Tag: وفاقی وزیر قانون زاہد حامد

  • زاہد حامد کے استعفی کی کاپی اے آر وائی نیوز کوموصول

    زاہد حامد کے استعفی کی کاپی اے آر وائی نیوز کوموصول

    اسلام آباد : مستعفی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان اور پارٹی قیادت کو کئی بار استعفے کی پیشکش کی لیکن اسے قبول کیا گیا تاہم اب یہ پیشکش قبول کرلی گئی ہے جس پر قیادت کا شکرگذار ہوں.

    ان خیالات کا اظہار مستعفی وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے وزیراعظم پاکستان کو بھیجے گئے اپنے استعفے میں کیا جو کہ قبول کرکے زاہد حامد کو عہدے سے سبکدوش کردیا گیا ہے جس کے بعد مطاہرین نے بھی فیض آباد کا دھرنا ختم کردیا.

    اے آر وائی نیوز کو زاہد حامد کے استعفے کی کاپی موصول ہو گئی ہے جس میں انہوں نے واضح طور پر حکومت کو اپنے استعفے کی پیشکش کا زکر کیا ہے لیکن نہ جانے کن وجوہات کی بناء پر وزیراعظم نے ان کے استعفے کی پیشکش کو قبول نہیں کیا تھا.

    انہوں نے اپنے استعفیٰ میں لکھا کہ راسخ العقیدہ مسلمان اور عاشق رسول ہوں اور ختم نبوت پر کامل یقین رکھتا ہوں چنانچہ اس قانون یا حلف نامے میں تبدیلی کے حوالے سے سوچ بھی نہیں سکتا.

    انہوں نے اپنے استعفے میں مزید کہا کہ استعفیٰ دینے کی پیشکش کو بلآخر قبول کرنے پر قیادت کا مشکور ہوں جو کہ میں نے خالص ملکی مفاد اور امن وامان کی بحالی کے لئے پیش کیا تھا.

    زاہد حامد نے اپنے استعفیٰ میں موقف اختیار کیا کہ انتخابی اصلاحات بل وزارت قانون نہیں بلکہ پارلیمانی کمیٹی نے تیار کیا تھا جب کہ سینیٹ میں حافظ حمداللہ نے ترمیم کی حمایت کی تھی لیکن سینیٹ میں اپوزیشن نے ترمیم کے حق میں ووٹ نہیں دیا تھا.

    تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ سابق وزیر قانون زاہد حامد اگر بہت پہلے ہی استعفیٰ کی پیشکش کرچکے تھے جس کے بعد بحران کو قابو کیا جا سکتا تھا تو پھر اس معاملے کو طول دینا ناقابل فہم اور حکومتی بد نیتی کا اظہار ہے.

  • کرپشن کے مرتکب کو عمر بھر کیلئے نااہل قرار دیا جائے گا، اسحق ڈار

    کرپشن کے مرتکب کو عمر بھر کیلئے نااہل قرار دیا جائے گا، اسحق ڈار

    اسلام آباد : وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت نے احتساب قوانین کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت آج نیا احتساب آرڈریننس جاری کیا جائے گا۔

    یہ بات وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے قوانین جائزہ کمیٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے نیب قوانین میں ترمیم کا فیصلہ کرلیا ہے اور اس حوالے سے آج نیا احتساب آرڈیننس جاری کیا جائے گا۔


    *پڑھیئے : اربوں‌ روپے کا کرپشن کیس 2 ارب روپے کے عوض بند کرنے کی منظوری


    انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے شق 25 اے کے تحت پلی بارگین سے متعلق حکومت کا موقف مانگا تھا اس سلسلے میں آج رات 12 بجے سے پہلے احتساب آرڈیننس جاری ہوگا جسے وزیراعظم کی منظوری کے بعد فوری طور پر نافذ العمل کردیا جائے گا۔


    * یہ بھی پڑھیں : مشتاق رئیسانی کے گھرسے کروڑوں مالیت کی کرنسی و زیورات برآمد


    اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ نے حکومت نے بد عنوانی سے متعلق سزاﺅں کو مزید سخت کرنے کی بھی تجویز دیتے ہوئے کرپشن میں ملوث سرکاری عہدے دار کوقید و بند کی سزا کے ساتھ ساتھ کسی بھی عہدے کے لیے تاحیات نااہل قرار دینے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔


    *اسی سے متعلق : نیب نے سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق احمد رئیسانی کو گرفتارکرلیا


    اسحاق ڈارکا کہنا تھا کہ حکومت کرپشن کے معاملے پر زیرو ٹالرینس کی پالیس اپنائی ہوئی ہے جس کا اظہار نئے احتساب بل میں واضح نظر آئے گا جس میں کرپشن کرنے والوں سرکاری اہلکاروں اور افسران سمیت عوامی نمائندگان کے خلاف بھی بلا امتیاز کارروائی کی استدعا کی گئی ہے۔


    * یہ خبر بھی پڑھیں : مشیر خزانہ بلوچستان میرخالد لانگو کو عدالت سے گرفتار کر لیا گیا


    اس موقع پر وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے بتایا کہ نئے احتساب آرڈیننس کے تحت پلی بارگین کی شق کو مزید سخت بناتے ہوئے پلی بارگین کو عدالت کی اجازت سے مشروط کردیا گیا ہے۔

