Tag: وفاقی حکومت

  • دواسازکمپنیوں کی من مانی،عام استعمال کی دوائیں 7 سے 65  فیصد مہنگی

    دواسازکمپنیوں کی من مانی،عام استعمال کی دوائیں 7 سے 65 فیصد مہنگی

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے دواؤں کی قیمتوں میں از خود اضافہ کرنے والی کمپنیوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کر لیا،سائرہ افضل تارڑ کہتی ہیں کہ کمپنیوں نے ذیادتی کی ،وفاق اور پنجاب کمپنیوں کے خلاف ملکر کر ایکشن کریں گے ۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں وزیر مملکت قومی صحت سائرہ افضل تارڑ نے دبے الفاظ میں فارما سوٹیکل کمپنیوں کے اقدام کی مذمت کی ،،،انکا کہنا تھا کہ فارما سوٹیکل کمپنیاں ہمیشہ تعاون کرتی ہیں لیکن دواؤں کی قیمتوں میں از خود اضافہ ذیادتی ہے ۔زائد قیمتیں غریب عوام پر بوجھ ہیں کمپنیاں مناسب منافع کمائیں ۔ڈرگ پالیسی کے تحت کمپنیاں صرف آٹھ فیصد اضافہ کر سکتی ہیں ۔

    سائرہ تارڑ کا کہنا تھا کہ دوا سازکمپنیوں کے فیصلے سے متعلق پنجاب سے مشاورت کر لی ہے ۔فیصلے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے دوبارہ رجوع کیا جائے گا ۔فیصلے کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں ترتیب وار جواب جمع کرایا جائے گا ، کیونکہ ماضی میں سندھ ہائیکورٹ نے وفاق کو سنے بغیر اسٹے آرڈر جاری کیا تھا، ضرورت پڑنے پر فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔

    ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان کے ڈائریکٹر کاسٹنگ اینڈ پرائسنگ امان اللہ کا کہنا تھا کہ کمپنیوں کو از خود قیمتیں بڑھانے کا استحقاق نہیں ہے،پہلی کوشش سندھ ہائیکورٹ سے اسٹے خارج کروانا ہے ۔کیونکہ کمپنیوں نے حقائق توڑ مروڑ کر سندھ ہائیکورٹ کو گمراہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ اسٹے آرڈر خارج ہونے کے بعد کمپنیوں کے خلاف انتظامی ایکشن لیا جائے گا اور ذمہ دارکمپنیوں کا اسٹاک ضبط کرنے ، جرمانہ عائد کرنے سمیت ڈرگ کورٹس سے رجوع کیا جائے گا ۔

  • صولت مرزا کو کل مچھ جیل میں پھانسی دی جائے گی

    صولت مرزا کو کل مچھ جیل میں پھانسی دی جائے گی

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نےصولت مرزاکی پھانسی پرعملدرآمد کرانے کافیصلہ کرلیا، صولت مرزا کو کل مچھ جیل میں پھانسی دی جائے گی، کوئٹہ سے جلاد مچھ جیل پہنچ گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق صولت مرزا کے تہلکہ خیز میڈیا بیان کے بعد جے آئی ٹی نے جیل میں صولت مرزا سے پوچھ گچھ کی، جس کی رپورٹ وزارات داخلہ کو موصول ہوچکی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صولت مرزا سے مزید پوچھ گچھ ، تحقیقات یا تفتیش کی ضرورت نہیں ہے، جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ صولت مرزا کو مچھ جیل میں پھانسی دے دی جائے، صولت مرزا کو کل صبح ساڑھے پانچ بجے پھانسی دی جائے گی۔

    مچھ جیل میں صولت مرزا کو پھانسی دینے کی تیاریاں مکمل کر لی گئیں ہیں، کوئٹہ سے جلاد بھی مچھ جیل پہنچ گیا ہے، صولت مرزا کی پھانسی دو بار پہلے ہی مؤخر ہوچکی ہے اور گزشتہ ہفتے اس کے تیسری بار ڈیتھ وارنٹ جاری کیے گئے۔

    اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ نے سزائے موت کے منتظرصولت مرزا کی بلیک وارنٹ مؤخر کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔

    واضح رہے کہ صولت مرزا کو کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کے مینجنگ ڈائریکٹر شاہد حامد کے قتل کئے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔

  • سندھ میں چیف سیکریٹری کی تبدیلی کا معمہ حل ہوگیا

    سندھ میں چیف سیکریٹری کی تبدیلی کا معمہ حل ہوگیا

    کراچی: سندھ میں چیف سیکریٹری کی تبدیلی کا معمہ حل ہوگیا، وفاق چیف سیکریٹری سندھ سجاد سلیم ہوتیانہ کو ہٹانے پر راضی ہوگیا۔

    ذرائع کے مطابق وزیرِاعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے گزشتہ دو روز قبل معاملے کے حل کیلئے وزیرِاعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے لاہور میں ملاقات کی تھی۔

    وفاقی حکومت نے سجاد سلیم ہوتیانہ کو چیف سیکریٹری سندھ کا چارج چھوڑنے کی ہدایت کردی ہے۔

    وفاق نے نئے چیف سیکریٹری سندھ کیلئے عارف احمد خان، عارف عظیم اور صدیق میمن کے نام دیئے ہیں، سندھ حکومت کی خواہش ہے کہ صدیق میمن سندھ کے نئے چیف سیکریٹری ہوں۔

  • وفاقی حکومت میں انسدادِ دہشتگردی کی دوسری عدالت قائم

    وفاقی حکومت میں انسدادِ دہشتگردی کی دوسری عدالت قائم

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد میں انسدادِ دہشت گردی کی دوسری عدالت قائم کردی ہے۔

    وزارتِ داخلہ نے وفاقی حکومت کے فیصلے کے مطابق اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج مقدمات کو جلد نمٹانے کیلئے ایک نئی عدالت کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

    انسدادِ دہشتگردی عدالت نمبر کیلئے سہیل اکرم کو جج مقرر کیا گیا ہے، نئی عدالت کا نوٹیفیکشن جاری کردیا ہے۔

  • کراچی میں آپریشن کے نام پر سیا سی انتقام لیا جا رہا ہے، رشید گوڈیل

    کراچی میں آپریشن کے نام پر سیا سی انتقام لیا جا رہا ہے، رشید گوڈیل

    اسلام آباد: ایم کیوایم کے رہنما رشید گوڈیل کہتے ہیں کراچی میں آپریشن کے نام پر سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے، حکومت ٹارگٹ کلنگ کا نوٹس لے۔

    قومی اسمبلی کااجلاس آج ڈپٹی اسپیکر مرتضی جاوید عباسی کی صدارت میں ہوا ہے۔ اجلاس کے دوران ایم کیوایم کے رہنما رشید گوڈیل نےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں دہشتگرد دندناتے پھر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سےکہتےہیں تو صوبائی معاملہ کہاجاتاہے، حکومت کراچی میں دہشتگردی کے واقعات کا نوٹس لے۔

    رشید گوڈیل کا کہنا تھا کہ سندھ کوملازمتوں کے کوٹے سے محروم کیا جارہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حق مانگتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ کوٹہ نہیں ہے۔

    ایم کیوایم نے کے پی ٹی میں ایک ہزار غیر قانونی بھرتیوں کیخلاف احتجاج بھی کیا۔ اجلاس کے دوران کامران مائیکل نےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ دور میں کراچی کو منی پاکستان سمجھ کر بھرتیاں کردی گئی ہیں۔ غیر قانونی بھرتیو ں کی تحقیقات جا ری ہے، انھوں نے کہا کہ آئندہ بھرتیاں میرٹ پرکی جا ئیگی۔

    اجلاس میں پی آئی اے کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے بھی بحث ہوئی۔نبیل گبول کا کہنا تھا کہ پی آئی اے ایک بوجھ بن چکا ہےنہیں چل سکتی تو نجکاری کر دی جائے۔

