Tag: ولادیمیر پیوٹن

  • روسی صدر نے نائب وزیرخارجہ کو برطرف کردیا

    روسی صدر نے نائب وزیرخارجہ کو برطرف کردیا

    روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے نائب وزیر خارجہ کو برطرف کردیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق نائب وزیر خارجہ میخائل بوگدانوف صدر ولادیمیر پیوٹن کے خصوصی مندوب برائے مشرق وسطیٰ و افریقا بھی تھے۔

    بوگدانوف کو2011 میں وزارت خارجہ کا نائب سربراہ اور 2014 میں صدر کا خصوصی مندوب مقرر کیا گیا تھا۔

    ٹرمپ کی روس پر سخت پابندیاں عائد کر نے کی تیاریاں:

    امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ میں روس پر پابندیاں عائد کرنے پر غور کررہا ہوں جو بہت سخت ہوسکتی ہیں میں صدر پیوٹن سے خوش نہیں ہوں۔

    وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں آج دوبارہ اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات کروں گا، نیتن یاہوسے غزہ سے متعلق دوبارہ بات ہوگی اس مسئلے کو جلد از جلد حل کرنا چاہتا ہوں۔

    قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر کا کہنا تھا کہ میں روسی صدر پیوٹن سے خوش نہیں ہوں، میں روس پر پابندیاں عائد کرنے پر غور کررہا ہوں جو بہت سخت ہوسکتی ہیں، ہم نے یوکرینیوں کو اب تک کے بہترین ہتھیار فراہم کئے ہیں۔

    صدر ٹرمپ نے کہا کہ افغانستان سے انخلا ملکی تاریخ کا سب سے شرمناک لمحہ تھا، افغانستان میں ہماری بگرام ایئر بیس اب چین چلارہا ہے۔

    تمام ممالک کو یکم اگست تک محصولات کی تعمیل کرنی چاہیئے، یکم اگست سے ٹیرف کے ذریعے آمدنی امریکا کو موصول ہونا شروع ہوجائے گی۔

    غزہ جنگ بندی فوری نہ ہوئی تو اسرائیل کو نتائج بھگتنا ہوں گے، برطانیہ

    ان کا مزید کہنا تھا کہ یورپی یونین کی مصنوعات پر امریکی ٹیرف سے متعلق خط جلد یورپی یونین کو بھیجوں گا، ٹیرف سے متعلق تاریخ تبدیل ہرگز نہیں کریں گے۔

  • ایران کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے، پیوٹن

    ایران کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے، پیوٹن

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے درمیان دو گھنٹے طویل ٹیلیفونک رابطہ ہوا، اس دوران ایران کے جوہری پروگرام اور میزائل ٹیکنالوجی کے خطے پر اثرات پر بات چیت ہوئی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی صدر میکرون نے گفتگو کے دوران خدشہ ظاہر کیا کہ ایران کا جوہری پروگرام اور میزائل نظام خطے کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔

    اس دوران فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ ایران بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ مکمل تعاون کرے اور جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنائے۔

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا ایرانی موقف کی حمایت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایران کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے، اور بین الاقوامی قوانین کے تحت ایران کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی جوہری توانائی کی ترقی جاری رکھے۔

    روسی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کی خودمختاری اور سلامتی کا احترام کیا جانا چاہیے۔

    فرانسیسی صدر میکرون کا کہنا تھا کہ ایرانی جوہری پروگرام اور میزائل سسٹم سے جڑے خدشات کا سفارتی حل نکالنے کے لیے فرانس پرعزم ہے۔

    دونوں رہنماؤں نے خطے میں امن و استحکام کی ضرورت پر اتفاق کیا اور کہا کہ سفارتی کوششوں کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرنا ہی بہترین راستہ ہے۔

    اس سے قبل بھی صدر پیوٹن نے اسکائی نیوز عربیہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کو سویلین جوہری پروگرام تیار کرنے اور جوہری ٹیکنالوجی کو پُرامن مقاصد کیلیے استعمال کرنے کا حق حاصل ہے۔

