Tag: وفاقی حکومت

  • اسلام آباد : وفاقی حکومت نے440 تنظیمی اداروں کی تنظیم نو کا فیصلہ کرلیا

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے440 تنظیمی اداروں کی تنظیم نو کا فیصلہ کرلیا

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے440تنظیمی اداروں کی تنظیم نو کا فیصلہ کیا ہے، اس منصوبہ میں خود مختار ادارے،رجسٹرڈ کمپنیاں، قانونی کارپوریشنز، ماتحت آفس وغیرہ شامل ہیں۔

    یہ انکشاف اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف نے کیا، پروگرام پاور پلے میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کے440تنظیمی اداروں کی تنظیم نو کے منصوبہ سے متعلق وفاقی حکومت کو ادارتی اصلاحات سیل نے پریزنٹیشن دی۔

    منصوبے میں خودمختار ادارے، رجسٹرڈ کمپنیاں، قانونی کارپوریشنز اور ماتحت آفس وغیرہ شامل ہیں، 440اداروں میں سے45اداروں کی نجکاری اور سرمایہ پاکستان منتقلی زیر غور ہے۔

    اس کے علاوہ تجارت کے3،خزانہ کے3 اور صنعت وپیدوار کے11ادارے، پیٹرولیم کے 3،توانائی کے21دیگر دو ادارے بھی منصوبے میں شامل ہیں۔

    پاورپلے میں انکشاف کیا گیا کہ آئی ٹی کا ایک، قومی تاریخ وادبی ثقافت کاایک ادارہ تنظیم نو منصوبے میں شامل ہے، اس کے علاوہ وفاق کے19تنظیمی اداروں کی صوبوں یا گلگت بلتستان منتقلی بھی زیرغور ہے۔

    وفاقی تعلیم وپیشہ ورانہ مہارت کے7اداروں کی تنظیم نوکا منصوبہ بنایا گیا ہے جبکہ داخلہ ایک،سمندری امور دو،سمندر پارپاکستانی کے ایک ادارے کی تنظیم نو ہوگی۔

    بین الصوبائی رابطےکا ایک اور ٹیکسٹائل کے چار اداروں کی منتقلی بھی زیرغور ہے،12ادارے کونسلز، کمیشنز،کمیٹیوں کی صورت کام کررہے ہیں، ان اداروں کو آزاد اداروں میں تبدیل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اطلاعات و نشریات کا ایک، کشمیر امور اورگلگت بلتستان کے دو ادارے شامل ہیں، قانون وانصاف کے دو، نیشنل فوڈ سیکیورٹی کا ایک خودمختار ہوجائے گا، نیشنل ہیلتھ سروس کے3 ،دیگر3اداروں کو خودمختاری کی تجویز زیر غور ہے۔

    پروگرام پاور پلے میں انکشاف کیا گیا کہ وفاق کےماتحت 6اداروں کو ختم کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے،228اداروں کو خود مختاربنانے کی تجویز زیرغور ہے۔

    ہوابازی کے دو، کیبنٹ کے13،موسمیاتی تبدیلی کے دوکامرس کے نومواصلات کے3،دفاع کا1،دفاعی پیداوار کے چھ، معاشی امورکا1،اسٹیبلشمنٹ کے3،فیڈرل ایجوکیشن کےنو اور خزانہ کے20،خارجہ امور کے2،ہاؤسنگ اینڈورکس کے3ادارے شامل ہیں۔

  • حکومت کا غریب افراد کو قانونی معاونت فراہم کرنے کا فیصلہ

    حکومت کا غریب افراد کو قانونی معاونت فراہم کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے غریب افراد کو قانونی معاونت فراہم کرنے کے لیے لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔ اتھارٹی غریب افراد کے لیے وکلا کو پیشہ ورانہ فیس اور دیگر اخراجات کی ادائیگی کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی غریب افراد کو قانونی معاونت فراہم کرے گی۔

    لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی صدارتی آرڈیننس کے ذریعے قائم کی جائے گی۔ آرڈیننس کے مطابق اتھارٹی مستحق افراد کو قانونی یا مالی معاونت کی پالیسی وضع کرے گی، اتھارٹی کے تحت وکلا کا پینل بنایا جائے گا۔

    آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ اتھارٹی وکلا کو پیشہ ورانہ فیس اور دیگر اخراجات کی ادائیگی کرے گی۔ اتھارٹی وکلا کی فیس اسٹرکچر اور عدالتی نظام سے آگاہی بھی پیدا کرے گی۔ مستحق شخص مفت قانونی معاونت کے لیے اتھارٹی کو درخواست دے سکے گا۔

    آرڈیننس کے مطابق بچوں اور ذہنی مریضوں کو بیان حلفی کی ضرورت نہیں پڑے گی، اتھارٹی درخواست ملنے کے 7 روز تک جائزہ لے کر معاونت کا فیصلہ کرے گی۔ اتھارٹی تنازعات کے عدالت کے باہر حل کے لیے کردار ادا کرے گی۔

    لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی کا فنڈ بھی قائم کیا جائے گا۔ وفاق، صوبائی حکومتیں اور بین الاقوامی ایجنسیز فنڈ کے لیے گرانٹس دے سکیں گی، اتھارٹی کے افسران کے خلاف قانونی چارہ جوئی نہیں کی جا سکے گی۔ غلط معلومات پر درخواست گزار کی قانونی معاونت روک دی جائے گی۔

    آرڈیننس میں مزید کہا گیا ہے کہ اتھارٹی قانونی معاونت کی فراہمی اور مانیٹرنگ کے لیے مؤثر میکنزم تیار کرے گی، لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی کا بورڈ آف گورنرز بنایا جائے گا۔ بورڈ کی سربراہی وفاقی وزیر انسانی حقوق کریں گے۔

  • پاکستان سٹیزن پورٹل: شکایات کے حل میں سندھ حکومت سب سے پیچھے رہی

    پاکستان سٹیزن پورٹل: شکایات کے حل میں سندھ حکومت سب سے پیچھے رہی

    اسلام آباد: پاکستان سٹیزن پورٹل پر صوبوں کی کارکردگی رپورٹ وفاقی کابینہ میں پیش کی گئی، شکایات کے حل میں سندھ حکومت سب سے پیچھے رہی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم آفس نے کابینہ میں پیش کردہ رپورٹ کے اعداد و شمار جاری کر دیے، شہریوں کی شکایات کے حل میں وفاقی حکومت کے ادارے سر فہرست رہے۔

    وفاقی وزارتوں اور اداروں نے 5 لاکھ 9 ہزار 153 سے زاید شکایات حل کیں، وفاقی اداروں کی جانب سے 92 فی صد شکایات حل کی گئیں۔

    رپورٹ کے مطابق شہریوں کی شکایات کے حل سے متعلق سندھ حکومت سب سے پیچھے رہی، سندھ کے صوبائی محکمے صرف 40 فی صد شکایات حل کر سکے، 37 ہزار میں سے 84 فی صد زیر التوا شکایات سندھ حکومت کی ہیں۔

    تازہ ترین:  سٹیزن پورٹل پر ایف بی آر خصوصی کیٹیگری کے طور پر شامل

    خیبر پختون خوا حکومت نے 87 فی صد اور پنجاب نے 88 فی صد شکایات حل کیں، بلوچستان 79 فی صد جب کہ گلگت بلتستان کی حکومت نے 74 فی صد شکایات حل کیں۔

    دوسری طرف شہریوں کی شکایات پر متعدد سرکاری افسران کے خلاف کارروائی کی گئی، سٹیزن پورٹل کے ذریعے شکایت پر سی ڈی اے (کیپٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی) کے ڈی جی کو معطل کیا گیا، پنجاب میں پولیس افسران کی معطلی سمیت 2 ڈی سیز کو شو کاز دیے گئے، پنجاب کے 3 ڈپٹی کمشنرز اور 3 اسسٹنٹ کمشنرز کو معطل کیا گیا، 3 اسسٹنٹ کمشنرز کو اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کیے گئے۔

