Tag: وفاقی حکومت

  • ملک بھرکی قومی شاہراہوں پرگاڑیوں اورمسافروں کی چیکنگ لازمی قرار

    ملک بھرکی قومی شاہراہوں پرگاڑیوں اورمسافروں کی چیکنگ لازمی قرار

    اسلام آباد : ملک بھر میں امن و امان کو یقینی بنانے اور دہشت گردی کے خدشات سے نبرد آزما ہونے کے لیے وفاق اور صوبوں کو نیا ایس او پی جاری کر دیا گیا، نئے ایس او پی میں قومی شاہراہوں پر سفر کے دوران گاڑیوں اور مسافروں کی چیکنگ اور شناخت کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نئے ایس او پیز میں بین الصوبائی سرحدوں کی مانیٹرنگ سخت کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں، اس کے علاوہ جڑواں شہروں سمیت ملک بھر میں تحصیل سے ضلع اور ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کی جانب قومی شاہرات پر سفر کرنے والے مسافروں اور ٹرانسپورٹ کو چیکنگ کے بغیرکسی قسم کی داخلے کی اجازت نہ دینے کے علاوہ کالعدم تنظیموں سے وابستہ متحرک افراد کو پابند سلاسل بنانے کی ہدایات بھی جاری کردی گئی ہیں۔

    شمالی وزیرستان اور بلوچستان کے علاقے خوشاب و تربت میں دہشت گردوں کے حملوں کے تناظر میں وزارت داخلہ حکومت پاکستان کی جانب سے پنجاب،سندھ، خیبر پختونخوا،بلوچستان،گلگت بلتستان کے ساتھ ساتھ ریاست آزاد جموں و کشمیر کے چیف سیکرٹریز، سیکرٹریز داخلہ ، پولیس فورس کے سربراہان،وفاقی اداروں کے ذمہ داروں کو جاری ہدایات میں قرار دیا گیا کہ عوام کے جان و مال کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔

    ایس او پیز میں کہا گیا ہے کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ملک بھر میں قومی شاہراہوں پر سفر کرنے والے شہریوں اور ٹرانسپورٹ کی چیکنگ کے لئے نہ صرف بین الصوبائی سرحدوں بلکہ بڑے شہروں سے لے کر تحصیل ہیڈ کوارٹرز کی سطح تک مربوط نظام اپنا یا جائے ۔

    نئے اصول و ضوابط کے مطابق کسی بھی صورت میں اسکریننگ کے بغیر عوامی اور سرکاری ٹرانسپورٹ کو داخلے کی اجازت نہ دی جائے ،اس ضمن میں سبز نمبر پلیٹ کی حامل گاڑیوں کی بھی چیکنگ ضرور کی جائے ۔

    ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ مساجد، مدارس، امام بارگاہوں کے ساتھ غیر مسلم شہریوں کے مقدس مذہبی مقامات کی حفاظت کے علاوہ تمام اہم مذہبی اور سیاسی اور انتظامی شخصیات کی حفاظت کے لئے سکیورٹی پلان روزانہ کی بنیاد پر اپ گریڈ کئے جائیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ اپنے اپنے زیر انتظام محکمہ اوقاف کے تحت موجود وقف مزارات اور وہاں آنے والے زائرین کی حفاظت کے لئے بھی انتظامات کو یقینی بنائیں اور اس ضمن میں ماضی میں جاری ہدایات اور ایس او پیز پر ہر ممکنہ طور پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔ تمام صوبے اپنے اپنے ایسے علاقے جو نہ صرف کم آباد ہیں، ان کی مسلسل مانیٹرنگ کا عمل اپنائیں، تاکہ ان علاقوں میں کسی بھی طور پر قانون شکن عناصر کا مسکن نہ بن سکے ۔

    ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے سرکاری املاک، سرکاری ٹرانسپورٹ کی خصوصی حفاظت کے لئے بھی ہدایات جاری کی گئی ہیں، تاکہ خدانخواستہ کسی قسم کے ناخوشگوار واقعہ سے بچا جا سکے۔

