Tag: وفیات

  • جامعہ احسن العلوم کراچی کے مہتمم مفتی زر ولی انتقال کرگئے

    جامعہ احسن العلوم کراچی کے مہتمم مفتی زر ولی انتقال کرگئے

    کراچی: جامعہ احسن العلوم کراچی کے مہتمم معروف علمی شخصیت شیخ الحدیث والتفسیر مفتی زر ولی خان انتقال کرگئے۔

    تفصیلات کے مطابق معروف علمی دینی شخصیت مفتی زر ولی خان انتقال کر گئے، وہ 3 ماہ سے شدید علیل تھے اور کراچی کے اسپتال میں زیر علاج تھے۔

    مفتی زر ولی کی عمر 67 برس تھی، گزشتہ روز طبعیت کی ناسازی پر انھیں اسپتال منتقل کیا گیا لیکن جاں بر نہ ہو سکے۔

    مفتی زر ولی خان نے 1978 میں احسن العلوم کی دینی درس گاہ قائم کی، اور پوری زندگی درس و تدریس سے وابستہ رہے، وہ کئی کتابوں کے مصنف بھی تھے۔

    مرحوم ہزاروں علما کے بھی استاد تھے، انھیں تفسیر و حدیث کے درس میں منفرد مقام حاصل تھا، ان سے استفادے کے لیے ملک بھر سے طلبہ آتے تھے۔

    مفتی زر ولی ضلع صوابی کے قصبہ جہانگرا میں 1953 میں پیدا ہوئے، علوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن گرومندر سے سند فراغت حاصل کی، اور مولانا یوسف بنوری، مولانا عبداللہ کاکا خیل جیسے اکابرین ان کے اساتذہ میں شامل تھے۔

    1978 میں انھوں نے گلشن اقبال کراچی میں احسن العلوم کے نام سے مدرسہ قائم کیا، جہاں وہ پوری زندگی درس و تدریس میں مگن رہے، ان سے درس تفسیر پڑھنے کے لیے پورے ملک سے علما اور طلبہ ہر سال جامعہ احسن العلوم آتے رہے۔

    کئی کتب کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ وہ بہترین خطیب بھی تھے، جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مہتمم مفتی نعمان نعیم سمیت دیگر مدارس دینیہ کے مہتممین نے ان کے انتقال پر افسوس و تعزیت کا اظہار کیا۔

  • شیر باز خان مزاری انتقال کر گئے

    شیر باز خان مزاری انتقال کر گئے

    روجھان: بلوچستان کے بزرگ سیاست دان شیر باز خان مزاری کراچی میں انتقال کر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق بزرگ سیاست دان اور قومی اسمبلی کے سابق قائد حزب اختلاف سردار شیر باز مزاری انتقال کر گئے۔

    خاندانی ذرایع نے سابق نگران وزیر اعظم میر بلخ شیر مزاری کے بھائی شیر باز مزاری کے انتقال کی تصدیق کر دی ہے، شیر باز مزاری کافی عرصے سے علیل تھے۔

    شیرباز مزاری نظریات اور اصولوں کی سیاست پہ یقین رکھنے والے بزرگ بلوچ رہنما تھے۔

    وزیر اعلی ٰپنجاب عثمان بزدار نے شیر باز خان مزاری کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے، انھوں نے کہا سردار شیر باز خان مزاری نے لوگوں کی حقیقی معنوں میں خدمت کی، مرحوم کی سیاسی و سماجی خدمات کو تا دیر یاد رکھا جائے گا۔

    سابق وزیر اعظم ظفر اللہ جمالی انتقال کرگئے

    یاد رہے کہ چند دن قبل سابق وزیر اعظم میر ظفر اللہ جمالی 76 برس کی عمر میں انتقال کرگئے تھے، وہ چند دن سے وینٹی لیٹر پر موت اور زندگی کی جنگ لڑ رہے تھے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ظفر اللہ خان جمالی کو 29 نومبر کو ہارٹ اٹیک کے بعد تشویش ناک حالت میں اسلام آباد کے اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں اُن کی طبیعت سنبھل نہ سکی۔ موت سے چند دن قبل اُن کے انتقال کی افواہ بھی پھیلی تھی جس پر صدر مملکت عارف علوی نے بذریعہ ٹویٹ تعزیت کی اور پھر معذرت بھی کی تھی۔