    رپورٹ کے مطابق کمپنی دیوالیہ ہونے پر سعودی عرب میں پھنسنے والی لڑکی کو بھی واپس لایا گیا، وزیر اعظم اور کابینہ ارکان نے سٹیزن پورٹل کی کارکردگی کو سراہا۔

    وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ سٹیزن پورٹل سے متعلق زیادہ سے زیادہ آگاہی پیدا کی جائے، اس پورٹل کا مقصد عوام اور حکومت کا براہ راست رابطہ قایم کرنا ہے۔

  • وفاقی حکومت نے پولیس ریفارمز کی سفارشات تیار کرلیں

    وفاقی حکومت نے پولیس ریفارمز کی سفارشات تیار کرلیں

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے پولیس ریفارمز کی سفارشات تیار کرلی جس کے بعد سب سے پہلے پنجاب اور خیبرپختونخواہ میں نظم و نسق تبدیل کیا جائے گا۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق ہائی پاور کمیٹی سفارشات پر وزیراعظم کو امریکا سے وطن واپسی پر تفصیلی بریفنگ دے گی۔ ذرائع کے مطابق پولیس کو بیورو کریسی کے ماتحت کرنے کی تجویز دی جائے گی۔

    پولیس کی کارکردگی دیکھنے کے لیے سیاستدانون کو بھی ذمہ داریاں تفویض کی جائیں گی۔ سفارشات میں پولیس اور تھانہ کلچر سے سیاسی مداخلت کے خاتمے  کے حوالے سے بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

    سفارش کی گئی ہے کہ تھانوں کی انسپکشن کیلئےپولیس کوڈپٹی کمشنرسےاجازت لینا ضروری ہوگی، ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں ون ونڈو ٹربلزشوٹرقائم کیاجائےگا۔

    مزید پڑھیں: چیف جسٹس نے پولیس ریفارمز کمیٹی کا اجلاس 26 ستمبر کو طلب کرلیا

    صوبے میں ون ونڈو ٹربلز شوٹر کے نام سے 36 دفاتر قائم کیے جائیں گے جہاں مکمل بااختیار ڈپٹی کمشنر کو تعینات کیا جائے گا اور انہیں عوامی وسائل استعمال کرنے کی بھی اجازت ہوگی۔

    سفارش کی گئی ہے کہ ڈپٹی کمشنرانکوائریاں،انسپکشن کا اختیار بھی ہوگا جبکہ صوبائی پولیس کے تحت شکایات درج ہونے اور اُن ازالہ کرنے کے لیے اتھارٹی قائم کی جائے گی، اتھارٹی میں موجود متعلقہ افراد کو سوموٹو ایکشن لینے کا اختیار ہوگا جبکہ افسران پولیس کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات اور دیگر معاملات کو بھی مانیٹر کریں گے۔

  • وفاقی حکومت کا ڈیجیٹل پیمنٹ سسٹم متعارف کروانے کا فیصلہ

    وفاقی حکومت کا ڈیجیٹل پیمنٹ سسٹم متعارف کروانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ملکی معیشت سے متعلق ایک اور بڑا فیصلہ کرتے ہوئے ڈیجیٹل پیمنٹ سسٹم متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معیشت کو ڈیجیٹلائز کرنے کے لیے ڈیجیٹل پیمنٹ سسٹم متعارف کروانے پر غور شروع کردیا گیا ہے۔ ا س سلسلے میں وزیر اعظم عمران خان نے ڈیجٹیل پیمنٹ سسٹم کی منظوری دے دی۔

    سنگاپور میں گوگل کمپنی کی سینئر ایگزیکٹو سے معاملات طے پاگئے ہیں، گوگل سے وابستہ پاکستانی خاتون حکومتی اداروں کی ڈیجیٹلائزیشن پر آمادہ ہیں۔

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ مذکورہ ایگزیکٹو نے گوگل کو خیر آباد کہہ دیا ہے اور جلد پاکستان آرہی ہیں۔

    جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ خاتون وزیر اعظم آفس سے ڈیجیٹلائزیشن سسٹم کی سربراہی کریں گی، وزیر اعظم آفس میں اسٹریٹجک ریفارمز یونٹ قائم کر دیا گیا ہے۔ پروفیشنل ٹیم ریفارمز پر عملدرآمد اور ڈیٹا بیس کو مانیٹر کرے گی۔

    انہوں نے کہا کہ کاروبار کے لیے رقوم کی ادائیگی کا نظام ڈیجیٹلائز اور آسان کریں گے، ڈیجیٹل پیمنٹ سسٹم ٹھیک نہ کیا تو ہم کچھ نہیں کر سکیں گے۔

    جہانگیر ترین کا مزید کہنا تھا کہ ڈیجیٹلائزیشن کا خیال وزیر اعظم عمران خان کا تھا، گورنر اسٹیٹ بینک سمیت اہم اداروں کو اعتماد میں لیا گیا ہے۔

  • آئینِ پاکستان کا آرٹیکل 149 (4) آخر ہے کیا؟

    آئینِ پاکستان کا آرٹیکل 149 (4) آخر ہے کیا؟

    وفاقی وزیر برائے قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کراچی کے مسائل کے حل کے لیے آرٹیکل 149 اے (4) کے نفاذ کی تجویز دے کر ملک بھر میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے ، آئیے دیکھتے ہیں کہ آئینِ پاکستان کا آرٹیکل 149 کیا ہے۔

    گزشتہ روزوفاقی وزیر برائے امورِ قانون نے تجویز دی تھی کہ کراچی کے مسائل کے حل کے لیے وفاقی حکومت آرٹیکل 149 کے تحت سندھ کی صوبائی حکومت کو مسائل کے حل کے لیے ہدایات جاری کرے ۔

    وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کے مطابق وفاقی حکومت کراچی شہر کی انتظامیہ کو اپنے کنٹرول میں لینے والی ہے، آرٹیکل کے نفاذ کا اعلان وزیر اعظم عمران خان 14ستمبر کو دورہ کراچی کے موقع پر کر سکتے ہیں۔

    آرٹیکل 149(4) گورنر راج کی بات نہیں کرتا، یہ وفاقی حکومت کو خصوصی اختیار دیتا ہے کہ وہ کچھ مخصوص حالتوں میں صوبائی حکومت کے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے احکامات جاری کرسکتی ہے۔

    آئیے دیکھتے ہیں کہ آئینِ پاکستان کا آرٹیکل 149 (4) کیا کہتا ہے۔

    آئین کی شق 149 کے تحت وفاقی حکومت چند معاملات پر صوبائی حکومت کو ہدایات دے سکتی ہے، ان میں قومی یا فوجی اہمیت کے حامل ذرائع مواصلات کی تعمیر و مرمت یا پاکستان یا اس کے کسی حصے کے امن و سکون یا اقتصادی زندگی کے لیے سنگین خطرے کے انسداد کے لیے اپنا انتظامی اختیار استعمال کرنے کی ہدایت شامل ہے۔

    پاکستان لیگل ڈائجسٹ 1998 کے مطابق سپریم کورٹ کے کیس نمبر 388 میں جسٹس سجاد علی شاہ کی عدالت میں آرٹیکل 149 کی تشریح کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آئین کی یہ شق مخصوص حالات میں صوبے اور وفاق کے درمیان رشتے کا تعین کرتی ہے جب کسی معاملے پر مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے وفاق صوبے کو ہدایات جاری کرے۔

    اس آرٹیکل کا مقصد کسی بھی صورتحال میں اختیار کی جانے والی احتیاطی تدابیر پر عمل در آمد یقینی بنانا ہے تاکہ اس صورتحال کو کنٹرول کیا جاسکے جس کے پیدا ہونے کے سبب وفاقی حکومت کو انتظامی اختیار استعمال کرنا پڑے اور وہ صوبہ جہاں وفاق کا قانون نافذ ہے وہاں اس نے خصوصی ہدایات جاری کی۔

