Tag: وفیات

  • آسٹریلیا کے سابق کپتان اور کوچ باب سمپسن چل بسے

    آسٹریلیا کے سابق کپتان اور کوچ باب سمپسن چل بسے

    سڈنی: سابق آسٹریلوی کپتان اور معروف کوچ باب سمپسن کا ہفتے کے روز 89 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق آسٹریلوی کرکٹ کی ایک با اثر شخصیت اور لیجنڈری کرکٹر باب سمپسن سڈنی میں چل بسے، ان کے انتقال کے ساتھ آسٹریلوی کرکٹ ایک عظیم ستون سے محروم ہو گئی۔

    باب سمپسن ایک کرکٹر ہی ںہیں بلکہ ایک ایسے رہنما بھی تھے جس کا اثر نسلوں تک پھیلا ہوا ہے، انھوں نے اپنے پیچھے ایک ایسا ورثہ چھوڑا ہے جسے عمروں تک یاد رکھا جائے گا۔ سمپسن کی کوچنگ میں آسٹریلیا نے 1987 میں پہلی بار ون ڈے کا ورلڈ کپ اور 1989 کی ایشز گھر سے دور جیتی۔کوچ باب سمپسن آسٹریلیا کرکٹ

    باب سمپسن نے اپنا ٹیسٹ ڈیبیو 1957 میں جنوبی افریقہ کے خلاف کیا، انھوں نے آسٹریلیا کے لیے 62 ٹیسٹ اور 2 ون ڈے کھیلے، اور آسٹریلیا کو بہترین ٹیم بنانے میں اہم کردار ادا کیا، وہ ٹیم کے پہلے کل وقتی کوچ بنے تھے اور انھوں نے ایلن بارڈر اور مارک ٹیلر کی کپتانی کے دوران 1980 اور 1990 کی دہائی کے آخر میں ٹیم کے دوبارہ ابھرنے میں مدد کی۔کرکٹر باب سمپسن آسٹریلیا کرکٹ

    باب سمپسن ایک کھلاڑی کے طور پر اپنے دور کے آسٹریلیا کے بہترین اوپنرز میں سے تھے، 1957 اور 1978 کے درمیان انھوں نے 62 ٹیسٹ کھیلے، جن میں انھوں نے 46.81 کی اوسط سے 4,500 سے زیادہ رنز بنائے، اس کے علاوہ بھی ان کی شارپ سلپ فیلڈنگ اور ہینڈی لیگ اسپن کی بھی بہت تعریف کی گئی۔باب سمپسن آسٹریلیا کرکٹ

    1964 میں مانچسٹر میں انگلینڈ کے خلاف ان کی 311 رنز ایشز کی بڑی اور یادگار اننگز میں سے ایک ہے، اگرچہ وہ 1968 میں ریٹائر ہو گئے تھے لیکن انھوں نے دس سال بعد پھر ایک شان دار واپسی کی، اور ’ورلڈ سیریز کرکٹ‘ کے دوران آسٹریلوی ٹیم کی رہنمائی کی۔ بہ طور کوچ انھوں نے ٹیم میں واقعی بڑی تبدیلی پیدا کر دی اور اسے ایک نہایت مضبوط ٹیم بنا دیا۔


    معروف امریکی باڈی بلڈر ہیلی میک نیف چل بسیں


    1986 میں جب آسٹریلیا کی ٹیم کا برا حال تھا، انھوں نے چارج سنبھالا، اور ایلن بارڈر کے ساتھ مل کر ایک نوجوان ٹیم میں نظم و ضبط، فٹنس اور پیشہ ورانہ مہارت پیدا کی، اور پھر اس ٹیم نے اسٹیو وا، شین وارن، اور گلین میک گرا جیسے کرکٹ اسٹار پیدا کیے، جنھوں نے 1980 اور 1990 کی دہائی کے آخر میں کرکٹ کی دنیا پر آسٹریلیا کے بے مثال غلبے کی راہ ہموار کی۔

  • سینئر سیاست دان عبد الستار بچانی انتقال کر گئے

    سینئر سیاست دان عبد الستار بچانی انتقال کر گئے

    حیدر آباد: صوبہ سندھ کے سینئر سیاست دان عبد الستار بچانی کراچی کے نجی اسپتال میں انتقال کر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما عبد الستار بچانی 78 سال کی عمر میں انتقال کر گئے، اہل خانہ کے مطابق عبد الستار بچانی کراچی کے اسپتال میں زیر علاج تھے۔

