Tag: وفاقی حکومت

  • وفاقی حکومت کا اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعیناتیوں پر آئینی ترمیم کا فیصلہ

    وفاقی حکومت کا اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعیناتیوں پر آئینی ترمیم کا فیصلہ

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعیناتیوں پر آئینی ترمیم کا فیصلہ کرلیا، وفاقی وزیرقانون نے جوڈیشل کمیشن کو بھی آگاہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں جو ڈیشل کمیشن کے رولز میں ترامیم کا اجلاس ہوا۔

    ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعیناتیوں پر آئینی ترمیم کا فیصلہ کرلیا ، وفاقی وزیرقانون نے بتایا حکومت آئینی دفعات میں ترمیم کرے گی جس پرکام ہوچکا ہے۔

    جسٹس منیب اختر نے وزیر قانون سے استفسار کیا ان ترامیم میں ممکنہ طور پر جوڈیشل کمیشن کی ساکھ تبدیل ہوسکتی ہے؟ وزیر قانون نے جواب دیا اس بات کا واضح امکان ہے۔

    جسٹس منیب اختر نے کہا کہ پھرکمیشن کے رولز میں مجوزہ تبدیلیوں پر بحث کی ضرورت نہیں ہے۔

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ ملک شہزاد نے رائے دی کہ آئینی ترمیم جب ہوگی تب دیکھی جائے گی، فی الحال ان رولز پر اتنا کام ہوا ہے تو یہ محنت ضائع نہ ہو۔

    جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ ان حالات میں تو میری رائے یہ ہے ان مجوزہ رولز پر کوئی رائے نہیں دوں گا۔

    جوڈیشل کمیشن کے تمام ججز نے جسٹس یحییٰ آفریدی سے اتفاق کیا ، چیف جسٹس نے کہا کہ رولز پر بحث بے شک مؤخر کردیں لیکن ہائیکورٹ میں مزید ججزکی ضرورت ہے۔

    چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے رائے دی کہ پشاور ہائیکورٹ میں ججز کی تعیناتی موجودہ رولز پر کی جائے ، جس پر ہائیکورٹس کے دیگر چیف جسٹسز پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی رائے سے اتفاق کیا۔

    چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ججز بے شک رائے ابھی نہ دیں ، بار کونسل نمائندے رولز پر مؤقف دینا چاہتے ہیں تو ان کو سن لیتے ہیں۔

    بار کونسلوں کے نمائندوں نے بھی رولز میں ترامیم پر بحث مؤخر کرنے کی رائے دی، حکومت کی طرف سے ممکنہ آئینی ترمیم کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن کو بھی آگاہ کر دیا گیا۔

  • وفاقی حکومت کا ای سی ایل کمیٹی سے متعلق بڑا فیصلہ

    وفاقی حکومت کا ای سی ایل کمیٹی سے متعلق بڑا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے کابینہ کی ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل)  کمیٹی کی تشکیل نو کردی۔

    تفصیلات کے مطابق کابینہ ڈویژن نے 4 رکنی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کا نوٹیفکیشن جاری کردیا، جس کے مطابق ای سی ایل کمیٹی کی سربراہی کسی وفاقی وزیر کو نہ دینے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق وزیر اعظم کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی سربراہی خود کریں گے، ای سی ایل ذیلی کمیٹی میں وزیر داخلہ اور وزیر اطلاعات کو شامل نہیں کیا گی۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی کیلئے سیکریٹریل سپورٹ وزارت داخلہ دے گی، مگر وزیر داخلہ کمیٹی کے رکن نہیں ہوں گے۔

    نوٹفیکیشن کے مطابق ای سی ایل کمیٹی میں وزیر قانون، وزیر صنعت و پیداوار اور وزیر انسانی وسائل شامل ہیں، وزیر اعظم کی عدم موجودگی میں وزیر قانون کمیٹی کی سربراہی کریں گے۔

