Tag: وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم

  • الیکشن کمیشن ای وی ایم سے الیکشن کرانے سے انکار نہیں کرسکتا، فروغ نسیم

    الیکشن کمیشن ای وی ایم سے الیکشن کرانے سے انکار نہیں کرسکتا، فروغ نسیم

    اسلام آباد : وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن ای وی ایم سے الیکشن کرانے سے انکار نہیں کرسکتا، الیکشن کمیشن آئین اورقانون کا پابند ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ اجلاس میں مفاد عامہ کےبل منظور ہوئے، اپوزیشن کی جانب سے جوائنٹ سیشن کے رول10کا ذکر کیا گیا، اپوزیشن کے اعتراضات بے بنیاد ہیں۔

    وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ مجبوری میں مجھے آرٹیکل 22 سب آرٹیکل 24 کوڈ کرناپڑا، میں نے کہا آرٹیکل 55 سب آرٹیکل 1 پڑھ لیں، جواب مل جائےگا، جوائنٹ سیشن پارلیمانی نہیں تو 18ویں ترمیم میں نکال دیتے، ایسی کوششیں کی گئیں کہ کسی طرح جوائنٹ سیشن نہ ہو۔

    فروغ نسیم نے کہا کہ لمبی چوڑی بحث ہوئی کہاگیاانتخابی اصلاحات عدالت میں چیلنج کریں گے ، آپ نے پڑھنے دیکھنےکی بھی زحمت نہیں کی، اپوزیشن نےکہہ دیاکہ اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کوبیچ دیاگیا، اسٹیٹ بینک کے حوالے سے پروپیگنڈاکیا جارہاہےکہ آئی ایم ایف کےتابع کردیا ، آپ لوگوں کو پاکستان کی حساسیت کا علم نہیں تو پارلیمانی ممبرکیسے بن گئے۔

    کلبھوشن کے معاملے پر ان کا مزید کہنا تھا کہ کلبھوشن والا مسئلہ نیشنل سیکیورٹی کامعاملہ ہے،یہ ریڈلائن ہے، آپ کواتنی سمجھ نہیں توآپ کیسےسیاستدان ہیں، کلبھوشن والاآرڈیننس کسی فردواحد کیلئےنہیں ہے ، جوبھی اس کی زدمیں آئےگایہ آرڈیننس اس پربھی لاگوہوگا۔

    وفاقی وزیر قانون نے بتایا کہ کلبھوشن والےمعاملےپرپاکستان نہیں بھارت آئی سی جےگیا، اپوزیشن کلبھوشن کے حوالے سے ترمیم پر اعتراضات کررہی ہے، بھارت کی توخواہش تھی کلبھوشن کوریلیزکر دیا جائے، آئی سی جے نے بھارت کی خواہش کومستردکردیاتھا، آئی سی جےججمنٹ جولائی2019پڑھ لیں سب سمجھ آجائے گا۔

    فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ پاکستان بنانا ری پبلک نہیں ایک ذمہ داراسٹیٹ ہے ، پاکستان بل منظور نہیں کراتا تو بھارت کے 2ناپاک عزائم تھے، بھارت آئی سی جے میں توہین عدالت کی درخواست دائر کرسکتا تھا۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے بھارت کے ناپاک عزائم کے جواب میں ان کے ہاتھ کاٹ دیے، یا آپ کوکسی چیزکی تمیزنہیں یعنی آپ سمجھ بوجھ نہیں ہے، آپ سمجھنے کے باوجود جان بوجھ کر یہ کر رہے ہیں توخطرناک ہے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ غلط اورڈس انفارمیشن پھیلانےکی کوشش کی گئی، پیپلزپارٹی نےمردم شماری کوروک دیا، جوکہتےہیں قانون سازی چیلنج کریں گے، بے شک کریں مگر پہلے پڑھ تولیں۔

