Tag: وفاقی کابینہ

  • وفاقی کابینہ کا ایک ماہ کی تنخواہ سیلاب متاثرین کو عطیہ کرنے کا فیصلہ

    وفاقی کابینہ کا ایک ماہ کی تنخواہ سیلاب متاثرین کو عطیہ کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد (25 اگست 2025): وفاقی کابینہ کے تمام ارکان نے اپنی ایک ماہ کی تنخواہ سیلاب متاثرین کو عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی کابینہ کے ارکان نے اپنی ایک ماہ کی تنخواہ سیلاب متاثرین کو عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی وزرا، وزرائے مملکت، مشیر اور معاونین خصوصی ایک، ایک ماہ کی تنخواہ عطیہ کریں گے۔

    وفاقی کابینہ نے یہ فیصلہ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر کیا ہے اور اس حوالے سے اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو کو ہدایات بھی جاری کر دی گئی ہیں۔

    کابینہ ڈویژن کی جانب سے اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو کو جاری سرکلر میں کہا گیا ہے کہ وزرا، وزرائے مملکت، مشیروں اور معاونین خصوصی کی اگست کی تنخواہ سے کٹوتی کر کے یہ رقم سیلاب زدگان کے فنڈ قومی آفات منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے اکاؤنٹ میں جمع کرائیں۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں کلاؤڈ برسٹ، طوفانی بارشوں، سیلابی ریلوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ملک بھر میں اب تک 700 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

    سب سے زیادہ تباہی صوبہ خیبر پختونخوا میں آئی، جہاں 350 سے زائد اموات ہوئیں۔ گاؤں کے گاؤں لمحہ بھر میں صفحہ ہستی سے مٹ گئے اور خاندان اجڑ گئے۔ سینکڑوں افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔ جب کہ سیلاب سے اربوں روپے کی عوامی املاک اور سرکاری انفرا اسٹرکچر تباہ ہو گیا ہے۔

    اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف اپنی ایک ماہ کی تنخواہ، پاک فوج نے اپنی ایک دن کی تنخواہ اور راشن کے پی کے سیلاب متاثرین کو عطیہ کی تھیں جب کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے ایک ماہ اور ان کی کابینہ سمیت سرکاری افسران کی جانب سے بھی تنخواہ میں سے کٹوتی کرا کے یہ رقم عطیہ کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/flood-rail-released-by-india-enters-pakistani-territory/

  • 54 سال بعد یوٹیلٹی اسٹورز ختم، وفاقی کابینہ نے منظوری دے دی

    54 سال بعد یوٹیلٹی اسٹورز ختم، وفاقی کابینہ نے منظوری دے دی

    اسلام آباد (22 اگست 2025): ملک بھر میں یوٹیلیٹی اسٹورز ختم ہو گئے وفاقی کابینہ نے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن ختم کرنے کی منظوری دے دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کے زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کو ختم کرنے کی منظوری دی گئی، جس کے بعد 54 سال بعد ملک بھر میں یوٹیلٹی اسٹورز کا حتمی طور خاتمہ ہو گیا۔

    وفاقی کابینہ کے اس منظوری کے بعد یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے تمام ملازمین بھی فارغ ہوں گے۔

    اس سے قبل یوٹیلٹی اسٹورز گزشتہ ماہ 31 جولائی کو بند کر دیے گئے تھے اور وزارت صنعت وپیداوار نے یوٹیلٹی اسٹورز بند کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا تھا۔

    یوٹیلیٹی اسٹورز وزیراعظم شہباز شریف اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری کے بعد بند کیے گئے تھے۔

    واضح رہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن 1971 میں قائم کی گئی تھی۔ جس کا مقصد کم آمدنی والے طبقے کو اشیا خورو نوش کی قیمتوں میں ریلیف دینا تھا۔