  • کرونا وائرس: احتساب عدالت کےسابق جج ارشد ملک انتقال کر گئے

    کرونا وائرس: احتساب عدالت کےسابق جج ارشد ملک انتقال کر گئے

    اسلام آباد: احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کرونا وائرس انفیکشن کے باعث انتقال کر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق نواز شریف کو سزا سنانے والے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک انتقال کر گئے، وہ کرونا وائرس انفیکشن میں مبتلا تھے۔

    احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک ایک ہفتے سے وینٹی لیٹر پر تھے، اور شفا انٹرنیشنل اسپتال اسلام آباد میں زیر علاج تھے۔

    ارشد ملک کے اہل خانہ نے بھی ان کی وفات کی تصدیق کر دی ہے، انھوں نے سوگواران میں 2 بیٹے اور 2 بیٹیاں چھوڑی ہیں۔

    یاد رہے کہ رواں برس 6 اگست کو لاہور ہائی کورٹ نے ارشد ملک کی ملازمت سے برطرفی کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، انھوں نے اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج کی حیثیت سے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو نیب کے العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دے دیا تھا اور فلیگ شپ ریفرنس میں انھیں بری کر دیا تھا۔

    ویڈیو اسکینڈل کیس، جج ارشد ملک کی برطرفی کا نوٹی فکیشن جاری

    واضح رہے کہ جج ارشد ملک کو 3 جولائی کو بر طرف کیا گیا تھا، ارشدملک کے خلاف ویڈیو اسکینڈل کی تحقیقات مکمل ہونے پر بر طرفی کا فیصلہ کیا گیا تھا، یہ فیصلہ چیف جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں انتظامی کمیٹی نے سنایا تھا۔

    24 دسمبر 2018 کو نواز شریف کے خلاف فیصلہ دینے کے بعد جج ارشد ملک کا ویڈیو اسکینڈل منظر عام پر آیا، جس میں ارشد ملک نے نواز شریف اور حسین نواز سے ملاقاتوں کا اعتراف کیا تھا۔

  • سابق صوبائی وزیر عادل صدیقی کرونا کے باعث انتقال کر گئے

    سابق صوبائی وزیر عادل صدیقی کرونا کے باعث انتقال کر گئے

    کراچی: سابق صوبائی وزیر اور ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے سابق رکن عادل صدیقی کرونا کے باعث نجی اسپتال میں انتقال کر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر عادل صدیقی کرونا انفیکشن کے باعث انتقال کر گئے، وہ کچھ دنوں سے نجی اسپتال میں وینٹی لیٹر پر تھے۔

    عادل صدیقی کی نماز جنازہ یاسین آباد قبرستان سے ملحقہ مسجد میں ادا کی گئی، نماز جنازہ میں ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے اراکین ، وسیم آفتاب ، انیس ایڈووکیٹ ، محمد حسین، سابق سی پی ایل سی چیف احمد چنائے سمیت عزیز و اقارب اور علاقہ مکینوں نے شرکت کی، جس کے بعد کرونا ایس او پیز کے تحت ایدھی رضا کاروں نے عادل صدیقی کو یاسین آباد قبرستان میں سپرد خاک کر دیا۔

    متحدہ رہنما عادل صدیقی طویل جلا وطنی کے بعد رواں ماہ 5 نومبر کو دبئی سے پاکستان پہنچے تھے، جس کے بعد وہ کرونا وائرس میں مبتلا ہوگئے، اہل خانہ کے مطابق طبعیت کی ناسازی کے باعث ایک ہفتہ قبل انھیں نجی اسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا تھا، وہ جگر کے کینسر میں بھی مبتلا تھے۔

    عادل صدیقی جگر کے کینسر اور پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا تھے، وطن واپسی کے بعد طبعیت کی ناسازی کے باعث وہ ایم کیو ایم میں بھی فعال نہ ہو سکے، عادل صدیقی ایم کیو ایم کی سابق رابطہ کمیٹی کے اہم رکن، سابق رکن اسمبلی اور محکمہ تجارت و ٹرانسپورٹ اور لیبر کے صوبائی وزیر رہ چکے ہیں۔

