Tag: وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار

  • اسلامی بینکاری ایک مکمل معاشی نظام ہے،اسحاق ڈار

    اسلامی بینکاری ایک مکمل معاشی نظام ہے،اسحاق ڈار

    اسلام آباد :‌ وفاقی وزیر خزانہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے عالمی اسلامی معاشی فورم سے خطاب میں کہا کہ اسلامی بینکاری کا مقصد محض سود کا خاتمہ نہیں بلکہ یہ ایک مکمل معاشی نظام ہے۔

    وفاقی وزیرخزانہ اسحآق ڈار اسلامی بینکینگ کے حوالے سے ہونے والے سمینار سے خطاب کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ سیمینار کا مقصد اسلامی بینکاری مستقبل کیلیے لائحہ عمل طے کرنا ہے پاکستان اسلامی بینکنگ کے بانی ممالک میں سے ایک ہے۔ حکومت سکوک بانڈز اور اسلامی بینک کے فروغ کیلئے کام کر رہی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ وزارت سنبھالتے ہی اسٹیٹ بینک کو اسلامی بینکاری پر کام کرنےکے لیے کہا اور سینٹرآف اسلامک فنانس سینٹرزبنائے،اسلامی ترقیاتی بینک نے اسلامی بینکاری کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون کیا۔

    انہوں نے سیمینار کے شرکاء کو حکومت کی کارکردگی بتاتے ہوئے کہا کہ اسلامی بینکاری کے لیے قائم کمیٹی نے گزشتہ 2 سال کام کیا کیوں کہ اسلامک بینکاری کا فروغ ہماری ذمے داری ہے اسلامی بینکاری کے نفاذ کیلیے مختلف مسائل دور کرنے کی ضرورت ہے۔

    اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیر اعظم اسلامی بینکاری میں دلچسپی رکھتے ہیں اُن کی خصوصی دلچسپی کے باعث ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے۔

    پاک چین اقتصادی راہداری کے باعث اسلامی بینک کاری کے لئے کافی مواقع موجود ہیں جس کے باعث ملک میں سرمایہ آئے گا اوراس سرمایہ کاری سے کافی منافع حاصل ہونے کی امید ہے۔

    قبل ازیں سمینار سے خطاب کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک کے گورنر نے اسلامی بینکاری کے فروغ کے لیے ہر ممکن تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اسلامک بینکنگ میں نموکی گنجائش ہے اسلامک بینکاری میں پاکستان دیگراسلامک ممالک میں سب سےآگے ہے۔

    انہوں‌نے سیمینار کے شرکاء کو اعداد و شمار بتاتے ہوئے کہا کہ 1990 میں دنیا میں اسلامک بینکاری کاحجم 150ارب ڈالرتھا جب کہ 2015 میں اسلامی بینکاری کا حجم 1800ارب ڈالرہوگیا تھا اور امید ہے کہ 2020 تک اسلامک بینکنگ کاحجم 6500 ارب ڈالرہوجائے گا۔

  • کرپشن کی تحقیقات کے لیے نیا قانون پیش کردیا ہے،اسحاق ڈار

    کرپشن کی تحقیقات کے لیے نیا قانون پیش کردیا ہے،اسحاق ڈار

    اسلام آباد : وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ کرپشن کے خلاف تحقیقات کے لئے نیا قانون قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے اور نئے قانون کے تحت ملک لوٹنے والوں کا احتساب ہو گا۔

    اسلام آباد میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد اور دیگر وزراءکے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہماری قیادت کا نام پاناما لیکس میں نہیں ہے اپوزیشن سینٹ میں بل پیش نہ کرتی توہم بھی بل نہ لاتے اپوزیشن نے پاناما لیکس کیلئے اپنے ٹی او آر بنائے جب کہ حکومت صرف پاناما لیکس پر نہیں بلکہ قرضوں کی معافی سمیت سب معاملات پر قانون سازی چاہتے ہیں۔

    وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے اپنے ٹی او آر میڈیا میں پیشن نہیں کیے ،بہتر ہوتا کہ ایک میٹنگ کر کے معاملات حل کر لیے جاتے،اپوزیشن کے مطابلے پر ٹی او آر کمیٹی کا کوئی چیئرمین نہ بن سکا۔

    انہوں نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ حکومت اس بل کے ذریعے کوئی استثنیٰ چاہتی ہے بلکہ نئے قانون کے تحت چار سو افراد کے خلاف بلا امتیاز کارروائی ہو گی، سقوط ڈھاکہ سے ایبٹ آباد واقعے تک تمام کمیشن 1956 کے قانون کے تحت ہی بنے ہیں۔

    اس موقع پر وفاقی وزیر نے اعتراف کیا سانحہ کوئٹہ کے بعد اپوزیشن کیساتھ بات آگئے نہ بڑھ سکی تھی تا ہم اب بھی حکومت پوری نیک نیتی کے ساتھ اس معاملے کے حل کے لیے کوشاں ہے۔

    پریس کانفرنس میں وفاقی زیر خزانہ کے ہمراہ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد بھی موجود تھے انہوں نے نے کہا کہ اپوزیشن کے بل سے ہمارا بل بہتر ہے ، نیا قانون بہتر بنا کر قومی اسمبلی میں پیش کیا ہے۔

    بل کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئےانہوں نے مزید کہا کہ 2016 کے بل میں 1956 کے ایکٹ کے اختیارات شامل کیے ہیں جبکہ حکومتی بل میں اپوزیشن کی تجاویز کے مطابق تبدیلی بھی کی گئی ہے،انکوائری کمیشن کو غیر ملکی اداروں سے مدد لینے کا اختیار ہوگا جب کہ اس بل میں کمیشن کی ضرورت کے مطابق اور بھی اختیارات تفویض کیے جا سکتے ہیں۔

  • جائداد پر ٹیکس ، خیبر پختون خوا کے وزیر خزانہ نے مخالفت کر دی

    جائداد پر ٹیکس ، خیبر پختون خوا کے وزیر خزانہ نے مخالفت کر دی

    پشاور : خیبر پختون خوا کے وزیر خزانہ مظفر سید نے حکومت اور پراپرٹی ڈیلروں کے درمیان ٹیکسوں کے نظام پر اتفاق رائے کو مسترد کر تے ہوئے اسے صوبائی خودمختاری میں مداخلت قرا ر دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخواہ کے وزیر خزانہ مظفر سید نے آج وفاقی وزیر خزانہ کی پراپرٹی کی قیمتوں کے حوالے سے کی گئی پریس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت اور پراپرٹی ڈیلرز کے درمیان جائدادوں کی قیمتوں اور ٹیکسوں کے نئے نظام پر اتفاق کی خبریں میڈیا کے ذریعے پتہ چلا ہے جسے ہم مسترد کرتے ہیں۔

    اسی سے متعلق : تین سال سے پہلے جائیداد کی فروخت پر ٹیکس لگے گا،اسحاق ڈار

    اے آر وائی کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے خیبر پختونخواہ کے صوبائی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پراپرٹی کے حوالے سے صوبوں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا ہے،کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے صوبوں کو بھی اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔

  • تین سال سے پہلے جائیداد کی فروخت پر ٹیکس لگے گا،اسحاق ڈار

    تین سال سے پہلے جائیداد کی فروخت پر ٹیکس لگے گا،اسحاق ڈار

    اسلام آباد : پراپرٹی کی قیمتوں کے تعین کے لیے حکومت اور رئیل اسٹیٹ کے نمائندگوں کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں،باہمی رضامندی سے کیے گئے معاہدے کے تحت زمین کی قیمتوں کا تعین اید بی آر کرے گی۔

