Tag: وفاقی وزیرصحت عامرکیانی

  • وفاقی حکومت نے وزیر اعظم نیشنل ہیلتھ پروگرام کا نام تبدیل کر دیا

    وفاقی حکومت نے وزیر اعظم نیشنل ہیلتھ پروگرام کا نام تبدیل کر دیا

    اسلام آباد :وفاقی حکومت نے وزیر اعظم نیشنل ہیلتھ پروگرام کا نام تبدیل کرکے صحت سہولت پروگرام رکھ دیا ہے، عامر کیانی کا کہنا ہے کہ صحت سہولت پروگرام کادائرہ ملک بھر میں پھیلا دیا ہے، 9 کروڑ افرادصحت انصاف کارڈ سےمستفید ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے وزیر اعظم نیشنل ہیلتھ پروگرام کا نام تبدیل کر دیا، وزیراعظم نیشنل ہیلتھ پروگرام کا نام "صحت سہولت پروگرام ” رکھ دیا جبکہ ہیلتھ کارڈ کانام تبدیل کر کے”صحت انصاف کارڈ” رکھ دیاگیا ہے۔

    وزارت قومی صحت ، اسٹیٹ لائف کارپوریشن میں معاہدہ طے پاگیا ، صحت سہولت پروگرام پر عملدآمد کیلئے معاہدے پر دستخط کی تقریب ہوئی ، جس میں وفاقی وزیر صحت ، اسٹیٹ لائف کارپوریشن کے نمائندوں نے شرکت کی۔

    وفاقی وزیر صحت عامر کیانی کا کہنا ہے کہ صحت سہولت پروگرام کادائرہ ملک بھر میں پھیلا دیا ہے، ڈیڑھ کروڑخاندانوں کوصحت سہولت پروگرام کاحصہ بنا دیا ہے۔

    عامر کیانی نے کہا ملک بھرمیں 9کروڑ افرادصحت انصاف کارڈ سےمستفید ہوں گے ، صحت انصاف کارڈ کا پیکج 7 لاکھ 20 ہزار روپے کر دیا ہے۔

    مزید پڑھیں : حکومتی صحت کارڈ سے عام آدمی کتنے روپے تک کا علاج کرواسکے گا؟

    یاد رہے دسمبر 2018 میں وفاقی وزیرصحت عامرکیانی کا کہنا تھا کہ شہری کی صحت وزیر اعظم کی اولین ترجیح ہے، صحت کارڈ سے عام آدمی سوا 7لاکھ تک کا علاج کرواسکے گا، کوشش ہے 2019 کے اختتام تک صحت کی مفت سہولتیں دیں۔

    وزیرصحت کا کہنا تھا کہ بڑھتی غربت کی وجوہات میں سےایک صحت پرغیرمعمولی اخراجا ت ہیں، ہیلتھ اسکیم پر عملدرآمد سے 8 کروڑ افراد کا اندراج ہوگا، وزیراعظم کی خواہش پر صحت کارڈ کے دائرہ کار میں اضافہ کردیا ہے۔

  • وزیرصحت کا تعلیمی اداروں کے قریب مشروبات کی فروخت پرپابندی کا فیصلہ

    وزیرصحت کا تعلیمی اداروں کے قریب مشروبات کی فروخت پرپابندی کا فیصلہ

    اسلام آباد : وزیرصحت نے تعلیمی اداروں کے قریب مشروبات کی فروخت پر پابندی کا فیصلہ کرلیا ، پابندی کامقصد بچوں کو ذیابطیس سمیت موزی امراض سے بچانا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرصحت عامرکیانی نے تعلیمی اداروں کے قریب مشروبات کی فروخت پر پابندی کا فیصلہ کرلیا اور صوبائی وزرائے تعلیم کے نام مراسلہ جاری کردیا ہے۔

    مراسلے میں عامرکیانی نے تعلیمی اداروں کے قریب مشروبات کی فروخت پر پابندی کی درخواست کی اور کہا 100 میٹر کی حدود تک مشروبات کی فروخت پر پابندی لگائی جائے، تعلیمی اداروں میں کینٹین پربھی مشروبات کی فروخت پرپابندی لگائی جائے۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ پابندی کامقصد بچوں کوذیابطیس سمیت موزی امراض سےبچاناہے، شوگر،فالج، کینسر،امراض قلب ملکی63فیصداموات کاسبب ہیں، ایس ڈی جیز کے اہداف حاصل کرنے کیلئے کم عمر اموات پر قابو پانا ہوگا۔

    وفاقی وزیرصحت کا کہنا ہے کہ امراض پر قابو پانے کیلئے متوازن غذا کا استعمال یقینی بنانا ہوگا، روزمرہ میں میٹھے،نمک کےاستعمال میں کمی لاناہوگی، زیر تعلیم بچوں میں مشروبات،سافٹ ڈرنکس کااستعمال زیادہ ہے۔

    مراسلے میں مزید کہا گیا کہ پاکستان میں 20سال سے کم 27.4ملین افراد ذیابطیس کا شکار ہیں، تحقیق کےمطابق بچوں کیلئے میٹھے کے استعمال کی یومیہ حد6 چمچ ہے، پنجاب، سندھ فوڈ اتھارٹی مشروبات کی فروخت پر پابندی عائد کرچکی ہے۔

    مزید پڑھیں : سندھ کے تعلیمی اداروں میں انرجی ڈرنکس کی فروخت پر پابندی

    یاد رہے دو روز قبل حکمہ تعلیم سندھ نے صوبے کے تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے میں سافٹ و انرجی ڈرنکس اور اسنیکس کی فروخت پر پابندی عائد کرتے ہوئے نوٹی فکیشن جاری کردیا۔

    اسکول ، کالجز اور یونیورسٹی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ حفظانِ صحت کے اصولوں پر اترنے والی اشیاء کو فروخت کرنے کی اجازت دیں۔

    اس سے قبل پنجاب فوڈ اتھارٹی نے صوبے کے تمام تعلیمی میں سافٹ ڈرنک پر پابندی لگانے کا اعلان کردیا تھا ، جس کا اطلاق 14 اگست کے بعد سے ہوگیا۔