    عادل صدیقی کے انتقال پر کنوینر ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی، عامر خان، فیصل سبزواری، سابق گورنر ڈاکٹر عشرت العباد خان، رضا ہارون، انیس ایڈووکیٹ، بابر غوری، واسع جلیل، ڈاکٹر عامر لیاقت، ڈاکٹر صغیر، وسیم آفتاب، رابطہ کمیٹی سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اہل خانہ سے تعزیت کی ہے۔

    عادل صدیقی کی عمر 57 سال تھی، وہ 1963 میں کراچی میں پیدا ہوئے، جامعہ کراچی سے گریجویشن کیا۔ وہ 2002 سے 2007 تک صوبائی وزیر رہے، 2008 کی صوبائی حکومت میں بھی وزیر رہے، 2013 سے 2018 تک حلقہ پی ایس 100 سے ممبر صوبائی اسمبلی رہے۔ عادل صدیقی 2016 سے دبئی میں جلا وطنی کاٹ رہے تھے اور چند روز قبل ہی وطن واپس آئے تھے۔ وہ کئی سال سے پھیپھڑوں اور دیگر عارضوں میں مبتلا تھے ، مختلف بیماریوں کے باعث عادل صدیقی ملک اور بیرون ملک سفر میں ڈاکٹر اور آکسیجن سلنڈر ساتھ رکھتے تھے۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ 13 نومبر کو رکن سندھ اسمبلی جام مدد علی بھی کرونا وائرس کے باعث انتقال کر گئے تھے، جام مدد علی سانگھڑ سے پیپلز پارٹی کی نشست پر منتخب ہوئے تھے، ان کی عمر 57 برس تھی اور وہ پچھلے کئی روز سے کراچی کے ایک اسپتال میں زیر علاج تھے۔

    ان سے ایک دن قبل چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ بھی کرونا انفیکشن کے باعث انتقال کر گئے تھے، وہ کلثوم انٹرنیشنل اسپتال اسلام آباد میں زیر علاج تھے، ان کا شمار خیبر پختون خوا کے ان ججوں میں ہوتا ہے جنھوں نے انتہائی اہم معاملات میں فیصلے دیے اور وکلا ان فیصلوں کو ’بولڈ‘ سمجھتے تھے۔

  • بلوچی زبان کے لیجنڈ فن کار کا کراچی میں انتقال

    بلوچی زبان کے لیجنڈ فن کار کا کراچی میں انتقال

    کراچی: بلوچی زبان کے لیجنڈ گلو کار ناکو سبزل سامگی کراچی میں انتقال کر گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق لوک گیتوں کی صنف زہیروک کے ماسٹر ناکو سبزل طویل علالت کے بعد کراچی میں گزشتہ روز انتقال کر گئے۔

    بلوچی زبان کے معروف گلوکار سامگی کراچی کے نجی اسپتال میں زیر علاج تھے، انھیں اکتوبر کے آخری دنوں میں ایک نجی میوزک آرگنائزیشن نے طبیعت زیادہ ناساز ہونے پر علاج کے لیے کراچی منتقل کیا تھا۔

    پنجگور سے تعلق رکھنے والے گلوکار سبزل سامگی کی نماز جنازہ آج صبح 11 بجے سامی میں ادا کی جائے گی۔

    سبزل سامگی بلوچی زبان کے لیجنڈ فن کار سمجھے جاتے تھے، وہ لوک گائیکی کی صنف ’زہیروک‘ کے ماسٹر تھے، بڑی تعداد میں لوگ ناکو سبزل کی گائیگی اور فن کے معترف تھے، ان کے پروگرامز میں ایران، کراچی، کوئٹہ، خاران ،گوادر، پنجگور، پسنی اور دیگر علاقوں سے شایقین انھیں سننے آتے تھے۔

    گزشتہ ماہ کے آخری دنوں میں ان کی طبیعت شدید خراب ہوئی، ان کے گلوکار بیٹے شاہمیر سبزل کا کہنا تھا کہ ان کے والد چیسٹ انفیکشن میں مبتلا ہیں۔ افسوس کی بات یہ تھی کہ اس لیجنڈ گلوکار کے علاج کے لیے گھر والوں کے پاس رقم بھی میسر نہیں تھی، کراچی منتقلی پر ان کے علاج کے اخراجات کے لیے لوگوں سے امداد کی اپیل بھی کی گئی تھی۔