    ای سی ایل کی ذیلی کمیٹی میں ای سی ایل کیسز کی جانچ پڑتال کی جائے گی، جبکہ کمیٹی کی سفارشات منظوری کے لیے وفاقی کابینہ میں پیش کی جائیں گی۔

  • وفاقی حکومت نے سرکاری افسران پر بڑی پابندی عائد کردی

    وفاقی حکومت نے سرکاری افسران پر بڑی پابندی عائد کردی

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے بیرونِ ملک دوروں کے لیے پالیسی تیار کرلی ہے۔

     اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی پالیسی کے تحت وفاقی وزرا کے ایک سال میں 3 سے زیادہ بیرون ملک دوروں پر پابندی ہوگی، اس پابندی کا اطلاق وزرائے مملکت، مشیر، معاونین اور سرکاری افسران پر بھی ہوگا۔

    ذرائع نے بتایا کہ سرکاری افسران کے بیرون ملک فائیو اسٹار ہوٹلز میں قیام پر بھی پابندی عائد ہوگی جبکہ بیرون ملک دورے سے قبل وزیراعظم سے منظوری لینی ہوگی جبکہ بیرون ملک دورے کیلئے سرکاری وفد 3 ارکان تک محدود ہوگا۔

    ذرائع کا بتانا ہے کہ نئی پالیسی کے تحت بھارت کے دورے سے قبل وزرات خارجہ، داخلہ سے این اوسی لازمی لینا ہوگا، ون چائنہ پالیسی کے تحت تائیوان کے سرکاری دورے پر پابندی ہوگی، کوریا کے دورے سے قبل خصوصی اجازت لینا ہوگی۔

    ذرائع کے مطابق بیرون ملک دوروں میں غیر ملکی کمپنیوں کی مہمان نوازی کی حوصلہ شکنی کی جائے گی، صدرمملکت اور چیف جسٹس بیرون ملک سفر کیلئے فرسٹ کلاس کے حقدار ہوں گے۔

    نئی پالیسی کے تحت وزیراعظم، چیئرمین سیینٹ، اسپیکر قومی اسمبلی، وزرا، سینیٹرز، سروسز چیفس، ایم این ایز، سفیر بھی بزنس کلاس میں سفر کریں گے۔

    ذرائع کے مطابق کشیدہ سفارتی تعلقات والے ممالک کے دوروں سے قبل وزیراعظم، وزیر خارجہ سے منظوری لینا ہوگی، سفارتی تعلقات نہ ہونے والے ممالک سے کوئی رابطہ نہیں کیا جائے گا۔

  • وفاقی حکومت نے سمری پر صدر کے اعتراضات کا جواب دے دیا

    وفاقی حکومت نے سمری پر صدر کے اعتراضات کا جواب دے دیا

    حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے سمری پر صدر کے اعتراضات کا جواب دے دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں حکومت کے ذرائع نے کہا کہ آرٹیکل 91 میں کہیں نہیں لکھا ایوان نامکمل ہو تو اجلاس نہیں بلایا جاسکتا۔ صدر کی صوابدید اور استحقاق ہے ہی نہیں کہ آرٹیکل 91 کے تحت اجلاس روک سکیں،

    ذرائع نگراں حکومت نے کہا کہ صدر صرف آرٹیکل 54 کے تحت معمول کے اجلاس کو روک سکتے ہیں۔ یہ معمول کا نہیں غیرمعمولی اجلاس آئینی تقاضا ہے،

    صدر کو جواب میں نگراں حکومت کا کہنا تھا کہ کہیں بھی نہیں لکھا کہ مخصوص نشستیں نہ ہوں تو اجلاس نہیں ہوسکتا۔ نگراں وفاقی حکومت نے صدر کو فیصلے پر نظرثانی کرنے کی درخواست کی ہے۔

    ذرائع نگراں حکومت کا کہنا تھا کہ صدر مملکت کو چاہیے آئین کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کریں۔

    نگراں حکومت ذرائع نے کہا کہ آرٹیکل 91 کی شق 2 کے تحت الیکشن کے 21 ویں دن اجلاس بلانا ضروری ہے۔ صدر نے 29 فروری کو اجلاس نہ بلایا تو بھی اجلاس اسی دن ہوگا۔