    فروغ نسیم نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی والے کہتے ہیں حیدرآبادمیں یونیورسٹی نہیں ہونی چاہیے یہ سمجھ سے باہر ہے، کوئی بھی چیزہمیشہ 100فیصدنہیں ہوتی مگرنیت اچھی ہونی چاہئے، ہمارامؤقف ہےسندھ ہویاپاکستان جگہ جگہ تعلیمی ادارےہونے چاہئیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کوئی بل پاس ہونےنہیں دیناچاہتی کیونکہ اپوزیشن قانون سازی میں سنجیدہ نہیں ہے، اسپیکرنےاپوزیشن ارکان کو بات کرنے کا موقع دیا، کسی ایک رکن کو موقع نہ دیں تو وہ مندوخیل بن جاتے ہیں، قانون سازی کوغیرجمہوری کہنادرست نہیں ہے۔

    ای وی ایم کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ الیکشن کمیشن آزاد اور بااختیار ہے لیکن الیکشن کمیشن آئین اورقانون کا پابند ہے، الیکشن کمیشن ای وی ایم سے الیکشن کرانے سے انکار نہیں کرسکتا۔

    فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ ای وی ایم پرانےسسٹم سے بہتر ہے، پرانےسسٹم میں دھاندلی کےامکانات زیادہ تھے،وفاقی وزیرفرہمیں ای وی ایم سے متعلق بریفنگ دی گئی۔

  • ‘آئندہ ہفتے چیئرمین نیب کی مدت ملازمت کامعاملہ واضح ہوگا’

    ‘آئندہ ہفتے چیئرمین نیب کی مدت ملازمت کامعاملہ واضح ہوگا’

    اسلام آباد : وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے آرڈیننس کا کوئی مسودہ تیار نہیں کیا، آئندہ ہفتے چیئرمین نیب کی مدت ملازمت کامعاملہ واضح ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس اقبال کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق وزیر قانون فروغ نسیم نے ردعمل دیتے ہوئے کہا
    چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے آرڈیننس کا کوئی مسودہ تیار نہیں کیا۔

    فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے سامنے 4سے 5بار چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ زیر بحث آیا ، آئندہ ہفتے چیئرمین نیب کی مدت ملازمت کامعاملہ واضح ہوگا۔

    وزیر قانون نے کہا کہ چیئرمین نیب کے نام کا انتخاب وزیراعظم کی صوابدید ہے، اس سارے معاملے پر وزیراعظم کو صرف مشورہ دے سکتا ہوں۔

    ان کا مزید کہا تھا کہ وزیراعظم چیئرمین نیب کیلئے ایک نہیں بلکہ مزید ناموں پر غور کریں گے، وزیراعظم جس امیدوار کومناسب سمجھیں گے وہ اسی کا انتخاب کریں گے۔

    فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان آج اقوام متحدہ سے خطاب کر رہے ہیں ، وزیراعظم سے آج اس معاملے پر مشاورت کرنا مناسب نہیں۔

  • وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم مستعفی ہوگئے

    وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم مستعفی ہوگئے

    اسلام آباد : وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ، فروغ نسیم جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں وفاق کی نمائندگی کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم مستعفی ہوگئے ، انھوں نے اپنا استعفیٰ وزیر اعظم کوبھجوا دیا، فروغ نسیم جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں وفاق کی نمائندگی کریں گے۔

    جسٹس قاضی فائزعیسیٰ سےمتعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کل ہوگی، اٹارنی جنرل خالد جاوید نے حکومتی کی نمائندگی سےمعذرت کی تھی اور عدالت نے پیشی کیلئے فروغ نسیم کو لائسنس بحال کرانے کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے نومبر 2019 میں بھی فروغ نسیم نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی سپریم کورٹ میں مدت ملازمت سے متعلق کیس کی پیروی کرنے کے لیے وفاقی وزیر قانون کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : وزیر اعظم کی وزیر قانون فروغ نسیم کی کارکردگی کی تعریف

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت توسیع کیس کی پیروی کے لیے مستعفی ہونے والے بیرسٹر فروغ نسیم کو کیس کا فیصلہ آنے کے بعد دوبارہ وزیر قانون بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔

    نومبر 26 کو فروغ نسیم نے وفاقی وزیر قانون کے عہدے کا دوبارہ حلف اٹھایا، وزیر اعظم عمران خان نے فروغ نسیم کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا تھا کہ آپ محنت کر رہے ہیں آپ کے ساتھ کھڑا ہوں، پوری کابینہ آپ کے ساتھ ہے، بطور وزیر قانون آپ حکومت کی بہترین نمائندگی کر رہے ہیں۔

  • جج ارشد ملک نیک اور ذمہ دار آدمی ہیں: فروغ نسیم

    جج ارشد ملک نیک اور ذمہ دار آدمی ہیں: فروغ نسیم

    اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ جج ارشد ملک نیک اور ذمہ دار آدمی ہیں، اگر جج صاحب دباؤ میں تھے بھی تو کیا لندن فلیٹس کا معاملہ ختم ہو جاتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر قانون و انصاف نے مریم نواز کی پریس کانفرنس پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ جو قانون ہے سامنے رکھوں گا، یہ حکومتی مؤقف نہیں ہوگا، ناصر بٹ نے جو کچھ کیا وہ توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔

    فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ ناصر بٹ نے جو کیا قانون کے مطابق اس کی 6 ماہ سزا ہے، بغیر کسی تحقیق کے ویڈیو کا سہارا لینے والے کو بھی سزا مل سکتی ہے۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ پہلے ویڈیو تحقیق کی جاتی پھر پریس کانفرنس کرنی چاہیے تھی، ناصر بٹ ان کے آدمی ہیں تو ویڈیو موجود تھی تو عدالت میں پیش کیوں نہ کی، اس ٹیپ سے نواز شریف کو کیس میں کچھ حاصل نہیں ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ویڈیو ٹیپ کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے گا: فردوس عاشق اعوان

    فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ ویڈیو ٹیپ فیصلے سے پہلے پیش کیا جاتا، اب کچھ نہیں ہو سکتا، ویڈیو ٹیپ کے بعد کیا لندن فلیٹس سمیت دیگر چیزیں ختم ہو جاتی ہیں؟

    خیال رہے کہ آج پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے پریس کانفرنس میں جج ارشد ملک کے حوالے سے ایک متنازع ویڈیو آڈیو ٹیپ پیش کی۔

    جس پر مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ اس ٹیپ کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے گا، یہ دراصل ن لیگ کی ڈوبتی کشتی کو سہارا دینے کی کوشش ہے، ویڈیو کو دیکھا جائے گا کہ کیا وہ اصلی ہے یا ٹیمپرڈ، اس ٹیپ کی فرانزک کے بعد سب سامنے آ جائے گا۔

  • ایم کیوایم پاکستان  کو وفاق میں ایک اور وزارت دینے کا فیصلہ

    ایم کیوایم پاکستان کو وفاق میں ایک اور وزارت دینے کا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومت نے ایم کیو ایم پاکستان کو وفاق میں ایک اور وزارت دینے کا فیصلہ کرلیا ، وزیراعظم عمران خان نے کہا کراچی ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اسےنظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان سےگورنر سندھ عمران اسماعیل اور وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کی ملاقات ہوئی ، ملاقات میں ایم کیوایم کو ایک اور وزارت دینے پر فیصلہ کرلیا گیا اور اتفاق ہوا کہ میئرکراچی اورمیئرحیدرآبادکومالی پیکیج دیاجائےگا۔

    وزیراعظم نے وزیر قانون اورگورنرسندھ پر مشتمل کمیٹی کو ٹاسک دے دیا ہے ، کمیٹی 2 دن میں طریقہ کار وضع کرکے وزیراعظم کوسفارشات پیش کرےگی جبکہ وزیراعظم نے میئر کراچی اور میئر حیدرآباد کو بااختیار بنانے کی ضرورت پرزور دیا۔

    وزیراعظم نے جمہوری عمل میں ایم کیوایم کے مثبت کردار کو سراہتے ہوئے کہا کراچی ملکی ترقی میں اہم کرداراداکرتاہے اسےنظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