    پیوٹن نے کہا کہ تہران کو پُرامن مقاصد کیلیے جوہری ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانے کا حق حاصل ہے، روس ایران کو پُرامن جوہری توانائی کی ترقی میں ضروری مدد فراہم کرنے کیلیے تیار ہے جو پہلے بھی کر چکے ہیں۔

    غزہ کی جنگ اختتامی مراحل میں ہے، اسرائیلی وزیر دفاع

    انہوں نے مزید کہا کہ میرے خیال میں کچھ مخصوص مسائل ہیں جو مذاکرات کا موضوع ہو سکتے ہیں اور ہونے بھی چاہئیں، ایران اور اسرائیل دونوں کو تہران کے جوہری پروگرام سے متعلق بحران کو حل کرنے کیلیے مذاکراتی عمل میں شامل ہونا چاہیے۔

  • ٹرمپ نے پیوٹن کو ’’پاگل‘‘ قرار دے دیا

    ٹرمپ نے پیوٹن کو ’’پاگل‘‘ قرار دے دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے روسی ہم نصب صدر ولادیمیر پیوٹن کو ’پاگل‘ قرار دے دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ماسکو کی جانب سے یوکرین پر بڑے اور مہلک ڈرون حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو اپنے روسی ہم منصب پیوٹن کو ’’کریزی‘‘ قرار دیا۔

    روس کی جانب سے اتوار کو رات بھر یوکرین کے خلاف ریکارڈ تعداد میں ڈرون حملے کیے گئے، جس میں کم از کم 13 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

    ٹرمپ نے اپنے پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا ’’روس کے ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ میرے ہمیشہ سے بہت اچھے تعلقات رہے ہیں، لیکن ان کے ساتھ کچھ ہوا ہے، وہ بالکل پاگل ہو گئے ہیں!‘‘


    ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات، ٹرمپ نے دو دنوں‌ میں‌ اہم اعلان کا اشارہ دے دیا


    امریکی صدر نے لکھا ’’میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ وہ پورا یوکرین چاہتا ہے، صرف ایک ٹکڑا نہیں، اور شاید یہ درست ثابت ہو رہا ہے، لیکن اگر وہ ایسا کرتا ہے تو یہ روس کے زوال کا باعث بنے گا!‘‘

    فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کی جانب سے پیوٹن کی اکثر تعریف ہی سامنے آئی ہے، پہلی بار انھوں نے اس طرح پیوٹن کی سرزنش کی ہے، کیوں کہ جنگ بندی مذاکرات مسلسل تعطل کے شکار ہونے کی وجہ سے ٹرمپ مایوسی کا شکار ہیں۔ ٹرمپ نے کہا پیوٹن لوگوں کو ہلاک کر رہا ہے جس سے وہ ناخوش ہیں۔

    اتوار کو امریکی صدر نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ یوکرین پر تازہ ترین حملوں پر ’’خوش نہیں‘‘ ہیں اور وہ ماسکو پر پابندیاں بڑھانے پر ’’بالکل‘‘ غور کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا ’’میں انھیں ایک طویل عرصے سے جانتا ہوں، ہمیشہ ان کے ساتھ رہتا ہوں، لیکن وہ شہروں پر راکٹ بھیج کر لوگوں کو مارتا ہے، اور مجھے یہ بالکل پسند نہیں ہے۔‘‘

  • امن معاہدہ، پیوٹن نے ٹرمپ کے ساتھ اتفاق کر لیا

    امن معاہدہ، پیوٹن نے ٹرمپ کے ساتھ اتفاق کر لیا

    ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے ساتھ ممکنہ امن معاہدے کی یادداشت پر کام کرنے کے لیے ٹرمپ کی تجویز پر اتفاق کر لیا۔

    روئٹرز کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے پیر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ فون پر گفتگو کے بعد کہا کہ ماسکو یوکرین کے ساتھ مستقبل کے امن معاہدے کے بارے میں میمورنڈم پر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

