Tag: وفاقی وزیر قانون

  • آئینی ترمیم پر وفاقی وزیر قانون کا تیار کردہ مسودہ سامنے آگیا

    آئینی ترمیم پر وفاقی وزیر قانون کا تیار کردہ مسودہ سامنے آگیا

    اسلام آباد : 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے حکومتی ڈرافٹ سامنے آگیا ، جس میں کہا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان کا تقرر پارلیمانی کمیٹی کرے گی جبکہ چیف جسٹس سے سوموٹو نوٹس لینے کا اختیار ختم کرنےکی تجویز دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئینی ترمیم کے حوالے سے وزیر قانون کا تیار کردہ مسودہ سامنے آگیا، جس میں آئین کے آرٹیکل 48 کی شق 4 میں ترمیم کی تجویز دی گئی ہے ، جس کے مطابق وزیراعظم کی سربراہی میں کابینہ کی صدر کو بھیجی گئی ایڈوائس کسی فورم پرچیلنج نہیں ہوگی۔

    مسودے میں کہا ہے کہ اوورسیزپاکستانی الیکشن لڑنے کے لئے اہل قراردیئے جائیں گے اور اوورسیز پاکستانی الیکشن میں منتخب ہوتو تین ماہ میں دہری شہریت ختم کردے گا۔

    حکومت نے آئینی ترمیم کے ذریعے آرٹیکل 63 اے میں ترمیم کی تجویز دی ہے اور کہا پارٹی سربراہ کی ہدایت کے خلاف ووٹ گنا جائے گا اور ہدایت کے خلاف ووٹ کے بعد پارٹی سربراہ کارروائی کرسکے گا۔

    حکومت نے آئین کے آرٹیکل ایک سو گیارہ میں ترمیم کی تجویز بھی دی ،اے جی کیساتھ ایڈوائزر قانونی معاملات پرصوبائی اسمبلی میں بات کرسکے گا۔

    مزید پڑھیں : آئینی ترمیم پر جے یوآئی ف کے مسودے کے اہم نکات سامنے آگئے

    مسودے میں ججز تقرری کے آرٹیکل 175 اے میں ترمیم کی تجویز بھی دی گئی ہے ، جوڈیشل کمیشن ہائیکورٹ ججزکی کارکردگی کا جائزہ لے سکے گا۔

    حکومت سپریم کورٹ میں ججزتقرری کے طریقہ کارمیں بھی ترمیم چاہتی ہے، مسودے کے مطابق سپریم کورٹ ججز تعیناتی کمیٹی میں چار ارکان اسمبلی ہوں گے ، کمیٹی حکومت اور اپوزیشن کے دو دو ارکان پر مشتمل ہوگی، ججز تعیناتی کمیٹی کیلئے ایک سینیٹر،ایک ایم این اے کا نام وزیراعظم دیں گے جبکہ دو نام اپوزیشن لیڈرتجویز کریں گے۔

    مسودے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی کرے گی، چیف جسٹس کیلئے سینئرترین کے بجائے تین موسٹ سینئرججزمیں کسی ایک کا انتخاب ہوگا، پارلیمنٹری کمیٹی چیف جسٹس کا نام وزیراعظم کوبھیجے گی جو صدر کو سمری بھیجیں گے۔

    حکومتی مسودے کے مطابق چیف جسٹس کی تقرری کمیٹی میں آٹھ ارکان اسمبلی اورچارسینیٹرشامل ہوں گے، چیف جسٹس تقرری پارلیمانی کمیٹی میں جماعتی عددی تناسب سے ارکان شامل ہوں گے ۔ پارلیمانی کمیٹی چیف جسٹس کی مدت پوری ہونے سے چودہ روز پہلے نئے چیف جسٹس کا نام دے گی۔

    مسودے میں مزید کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس کی مدت پوری ہونے سے تین روز پہلے نئے چیف جسٹس کی تقرری ہوگی، چیف جسٹس تقرری پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ان کیمرا ہوگا تاہم دہری شہریت کا حامل شخص سپریم کورٹ آف پاکستان کا جج نہیں بن سکے گا۔

    حکومتی مسودے میں کہنا تھا کہ ہائیکورٹ میں کم ازکم پانچ سال جج رہنے والا ہی سپریم کورٹ کا جج تعینات ہوگا،سپریم کورٹ کا جج بننے کیلئے کم ازکم پندرہ سال ہائیکورٹ میں پریکٹس اور سپریم کورٹ ایڈووکیٹ ہونا لازمی ہوگا۔

    مسودے میں آرٹیکل ایک سو اناسی میں ترمیم کی تجویز بھی دی گئی ،چیف جسٹس آف پاکستان کی مدت تین سال ہوگی، چیف جسٹس پینسٹھ سال عمر ہوتے ہی مدت سے پہلے ریٹائر ہوجائیں گے جبکہ ساٹھ سال کی عمر میں چیف جسٹس بننے پر تین سال بعد عہدے سے ریٹائر ہونا ہوگا۔