    ابتدا میں ملک میں صرف 20 اسٹور کھولے گئے تھے، جو اسٹاف ویلفیئر آرگنائزیشن نامی تنظیم سے حاصل کیے گئے تھے۔ تاہم نصف صدی کے دوران ان کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا اور یہ ملک کے گوشے گوشے میں پھیل گئے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں چار ہزار سے زائد یوٹیلٹی اسٹورز قائم تھے اور مجموعی طور پر 17 ہزار ملازمین کام کر رہے تھے۔

    https://urdu.arynews.tv/utility-stores-employees-laid-off-imf/

  • ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس : وفاقی کابینہ کو توہین عدالت  کا شوکاز نوٹس جاری

    ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس : وفاقی کابینہ کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی کابینہ کو توہین عدالت کاشوکاز نوٹس جاری کردیا، جسٹس سردار اسحاق  نے کہا کہ چھٹیاں ختم ہونے کے بعد پہلے ورکنگ ڈے پر سماعت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اوروطن واپسی کیس کی سماعت ہوئی ، جسٹس سردار اعجازاسحاق ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست پرسماعت کی۔

    درخواست گزار کی جانب سے وکیل عمران شفیق عدالت میں پیش ہوئے ، جسٹس اعجاز اسحاق نے کہا اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج کا روسٹر چیف جسٹس آفس ہینڈل کرتاہے، حکومت نے سپریم کورٹ میں میرے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کی، جج اگر چاہے بھی تو چھٹیوں میں کام نہیں کرسکتا، میری چھٹیاں آج سے شروع ہونا تھیں۔

    جسٹس سردار اعجاز نے ریمارکس دیئے فوزیہ صدیقی کیس دیگرکیسز کیساتھ آج سماعت کیلئےمقررکیاتھا، جمعرات کو بتایاگیا کازلسٹ جاری نہیں ہوگی جب تک تبدیلی نہیں کی جاتی، پرسنل سیکریٹری سے کہا کازلسٹ پر چیف جسٹس کو درخواست لکھیں، چیف جسٹس کو 30 سیکنڈ بھی درخواست پر دستخط کرنے کیلئے نہیں ملے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کا کہنا تھا کہ ماضی میں ججز کا روسٹرمخصوص کیسزکے فیصلوں کیلئےاستعمال ہو چکا، فوزیہ صدیقی پاکستان کی بیٹی ہیں، اپیل سپریم کورٹ میں مقررہے، جج چھٹی کے دن عدالت میں انصاف مہیاکرنے کیلئے بیٹھنا چاہتا ہے لیکن ایک بار پھر ایڈمنسٹریٹو پاور کو جوڈیشل پاور کیلئے استعمال کیاگیا۔

    جسٹس اعجاز نے مزید کہا کہ میں انصاف کو شکست کا سامنا نہیں کرنے دوں گا، ہائیکورٹ کی عزت برقرار رکھنے کیلئے اپنی جوڈیشل پاورز کا استعمال کروں گا، وفاقی کابینہ کے ہر ممبر کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتا ہوں۔

    جسٹس اعجاز اسحاق نے وفاقی کابینہ کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا عافیہ صدیقی کیس میں رپورٹ پیش نہ کرنے پر نوٹس جاری کیا ، چھٹیاں ختم ہونے کے بعد پہلے ورکنگ ڈے پر کیس کی آئندہ سماعت ہو گی۔

    گزشتہ روز جاری ججز ڈیوٹی روسٹر کے مطابق جسٹس اعجاز اسحاق کا نام شامل نہیں تھا ، جسٹس اعجاز اسحاق کی عدالت کی آج کی کازلسٹ بھی جاری نہیں کی گئی تھی۔

  • وفاقی کابینہ نے بجٹ 26-2025 تجاویز کی منظوری دے دی

    وفاقی کابینہ نے بجٹ 26-2025 تجاویز کی منظوری دے دی

    وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں کابینہ ارکان نے بجٹ 26-2025 تجاویز کی منظوری دے دی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں کابینہ ارکان نے بجٹ 26-2025 تجاویز کی منظوری دے دی ہے۔ اس کے علاوہ وفاقی کابینہ نے فنانس بل مسودے کی بھی منظوری دے دی ہے۔

    کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ملک کی معیشت بہتر ہو رہی ہے اور تمام معاشی اشاریے مستحکم ہیں۔