    فروغ نسیم کیا کہتے ہیں؟

    بیرسٹرفروغ نسیم کا ماننا ہے کہ وفاقی حکومت سندھ میں کوئی مداخلت نہیں کر رہی ، ان کا کہنا ہے کہ ہم آئین میں رہتے ہوئے کام کر رہے ہیں۔ آرٹیکل 149(4 ) کے تحت گورنر راج لاگو نہیں ہوتا بلکہ وفاقتی حکومت ہدایات جاری کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ وفاقی حکومت سندھ میں گورنر راج نہیں لگا رہی۔

    اس حوالے سے سندھ کی حکمران جماعت پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی کے ردعمل کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سعید غنی اپنے بھائی ہیں ان کو مجھ سے زیادہ سیاست اور وکالت آتی ہے، وہ کہہ رہے ہیں ڈائریکشن دی جا سکتی ہے مداخلت نہیں، لیکن ڈائریکشن تب دی جاتی ہے جب مداخلت کرنا جائز ہو۔

    سعید غنی کا ردعمل

    سعید غنی نے آرٹیکل149(4) کے معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ آئین کی اس شق کے تحت وفاق صوبے کو صرف ہدایات دے سکتا ہے۔ ہمارا وفاق سے مطالبہ ہے کہ جو کراچی پیکج کا وعدہ کیا تھا وہ ہی دے دیں، کراچی کو صرف سیاست کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے پہلے کراچی ٹرانسفارم کمیٹی بنائی گئی اور200ارب روپے کے منصوبے وزیر اعظم کے علم میں لائے گئے،بلدیاتی نظام میں ترمیم وفاقی حکومت کا کام نہیں ہے اگر ایسا کرنے کی کوشش کی گئی تو ہم سخت مزاحمت کریں گے۔

    پلڈاٹ کے سربراہ کی رائے

    اس حوالے سے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیجسلیٹیو ڈیولپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (پِلڈاٹ) کے صدر احمد بلال محبوب نے بی بی سی اردو سروس کو اپنا موقف دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کو شق 149 کے تحت لامحدود اختیارات حاصل نہیں ہیں، اور آئین میں اس حوالے سے صراحت کے ساتھ ذکر ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے دائرہ کار کیا ہیں۔

    احمد بلال محبوب کا مزید کہنا تھا کہ ایسا کوئی بھی اقدام اٹھارہویں ترمیم کی روح کے خلاف ہوگا اور یہ تاثر گمراہ کن ہے کہ وفاقی حکومت کو ایسے کوئی خصوصی اختیارات حاصل ہیں۔

  • کراچی کے بڑھتے مسائل: وفاق کا آئینی کردار ادا کرنے کا فیصلہ، آرٹیکل 149 نافذ کرنے کا اعلان

    کراچی کے بڑھتے مسائل: وفاق کا آئینی کردار ادا کرنے کا فیصلہ، آرٹیکل 149 نافذ کرنے کا اعلان

    اسلام آباد: کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے وفاقی حکومت نے بڑا فیصلہ کر لیا ہے، وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ کراچی میں آرٹیکل 149(4) نافذ کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر قانون کا کہنا ہے کہ کراچی کے مسائل کے حل کے لیے آرٹیکل 149 کے نفاذ کا یہی درست وقت ہے، مسائل حل کرنے ہیں تو سخت اقدامات کرنا ہوں گے۔

    فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ وہ آرٹیکل 149(4) کے نفاذ کے حق میں ہیں، کراچی میں آئین کے آرٹیکل 140 اے کا نفاذ بھی ضروری بن گیا ہے، دیکھنا ہوگا لوکل ایکٹ 2013 آرٹیکل 140 اے سے کتنا تضاد رکھتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ آرٹیکل 149(4) گورنر راج کی بات نہیں کرتا، یہ وفاقی حکومت کو خصوصی اختیار دیتا ہے، اس سے متعلق شکایت کرنا پی پی کا حق ہے، ساری باتیں ابھی نہیں بتا سکتا، وقت آنے پر چیزیں سامنے آ جائیں گی۔

