Tag: وفاقی حکومت

  • سانحہ ساہیوال پر  جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے پر وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب

    سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے پر وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب

    لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ساہیوال میں جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے متعلق وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کر لی، عدالت نے آپریشن کا حکم دینے والےافسر کاریکارڈ طلب کر لیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے ریکارڈ تبدیل کیا تو سب نتائج بھگتیں گے۔

    تفصہلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سردار شمیم خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔

    جے آئی ٹی کے سربراہ اعجاز شاہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ عدالت نے تفتیشی رپورٹ اور آئی جی پنجاب کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا، عدالت نے قرار دیا کہ جب آئی جی پنجاب کو بلایا تو وہ کیوں پیش نہیں ہوئے؟ حکم دیا تھا کہ آئندہ ساہیوال کی طرح پولیس مقابلہ نہیں ہو گا۔

    سرکاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ صوبے بھر کے آر پی اوز کو اس حوالے سے ہدایات جاری کر دی ہیں، جس پر عدالت نے حکم دیا کہ ہمیں وہ تحریری نوٹیفیکیشن دیا جائے جو عدالتی احکامات کے بعد جاری ہوا۔

    بتایا جائے کون سے افسر نے اہلکاروں کو اس آپریشن کا حکم دیا تھا، عدالت کا استفسار

    سرکاری وکیل عدالت کو مزید آگاہ کیا کہ خلیل کے بھائی کو بار بار بلایا مگر وہ شامل تفتیش نہیں ہو رہے جبکہ جے آئی ٹی کے سربراہ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج اور گواہان کی شہادتوں سے تفتیش آگے بڑھ رہی ہے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ ایسی سی سی ٹی وی فوٹیج کا کیا فائدہ جس میں ملزمان کی نشاندہی نہ ہو، بتایا جائے کون سے افسر نے اہلکاروں کو اس آپریشن کا حکم دیا تھا۔

    درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایس پی جواد قمر نے آپریشن کا حکم دیا تھا، جس پر چیف جسٹس نے کہا ان سے پوچھیں کہ انہوں نے کس کس کو آپریشن کے لیے بھجوایا تھا، جس پر سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایس پی جواد قمر کو معطل کیا جا چکا ہے۔

    آپریشن کا حکم دینے والےافسر کاریکارڈ طلب

    عدالت نے آپریشن کا حکم دینے والےافسر کاریکارڈ طلب کر تے ہوئے ریمارکس دیے ریکارڈ تبدیل کیا تو سب نتائج بھگتیں گے۔

    سرکاری وکیل نے کہا خلیل کے بھائی کو بار بار بلایا مگر وہ شامل تفتیش نہیں ہو رہے، خلیل کے بھائی جلیل کے وکیل نے کہا کہ یہ کیس شناخت پریڈ کا نہیں ہے،جس پر عدالت نے جے آئی ٹی کو مدعیوں اور گواہوں کی جانب سے پیش کی جانے والی ہر طرح کی شہادتوں کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کا حکم دیتے ہوئے کارکردگی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

    وکیل شہبازبخاری نے بتایا سی ٹی ڈی افسران دھمکیاں دے رہےہیں اورہراساں کررہےہیں، خلیل کے ورثا پر دباؤ ڈال کر بیانات تبدیل کرائےگئے، ہراساں کیے جانےکی وجہ سے مجبوراً پیچھے ہٹنا پڑا۔

    ریکارڈ تبدیل کیا تو سب نتائج بھگتیں گےچیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ

    عدالت نے مدعی سے استفسار کیا کہ آپ کے پاس جو شواہد تھے تو کیوں نہیں دیئے تاکہ ملزمان کی شناخت ہو سکتی، مدعی شہادتیں لائیں، اگر جے آئی ٹی نہیں لیتی تو عدالت میں جمع کروائیں۔

    سرکاری وکیل نے کہا کہ جن اہلکاروں نے آپریشن کیا وہ گرفتار ہیں، جس پر عدالت نے قرار دیا کہ ہمیں وہ ریکارڈ دیا جائے جس میں سی ٹی ڈی کے اعلی افسر نے آپریشن کی اجازت دی۔