    حکومت نے آرٹیکل 48 میں بھی ترمیم کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت چیف جسٹس کا سو موٹو کا اختیار ختم کرنا ہے تاہم ہائیکورٹ کے جج کے ٹرانسفر کا اختیار سپریم کورٹ کو ہوگا۔

    مسودے میں حکومت نے آئین میں نیا آرٹیکل 199 اے شامل کرنے کی تجویز دی ہے ، جس کے تحت عدلیہ استدعا سے زیادہ کسی آئینی معاملے پر حکم یا تشریح نہیں کرسکتی۔

    حکومتی مسودے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کوٹ میں آئینی بینچ بنانے کی تجویز اور ججز کا تقرر جوڈیشل کمیشن کرے گا، آئینی بینچ میں تمام صوبوں سے برابر ججز تعینات کئے جائیں گے، ترمیم کے بعد آئینی مقدمات آئینی بینچ کو منتقل ہوجائیں گے اور تمام آئینی مقدمات صرف آئینی بینچ ہی سنے گا۔

    حکومت کی آئین کےآرٹیکل 209 میں ترمیم کی تجویز بھی ہے ، چیف جسٹس ،2سینئرترین ججزسپریم جوڈیشل کونسل کے ممبرہوں گے اور 2 ہائیکورٹ چیف جسٹس بھی سپریم جوڈیشل کونسل ممبرہوں گے۔

    اس کے علاوہ حکومت کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 215 میں ترمیم کی تجویز دے گئی ہے ، جس کے تحت چیف الیکشن کمشنر مدت ختم ہونے کے بعد 90 دن تک اگلے چیف کی تعیناتی تک عہدے پر رہ سکتے ہیں۔

    تیار کردہ مسودے کے مطابق حکومت نے آئین کے فورتھ شیڈول میں ترمیم ، کینٹونمنٹ کو لوکل ٹیکسز لینے کا اختیار دینے اور آرٹیکل 48 کی شق میں شامل وزرا، مملکتی وزیر کا لفظ ختم کرنے کی تجویز بھی دی ہے۔

  • بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری اور کیسز  : وزیر قانون کا اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی رپورٹ پر ردعمل

    بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری اور کیسز : وزیر قانون کا اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی رپورٹ پر ردعمل

    اسلام آباد : وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا ورکنگ گروپ کی رپورٹ پر ردعمل سامنے آگیا ، جس میں بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری اور زیر التوا مقدمات کو پاکستان کا داخلی معاملہ قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری اور زیرالتوا مقدمات پاکستان کا داخلی معاملہ ہے، خودمختار ریاست کے طور پر پاکستان میں عدالتوں کے ذریعے آئین اور مروجہ قوانین پر عمل ہوتا ہے۔

    وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سزایافتہ قیدی کےطورپرجیل میں ہیں، انہیں آئین، قانون اوربین الاقوامی اصولوں کےمطابق تمام حقوق حاصل ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ کئی مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کو ریلیف ملنا شفاف، منصفانہ ٹرائل اورعدالتی نظام کا مظہر ہے، آئین، قانون ،عالمی اصولوں سے ماورا کوئی مطالبہ امتیازی،جانبدار اور عدل کے منافی کہلائے گا۔

    یاد رہے صوابدیدی حراست سے متعلق اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی حراست بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے ، انھیں فوری طورپررہا کرنا چاہیے۔

    ورکنگ گروپ کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی قانون کے مطابق انہیں معاوضے اوردیگرامورکی تلافی کی جائے۔

    ورکنگ گروپ نے مطالبہ کیا تھا کہ سابق وزیراعظم کی غیر قانونی حراست کا ذمےدار کون ہے اس کی باقاعدہ تحقیقات کرائی جائے۔

    اقوام متحدہ کے گروپ نے مزید کہا تھا کہ تحریک انصاف کے بانی کو الیکشن لڑنے سے روکنے کیلئے ان کے خلاف سیاسی بنیادوں پرمقدمات بنائے گئے، انتخابات سے قبل ان کی پارٹی کے ارکان کو گرفتاراورتشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی ریلیوں میں رکاوٹ ڈالی گئی۔

  • حکومت کے جانے کی افواہوں میں کوئی صداقت نہیں: فروغ نسیم

    حکومت کے جانے کی افواہوں میں کوئی صداقت نہیں: فروغ نسیم

    اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ حکومت کے جانے کی خبرمیں کوئی صداقت نہیں، تمام اتحادی ساتھ کھڑے ہیں، وفاقی حکومت مریم نواز کے بیرون ملک جانے کی مخالفت کرے گی۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ مریم والد کی تیمارداری کے لیے جانا چاہتی ہیں، اس کی قانوناً کوئی گنجایش نہیں، وفاقی حکومت مریم نواز کے بیرون ملک جانے کی مخالفت کرے گی۔