    سبزل سامگی نے موسیقی کو اپنی زندگی کے کم و بیش 50 سال دیے، بلوچی میوزک میں اپنی آواز کا جادو جگانے والے ناکو سبزل سامگی کے آخری البم کا دو سال قبل اعلان سامنے آیا تھا، جو کہ 20 برس بعد آنے والا ان کا کوئی البم تھا، یہ البم بلوچی زبان کے معروف شعرا عطا شاد، مبارک قاضی، بشیر بیدار اور منشی نصیر آبسری کی شاعری پر مشتمل تھا۔

  • امریکی صدر کے چھوٹے بھائی رابرٹ ٹرمپ انتقال کر گئے

    امریکی صدر کے چھوٹے بھائی رابرٹ ٹرمپ انتقال کر گئے

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے چھوٹے بھائی رابرٹ ٹرمپ انتقال کر گئے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے چھوٹے بھائی کا ہفتے کو انتقال ہو گیا، امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں بھائی کے انتقال کا اعلان کیا۔

    72 سالہ رابرٹ ٹرمپ نیویارک کے اسپتال میں زیر علاج تھے، ٹرمپ نے افسردہ خبر سناتے ہوئے کہا رابرٹ صرف میرا بھائی ہی نہیں میرا سب سے اچھا دوست بھی تھا، رابرٹ کی یادیں میرے دل میں ہمیشہ رہیں گی، وہ نہیں رہا لیکن ہم جلد دوبارہ ملیں گے۔

    جمعے کو وائٹ ہاؤس کے اہل کاروں نے کہا کہ رابرٹ ٹرمپ کی طبیعت بہت زیادہ خراب ہو گئی ہے، جس کے بعد امریکی صدر بھائی کی عیادت کے لیے اسپتال گئے، تاہم رابرٹ ٹرمپ کی بیماری سے متعلق تاحال تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں، تاہم وہ کئی دنوں سے انتہائی نگہداشت وارڈ میں داخل تھے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا ”میں بوجھل دل کے ساتھ یہ کہتا ہوں کہ میرا شان دار بھائی رابرٹ آج رات پر سکون انداز میں گزر گیا۔“

    ڈونلڈ اور رابرٹ طویل عرصے سے کاروباری شخصیات رہی ہیں، تاہم دونوں ایک دوسرے سے بالکل مختلف شخصیات ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار اپنے بھائی کے بارے میں بتایا تھا کہ وہ مجھ سے بہت زیادہ پرسکون اور آسان طبیعت کا مالک ہے، اور وہ واحد بندہ ہے جسے میں نے کبھی ’ہنی‘ کہا۔

    رابرٹ ٹرمپ نے اپنے کیریئر کا آغاز وال اسٹریٹ پر کارپوریٹ فنانس میں کام کرنے سے کیا تھا، تاہم بعد میں وہ فیملی بزنس میں آ گئے اور ٹرمپ آرگنائزیشن میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار سنبھالا۔

    ٹرمپ فیملی کی خود نوشت لکھنے والی خاتون گوینڈا بلیئر کا کہنا ہے کہ جب رابرٹ ٹرمپ آرگنائزیشن میں کام کر رہے تھے تو وہ نائس ٹرمپ کے نام سے مشہور تھے، وہ 1948 میں نیو یارک سٹی میں پیدا ہوئے، اور فریڈ ٹرمپ کے پانچ بچوں میں سب سے چھوٹے تھے۔

  • کرونا کو شکست دینے والے رکن قومی اسمبلی افتخار الحسن انتقال کر گئے

    کرونا کو شکست دینے والے رکن قومی اسمبلی افتخار الحسن انتقال کر گئے

    ڈسکہ: کرونا وائرس انفیکشن کو شکست دینے والے مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی سید افتخار الحسن انتقال کر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ضلع سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ میں حلقہ این اے 75 سے منتخب ہونے والے ن لیگی ایم این اے سید افتخار الحسن المعروف ظاہرے شاہ 81 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔

    مرحوم کرونا وائرس کو شکست دے کر صحت یاب ہوئے تھے اور قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب بھی کیا تھا، تاہم اوپن ہارٹ سرجری کے دوران برین ہیمبرج کے باعث انتقال کر گئے۔