    عبدالستار بچانی کے انتقال پر صوبائی وزرا شرجیل میمن، ضیا لنجار، ذوالفقار شاہ، نثار کھوڑو اور وقار مہدی نے اظہار افسوس اور اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

    عبدالستار بچانی ذوالفقارعلی بھٹو کے قریبی ساتھی تھے، وہ 1977 سے پارلیمنٹ کا حصہ رہے، اور ایم آر ڈی تحریک کا اہم کردار تھے، عبدالستار کئی بار ایم این اے اور ایم پی اے منتخب ہوئے، مرحوم ایم این اے ذوالفقار بچانی کے والد تھے۔


    سعیدغنی وزیر بلدیات ہیں کیا ہم ان سے بھی استعفےکا مطالبہ کریں؟


    وزیر اطلاعات و ٹرانسپورٹ سندھ شرجیل میمن نے عبدالستار بچانی کے انتقال پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا مرحوم پیپلز پارٹی کے نظریاتی جیالے تھے، وہ ہمیشہ پارٹی قیادت کے ساتھ کھڑے رہے، ان کا انتقال ٹنڈو الٰہ یار کے عوام اور پیپلز پارٹی کا نقصان ہے۔

  • سعودی شہزادہ انتقال کر گئے

    سعودی شہزادہ انتقال کر گئے

    ریاض: سعودی شہزادہ عبد العزیز بن مشعل انتقال کر گئے۔

    سعودی پریس ایجنسی کے مطابق ایوان شاہی نے کہا ہے کہ شہزادہ عبد العزیز بن مشعل بن عبد العزیز آل سعود انتقال کر گئے ہیں۔

    ایوان شاہی سے جاری بیان کے مطابق متوفی کی نماز جنازہ منگل کو ریاض میں جامع امام ترکی بن عبد اللہ میں عصر کی نماز کے بعد ادا کی گئی۔

    ایوان شاہی نے متوفی شہزادے کے لیے رحمت و مغفرت اور درجات کی بلندی کی دعا کی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں سعودی عرب کے شہزادے سلطان بن محمد بن عبدالعزیز آل سعود بھی دار فانی سے کوچ کر گئے تھے، جب کہ اس سے قبل اپریل میں سعودی شہزادہ منصور بن بدر بن سعود بن عبدالعزیز دار فانی سے کوچ کر گئے تھے۔

    فروری 2024 میں شہزادہ ممدوح بن سعود بن عبدالعزیز آل سعود کا بھی انتقال ہوا تھا۔

  • ادب کا رشتہ سرمایہ داریت سے جوڑنے والے دنیا کے نمایاں درسی ادبی نقاد فریڈرک جیمیسن انتقال کر گئے

    ادب کا رشتہ سرمایہ داریت سے جوڑنے والے دنیا کے نمایاں درسی ادبی نقاد فریڈرک جیمیسن انتقال کر گئے

    کنیکٹیکٹ: ادب کا رشتہ سرمایہ داریت سے جوڑنے والے دنیا کے نمایاں نقادوں میں سے ایک فریڈرک جیمیسن 90 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔

    فریڈرک جیمیسن کی بیٹی شارلٹ جیمیسن نے ایک بیان میں اتوار کو ان کی موت کا اعلان کیا، تاہم ان کے انتقال کی وجہ نہیں بتائی گئی، ان کا انتقال امریکی ریاست کنیکٹیکٹ کے قصبے کلنگ ورتھ میں ان کے گھر پر ہوا۔

    گزشتہ 40 برسوں سے دنیا کے معروف ادبی نظریہ سازوں میں فریڈرک جیمیسن کا اثر و رسوخ برقرار رہا ہے، وہ اپنی نہایت سخت مارکسی تنقید کے لیے مشہور تھے، نقادوں میں ان کی انفرادیت یہ تھی کہ انھوں نے اپنی تنقید کا میدان جرمن اوپیرا، سائنس فکشن فلموں اور لگژری ہوٹلوں کے ڈیزائن جیسے موضوعات تک پھیلایا۔