    چیف جسٹس ہائی کورٹ نے وارننگ دی کہ اگر ریکارڈ میں ردو بدل کیا گیا تو آپ سب نتائج کے ذمہ دار ہوں گے، ایف آئی آر میں پانچ اہلکار نامزد ہیں جبکہ مدعی کہتے ہیں وہ 16 اہلکار تھے۔

    عدالت نے کیس کی سماعت 7 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے پر وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کر تے وہوئے کہا معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانا حکومت کی ذمہ داری ہے، بعد ازاں سماعت سات فروری تک ملتوی کر دی۔

    گذشتہ سماعت میں عدالت نے حکم دیا تھا کہ آئی جی پنجاب آئندہ سماعت پر جے آئی ٹی کے سربراہ کے ہمراہ پیش ہو کر رپورٹ جمع کروائیں اور وقوعہ کے تمام گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے اورانہیں تحفظ فراہم کرنے کی بھی ہدایت کردی تھی۔

  • ملک بھر کے 87 ہزار نوجوانوں کے لیے اچھی خبر ، حکومت کا بڑا فیصلہ

    ملک بھر کے 87 ہزار نوجوانوں کے لیے اچھی خبر ، حکومت کا بڑا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی حکومت کا یوتھ ٹریننگ اسکیم کے لیےوظیفہ جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے ، خصوصی گرانٹ کی منظوری وفاقی کابینہ کے ایجنڈے میں شامل ہیں ، عثمان ڈار کا کہنا ہے کہ کابینہ سےمنظوری کی صورت میں ہرنوجوان کےبقایا جات ادا کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے ملک بھر کے 87 ہزار نوجوانوں کے لیے اچھی خبر سامنے آگئی ، وفاقی حکومت نے یوتھ ٹریننگ اسکیم کے لیے وظیفہ جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    [bs-quote quote=”کابینہ سےمنظوری کی صورت میں ہر نوجوان کےبقایا جات ادا کریں گے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”عثمان ڈار”][/bs-quote]

    خصوصی گرانٹ کی منظوری وفاقی کابینہ کے ایجنڈے میں شامل ہیں۔

    وزیراعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار نے کہا کہ سابق حکومت نے 87ہزار نوجوانوں کو وظیفہ کی ادائیگی روک رکھی تھی، وظیفے نہ ملنے سے ہزاروں نوجوان پریشان تھے۔

    عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اوروزیرخزانہ سےنوجوانوں کا مسئلہ حل کرنے کی درخواست کی، کابینہ سےمنظوری کی صورت میں ہر نوجوان کےبقایا جات ادا کریں گے، سابق حکومت نےسہولت دینے کی بجائے وظیفہ کی رقم روک دی تھی۔

    مزید پڑھیں : ملکی تاریخ میں پہلی بار نوجوانوں سے متعلق قومی سروے کرانے کا فیصلہ

    یاد رہے 18 جنوری کو حکومت نے  ملکی تاریخ میں پہلی بارنوجوانوں سےمتعلق قومی سروے کرانے کا فیصلہ کیا تھا  اور عثمان ڈار نے”کامیاب نوجوان” کے نام سے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، پروگرام کا باقاعدہ آغاز وزیراعظم عمران خان خود کریں گے۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ کس صوبےمیں نوجوانوں کوکون سے مسائل ہیں حکومت پتہ لگائےگی، حکومت سروے کے دوران ہر نوجوان کی ذاتی رائے لےگی، سروے رپورٹ آتے ہی نیشنل یوتھ ڈویلپمنٹ پروگرام شروع کردیاجائےگا۔،

    اس سے قبل اقوام متحدہ کے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے وزیراعظم یوتھ پروگرام میں بھرپور معاونت کااعلان کیا تھا جبکہ فاٹاکےنوجوانوں کےلئےاسکل ڈویلپمنٹ پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اسکل ڈیولپمنٹ پروگرام 3لاکھ ڈالر کی لاگت سے شروع کیا جائےگا۔

    عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی جانب سےنوجوانوں کی معاونت وفاقی حکومت کی کامیابی ہے، نوجوانوں کےلئےمنصوبوں کی شروعات ہوچکی،مزیدخوشخبریاں سنائیں گے، چین نے بھی سرکاری سطح پر نوجوانوں کے لئے اقدامات کا آغاز کردیا۔