    سید افتخار الحسن 50 سالہ سیاسی زندگی میں ناقابل شکست رہے، 2 مرتبہ ممبر ضلع کونسل، 3 مرتبہ ایم پی اے، 4 مرتبہ ایم این اے منتخب ہوئے، ظاہرے شاہ میاں نواز شریف کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے، مرحوم کے والد سید فیض الحسن شاہ سید عطا اللہ شاہ بخاری کے دست راست تھے۔

    ظاہرے شاہ نے بلدیاتی نمائندے کا الیکشن لڑ کر عملی سیاست کا آغاز کیا تھا۔ جون میں کرونا مثبت آنے کی وجہ سے سید افتخار الحسن کو لاہور منتقل کیا گیا تھا، جہاں وہ علاج کے بعد صحت یاب ہو گئے۔

    17 جولائی کو انھیں اچانک ہارٹ اٹیک ہوا جس کے بعد ڈاکٹرز نے اوپن ہارٹ سرجری کی، تاہم اس دوران برین ہیمرج ہو گیا، جس پر انھیں وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا، آج ڈاکٹرز نے ان کی موت کی تصدیق کی۔

  • مسکراہٹیں بکھیرنے والے شاعر عنایت علی خان انتقال کر گئے

    مسکراہٹیں بکھیرنے والے شاعر عنایت علی خان انتقال کر گئے

    کراچی: مسکراہٹیں بکھیرنے والے معروف شاعر اور استاد پروفیسر عنایت علی خان خالق حقیقی سے جا ملے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں طنز و مزاح کے نامور شاعر پروفیسر عنایت علی خان ٹونکی انتقال کر گئے ہیں، ان کی نماز جنارہ کراچی کے علاقے ماڈل کالونی میں ادا کی جائے گی۔

    مرحوم کے اہل خانہ کے مطابق پروفیسر عنایت علی کا انتقال گزشتہ شب دل کا دورہ پڑنے سے ہوا، مرحوم کی عمر 85 برس تھی اور وہ کئی ماہ سے علیل تھے۔

    پروفیسر عنایت طنز و مزاح کے ساتھ سنجیدہ شاعری میں بھی الگ پہچان رکھتے تھے، ان کی موت سے علم و ادب کی ایک اور شمع بجھ گئی ہے، وہ 1935 میں بھارتی ریاست ٹونک میں پیدا ہوئے تھے، اور نومبر 1948 میں ہجرت کے بعد سندھ کے شہر حیدرآباد میں سکونت اختیار کر لی تھی۔ انھوں نے 1962 میں سندھ یونی ورسٹی سے ایم اے کے امتحان میں ٹاپ کیا۔

    سنجیدہ شاعری ہو یا مزاحیہ پروفیسرعنایت علی خان منفرد اسلوب کے مالک تھے، تدریس سے وابستہ پروفیسر عنایت علی خان کو 6 کتابوں پر انعام سے بھی نوازا گیا، ان کی مشہور تصانیف میں ازراہِ عنایت، عنایات، عنایتیں کیا کیا شامل ہیں۔

    چنو منو اور شیطان، پیاری کہانیاں کے نام سے پروفیسر عنایت نے بچوں کے لیے کہانیوں اور نظموں کی دو کتابیں بھی لکھیں، ان کی نظم بول میری مچھلی کے کئی مزاحیہ قطعات زبان زد عام ہوئے۔

    پروفیسر عنایت کا یہ شعر بہت مشہور ہوا:

    حادثے سے بڑا سانحہ یہ ہوا
    لوگ ٹھہرے نہیں حادثہ دیکھ کر

  • کرونا وائرس نے ایک اور مسیحا کی جان لے لی

    کرونا وائرس نے ایک اور مسیحا کی جان لے لی

    ملتان: نشتر میڈیکل یونی ورسٹی کے وائس چانسلر مصطفی کمال پاشا انتقال کر گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ملتان میں نشتر میڈیکل یونی ورسٹی کے وی سی ڈاکٹر مصطفیٰ کمال پاشا کا کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت آیا تھا، طبیعت بگڑنے پر انھیں اسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔

    مصطفیٰ کمال پاشا نجی اسپتال میں 14 جون سے زیر علاج تھے تاہم انھیں بچایا نہ جا سکا، چند دن قبل سانس لینے میں تکلیف کے باعث انھیں وینٹی لیٹر پر منتقل کر دیا گیا تھا۔