    یاد رہےگذشتہ روز وزیر اعظم کی صدارت میں پارلیمانی اجلاس میں ایم کیوایم پاکستان نے اپنے شد ید تحفظا ت کا اظہار کیا تھا رکن قومی اسمبلی اسامہ قادری نے کہا کہ نو ما ہ گزر گئے ہما رے مطالبات جو ں کے توں ہے، ہم سے جو وعدے کئے گئے تھے کو ئی وفا نہ ہو سکے، کر اچی اور حیدر آباد کے لئے کو ئی پیکچ کااعلان نہیں ہو سکا وفاق بر اہ راست فنڈ کر اچی کو دے۔

    مزید پڑھیں : وفاق کراچی کوبراہ راست فنڈز دے: ایم کیو ایم کا وزیر اعظم سے مطالبہ

    اسامہ قادری نے کہا تھا کہ ہما رے لا پتہ اسیر کا رکنان کے حوالے سے اب تک کچھ نہیں ہوسکا ہمارے پارٹی کے دفاتر نہیں کھل سکے۔

    وزیر اعظم عمر ان خان کا کہنا تھا اتحادی پیسے مانگتے ہے وفاق فنڈ صوبوں کو دیتا ہے لیکن صوبے پیسا نہیں لگاتے اس میں وفاق کی کوئی غلطی نہیں ہے۔

    وزیراعطم عمر ان خان نے ایم کیوایم کے اراکین اسمبلی کو مخاطب کر تے ہو ئے کہا کہ بجٹ کے بعد وہ خود کر اچی میں بیٹھیں گے اور مسائل کو حل اور ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیں گے۔

  • عدلیہ کا بھی احتساب ہونا چاہیے، وفاقی وزیرِ قانون فروغ نسیم

    عدلیہ کا بھی احتساب ہونا چاہیے، وفاقی وزیرِ قانون فروغ نسیم

    کراچی: وفاقی وزیرِ قانون فروغ نسیم نے جسٹس ہیلپ لائن کے تحت تھرڈ نیشنل جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کا بھی احتساب ہونا چاہیے۔

    انھوں نے کراچی میں منعقد ہونے والے کانفرنس میں کہا کہ عدالتی کارروائی کی ریکارڈنگ ہونی چاہیے تاکہ اسے ریکارڈ کا حصہ بنایا جا سکے، ٹیپ ریکارڈنگ کے ذریعے ہی اعتراضات ختم کیے جاسکیں گے۔

    فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم نے میرٹ پر اٹارنی جنرل آف پاکستان کی بھرتی کی، میں نے اٹارنی جنرل آف پاکستان کے لیے انور منصور کی سفارش کی تھی۔

    تیسری قومی جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اٹارنی جنرل پاکستان انور منصور نے کہا کہ ہمارا جوڈیشل، ایڈمنسٹریشن اور گورننس سسٹم ٹھیک کام نہیں کر رہے ہیں۔

    انور منصور نے قانونی تعلیم کے نظام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسکول ہی نہیں بلکہ کالجز کا نظام بھی تباہی کی طرف جا رہا ہے، قانون صرف ڈگری کا نام نہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  بد قسمتی سے پاکستان قائد کے وژن سے ہٹ چکا ہے،چیف جسٹس


    اٹارنی جنرل پاکستان کا کہنا تھا کہ قانون کو سمجھنا، سیکھنا ہمارا مقصد ہونا چاہیے، عوام کے بنیادی حقوق کی فراہمی کے لیے لڑنا ہی قانون کہلاتا ہے۔

    واضح رہے کہ پانچ دن قبل اسلام آباد میں نئے عدالتی سال پر فُل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے اس بات کا اقرار کیا تھا کہ قانون کی تعلیم دینے والے کالجز میں بھی اصلاحات کی ضرورت ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نا انصافی معاشرے کا حصہ بن چکی ہے، ملک قانون کی حکمرانی، شفافیت اور احتساب سے قائد کے وژن پر لایا جاسکتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے غیر ضروری التوا پر صفر برداشت کی پالیسی اپنالی ہے۔