  • وفاقی حکومت نے وزیر اعظم نیشنل ہیلتھ پروگرام کا نام تبدیل کر دیا

    وفاقی حکومت نے وزیر اعظم نیشنل ہیلتھ پروگرام کا نام تبدیل کر دیا

    اسلام آباد :وفاقی حکومت نے وزیر اعظم نیشنل ہیلتھ پروگرام کا نام تبدیل کرکے صحت سہولت پروگرام رکھ دیا ہے، عامر کیانی کا کہنا ہے کہ صحت سہولت پروگرام کادائرہ ملک بھر میں پھیلا دیا ہے، 9 کروڑ افرادصحت انصاف کارڈ سےمستفید ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے وزیر اعظم نیشنل ہیلتھ پروگرام کا نام تبدیل کر دیا، وزیراعظم نیشنل ہیلتھ پروگرام کا نام "صحت سہولت پروگرام ” رکھ دیا جبکہ ہیلتھ کارڈ کانام تبدیل کر کے”صحت انصاف کارڈ” رکھ دیاگیا ہے۔

    وزارت قومی صحت ، اسٹیٹ لائف کارپوریشن میں معاہدہ طے پاگیا ، صحت سہولت پروگرام پر عملدآمد کیلئے معاہدے پر دستخط کی تقریب ہوئی ، جس میں وفاقی وزیر صحت ، اسٹیٹ لائف کارپوریشن کے نمائندوں نے شرکت کی۔

    وفاقی وزیر صحت عامر کیانی کا کہنا ہے کہ صحت سہولت پروگرام کادائرہ ملک بھر میں پھیلا دیا ہے، ڈیڑھ کروڑخاندانوں کوصحت سہولت پروگرام کاحصہ بنا دیا ہے۔

    عامر کیانی نے کہا ملک بھرمیں 9کروڑ افرادصحت انصاف کارڈ سےمستفید ہوں گے ، صحت انصاف کارڈ کا پیکج 7 لاکھ 20 ہزار روپے کر دیا ہے۔

    مزید پڑھیں : حکومتی صحت کارڈ سے عام آدمی کتنے روپے تک کا علاج کرواسکے گا؟

    یاد رہے دسمبر 2018 میں وفاقی وزیرصحت عامرکیانی کا کہنا تھا کہ شہری کی صحت وزیر اعظم کی اولین ترجیح ہے، صحت کارڈ سے عام آدمی سوا 7لاکھ تک کا علاج کرواسکے گا، کوشش ہے 2019 کے اختتام تک صحت کی مفت سہولتیں دیں۔

    وزیرصحت کا کہنا تھا کہ بڑھتی غربت کی وجوہات میں سےایک صحت پرغیرمعمولی اخراجا ت ہیں، ہیلتھ اسکیم پر عملدرآمد سے 8 کروڑ افراد کا اندراج ہوگا، وزیراعظم کی خواہش پر صحت کارڈ کے دائرہ کار میں اضافہ کردیا ہے۔

  • منی بجٹ:‌ پانچ ارب کی قرضہ حسنہ اسکیم، بینکنگ ٹرانزیکشنز پر ٹیکس ختم، زرعی قرضوں‌ پر انکم ٹیکس میں‌ کمی

    منی بجٹ:‌ پانچ ارب کی قرضہ حسنہ اسکیم، بینکنگ ٹرانزیکشنز پر ٹیکس ختم، زرعی قرضوں‌ پر انکم ٹیکس میں‌ کمی

    اسلام: پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے اپنا دوسرا منی بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کردیا،  بجٹ اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان بھی موجود تھے.

    تفصیلات کے مطابق بجٹ تقریر کے دوران وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ بجٹ نہیں، معاشی اصلاحات  اور صنعتی پیداوار  بڑھانے کا پیکج ایوان میں پیش کررہا ہوں، آج ایک اہم کام کے لئے ایوان میں جمع ہوئے ہیں۔

    آخری آئی ایم ایف پروگرام

    انھوں نے کہا کہ ایسی معیشت چاہتے ہیں، جہاں آئی ایم ایف کے پاس آخری بار جائیں، چاہتے ہیں کبھی یہ سننے کو نہ ملنے کے پچھلی حکومت نے معیشت تباہ کردی، امیر اور غریب میں فرق کم کرنا آئین، پارلیمنٹ کی ذمے داری ہے، جو پوری نہیں ہوئی، آئی ایم ایف سے ایسی مدد لیں‌ گے کہ عوام پر بوجھ نہیں آئے۔ خود انحصاری اور مشکل کا سفر طے کرنا ہے۔