  • اسلام آباد: ریڈ زون کی سیکیورٹی کے لیے آرڈیننس جاری

    اسلام آباد: ریڈ زون کی سیکیورٹی کے لیے آرڈیننس جاری

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد کے ریڈ زون کی سیکورٹی کے لیے آرڈیننس جاری کردیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق جاری کیا گیا آرڈیننس اسٹیبلشمنٹ اینڈ ریگولیشن آف سیکیورٹی زون دوہزار چودہ ہوگا، یہ آرڈیننس فوری طور پر نافذ العمل ہوگا، اس آرڈیننس کو ریڈزون کے علاوہ پورے وفاقی دارلحکومت پر لاگو کیا جاسکے گا۔ آرڈیننس کے تحت ریڈ زون میں پانچ یا اس سے زیادہ افراد کے جمع یا مظاہرہ کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

    آرڈیننس کے مطابق قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو تین سال قید اور دس ہزار روپے جرمانے کی سزا ہو سکےگی، ڈنڈے، لاٹھی رکھنے یا، منقولہ اور غیرمنقولہ اشیاء کی تباہی میں ملوث افراد کو تین سال قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا ہوگی جبکہ آرڈیننس کے تحت آتشی اسلحے کے استعمال یا رکھنے پر پابندی ہوگی، معصوم لوگوں،خواتین اور بچوں کو انسانی ڈھال بنانے پر بھی پابندی ہوگی۔

    آرڈیننس کے تحت ہائی سیکورٹی زون میں سرکاری ملازمین کو دفاتر میں جانے سے روکنے یا ملازمین کو دفاتر میں یرغمال بنانے پر پابندی ہوگی ہائی سیکورٹی زون میں روڈ بلاک کرکے مجاز شہریوں اور سرکاری ملازمین کی گاڑیوں کی تلاشی پر پابندی ہوگی ان جرائم میں ملوث افرادکو پانچ سے دس سال قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزاہوسکے گی۔ ہائی سیکورٹی زون میں لاوٴڈ اسپیکرز کے استعمال ، تجاوزات کرنے اور سڑکوں پر رفع حاجت پر پابندی ہوگی قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں، اداروں اور ایجنسیوں کے احکامات کی خلاف ورزی پر چھ ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔

    آرڈیننس کی شق چھ اور آٹھ کے جرائم ناقابل ضمانت اور قابل دست اندازی پولیس ہوں گےآرڈیننس کی شق پانچ اور سات کے جرائم قابل دست اندازی پولیس تاہم قابل ضمانت ہوں گے، شق چار اور گیارہ کے جرائم قابل ضمانت اور ناقابل دست اندازی پولیس ہوں گے، اس آرڈیننس کے تحت وفاقی حکومت، افسران اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکارکے خلاف کوئی عدالتی یا قانونی کارروائی نہیں ہوسکے گی۔

  • وفاقی حکومت کی جانب سے عیدالاضحی کی تعطیلات کا اعلان

    وفاقی حکومت کی جانب سے عیدالاضحی کی تعطیلات کا اعلان

    اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے عیدالاضحی کی تعطیلات کا اعلان کردیاگیا، عید پر بجلی اور سی این جی لوڈ شیڈنگ بھی نہیں ہوگی۔

    عیدالضحی ملک بھر کے عوام کیلئے خوشیوں کا پیغام لے کر آرہی ہے،وفاقی حکومت نے عیدالاضحی کے موقع پر تین دن کی تعطیلات کا اعلان کیاہے، وزرات داخلہ کے مطابق عیدالاضحی کے موقع پر چھ، سات اور آٹھ اکتوبر کو تعطیلات ہوں گی، تاہم تمام سرکاری اور نیم سرکاری اداروں میں ہفتے اور اتوار کی چھٹیوں کے باعث سرکاری اور نیم سرکاری ملازمین کو پانچ دن کی چھٹیاں حاصل ہوسکے گی،حکومت کی جانب سے عید کی تعطیلات کے دوران بجلی کی لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، جبکہ تعیطیلات کے دوران تمام سی این جی اسٹیشنز بھی کھلے رہیں گے۔