  • کراچی میں بارش: وفاقی حکومت نے فوج سے مدد طلب کر لی

    کراچی میں بارش: وفاقی حکومت نے فوج سے مدد طلب کر لی

    اسلام آباد: شہر قائد میں بارش کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال سے نمٹنے کے لیے وفاقی حکومت متحرک ہو گئی ہے، حالات کو بہتر کرنے کے لیے وفاقی حکومت نے پاک فوج سے مدد طلب کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق آج میئر کراچی نے وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی کو خط لکھ کر وفاق سے شہر کی حالت بہتر کرنے کے لیے مدد طلب کی تھی، جس پر وفاقی حکومت نے فوج سے مدد طلب کر لی ہے۔

    وفاقی وزیر علی زیدی نے اس سلسلے میں ایف ڈبلیو او کے اعلیٰ حکام اور این ڈی ایم اے سے رابطے کیے اور کراچی کی صورت حال پر تعاون مانگا۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق پاک فوج سمیت این ڈی ایم اے، ایف ڈبلیو او کراچی میں امدادی کارروائیوں میں حصہ لیں گے، وزیر اعظم کی ہدایت پر وفاقی وزیر علی زیدی صبح کراچی روانہ ہوں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  میئر کراچی وسیم اختر کا علی زیدی کو خط، مدد کی اپیل

    قبل ازیں، وزیر اعظم عمران خان نے بھی کراچی میں بارش کے بعد کی صورت حال کا نوٹس لیا، وزیر اعظم نے وفاقی وزیر علی زیدی سے ملاقات کر کے کراچی کی صورت حال پر گفتگو کی۔

    وزیر اعظم نے علی زیدی کو فوری میئر کراچی سے رابطے اور ضروری تعاون کی ہدایت کی۔ انھوں ںے کہا کہ عوام کی پریشانی دور کرنے کے لیے میئر کراچی سے تعاون کیا جائے۔

    واضح رہے کہ آج میئر کراچی وسیم اختر نے وفاق سے مدد مانگ لی، کہا شہر قائد میں مزید بارش ہوئی تو ہمارے لیے سنبھالنا نا ممکن ہو جائے گا، وفاقی حکومت ہماری مدد کو آگے آئے۔

  • وفاقی حکومت نے تمام وزارتوں میں مالیاتی مشیر کا عہدہ ختم کر دیا

    وفاقی حکومت نے تمام وزارتوں میں مالیاتی مشیر کا عہدہ ختم کر دیا

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے تمام وزارتوں میں مالیاتی مشیر کا عہدہ ختم کر دیا، وزارتِ خزانہ نے اس حوالے سے با ضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے مالیاتی مشیر کا عہدہ ختم کر دیا ہے، وزارتوں اور ڈویژنوں کے مالی امور کی ذمہ داری اب چیف فنانس اور اکاؤنٹس افسر کے پاس ہوگی۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ مالیاتی مشیر کا عہدہ فنانشل مینجمنٹ ایکٹ 2019 کے تحت ختم کیا گیا ہے۔

    وزارتِ خزانہ کے مطابق مالیاتی مشیر کے عہدے کا خاتمہ اقتصادی اصلاحات پروگرام کا حصہ ہے، خیال رہے کہ مالیاتی مشیر کا عہدہ عمومی طور پر وزارتِ خزانہ کے افسران کے پاس ہوتا تھا۔

    مزید تازہ خبریں پڑھیں:  سابقہ حکمرانوں کی سرکاری پیسے پر شاہ خرچیوں کی تفصیلات طلب

    وزارتِ خزانہ کے حکام کا کہنا ہے کہ مستقبل میں وزارتوں اور ڈویژنز میں اے جی پی آر کے اختیارات محدود ہونے کا بھی امکان ہے، تمام اداروں میں چیف انٹرنل آڈیٹر کی اسامی بھی تخلیق کی جائے گی۔

    ادھر ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ میں 6 دن رہ گئے ہیں۔ گزشتہ روز فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے کہا تھا کہ 500 گز سے زاید کے گھر یا 1 ہزار سی سی سے زیادہ کی گاڑی رکھنے والے افراد لازماً ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کے ذمہ دار ہیں۔