    واضح رہے مشہور زمانہ مشتاق رئیسانی کرپشن کیس میں نیب کی جانب سے سابق سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی کے ساتھ پلی بارگین کرنے کا انکشاف کیا تھا جس کے بعد سپریم کورٹ نے ایکشن لیتے ہوئے حکومت سے پلی بارگین کے حوالے سے وضاحت طلب کی تھی۔

    یاد رہے سابق سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی کے گھر سے اربوں روپے کی مالیت رقم اور زیورات برآمد کی گئی تھی اس کے علاوہ کراچی میں مزید بینک اکاؤنٹس اور جائداد کا بھی انکشاف ہوا تھا جس کے بعد مشیر خزانہ بلوچستان خالد لانگو بھی مستعفی ہو گئے تھے ۔

  • ریگولیٹری اتھارٹیزکے ماتحت ہونے پر چیئرمین سینیٹ نے جواب طلب کرلیا

    ریگولیٹری اتھارٹیزکے ماتحت ہونے پر چیئرمین سینیٹ نے جواب طلب کرلیا

    اسلام آباد : چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ 5 ریگولیٹری باڈیز کو لائن حاضر کیا گیا ہے، ایوان کو بتایا جائے کہ کس قانون کے تحت ریگولیٹری اتھارٹیز کی خود مختاری ختم کی گئی؟

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ میان رضا ربانی نے حکومتی وزراء سے سوال کیا کہ کس قانون کے تحت نیپرا، پیپرا، اوگرا، سمیت 5 ریگولیٹری اتھارٹیز کو وزارتوں کےماتحت کیا گیا ہے ؟

    انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے ایوان کو اعتماد میں لیا جائےاور بتایا جائے کہ سی سی آئی کو فیصلہ سازی کے وقت کیوں نظر انداز کیوں کیا گیا ہے؟

    اس موقع پر وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے چیئرمین سینیٹ کے استفسار پر ایوان کو بتایا کہ ریگولیٹری باڈیز کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کا اقدام غیر معمولی نہیں ہے اور نہ ہی پہلی مرتبہ ہوا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ایسے اقدامات وفاقی حکومتیں پہلی بھی کرتی آئی ہیں اور اس سے قبل بھی کئی ادوار میں یہ ریگولیٹری اتھارٹیز متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کام کرتی رہی ہیں۔

    واضح رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے دو روز قبل اوگرا، نیپرا، پیپرا، پی ٹی اے اور ایف اے بی کو متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کرنے کا اعلامیہ جاری کیا تھا جس کے تحت یہ پانچوں ریگولیٹری اتھارٹی اب خود مختار ادارے نہیں رہے بلکہ متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کام کریں گے۔

  • کرپشن کی تحقیقات کے لیے نیا قانون پیش کردیا ہے،اسحاق ڈار

    کرپشن کی تحقیقات کے لیے نیا قانون پیش کردیا ہے،اسحاق ڈار

    اسلام آباد : وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ کرپشن کے خلاف تحقیقات کے لئے نیا قانون قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے اور نئے قانون کے تحت ملک لوٹنے والوں کا احتساب ہو گا۔

    اسلام آباد میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد اور دیگر وزراءکے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہماری قیادت کا نام پاناما لیکس میں نہیں ہے اپوزیشن سینٹ میں بل پیش نہ کرتی توہم بھی بل نہ لاتے اپوزیشن نے پاناما لیکس کیلئے اپنے ٹی او آر بنائے جب کہ حکومت صرف پاناما لیکس پر نہیں بلکہ قرضوں کی معافی سمیت سب معاملات پر قانون سازی چاہتے ہیں۔

    وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے اپنے ٹی او آر میڈیا میں پیشن نہیں کیے ،بہتر ہوتا کہ ایک میٹنگ کر کے معاملات حل کر لیے جاتے،اپوزیشن کے مطابلے پر ٹی او آر کمیٹی کا کوئی چیئرمین نہ بن سکا۔

    انہوں نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ حکومت اس بل کے ذریعے کوئی استثنیٰ چاہتی ہے بلکہ نئے قانون کے تحت چار سو افراد کے خلاف بلا امتیاز کارروائی ہو گی، سقوط ڈھاکہ سے ایبٹ آباد واقعے تک تمام کمیشن 1956 کے قانون کے تحت ہی بنے ہیں۔

    اس موقع پر وفاقی وزیر نے اعتراف کیا سانحہ کوئٹہ کے بعد اپوزیشن کیساتھ بات آگئے نہ بڑھ سکی تھی تا ہم اب بھی حکومت پوری نیک نیتی کے ساتھ اس معاملے کے حل کے لیے کوشاں ہے۔

    پریس کانفرنس میں وفاقی زیر خزانہ کے ہمراہ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد بھی موجود تھے انہوں نے نے کہا کہ اپوزیشن کے بل سے ہمارا بل بہتر ہے ، نیا قانون بہتر بنا کر قومی اسمبلی میں پیش کیا ہے۔

    بل کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئےانہوں نے مزید کہا کہ 2016 کے بل میں 1956 کے ایکٹ کے اختیارات شامل کیے ہیں جبکہ حکومتی بل میں اپوزیشن کی تجاویز کے مطابق تبدیلی بھی کی گئی ہے،انکوائری کمیشن کو غیر ملکی اداروں سے مدد لینے کا اختیار ہوگا جب کہ اس بل میں کمیشن کی ضرورت کے مطابق اور بھی اختیارات تفویض کیے جا سکتے ہیں۔