  • وفاقی حکومت کا تحریک انصاف کو آزادی مارچ کی اجازت دینے کا فیصلہ

    وفاقی حکومت کا تحریک انصاف کو آزادی مارچ کی اجازت دینے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کے آزادی مارچ کو اسلام آباد میں داخلے کی اجازت دیدی ہے۔

    وزیر اعظم ہاوس میں میاں نواز شریف سے چوہدری نثار کی مشاورت کے بعد تحریک انصاف کو آزادی مارچ کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم محمد نوازشریف کے حکم پر وزیراطلاعات پرویز رشید نے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کو ٹیلی فون کیا اور وزیراعظم کا پیغام پہنچایا کہ ان کے کہنے پر تحریک انصاف کو آزادی مارچ کی اجازت دی گئی، انہوں نے مزید کہا کہ سراج الحق کے کہنے پر ہی جوڈیشل کمیشن کا قیام عمل میں لا رہے ہیں۔

    اس سے پہلے ایم کیوا یم کے قائد الطاف حسین نے حکومت سے مارچ کے شرکاٗ کیلئے رکاوٹیں ہٹانے کی اپیل کی تھی،جس پر وفاقی حکومت نے لندن میں ایم کیوایم کی قیادت سے رابطہ کیا اور وزیراعظم نوازشریف کا پیغام پہنچایا،اس ٹیلیفونک رابطے میں اپوزیشن کے لانگ مارچ کی راہ میں کھڑی رکاوٹیں ہٹانے کے بارے میں ایم کیوایم کی قیادت کو اعتماد میں لیا گیا،اس فیصلے پر ایم کیوایم نے وزیراعظم ، وفاقی وزیرداخلہ اور وفاقی کابینہ کےاراکین اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کا شکریہ ادا کیا۔

  • وفاقی حکومت کا ایم کیوایم کی قیادت سے رابطہ

    وفاقی حکومت کا ایم کیوایم کی قیادت سے رابطہ

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے لندن میں ایم کیوایم کی قیادت سے رابطہ کیا اور وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کا پیغام پہنچایا، وفاقی حکومت نے اپوزیشن کے لانگ مارچ کی راہ میں کھڑی رکاوٴٹیں ہٹانے کے بارے میں ایم کیوایم کی قیادت کو اعتماد میں لیا، ایم کیوایم کی قیادت نے حکومت کے فیصلے کو مثبت قراردیا اور اس فیصلے پر وزیراعظم میاں محمد نوازشریف، وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان، وفاقی کابینہ کے دیگراراکین اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا۔

  • میری آخری تحریر۔ میں انقلاب کے لئے نکلا ہوں

    موت سے اسکو ڈرایا جاسکتا ہے جس کے دل میں موت کا خوف ہو۔ جس کے دل میں جذبہ شہادت ہو اسے نہ ڈرایا جاسکتا ہے نہ دھمکایا جاسکتا ہے اور نہ ہی  مذموم حرکات سے مشن سے پیچھے ہٹایا جاسکتا ہے۔
    میں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا کارکن ہوں اور پاکستان کو حقیقی معنوں میں جناح کا پاکستان بنانے کیلئے ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہوں۔

    جناح! اتحاداور تنظیم کا درس دیتے رہے اور ہمارے نظام نے قوم کو منتشر اور پارہ پارہ کردیا ، ہم ایک قوم نہیرہے بلکہ18کروڑ سروں کا ہجوم بن کر رہ گئے۔

    جناح! پارلیمنٹ کے اجلاس میں چائے پینے کے بھی مخالف تھے جبکہ یہاں پارلیمنٹ لارجز میں شراب کھلے عام چلتی ہے۔ بیرون ملک سے لائی گئی لڑکیاں کرپٹ نظام کی پیداوار حرام اشرافیہ کی راتوں کو رنگین بناتی ہیں۔

