ظاہرکردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق 12 جون کو وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی جانب سے پیش کیے گئے وفاقی بجٹ میں 500 ڈالرز تک کے موبال فونز پر 18 فیصد جی ایس ٹی لگائی گئی ہے، اس پر ٹیلی کام سیکٹر نے واضح کیا ہے کہ 18 فیصد جی ایس ٹی ڈیجیٹل کمیونیکیشن کو بری طرح متاثر کرے گا۔

    ٹیلی کام سیکٹر کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ، ڈیجیٹلائزیشن اس ٹیکس سے متاثر ہوگی، انکم ٹیکس جنرل آرڈر میں موجود افراد پر 75 فیصد ایڈوانس ٹیکس ناقابل عمل ہے۔

    وفاقی حکومت سے ٹیلی کام سیکٹر نے درخواست کی ہے کہ مذکورہ دونوں تجاویز پر فوری نظر ثانی کی جائے۔

    خیال رہے کہ وفاقی بجٹ 2024 میں سیلز ٹیکس کی چھوٹ، رعایتی شرح اور استثنیٰ ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، موبائل فونز کی مختلف کیٹیگریز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لگے گا۔

    متعدد اشیا پر سیلز ٹیکس کا اسٹینڈرڈ ریٹ عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تانبے، کوئلہ، کاغذ، پلاسٹک کے اسکریپ پر ود ہولڈنگ ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    درآمدی لگژری گاڑیوں کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، 50 ہزار ڈالر مالیت کی درآمد گاڑیوں پر ٹیکسز اور ڈیوٹیز بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