    فروغ نسیم نے کہا مریم کی ہائی کورٹ سے ضمانت ہوئی تو حکومت سپریم کورٹ جائے گی، پاکستان کو کرپشن فری بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، موجودہ حکومت شفاف ترین ہے، چینی اور آٹا مافیا کے خلاف بھرپور کارروائی ہوگی۔

    وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ حکومت کے جانے کی افواہوں میں کوئی صداقت نہیں ہے، تمام اتحادی حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں، عمران خان کی حکومت میں لوگ کرپشن کو شکست دینا چاہتے ہیں، معیشت برے حال میں ملی اسی لیے آئی ایم ایف سے پیکج لینا پڑا۔

    صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا سر عام پھانسی آئین پاکستان سے متصادم ہے، سر عام پھانسی کا قانون کسی صورت منظور نہیں کیا جائے گا، سوشل میڈیا کنٹرول کرنے کے لیے کوئی قانون سازی نہیں ہو رہی، ایم کیو ایم حکومت میں ہے، خالد مقبول صدیقی نے کراچی کے حق کی بات کی، شہباز شریف ملک سے باہر ہیں تو وہ عدالت کے حکم پر ہیں۔

  • شبرزیدی کو چیئرمین ایف بی آر مقرر کرنے میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں، فروغ نسیم

    شبرزیدی کو چیئرمین ایف بی آر مقرر کرنے میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں، فروغ نسیم

    اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون بیرسٹرفروغ نسیم نے کہا ہے کہ شبرزیدی کی تقرری کی مخالفت کرنے والے عناصر درحقیقت میرٹ کی پالیسی کے خلاف ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ شبرزیدی کی تقرری کے حوالے سے وفاقی کابینہ کے ارکان میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا شبرزیدی کو ایف بی آر کا چیئرمین مقرر کرنے میں کوئی قانونی رکاوٹ حائل نہیں ہے۔

    فروغ نسیم نے مزید کہا کہ شبرزیدی کی تقرری کی مخالفت کرنے والے عناصر درحقیقت میرٹ کی پالیسی کے خلاف ہیں۔

    وزیر اعظم، شبر زیدی ملاقات: ملکی مالیاتی نظام سےمتعلق تبادلہ خیال

    اس سے قبل گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان سے نامزد چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی کی ملاقات ہوئی تھی جس میں ملکی معاشی صورت حال سمیت کئی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

    وزیراعظم عمران خان نے شبر زیدی کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں اصلاحات سے متعلق اپنے وژن سے آگاہ کیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں وفاقی حکومت نے ٹیکس امور کے ماہرشبرزیدی کو ایف بی آر کا چیئرمین تعینات کیا تھا۔

    شبر زیدی ٹیکس امور کے ماہر اور چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہیں اور وہ 2013ء کے انتخابات سے قبل بننے والی سندھ کی عبوری حکومت میں وزیر بھی رہے ہیں۔

  • اسحاق ڈار کی واپسی: ریڈ وارنٹ قانون کے مطابق جاری کریں گے، وفاقی وزیر قانون

    اسحاق ڈار کی واپسی: ریڈ وارنٹ قانون کے مطابق جاری کریں گے، وفاقی وزیر قانون

    لاہور: وفاقی وزیر قانون و اطلاعات  بیرسٹر سید علی ظفر نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار کی واپسی کے لیے ریڈ وارنٹ قانون کے مطابق جاری کیے جائیں گے۔

    لاہور ہائی کورٹ آمد کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ الیکشن ہر صورت اپنے مقررہ وقت پر ہی ہوں گے، حکومت اس حوالے سے اقدامات کررہی ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ الیکشن کے ا التواءکا کوئی جواز نہیں ،پرامن ، صاف، شفاف بروقت انتخابات کا یقین دلاتے ہیں، پرامن انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے جو بھی مسائل ہے انہیں ہر حد تک جاکر حل کریں گے۔

    مزید: بیمار اسحاق ڈار کی لندن میں پھرتیاں، ویڈیو سامنے آگئی

    بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کو وطن واپس لانے کے لیے قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی، کسی بھی اشتہاری شخص کو لانے کےلیے قانونی طریقے سے ریڈ وارنٹ جاری کیے جاتے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے کی روشنی میں قانون کو دیکھتے ہوئے اسحاق ڈار کے وارنٹ جاری کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان پانی ضائع کرنے والا ملک ہے میرا خیال ہے کالا باغ ڈیم بننا چاہیے مگر اس حوالے سے جن لوگوں کو خدشات ہیں انہیں بھی دور کرنا چاہیے، سولر اور ونڈ انرجی سے بجلی کے بحران پر قابو پایا جاسکتا ہے ۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