  • وفاقی حکومت کے مجموعی قرضے نئی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئے

    وفاقی حکومت کے مجموعی قرضے نئی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئے

    اسلام آباد : وفاقی حکومت کے مجموعی قرضے 65 ہزار 188 ارب کی نئی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئے، ایک سال میں حکومت کے مجموعی قرضوں میں 14ہزار 130 ارب کا اضافہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ دسمبر2023 تک مجموعی قرضے 65 ہزار 188 ارب کی نئی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ایک سال میں حکومت کے مجموعی قرضوں میں 14 ہزار 130 ارب کا اضافہ ہوا، دسمبر 2022 تک وفاقی حکومت کے مجموعی قرضے 51 ارب 58 ارب تھے۔

    مرکزی بینک نے کہا کہ دسمبر22 سے دسمبر 23 تک مقامی قرضوں میں 9409 ارب کا اضافہ ہوا اور دسمبر 23 تک حکومت کے مقامی قرضے 42 ہزار 587 ارب روپے ہوگئے جبکہ دسمبر 22 تک حکومت کے مقامی قرضے 33 ہزار 178 ارب روپے تھے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق دسمبر 23 تک حکومت کے بیرونی قرضے 22 ہزار 600 ارب روپے پر پہنچ گئے، جو دسمبر 22 تک حکومت کے بیرونی قرضے 17 ہزار 879ارب روپے تھے۔

    ایک سال میں حکومت کے بیرونی قرضوں میں 4 ہزار721 ارب کا اضافہ ریکارڈ ہوا، دسمبر2023 میں روپے کے مقابلے امریکی ڈالر 281.92 روپے رہا جبکہ دسمبر 2022 میں روپے کے مقابلے امریکی ڈالر 226.47 روپے کا تھا۔

  • گندم کی امپورٹ پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ

    گندم کی امپورٹ پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی حکومت کا گندم کی امپورٹ پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    حکومتی ذرائع کے مطابق ملک میں آٹے کی قیمتیں مستحکم اور ذخائر ضرورت کے مطابق موجود ہیں، ای سی سی نے بھی ملک میں گندم کے ذخائر کو تسلی بخش قرار دیا ہے۔

    حکومتی ذرائع کا بتانا ہے کہ ای سی سی کو گندم کی طلب و رسد کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی، ای سی سی نے طلب ورسد میں استحکام پر وزارت نیشنل فوڈ کے اقدامات کو سراہا اور سرکاری سطح پر گندم کی درآمد کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ ملک میں گندم کے وافر ذخائر موجود ہیں اس لیے مزید درآمد نہیں کی جائے گی نا ہی ٹریڈنگ کارپوریشن کے ذریعے گندم درآمد کی ضرورت ہے۔

    حکومتی ذرائع نے بتایا کہ ٹی سی پی نے حال ہی میں 1 لاکھ 10 ہزار ٹن گندم درآمد کا ٹینڈر جاری کیا تھا۔

    حکام کا کہنا ہے کہ رواں سال گندم کا پیداواری ہدف 32.1 ملین ٹن حاصل کر لیا جائے گا، گندم کی کاشت مقررہ ہدف سے 1.8 فیصد زائد ہوئی ہے۔

  • وفاقی حکومت اور کے الیکٹرک کے درمیان بجلی فراہمی کے معاہدے پر دستخط ہوگئے

    وفاقی حکومت اور کے الیکٹرک کے درمیان بجلی فراہمی کے معاہدے پر دستخط ہوگئے

    کراچی: وفاقی حکومت اور کے الیکٹرک کے درمیان بجلی فراہمی کے معاہدے پر دستخط ہوگئے، جس کے تحت ایک ہزار سے دو ہزار میگاواٹ بجلی کراچی کو بلا تعطل ملے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت اور کے الیکٹرک کے درمیان بجلی فراہمی کے معاہدے طے پاگئے، پاور ڈویژن کی جانب سے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ معاہدوں میں حکومت اورکے الیکٹرک کےدرمیان چند دیرینہ تنازعات کا حل شامل ہیں۔