    مزید تازہ خبریں پڑھیں:  کراچی کے مسائل پر خصوصی کمیٹی اپنی تجاویز ہفتے کو وزیر اعظم کو پیش کرے گی

    وفاقی وزیر قانون نے کہا سندھ میں کوئی مداخلت نہیں کر رہے، ہم آئین میں رہتے ہوئے کام کر رہے ہیں، آرٹیکل 149(4 ) گورنر راج نہیں ڈائریکشن دیتی ہے، وفاقی حکومت سندھ میں گورنر راج نہیں لگا رہی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ دیکھنا ہوگا این ایف سی کے تحت حکومت سندھ کو کتنی رقم ملی ہے، سعید غنی اپنے بھائی ہیں ان کو مجھ سے زیادہ سیاست اور وکالت آتی ہے، وہ کہہ رہے ہیں ڈائریکشن دی جا سکتی ہے مداخلت نہیں، لیکن ڈائریکشن تب دی جاتی ہے جب مداخلت کرنا جائز ہو۔

    فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ ابھی عوام کہہ رہی ہے کہ کراچی میں کچرا نہیں اٹھ رہا، جب گورنر راج لگائیں گے تو پھر کہیں گے کیوں لگا دیا، پیپلز پارٹی والوں نے 11 سال میں کیا کیا، این ایف سی سے کتنے پیسے ملے، سیلز ٹیکس کتنا صوبے سے ملتا ہے، یہ سب دیکھنا ہے۔

  • سماجی اور معاشی نظام کی بہتری کے لیے خصوصی ٹاسک فورس تشکیل

    سماجی اور معاشی نظام کی بہتری کے لیے خصوصی ٹاسک فورس تشکیل

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے سماجی اور معاشی نظام کی بہتری کے لیے اہم قدم اٹھاتے ہوئے خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دے دی، ٹاسک فورس شہریوں کی فلاح کے لیے کم لاگتی منصوبے ترتیب دے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر 6 رکنی خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دے دی گئی، ڈاکٹر جاوید اصغر ٹاسک فورس کی سربراہی کریں گے۔ کامران لاشاری، سلیم غوری اور ڈاکٹر اکرم ٹاسک فورس کے رکن ہوں گے۔

    فورس کے ایک رکن وزیر اعظم عمران خان خود نامزد کریں گے، جوائنٹ سیکرٹری وزیر اعظم آفس ٹاسک فورس کے سیکریٹری ہوں گے۔ ٹاسک فورس کے لیے 8 نکاتی ٹرم آف ریفرنسز (ٹی او آرز) بھی بنا دیے گئے۔

    ٹی آر اوز کے مطابق ٹاسک فورس شہریوں کی فلاح کے لیے کم لاگتی منصوبے ترتیب دے گی، اداروں کی کارکردگی کے لیے منصوبے اور حل پیش کیے جائیں گے۔ ٹاسک فورس کم لاگت کاروباری منصوبے تلاش کرے گی۔

    ٹی آر اوز میں کہا گیا ہے کہ ٹاسک فورس انڈسٹری اور پبلک سیکٹر میں ریسرچ اور ڈویلپمنٹ پر کام کرے گی، منصوبوں پر عملدر آمد کے لیے مکمل اور واضح میکنزم فراہم کرے گی۔

    کابینہ ڈویژن نے ٹاسک فورس کا نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے جبکہ اس سے متعلق وفاقی سیکریٹریز اور صوبوں کے چیف سیکریٹریز کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔

  • وفاقی حکومت کا لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام میں اہم اصلاحات کا فیصلہ

    وفاقی حکومت کا لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام میں اہم اصلاحات کا فیصلہ

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے صحت ڈآکٹر ظفرمرزا کا کہنا ہے کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام میں اصلاحات وقت کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا کی زیرصدارت لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام کا جائزہ اجلاس ہوا جس میں وفاقی سیکریٹری وڈی جی ہیلتھ سمیت صوبائی نمائندوں نے شرکت کی۔