    وہ ایک با اثر درسی نقاد تھے، انھوں نے 30 سے زیادہ کتابیں تصنیف کیں، ان کی کتابیں گریجویٹ طلبہ (ابتدائی انڈر گریجویٹ بھی) کے لیے پڑھنا ضروری تھا، نہ صرف ادب میں بلکہ فلم اسٹڈیز، آرکٹیکچر اور تاریخ میں بھی۔

    ثقافتی نظریہ ساز فریڈرک جیمسن نے اسکالرز کی کئی نسلوں کو متاثر کیا، وہ شمالی کیرولائنا کی ڈیوک یونیورسٹی سے 1985 میں وابستہ ہوئے اور 18 سال تک اس کے ادبی پروگرام کو عالمی سطح کی شہرت عطا کی۔

    نیویارک ٹائمز کے مطابق وہ با اثر تو تھے لیکن بہت زیادہ اکیڈمک ہونے کی وجہ سے وہ عوام کو با شعور بنانے کے سلسلے میں اس طرح کامیابی حاصل نہیں کر سکے جس طرح ان کے ہم عصر چند ادبی نظریہ سازوں نے حاصل کی، جیسے کہ سلیوو ژِژیک اور ہیرالڈ بلوم نے حاصل کی تھی، تاہم ان کا کام اتنا ہی بااثر تھا جتنا کہ دیگر کا۔

    بہ طور پروفیسر انھوں نے زیادہ تر جو کورسز پڑھائے وہ جدیدیت، مابعد جدیدیت، نظریہ اور ثقافت، مارکس اور فرائیڈ، اور جدید فرانسیسی ناول اور سنیما پر مشتمل تھے۔ انھوں نے 1954 میں ہیور فورڈ کالج سے بی اے کے ساتھ گریجویشن کی، اور 1959 میں ییل یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کیا۔

    وہ فرانسیسی اور جرمن نظریے کو امریکا میں لانے والے پہلے اسکالرز میں سے ایک ہیں، انھوں نے فلم، فن تعمیر، پینٹنگ اور سائنس فکشن جیسے موضوعات پر بہت سارا لکھا۔ وہ پہلے اسکالرز میں سے ایک تھے جنھوں نے سائنس فکشن لکھنے والے ادیب ’فلپ کے ڈک‘ پر سنجیدگی سے توجہ دی۔

    جیمیسن کی 1971 کی کتاب ’’مارکسزم اور ہیئت‘‘ نے ادبی تھیوری میں مارکسی مطالعے کو زندہ کرنے میں بہت مدد کی، اس کتاب میں انھوں نے تاریخی اور سیاسی نظریے کے درمیان تعلق پر بہت زور دیا، اور یوں ادبی تنقید میں سیاسی سروکار کی طرف رجوع کرنے کی حوصلہ افزائی کی۔

    ان کی موت کی خبر کے بعد اتوار کو دنیا بھر کے ادبی دانشوروں نے انھیں خراج تحسین پیش کیا۔ ڈیوک یونیوسٹی کے بہت سے ساتھیوں اور سابق طلبہ نے ان کی خدمات پر انھیں خراج تحسین پیش کیا۔ یونیورسٹی میں ادب کے ایک ممتاز پروفیسر ٹورل موئے نے کہا کہ جیمیسن کی موت نہ صرف ڈیوک بلکہ دانشورانہ دنیا کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے، ان کے کام نے ہزاروں لوگوں کو متاثر کیا ہے۔

    ٹائمز کے رپورٹر کلے رائزن نے لکھا کہ فریڈرک جیمیسن نے دو نمایاں کارنامے انجام دیے، ایک یہ کہ 1970 کی دہائی میں انھوں نے مغربی مارکسزم کے (فرانس اور جرمنی میں مقبول) تنقیدی نقطہ نظر کو امریکی حلقوں میں متعارف کرانے میں اہم کردار ادا کیا، یہ نقطہ نظر اس تصور پر مبنی تھا کہ ثقافت کا سماج کی اقتصادی بنیاد سے گہرا تعلق ہے (اگرچہ مکمل طور پر اس تک محدود نہیں)۔ دوم یہ کہ صنعت سازی سے عبارت بیسویں صدی کے پہلے نصف میں تشکیل پانے والے تجزیے کو فریڈرک جیمیسن صدی کے دوسرے نصف کے گلوبلائزیشن اور ٹیکنالوجی والے دور میں لے کر آئے، ایک ایسا دور جس میں سرمایہ داری روزمرہ کی ثقافت کی چکرا دینے والی گہرائی میں اتری۔