    جناح! ایک کرسی سرکاری خرچے میں اپنے گھر کیلئے خریدنے سے منع فرمادیتے مگر آج سرکاری خرچ پر پورے کے پورے خاندان عیاشیاں کررہے ہیں۔ شہنشاہ کا بیٹا ہیلی کاپٹر سے نیچے پاﺅں نہیں رکھتا۔ بیٹی سرکاری خرچ کو اپنا بینک بیلنس سمجھتی ہے اور رشتہ دار اپنا حق۔ بیرون ملک دوروں میں پٹواریوں کی پوری ٹیم کے ہمراہ اربوں ڈالر اڑا دئیے جاتے ہیں۔

    جناح! انتہاپسندی کو مہلک مرض سمجھتے تھے مگرآج مساجد، امام بارگاہیں، تبلیغی مراکز، بازار، گلی کوچے انتہاپسندی اور دہشت گردی کی آگ میں جل رہے ہیں۔اس آگ میں نہ جانے کتنے بچے اپنے باپ کی شفقت ، ماں کی محبت سے محروم ہوئے۔ نہ جانے کتنی بہنیں بھائیوں کے سائے سے محروم ہوئیں اور نہ جانے کتنی مائیں ہیں جن کا کلیجہ اپنے بچے کے بچھڑ جانے کے غم میں چھلنی چھلنی ہے۔

    جناح کے پاکستان میں کرپشن، طبقاتیت، رشوت، سفارش ، اقرباءپروری اور خاندانی بادشاہت کی گنجائش نہیں
    سماج دشمنوں ،بھتہ خوروں، لٹیروں، دہشت گردوں اور انتہاپسندوں کیلئے کوئی جگہ نہیں۔ جناح کا پاکستان بکے ہوئے صحافیوں، بے ضمیر سیاستدانوں، کرپٹ اشرافیہ، دین فروش ملاﺅں اور جعلی پیروں کیلئے بھی تنگ ہے۔

    میں جناح کے پاکستان کا حامی ہوں لیکن نظام کا دشمن ہوں۔ اس فرسودہ نظام نے ان تمام برائیوں کو تحفظ فراہم کیا، چونکہ یہ نظام جناح کے پاکستان کی موجودہ مسخ شدہ تصویر کا ذمہ دار ہے اسلئے میں یقینا طاہرالقادری کے ساتھ فرسودہ نظام کی تعفن زدہ عمارت کو اکھاڑ پھینکنے کی جدوجہد کررہا ہوں۔ میں جناح کے پاکستان کوان کی عظیم فکر کے تابع دیکھنا چاہتا ہوں۔

    میں وقت کے فرعون صفت حکمرانوں، بے ضمیرمقتدر طبقے اور یزیدوں سے مخاطب ہوں۔

    میری شناخت کرلو !! مجھے جی بھر کے دیکھ لو۔

    میں طاہرالقادری کا کارکن ہوں۔

    میں سینہ تانے کھڑا ہوں۔ تم ڈرا نہیں پائے ہو نہ ڈرا پاﺅ گے۔

    تم ہمیں مشن سے ہٹا نہیں سکے ہو نہ ہٹا سکو گے۔

    یہ وہ کارکن ہیں کہ جہاں طاہرالقادری کا پسینہ گرے وہاں خون بہا دیں، وہ اشارہ کریں تو گردن کٹا دیں اور اسے کی طرف میلی آنکھ اٹھے تو آنکھیں نکال دیں جی ہاں یہ وہ کارکن ہیں اور میں ان کارکنوں میں سے ہوں جن پر تمہارے بھیجے ہوئے زر خرید غلاموں اور پالتو کتوں نے رات کی تاریکی میں گولیاں برسائیں، ظلم کیا۔۔۔ میں سلام پیش کرتا ہوں سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں اپنے خون شہادت سے انقلاب کی بنیاد رکھنے والے14سپوتوں کو جن میں میری دو عفت مآب بہنیں بھی شامل ہیں، وہ یزیدی لشکر کے سامنے جھکے نہیں ، پیچھے ہٹے نہیں اور ان کے مذموم مقاصد کو بالاخر ناکام بنایا۔ نہتے رہ کر مقابلہ کیا۔ عقل سے عاری کالے بیلوں نے اپنے مالک کے ہانکنے پرجب گولیاں برسا دیں تو انہوں نے سینے پیش کردیئے۔ جذبوںاورولولوں، شجاعت و بہادری کی وہ تاریخ لکھ دی کہ ہمیشہ وہ یاد کیے جائیں گے اور شرافت کا لباس پہنے ہوئے فرعونوں پر لعن طعن ہوتا رہے گا۔