  • سندھ حکومت مہنگائی پرکنٹرول کرنے کے لیے سرگرم

    سندھ حکومت مہنگائی پرکنٹرول کرنے کے لیے سرگرم

    کراچی: سندھ حکومت نےصوبے میں اشیائےخوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ کرنےوالوں کے خلاف  کارروائی کا فیصلہ کرلیا، کارروائی سے بے لگام مہنگائی پر کنٹرول ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق  صوبائی وزیر برائے زراعت اور پرائز کنٹرول اسماعیل راہو نے حکم دیا ہے کہ کمشنرز اور پرائز مجسٹریٹ منافع خوروں کے خلاف فی الفور کارروائی کا آغاز کریں۔

    انہوں نے مزید کہا ہے کہ سندھ حکومت نان بائی سے لے کر دودھ  فروخت کرنے والے تک کسی کو بھی قیمت میں اضافہ نہیں کرنے دے گی۔کمشنرز اور پرائسز مجسٹریٹ روزانہ کے بنیاد پر منافع خوروں کےخلاف کارروائی کرکے رپورٹ دیں۔

     ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہےلیکن سندھ حکومت اشیائے خوردنوش کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہونے دے گی۔سندھ بھر کے پرائسز مجسٹریٹ بازاروں،دوکانوں,  اور ٹھیلوں پر بکنے والی اشیا  کے ریٹ چیک کریں۔

     انہوں نے یہ بھی کہا کہ  اس وقت ملک بھر میں تاجر، ٹرانسپورٹرز اور  ڈیری فارمرز سے لے کر نان بائی تک اور عوام بھی مہنگائی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اورسڑکوں پر نکل آئے ہیں۔سندھ میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ کرنےوالوں کے خلاف سخت قانون بنائیں گے، مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی کرنے والے عناصر کو قانون کے شکنجے میں لائیں گے۔

  • 5ریگولیٹری اداروں سےمتعلق لیگی حکومت کا فیصلہ واپس لینے کی تیاریاں

    5ریگولیٹری اداروں سےمتعلق لیگی حکومت کا فیصلہ واپس لینے کی تیاریاں

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے پانچ ریگولیٹری اداروں کا کنٹرول وزارتوں سے لیکر کابینہ ڈویڑن کو دینے کی تجویز دے دی ، مسلم لیگ ن کی حکومت نے 2016 میں 5 ریگولیٹری اداروں کو متعقلہ وزارتوں کے ماتحت کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے 5 ریگولیٹری اداروں سے متعلق لیگی حکومت کا فیصلہ واپس لینے کی تیاریاں کرلی ہے، نیپرا، اوگرا، پیپرا، پی ٹی اے اور فریکوئنسی ایلوکیشن بورڈ کا انتظامی کنٹرول وزارتوں سے واپس لینے کی تجویز سامنے آئی ہے۔

    نیپرا کا انتظامی کنٹرول پاور ڈویژن سے اور اوگرا کا انتظامی کنٹرول پیٹرولیم ڈویژن سے اور پیپرا کا انتظامی کنٹرول وزارت خزانہ سے واپس لینے کی تجویز دی گئی جبکہ پی ٹی اے، فریکونسی ایلوکیشن بورڈ کا انتظامی کنٹرول وزارت آئی ٹی سے لینے کی تجویز بھی دی ہے۔

    ذرائع کے مطابق اداروں کو دوبارہ کابینہ ڈویڑن کے ماتحت کرنے کے لیے رولز آف بزنس میں ترمیم کی جائے گی جبکہ وزارت قانون نے 5 اداروں کو کابینہ ڈویژن کے ماتحت کرنے کی تجویز سے اختلاف کر دیا ہے۔

    مزید پڑھیں : نیپرا، اوگرا سمیت 5 ریگولیٹری اتھارٹیز، وزارتوں کے ماتحت

    یاد رہے 2016 میں مسلم لیگ ن کی حکومت نے ریگولیٹری اداروں کو متعقلہ وزارتوں کے ماتحت کیا تھا جبکہ ماضی میں قیمتوں کے تعین میں شفافیت برقرار رکھنے کے لیے اِن ریگولیٹری اتھارٹیز کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کے بجائے آزاد اور خود مختار ادارے کے طور پر کام کرنے کا موقع دیا گیا تھا۔