    وزیراعظم نے بتایا کہ دستیاب وسائل میں بہترین بجٹ پیش کر رہے ہیں جب کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں گنجائش سے زیادہ اضافہ کر رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی اور پالیسی ریٹ کم ہوا، ایکسپورٹ بڑھی ہے۔ آئی ٹی ایکسپورٹ میں اضافہ ہواہے۔ وقت آگیا اب ہم نے معاشی میدان میں آگے نکلنا اور مخالفین کو پیچھے چھوڑنا ہے۔ قوم متحد ہے اور ایسا موقع صدیوں میں ملتا ہے، ملک کی ترقی کے لیے سب کو مل کر آگے بڑھنا ہوگا۔

    وزیراعظم نے اس موقع پر فلسطین میں جاری اسرائیلی بربریت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین میں عصر حاضر کا بدترین ظلم ہو رہا ہے۔ کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔

    انہوں نے کابینہ ارکان کو ہدایت کی کہ وہ بجٹ اجلاس کے دوران ایوان میں اپنی حاضری کو یقینی بنائیں۔

    واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اب سے کچھ دیر بعد قومی اسمبلی میں اگلے مالی سال کے لیے 17 ہزار 800 ارب تخمینے کا وفاقی بجٹ پیش کریں گے۔

    نئے مالی سال میں وفاق کی آمدن 19.3 ٹریلین روپےتک رہنے کی توقع ہے ، ایف بی آر ٹیکس آمدن 57.5 فیصد صوبوں کو منتقل ہوگی جبکہ صوبوں کو این ایف سی کے تحت تقریباً 8107 ارب روپے دیئے جائیں گے۔

    بجٹ خسارہ ساڑھے 6 ہزار ارب روپے کے قریب متوقع ہے، قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے 8.5 ٹریلین روپے خرچ کیے جائیں گے۔

    وفاقی حکومت ترقیاتی پروگرام پر 1000 ارب روپے خرچ کرے گی جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 0.5 فیصد تک رہنے کا امکان ہے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے لیے 2.1 ارب ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔

    برآمدات کا ہدف 35 ارب 30 کروڑ ڈالر اور درآمدات کا ہدف 65 ارب 20 کروڑ ڈالر رکھا گیا ہے۔

    خدمات کے شعبے کی برآمدات کا ہدف 9 ارب 60 کروڑ ڈالر ہے ، خدمات کے شعبے کی درآمدات کے لیے 14 ارب ڈالر مختص کیے گئے ہیں ، ترسیلات زر کا ہدف 39.4 ارب ڈالر ، اشیا اور خدمات کی مجموعی برآمدات کا ہدف 44.9 ارب ڈالر، اشیا اور خدمات کی مجموعی درآمدات کا ہدف 79.2 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔

    بجٹ میں ایک ہزارانڈسٹریل اسٹیچنگ یونٹس کے لیے 25 کروڑ روپے مختص ہوں گے، لیپ ٹاپ اسکیم اور پاکستان بنگلہ دیش فرینڈ شپ اسکالر شپ پروگرام متعارف کرایا جائے گا۔
    15352 دیہات میں بجلی کے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن نظام کو بہتر بنایا جائے گا، آئندہ مالی سال2800 میگا واٹ بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوگا ، 2800 میگا واٹ میں سے 2633 میگا واٹ سولر نیٹ میٹرنگ کا ہدف رکھا گیا ہے۔

    ایم ایل ون اورکراچی سرکلرریلوےمنصوبوں پر کام کیا جائے گا ، وزیراعظم شہباز شریف ارشد ندیم ہائی پرفارمنس اسپورٹس اکیڈمی کا اعلان کریں گے۔

    اس کے علاوہ آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور انضمام شدہ اضلاع کے لیے انفرا اسٹرکچر کا اعلان بھی متوقع ہے۔

  • وفاقی کابینہ آج  بجٹ تجاویز کی منظوری دے گی

    وفاقی کابینہ آج بجٹ تجاویز کی منظوری دے گی

    اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت آج وفاقی کابینہ اجلاس میں بجٹ تجاویز کی منظوری دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس آج چار بجے پارلیمنٹ ہاوس میں ہوگا۔