    اے تخت لاہور کے بادشاہ
    اے 14انقلابیوں کے لہو سے اپنی پیاس بجھانے والے ہلاکو خان

    اے غریب کی عزتیں لوٹ کر تماشہ کرنے والے اداکار۔

    اے جعلی پولیس مقابلوں میں بے گناہ قتل کروانے والے بدمعاش۔

    اے لیڈی ہیلتھ ورکرز اور نرسز پر لاٹھی چارج کروانے والے نامرد۔

    سنو !! تمہاری تاریک راتوں میں اگر کسی روز میں بھی مارا گیا تو ایسا کرنا کہ

    میرے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کردینا۔

    پھر جلی ہوئی راکھ کو اپنی غرور کی تسکین کیلئے ہوا میں پھینک دینا۔

    مجھے رب ذوالجلال کی عزت کی قسم ۔ پھر لاہور کی فضا میں میری راکھ کے ذروں کا انقلابی رنگ دیکھنا۔
    تمہارے دیئے ہوئے لیپ ٹاپ کی رشوت نوجوان تمہارے محل پر دے ماریں گے اور تمہیں لاہور کی سڑکوں پرگھسیٹیں گے۔

    تمہارے دکھائے ہوئے خواب نوجوان اپنے زور بازو سے پورے کریں گے اور تمہاری آنکھیں نکال دیں گے۔
    ہا ں سن سکتے ہو تو سنو۔۔ جذبے ابھی زندہ ہیں۔۔ ولولے ابھی زندہ ہیں۔

    جیالے ابھی زندہ ہیں۔۔ رکھوالے ابھی زندہ ہیں۔۔

    یہ تحریر ایک انقلابی کی ہے اور انقلابیوں کے جذبے بھی طلاطم اور زلزلے بپا کردیا کرتے ہیں یہ پھر بھی الفاظ ہیں۔ ۔۔ یہ زندہ وجاوید لفظ ہیں ۔۔۔ اگر تم انقلاب سے قبل بھی یہ لفظ پڑھ لو تو میرا ایمان ہے کہ روز انقلاب تک بھی تمہیں ہر روز پاگل پن کے دورے پڑھیں گے۔ میرے کالم کی کوئی ترتیب نہیں ۔ یہ بے ترتیب الفاظ کا مجموعہ ہے ۔ یہ لفظ نہیں جذبے ہیں ۔۔ انقلاب سے قبل یہ میرے آخری الفاظ ہیں۔ میں اگر شہید نہ ہوا تو انقلاب کے بعد لکھوں گا۔ اگر شہید ہوگیا تو یہ تحریر تاریخ کے ماتھے کا جھومر بن کر صدیوں پڑھی جاتی رہے گی۔
    میں چلنے سے قبل بتانا چاہتا ہوں کہ میں نے انقلاب کے راستے کو کیوں اپنایا۔ میں نے اپنی زندگی عیاشیوں میں گزارنے پر راہ انقلاب پر سفر کو ترجیح کیوں دی؟ اور میں نے ستمبر2013سے لیکراگست2014تک 40ہزار کلومیٹر کا سفر کراچی تا خیبر کیوں کیا ؟ میں نے طاہرالقادری کی آواز پر لبیک کیوں کیا ؟ بتانے کو تو اتنا ہی کافی ہے کہ گجرات کے ایک زمیندار نے معصوم بچے کے بازو کاٹ دئیے اسلئے میں انقلاب کیلئے نکلا ہوں مگر میں قوم کے تمام زخموں کے پیچھے چھپی تمہاری شرافت کے پردے چاک کرنا چاہتا ہوں۔ میں انقلاب کیلئے نہیں نکلوں گا اگرتم انصاف کے درج ذیل تقاضے پورے کردو۔