  • کراچی: گرین لائن منصوبہ تاخیر کا شکار، شہری 3 سال سے منصوبے کی تکمیل کے منتظر

    کراچی: گرین لائن منصوبہ تاخیر کا شکار، شہری 3 سال سے منصوبے کی تکمیل کے منتظر

    کراچی: شہرِ قائد میں ٹرانسپورٹ کے دیرینہ مسئلے کے حل کے لیے لایا جانا والا گرین لائن بس منصوبہ تین سال بعد بھی تاخیر کا شکار ہے، شہری تا حال منصوبے کی تکمیل کے منتظر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کا گرین لائن بس پروجیکٹ تا حال تاخیر کا شکار ہے، شہری تین سال سے منصوبے کی تکمیل کے منتظر ہیں۔

    وفاق اور سندھ میں اختلافات کے بعد وفاق نے یہ منصوبہ اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے، بسوں کی خریداری کے لیے نئے بجٹ میں ڈھائی ارب روپے بھی مختص کر دیے گئے ہیں۔

    نمایش چورنگی پر زیر تعمیر انڈر پاس اور بس ڈیپو کی وجہ سے ایم اے جناح روڈ عرصہ دراز سے بند پڑا ہوا ہے، گرین لائن منصوبے کے پہلے مرحلے میں سرجانی ٹاؤن سے گرو مندر تک مکمل ہونا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  گرین لائن منصوبہ، گورنر سندھ کی کراچی کے لیے بڑی خوشخبری

    24 ارب روپے کی لاگت سے کراچی انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی نے یہ منصوبہ جب شروع کیا تھا تو سندھ حکومت بھی شراکت دار تھی، لیکن پھر یہ وفاق اور صوبے کے درمیان الزامات کی نذر ہو گیا۔

    یہ منصوبہ اب وفاقی حکومت نے مکمل طور پر اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے، نئے مالی سال کے بجٹ میں اس کے لیے ڈھائی ارب روپے بھی مختص کر دیے ہیں، جب کہ حکومتِ سندھ ایم اے جناح روڈ پر دو انڈر پاسز بنوانے کا مطالبہ کر رہی ہے۔

    22 کلومیٹر پر مشتمل گرین لائن بس منصوبے کے ٹریک پر 22 اسٹیشن تھے لیکن یہ اسٹیشنز ابھی تک مکمل نہیں کیے گئے ہیں اور تعمیراتی کام تا حال جاری ہے۔

  • الیکشن کمیشن ارکان کی تعیناتی ،  وفاقی حکومت کا سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ

    الیکشن کمیشن ارکان کی تعیناتی ، وفاقی حکومت کا سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے الیکشن کمیشن کے سندھ اور بلوچستان کے ارکان کی تعیناتی کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا، نعیم الحق کا کہنا ہے مبران کی تعیناتی سےمتعلق پارلیمانی کمیٹی ڈیڈ لاک کا شکارہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی نعیم الحق نے کہا الیکشن کمیشن کے سندھ اور بلوچستان کےارکان کی تعیناتی کے معاملے پر وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    نعیم الحق کا کہنا تھا ممبران کی تعیناتی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی ڈیڈ لاک کا شکار ہے، ڈیڈلاک کے بعد کیا کیا جائے؟ آئین مکمل خاموش ہے، معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کررہے ہیں، سپریم کورٹ بتائے نشستوں کو کیسے پُر کیا جائے۔

    یاد رہے چند روز قبل مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے الیکشن کمیشن کی سندھ اور بلوچستان سے نشستوں کےلئے اپنے چھ نام وزیراعظم کو بھجوائے تھے اور کہا تھا انتخاب کیلئے ہر امیدوار پر تفصیلی باہمی مشاورت ضروری ہے۔

    مزید پڑھیں : الیکشن کمیشن ارکان کی تقرری ، شہبازشریف نےاپنے 6 نام وزیراعظم کو بھجوادئیے