    بہتری کے ابتدائی آثار

    انھوں نے کہا کہ پاکستان کا خسارہ کم ہوگیا ہے،  برآمدات کچھ بڑھ گئی ہیں، در آمدات کم ہوئی ہیں، جب تک اخراجات میں توازان نہیں ہوگا ہم بہتری نہیں لاسکتے، سرمایہ کاری اس وقت تک بڑھ سکتی ہے، جب ملک میں سیونگ ہوگی، یہ لوگ سیونگز 10.4فیصد پر چھوڑ کر گئے جو دنیا میں سب سے کم ہے۔

    اسد عمر نے کہا کہ اگلا الیکشن آئے گا، تو  عمران خان کی حکومت کو  الیکشن خریدنے کی ضرورت نہیں پڑے گی، ہماری 5 سال کی حکومت کی محنت کا رنگ نظرآرہا ہوگا، ترقی کی شرح میں سب سے زیادہ تیزی 2022سے نظرآئے گی، ہم اپنے آپ کو زبان سے خادم اعلیٰ نہیں بولتے خود کو سمجھتے ہیں۔ 

    ٹیکسز  میں کمی اور قرضہ حسنہ اسکیم

    اسد عمر نے کہا کہ چھوٹے سرمایہ کاروں کو  بینکوں سے قرضہ ملے گا، تو روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، بینکوں پر انکم ٹیکس 39فیصد سے کم کرکے 20 فیصد کرنے کی تجویز ہے، زرعی قرضوں پربھی بینکوں کا انکم ٹیکس 20 فیصد کیا جارہا ہے۔

    کاروباری اکاؤنٹس ہولڈر کو سال میں صرف 2 بار ودھ ہولڈنگ ٹیکس تفصیلات دے گا، چھوٹے شادی ہالز پر ٹیکس 20سے کم کر کے 5 ہزار کر رہے ہیں، 5ارب روپے کی قرضہ حسنہ اسکیم لارہے ہیں.

    انھوں نے کہا کہ فائلر پر بینک ٹرانزکشن پر ود ہولڈرنگ ٹیکس ختم کیا جارہا ہے، کاروباری اکاؤنٹس پر 6 فیصد ٹیکس رجیم کو ختم کررہے ہیں، فائلر پر بینک ٹرانزکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کیا جارہا ہے۔  خام مال کی درآمد پر کچھ پر ٹیکس ختم اور کچھ پر کم کررہے ہیں، ہماری اسپیشل اکنامک زون میں سرمایہ کاری لانے پر توجہ ہے،

    کم آمدنی والے طبقے کے لیے گھر

    اسد عمر نے غریب طبقے کے لیے گھروں کی تعمیر کی ضمن میں مراعات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ لو انکم ہاؤسنگ کے لئے قرضے کے لیے آمدنی پر ٹیکس 39سے کم کر20فیصد کررہے ہیں۔ 

    کن شعبوں میں انکم ٹیکس سے استثنی ہوگا؟

    انھوں نے کہا کہ  اخبارات کے لئے نیوز پرنٹ کی درآمدی ڈیوٹی ختم کر دی، گرین فیلڈ منصوبوں میں سرمایہ کاری پر 5سال انکم ٹیکس استثنیٰ ہوگا، شمسی توانائی میں سرمایہ کاری پر 5 سال تک کوئی ٹیکس نہیں ہوگا، یکم جولائی سے نان بینکنگ کمپنی کا سپر ٹیکس ختم کیاجارہاہے، کارپوریٹ انکم ٹیکس پر سالانہ ایک فیصد کمی کی شرح کو برقراررکھا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اسٹاک ایکسچینج پر ہم نے بڑی کہانیاں سنی ہیں، پچھلے 3ہفتے میں اسٹاک ایکسچینج انڈیکس میں 3000پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔اسٹاک ایکس چینج ممبرز پرعائد ایڈوانس ٹیکس ختم ہوگیا ہے۔