     میلسی میں مہنگائی اور حالات کی ستم ظریفی سے تنگ آکر نہر میں کود کر جان دینے والی پانچ بہنوں کا قصور بتادو؟
    میری عفت مآب بہن تنزیلہ امجد شہید سمیت14بے گناہ شہریوں کے قتل کا جواز بتادو؟
    کراچی کی فٹ پاتھوں پر روزانہ بے گناہ ہلاک ہونے والے شہریوں کو انصاف اور بسنے والوں کو امن دیدو
    ہزارہ وال برادری کی نسل کشی کرنے والے عناصر کو ننگا کرو اور انہیں عدالتوں میں پیش کرکے منطقی انجام تک پہنچادو
    پانچ سالہ فاطمہ کیساتھ زیادتی کرنے والے شیطان صفت درند ہ کو پکڑ کر کٹہرے میں لے آﺅ۔
    شہید بینظیر بھٹو اور حکیم سعید کے قاتلوں کو گرفتار کرکے چوک پر پھانسی کی سزا دو۔
    سیالکوٹ میں کچھ سال قبل دن دیہاڑے درندگی سے قتل ہونے والے دو بھائیوں کی ماں کو عدل دو۔
    خودکش دھماکوں میں جام شہادت نوش کرنے والوں کے لواحقین کو انصاف دو اور ان کے قاتلوں ، قاتلوں کے معاونین اور سربراہان کو عبرت کا نشان بنادو، ان کے تنظیموں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکو، اندرون و بیرون ملک ان کے فنڈز کے ذرائع تلاش کرکے ختم کردو۔
    ان محرکات کو تلاش کرکے ختم کردو جس کی وجہ سے ایک ماں نے اپنے بچوں کے گلے کاٹ دئیے۔
    جاگیرداروں سے جاگیریں چھین کر مزارعوں میں بانٹ دو جو ظلم اور استحصال کی چکی میں پس رہے ہیں۔
    اپنی ملوں سمیت پبلک سیکٹر اور تمام پرائیوں ملوں اور فیکٹریوں کے ملازمین کو فیکٹری کے منافع کا حصہ دار بنادو۔
    جعلی پولیس مقابلے ختم کروا ﺅ، پولیس سیکٹر میں تمام سفارشی اور سیاسی بھرتیوں کا خاتمہ کرکے میرٹ پر بھرتیاں کرو۔
    ملک کے تمام نونہالوں کو ایک نظام تعلیم دو۔
    طبقاتیت کا ہر سطح پر خاتمہ کرکے عام مخلص اور پڑھے لکھے شخص کو اسمبلی میں نمائندگی کیلئے قوانین وضع کرو۔
    تم نے یہ سب کچھ نہیں کیا۔ یہی میرا نقلاب کیلئے صف آراءہونے کا جواز ہے۔ یہ سب کچھ شروع کرنے میں24 گھنٹے لگتے ہیں۔ مگر یہ سب کچھ کرنا تمہارے اورتمہاری بکاﺅ کابینہ کیلئے پاﺅں میں کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے۔