    اجلاس میں بجٹ تجاویز کی منظوری دی جائے گی، کابینہ سے فنانس بل کی منظوری لے کر قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

    سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن

    اجلاس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے سے متعلق تجاویز کی حتمی منظوری دی جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پنشن میں بھی ساڑھے سات سے دس فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں : آئندہ مالی سال 26-2025 کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا

    بجٹ کا حجم سترہ ہزار آٹھ سو ارب روپے ہوگا جبکہ بجٹ خسارہ چھ ہزار ارب سے زیادہ کا ہوگا۔

    کیش پر خریداری اور لین دین کی حوصلہ شکنی کیلئے انقلابی اقدامات تجویز کیے گئے ہیں تاہم حتمی منظوری وفاقی کابینہ دے گی۔

    نئی گاڑیاں خریدنے پر پابندی

    اس کے علاوہ وفاقی وزارتوں اور محکموں پر نئی گاڑیاں خریدنے پر پابندی کی تجویز ہے ، سرکاری شعبوں کےبجلی،گیس بل محدودہوں گے۔

    آئی ایم ایف نے اضافی ضمنی گرانٹس پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے، صرف قدرتی آفت پر سپلیمنٹری فنڈز جاری ہوں گے۔

    قرض، سود ادائیگی

    مقامی قرض، سود ادائیگی پر 7503 ارب روپے مختص اور بیرونی قرضوں اور سود ادائیگی پر 1119 ارب روپے رکھنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    سہ ماہی وظیفہ

    آئندہ مالی سال سہ ماہی وظیفہ 13 ہزار 500 روپے سے زیادہ رکھنے کی تجویز ہے ، جنوری 2026 سے سہ ماہی وظیفہ 14 ہزار 500 روپے ہوگا۔

  • ایک سال میں وفاقی کابینہ کے53 فیصد سے زائد فیصلے سرکولیشن سمریوں پر کیے جانے کا انکشاف

    ایک سال میں وفاقی کابینہ کے53 فیصد سے زائد فیصلے سرکولیشن سمریوں پر کیے جانے کا انکشاف

    اسلام آباد : ایک سال میں وفاقی کابینہ کے53 فیصد سے زائد فیصلے سرکولیشن سمریوں پر کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت اہم فیصلے صرف سرکولیشن سمریوں کے ذریعے ہی کرنے لگی، ایک سال میں وفاقی کابینہ کے53 فیصد سے زائد فیصلے سرکولیشن سمریوں پر کیے جانے کا انکشاف ہوا۔

    ذرائع کابینہ ڈویژن نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال وفاقی کابینہ نے 666 سمریاں کےذریعے منظور کیں، گزشتہ مالی سال وزارتوں، ڈویژنز نے کل 1244 سمریاں جمع کرائیں۔

    مالی سال 24-2023 میں کابینہ کے ٹوٹل 40 ریگولر اجلاس منعقد کیے گئے، کابینہ میں بحث کرانےکے بجائے سرکولیشن سمریوں پر فیصلوں کوترجیح دی گئی۔

    مالی سال23-2022 کے مقابلے گزشتہ مالی سال سرکولیشن سمریوں پر فیصلوں میں کمی ریکارڈ کی گئی ، مالی سال 23-2022 میں 792سمریاں سرکولیشن کے ذریعے منظور کی تھیں اور کل 42 ریگولراجلاس منعقد کیےگئے تھے۔

    وزارتوں، ڈویژنز نے مالی سال 23-2022 میں کل 1116سمریاں کابینہ کے لیے جمع کرائی تھی۔

  • ایف بی آر کو 1087 نئی گاڑیوں کی خریداری کی اجازت دیئے جانے  کا انکشاف

    ایف بی آر کو 1087 نئی گاڑیوں کی خریداری کی اجازت دیئے جانے کا انکشاف

    اسلام آباد : وفاقی کابینہ کا ایف بی آر کو 1087 گاڑیوں کی خریداری کی اجازت دینے کا انکشاف سامنے آیا، 1300سی سی گاڑیاں افسران کے دفتری استعمال میں ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے پاس 1010 کے علاوہ مزید 77 نئی گاڑیوں کی خریداری کی منظوری موجود ہیں۔