    کن اشیا پر محصولات میں اضافہ ہوا؟

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ نان فائلر 1300سی سی تک گاڑیاں خرید سکیں گے، مگر ٹیکس بڑھا رہے ہیں، 1800سی سی سےزائد گاڑیوں پرڈیوٹی بڑھاکر25 فیصد کردی گئی۔

    سستے موبائل فونز پر ٹیکسز کم

    انھوں نے کہا کہ موبائل فون کی امپورٹ پر ڈیوٹی اور ٹیکس اسٹرکچرکو سادہ کر دیا ہے،  موبائل فون پر 3مختلف ٹیکس کوضم کرکے ایک کر دیا گیا ہے، سستے موبائل فونز پر ٹیکس کی شرح کم، مہنگے فونز پر ٹیکس کم نہیں کیا جا رہا ایکسپورٹرز کے لئے پرامزری نوٹ اسکیم لا رہے ہیں۔

    اپوزیشن پر تنقید

    اپنی تقریر میں  وزیر خزانہ نے  اپوزیشن کے احتجاج اور نعرے بازی کوآڑے ہاتھوں لیا۔ انھوں نے کہا کہ  میرےدائیں جانب کھڑے لوگ بتائیں، یہ معیشت کو کہاں چھوڑ کر گئے تھے، معاشی ماہرین نے دو سال پہلے کہا کہ ہم خطرے کی طرف بڑھ رہے ہیں، حکومت اپنی اصلاح کرتی ، مگر انھیں صرف الیکشن نظر آرہا تھا۔

    انھوں نے کہا کہ سابقہ حکومت کو عوام کی فکر نہیں تھی، ایک الیکشن خریدنے کی کوشش کی گئی، ماضی کی حکومت نے 900 ارب روپے سے زائد کا خسارہ بڑھا دیا گیا، بجلی کے نظام ٹھیک کرنے والے اس کی تباہی لے کرآئے جو کبھی نہیں ہوئی تھی۔

    اسدعمر نے کہا کہ گیس کے نظام میں خسارہ ن لیگ حکومت نے ڈیڑھ سو ارب روپے پرپہنچا دیا، ن لیگ حکومت نے اسٹیل مل، پی آئی اے اور ریلوے کا خسارہ بڑھا دیا، یہ لوگ ڈھائی سے تین ہزار ارب روپے کا مقروض کرکے چلے گئے ہیں، ماضی میں اسحاق ڈار جھوٹ کاپلندہ سناتے تھے، کاش ان کا ضمیر جاگ جائے۔

    انھوں نے کہا کہ علی بابا 40 چور معاشی دہشت گردی کرکے چلے گئے ، یہ لوگ مریض کو آئی سی یو میں ہارٹ فیلئر پرچھوڑ کر گئے ، جنھوں نے الیکشن خریدنے کی کوشش کی انھیں عوام نے گھر بھیج دیا، عوام کے پیسوں کی جس نے حفاظت کی وہ دو تہائی اکثریت سے جیت کر آگئے۔

    اسد عمر نے کہا کہ  مخالفین بائیس سال نعرے لگاتے رہے، عمران خان نہیں رکا،نعرے لگانے سے آپ کا گلا بیٹھ جائے گا، مگر عمران خان نہیں رکیں گے۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں غریبوں کے لیے گھر بنانے ہیں، جس کے لئے ہم مراعات دے رہے ہیں، چھوٹے گھروں پر بینک قرض آمدنی کا ٹیکس 39 سے کم کرکے 20 فیصد کررہے ہیں۔

  • سپریم کورٹ نےشیخ زید اسپتال وفاقی حکومت کے حوالے کردیا

    سپریم کورٹ نےشیخ زید اسپتال وفاقی حکومت کے حوالے کردیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے 18 ویں ترمیم کے تحت شیخ زید اسپتال کی منتقلی کا معاملہ نمٹا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے شیخ زید اسپتال کی منتقلی سے متعلق فیصلہ جاری کردیا۔

    عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ شیخ زید اسپتال کسی قانونی اقدام کے بغیر صوبے کے حوالے کیا گیا، اسپتال کی منتقلی کے لیے مطلوبہ قانونی اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔

    سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ معاملے میں 18 ویں ترمیم کی غلط تشریح کی گئی، وفاقی حکومت اسپتال بنانے اور چلانے کا اختیار رکھتی ہے، حق زندگی کا معاملہ ہے جو کسی کا بھی بنیادی حق ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کراچی کے3 اسپتال اورمیوزیم غیرقانونی طور پرصوبائی حکومتوں کے حوالے کیے گئے، اسپتالوں اور میوزیم کا انتظام 90 دن میں وفاقی حکومت کومنتقل کیا جائے۔

    عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے مطابق اگر 90 دن میں منتقلی نہ ہوسکے توصوبہ وقت میں توسیع کی درخواست دے سکتا ہے، وفاق متعلقہ اسپتالوں کے گزشتہ ایک سال کے اخراجات صوبوں کوادا کرے۔

    سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ کوئی بھی قانون اس اسپتال کی وفاق کی واپس منتقلی سے نہیں روک سکتا، وفاقی اورصوبائی حکومتوں کے اختیارات میں توازن ہونا چاہیے۔

    فیصلے کے مطابق مجوزہ ترمیم شدہ آرڈر وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد صدر مملکت کو بھجوایا جائے، مجوزہ آرڈرمیں آرٹیکل 124 کے طریقہ کارکے بغیرکوئی ترمیم نہیں ہوگی، نہ ہی اسے ختم کیا جاسکے گا اور نہ ہی تبدیل کیا جا سکے گا۔

    عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے مطابق مجوزہ آرڈر میں سپریم کورٹ کے دائرہ سماعت کومحدود نہیں کیا جاسکتا، آرڈر میں پارلیمنٹ کے ذریعے ترمیم یا تبدیلی ہوتی ہے توعدالت عظمیٰ پرکھ سکتی ہے۔

    سپریم کورٹ نے 18 ویں ترمیم کے تحت اسپتال کی منتقلی کا معاملہ نمٹاتے ہوئے شیخ زید اسپتال وفاقی حکومت کے حوالے کردیا۔

  • کفایت شعاری مہم ، وفاقی حکومت کا جاری اخراجات میں 10 فیصد بچت کا فیصلہ

    کفایت شعاری مہم ، وفاقی حکومت کا جاری اخراجات میں 10 فیصد بچت کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی حکومت کا جاری اخراجات میں 10فیصد بچت کرنے کا فیصلہ کرلیا، وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ہر قسم کی گاڑیوں کی خریداری پرپابندی عائد ہوگی،گاڑیاں خریدنے کے لئے وزارت خزانہ سے این او سی لازمی قرار دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے کفایت شعاری مہم سے متعلق اقدامات کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ، جس میں وفاقی حکومت کا جاری اخراجات میں 10فیصد بچت کا فیصلہ کیا ہے۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ہر قسم کی گاڑیوں کی خریداری پرپابندی عائد ہو گی جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے آپریشنل مقاصد کے لئے گاڑیاں خرید سکیں گے، گاڑیاں خریدنے کے لئے وزارت خزانہ سے این او سی لازمی قرار دیا ہے۔

    وزارت خزانہ کے مطابق نئی آسامیوں کی تخلیق پرپابندی عائدہوگی، مجازافسران کو صرف ایک اخبار کی اجازت ہوگی جبکہ تمام سیکریٹریز کو بچت کے لئے حکمت عملی مرتب کرنے کی ہدایت کی، 15 دسمبر تک بچت کے حوالے سے حکمت عملی پیش کی جائے۔

    گاڑیوں کی خریداری اور آسامیوں کی تخلیق سے متعلق 4 رکنی کمیٹی قائم کردی گئی ہے، ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ اخراجات سے متعلق کمیٹی کے سربراہ ہوں گے۔

    خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کفایت شعاری وسادگی مہم صوابدیدی فنڈزختم کرکےاربوں روپےکی بچت کی ہے۔

    کفایت شعاری مہم کے تحت حکومت نے وفاقی وزراء کے بعد سرکاری افسران کے بھی بیرون ملک دوروں پر پابندی عائد کی تھی، اجلاس اور کانفرنسز میں متعلقہ سفارت خانے کے اہلکار شرکت کریں گے، سرکاری حکام دعوت نامے بھی قبول بھی نہیں کریں گے۔

    اس سے قبل کفایت شعاری مہم کے تحت وزہراعظم ہاؤس ،  وزارت مواصلات اور  قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی گاڑیوں کی گاڑیوں کی نیلامی کی گئی تھی۔