    رئیل اسٹیٹ کی نمائندہ ےنظیموں سے کامیبا مزاکرات کے بعد وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اتفاق رائےسےکیے گئے فیصلوں کے تحت اب زمینوں کی قیمتوں کا تعین ایف بی آر کرے گا، تین سال سے پہلے جائیداد فروخت کرنے پر ٹیکس لگے گا،ود ہولڈنگ ٹیکس بھی 30لاکھ کے بجائے 40لاکھ سے زائد مالیت کی جائیداد پر ہی لگے گا،3سال سے پہلے بیچنے پر 5فیصد ٹیکس ادا کرنا ہو گا،ایک سال میں بکنے والی پراپرٹی پراب 10فیصدٹیکس لاگوہوگا اور 2سال کاہاکنگ پیریڈ5سال تک بڑھادیاگیاہے۔

    انہوں نے کہا کہ پراپرٹی ڈیلرز نے اپنے مسائل اور تجاویز حکومت کے سامنے پیش کیں جس کے بعد طویل مشاورت اور باہمی رضامندی کے بعد یہ فیصلے کیے گئے ہیں جن پرعمل درآمد کےلیےقانون سازی کریں گے اور اس معاملے کو قانونی شکل دینے کے لیے آرڈیننس لانے پربھی غورکریں گے۔

    اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ نے مذاکرات میں شریک تمام افرادکاشکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اوورسیزپاکستانی بھی ملک میں پراپرٹی میں سرمایہ کاری کرتےہیں،بینک ٹرانزکشن ود ہولڈنگ ٹیکس اگست میں بھی 0اعشاریہ4 فیصد برقراررہے گا،پراپرٹی کی قیمتوں پرکسی کوبلیک میل ہونےکی ضرورت نہیں،اپنا کام مکمل کرنے کے بعد صوبوں سے بات کریں گے۔

    بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے صدرایف پی سی سی آئی عبدالرؤف عالم نے بھی وزیر خزانہ کا شکر ادا کیا اور رئیل اسٹیٹ انڈسٹری کی جانب سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی،اُن کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نےہماری گزارشات غورسےسنیں اور ان پر عمل بھی کیا۔

  • گزشتہ تین سالوں میں 280ارب روپے کے قرضے معاف کروائے گئے

    گزشتہ تین سالوں میں 280ارب روپے کے قرضے معاف کروائے گئے

    اسلام آباد : سینیٹر اعظم سواتی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں سینیٹ کو تحریری طور پر بتایا گیا ہے کہ گذشتہ تین سالوں میں 280 ارب سے زائد کے قرضے معاف کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے سینیٹر اعظم سواتی نے وقفہ سوالات کے لیے اپنی جانب سے وزراتِ خزانہ کے لیے ایک اہم سوال سینیٹ سیکریٹیریٹ میں جمع کرایا گیا تھا،سوال مین پوچھا گیا تھا کہ موجودہ دور حکومت میں اب تک کس کس نے کتنے قرضے بینکوں سےمعاف کروائے ہیں،جس کا تحریری جواب آج وزراتِ خزانہ کی جانب سے سینیٹ میں پیش کیا گیا۔

    سینیٹر اعظم سواتی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے تحریری جواب میں سینیٹ کو تحریری طور پر بتایا گیا  کہ گذشتہ 30 سالوں میں ایک ہزار  سے زائد نجی کمپنیوں نے بینکوں سے قرضے معاف کروائے ہیں جب کہ گزشتہ تین سالوں مین مسلم لیگ ن  کی حکومت کے دوران 280 ارب روپے کے قرضے معاف کرائے گئے ہیں۔

    وزیر خزانہ نے سوال کے جواب میں کہا ہے کہ اس وقت دو قوانین موجود ہیں جن کے تحت مالیاتی ادارے قرضے کی جلد وصولی کے لیے بینکنگ کورٹس میں مقدمہ دائر کر سکتے ہیں تا ہم قرضے کی جلد وصولی کے لیے سٹیٹ بینک نے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد ان قوانین میں ترمیم تجویز کی ہے  یہ ترامیم قومی اسمبلی نے منظور کر لی ہیں جس کے بعد یہ ترامیم سینیٹ میں منظوری کے لیے بھیجی گئی ہیں۔

