Tag: وفاقی حکومت

  • بجٹ2023-24: باپ پارٹی نے بائیکاٹ کا اعلان کیوں کیا؟

    بجٹ2023-24: باپ پارٹی نے بائیکاٹ کا اعلان کیوں کیا؟

    کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے وفاقی حکومت کے روئیے کے خلاف بجٹ سیشن کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے۔

    کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر اور وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ ہم وفاقی بجٹ کا حصہ نہیں بنیں گے، کل پیش ہونے والے بجٹ اجلاس اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز وفاقی بجٹ سیشن میں شرکت نہیں کرینگے۔

    صدر بی اے پی نے کہا کہ اراکین کو اجلاس میں شرکت نہ کرنے کی واضح ہدایات جاری کردی گئی ہیں، پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرنےوالےرکن کو ڈی سیٹ کردیا جائے گا۔

    وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ این ای سی کےاجلاس کابائیکاٹ بھی مرکزی حکومت کےرویہ کی وجہ سےکیا جبکہ بجٹ سیشن کے بائیکاٹ کی وجہ بھی وفاقی حکومت کی بلوچستان کیلئےسرد مہری ہے، وفاقی حکومت وعدے اوریقین دہانیاں تو کراتی ہے مگرعملدرآمد نہیں ہوتا۔

  • وفاقی حکومت نے 1100 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کر دیا

    وفاقی حکومت نے 1100 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کر دیا

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے 1100 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کی دستاویز اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی ہے، وفاقی حکومت نے 1100 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کر دیا ہے۔

    مجوزہ بجٹ کے مطابق سیلاب سے متاثرہ انفرا اسٹرکچر کی بحالی کو بجٹ میں اولین ترجیح دی گئی ہے، جس کے لیے 359 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے، توانائی کے 101 پراجیکٹس کے لیے 102 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے۔

    جامشورو میں 600 میگاواٹ کے 2 کول پاور پراجیکٹس کے لیے 12 ارب روپے، سکھی کناری پاور پراجیکٹ کے لیے 12.5 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے۔

    ٹرانسپورٹ سیکٹر کے لیے 156.4 ارب کا ترقیاتی بجٹ، پانی کے 82 منصوبوں کے لیے 167 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ، صحت کی 38 اسکیموں کے لیے 20 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ، ایچ ای سی کے 152 پراجیکٹس کے لیے 45 ارب کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے، ایچ ای سی کے لیے 42 ارب کے 138 جاری اور 2.6 ارب کے 14 نئے پراجیکٹس بجٹ میں شامل کیے گئے ہیں۔

    وزارت تعلیم و تربیت کا ترقیاتی بجٹ 6.2 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، ریلویز کے 33 پراجیکٹس کے لیے 32 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے، ریلوے بوگیاں خریدنے کے لیے 15 ارب کا پراجیکٹ بجٹ میں شامل ہے۔

    دستاویز کے مطابق آزاد کشمیر، گلگت بلتستان کے لیے 54.4 ارب روپے، سابق فاٹا اور ضم شدہ اضلاع کے لیے 55 ارب روپے، وزارت سائنس کے 41 پراجیکٹس کے لیے 5.5 ارب روپے، خوراک و زراعت کے 23 منصوبوں کے لیے 9.2 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے۔

    ایوی ایشن کے لیے 2.3 ارب کی جاری اور 2.4 ارب روپے کی نئی اسکیمیں بجٹ میں شامل کی گئی ہیں، کابینہ ڈویژن کے تحت اراکین پارلیمنٹ کی 90 ارب کی نئی اسکیمیں بجٹ میں شامل کر دی گئی ہیں، مواصلات کے لیے 98 ارب مالیت کے 77 منصوبے ترقیاتی بجٹ میں شامل ہیں۔

    وزارت ہاؤسنگ کے 90 جاری پراجیکٹس کے لیے 131 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ، آئی ٹی سیکٹر کے 31 پراجیکٹس کے لیے 6 ارب روپے، وزارت بین الصوبائی رابطہ کے لیے 1.9 ارب روپے، وزارت داخلہ کے 32 ترقیاتی منصوبوں کے لیے 8 ارب روپے، وزارت میری ٹائم کے 8 پراجیکٹس کے لیے 2.3 ارب روپے، این ایچ اے کے لیے 68 ارب کے جاری اور 19 ارب کے نئے منصوبے ترقیاتی بجٹ میں شامل کیے گئے ہیں۔