  • حکومت کا اوورسیز پاکستانیوں کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ

    حکومت کا اوورسیز پاکستانیوں کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومت نے اوورسیزپاکستانیوں کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ، وفاقی حکومت آج”نیا پاکستان کالنگ”منصوبے کا آغاز کرے گی، پروگرام کے تحت شعبے کے ماہر کی خدمات درکار ہوں گی، اسے وطن واپس بلایا جاسکے گا۔

    تفصیلات کے مطابق بیرون ملک پاکستانی ڈاکٹر، انجینئر، پروفیسر اور آئی ٹی ایکسپرٹس کے لیے خوشخبری آگئی ، حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا بیرون ملک پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کے لیے حکومتی منصوبہ بندی مکمل کرلی ہے۔

    وفاقی حکومت آج”نیا پاکستان کالنگ”منصوبے کا آغاز کرے گی، پروگرام کے تحت مختلف شعبوں کے ماہر اوورسیز ڈیٹا جمع کراسکیں گے جبکہ تعلیمی قابلیت، کسی بھی شعبے میں تجربے کی مدت اور دیگر ریکارڈ جمع ہوگا، جس کے بعد ریکارڈ وزارت اوورسیز پاکستانیوں کی ویب سائٹ پر بھیجا جاسکے گا۔

    وزارت تمام اوورسیز پاکستانیوں کا ریکارڈ ویب سائٹ پر رکھے گی، جس شعبے کے ماہر کی خدمات درکار ہوں گی، اسے وطن واپس بلایا جاسکے گا اور اوورسیز ماہرین سے حکومتی اور نجی ادارے استفادہ کر سکیں گے۔

    یاد رہے اکتوبر میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلئےاسپیشل پیکج کااعلان کرنے والے ہیں،ہر طرح کی رکاوٹ ختم کریں گے تاکہ ترسیلات زرمیں اضافہ ہو اور اوورسیز پاکستانیوں کو ملک پہنچنے پرامیگریشن دشواری ختم کریں گے، مشن ہے اوورسیز پاکستانیوں کی دیکھ بھال بہتراندازمیں کریں گے۔

    بعد ازاں اسلام آباد میں وزارت اوورسیز کے حکام کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے اوورسیز پاکستانیوں سے متعلق اہم فیصلے کرتے ہوئے بیرون ملک مقیم پاکستانی محنت کشوں کو سہولتیں دینے کا اعلان کیا تھا۔

    اجلاس میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا جامع ریکارڈ ترتیب دینے کا بھی فیصلہ کرتے ہوئے نادرا اور وزارت اوورسیز کے حکام کو مذکورہ ریکارڈ ترتیب دینے کا عمل شروع کرنے کی ہدایت کردی گئی تھی۔

  • وفاقی حکومت کا نیب افسران کو سہولتیں دینے کا فیصلہ

    وفاقی حکومت کا نیب افسران کو سہولتیں دینے کا فیصلہ

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے نیب افسران کو سہولتیں دینے کا فیصلہ کرلیا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیش کیلئے بیرون ملک افسران کو بلیو پاسپورٹ دیئے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے نیب افسران کو سہولتیں دینے کا فیصلہ کرلیا ہے،تفتیش کیلئے بیرون ملک افسران کو بلیو پاسپورٹ دیئےجائیں گے، نیب افسران کو سرکاری پاسپورٹ جاری کرنا کابینہ کے ایجنڈے میں شامل ہوگا۔

    نیب افسران کو بیرون ملک سفرمیں سرکاری پاسپورٹ کی منظوری دی جائے گی، کابینہ کی منظوری کے بعد نیب افسران باآسانی تفتیش کا مرحلہ مکمل کرسکیں گے۔

    ایچ آئی ٹی ٹیکسلا کے چیئرمین کی تقرری کی منظوری بھی ایجنڈے کا حصہ ہے جبکہ نیشنل لائبریری پاکستان اور بلغاریہ کے مابین ایم او یو کی توثیق کی جائے گی۔

    کابینہ اکادمی ادبیات پاکستان، اومان ادبی ادارے کے مابین معاہدے کی توثیق کرے گی۔

    خیال رہے وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کااجلاس طلب کرلیا ہے، اجلاس کل وزیراعظم آفس میں ہوگا، اجلاس میں وزیر اعظم کابینہ ارکان کودورہ سعودی عرب پراعتمادمیں لیں گے اور معاشی صورتحال سے متعلق اقدامات پر بات کریں گے۔