    تحریری جواب میں سینیٹ کو گزشتہ تین سالوں میں قرضے معاف کروانے والی 400 نجی کیمپنیوں کی فہرست پیش کی گئی،فہرست میں ان کمپنیوں کا ذکر ہے جنہوں سے 5 کروڑ سے زائد قرضہ معاف کروایا ہے جب کہ ضمنی سوال کے جواب مین سینیٹ کو بتایا گیا کہ سب سے زیادہ قرضہ 2015 میں معاف کروائے گئے۔

    تحریری جواب میں درج اعداد و شمار کے مطابق کے مطابق 2013 میں 6 ارب روپے، 2014 میں 4.4 ارب اور 2015 میں 270 ارب روپے کے قرضے معاف کیے گئے، ان میں نیشنل بینک آف پاکستان نے 129 کمپنیوں کے قرضے معاف کیے، حبیب بینک لمیٹڈ نے 239 اور یونائیٹڈ بینک نے 179 کمپنیوں کے قرضے معاف کیے۔

  • الیکشن کمیشن اراکین کی تقرری،اپوزیشن اور حکومت نے تین تین ممکنہ نام دے دیے

    الیکشن کمیشن اراکین کی تقرری،اپوزیشن اور حکومت نے تین تین ممکنہ نام دے دیے

    اسلام آباد: حکومت اور اپوزیشن نے چاروں صوبوں الیکشن کمیشن ممبران کی تقرری کے لیے اپنی اپنی جانب سے تین تین نام دے دیے ہیں کل یہ نام اسپیکر آفس کو دیے جائیں گے الیکشن کمیشن سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس پیرکوساڑھے10بجے طے ہوا ہے،

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن تمام اراکین 13 جون 2016 کو ریٹائرڈ ہوگئے تھے جس کے بعد سے الیکشن کمیشن ٍغیرفعال ہے،آئینی طور پر اراکین کی تقرری 45 دن کے اندر اندر حکوت اور اپوزیشن کی مشاورت کے بعد کر لینا ضروری ہے تا ہم 39 دن ہونے کو آئے ہیں اب تک الیکشن کمیشن کے اراکین کی تقرری نہیں کی جا سکی ہے تا ہم اب حکومت اور اپوزیشن نے چاروں صوبوں کے اراکین کے لیے تین تین ناموں کو فائنل کرکے کل اسپیکر آفس میں جمع کرانے کا عندیہ دے دیا ہے

    مزید جانیے : الیکشن کمیشن کے چاروں ممبران ریٹائرڈ ،الیکشن کمیشن عملی طور پر غیر فعال

    اس حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے اسلام آناد میں مشرکہ طور پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے تفصیلات بتائیں اس موقع پر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے اراکین کی تقرری ایک بڑی ذمہ داری ہے اور ہم نے کوشش کی ہے کہ امانت میں خیانت نہ ہو ہم نے چاروں صوبوں کے لیے تین تین نام دیے ہیں جن میں ٹیکنو کریٹس اور بیروکریٹس بھی شامل ہیں یہ تمام لوگ اپنے اپنے شعبے کے ماہر اور ایماندار شخصیت ہیں کوشش کی ہے کہ منتخب ہونے والے اراکین غیر سیاسی ہوں۔

    وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ اراکین الیکشن کمیشن کی تقرری آئین کی 22 ویں ترمیم کے مطابق 45 دن میں ہونا ضروری ہے بحکومت اور اپوزیشن کے نام کل اسپیکر تک پہنچ جائینگے حکومت اور اپوزیشن مل کر الیکشن کمیشن کے ممبران کے نام پر متفق ہوں گے ہر پارلیمانی جماعت کی جانب سے نام آگئے ہیں،حتمی منظوری پارلیمانی کمیٹی دے گی، پیر کے روز اُن کا اجلاس 10:30 بجے ہوگی اور اسی دن یعنی 25 جولائی کو نوٹیفیکشن کے طریقہ کار کو پورا کرنے کی کوشش کریں گے۔

    تجویز کردہ اراکین کے ناموں سے متعلق پوچھے گئے سوال پر وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ چار اراکین کے لیے تجویز کردہ 24 نام سربمہر لفافوں میں موجود ہیں جو 24 جولائی کو کمیٹی کے اجلاس میں کھلے جائیں گے اور تب ہی ان ناموں کا پتہ چل سکے گا۔