    دستاویز کے مطابق این ایچ اے کے 10 ارب کے پراجیکٹ بلٹ آپریٹ اور ٹرانسفر طریقہ کار کے تحت تعمیر ہوں گے، حیدرآباد سکھر موٹر وے 150 ارب کی لاگت سے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت بجٹ میں شامل کیا گیا ہے۔

    پنجاب میں 6.3 ارب روپے کے 16 منصوبے وفاقی ترقیاتی بجٹ میں شامل کیے گئے ہیں، سندھ میں 4 ارب روپے کے 7 منصوبے، خیبر پختونخوا میں 2.6 ارب روپے کے 8 منصوبے، بلوچستان میں7.5 ارب روپے کے 27 منصوبے وفاقی ترقیاتی بجٹ میں شامل کیے گئے ہیں۔

    پاکستان اٹامک انرجی کے 17 پراجیکٹس کے لیے 26 ارب روپے، اسپارکو کے 6 ترقیاتی منصوبوں کے لیے 7 ارب روپے، وزارت منصوبہ بندی کے 23 منصوبوں کے لیے 33.8 ارب روپے، اور ریونیو ڈویژن کے 16 ترقیاتی منصوبوں کے لیے 3.2 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے۔

  • وفاقی حکومت نے آڈیو لیکس کمیشن کیس میں بینچ پر اعتراضات اٹھا دئیے

    وفاقی حکومت نے آڈیو لیکس کمیشن کیس میں بینچ پر اعتراضات اٹھا دئیے

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے آڈیولیکس کمیشن کیس کی سماعت کرنے والے بینچ میں چیف جسٹس ،جسٹس اعجاز الااحسن، جسٹس منیب اختر کیخلاف درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں وفاقی حکومت نے آڈیولیکس کمیشن کیس میں بینچ پراعتراضات اٹھاتے ہوئے چیف جسٹس ،جسٹس اعجاز الااحسن، جسٹس منیب اختر کیخلاف درخواست دائر کردی۔

    وفاقی حکومت نے متفرق درخواست آڈیو لیک کمیشن کیخلاف درخواستوں میں جمع کرائی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیاکہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجازالااحسن،جسٹس منیب اختر 5 آڈیو لیک کامقدمہ نہ سنیں۔

    سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ تینوں معزز ججز پانچ رکنی لارجر بینچ میں بیٹھنے سے انکار کردیں۔

    وفاقی حکومت نے آڈیو لیک کمیشن کیخلاف درخواستوں پر نیا بینچ تشکیل دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ 26مئی کو سماعت کے دوران چیف جسٹس پر اٹھے اعتراض کوپذیرائی نہیں دی گئی، عدالتی فیصلوں،ججز کوڈ آف کنڈیکٹ کےمطابق جج اپنے رشتےکا مقدمہ نہیں سن سکتا۔

    درخواست میں کہنا تھا کہ ماضی میں ارسلان افتخار کیس میں افتخار چوہدری نے اعتراض پر خود کو بینچ سے الگ کیاتھا، مبینہ آڈیو لیک جسٹس اعجاز الااحسن اور جسٹس منیب اختر سے بھی متعلقہ ہیں۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں آڈیو لیکس کمیشن کیس کی سماعت کل ہوگی ، چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ سماعت کرے گا۔

  • ٹیلی کمیونیکیشن سروسز بہتر بنانے کے لیے حکومت کا اہم اقدام

    ٹیلی کمیونیکیشن سروسز بہتر بنانے کے لیے حکومت کا اہم اقدام

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ٹیلی کمیونیکیشن سروسز کی ڈویلپمنٹ کے لیے قائم یونیورسل سروس فنڈ کا نیا بورڈ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے، بورڈ میں شعبے کے ماہرین کو شامل کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے یونیورسل سروس فنڈ کا نیا بورڈ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے، وفاقی کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کی سمری منظور کرلی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکریٹری آئی ٹی یونیورسل سروس فنڈ بورڈ کے چیئرمین ہوں گے جبکہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین اور ٹیلی کام بورڈ کے ارکان بورڈ میں شامل ہوں گے۔