    پیوٹن نے کہا کہ یوکرین میں جنگ کو ختم کرنے کی کوششیں درست راستے پر ہیں، انھوں نے ماسکو اور کیف کے درمیان براہ راست مذاکرات کی بحالی کی حمایت کرنے پر ٹرمپ کا شکریہ بھی ادا کیا۔ یاد رہے کہ روس اور یوکرین نے گزشتہ ہفتے ترکی میں مارچ 2022 کے بعد پہلی بار آمنے سامنے مذاکرات کے لیے ملاقات کی تھی۔

    پیوٹن نے سوچی کے بحیرہ اسود کے ریزورٹ کے قریب نامہ نگاروں کو بتایا ’’روس مستقبل کے ممکنہ امن معاہدے پر ایک میمورنڈم پیش کرے گا، روس اس پر یوکرین کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے، اس میں متعدد مسائل کی وضاحت کی جائے گی، جیسا کہ تصفیہ کے بنیادی نکات کیا ہوں گے، اور یہ کہ ممکنہ امن معاہدے کا وقت کیا ہوگا۔‘‘


    روس یوکرین جنگ : کچھ ہونے والا ہے، نہ ہوا تو۔ ۔ ۔ ۔ !! ٹرمپ نے بڑی خبر سنادی


    روسی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ میمورنڈم میں اس بات کی بھی وضاحت ہوگی کہ دونوں ممالک کی نظر میں ’ممکنہ جنگ بندی‘ کا کیا مطلب ہے، اور یہ اس کا ٹائم فریم کیا ہوگا۔ خیال رہے کہ یوکرین، اس کے یورپی اتحادیوں اور امریکا سب نے پیوٹن پر زور دیا ہے کہ وہ کم از کم 30 دن تک جاری رہنے والی فوری، غیر مشروط جنگ بندی کو قبول کریں۔

    پیوٹن نے واضح کیا کہ روس کے لیے بنیادی چیز یہ ہے کہ اس بحران کی بنیادی وجوہ کو ختم کیا جائے۔ ادھر گزشتہ روز فون گفتگو کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روسی صدر کے ساتھ ان کی گفتگو بہت مثبت رہی، روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات فوری شروع ہوں گے۔ انھوں نے کہا جنگ بندی کی شرائط دونوں فریق آپس میں طے کریں گے، روس جنگ کے خاتمے کے بعد امریکا کے ساتھ بڑے پیمانے پر تجارتی تعلقات چاہتا ہے۔

    ادھر ویٹیکن نے بھی روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات کی میزبانی میں دل چسپی ظاہر کی ہے، جرمنی، فرانس، اٹلی اور فن لینڈ کو بھی اس پیش رفت سے آگاہ کر دیا گیا ہے، ٹرمپ نے کہا یوکرین جنگ جلد ختم ہو سکتی ہے مگر فریقین کی انا رکاوٹ ہے۔ انھوں نے کہا ’’میرا خیال ہے کچھ ہونے والا ہے، اگر نہ ہوا تو پیچھے ہٹ جاؤں گا، میرے خیال میں پیوٹن اور زیلنسکی دونوں جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

  • ٹرمپ اور پیوٹن میں پیر کو ٹیلی فونک رابطہ متوقع، جنگ بندی کا امکان

    ٹرمپ اور پیوٹن میں پیر کو ٹیلی فونک رابطہ متوقع، جنگ بندی کا امکان

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن کے درمیان پیر کو ٹیلی فونک رابطہ متوقع ہے۔

    روئٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز بتایا کہ وہ پیر کو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے یوکرین میں جنگ روکنے اور تجارتی معاملات پر بات کریں گے۔

    روئٹرز نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ ہفتے جب ڈونلڈ ٹرمپ خلیج کے دورے پر تھے، انھوں نے ولادیمیر پیوٹن کو پیش کش کی تھی کہ اگر وہ آ سکتے ہیں تو وہ ترکی کا سفر بھی کر لیں گے، اور وہاں مذاکرات کر لیں گے، تاہم پیوٹن نے اس پیشکش کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔

    ٹرمپ پیوٹن کے بعد یوکرینی صدر زیلنسکی اور نیٹو رہنماؤں سے بھی بات کریں گے، امریکی صدر نے امید ظاہر کی ہے کہ پیر کا دن نتیجہ خیز ہوگا، اور جنگ بندی کا امکان ہے۔ انھوں نے کہا کہ پیوٹن سے ان کے اچھے تعلقات ہیں اور امن معاہدہ ممکن ہے۔ ٹرمپ نے دہرایا کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے جلد ملاقات کے لیے تیار ہیں۔


    مذاکرات کے پہلے مرحلے کے اختتام پر روس کا یوکرین پر خطرناک ڈرون حملہ


    دوسری طرف روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور امریکی ہم منصب مارکو روبیو کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا نے یوکرین کو مذاکرات کی میز پر لانے میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کا روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو اہم مشورہ

    ڈونلڈ ٹرمپ کا روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو اہم مشورہ

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو ایک بار پھر یوکرین سے معاہدہ کرنے کا مشورہ دے دیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ولادیمیر پیوٹن کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ گولیاں چلانا بند کرو اور معاہدہ کرو۔

    واضح رہے کہ 25 اپریل کو سماجی پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا تھا کہ میں روس کی جانب سے کیے جانے والے حملوں پر خوش نہیں ہوں، یہ غیر ضروری اور ان کی ٹائمنگز بہت غلط ہیں۔

    ٹرمپ کا پیوٹن کو مخاطب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ولادیمیر، روکو! 5 ہزار فوجی ہر ہفتے مر رہے ہیں، آؤ امن معاہدے کو حتمی شکل دیں۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر کا اس سے قبل کہنا تھا کہ پاناما اور نہر سویز سے امریکی جہازوں کو مفت سفر کی اجازت ہونی چاہیے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ پاناما کینال اور نہرسویز سے امریکی جہازوں کو مفت سفر کی اجازت ہونی چاہیے، وزیر خارجہ مارکو روبیو کو اس صورتحال کا خیال رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

    اُنہوں نے وزیرخا رجہ مارکو روبیو کو کہا ہے فوری طور اس صورتحال کا خیال رکھیں اور اسے یاد رکھیں۔

    صدارت سنبھالنے کے بعد ٹرمپ کئی بار کہہ چکے ہیں اگر کینال کا انتظام قابل قبول انداز میں نہ چلایا گیا تو وہ پاناما سے کینال کا کنٹرول واپس دینے کا مطالبہ کریں گے۔

    کینیڈا میں انتخابات، لبرل پارٹی کے حوالے سے اہم خبر

    واضح رہے کہ امریکا نے پاناما کینال کی تعمیر اور اس سے منسلک علاقے کا انتظام کئی دہائیوں تک سنبھالے رکھا تاہم 1999 میں مکمل طور پر اس کا کنٹرول پاناما کو سونپ دیا گیا تھا۔

  • ایسا نہیں لگتا کہ پیوٹن پورا یورپ حاصل کرنا چاہتے ہیں، وہ برا آدمی نہیں، امریکی ایلچی

    ایسا نہیں لگتا کہ پیوٹن پورا یورپ حاصل کرنا چاہتے ہیں، وہ برا آدمی نہیں، امریکی ایلچی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں لگتا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پورے یورپ کو حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے کہا پیوٹن کوئی ’بیڈ گائے‘ نہیں ہے، مجھے نہیں لگتا کہ وہ پورے یورپ کو قبضہ کرنا چاہتے ہوں، مجھے لگتا ہے کہ وہ امن چاہتے ہیں۔