  • ملکی زرمبادلہ کے ذخائر تاریخی سطح پر پہنچ چکے ہیں، اسحاق ڈار

    ملکی زرمبادلہ کے ذخائر تاریخی سطح پر پہنچ چکے ہیں، اسحاق ڈار

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر تاریخی سطح پر پہنچ چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کہا ہے کہ مالیاتی پالیسی کے نتائج سامنے آرہے ہیں ملکی زرمبادلہ کے ذخائر تاریخی سطح پر پہنچ چکے ہیں۔

    وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ملک کو دیوالیہ قراردینے والے پنڈتوں کی پیش گوئیاں غلط ثابت ہوئیں، ملکی کرنسی مستحکم جبکہ ریٹنگ میں اضافہ ہوا ہے۔

    اسحاق ڈار نے کہا کہ معاشی ترقی کے لیے سخت فیصلے کیے ہیں کبھی سمجھوتہ نہیں کیا ،ایف بی آر کو ہر قسم کے دباؤ سے آزاد کردیا ہے تاہم مستقبل میں معاشی استحصالی کا عمل جاری رہے گا۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ تین سال میں بجٹ خسارہ 8.8سے 4.5پر لے آئے جبکہ تین سال میں ٹیکس محاصل میں 60فیصد اضافہ ہوا ہے۔

  • دال کے بجائے مرغی کھائیں،اسحاق ڈار کی منطق

    دال کے بجائے مرغی کھائیں،اسحاق ڈار کی منطق

    اسلام آباد: آج قومی اسمبلی میں ہونے والے اجلاس میں دال ماش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے اگر دال مہنگی ہے تو مرغی کا گوشت کھائیں وہ سستا کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے لئے پیش کئے گئے بجٹ میں شامل لازمی اخراجات کی منظوری کے دوران اسحاق ڈار نے اپوزیشن رکن قومی اسمبلی نے دال ماش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے سوال وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مشورہ دے ڈالا کہ اگر دال مہنگی ہے تو مرغی کا گوشت کھالیں، ہم نے مرغی کا گوشت 200 روپے کلو سستا کردیا ہے.

    بجٹ کی منظوری کے لیے بلائے گئے قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت مالیاتی خسارے میں کمی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے،جس کے باعث مالیاتی خسارہ نصف رہ گیا ہے،اس سلسلے میں ہم نے 34 میں 32 اداروں کے خفیہ فنڈ ختم کر دیے ہیں اب صرف انٹیلی جینس اداروں کے علاوہ کوئی خفیہ فنڈ استعمال نہیں کر سکتا اور ترقیاتی بجٹ میں 2 گنا اضافہ کردیا ہے.

    ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبے خسارے میں جاسکتے ہیں اس لیے رواں مالی سال میں 3 صوبوں کے خسارے کے بجٹ پیش کرنا غیر قانونی نہیں ہے۔

    وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ کشکول لے کر نگر نگر گھومنے کی روایت موجودہ حکومت نہیں ڈالی اس لیے 2000 سے 2013 تک لئے گئے قرضوں کے حوالے سے پرویز مشرف ، (ق) لیگ اور پیپلز پارٹی سے بھی پوچھا جائے جو بھی قرضے لئے جاتے ہیں اس میں پارلیمنٹ کی منظوری شامل ہوتی ہے۔

    ایک موقع پر اسحاق ڈار نے مشورہ دیا کہ شیخ رشید جلد شادی کرلیں تاکہ انہیں بچوں کی ضروریات کے بارے میں علم ہوسکے۔ وہ شیخ رشید کو چیلنج کرتے ہیں اگر بیرون ملک ان کا ایک روپیہ بھی ثابت ہوجائے تو سیاست چھوڑ دیں گے۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ افغانستان سے معاملات پر حکومت باخبر ہے، طورخم بارڈر پر اب تک جو بھی ہوا ہے وہ اچھا شگون نہیں۔ آپریشن ضرب عضب پر اب تک 145 ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں جبکہ 100 ارب مزید رکھے جارہے ہیں۔