    انھوں نے 1981 میں اپنی کتاب ’’دی پالیٹیکل اَنکنشس: نریٹو ایز آ سوشلی سمبلک ایکٹ‘‘ میں دکھایا کہ ہومر کے ایپک سے لے کر جدید ناول تک بیانیے کی جتنی شکلیں ہیں، وہ سب سرمایہ داریت کے ارتقا کے ساتھ صورت پذیر ہوئی ہیں، اور یہ کہ ان اصناف نے سرمایہ دارانہ ساختوں کو نہ صرف یہ کہ فروزاں کیا، بلکہ ساتھ ہی ساتھ انھیں مبہم بھی کر دیا۔

  • پیرو کے سابق صدر کا قید سے رہائی کے دس ماہ بعد انتقال

    پیرو کے سابق صدر کا قید سے رہائی کے دس ماہ بعد انتقال

    لیما: جنوبی امریکا کے ملک پیرو کے سابق صدر البرٹو فوجیموری کا قید سے رہائی کے دس ماہ بعد انتقال ہو گیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پیرو کے سابق صدر البرٹو فوجیموری طویل عرصہ کینسر میں مبتلا رہنے کے بعد 86 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔

    سابق صدر البرٹو فوجیموری کی بیٹی نے X پر بتایا کہ ان کے والد دارالحکومت لیما میں طویل علالت کے انتقال کر گئے ہیں، فوجیموری کو گزشتہ دسمبر میں جیل سے رہا کیا گیا تھا، جہاں وہ انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں 25 سال کی سزا کاٹ رہے تھے۔

    البرٹو فوجیموری 1991 میں ایک کسان کو باغیوں سے لڑنے کے لیے ہتھیار دے رہے ہیں

    فوجیموری نے 1990 اور 2000 کے درمیان پیرو پر حکومت کی تھی، انھیں کرپشن کے الزامات پر عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا، ان پر بائیں بازو کی گوریلا شورش کے خلاف سخت مؤقف کے باعث انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات بھی لگائے گئے۔ تاہم ان کے حامیوں کا کہنا تھا کہ فوجیموری نے اس وقت باغیوں کو شکست دی جب وہ اقتدار پر قبضہ کرنے ہی والے تھے۔

    اقتدار سے بے دخلی کے بعد وہ بیرون ملک فرار ہو گئے تھے تاہم بعد میں انھیں گرفتار کر کے واپس لایا گیا، اور انھیں عدالت نے سزا سنا کر جیل بھیج دیا، فوجیموری کے ڈاکٹر نے تصدیق کی ہے کہ ان کی موت زبان کے کینسر کی وجہ سے ہوئی ہے۔

  • شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد انور بدخشانی انتقال کر گئے

    شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد انور بدخشانی انتقال کر گئے

    کراچی : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کے شیخ الحدیث مولانا انور بدخشانی انتقال کر گئے، وہ گزشتہ روز سے شدید علیل مقامی اسپتال زیر علاج تھے۔

    جامعہ بنوریہ عالمیہ کے اعلامیے کے مطابق استاذ العلماء، جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی کے شیخ الحدیث، حضرت مولانا محمد انور بدخشانی رحمہ اللہ انتقال کرگئے۔

    مولانا محمد انور بدخشانی گزشتہ روز سے شدید علیل اور مقامی ہسپتال زیر علاج تھے، دوران علاج وہ آج شب 13اگست بروز منگل رب کے حضور پیش ہوئے۔

    جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس ڈاکٹر مولانا نعمان نعیم اور نائب مہتمم مولانا فرحان نعیم سمیت جامعہ کی انتظامیہ، طلبہ اساتذہ حضرت مولانا محمد انور بدخشانی کے انتقال پر انتہائی غم زدہ اور افسردہ ہیں اور دعاگو ہیں کہ اللہ تعالی حضرت کے درجات بلند فرمائے۔

    جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ملک کی عظیم دینی درسگاہ جامعہ بنوری ٹاؤن کے شیخ الحدیث مولانا انور بدخشانی کی وفات پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی رحلت علمی حلقوں کے لیے بڑا نقصان ہے، مولانا مرحوم ثقہ عالم، کہنہ مشق مدرس، بلند پایہ مصنف اور علوم عقلیہ و نقلیہ کے جامع تھے۔

    میڈیا سیل جے یو آئی پاکستان کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مولانا مرحوم کی اردو، عربی اور فارسی زبان کی تصنیفات سے عالم اسلام فیض یاب ہوا، دعا ہے اللہ کریم مولانا مرحوم کی مغفرت فرمائے اور درجات بلند فرمائے، میں مولانا مرحوم کے اہل خانہ، متعلقین ،تلامذہ اور منتسبین سے اظہار تعزیت کرتا ہوں، اور اہل خانہ کے لیے صبر جمیل کی دعا کرتا ہوں۔

  • مدینہ میں زائرین کو مفت چائے پلانے والے شیخ اسماعیل کا انتقال

    مدینہ میں زائرین کو مفت چائے پلانے والے شیخ اسماعیل کا انتقال

    مدینہ منورہ میں 40 برس سے زائرین کو مفت چائے پلانے والے شیخ اسماعیل انتقال کر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق مدینہ منورہ میں گزشتہ چالیس سال سے زائرین کو مفت چائے اور قہوہ پلانے والے شیخ اسماعیل الزائم ابو الصباء کا انتقال ہو گیا، انسانیت کی بے لوث خدمت کرنے والے شیخ اسماعیل کا تعلق شام کے شہر حماہ سے تھا۔

    وہ پچاس سال سے مدینہ منورہ میں مقیم تھے، اور ہر آنے والے زائر کو مفت چائے، کافی اور کھجور پیش کیا کرتے تھے، شیخ اسماعیل کبھی کبھار زائرین کو اپنے آبائی علاقے سے آنے والی روایتی مٹھائیاں بھی پیش کرتے تھے۔

    ان کی عمر 96 برس تھی، وہ اپنی انسانی خدمت کے سبب ’’پیغمبر رسولﷺ کے مہمانوں کے میزبان‘‘ کے طور پر مشہور تھے، سوشل میڈیا پر ان کے انتقال کی خبر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے اور ان کے کام کی ہر جانب ستائش کی جا رہی ہے۔

    وہ مسجد نبوی کے قریب ایک پلاسٹک کی کرسی پر بیٹھتے تھے، ان کے سامنے ایک میز ہوتی تھی جس پر کافی چائے کے علاوہ میٹھے پکوان کی پلیٹ ہوتی تھی۔ انھوں نے بہت سے انٹرویوز میں کہا کہ وہ کسی بھی قسم کے مالی معاوضے کے بغیر اللہ کی خوشنودی کے لیے انسانی خدمت کر رہے ہیں۔

  • پاکستان دوست رکن برطانوی پارلیمنٹ سر ٹونی لائیڈ چل بسے

    پاکستان دوست رکن برطانوی پارلیمنٹ سر ٹونی لائیڈ چل بسے

    مانچسٹر: پاکستان دوست رکن برطانوی پارلیمنٹ سر ٹونی لائیڈ چل بسے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی ٹاؤن راچڈیل سے لیبر ایم پی سر ٹونی لائیڈ بدھ کو انتقال کر گئے، ان کی عمر 73 برس تھی، اہل خانہ نے کہا کہ ان کا انتقال گھر میں پرسکون طور پر ہوا، اور وہ موت سے چند دن قبل تک روز مرہ کے کام کرتے رہے۔

    سر ٹونی لائیڈ نے ایک ہفتہ قبل انکشاف کیا تھا کہ انھیں ناقابل علاج لیوکیمیا لاحق ہے، ان کے خون کے کینسر کا علاج بھی کیا گیا اور کیموتھراپی بھی کی گئی۔

    گزشتہ روز اہل خانہ نے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ آج صبح جب وہ اپنے گھر والوں سے گھرے ہوئے تھے، انھوں نے سکون سے آخری سانسیں لیں، یہی ان کی خواہش رہی تھی۔