    خط میں سندھ سے سابق صدر سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن خالد جاوید، سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس (ر) عبدالرسول میمن اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے نورالحق قریشی کے نام شامل ہیں ، بلوچستان سے سابق ایڈووکیٹ جنرلز صلاح الدین مینگل اور محمد روف عطاءکے علاوہ سینئر ایڈووکیٹ شاہ محمود جتوئی کے نام تجویز کئے گئے تھے۔

    اس سے قبل پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما خورشیدشاہ نے الیکشن کمیشن ارکان پر خطوط سے معاملہ بڑھانے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا ہم نے واضح طور پر اس طرح آگے بڑھنے سے انکار کردیا ہے، عمران خان مودی کےساتھ بیٹھ سکتےہیں ،اپوزیشن کےساتھ کیوں نہیں؟ وزیراعظم اختلافات کودور رکھ کر براہ راست رابطہ کریں۔

    خیال رہے الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری کے لیے وزیر اعظم عمران خان نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو خط لکھا تھا، جس میں شہباز شریف کے قانونی نکات کو مسترد کردیئے تھے۔

  • وزارت صحت کو لشمینیا کی دواؤں کے لیے جنیوا میں عالمی ادارے سے رابطے کی ہدایت

    وزارت صحت کو لشمینیا کی دواؤں کے لیے جنیوا میں عالمی ادارے سے رابطے کی ہدایت

    اسلام آباد: وزارتِ صحت کو لشمینیا کی دواؤں کے لیے جنیوا میں عالمی ادارے سے رابطے کی ہدایت کی گئی ہے، اس سلسلے میں وفاقی دار الحکومت میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا۔

    اجلاس میں وزیر صحت خیبر پختون خوا ہشام خان نے شرکت کی، ڈی جی ہیلتھ، سی ای او ڈریپ، عالمی ادارۂ صحت کے نمائندگان نے بھی شرکت کی۔ ترجمان وزارت نے بتایا کہ اجلاس میں لشمینیا بیماری کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔

    معاونِ خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ حکومت لشمینیا بیماری کی روک تھام کے لیے اقدامات کر رہی ہے، یہ بیماری انسانوں تک سینڈ فلائی کے ذریعے پھیلتی ہے، خیبر پختون خوا، بلوچستان اور پنجاب کے بعض علاقے لشمینیا سے متاثر ہیں۔

    وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے اجلاس میں وزارتِ صحت کو لشمینیا پر قومی ایکشن پلان تیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) لشمینیا ایکشن پلان کے لیے تکنیکی معاونت فراہم کرے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  لشمینیا بیماری ہے، اس کا علاج دوا سے ہوتا ہے، دم درود سے نہیں

    ڈاکٹر ظفر مرزا نے وزارتِ صحت کو متعلقہ دواؤں کی دستیابی یقینی بنانے اور ملک میں دستیابی کے لیے جنیوا میں عالمی ادارے سے رابطے کی ہدایت کی۔

    واضح رہے کہ خیبر پختون خواہ کا علاقہ جنوبی وزیرستان ان دنوں لشمینیا نامی بیماری کی زد میں ہے، یہ بیماری ایک مچھر کے کاٹنے سے ہوتی ہے اور اس میں متاثرہ جگہ پر زخم ہو جاتے ہیں، ماہرین کے مطابق علاج مہنگا ہے اور ویکسین تا حال دریافت نہیں ہو سکی ہے۔

  • وفاقی حکومت عوامی ردعمل سے پہلے اسپتالوں پر اپنا فیصلہ واپس لے، بلاول بھٹو

    وفاقی حکومت عوامی ردعمل سے پہلے اسپتالوں پر اپنا فیصلہ واپس لے، بلاول بھٹو

    کراچی: سندھ کے 3 اسپتالوں کا کنٹرول وفاقی حکومت کے پاس رکھنے پر بلاول بھٹو نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت عوامی ردعمل سے پہلے اسپتالوں پر اپنا فیصلہ واپس لے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے تین اسپتالوں کا کنٹرول وفاقی حکومت کے پاس رکھنے پر چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کا اقدام صوبائی خود مختاری پر حملے کے مترادف ہے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم ہر فورم پر حکومت کے اس اقدام کی مزاحمت کریں گے، حکومت نے نظرثانی اپیل پر فیصلہ آنے تک کا انتظار کرنا بھی گوارا نہیں کیا۔

    چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ تینوں اسپتالوں پر سندھ کے عوام کے اربوں روپے لگے ہیں، ان اسپتالوں میں حکومت سندھ نے انقلابی اقدامات کیے ہیں، دیگر شہروں میں این آئی سی وی ڈی کا قیام حکومت سندھ کا اقدام ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مریضوں کے علاج کے اخراجات سندھ حکومت نے اٹھا رکھے تھے، پی پی، سندھ کے عوام کے ٹیکس، محنت سے بنائے گئے اثاثے غصب نہیں کرنے دیں گے۔

    مزید پڑھیں: وفاق نے سندھ کے 3 بڑے اسپتالوں کا انتظامی کنٹرول واپس لے لیا

    بلاول بھٹو نے کہا کہ چیئرمین نیب نے وفاقی وزرا کے خلاف تحقیقات روکنے کا اعترافی بیان دیا، وفاقی حکومت کے حالیہ اقدام نے ملک میں آئینی بحران ظاہر کردیا ہے۔

    واضح رہے کہ وفاق نے سندھ کے تین بڑے اسپتالوں کا انتظامی کنٹرول واپس لے لیا ہے، وزارت قومی صحت نے اس سلسلے میں نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔

    نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کا انتظامی کنٹرول وفاق کو منتقل ہو گیا۔

    امراض قلب کے قومی ادارے این آئی سی وی ڈی کا انتظامی کنٹرول بھی وفاقی حکومت نے واپس لے لیا، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ (این آئی سی ایچ) کا کنٹرول بھی وفاقی حکومت کو منتقل ہو گیا۔

    وزارت قومی صحت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق تینوں اسپتالوں کے انتظامی و مالی معاملات، ملازمین اور اثاثے وفاقی حکومت کو منتقل ہو گئے ہیں۔

  • وفاقی حکومت کا سندھ میں پولیو کی تیزی سے بگڑتی صورت حال پر اظہار تشویش

    وفاقی حکومت کا سندھ میں پولیو کی تیزی سے بگڑتی صورت حال پر اظہار تشویش

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے سندھ میں پولیو کی تیزی سے بگڑتی صورت حال پر نوٹس لیتے ہوئے صوبائی پولیو ٹاسک فورس کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے سندھ میں پولیو کی تیزی سے بگڑتی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی پولیو ٹاسک فورس کا اجلاس 23 تا 31 کے مئی کے دوران بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    وفاقی حکومت نے پولیو کی ابتر صورت حال پر سندھ حکومت کے نام مراسلہ بھیجا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ کراچی اور شمالی سندھ میں پولیو سے متعلق صورت حال حوصلہ افزا نہیں ہے، سندھ بھر میں انسداد پولیو مہم کی نگرانی کا عمل متاثر کن نہیں ہے، سندھ میں کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز پولیو مہم کی مناسب نگرانی نہیں کررہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: سندھ میں خطرے کی گھنٹی بج گئی، پولیو کا ایک اورکیس سامنے آگیا

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ پولیو کے موجودہ حالات کے پیش نظر ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا، کراچی ڈویژن میں انسداد پولیو مہم کی کارکردگی مایوس کن ہے، کراچی میں بچوں کی بڑی تعداد پولیو ویکسی نیششن نہیں ہو پاتی۔

    رواں برس سندھ میں پولیو وائرس کے 3 کیسز سامنے آچکے ہیں، لاڑکانہ سے 3 پولیو کیسز کا سامنے آنا تشویشناک ہے، سکھر، حیدرآباد، جیکب آباد کے سیوریج میں پولیو وائرس موجود ہے جبکہ کراچی کے علاقوں گلشن اقبال، لانڈھی، کورنگی، سائٹ لیاقت آباد ٹاؤن کے سیوریج میں پولیو وائرس موجود ہے۔

    مراسلے میں وفاقی حکومت نے سندھ حکومت سے کہا ہے کہ صوبائی پولیو ٹاسک فورس کا اجلاس 23 تا 31 مئی کے دوران بلایا جائے۔