    وٹکوف نے کہا صدر ٹرمپ کی پچھلے ہفتے دو بہت ہی نتیجہ خیز کالیں ہوئی ہیں، ایک صدر زیلنسکی کے ساتھ اور ایک صدر پیوٹن کے ساتھ، میں اندر موجود تھا اور میں نے بیٹھ کر ان دونوں کی بات چیت کو سنا، یہ سب دیرپا امن کے بارے میں تھا۔

    انھوں نے کہا کہ روسی صدر اور یوکرینی صدر کو بہت شکایات ہیں لیکن پھر بھی دونوں پائیدار امان چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ وٹکوف ٹرمپ انتظامیہ کے روس اور یوکرین کے ساتھ مذاکرات میں ایک اہم کھلاڑی کے طور پر ابھرے ہیں، اور وہ پیوٹن سے ملاقات کے لیے ماسکو بھی گئے تھے۔


    امریکا اور یوکرین کے درمیان ریاض میں مذاکرات کا دور مکمل


    وٹکوف نے فاکس نیوز کے سابق میزبان ٹکر کارلسن کو اپنے پوڈ کاسٹ پر بتایا کہ ان کا خیال ہے کہ یوکرین جنگ میں ’’سب سے بڑا مسئلہ‘‘ یہ نام نہاد 4 علاقے ہیں: ڈونیٹسک، لوہانسک (یعنی ڈونباس) کھیرسن اور زپورئزا۔‘‘

    وٹکوف نے کہا کہ یوکرین میں روس کے زیر قبضہ علاقوں میں ہونے والے ریفرنڈم نے ظاہر کیا ہے کہ لوگوں کی بھاری اکثریت نے اشارہ دیا ہے کہ وہ روسی حکمرانی کے تحت رہنا چاہتے ہیں۔

  • یوکرین سے مذاکرات ممکن ہیں، زیلنسکی سے نہیں، صدر پیوٹن

    یوکرین سے مذاکرات ممکن ہیں، زیلنسکی سے نہیں، صدر پیوٹن

    ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ یوکرین کے ساتھ امن بات چیت ممکن ہے لیکن زیلنسکی کے ساتھ نہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے منگل کو کہا کہ ان کا ملک یوکرین کے ساتھ امن مذاکرات کر سکتا ہے، لیکن انھوں نے صدر وولودیمیر زیلنسکی سے براہ راست بات کرنے سے انکار کر دیا۔

    دوسری طرف روسی صدر نے یوکرینی صدر زیلنسکی سے ڈائیلاگ کے لیے مذاکرات کار مقرر کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ مقامی ٹی وی کو انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ یوکرین کو بیرونی رقم اور اسلحہ روک دیا جائے تو جنگ ڈیڑھ سے 2 ماہ میں ختم کی جا سکتی ہے۔

    صدر پیوٹن نے کہا کہ ’’اگر زیلینسکی مذاکرات میں حصہ لینا چاہتا ہے تو میں لوگوں کو حصہ لینے کے لیے مختص کر دوں گا۔‘‘ پیوٹن نے یہ کہتے ہوئے یوکرینی رہنما کو ’’نا جائز‘‘ قرار دیا، کہ ان کی صدارتی مدت مارشل لا کے دوران ختم ہو گئی تھی۔

    روس نے مشرقی یوکرین کے بڑے علاقے پر قبضہ کرلیا

    انھوں نے مزید کہا ’’اگر مذاکرات کرنے اور کوئی سمجھوتہ کرنے کی خواہش ہے، تو پھر مذاکرات کی قیادت کوئی بھی کر سکتا ہے، فطری طور پر تو ہم اسی کی کوشش کریں گے جو ہمارے لیے بہتر ہو، جو ہمارے مفادات کے مطابق ہو۔‘‘

    زیلنسکی نے اس پر رد عمل میں ایکس پر لکھا ’’آج، پیوٹن نے ایک بار پھر تصدیق کی کہ وہ مذاکرات سے ڈرتے ہیں، وہ مضبوط لیڈروں سے خوف زدہ ہیں، اور جنگ کو طول دینے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔‘‘