    پاور ڈویژن اور کے الیکٹرک کے درمیان کراچی کی توانائی کے تحفظ کے لیے مختلف معاہدوں دستخط ہوگئے ، وزیرِ توانائی جناب محمد علی اور وزیر ِخزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی موجودگی میں معاہدوں پر دستخط ہوئے۔

    کے الیکٹرک کی نمائندگی سی ای او مونس علوی اور سی ایف او محمد عامر غازیانی نے کی، معاہدے کے تحت کراچی کو نیشنل گرڈ سےانٹر کنکشن کی صلاحیت تک بجلی کی فراہمی میں سہولت ہوگی۔

    اعلامیے کے مطابق اجلاس میں ٹیرف ڈیفرینشل سبسڈی ایگریمنٹ (TDA) اور پاور پرچیز ایجنسی ایگریمنٹ (PPAA) پر دستخط دیکھنے میں آئے، نیشنل گرڈ سے توانائی کی مستحکم فراہمی کراچی کے صارفین کے لیے سستی بجلی تک رسائی میں سہولت فراہم کرے گی۔

    میڈئشن اگریمنٹ تحت کے الیکٹرک اور دیگر حکومتی اداروں کے درمیان مختلف واجبات کی ادائیگیوں میں آسانی پیدا ہوگی

    اس موقع پر وزیرِ توانائی محمد علی نے کہا کہ میں آج کراچی کے شہریوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، آج کے اجلاس میں ایک انتہائی اہم معاملہ اپنے منطقی انجام پر پہنچا ہے۔

    محمد علی کا کہنا تھا کہ وزارت پاور سیکٹر کو ترقی کی منازل طے کرنے کے لیے اور ایک سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے سخت محنت کر رہی ہے، کے الیکٹرک کو حکومت نے ہمیشہ ایک پارٹنر کے طور پر پیش کیا ہے۔

    وزیرِ توانائی نے وزیراعظم کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا اس سارے عمل میں وزیرِ اعظم نے ذاتی طور پر شمولیت کی اور رائے لیتے رہے، اس کے ساتھ میں وزیرِ خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کا ان کی ذاتی شمولیت اور تعاون پر خصوصی شکریہ کرتا ہوں اور میں اپنے ساتھیوں اور تمام ٹیموں کا بھی ان کے تعاون کے لیے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

    سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کا کہنا تھا کہ حکومت کیساتھ اہم معاہدےپر دستخط کیے ہیں، ایک ہزار سے دو ہزار میگاواٹ بجلی کراچی کو بلا تعطل ملے گی، کے الیکٹرک سرمایہ کاری پلان پر بہتر انداز سے عمل درآمد کر سکے گی۔

    مونس علوی نے مزید کہا کہ کراچی کو سپلائی کے لیے بہت اہم معاہدہ ہے، معاہدے پر دستخط سے حکومت اور کے الیکٹرک کے درمیان تعلقات بہترین ہوجائیں گے اور معاہدے کے بعد کے الیکٹرک سرمایہ کاری پلان پر بہتر انداز سے عمل درآمد کر سکے گی۔

  • کراچی والوں کو بڑا جھٹکا دینے کی تیاری

    کراچی والوں کو بڑا جھٹکا دینے کی تیاری

    اسلام آباد : کراچی کیلئے بجلی 1.72 روپے فی یونٹ مزید مہنگی ہونے کا امکان ہے ، اضافہ گزشتہ مالی سال کی دوسری اور تیسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ مدمیں مانگا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے کراچی کیلئے بجلی مہنگی کرنے کی درخواست نیپرا میں جمع کرادی ، جس میں کراچی کیلئے بجلی 1.72 روپے فی یونٹ مزید مہنگی کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