    لیگل ایکسپرٹ صوفیہ سعید، فنانشل ایکسپرٹ عائلہ مجید، ٹیلی کام ایکسپرٹ محمد یوسف اور یونیورسل سروس فنڈ (یو ایس ایف) کے سی ای او یو بھی بورڈ میں شامل کیے گئے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ یو ایس ایف بورڈ ارکان کی تعیناتی تین سال کے لیے ہوگی۔

  • وفاقی حکومت کی بھی 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کے فیصلے پر نظرثانی کی استدعا

    وفاقی حکومت کی بھی 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کے فیصلے پر نظرثانی کی استدعا

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے بھی 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کے فیصلے پر نظرثانی کی استدعا کرتے ہوئے اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کے بعد وفاق اور نگران پنجاب حکومت نے بھی سپریم کورٹ سے 14 مئی کو پنجاب میں انتخاب کے فیصلے پر نظرثانی کی استدعا کردی۔

    وفاقی حکومت نے الیکشن کمیشن کی درخواست پر اپنا جواب جمع کرادیا، جس میں کہا گیا کہ آزادانہ اور شفاف انتخابات کروانے کی آئینی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے، سپریم کورٹ نے خود تاریخ دے کر الیکشن کمیشن کے اختیار کو غیر موثر کر دیا ہے۔

    جواب میں کہا گیا کہ اگر پنجاب میں انتخابات پہلے ہوئے تو قومی اسمبلی کے انتخابات متاثر ہونے کا اندیشہ ہے،پنجاب سب سے زیادہ نشستیں رکھنے والا صوبہ ہے، پنجاب میں جیت سے یہ تعین ہوتا ہے کہ مرکز میں حکومت کون کرے گا۔

    وفاق نے استدعا کی کہ سپریم کورٹ اپنے 4اپریل کے فیصلہ پر نظرثانی کرے، پنجاب میں انتخابات قومی اسمبلی کے ساتھ ایک ہی وقت میں ہونے چاہییں۔

    خیال رہے سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کی نظر ثانی درخواست کل سماعت کیلئے مقرر ہے۔

  • سال 1990 سے 2001 تک توشہ خانہ کی تفصیلات پبلک کرنے کا عدالتی فیصلہ چیلنج کردیا گیا

    سال 1990 سے 2001 تک توشہ خانہ کی تفصیلات پبلک کرنے کا عدالتی فیصلہ چیلنج کردیا گیا

    لاہور : وفاقی حکومت نے 1990 سے 2001 تک توشہ خانہ کی تفصیلات پبلک کرنے کے عدالتی فیصلے کو چیلنج کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں 1990 سے 2001 تک توشہ خانہ کی تفصیلات پبلک کرنے کے عدالتی فیصلے کیخلاف درخواست دائر کردی گئی۔

    وفاقی حکومت نے 1990 سے 2001 تک توشہ خانہ کی تفصیلات پبلک کرنے کے عدالتی فیصلے کو چیلنج کر دیا

    وفاقی حکومت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے ذریعے اپیل دائر کی ، حکومتی اپیل پر لاہور ہائی کورٹ کا 2 رکنی بینچ سماعت کرے گا، بینچ میں جسٹس شاہدبلال حسن اور جسٹس رضا قریشی شامل ہیں۔

    سنگل بینچ نے 1990 سے 2001 تک توشہ خانہ کےتحائف کی تفصیل پبلک کرنے کا حکم دیا تھا ، عدالت نے بھی ہدایت کی تھی کہ تحائف دینے والے ممالک اور مہمانوں کےنام بھی منظر عام پر لائے جائیں، آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے تحت معلومات تک رسائی شہری کا حق ہے۔

    عدالت نے قرار دیا تھا کہ قیمت ادا کیے بغیر کوئی تحفہ نہیں رکھ سکتا، جس پر اظہر صدیق کا کہنا تھا کہ جو بغیر قیمت ادا کیے تحفہ لیتا ہےاس کے خلاف کاررواٸی ہوسکتی ہے۔