    وفاقی کابینہ کی جانب سے ایف بی آر کو 1087 گاڑیوں کی خریداری کی اجازت دینے کا انکشاف ہوا ، جس کے بعد گاڑیوں کی خریداری کے معاملے پر اعلیٰ ٹیکس حکام کا اے آر وائی نیوز سے رابطہ ہوا۔

    دستاویز میں بتایا گیا کہ پہلے مرحلے میں ایف بی آر نے 1010 نئی گاڑیوں کی خریداری کاعمل شروع کیا جبکہ ایف بی آر کے پاس مزید 77 گاڑیوں کی خریداری کی منظوری موجود ہے۔

    دستاویز میں کہنا تھا کہ کابینہ نے ایف بی آر کو آپریشنل مقاصد کیلئے 1300 سی سی تک گاڑیاں خریدنے کی اجازت دی ، ایف بی آر کو نئی گاڑیوں کی خریداری کیلئے ای سی سی اور کفایت شعاری کمیٹی سمیت کابینہ ڈویژن کی وہیکل اتھارٹائزیشن کمیٹی کی منظوری حاصل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کی 1010گاڑیاں افسران کے ذاتی استعمال کے لیے نہیں ہیں، گاڑیاں متعلقہ ڈائریکٹ کےزیراستعمال ہوں گی اور گاڑیوں کےدروازوں پرایف بی آرکالوگوہوگا ساتھ ہی گاڑیوں میں ٹریکرہوگاتاکہ غلط استعمال نہ ہوسکے۔

    ذرائع نے کہا ایف بی آر کے 360 افسران 78 شوگر ملز کی مانیٹرنگ پرمامورہیں جواپنی گاڑی میں شوگرملزجاتے ہیں اور شوگر ملز دور درازعلاقوں میں ہونے کی وجہ سے ٹیکس افسران مشکلات سے دو چار ہیں۔

    ٹیکس حکام نے بتایا کہ کئی شوگرملزکی انتظامیہ ٹیکس کی بےبسی دیکھ کرانہیں گاڑی کی پیشکش کرتےہیں، ٹیکس فراڈ پکڑنے کے لیے ٹیکس افسران کی باوقار سرکاری سواری لازمی ضرورت ہے۔

    حکام کا کہنا تھا کہ گزشتہ مالی پنجاب ریونیواتھارٹی کا ٹیکس ہدف240ارب،ایف بی آرکا9430ارب روپے تھا، پنجاب ریونیواتھارٹی کے پاس ایف بی آر سے 20 گنا زیادہ ورک فورس ہے۔

  • اداروں کی رائٹ سائزنگ ، سرکاری ملازمین کے لئے اہم خبر آگئی

    اداروں کی رائٹ سائزنگ ، سرکاری ملازمین کے لئے اہم خبر آگئی

    اسلام آباد : اداروں کی رائٹ سائزنگ کے دوسرے مرحلے کی منظوری دے دی گئی اور کسی بھی ادارے کو تین سال سے زیادہ سروسز فراہمی سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ نے اداروں کی رائٹ سائزنگ کے دوسرے مرحلے کی منظوری دے دی۔

    ذرائع نے بتایا وفاقی کابینہ نے کسی بھی ادارے کو تین سال سے زیادہ سروسز فراہمی سے روک دیا جبکہ اداروں کی اپ گریڈیشن اورانضمام کی متعدد ترامیم کی منظوری دے دی گئی۔

    کابینہ نے مختلف اداروں کے تھرڈ پارٹی آڈٹ اور اچھی شہرت کےحامل کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کرنے کی منظوری بھی دی۔

    کنسلٹنس کوپبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کے ذریعے لیا جائے گا، کمیٹی فار رائٹ سائزنگ کنسلٹنس کیلئے مشاورت سے ٹی او آرز طے کرے گی۔

    کابینہ پاکستان انڈسٹریل ٹیکنیکل اسسٹنس سینٹر کی قسمت کا فیصلہ ایک سال بعد کرے گی، سینٹر کو خود کفالت کے حصول کیلئےاقدامات کی ہدایت کی گئی تاہم وفاقی کابینہ رائٹ سائزنگ کمیٹی کی ذیلی کمیٹی عملدرآمد پراسس کاجائزہ لے گی۔