    اضافہ گزشتہ مالی سال کی دوسری اور تیسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ مدمیں مانگا گیا ، جنوری تا مارچ 2023 ایڈجسٹمنٹ میں ایک روپے 25 پیسے فی یونٹ اضافہ اور اکتوبر تا دسمبر 2022 ایڈجسٹمنٹ میں 47 پیسے فی یونٹ اضافہ مانگا گیا ہے۔

    درخواست میں کہنا ہے کہ ملک بھرمیں یکساں ٹیرف برقراررکھنےکیلئےاضافہ مانگاگیا ہے تاہم نیپرا کی جانب سے درخواست پر 20 دسمبر کو سماعت کی جائے گی۔

  • وفاقی حکومت نے سول ایوی ایشن کو دو حصوں میں تقسیم کردیا

    وفاقی حکومت نے سول ایوی ایشن کو دو حصوں میں تقسیم کردیا

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے سول ایوی ایشن کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہوئے پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی اور سول ایوی ایشن کے الگ الگ محکمے بنادیئے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نےسول ایوی ایشن کو2 حصوں میں تقسیم کردیا اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا۔

    جس میں کہا ہے کہ پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی اورسول ایوی ایشن کےالگ الگ محکمےبنادیے گئے ہیں ، پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی اورسول ایوی ایشن کے الگ الگ سربراہ ہوں گے۔

    ملک بھرکےتما م ایئرپورٹس پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی کے ماتحت ہوں گے جبکہ اجازت نامہ ، پرواز کا معیار اور ایئر ٹرانسپورٹ سمیت دیگر شعبے سی اے اے کا حصہ ہے۔

    پاکستان ائیرپورٹس اتھارٹی اور سول ایوی ایشن اتھارٹی ایکٹ 2023 نافذ کر دیے گئے ہیں۔

    یاد رہے رواں سال جولائی میں گزشتہ حکومت نے سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کو ائیرپورٹ اتھارٹی اور پاکستان سول ایوی ایشن میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    بعد ازاں سول ایوی ایشن اتھارٹی اور ایئرپورٹ اتھارٹی کے دو الگ محکمے بنانے کے ایکٹس پارلیمنٹ سے منظور کیے تھے۔

  • فیض آباد دھرنا کیس : وفاقی حکومت نے تحقیقات کیلئے کمیشن تشکیل دے دیا

    فیض آباد دھرنا کیس : وفاقی حکومت نے تحقیقات کیلئے کمیشن تشکیل دے دیا

    اسلام آباد : نگراں وفاقی حکومت نے فیض آباد دھرنے کی تحقیقات کےلیےکمیشن تشکیل دے دیا، وفاقی کابینہ کی منظوری سے نوٹیفکیشن اٹارنی جنرل سپریم کورٹ میں پیش کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق فیض آباد دھرنا کیس میں وفاقی حکومت نے تحقیقات کیلئے کمیشن تشکیل دے دیا ، ریٹائرڈ آئی جی اختر علی شاہ کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے ، جس میں کہا ہے کہ کمیشن آف انکوائری ایکٹ کے تحت کمیشن تشکیل دیا گیا ہے۔

    کمیشن میں ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ اور 2ریٹائرڈ سابق آئی جیز شامل ہیں جبکہ سابق آئی جی طاہر عالم خان، سابق آئی جی اختر شاہ بھی کمیشن کا حصہ ہیں۔

    وفاقی کابینہ نے انکوائری کمیشن کےتفصیلی ٹی او آرز کی بھی منظوری دے دی ہے، وفاقی کابینہ کی منظوری سے نوٹیفکیشن اٹارنی جنرل سپریم کورٹ میں پیش کریں گے۔

    یاد رہے اکتوبر میں وفاقی حکومت نے فیض آباد دھرنے کے ذمہ داران کے تعین کیلئے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی تھی ، کمیٹی طے شدہ ٹی اوآرز کے تحت انکوائری کرے گی۔

    قائم فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی میں ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ، دفاع ، ڈائریکٹر آئی ایس آئی شامل ہیں ، 6فروری 2019کےفیصلےپر عملدرآمد کیلئےکمیٹی تشکیل دی گئی۔