    تاریخ کے صفحات میری ان سطور پر گواہی دیں گے کہ طاہرالقادری کیساتھ نکلنے والے کیوں نکلے ہیں۔ کون سی تڑپ ، کون سا جذبہ انہیں سڑکوں پر لے آیا۔
    جی ہاں مزدور اور مزدوروں کے بیٹے، بیٹیاں اپنے حصے کی تاریکیوں کو اجالے میں بدلنے نکلے ہیں۔
    وطن کے قابل فخر اور محنتی کسان ، مزارعین اور ان کے بیٹے ، بیٹیاں غلامی کی زنجیریں توڑنے نکلے ہیں۔
    چھوٹے تاجر ، سرکاری ملازمین اور کم تنخواہ والے پاکستانی عوام اس بے انصافی اور استحصال کو جڑ سے اکھاڑنے نکلے ہیں۔
    طالب علم جن کے ہاتھ میں قلم اور کتابیں ہیں وہ طبقاتیت کے خاتمے اور ایک نظام تعلیم کیلئے نکلے ہیں۔
    قوم کے جوان بیروزگاری سے مایوس ہوکر امید کے دئیے جلانے نکلے ہیں۔
    اقلیتی برادری قائد اعظم کے وعدے جس کے مطابق برابر حقوق دیئے جانے کا وعدہ ہے اس کی تکمیل کیلئے نکلے ہیں۔
    وکلا، قانون دان آئین کی اپنی اصل روح کیساتھ بحالی کیلئے نکلے ہیں۔ مشائخ ، علمائے کرام اسلام کو پاکستان میں نافذ کرنے نکلے ہیں۔ گویا بچے ، بوڑھے، جوان، ۔خواتین اور ہر عمر کے پاکستانی پاکستان بچانے نکلے ہیں

    میرا آخری کالم ایک اذان ہے۔ بیداری شعور و احساس کیلئے ننھے ابابیل کی طرح کی ایک کوشش ہے۔ ہم نے ہمیشہ شب ظلمات کے شکوﺅں اور شکایات پر ہی زور دیا ، ہم نے اپنے حصے کے دیپ جلانے کی سعی نہ کی۔ طاہرالقادری ہو یا کوئی بھی جو ظلم کیخلاف اپنی آواز کو بلند کرے اس کا ساتھ دینا ایسا ہی ہے جیسے اپنےحصے کی شمعیں روشن کرنا۔اپنے حصے کے دیپ جلانا۔

    آخر کب تک ہم لاشیں اٹھاتے رہیں گے؟
    آخر کب تک بھوک سے نڈھال بچے مرتے رہیں گے؟
    آخر کب تک وطن کی گلیاں اندھیروں میں رہیں گی؟
    آخر کب تک فٹ پاتھوں پر خون بہتا رہے گا؟
    آخر کب تک بہنوں اور بیٹیوں کی عزتیں تار تار ہوتی رہیں گی؟
    یاد رکھیں معاشرے برائی کیساتھ قائم رہ سکتے ہیں مگرظلم کیساتھ نہیں۔ اگر ہم نے بڑھ کر ظلم کا بازو نہ توڑا تو ہمیں معاشرے سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔ ظلم کیخلاف خاموش رہنے والی قومیں کبھی زندہ نہیں رہ سکتیں۔لہذا اٹھیں اس ہمہ گیر ظلم کے خلاف انقلاب برپا کردیں۔
    انقلاب ہی بے گھروں کو گھر دے گا۔
    انقلاب ہی بیروزگاروں کو روزگار دے گا۔
    انقلاب ہی استحصال کا خاتمہ کرے گا۔
    انقلاب ہی پاکستان کو عالمی سطح پر ایک خود مختار ریاست بنائے گا۔
    انقلاب ہی پاکستان کو ایسی قیادت فراہم کرے گا جو بڑی سے بڑی طاقت کو نا کہہ سکے۔
    انقلاب ہی مجھے اور آپ کو سرخرو کرے گا اور ہم اپنی نسلوں کو ایک آزاد اسلامی جمہوریہ پاکستان دے سکیں گے ۔
    میں انشاءاللہ پاکستان کیلئے نکلا ہوں۔ کشتیاں جلا کر نکلا ہوں ۔ زندہ رہا توپاکستان میں حقیقی جمہوری سیاسی رویوں کے فروغ پا جانے کے بعد اور نئے سیاسی و   انتخابی نظام میں ایک کامیاب سیاستدان بنوں گا۔ اللہ میرا اور آپ کا! ہم سب کا حامی و ناصرہو۔