    واضح رہے کہ ٹونی لائیڈ کا شمار پاکستان دوست اور کشمیر کی آزادی کے لیے ہمیشہ آواز اُٹھانے والوں میں ہوتا تھا، سر کیئر اسٹارمر نے ملک و قوم کے لیے خدمات پر ٹونی لائیڈ کو خراج عقیدت پیش کیا۔

    ٹونی لائیڈ 1983 میں پہلی بار رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے، 1997 سے 1999 تک برطانوی وزیر خارجہ کے عہدے پر فائز رہے، ٹونی لائیڈ کو پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ خصوصی لگاؤ تھا، اور وہ مسئلہ کشمیر اور فلسطین کے حوالے سے واضح مؤقف رکھتے تھے۔

  • ویڈیو: ہالی ووڈ اداکار کرسچن اولیور طیارے کے المناک حادثے میں بیٹیوں سمیت ہلاک

    ویڈیو: ہالی ووڈ اداکار کرسچن اولیور طیارے کے المناک حادثے میں بیٹیوں سمیت ہلاک

    ہالی ووڈ اداکار کرسچن اولیور طیارے کے المناک حادثے میں اپنی 2 معصوم بیٹیوں سمیت ہلاک ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جرمن اداکار کرسچن اولیور اور ان کی دو بیٹیاں کیریبین میں ایک طیارے کے حادثے میں ہلاک ہو گئے، اولیور ہالی ووڈ فلموں انڈیانا جونز، اسپیڈ ریسر اور والکیری میں اپنے کردار کے لیے مشہور تھے۔

    51 سالہ کرسچن اولیور جمعرات کو اپنی بیٹیوں کے ہمراہ ایک چھوٹے طیارے میں کیریبین ملک سینٹ ونسنٹ سے سینٹ لوشیا جا رہے تھے، کہ طیارہ کیریبین جزیرے کے قریب سمندر میں گر کر تباہ ہو گیا۔

    طیارے کے مالک اور پائلٹ رابرٹ ساکس بھی حادثے میں ہلاک ہو گئے، طیارے کے مسافروں میں صرف اولیور، جن کا اصل نام کرسچن کلیپسر ہے، اور ان کی بیٹیاں 10 سالہ مدیٹا اور 12 سالہ اینِک شامل تھے۔

    مقامی حکام کے مطابق پرواز نے جے ایف مچل بیکیا ایئرپورٹ سے اڑان بھری تھی، ٹیک آف کے کچھ ہی دیر بعد طیارے کو اڑان بھرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، پائلٹ نے کنٹرول ٹاور کو بتایا کہ وہ واپس مڑ رہا ہے لیکن اس کے بعد رابطہ منقطع ہو گیا۔

    مقامی غوطہ خوروں، ماہی گیروں اور کوسٹ گارڈ نے مل کر چاروں لاشیں پانی سے نکال لی ہیں، جب کہ حادثے کی وجہ جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ متاثرین کے اہل خانہ کو تمام مناسب قونصلر رسائی فراہم کی جا رہی ہے۔

  • بزرگ کشمیری حریت رہنما پروفیسر نذیر شال انتقال کر گئے

    بزرگ کشمیری حریت رہنما پروفیسر نذیر شال انتقال کر گئے

    لندن: بزرگ کشمیری حریت رہنما پروفیسر نذیر شال لندن میں انتقال کر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق بزرگ کشمیری حریت رہنما پروفیسر نذیر شال لندن میں انتقال کر گئے، پاکستان ہائی کمیشن لندن نے ان کے انتقال پر گہرے غم و رنج کا اظہار کیا ہے۔

    نذیر شال کی عمر 77 برس تھی، مرحوم کئی دہائیوں سے لندن میں مقیم تھے، مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے پروفیسر نذیر شال نے اپنی تمام زندگی کشمیر کی آزادی کی جدوجہد میں گزاری۔

    وہ کشمیر سینٹر لندن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر تھے، پاکستان ہائی کمیشن لندن نے پروفیسر نذیر احمد شال کی وفات پر گہرے غم و رنج کا اظہارکیا، ٹویٹ میں مزید کہا گیا کہ پروفیسر نذیر احمد شال کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی جدو جہد کے حقیقی رہنما تھے، اور پاکستان ہائی کمیشن ان کے خاندان کے ساتھ سوگ میں برابر کا شریک ہے۔