    عدالت نے ریکارڈ منظر عام پر نہ لانے کے وفاقی حکومت کا اعتراض مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کوئی چیز قانونی طور پر طور پر چھپائی نہیں جا سکتی، جو بھی تحفہ مفت لے کر گیا ہے وہ سرکار کاہے، مفت تحفہ لینا غیر طور پر اعتماد کھونے کے برابر ہے، جب تک کوئی توشہ خانہ سے وصول تحائف کی قیمت نہیں دیتا وہ نہیں لے سکتا۔

  • وفاقی حکومت کا الیکشن ایکٹ 2017 میں مزید ترمیم کا فیصلہ

    وفاقی حکومت کا الیکشن ایکٹ 2017 میں مزید ترمیم کا فیصلہ

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے الیکشن ایکٹ 2017 میں مزید ترمیم کافیصلہ کرلیا، سیکشن57میں ترمیم کے بعد انتخابات کیلئے پولنگ ڈے تجویز کا اختیار الیکشن کمیشن کا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے قانون سازی کی ٹھان لی کہ انتخابات کی تاریخ صرف الیکشن کمیشن دے، اس سلسلے میں وفاقی حکومت نےالیکشن ایکٹ 2017 میں مزید ترمیم کا فیصلہ کرلیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 57 اور 58 میں ترامیم پر کام شروع ہوگیا ہے ، سیکشن 57 میں ترمیم کے بعد انتخابات کیلئے پولنگ ڈے تجویز کا اختیار الیکشن کمیشن کا ہوگا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ سیکشن 58 کے تحت انتخابی شیڈول کے اجرا کا اختیار بھی الیکشن کمیشن کے پاس ہوگا، اس کے تحت شفاف انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن کا کردار واضح کیا جائے گا۔

    ذرائع نے مزید بتایا کہ سیکشن 58 میں ترمیم سےالیکشن کمیشن کا کردار مضبوط ہوگا اور کوئی مداخلت نہیں کر سکے گا، الیکشن ایکٹ میں ترمیم سے متعلق مسودہ منگل کو پارلیمانی امور کے حوالے کیے جانے کا امکان ہے۔

  • الیکشن ملتوی کیس : وفاقی حکومت کے اعلیٰ سطح وفد کی آج سپریم کورٹ میں پیشی  کا امکان

    الیکشن ملتوی کیس : وفاقی حکومت کے اعلیٰ سطح وفد کی آج سپریم کورٹ میں پیشی کا امکان

    اسلام آباد : حکومتی اتحاد نے الیکشن ملتوی کیس میں فریق بننے کا فیصلہ کرلیا ، جس کے بعد وفاقی حکومت کے اعلیٰ سطح وفد کی آج سپریم کورٹ میں پیشی کاامکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اورخیبرپختونخوا انتخابات موخرکرنے کے فیصلے سے متعلق کیس میں وفاقی حکومت کے اعلیٰ سطح وفد کی آج سپریم کورٹ میں پیشی کا امکان ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ حکومتی اتحاد نے الیکشن ملتوی کیس میں فریق بننے کا فیصلہ کرلیا ، ن لیگ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کے وزرا وفد کا حصہ ہوں گے، سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت 11بجے شروع ہوگی۔

    ذرائع نے بتایا کہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت کیس پر وزیراعظم کی مشاورت جاری ہے۔

    خیال رہے سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات ملتوی کرنے کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت آج پھر ہوگی، چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ سماعت کرے گا۔

    گذشتہ روز چیف جسٹس نےانتخابات کے لیے ججوں کی تنخواہوں میں کٹوتی کی تجویز دی تھی ، چیف جسٹس نےکہا تھا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ جلدی بازی میں لکھا گیا، الیکشن کمیشن کےپاس الیکشن تاریخ میں توسیع کی کوئی اتھارٹی یا قانون نہیں۔

    بعد ازاں حکومت نے عدالتی اصلاحات کے لیے فوری قانون سازی کا فیصلہ کیا تھا ، جس کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان ازخود نوٹس کا اختیار تنہا استعمال نہیں کر سکیں گے۔