    پروفیسر ڈاکٹر مصطفیٰ کمال پاشا نشتر میڈیکل یونی ورسٹی کے پہلے وائس چانسلر تھے اور ایک ماہر لیپرو اسکوپک سرجن تھے، ان کی نمازِ جنازہ آج بعد نمازِ عصر نشتر گراؤنڈ میں ادا کی جائے گی۔

    ادھر ملک بھر میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 67 مریض جاں بحق ہو گئے ہیں، جس سے اموات کی تعداد 5386 ہو گئی ہے، گزشتہ روز کرونا کے 2165 نئے کیس بھی رپورٹ ہوئے۔

    پاکستان میں کرونا وائرس انفیکشن سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ کر 2 لاکھ 55 ہزار 769 ہو گئی ہے، کیسز کی تعداد کے لحاظ سے 213 ممالک میں پاکستان دنیا کا 12 واں ملک ہے۔

    ملک کے مختلف شہروں میں اس وقت کرونا کے زیر علاج مریضوں کی تعداد 77 ہزار 573 ہے، اب تک 172,810 مریض وائرس سے لاحق ہونے والی بیماری سے صحت یاب ہو چکے ہیں، جب کہ 2,078 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔

    پاکستان میں آبادی کے لحاظ سے کرونا وائرس سے متعلق اعداد و شمار کچھ یوں ہے کہ گزشتہ چند دنوں میں 10 لاکھ آبادی میں اموات کی شرح 23 سے بھی بڑھ کر 24 فی صد ہو گئی ہے، جب کہ 10 لاکھ آبادی میں کیسز کی تعداد بھی بڑھ کر 1,157 ہو گئی۔ کرونا وائرس کی تشخیص کے لیے کیے جانے والے ٹیسٹس کی شرح 10 لاکھ آبادی میں 7,365 ہے۔

  • معروف اداکارہ صبیحہ خانم امریکا میں انتقال کر گئیں

    معروف اداکارہ صبیحہ خانم امریکا میں انتقال کر گئیں

    لاہور: معروف اداکارہ صبیحہ خانم امریکا میں انتقال کر گئیں، وہ طویل عرصے سے امریکا میں مقیم تھیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق خاندانی ذرایع نے تصدیق کی ہے کہ طویل عرصے سے امریکا میں مقیم اداکارہ صبیحہ خانم 84 برس کی عمر میں انتقال کر گئی ہیں، صبیحہ خانم 1935 میں گجرات میں پیدا ہوئی تھیں۔

    صبیحہ خانم نے 1950 میں فلم بیلی سے اپنے فنی سفر کا آغاز کیا، صبیحہ اور سنتوش کی جوڑی فلمی دنیا کے مقبول ترین جوڑیوں میں سے ایک تھی، 50 اور 60 کی دہائی میں ان کی جوڑی فلم کی کامیابی کی ضمانت ہوا کرتی تھی۔

    صبیحہ خانم ٹی وی ڈراما سیریل دشت میں بھی جلوہ گر ہوئیں، ان کو خوبصورت اداکاری پر صدارتی تمغاے حسن کارکردگی اور نگار سمیت متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا۔ صبیحہ خانم نے 7 لاکھ، تہذیب، انوکھا، مکھڑا، دیور بھابی، ایک گناہ، شکوہ، باجی اور درجنوں دیگر کامیاب فلموں میں زبردست اداکاری کے جوہر دکھائے۔

    صبیحہ خانم کی نوجوانی کی تصویر، دوسری تصویر میں وہ اپنی پوتی سارش خان کے ساتھ

    صبیحہ خانم کا پیدائشی نام مختار بیگم تھا، ان کی شادی سنتوش کمار سے ہوئی جن کا اصل نام سید موسیٰ رضا تھا، صبیحہ خانم نے 50 اور 60 کی دہائی میں پاکستانی سنیما پر راج کیا، 1980 اور90 کی دہائی میں انھوں نے پاکستان ٹیلی ویژن کے مشہور ڈراموں میں بھی اداکاری کی۔

    خاندانی ذرایع کے مطابق صبیحہ خانم کا انتقال ہفتے کی صبح (13 جون کو) ورجینیا میں ہوا، وہ کافی عرصے سے گردوں کے عارضے، بلڈ پریشر اور شوگر سمیت کئی بیماریوں میں مبتلا تھیں۔