    مزید پڑھیں : بند کئے جانے والے سرکاری اداروں کے ملازمین کا کیا ہوگا؟ اہم خبر آگئی

    یاد رہے سینیٹ اجلاس میں وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ نے کہا تھا کہ رائٹ سائزنگ وقت کی ضرورت ہے، کاروبار کرنا حکومت کا کام نہیں حکومت کا کام ماحول فراہم کرنا ہے۔

    وزیر قانون کا کہنا تھا کہ سول ایوی ایشن کو وزارت دفاع میں ضم کردیا گیا ہے وہ ملازمین جواپنی ملازمت کے آخری 5سالوں میں ہیں ان کو ریٹائر کردیا جائے گا، سرکاری ملازمین جن کے محکمے کو ہوں گے ان کو پیکجز دیئے جائیں گے، ان محکموں میں کام کرنے والے پاکستانی ہیں لیکن ریاست سب سے پہلے ہے ہمارا مقصد کسی کو بےروزگارکرنا نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا تھا کہ کام کرنے والے ملازمین کو نئے کنٹریکٹراپنے ساتھ رکھیں گے، کسی کو قانون کے خلاف نوکری سے نہیں نکالا جائے گا۔

    خیال رہے حکومت نے رائٹ سائزنگ کے نام سے ایک منصوبہ بنایا ، جس میں تحت مختلف اداروں کی نجکاری، غیر ضروری محکموں کی بندش شامل ہے جب کہ حکومت کا بنیادی ہدف اس منصوبے سے اربوں روپے کی بچت کرنا ہے۔

  • وفاقی کابینہ میں توسیع کا فیصلہ

    وفاقی کابینہ میں توسیع کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے وفاقی کابینہ میں توسیع کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ میں آئندہ ہفتے توسیع کی جائے گی، حنیف عباسی، طارق فضل چوہدری، پیر عمران شاہ کو کابینہ میں شامل کیے جانے کا امکان ہے۔

    ذرائع کے مطابق توقیر شاہ، شیخ آفتاب، سعد وسیم، طلال چوہدری اور سردار یوسف کی بھی وفاقی کابینہ میں شمولیت کا امکان ہے، نئے وزرا 9 یا 10 جنوری کو حلف اٹھائیں گے۔

    واضح رہے کہ وفاقی کابینہ میں توسیع کے اگلے مرحلے کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف نے پارٹی کے سینئر رہنماؤں سے مشاورت مکمل کر لی ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی نے وزیر اعظم کی دعوت کے باوجود کابینہ میں شامل ہونے سے دوبارہ انکار کر دیا ہے۔

    پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کی کوآرڈینیشن کمیٹیوں کے اجلاس کی اندرونی کہانی

    وزیر اعظم شہباز شریف نے مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں عندیہ دیا تھا کہ کابینہ میں کچھ نئے چہرے شامل کیے جائیں گے اور کچھ محکموں میں رد و بدل کیا جا سکتا ہے۔

  • پیپلز پارٹی حکومت میں  شامل نہیں ہوگی،  یوسف رضا گیلانی

    پیپلز پارٹی حکومت میں شامل نہیں ہوگی، یوسف رضا گیلانی

    اسلام آباد : چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی حکومت میں شامل ہونا چاہتی ہےاورنہ ہی شامل ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی وفاقی کابینہ کا پہلے بھی حصہ نہیں تھی آئندہ بھی حصہ نہیں ہوگا۔

    چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کو تحفظات تھے جس سےمتعلق مذاکرات جاری ہیں، جب کوئی حتمی بات ہوگی تو سب کو آگاہ کیا جائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سےجوحکومت کاتحریری معاہدہ ہوااس پرعملدرآمدکیاجائے،تمام سیاسی مسائل کا حل مذاکرات ہیں، مہذب دنیا میں مذاکرات سے ہی مسائل کا حل نکالا جاتا ہے

    چیئرمین سینیٹ کا مزید کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے گا تو باضابطہ نوٹیفکیشن ہوگا۔