  • وفاقی حکومت  کی  کراچی والوں کے لئے بجلی مزید مہنگی کرنے کی تیاریاں

    وفاقی حکومت کی کراچی والوں کے لئے بجلی مزید مہنگی کرنے کی تیاریاں

    اسلام آباد : کے الیکٹرک صارفین کے لئے بجلی مزید مہنگی ہونے کا امکان ہے، بجلی دو سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مہنگی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے کراچی کے لئے بجلی مہنگی کرنے کی تیاریاں مکمل کرلی اور صارفین کے لئے بجلی 6 روپے فی یونٹ مہنگی کرنے کی درخواست دے دی۔

    نیپرا وفاقی حکومت کی درخواست پر 3 اپریل کو سماعت کرے گا ، بجلی دو سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مہنگی ہوگی۔

    ایک سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت بجلی 4.45 روپے فی یونٹ تک اور گزشتہ سال کی دوسری سہ ماہی کے تحت بجلی 1 روپے 55 پیسے فی یونٹ مہنگی ہوگی۔

    اضافے کا فیصلہ یکساں ٹیرف برقراررکھنے کے لئے کیا گیا ہے اور اضافی وصولیاں اپریل جون 2023 کے دوران کی جائیں گی۔

    خیال رہے پاکستان بھر میں یکم مارچ 2023 سے 30 جون 2023 تک بجلی کے صارفین پر اضافی سرچارج (PHL) کے طور پر PKR 3.82/- فی یونٹ لگایا گیا ہے۔ 300 یونٹس تک استعمال کرنے والے زرعی اور غیر TOU رہائشی صارفین سے فی یونٹ PKR 0.43 کی رقم وصول کی جائے گی۔ جبکہ دیگر صارفین کے زمرے فی یونٹ PKR 3.82 چارج کیے جائیں گے۔

  • وفاقی حکومت کا چیئرمین نیب کو مزید بااختیار بنانے کا فیصلہ

    وفاقی حکومت کا چیئرمین نیب کو مزید بااختیار بنانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے چیئرمین نیب کو مزید بااختیار بنانے کا فیصلہ کرلیا، جس کے بعد احتساب عدالت سے ناقابل سماعت قرار مقدمات چیئرمین نیب دیگر متعلقہ فورم کو بھیج سکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے  چیئرمین نیب کو مزید بااختیار بنانے کا فیصلہ کرلیا اور وفاقی کابینہ نے نیب قوانین میں ترامیم کی سرکولیشن سے منظوری دے دی۔

    ترامیم  کے متن میں کہا گیا ہے کہ احتساب عدالت سے ناقابل سماعت قرار مقدمات چیئرمین نیب دیگر متعلقہ فورم کو بھیج سکیں گے، چیئرمین نیب ناقابل سماعت قرار کیس کا جائزہ لیکرمقدمہ بند کرنے کی منظوری بھی دے سکیں گے۔

    متن کے مطابق نیب سے مقدمہ موصول ہونے پر متعلقہ ادارے کو از سر نو شواہد اکھٹے کرنے کا اختیار ہو گا۔

    نیب ترامیم کے تحت مقدمہ ایک علاقےکی عدالت سے دوسری عدالت منتقل نہیں کیا جا سکے گا اور چیئرمین نیب کی عدم موجودگی میں نیب کےڈپٹی چیئرمین بطورچیئرمین اختیارات کااستعمال کریں گے۔

    ترامیم  میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی چیئرمین کی عدم موجودگی میں وفاق نیب کے کسی بھی سینئر افسر کو چیئرمین کے اختیارات سونپ سکے گا۔

    نیب ترامیم کے مطابق  ڈپٹی چیئرمین21گریڈکے سول افسر، لیفٹیننٹ جنرل یامیجر جنرل کے عہدے کے فوجی افسرکوتعینات کیا جا سکے گا۔

    نیب ترامیم کے تحت ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کوپبلک آفس ہولڈر کے زمرے میں شامل کر لیا گیا، اس سے قبل نیب قانون میں صرف چیئرمین سینیٹ پبلک آفس ہولڈر کے زمرہ میں آتے تھے۔