    ڈاکٹرظفرمرزا نے کہا کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام کو ملک بھر میں مستحکم کرنے کی ضرورت ہے، لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام شعبہ صحت کا منفرد ادارہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام کو اختیارات منتقلی میں چیلنجز درپیش ہیں، لیڈی ہیلتھ ورکرزپروگرام میں اصلاحات وقت کی ضرورت ہے۔

    معاون خصوصی برائے صحت نے کہا کہ لیڈی ہیلتھ ورکر زپروگرام میں اصلاحات کے لیے خصوصی کمیٹی قائم کی جائے، خصوصی کمیٹی میں وزارت قومی صحت، صوبوں کے نمائندے شامل کیے جائیں۔

    ڈاکٹرظفرمرزا نے کہا کہ خصوصی کمیٹی لیڈی ہیلتھ ورکر پروگرام کی خامیوں کی نشاندہی کرے۔

    شعبہ صحت میں اصلاحات کے لیے پاکستان نرسنگ کا اہم کردار ہے، ڈاکٹر ظفرمرزا

    یاد رہے کہ رواں ماہ معاون خصوصی برائے صحت ڈآکٹر ظفرمرزا کا کہنا تھا کہ نرسنگ کا شعبہ صحت کے شعبے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ نر سنگ کے شعبے میں ترقی کے لیے تیزی سے اصلاحات جاری ہیں، نرسنگ کا شعبہ صحت کے شعبے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔

  • وفاقی حکومت کا عیدالضحیٰ پر چار چھٹیاں دینے کا اعلان، نوٹی فکیشن جاری

    وفاقی حکومت کا عیدالضحیٰ پر چار چھٹیاں دینے کا اعلان، نوٹی فکیشن جاری

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے عیدالضحیٰ کے موقع پر چار سرکاری تعطیلات دینے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان نے عیدالضحیٰ کی آمد کے پیش نظر ملک بھر میں سرکاری تعطیلات کا نوٹی فکیشن جاری کردیا جس کے مطابق چھٹیاں 12 سے 15 اگست تک ہوں گی۔

    وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹی فکیشن کے مطابق پیر 12 اگست سے 15 اگست جمعرات تک تمام سرکاری و نجی کاروباری مراکز اور تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔ ملک بھر کے تمام سرکاری و نجی دفاتر 16 اگست بروز جمعہ سے معمول کے مطابق کھلیں گے۔

    قبل ازیں محکمہ موسمیات کراچی نے کی جانب سے پیش گوئی سامنے آچکی ہے کہ  2 اگست کو ذوالحج 1440 ہجری کا چاند نظر آنے کے امکانات ہیں کیونکہ چاند کی پیدائش پہلی اگست کو مقامی وقت کے مطابق رات 8 بج کر 12 منٹ پر ہوگی۔ ترجمان کے مطابق جمعے کو بعد نماز مغرب ذوالحج کا چاند نظر آنے کے قوی امکانات ہیں کیونکہ چاند کی عمر 35 گھنٹے 29 منٹ اور غروب آفتاب کے بعد اس کی رویت 53 منٹ تک ہوگی۔

    مزید پڑھیں: سعودی عرب، عیدالضحیٰ پر حکومت کا 12 روز کی تعطیلات دینے کا اعلان

    محکمہ موسمیات کا کہنا تھا کہ ملک کے پیشتر حصوں میں جمعے کے روز مطلع جزوی ابر آلود رہے گا، یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں 12 اگست 2019 بروز منگل کو عید الضحیٰ مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جائے گی۔

    یاد رہے کہ ذوالحج اسلامی سال کا آخری مہینہ ہے جس میں استطاعت رکھنے والے فرزندان اسلام فریضہ حج ادا کرتے جبکہ سنتِ ابراہیمی کو زندہ رکھتے ہوئے حکم خداوندی کے مطابق اپنے جانور بھی قربان کرتے ہیں۔