  • ٹرمپ کے حلف کے فوراً بعد پیوٹن اور چینی صدر میں ویڈیو کال

    ٹرمپ کے حلف کے فوراً بعد پیوٹن اور چینی صدر میں ویڈیو کال

    ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف کے فوراً بعد روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور چین کے صدر شی جن پنگ میں ویڈیو کال ہوئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کی جانب سے روس کے ساتھ تعلقات کو نئی سطح پر لے جانے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے، اس سلسلے میں پیر کو ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف کے چند گھنٹے بعد چینی صدر شی جن پنگ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ وڈیو کانفرنس کی۔

    دونوں اطراف کے سرکاری میڈیا کے مطابق چین کے صدر نے روس کے ساتھ مل کر بیرونی صورت حال کا مل کر جواب دینے کے عزم کا اظہار کیا، اور کہا کہ دونوں ممالک کو اسٹریٹجک اور عملی تعاون کو گہرا کرنا چاہیے۔

    روس کے صدر کا کہنا تھا کہ امریکا کے زیر تسلط غیر منصفانہ عالمی نظام کی از سرِنو ترتیب دیے جانے کی ضرورت ہے، اور بین الاقوامی سطح پر سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے متحد ہو کر کام کرنا ہوگا۔

    پیوٹن نے شی کو ایک ’’پیارا دوست‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ روس اور چین بیرونی دباؤ کے باوجود دوستی، باہمی اعتماد اور حمایت کی بنیاد پر تعلقات استوار کر رہے ہیں۔

    ٹرمپ کے اے آئی پروجیکٹ پر ایلون مسک کا سخت اعتراض، سیم آلٹمین کے ساتھ سوشل میڈیا پر جنگ

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز بیجنگ اور ماسکو دونوں کو ویسی ہی دھمکیاں دیں جس طرح انھوں نے مشرقِ وسطیٰ میں حماس کو دی تھی، انھوں نے چین کو ٹیرف کی دھمکی دی اور اسے ’غلط کار‘ قرار دیا، جب کہ ماسکو کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس نے یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی معاہدہ نہیں کیا تو اس پر ’بڑی مصیبت‘ آئے گی۔

    تاہم، مذاکرات کے بعد خارجہ امور کے مشیر یوری یوشاکوف نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ویڈیو کال میں پیوٹن نے شی سے کہا کہ یوکرین کے کسی بھی تصفیے کے لیے ضروری ہے کہ اس میں روسی مفادات کا احترام کیا گیا ہو۔

  • پیشگی شرائط کے بغیر پیوٹن، ڈونلڈ ٹرمپ سے بات چیت کیلئے تیار ہیں: روس

    پیشگی شرائط کے بغیر پیوٹن، ڈونلڈ ٹرمپ سے بات چیت کیلئے تیار ہیں: روس

    ماسکو: کریملن نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے روسی صدر سے ملاقات کے بیان کو خوش آئند قرار دیدیا۔

    خبر رساں ادارے کے مطابق کریملن کا کہنا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پیشگی شرائط کے بغیر نو منتخب امریکی صدر سے ملاقات کے لیے تیار ہیں۔

    ترجمان کریملن کے مطابق ڈمٹری پیشکوو کا کہنا ہے کہ صدرپیوٹن نو منتخب امریکی صدر کے ساتھ رابطے کیلئے تیار ہیں، وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت بین الاقوامی رہنماؤں سے رابطے کیلئے تیار ہیں۔

    یاد رہے کہ نو منتخب امریکی صدر نے اعلان کیا تھا کہ وہ یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے روسی صدر کے ساتھ ملاقات کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ فروری 2022 میں روس کے یوکرین پر بڑے پیمانے پر فوجی حملے کے بعد امریکا کیوو کو اربوں ڈالر کی امداد فراہم کرچکا ہے۔

    دریں اثنا یوکرینی صدر ولادیمیر زیلینسکی بھی امریکی حمایت کے بغیر جنگ ہارنے کا اعتراف کرچکے ہیں۔