    یاد رہے چند روز قبل وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کسی دباؤمیں نہیں آؤں گاآخرتک جاؤں گا، شہبازشریف نیلسن منڈیلابننےکی کوشش کر رہے تھے،  اتنے ثبوت موجودہیں کہ مجرم بچ نہیں سکتے۔

  • وفاقی حکومت کا اہم اقدام، 18 غیر ملکی این جی اوز کو ملک بدری کا حکم

    وفاقی حکومت کا اہم اقدام، 18 غیر ملکی این جی اوز کو ملک بدری کا حکم

    اسلام آباد : پاکستانی وزارت داخلہ نے ملکی قوانین پر عمل درآمد نہ کرنے والی 18 عالمی این جی اوز کو 60 روز میں ملک چھوڑنے کا حکم جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی وزارت داخلہ نے این جی اوز سے متعلق اہم اور سخٹ اقدامات اٹھاتے ہوئے پاکستانی قوانین اور قواعد و ضوابط کو تسلیم نہ کرے والی ایک درجن سے زائد عالمی این جی اوز کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔

    وزارت داخلہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ملک میں کام کرنے والی غیر ملکی این جی اوز پر واضح کردیا ہے کہ جو عالمی این جی اوز پاکستان کے قوانین و ضوابط پر عمل درآمد نہیں کریں گی ان کی اسلامی جمہوریہ پاکستان میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے ملک میں کام کرنے والی 18 عالمی این جی اوز کو پاکستان چھوڑنے کے لیے 60 روز کی مہلت دے دی۔

    دفتر داخلہ کے ذرائع کا نے بتایا کہ جن عالمی این جی اوز کو ملک بدری کا حکم دیا گیا ہے ان میں 9 کا تعلق امریکا، تین کا برطانیہ، 2 کا ہالینڈ جبکہ دیگر این جی اوز کا تعلق آئرلینڈ، ڈنمارک، اٹلی اور سوئٹزرلینڈ سے ہے۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان نے 72 انٹرنیشنل این جی اوز پر پابندی برقرار رکھتے ہوئے کاغذات مکمل کرنے کے لیے مہلت دے دی جبکہ 141 این جی اوز کو گرین سنگل دیتے ہوئے 66 اداروں کو باقاعدہ کام کرنے کی اجازت دی ہے۔

    بااثر ذرائع کے مطابق 68 انٹرنیشنل این جی اوز نے ملک کے قواعد و ضوابط تسلیم کرلیے ہیں جس کے تحت وزارت داخلہ کی آڈٹ فرمز سے سالانہ آڈٹ کرانا لازمی ہوگا۔

  • سپریم کورٹ کا حکومت کو بھارت میں قید ماہی گیروں کو واپس لانے کا حکم

    سپریم کورٹ کا حکومت کو بھارت میں قید ماہی گیروں کو واپس لانے کا حکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھارت میں قید پاکستانی ماہی گیروں کی واپسی کے لیے وفاقی حکومت کو عملی اقدامات کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بھارت میں قید پاکستانی ماہی گیروں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران وکیل پاکستان فشرفارم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ماہی گیروں کی واپسی ایگزیکٹیو ایکشن کے بغیر ممکن نہیں۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ دونوں ممالک کے قیدیوں کی تفصیل جمع کرا دی، پاک بھارت جوڈیشل کمیٹی کی سفارشات بھی موجود ہیں۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ پاک بھارت جوڈیشل کمیٹی کی سفارشات پرعملدرآمد کرایا جائے، پاکستانی ماہی گیروں کی اور کشتیوں کی واپسی کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جائیں، اگر کہیں جرمانہ ادا کرنا ہے تو وہ بھی حکومت ادا کرے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ماہی گیروں کی واپسی کا معاملہ عالمی تعلقات کے دائرے میں ہے، واپسی کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرایا جاسکتا ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ دونوں ممالک میں تعلقات کیسے ہیں اس کا علم نہیں ہے۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے وفاقی حکومت کو ماہی گیروں کی واپسی کے لیے عملی اقدامات کرنے کا حکم دیتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا۔